یوحنا 16:1-33
16 مَیں نے آپ سے یہ باتیں کہی ہیں تاکہ آپ بھٹک نہ جائیں۔
2 لوگ آپ کو عبادتگاہوں سے خارج کریں گے۔ دراصل وہ وقت آئے گا جب لوگ آپ کو قتل کر کے سوچیں گے کہ اُنہوں نے خدا کی خدمت کی ہے۔
3 وہ ایسے کام اِس لیے کریں گے کیونکہ اُنہوں نے نہ تو باپ کو جانا ہے اور نہ ہی مجھے۔
4 مَیں نے آپ کو یہ باتیں بتائی ہیں تاکہ جب یہ سب کچھ ہونے لگے تو آپ کو یاد آئے کہ مَیں آپ کو اِس بارے میں بتا چُکا ہوں۔
مَیں نے یہ باتیں آپ کو پہلے نہیں بتائیں کیونکہ مَیں آپ کے ساتھ تھا۔
5 لیکن اب مَیں اُس کے پاس جا رہا ہوں جس نے مجھے بھیجا ہے۔ پھر بھی آپ میں سے کوئی یہ نہیں پوچھ رہا کہ ”آپ کہاں جا رہے ہیں؟“
6 مگر چونکہ مَیں نے آپ کو یہ باتیں بتائی ہیں اِس لیے آپ کے دل غم سے بھر گئے ہیں۔
7 مَیں سچ کہہ رہا ہوں کہ مَیں آپ ہی کے فائدے کے لیے جا رہا ہوں کیونکہ اگر مَیں نہیں جاؤں گا تو مددگار آپ کے پاس نہیں آئے گا۔ پر اگر مَیں جاؤں گا تو مَیں اُسے آپ کے پاس بھیجوں گا۔
8 اور جب وہ آئے گا تو وہ دُنیا کو گُناہ اور نیکی اور عدالت کے بارے میں ٹھوس ثبوت پیش کرے گا۔
9 پہلے تو گُناہ کے بارے میں کیونکہ دُنیا مجھ پر ایمان ظاہر نہیں کر رہی۔
10 پھر نیکی کے بارے میں کیونکہ مَیں اپنے باپ کے پاس جا رہا ہوں اور پھر آپ مجھے نہیں دیکھیں گے۔
11 اور آخر میں عدالت کے بارے میں کیونکہ دُنیا کا حاکم سزاوار ٹھہرایا گیا ہے۔
12 مجھے آپ سے اَور بھی بہت سی باتیں کہنی ہیں لیکن ابھی آپ اُن کو سمجھنے کے قابل نہیں ہیں۔
13 لیکن جب وہ مددگار آئے گا یعنی سچائی کی روح تو وہ آپ کی رہنمائی کرے گا تاکہ آپ سچائی کو پوری طرح سمجھ جائیں کیونکہ وہ اپنی طرف سے نہیں بولے گا بلکہ وہی بولے گا جو وہ سنتا ہے اور وہ آپ کو بتائے گا کہ آئندہ کیا ہونے والا ہے۔
14 وہ میری بڑائی کرے گا کیونکہ اُس نے مجھ سے جو کچھ سنا ہے، وہی آپ کو بتائے گا۔
15 میرے باپ نے مجھے وہ سب کچھ بتایا ہے جو وہ جانتا ہے۔ اِس لیے مَیں نے کہا ہے کہ ”اُس نے مجھ سے جو کچھ سنا ہے، وہی آپ کو بتائے گا۔“
16 تھوڑی دیر میں آپ مجھے نہیں دیکھیں گے اور پھر تھوڑی دیر کے بعد آپ مجھے دیکھیں گے۔“
17 یہ سُن کر یسوع کے کچھ شاگرد ایک دوسرے سے کہنے لگے: ”اُن کی اِس بات کا کیا مطلب ہے کہ ”تھوڑی دیر میں آپ مجھے نہیں دیکھیں گے اور پھر تھوڑی دیر کے بعد آپ مجھے دیکھیں گے“ اور اِس بات کا بھی کہ ”مَیں اپنے باپ کے پاس جا رہا ہوں“؟“
18 وہ آپس میں یہ بھی کہہ رہے تھے کہ ”اِس ”تھوڑی دیر“ کا کیا مطلب ہے؟ ہمیں اُن کی باتیں سمجھ نہیں آ رہیں۔“
