یوحنا 4:1-54
4 ہمارے مالک کو پتہ چل گیا کہ فریسیوں نے سنا ہے کہ یسوع، یوحنا سے زیادہ شاگرد بنا رہے ہیں اور اُن کو بپتسمہ دے رہے ہیں۔
2 (دراصل یسوع خود بپتسمہ نہیں دیتے تھے بلکہ اُن کے شاگرد بپتسمہ دیتے تھے۔)
3 اِس لیے یسوع یہودیہ چھوڑ کر پھر سے گلیل کے لیے روانہ ہوئے۔
4 لیکن اُن کو سامریہ کے راستے جانا پڑا۔
5 سفر کرتے کرتے وہ سامریہ کے شہر سُوخار پہنچے۔ یہ شہر اُس زمین کے نزدیک ہے جو یعقوب نے اپنے بیٹے یوسف کو دی تھی۔
6 یعقوب کا کنواں بھی وہاں ہے۔ یسوع سفر سے تھکے ہارے کنوئیں* کے پاس بیٹھ گئے۔ یہ تقریباً چھٹے گھنٹے* کی بات تھی۔
7 تب ایک سامری عورت کنوئیں سے پانی بھرنے آئی۔ یسوع نے اُس سے کہا: ”ذرا مجھے پانی پلا دیں۔“
8 (اُن کے شاگرد کھانا خریدنے کے لیے شہر گئے ہوئے تھے۔)
9 عورت نے اُن سے کہا: ”آپ تو یہودی ہیں۔ پھر آپ مجھ سے پانی کیوں مانگ رہے ہیں جبکہ مَیں ایک سامری عورت ہوں؟“ (کیونکہ یہودی، سامریوں کے ساتھ تعلقات نہیں رکھتے۔)
10 یسوع نے اُس سے کہا: ”اگر آپ خدا کی نعمت کے بارے میں جانتیں اور یہ بھی جانتیں کہ کون آپ سے پانی مانگ رہا ہے تو آپ اُس سے مانگتیں اور وہ آپ کو زندگی کا پانی دیتا۔“
11 اِس پر عورت نے کہا: ”جناب، یہ کنواں گہرا ہے اور آپ کے پاس پانی بھرنے کے لیے بالٹی بھی نہیں۔ تو پھر آپ کو زندگی کا یہ پانی کہاں سے ملا؟
12 آپ ہمارے باپدادا یعقوب سے تو بڑے نہیں ہیں جنہوں نے ہمیں یہ کنواں دیا اور جنہوں نے اپنے بیٹوں اور مویشیوں کے ساتھ اِس کا پانی پیا۔“
13 یسوع نے اُسے جواب دیا: ”جو اِس کنوئیں کا پانی پیتا ہے، اُسے دوبارہ پیاس لگے گی۔
14 لیکن جو شخص وہ پانی پیئے گا جو مَیں اُسے دوں گا، اُسے کبھی پیاس نہیں لگے گی بلکہ یہ پانی اُس میں ایک چشمہ بن جائے گا جس سے ہمیشہ کی زندگی کا پانی پھوٹے گا۔“
15 عورت نے کہا: ”جناب، مجھے یہ پانی دیں تاکہ مجھے نہ تو پیاس لگے اور نہ ہی بار بار پانی بھرنے کے لیے یہاں آنا پڑے۔“
16 یسوع نے اُس سے کہا: ”جائیں، اپنے شوہر کو بلا کر لائیں۔“
17 اُس نے جواب دیا: ”میرا تو کوئی شوہر نہیں ہے۔“ یسوع نے اُس سے کہا: ”آپ نے بالکل صحیح کہا کہ ”میرا کوئی شوہر نہیں ہے۔“
18 کیونکہ آپ پانچ شوہر کر چکی ہیں اور جس آدمی کے ساتھ آپ ابھی رہ رہی ہیں، وہ آپ کا شوہر نہیں ہے۔ لہٰذا آپ نے سچ بولا ہے۔“
19 اِس پر عورت نے کہا: ”جناب، مَیں دیکھ سکتی ہوں کہ آپ ایک نبی ہیں۔
