سلاطین کی پہلی کتاب 20‏:1‏-‏43

  • سُوریانیوں کی اخی‌اب سے جنگ ‏(‏1-‏12‏)‏

  • اخی‌اب کے ہاتھوں سُوریانیوں کی شکست ‏(‏13-‏34‏)‏

  • اخی‌اب کے خلاف پیش‌گوئی ‏(‏35-‏43‏)‏

20  سُوریہ کے بادشاہ بِن‌ہدد نے اپنی ساری فوج کو اور 32 اَور بادشاہوں کو اُن کے گھوڑوں اور رتھوں سمیت اِکٹھا کِیا۔ اُس نے اُوپر کی طرف جا کر سامریہ کو گھیر لیا اور اُس کے خلاف جنگ چھیڑ دی۔  پھر اُس نے شہر میں اِسرائیل کے بادشاہ اخی‌اب کو قاصدوں کے ہاتھ یہ پیغام بھجوایا:‏ ”‏بِن‌ہدد نے کہا ہے:‏  ‏”‏تمہاری چاندی اور تمہارا سونا میرا ہے اور تمہاری سب سے خوب‌صورت بیویاں اور تمہارے بیٹے بھی میرے ہیں۔“‏“‏  اِس پر اِسرائیل کے بادشاہ نے یہ جواب بھجوایا:‏ ”‏میرے مالک بادشاہ سلامت!‏ آپ کے فرمان کے مطابق مَیں اور میرا سب کچھ آپ کا ہے۔“‏  بعد میں قاصد واپس آئے اور کہا:‏ ”‏بِن‌ہدد نے کہا ہے:‏ ”‏مَیں نے تمہیں یہ پیغام بھجوایا تھا:‏ ”‏اپنی چاندی، اپنا سونا، اپنی بیویاں اور اپنے بیٹے مجھے دے دو۔“‏  لیکن اب کل اِسی وقت مَیں اپنے خادموں کو تمہارے پاس بھیجوں گا اور وہ تمہارے اور تمہارے خادموں کے گھروں کی اچھی طرح تلاشی لیں گے اور تمہاری سب پسندیدہ چیزیں ضبط کر کے لے جائیں گے۔“‏“‏  اِس پر اِسرائیل کے بادشاہ نے ملک کے سب بزرگوں کو بُلایا اور کہا:‏ ”‏مہربانی سے اِس بات پر توجہ دیں کہ یہ آدمی مصیبت لانے پر تُلا ہوا ہے کیونکہ اُس نے مجھ سے میری بیویاں، میرے بیٹے، میری چاندی اور میرا سونا مانگا اور مَیں نے اُسے اِنکار نہیں کِیا۔“‏  تب سب بزرگوں اور سب لوگوں نے اُس سے کہا:‏ ”‏اُس کی نہ سنیں۔ اُس کی بات ماننے پر راضی نہ ہوں۔“‏  اِس لیے اِسرائیل کے بادشاہ نے بِن‌ہدد کے قاصدوں سے کہا:‏ ”‏میرے مالک بادشاہ سلامت سے یہ کہیں:‏ ”‏آپ کا خادم وہ کرے گا جو آپ نے پہلے کہا تھا۔ لیکن یہ مَیں نہیں کر سکتا۔“‏“‏ اِس پر وہ قاصد چلے گئے اور بِن‌ہدد کو اُس کا پیغام پہنچایا۔‏ 10  پھر بِن‌ہدد نے یہ پیغام بھجوایا:‏ ”‏اگر مَیں نے سامریہ میں اِتنی مٹی بھی چھوڑ دی کہ میرے ہر سپاہی کو مُٹھی‌بھر مٹی مل سکے تو دیوتا مجھے اِس کی کڑی سے کڑی سزا دیں!‏“‏ 11  اِسرائیل کے بادشاہ نے یہ جواب بھجوایا:‏ ”‏اُس سے کہو:‏ ”‏ابھی جنگ شروع بھی نہیں ہوئی اور تُم ایسے شیخی مار رہے ہو جیسے تُم نے جنگ جیت لی ہو۔“‏“‏* 12  جب بِن‌ہدد کو یہ پیغام ملا تو وہ اور دوسرے بادشاہ اپنے خیموں*‏ میں مے‌نوشی کر رہے تھے۔ بِن‌ہدد نے فوراً اپنے خادموں سے کہا:‏ ”‏حملے کے لیے تیار ہو جاؤ!