سلاطین کی پہلی کتاب 13‏:1‏-‏34

  • بیت‌ایل کی قربان‌گاہ کے خلاف پیش‌گوئی ‏(‏1-‏10‏)‏

    • قربان‌گاہ پھٹ جاتی ہے ‏(‏5‏)‏

  • خدا کے بندے کی نافرمانی ‏(‏11-‏34‏)‏

13  یہوواہ کے حکم پر خدا کا ایک بندہ یہوداہ سے بیت‌ایل آیا۔ اُس وقت یرُبعام قربان‌گاہ کے پاس کھڑا تھا تاکہ قربانی پیش کرے جس سے دُھواں اُٹھے۔ 2  پھر خدا کے اُس بندے نے یہوواہ کے حکم کے مطابق اُونچی آواز میں قربان‌گاہ سے کہا:‏ ”‏اَے قربان‌گاہ!‏ اَے قربان‌گاہ!‏ یہوواہ نے یہ فرمایا ہے:‏ ”‏دیکھ!‏ داؤد کے گھرانے میں ایک لڑکا پیدا ہوگا جس کا نام یوسیاہ ہوگا۔ وہ تجھ پر اُونچی جگہوں کے کاہنوں کو قربان کرے گا یعنی اُن کو جو تجھ پر قربانیاں پیش کرتے ہیں تاکہ اُن کا دُھواں اُٹھے اور وہ تجھ پر اِنسانوں کی ہڈیاں جلائے گا۔“‏“‏ 3  خدا کے اُس بندے نے اُس دن ایک نشانی دیتے ہوئے کہا:‏ ”‏یہوواہ نے یہ نشانی دی ہے:‏ دیکھو!‏ قربان‌گاہ پھٹ جائے گی اور اِس پر پڑی راکھ*‏ بکھر جائے گی۔“‏ 4  جیسے ہی بادشاہ یرُبعام نے سچے خدا کے بندے کے وہ الفاظ سنے جو اُس نے بیت‌ایل کی قربان‌گاہ کے بارے میں کہے تھے، اُس نے اپنا ہاتھ قربان‌گاہ سے ہٹا کر سچے خدا کے بندے کی طرف بڑھایا اور کہا:‏ ”‏پکڑ لو اِسے!‏“‏ اُسی وقت اُس کا وہ ہاتھ سُوکھ گیا*‏ اور وہ اُسے واپس اپنی طرف نہ کھینچ سکا۔ 5  تب قربان‌گاہ پھٹ گئی اور اِس پر پڑی راکھ بکھر گئی، بالکل اُس نشانی کے مطابق جو سچے خدا کے بندے نے یہوواہ کے حکم سے بتائی تھی۔‏ 6  پھر بادشاہ نے سچے خدا کے بندے سے کہا:‏ ”‏مہربانی سے اپنے خدا یہوواہ سے رحم کی بھیک مانگیں اور میرے لیے دُعا کریں کہ میرا ہاتھ ٹھیک ہو جائے۔“‏ اِس پر سچے خدا کے بندے نے یہوواہ سے رحم کی بھیک مانگی اور بادشاہ کا ہاتھ پہلے کی طرح ٹھیک ہو گیا۔ 7  اِس کے بعد بادشاہ نے سچے خدا کے بندے سے کہا:‏ ”‏میرے ساتھ گھر چلیں اور کچھ کھائیں پئیں۔ مَیں آپ کو ایک تحفہ بھی دینا چاہتا ہوں۔“‏ 8  لیکن سچے خدا کے بندے نے بادشاہ سے کہا:‏ ”‏اگر آپ مجھے اپنا آدھا گھر بھی دیں تو مَیں آپ کے ساتھ نہیں آؤں گا۔ مَیں اِس جگہ نہ تو روٹی کھاؤں گا اور نہ پانی پیوں گا 9  کیونکہ یہوواہ نے مجھے حکم دیا تھا:‏ ”‏تُم نہ تو روٹی کھانا اور نہ پانی پینا اور نہ اُس راستے سے لوٹنا جس سے تُم آئے ہو۔“‏“‏ 10  اِس لیے وہ دوسرے راستے سے واپس گیا اور وہ راستہ نہیں لیا جس سے وہ بیت‌ایل آیا تھا۔