20 ہمارے باپدادا اِس پہاڑ پر عبادت کرتے تھے لیکن آپ لوگ کہتے ہیں کہ عبادت یروشلیم میں کرنی چاہیے۔“
21 یسوع نے کہا: ”بیبی، یقین کریں کہ وہ وقت آ رہا ہے جب آپ لوگ نہ تو اِس پہاڑ پر اور نہ ہی یروشلیم میں آسمانی باپ کی عبادت کریں گے۔
22 آپ علم کے بغیر عبادت کرتے ہیں جبکہ ہم علم کی بِنا پر عبادت کرتے ہیں کیونکہ نجات یہودیوں سے شروع ہوتی ہے۔
23 لیکن وہ وقت آ رہا ہے بلکہ اب ہے جب باپ کے سچے خادم روح اور سچائی سے اُس کی عبادت کریں گے کیونکہ باپ چاہتا ہے کہ ایسے ہی لوگ اُس کی عبادت کریں۔
24 خدا روح ہے* اور اُس کی عبادت کرنے والوں کو روح اور سچائی سے عبادت کرنی ہوگی۔“
25 عورت نے کہا: ”مَیں جانتی ہوں کہ وہ شخص آنے والا ہے جسے مسیح کہتے ہیں۔ جب وہ آئے گا تو وہ ہمیں ساری باتیں صاف صاف بتائے گا۔“
26 اِس پر یسوع نے اُس سے کہا: ”مَیں ہی وہ شخص ہوں۔“
27 اُسی لمحے یسوع کے شاگرد واپس آ گئے۔ وہ یہ دیکھ کر بہت حیران ہوئے کہ یسوع ایک عورت سے بات کر رہے ہیں۔ لیکن ظاہر سی بات ہے کہ کسی نے یہ نہیں کہا کہ ”آپ کیا چاہتے ہیں؟“ یا ”آپ اِس عورت سے بات کیوں کر رہے ہیں؟“
28 عورت اپنا مٹکا وہیں چھوڑ کر شہر چلی گئی اور لوگوں سے کہنے لگی:
29 ”آؤ، ایک آدمی کو دیکھو جس نے مجھے وہ سب کچھ بتایا جو مَیں نے کِیا ہے۔ کہیں وہ مسیح تو نہیں؟“
30 یہ سُن کر لوگ شہر سے نکلے اور یسوع کے پاس جانے لگے۔
31 اِس دوران شاگرد یسوع سے کہہ رہے تھے کہ ”ربّی، کھانا کھا لیں۔“
32 لیکن اُنہوں نے کہا: ”میرے پاس جو کھانا ہے، اُس کے بارے میں آپ نہیں جانتے۔“
33 یہ سُن کر شاگرد ایک دوسرے سے کہنے لگے: ”کیا کوئی اُن کو کھانا دے چُکا ہے؟“
34 یسوع نے اُن سے کہا: ”میرا کھانا یہ ہے کہ مَیں اُس کی مرضی پر چلوں جس نے مجھے بھیجا ہے اور اُس کا کام پورا کروں۔
35 کیا آپ نہیں کہتے کہ فصل کی کٹائی میں ابھی چار مہینے باقی ہیں؟ دیکھیں! مَیں آپ سے کہتا ہوں کہ اپنی نظریں اُٹھا کر دیکھیں کہ کھیت سنہرے ہیں اور فصل کٹائی کے لیے تیار ہے۔
36 کاٹنے والے کو ابھی سے ہی اجر مل رہا ہے اور وہ ہمیشہ کی زندگی کا پھل جمع کر رہا ہے تاکہ بونے والا اور کاٹنے والا مل کر خوشی منائیں۔
37 اِس طرح یہ کہاوت سچ ثابت ہو گئی ہے کہ ایک بوتا ہے جبکہ دوسرا کاٹتا ہے۔
38 مَیں نے آپ کو ایسی فصل کاٹنے بھیجا ہے جس کے لیے آپ نے محنت نہیں کی۔ دوسروں نے محنت کی اور آپ کو اُن کی محنت کا پھل ملا۔“