‏“‏ اِس لیے وہ شہر پر حملہ کرنے کے لیے تیار ہو گئے۔‏ 13  لیکن ایک نبی اِسرائیل کے بادشاہ اخی‌اب کے پاس آیا اور کہا:‏ ”‏یہوواہ نے یہ فرمایا ہے:‏ ”‏مَیں اِس بڑی فوج کو جسے تُم دیکھ رہے ہو، آج تمہارے حوالے کر دوں گا اور پھر تُم جان جاؤ گے کہ مَیں یہوواہ ہوں۔“‏“‏ 14  اخی‌اب نے پوچھا:‏ ”‏کس کے ذریعے؟“‏ نبی نے جواب دیا:‏ ”‏یہوواہ نے یہ فرمایا ہے:‏ ”‏صوبوں*‏ کے حاکموں کے خادموں کے ذریعے۔“‏“‏ پھر اخی‌اب نے پوچھا:‏ ”‏جنگ کون شروع کرے گا؟“‏ نبی نے کہا:‏ ”‏آپ۔“‏ 15  پھر اخی‌اب نے صوبوں کے حاکموں کے خادموں کو گنا۔ اُن کی تعداد 232 تھی۔ اِس کے بعد اُس نے اِسرائیل کے سارے آدمیوں کو گنا اور اُن کی تعداد 7000 تھی۔ 16  وہ دوپہر کے وقت نکلے۔ اُس وقت بِن‌ہدد اور اُس کی مدد کے لیے آئے ہوئے 32 بادشاہ خیموں*‏ میں مے پی پی کر نشے میں دُھت ہو رہے تھے۔ 17  صوبوں کے حاکموں کے خادم پہلے نکلے۔ جب وہ نکلے تو بِن‌ہدد نے فوراً اپنے قاصدوں کو خبر لینے کے لیے بھیجا۔ اُنہوں نے واپس آ کر اُسے بتایا:‏ ”‏سامریہ سے آدمی نکلے ہیں۔“‏ 18  اِس پر اُس نے کہا:‏ ”‏اگر وہ صلح کے اِرادے سے آئے ہیں تو اُنہیں زندہ پکڑ لاؤ اور اگر وہ جنگ کے اِرادے سے آئے ہیں تو بھی اُنہیں زندہ پکڑ لاؤ۔“‏ 19  لیکن جب صوبوں کے حاکموں کے خادم اور اُن کے پیچھے آنے والی فوج شہر سے باہر نکلی 20  تو وہ اپنے مخالفوں کو مار گِرانے لگے۔ سُوریانی بھاگ نکلے اور اِسرائیلیوں نے اُن کا پیچھا کِیا لیکن سُوریہ کا بادشاہ بِن‌ہدد کچھ گُھڑسواروں کے ساتھ ایک گھوڑے پر سوار ہو کر فرار ہو گیا۔ 21  مگر اِسرائیل کا بادشاہ نکلا اور گھوڑوں اور رتھوں پر وار کرتا گیا اور اُس نے سُوریانیوں کو بڑی بُری شکست دی۔‏* 22  بعد میں وہ نبی اِسرائیل کے بادشاہ کے پاس آیا اور اُس سے کہا:‏ ”‏اگلے سال*‏ کے شروع میں سُوریہ کا بادشاہ پھر سے آپ سے جنگ کرنے آئے گا۔ اِس لیے اپنی جنگی طاقت بڑھائیں اور سوچیں کہ آپ کیا کریں گے۔“‏ 23  سُوریہ کے بادشاہ کے خادموں نے اُس سے کہا:‏ ”‏اُن کا خدا پہاڑوں کا خدا ہے۔ اِسی لیے وہ ہم پر حاوی ہو گئے۔ لیکن اگر ہم اُن سے میدانی علاقے میں لڑیں گے تو ہم اُن پر حاوی ہو جائیں گے۔ 24  اِس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کریں:‏ سب بادشاہوں کو اُن کے عہدے سے ہٹا دیں اور اُن کی جگہ ناظموں کو مقرر کریں۔ 25  پھر اُتنی فوج، گھوڑے اور رتھ اِکٹھے*‏ کریں جتنے آپ نے کھوئے ہیں۔ آئیں ہم اُن سے میدانی علاقے میں لڑیں۔ پھر ہم ضرور اُن پر حاوی ہو جائیں گے۔