سلاطین کی پہلی کتاب 1‏:1‏-‏53

  • داؤد اور ابی‌شاگ ‏(‏1-‏4‏)‏

  • ادونیاہ کی تخت ہتھیانے کی کوشش ‏(‏5-‏10‏)‏

  • ناتن اور بَت‌سبع قدم اُٹھاتے ہیں ‏(‏11-‏27‏)‏

  • داؤد سلیمان کو مسح کرنے کا حکم دیتے ہیں ‏(‏28-‏40‏)‏

  • ادونیاہ بھاگ کر قربان‌گاہ کے پاس چلا جاتا ہے ‏(‏41-‏53‏)‏

1  بادشاہ داؤد بوڑھے ہو چُکے تھے اور اُن کی کافی عمر ہو گئی تھی۔ اُنہیں کئی کمبل اُڑھائے جاتے تھے لیکن اُن کا جسم گرم نہیں ہوتا تھا۔ 2  اِس لیے اُن کے خادموں نے اُن سے کہا:‏ ”‏اگر اِجازت ہو تو ہم اپنے مالک بادشاہ سلامت کے لیے ایک کنواری لڑکی ڈھونڈ کر لائیں جو آپ کی خدمت میں حاضر رہے اور آپ کی دیکھ‌بھال کرے۔ وہ آپ کے ساتھ لیٹا کرے گی تاکہ بادشاہ سلامت کے جسم کو گرمی ملے۔“‏ 3  وہ اِسرائیل کے سارے علاقے میں ایک خوب‌صورت لڑکی ڈھونڈنے لگے اور اُنہیں ایک شُونیمی لڑکی ملی جس کا نام ابی‌شاگ تھا۔ وہ اُسے بادشاہ کے پاس لائے۔ 4  وہ لڑکی بے‌حد خوب‌صورت تھی۔ وہ بادشاہ کی دیکھ‌بھال کرنے لگی اور اُس کی خدمت میں حاضر رہنے لگی۔ لیکن بادشاہ نے اُس سے جنسی تعلق قائم نہیں کِیا۔‏ 5  اِس دوران حجّیت کا بیٹا ادونیاہ سر اُٹھانے لگا اور کہنے لگا:‏ ”‏مَیں بادشاہ بنوں گا!‏“‏ اُس نے اپنے لیے ایک رتھ بنوایا اور کچھ گُھڑسوار رکھے۔ اُس نے 50 آدمی بھی رکھے تاکہ وہ اُس کے آگے آگے دوڑیں۔ 6  لیکن اُس کے والد نے کبھی اُسے یہ کہہ کر نہیں ٹوکا تھا*‏ کہ ”‏آپ ایسا کیوں کر رہے ہو؟“‏ وہ بھی بہت خوب‌صورت تھا اور ابی‌سلوم کے بعد پیدا ہوا تھا۔ 7  اُس نے ضِرُویاہ کے بیٹے یوآب اور کاہن ابی‌آتر سے بات کی اور اُنہوں نے ادونیاہ کی مدد کرنے اور اُس کا ساتھ دینے کی حامی بھری۔ 8  لیکن کاہن صدوق، یہویدع کے بیٹے بِنایاہ، ناتن نبی، سِمعی، رِیعی اور داؤد کے طاقت‌ور جنگجوؤں نے ادونیاہ کا ساتھ نہیں دیا۔‏ 9  آخرکار ادونیاہ نے زُحلت کے پتھر کے نزدیک جو عین‌راجل کے قریب ہے، بھیڑوں، گائے بیلوں اور موٹے‌تازے جانوروں کی قربانی پیش کی۔ اُس نے اپنے سب بھائیوں یعنی بادشاہ کے بیٹوں اور یہوداہ کے سب آدمیوں یعنی بادشاہ کے خادموں کو بُلایا۔ 10  لیکن اُس نے ناتن نبی، بِنایاہ، طاقت‌ور جنگجوؤں اور اپنے بھائی سلیمان کو نہیں بُلایا۔ 11  تب ناتن نے سلیمان کی والدہ بَت‌سبع سے کہا:‏ ”‏کیا آپ نے نہیں سنا کہ حجّیت کا بیٹا ادونیاہ بادشاہ بن گیا ہے اور ہمارے مالک داؤد کو اِس بارے میں کچھ بھی نہیں پتہ؟ 12  اِس لیے مہربانی سے آئیں تاکہ مَیں آپ کو ایک مشورہ دوں جس سے آپ کی اور آپ کے بیٹے سلیمان کی جان بچ سکے گی۔ 