‏ 11  بیت‌ایل میں ایک بوڑھا نبی رہتا تھا۔ اُس کے بیٹے گھر آئے اور اُسے وہ سب کچھ بتایا جو سچے خدا کے بندے نے اُس دن بیت‌ایل میں کِیا تھا اور وہ باتیں بھی بتائیں جو اُس نے بادشاہ سے کہی تھیں۔ جب اُنہوں نے اپنے والد کو سب کچھ بتا لیا 12  تو اُن کے والد نے اُن سے پوچھا:‏ ”‏وہ کس طرف گیا ہے؟“‏ تب اُس کے بیٹوں نے اُسے وہ راستہ دِکھایا جس سے یہوداہ سے آنے والا سچے خدا کا وہ بندہ گیا تھا۔ 13  اُس نے اپنے بیٹوں سے کہا:‏ ”‏میرے لیے گدھے پر زِین کَسو۔“‏ اُنہوں نے اُس کے لیے گدھے پر زِین کَسی اور وہ اُس پر سوار ہو گیا۔‏ 14  وہ سچے خدا کے اُس بندے کے پیچھے گیا اور دیکھا کہ وہ ایک بڑے درخت کے نیچے بیٹھا ہوا ہے۔ اُس نے اُس سے پوچھا:‏ ”‏کیا آپ سچے خدا کے وہ بندے ہیں جو یہوداہ سے آئے ہیں؟“‏ اُس نے کہا:‏ ”‏جی۔“‏ 15  پھر بوڑھے نبی نے اُس سے کہا:‏ ”‏میرے ساتھ گھر چلیں اور کھانا کھائیں۔“‏ 16  لیکن اُس نے کہا:‏ ”‏مَیں آپ کے ساتھ واپس نہیں جا سکتا اور آپ کی دعوت قبول نہیں کر سکتا۔ مَیں اِس جگہ آپ کے ساتھ نہ تو روٹی کھا سکتا ہوں اور نہ پانی پی سکتا ہوں 17  کیونکہ یہوواہ نے مجھے حکم دیا تھا:‏ ”‏تُم نہ تو وہاں روٹی کھانا اور نہ پانی پینا۔ تُم اُس راستے سے نہیں لوٹنا جس سے تُم آئے ہو۔“‏“‏ 18  اِس پر اُس بوڑھے نبی نے اُس سے کہا:‏ ”‏مَیں بھی آپ کی طرح ایک نبی ہوں اور ایک فرشتے نے یہوواہ کے حکم سے مجھ سے کہا ہے:‏ ”‏اُسے اپنے ساتھ واپس لائیں۔ اُسے اپنے گھر لائیں تاکہ وہ روٹی کھائے اور پانی پیے۔“‏“‏ (‏بوڑھے نبی نے اُس سے جھوٹ بولا۔)‏ 19  اِس لیے وہ اُس کے ساتھ واپس گیا اور اُس کے گھر میں روٹی کھائی اور پانی پیا۔‏ 20  جب وہ میز پر بیٹھے تھے تو یہوواہ کا کلام اُس نبی پر نازل ہوا جو اُسے واپس لایا تھا۔ 21  اُس نے اُونچی آواز میں یہوداہ سے آنے والے سچے خدا کے اُس بندے سے کہا:‏ ”‏یہوواہ نے فرمایا ہے:‏ ”‏تُم نے یہوواہ کے فرمان کی خلاف‌ورزی کی اور اپنے خدا یہوواہ کے حکم کو نہیں مانا 22  بلکہ تُم اُس جگہ روٹی کھانے اور پانی پینے واپس آ گئے جس کے بارے میں تُم سے کہا گیا تھا:‏ ”‏وہاں نہ تو روٹی کھانا اور نہ پانی پینا۔“‏ اِس لیے تمہاری لاش تمہارے باپ‌دادا کی قبر میں نہیں پہنچے گی۔“‏“‏ 23  جب سچے خدا کے بندے نے کھا پی لیا تو بوڑھے نبی نے اُس نبی کے لیے گدھے پر زِین کَسی جسے وہ واپس لایا تھا۔ 24  پھر وہ روانہ ہو گیا۔ لیکن راستے میں اُسے ایک شیر ملا جس نے اُسے مار ڈالا۔ اُس کی لاش راستے میں پڑی ہوئی تھی اور گدھا اور شیر اُس کی لاش کے پاس کھڑے تھے۔ 25  وہاں سے گزرنے والے آدمیوں نے دیکھا کہ راستے میں لاش پڑی ہے اور شیر اُس کے پاس کھڑا ہے۔ پھر وہ اُس شہر میں آئے جہاں بوڑھا نبی رہتا تھا اور اِس بارے میں بتایا۔‏ 26  جب اُس نبی نے جو سچے خدا کے بندے کو راستے سے واپس لایا تھا، یہ سنا تو اُس نے فوراً کہا:‏ ”‏یہ سچے خدا کا وہ بندہ ہے جس نے یہوواہ کے فرمان کی خلاف‌ورزی کی۔ اِس لیے یہوواہ نے اُسے شیر کے حوالے کر دیا تاکہ وہ اُسے چیر پھاڑ ڈالے۔ یہ بالکل اُس بات کے مطابق ہوا جو یہوواہ نے اُس سے کہی تھی۔“‏ 27  پھر اُس نے اپنے بیٹوں سے کہا:‏ ”‏میرے لیے گدھے پر زِین کَسو۔“‏ اِس لیے اُنہوں نے گدھے پر زِین کَسی۔ 28  اِس کے بعد وہ بوڑھا نبی روانہ ہوا اور اُس نے دیکھا کہ راستے میں لاش پڑی ہے اور گدھا اور شیر اُس کے پاس کھڑے ہیں۔ شیر نے نہ تو لاش کو کھایا تھا اور نہ ہی گدھے کو کوئی نقصان پہنچایا تھا۔ 29  اُس نبی نے سچے خدا کے بندے کی لاش کو اُٹھایا اور اُسے گدھے پر رکھا۔ وہ اُسے اپنے شہر لایا تاکہ اُس کے لیے ماتم کرے اور اُسے دفنائے۔ 30  اُس نے اُس کی لاش کو اپنی قبر میں رکھا اور لوگ روتے ہوئے کہنے لگے:‏ ”‏ہائے میرے بھائی!‏ کتنا بُرا ہوا!‏“‏ 31  اُسے دفنانے کے بعد اُس نبی نے اپنے بیٹوں سے کہا:‏ ”‏جب مَیں مر جاؤں تو تُم مجھے اِسی جگہ دفنانا جہاں سچے خدا کے اِس بندے کو دفنایا گیا ہے۔ میری ہڈیاں اِس کی ہڈیوں کے ساتھ رکھنا۔ 32  اُس نے یہوواہ کے کلام کے مطابق بیت‌ایل کی قربان‌گاہ اور سامریہ کے شہروں کی اُونچی جگہوں پر بنی سب عبادت‌گاہوں کے بارے میں جو کچھ کہا تھا، وہ ضرور ہوگا۔“‏ 33  اِس سب کے باوجود یرُبعام نے اپنی بُری روِش نہیں چھوڑی بلکہ وہ عام لوگوں میں سے اُونچی جگہوں کے کاہن مقرر کرتا رہا۔ وہ ہر اُس شخص کو کاہن بنا دیتا تھا*‏ جو کاہن بننا چاہتا تھا اور کہتا تھا:‏ ”‏اِسے اُونچی جگہ کا کاہن بننے دو۔“‏ 34  یرُبعام کے گھرانے کے اِس گُناہ کی وجہ سے اُس کا گھرانہ تباہ ہوا اور زمین سے اُس کا نام‌ونشان مٹ گیا۔‏

فٹ‌ نوٹس

یا ”‏چربی ملی راکھ۔“‏ یعنی قربان کیے جانے والے جانور کی چربی سے گیلی ہو جانے والی راکھ
یا ”‏فالج‌زدہ ہو گیا“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏کے ہاتھ بھر دیتا تھا“‏