“‏ بِن‌ہدد نے اُن کا مشورہ سنا اور اُس پر عمل کِیا۔‏ 26  سال کے شروع میں*‏ بِن‌ہدد نے سُوریانی سپاہیوں کو اِکٹھا کِیا اور اِسرائیل سے جنگ لڑنے کے لیے اَفیق گیا۔ 27  اِسرائیل کے لوگوں کو بھی اِکٹھا کِیا گیا اور اُنہیں ضروری سامان دیا گیا اور وہ سُوریانی فوج سے جنگ کرنے کے لیے نکلے۔ جب اِسرائیل کے سپاہیوں نے اُن کے سامنے پڑاؤ ڈالا تو وہ بکریوں کے دو چھوٹے گلّوں کی طرح لگ رہے تھے جبکہ سُوریانی پورے علاقے میں پھیلے ہوئے تھے۔ 28  پھر سچے خدا کا بندہ اِسرائیل کے بادشاہ کے پاس آیا اور کہا:‏ ”‏یہوواہ نے یہ فرمایا ہے:‏ ”‏سُوریانیوں نے کہا ہے:‏ ”‏یہوواہ پہاڑوں کا خدا ہے، میدانوں کا نہیں۔“‏ اِس لیے مَیں اِس بڑی فوج کو تمہارے حوالے کر دوں گا اور تُم ضرور جان جاؤ گے کہ مَیں یہوواہ ہوں۔“‏“‏ 29  دونوں فوجوں نے سات دن تک ایک دوسرے کے سامنے پڑاؤ ڈالے رکھا اور ساتویں دن جنگ شروع ہوئی۔ اِسرائیلیوں نے ایک دن میں سُوریہ کے 1 لاکھ پیدل سپاہیوں کو مار گِرایا۔ 30  سُوریہ کے باقی سپاہی شہر اَفیق کے اندر بھاگ گئے۔ لیکن بچے ہوئے 27 ہزار سپاہیوں پر دیوار گِر گئی۔ بِن‌ہدد بھی بھاگ کر شہر کے اندر چلا گیا اور ایک گھر کے اندر والے کمرے میں چھپ گیا۔‏ 31  تب بِن‌ہدد کے خادموں نے اُس سے کہا:‏ ”‏دیکھیں، ہم نے سنا ہے کہ اِسرائیل کے گھرانے کے بادشاہ رحم‌دل ہیں۔‏*‏ اِس لیے مہربانی سے ہمیں اِجازت دیں کہ ہم اپنی کمر پر ٹاٹ اور اپنے سروں پر رسیاں باندھیں اور اِسرائیل کے بادشاہ کے پاس جائیں۔ شاید وہ آپ کی جان بخش دے۔“‏ 32  اِس لیے اُنہوں نے اپنی کمر پر ٹاٹ اور اپنے سروں پر رسیاں باندھیں اور اِسرائیل کے بادشاہ کے پاس جا کر کہنے لگے:‏ ”‏آپ کے خادم بِن‌ہدد نے کہا ہے:‏ ”‏مہربانی سے میری جان بخش دیں۔“‏“‏ اِس پر اُس نے کہا:‏ ”‏کیا وہ اب تک زندہ ہے؟ وہ تو میرا بھائی ہے۔“‏ 33  اُن آدمیوں نے اِسے نیک شگون سمجھا اور اِسرائیل کے بادشاہ کی بات پر یقین کر لیا۔ اِس لیے اُنہوں نے کہا:‏ ”‏بِن‌ہدد آپ کا بھائی ہے۔“‏ اِس پر اِسرائیل کے بادشاہ نے کہا:‏ ”‏جاؤ اور اُسے لے کر آؤ۔“‏ پھر بِن‌ہدد باہر نکل کر اُس کے پاس آیا اور اِسرائیل کے بادشاہ نے اُسے رتھ پر بٹھا لیا۔‏ 34  بِن‌ہدد نے اخی‌اب سے کہا:‏ ”‏میرے والد نے آپ کے والد سے جو شہر لیے تھے، مَیں اُنہیں واپس کر دوں گا اور آپ دمشق میں بازار بنوانا*‏ جیسے میرے والد نے سامریہ میں کِیا تھا۔“‏ اخی‌اب نے جواب دیا:‏ ”‏اِس معاہدے*‏ کی بِنا پر مَیں آپ کو جانے دیتا ہوں۔