تواریخ کی پہلی کتاب 18‏:1‏-‏17

  • داؤد کی فتوحات ‏(‏1-‏13‏)‏

  • داؤد کی اِنتظامیہ ‏(‏14-‏17‏)‏

18  کچھ عرصے بعد داؤد نے فِلسطینیوں کو شکست دے کر اُنہیں اپنے تابع کر لیا اور فِلسطینیوں کے ہاتھ سے جات اور اُس کے آس‌پاس کے*‏ قصبے لے لیے۔  پھر اُنہوں نے موآب کو شکست دی اور موآبی داؤد کے خادم بن گئے اور اُنہیں خراج دینے لگے۔‏  داؤد نے حمات کے قریب ضوباہ کے بادشاہ ہددعزر کو شکست دی۔ اُس وقت وہ دریائے‌فرات پر اپنا اِختیار قائم کرنے جا رہا تھا۔  داؤد نے ہددعزر کے 1000 رتھوں، 7000 گُھڑسواروں اور 20 ہزار پیدل سپاہیوں کو قبضے میں کر لیا اور رتھوں کے 100 گھوڑوں کے علاوہ باقی سب گھوڑوں کو لنگڑا کر دیا۔  جب دمشق سے سُوریانی لوگ ضوباہ کے بادشاہ ہددعزر کی مدد کے لیے آئے تو داؤد نے 22 ہزار سُوریانیوں کو مار ڈالا۔  پھر داؤد نے دمشق کے علاقے سُوریہ میں چوکیاں بنائیں۔ سُوریانی داؤد کے خادم بن گئے اور اُنہیں خراج دینے لگے۔ داؤد جہاں بھی گئے، یہوواہ نے اُنہیں فتح*‏ دِلائی۔  اِس کے علاوہ داؤد نے ہددعزر کے خادموں سے سونے کی گول ڈھالیں لے لیں اور اِنہیں یروشلم لے آئے۔  داؤد ہددعزر کے شہروں طِبخَت اور کُون سے بہت بڑی تعداد میں تانبا بھی لے آئے۔ اِس سے سلیمان نے تانبے کا بڑا حوض، ستون اور تانبے کی دوسری چیزیں بنائیں۔‏  جب حمات کے بادشاہ توعو نے سنا کہ داؤد نے ضوباہ کے بادشاہ ہددعزر کی پوری فوج کو شکست دے دی ہے 10  تو اُس نے فوراً اپنے بیٹے ہدورام کو بادشاہ داؤد کی خیریت معلوم کرنے اور اُنہیں مبارک‌باد دینے کے لیے بھیجا کیونکہ اُنہوں نے ہددعزر سے لڑ کر اُسے شکست دی تھی۔ (‏دراصل ہددعزر کئی بار توعو سے لڑ چُکا تھا۔)‏ ہدورام اپنے ساتھ سونے، چاندی اور تانبے کی ہر طرح کی چیزیں لایا۔ 11  بادشاہ داؤد نے اِن چیزوں کو یہوواہ کے لیے مخصوص کِیا، بالکل ویسے ہی جیسے اُنہوں نے سب قوموں سے لائی ہوئی چاندی اور سونے کو کِیا تھا یعنی ادوم اور موآب اور عمونیوں، فِلسطینیوں اور عمالیقیوں سے لائے ہوئے سونے چاندی کو۔‏ 12  ضِرُویاہ کے بیٹے ابیشے نے وادیِ‌شور میں 18 ہزار ادومیوں کو مار گِرایا۔ 13  اُنہوں نے ادوم میں چوکیاں بنائیں اور سب ادومی داؤد کے خادم بن گئے۔ داؤد جہاں بھی گئے، یہوواہ نے اُنہیں فتح*‏ دِلائی۔ 14  داؤد سارے اِسرائیل پر حکمرانی کرتے رہے اور وہ اپنی ساری عوام کے ساتھ اِنصاف اور نیکی سے پیش آتے رہے۔ 15  ضِرُویاہ کے بیٹے یوآب فوج کے سربراہ تھے، اخی‌لُود کے بیٹے یہوسفط شاہی تاریخ‌نویس تھے، 16  اخی‌طُوب کے بیٹے صدوق اور ابی‌آتر کے بیٹے اخی‌مَلِک کاہن تھے اور شوشا مُنشی تھے۔ 17  یہویدع کے بیٹے بِنایاہ کِرِیتیوں اور فلیتیوں کے سربراہ تھے اور داؤد کے بیٹے بادشاہ کے بعد دوسرے درجے پر تھے۔‏

فٹ‌ نوٹس

یا ”‏اُس کے ماتحت“‏
یا ”‏نجات“‏
یا ”‏نجات“‏