39 اُس شہر میں رہنے والے بہت سے سامری، یسوع پر ایمان لائے کیونکہ اُس عورت نے گواہی دی تھی کہ ”اُس شخص نے مجھے وہ ساری باتیں بتائی ہیں جو مَیں نے کی ہیں۔“
40 لہٰذا جب وہ سامری، یسوع کے پاس آئے تو اُنہوں نے یسوع سے درخواست کی کہ وہ اُن کے پاس ٹھہریں۔ اِس لیے یسوع دو دن وہاں رہے۔
41 اُن کی تعلیم سُن کر اَور بھی بہت سے سامری ایمان لائے۔
42 اِن لوگوں نے اُس عورت سے کہا: ”اب ہم صرف تمہاری باتوں کی وجہ سے ایمان نہیں رکھتے۔ ہم نے خود اِس آدمی کی باتیں سنی ہیں اور ہم جان گئے ہیں کہ یہ واقعی دُنیا کا نجاتدہندہ ہے۔“
43 دو دن کے بعد یسوع گلیل کے لیے روانہ ہو گئے۔
44 اُنہوں نے کہا تھا کہ اپنے علاقے میں نبی کی عزت نہیں کی جاتی۔
45 مگر جب وہ گلیل پہنچے تو وہاں کے لوگ اِس لیے بڑی خوشی سے اُن سے ملے کیونکہ اُنہوں نے وہ سارے کام دیکھے تھے جو یسوع نے عید کے موقعے پر یروشلیم میں کیے تھے کیونکہ وہ لوگ بھی وہاں گئے تھے۔
46 پھر یسوع گلیل کے قصبے قانا گئے جہاں اُنہوں نے پانی کو مے میں بدلا تھا۔ وہاں ایک شاہی افسر تھا جس کا بیٹا کفرنحوم میں بیمار پڑا تھا۔
47 جب اُس نے سنا کہ یسوع یہودیہ سے گلیل آئے ہیں تو وہ اُن سے ملنے کے لیے گیا اور اُن سے درخواست کی کہ وہ آ کر اُس کے بیٹے کو ٹھیک کر دیں کیونکہ وہ مرنے والا تھا۔
48 لیکن یسوع نے کہا: ”آپ لوگ تو نشانیاں اور معجزے دیکھے بغیر ایمان نہیں لائیں گے!“
49 شاہی افسر نے کہا: ”مالک، میرے گھر آئیں۔ ایسا نہ ہو کہ میرا بچہ مر جائے۔“
50 اِس پر یسوع نے اُس سے کہا: ”جائیں، آپ کا بیٹا زندہ رہے گا۔“ اُس آدمی نے یسوع کی بات پر یقین کر لیا اور روانہ ہو گیا۔
51 ابھی وہ راستے ہی میں تھا کہ اُس کے غلام آئے اور اُس سے کہا کہ ”آپ کا بیٹا زندہ ہے۔“*
52 اُس آدمی نے پوچھا: ”میرے بیٹے کی طبیعت کب بہتر ہونے لگی؟“ غلاموں نے کہا: ”اُس کا بخار کل ساتویں گھنٹے* اُترا۔“
53 یہ سُن کر وہ آدمی جان گیا کہ اُس کا بیٹا اُسی گھنٹے ٹھیک ہو گیا تھا جب یسوع نے کہا تھا: ”آپ کا بیٹا زندہ رہے گا۔“ لہٰذا وہ اور اُس کے سارے گھر والے ایمان لے آئے۔
54 یہ دوسرا معجزہ تھا جو یسوع نے یہودیہ سے گلیل آ کر کِیا تھا۔
فٹ نوٹس
^ یا ”چشمے“
^ تقریباً دوپہر بارہ بجے
^ یا ”خدا ایک اَندیکھی ہستی ہے“
^ یا ”آپ کے بیٹے کی طبیعت بہتر ہو گئی ہے۔“
^ تقریباً دوپہر ایک بجے