“‏ پھر اخی‌اب نے بِن‌ہدد سے معاہدہ کِیا اور اُسے جانے دیا۔‏ 35  یہوواہ کے حکم پر نبیوں کے بیٹوں*‏ میں سے ایک نے اپنے ساتھی سے کہا:‏ ”‏مہربانی سے مجھ پر وار کرو۔“‏ لیکن اُس آدمی نے اُس پر وار کرنے سے اِنکار کر دیا۔ 36  اِس لیے اُس نے اُس آدمی سے کہا:‏ ”‏تُم نے یہوواہ کی بات نہیں مانی۔ اِس لیے جیسے ہی تُم یہاں سے جاؤ گے، ایک شیر تمہیں مار ڈالے گا۔“‏ جب وہ آدمی وہاں سے گیا تو ایک شیر آیا اور اُسے مار ڈالا۔‏ 37  پھر اُسے ایک اَور آدمی ملا اور اُس نے اُس سے کہا:‏ ”‏مہربانی سے مجھ پر وار کرو۔“‏ اُس آدمی نے اُس پر وار کِیا اور اُسے زخمی کر دیا۔‏ 38  پھر وہ نبی وہاں سے چلا گیا اور راستے کے کنارے بادشاہ کا اِنتظار کرنے لگا۔ اُس نے اپنی پہچان چھپانے کے لیے اپنی آنکھوں پر پٹی باندھ لی۔ 39  جب بادشاہ وہاں سے گزر رہا تھا تو اُس نے بادشاہ کو پکار کر کہا:‏ ”‏جب جنگ زوروں پر تھی تو آپ کا خادم وہاں گیا۔ میدانِ‌جنگ سے ایک آدمی ایک دوسرے آدمی کو میرے پاس لایا اور کہا:‏ ”‏اِس پر نظر رکھو۔ اگر یہ کہیں غائب ہوا تو اِس کی جان کے بدلے تمہاری جان لی جائے گی یا تمہیں ایک قِنطار*‏ چاندی دینی ہوگی۔“‏ 40  اور جب آپ کا خادم کسی اَور کام میں مصروف تھا تو اچانک وہ آدمی کہیں چلا گیا۔“‏ اِسرائیل کے بادشاہ نے اُس سے کہا:‏ ”‏آپ نے خود فیصلہ سنایا ہے؛ آپ کو اُسی کے مطابق سزا ملے گی۔“‏ 41  پھر اُس نے فوراً اپنی آنکھوں سے پٹی اُتار دی اور اِسرائیل کے بادشاہ نے پہچان لیا کہ وہ ایک نبی ہے۔ 42  اُس نبی نے بادشاہ سے کہا:‏ ”‏یہوواہ نے یہ فرمایا ہے:‏ ”‏تُم نے اُس آدمی کو اپنے ہاتھ سے جانے دیا جس کے بارے میں مَیں نے تُم سے کہا تھا کہ اُسے ہلاک کر دینا۔ اِس لیے اُس کی جان کے بدلے تمہاری جان لی جائے گی اور اُس کے لوگوں کی جگہ تمہارے لوگ مارے جائیں گے۔“‏“‏ 43  اِس پر اِسرائیل کا بادشاہ اُداس ہو کر اور مُنہ لٹکا کر سامریہ میں اپنے گھر چلا گیا۔‏

فٹ‌ نوٹس

یا ”‏جنگی لباس پہننے والے کو جنگی لباس اُتارنے والے کی طرح شیخی نہیں مارنی چاہیے۔“‏
یا ”‏جھونپڑیوں“‏
یا ”‏ضلعوں“‏
یا ”‏جھونپڑیوں“‏
یا ”‏بُری طرح قتل کِیا۔“‏
یعنی اگلے موسمِ‌بہار
یا ”‏شمار“‏
یعنی موسمِ‌بہار میں
یا ”‏اٹوٹ محبت کرتے ہیں۔“‏
یا ”‏گلیاں مقرر کرنا“‏
یا ”‏عہد“‏
ایسا لگتا ہے کہ اِصطلا‌ح ”‏نبیوں کے بیٹوں“‏ نبیوں کے ایک گروہ یا پھر اُس مدرسے کی طرف اِشارہ کرتی ہے جہاں نبیوں کو تعلیم دی جاتی تھی۔‏
ایک قِنطار 2.‏34 کلوگرام (‏1101 اونس)‏ کے برابر تھا۔ ”‏اِضافی مواد“‏ میں حصہ 14.‏2 کو دیکھیں۔‏