19 یسوع کو پتہ تھا کہ شاگرد اُن سے سوال کرنا چاہتے ہیں اِس لیے اُنہوں نے کہا: ”کیا آپ ایک دوسرے سے سوال اِس لیے کر رہے ہیں کیونکہ مَیں نے کہا تھا کہ ”تھوڑی دیر میں آپ مجھے نہیں دیکھیں گے اور پھر تھوڑی دیر کے بعد آپ مجھے دیکھیں گے“؟
20 مَیں آپ سے بالکل سچ کہتا ہوں کہ آپ روئیں گے اور ماتم کریں گے جبکہ دُنیا خوش ہوگی۔ آپ غمگین ہوں گے لیکن آپ کا غم خوشی میں بدل جائے گا۔
21 جب کسی عورت کو حمل کی دردیں شروع ہوتی ہیں تو وہ غمگین ہوتی ہے کیونکہ اُس کی تکلیف کی گھڑی آ گئی ہے۔ لیکن جب اُس کا بچہ پیدا ہو جاتا ہے تو وہ اپنی تکلیف بھول جاتی ہے اور خوش ہوتی ہے کیونکہ دُنیا میں ایک بچہ آیا ہے۔
22 اِسی طرح آپ ابھی تو غمگین ہیں لیکن وہ وقت آئے گا جب مَیں آپ کو پھر سے دیکھوں گا۔ تب آپ کے دل خوش ہوں گے اور کوئی بھی آپ سے یہ خوشی نہیں چھین سکے گا۔
23 اُس دن آپ مجھ سے کوئی سوال نہیں کریں گے۔ مَیں آپ سے بالکل سچ کہتا ہوں کہ میرا باپ آپ کو ہر وہ چیز دے گا جو آپ میرے نام سے اُس سے مانگیں گے۔
24 ابھی تک آپ نے میرے نام سے کوئی بھی چیز نہیں مانگی ہے۔ مانگیں تو آپ کو دیا جائے گا تاکہ آپ کی خوشی مکمل ہو جائے۔
25 مَیں نے آپ کو یہ باتیں تمثیلیں دے دے کر بتائی ہیں۔ لیکن وہ وقت آنے والا ہے جب مَیں آپ سے بات کرتے وقت تمثیلیں اِستعمال نہیں کروں گا بلکہ آپ کو باپ کے بارے میں صاف صاف بتاؤں گا۔
26 اُس دن آپ میرے نام سے آسمانی باپ کے سامنے اپنی درخواستیں پیش کریں گے۔ مَیں یہ نہیں کہہ رہا کہ مَیں آپ کی خاطر درخواستیں پیش کروں گا
27 کیونکہ باپ خود آپ سے پیار کرتا ہے اِس لیے کہ آپ مجھ سے پیار کرتے ہیں اور آپ کو یقین ہے کہ مَیں خدا کے نمائندے کے طور پر آیا ہوں۔
28 مَیں اپنے باپ کے نمائندے کے طور پر دُنیا میں آیا ہوں۔ اب مَیں دُنیا کو چھوڑ کر باپ کے پاس جا رہا ہوں۔“
29 شاگردوں نے کہا: ”دیکھیں، اب آپ صاف صاف بات کر رہے ہیں اور تمثیلیں اِستعمال نہیں کر رہے ہیں۔
30 اب ہم جان گئے ہیں کہ آپ کو سب کچھ پتہ ہے۔ آپ کو پتہ ہوتا ہے کہ لوگ کیا سوچ رہے ہیں اِس لیے اِس بات کی ضرورت نہیں کہ وہ آپ سے سوال کریں۔ اِس وجہ سے ہمیں پکا یقین ہے کہ آپ خدا کی طرف سے آئے ہیں۔“
31 یسوع نے اُن سے کہا: ”کیا اب آپ کو یقین آ گیا ہے؟
32 دیکھیں، وہ وقت آنے والا ہے بلکہ آ چُکا ہے جب آپ سب تتربتر ہو جائیں گے اور اپنے اپنے گھروں کو بھاگ جائیں گے اور مجھے اکیلا چھوڑ جائیں گے۔ لیکن مَیں اکیلا نہیں ہوں کیونکہ میرا باپ میرے ساتھ ہے۔
33 مَیں نے آپ سے یہ باتیں اِس لیے کہی ہیں تاکہ آپ کو میرے ذریعے اِطمینان حاصل ہو۔ دُنیا میں آپ کو مصیبتیں اُٹھانی پڑیں گی لیکن حوصلہ رکھیں، مَیں دُنیا پر غالب آ گیا ہوں۔“