13  بادشاہ داؤد کے پاس جائیں اور اُن سے کہیں:‏ ”‏میرے مالک بادشاہ سلامت!‏ آپ نے اپنی اِس خادمہ سے یہ قسم کھائی تھی:‏ ”‏آپ کا بیٹا سلیمان میرے بعد بادشاہ بنے گا اور وہی میرے تخت پر بیٹھے گا۔“‏ تو پھر ادونیاہ کیوں بادشاہ بن بیٹھا ہے؟“‏ 14  جب آپ بادشاہ سے بات کر رہی ہوں گی تو مَیں آپ کے پیچھے اندر آؤں گا اور آپ کی ہاں میں ہاں ملاؤں گا۔“‏ 15  اِس لیے بَت‌سبع بادشاہ کے کمرے میں گئیں۔ بادشاہ بہت بوڑھا ہو چُکا تھا اور ابی‌شاگ شُونیمی اُس کی خدمت کر رہی تھیں۔ 16  پھر بَت‌سبع بادشاہ کے سامنے جھکیں اور مُنہ کے بل زمین پر لیٹ گئیں۔ تب بادشاہ نے کہا:‏ ”‏بتائیں آپ کیا چاہتی ہیں؟“‏ 17  بَت‌سبع نے کہا:‏ ”‏میرے مالک!‏ آپ ہی نے اپنے خدا یہوواہ کی قسم کھا کر اپنی اِس خادمہ سے کہا تھا:‏ ”‏آپ کا بیٹا سلیمان میرے بعد بادشاہ بنے گا اور وہی میرے تخت پر بیٹھے گا۔“‏ 18  لیکن دیکھیں!‏ ادونیاہ بادشاہ بن گیا ہے اور میرے مالک بادشاہ سلامت اِس بارے میں کچھ نہیں جانتے۔ 19  اُس نے ڈھیروں ڈھیر بیل، موٹے‌تازے جانور اور بھیڑیں قربان کی ہیں اور بادشاہ کے سب بیٹوں، کاہن ابی‌آتر اور فوج کے سربراہ یوآب کو بُلایا ہے لیکن آپ کے خادم سلیمان کو نہیں بُلایا۔ 20  اور اب میرے مالک بادشاہ سلامت!‏ سارے اِسرائیل کی نظریں آپ کی طرف لگی ہیں تاکہ آپ بتائیں کہ میرے مالک بادشاہ سلامت کے بعد کون اُن کے تخت پر بیٹھے گا 21  ورنہ جیسے ہی میرے مالک بادشاہ سلامت اپنے باپ‌دادا کے ساتھ سو جائیں گے، مجھے اور میرے بیٹے سلیمان کو غدار سمجھا جائے گا۔“‏ 22  ابھی وہ بادشاہ سے بات کر ہی رہی تھیں کہ ناتن نبی بھی اندر آ گئے۔ 23  بادشاہ کو فوراً بتایا گیا:‏ ”‏ناتن نبی آئے ہیں!‏“‏ وہ بادشاہ کے حضور آئے اور اُس کے سامنے مُنہ کے بل زمین پر لیٹ گئے۔ 24  ناتن نے کہا:‏ ”‏میرے مالک بادشاہ سلامت!‏ کیا آپ نے کہا ہے کہ ”‏ادونیاہ میرے بعد بادشاہ بنے گا اور میرے تخت پر بیٹھے گا؟“‏ 25  کیونکہ آج وہ بڑی تعداد میں بیل، موٹے‌تازے جانور اور بھیڑیں قربان کرنے گیا ہے اور اُس نے بادشاہ کے سب بیٹوں، فوج کے سربراہوں اور کاہن ابی‌آتر کو بُلایا ہے۔ وہ لوگ وہاں اُس کے ساتھ کھا پی رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں:‏ ”‏بادشاہ ادونیاہ زندہ‌باد!‏“‏ 26  لیکن اُس نے آپ کے اِس خادم، کاہن صدوق، یہویدع کے بیٹے بِنایاہ اور آپ کے خادم سلیمان کو نہیں بُلایا۔ 27  کیا میرے مالک بادشاہ سلامت نے اِس کی اِجازت دی ہے؟ کیا آپ نے اپنے اِس خادم کو بتائے بغیر ہی یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ کون میرے مالک بادشاہ سلامت کے بعد اُن کے تخت پر بیٹھے گا؟“‏ 28  پھر بادشاہ داؤد نے کہا:‏ ”‏بَت‌سبع کو بُلاؤ۔“‏ اِس پر وہ اندر آئیں اور بادشاہ کے سامنے کھڑی ہو گئیں۔ 29  پھر بادشاہ نے یہ قسم کھائی:‏ ”‏زندہ خدا یہوواہ کی قسم جس نے مجھے*‏ میری تمام مصیبتوں سے چھڑایا، 30  مَیں آج اپنی اُس قسم کو پورا کروں گا جو مَیں نے اِسرائیل کے خدا یہوواہ کا نام لے کر آپ سے کھائی تھی کہ ”‏آپ کا بیٹا سلیمان میرے بعد بادشاہ بنے گا اور وہی میری جگہ میرے تخت پر بیٹھے گا!‏“‏“‏ 31  تب بَت‌سبع بادشاہ کے سامنے جھکیں اور مُنہ کے بل زمین پر لیٹ گئیں اور کہنے لگیں:‏ ”‏میرے مالک بادشاہ داؤد لمبی عمر پائیں!‏“‏ 32  اُسی وقت بادشاہ داؤد نے کہا:‏ ”‏کاہن صدوق، ناتن نبی اور یہویدع کے بیٹے بِنایاہ کو بُلائیں۔“‏ وہ سب بادشاہ کے سامنے حاضر ہوئے۔ 33  بادشاہ نے اُن سے کہا:‏ ”‏میرے خادموں کو اپنے ساتھ لے جائیں اور میرے بیٹے سلیمان کو میرے خچر پر بٹھائیں اور اُسے نیچے جیحون کی طرف لے جائیں۔ 34  وہاں کاہن صدوق اور ناتن نبی اُسے اِسرائیل کے بادشاہ کے طور پر مسح*‏ کریں گے۔ پھر آپ نرسنگا*‏ بجانا اور کہنا:‏ ”‏بادشاہ سلیمان زندہ‌باد!‏“‏ 35  اِس کے بعد آپ اُس کے پیچھے پیچھے واپس آنا۔ وہ یہاں آ کر میرے تخت پر بیٹھے گا اور میری جگہ بادشاہ ہوگا اور مَیں اُسے اِسرائیل اور یہوداہ کا رہنما مقرر کروں گا۔“‏ 36  یہویدع کے بیٹے بِنایاہ نے فوراً بادشاہ سے کہا:‏ ”‏آمین!‏ میرے مالک بادشاہ سلامت کا خدا یہوواہ ایسا ہی کرے۔ 37  جیسے یہوواہ میرے مالک بادشاہ سلامت کے ساتھ تھا ویسے ہی وہ سلیمان کے ساتھ بھی ہو اور اُن کے تخت کی عظمت میرے مالک بادشاہ داؤد کے تخت سے بھی زیادہ بڑھائے۔“‏ 38  پھر کاہن صدوق، ناتن نبی، یہویدع کے بیٹے بِنایاہ اور کِرِیتیوں اور فلیتیوں نے سلیمان کو بادشاہ داؤد کے خچر پر بٹھایا اور اُنہیں نیچے جیحون کی طرف لے گئے۔ 39  تب کاہن صدوق نے خیمے سے تیل والا سینگ لیا اور سلیمان کو مسح کِیا۔ پھر اُن لوگوں نے نرسنگا بجایا اور سب لوگ اُونچی آواز میں کہنے لگے:‏ ”‏بادشاہ سلیمان زندہ‌باد!‏“‏ 40  اِس کے بعد سب لوگ سلیمان کے پیچھے پیچھے اُوپر کی طرف گئے۔ وہ بانسریاں بجا رہے تھے اور بڑا جشن منا رہے تھے۔ اُن کے شور سے زمین کانپ رہی تھی۔‏ 41  ادونیاہ اور اُن سب لوگوں نے یہ شور سنا جنہیں اُس نے بُلایا تھا۔ اُس وقت تک وہ کھا پی چُکے تھے۔ نرسنگے کی آواز سنتے ہی یوآب نے کہا:‏ ”‏شہر میں اِتنا شورشرابہ کیوں ہو رہا ہے؟“‏ 42  ابھی وہ بات کر ہی رہے تھے کہ کاہن ابی‌آتر کے بیٹے یونتن آئے۔ ادونیاہ نے کہا:‏ ”‏اندر آؤ۔ تُم ایک اچھے*‏ آدمی ہو۔ تُم ضرور کوئی اچھی خبر لائے ہو گے!‏“‏ 43  لیکن یونتن نے ادونیاہ سے کہا:‏ ”‏ایسا نہیں ہے!‏ ہمارے مالک بادشاہ داؤد نے سلیمان کو بادشاہ بنا دیا ہے۔ 44  بادشاہ نے کاہن صدوق، ناتن نبی، یہویدع کے بیٹے بِنایاہ اور کِرِیتیوں اور فلیتیوں کو اُس کے ساتھ بھیجا اور اُنہوں نے اُسے بادشاہ کے خچر پر بٹھایا۔ 45  پھر کاہن صدوق اور ناتن نبی نے جیحون میں اُسے بادشاہ کے طور پر مسح کِیا۔ اِس کے بعد وہ جشن مناتے ہوئے اُوپر کی طرف آئے۔ اِسی لیے شہر میں شورشرابہ مچا ہوا ہے۔ آپ نے اِسی شور کی آواز سنی ہے۔ 46  اَور تو اَور سلیمان شاہی تخت پر بیٹھ گیا ہے۔ 47  اِس کے علاوہ بادشاہ کے خادم ہمارے مالک بادشاہ داؤد کو مبارک‌باد دینے آئے ہیں اور کہہ رہے ہیں:‏ ”‏آپ کا خدا سلیمان کے نام کی شان آپ کے نام سے بھی زیادہ بڑھائے اور اُن کے تخت کی عظمت آپ کے تخت سے بھی زیادہ کرے!‏“‏ اِس پر بادشاہ سلامت اپنے بستر پر جھکے۔ 48  بادشاہ سلامت نے یہ بھی کہا:‏ ”‏اِسرائیل کے خدا یہوواہ کی بڑائی ہو جس نے آج کسی کو میرے تخت پر بٹھایا ہے اور مجھے اپنی آنکھوں سے یہ دیکھنے کا موقع دیا ہے!‏“‏“‏ 49  اِس پر وہ سب لوگ جنہیں ادونیاہ نے بُلایا تھا، خوف‌زدہ ہو گئے اور ہر کوئی اُٹھ کر اپنے اپنے راستے چلا گیا۔ 50  ادونیاہ بھی سلیمان کی وجہ سے خوف‌زدہ ہو گیا۔ اِس لیے وہ اُٹھا اور جا کر قربان‌گاہ کے سینگ پکڑ لیے۔ 51  بادشاہ سلیمان کو بتایا گیا:‏ ”‏ادونیاہ، بادشاہ سلیمان سے خوف‌زدہ ہے اور اُس نے قربان‌گاہ کے سینگوں کو پکڑا ہوا ہے اور کہہ رہا ہے:‏ ”‏مَیں یہاں سے تب تک نہیں ہلوں گا جب تک بادشاہ سلیمان مجھ سے یہ قسم نہیں کھائیں گے کہ وہ اپنے اِس خادم کو تلوار سے نہیں ماریں گے۔“‏“‏ 52  اِس پر سلیمان نے کہا:‏ ”‏اگر وہ خود کو ایک اچھا اِنسان ثابت کرے گا تو اُس کا ایک بال بھی زمین پر نہیں گِرے گا۔ لیکن اگر اُس میں کوئی بُرائی پائی جائے گی تو اُسے مار ڈالا جائے گا۔“‏ 53  پھر بادشاہ سلیمان نے کسی کو بھیجا تاکہ وہ ادونیاہ کو قربان‌گاہ سے لائے۔ ادونیاہ، بادشاہ سلیمان کے پاس آ کر اُن کے سامنے جھکا جس کے بعد سلیمان نے اُس سے کہا:‏ ”‏اپنے گھر چلے جاؤ۔“‏

فٹ‌ نوٹس

یا ”‏ٹھیس نہیں پہنچائی تھی؛ نہیں ڈانٹا تھا“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏میری جان کو“‏
‏”‏الفاظ کی وضاحت‏“‏ میں ”‏مسح کرنا“‏ کو دیکھیں۔‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏سینگ“‏
یا ”‏لائق“‏