سلاطین کی پہلی کتاب 8‏:1‏-‏66

  • عہد کا صندوق ہیکل میں لایا جاتا ہے ‏(‏1-‏13‏)‏

  • سلیمان لوگوں سے بات کرتے ہیں ‏(‏14-‏21‏)‏

  • ہیکل کو مخصوص کرنے کے حوالے سے سلیمان کی دُعا ‏(‏22-‏53‏)‏

  • سلیمان لوگوں کو دُعا دیتے ہیں ‏(‏54-‏61‏)‏

  • قربانیاں اور عید ‏(‏62-‏66‏)‏

8  اُس وقت سلیمان نے اِسرائیل کے بزرگوں یعنی سب قبیلوں کے سربراہوں اور گھرانوں کے سربراہوں کو اِکٹھا کِیا۔ وہ یروشلم میں بادشاہ سلیمان کے پاس آئے تاکہ داؤد کے شہر یعنی صِیّون سے یہوواہ کے عہد کا صندوق لائیں۔  اِسرائیل کے سب مرد اِیتانیم*‏ کے مہینے میں (‏جو کہ ساتواں مہینہ ہے)‏ عید*‏ کے موقعے پر بادشاہ سلیمان کے سامنے اِکٹھے ہوئے۔  جب اِسرائیل کے سب بزرگ آئے تو کاہنوں نے عہد کا صندوق اُٹھایا۔  کاہن اور لاوی یہوواہ کے عہد کا صندوق، خیمۂ‌اِجتماع اور وہ ساری پاک چیزیں لائے جو خیمے میں تھیں۔  بادشاہ سلیمان اور اِسرائیل کا وہ سارا مجمع جسے اُنہوں نے بُلوایا تھا، عہد کے صندوق کے سامنے تھا۔ اُس موقعے پر اِتنی زیادہ بھیڑیں اور گائے بیل قربان کیے گئے کہ اُنہیں گنا نہیں جا سکتا تھا۔‏  پھر کاہن یہوواہ کے عہد کے صندوق کو اُس کی جگہ پر گھر کے سب سے اندر والے کمرے یعنی مُقدس‌ترین خانے میں لائے اور اُسے کروبیوں کے پَروں کے نیچے رکھ دیا۔‏  اِس طرح کروبیوں کے پَر اُس جگہ کے اُوپر پھیلے ہوئے تھے جہاں عہد کا صندوق رکھا گیا۔ لہٰذا کروبیوں نے عہد کے صندوق اور اُس کے ڈنڈوں کو ڈھکا ہوا تھا۔  ڈنڈے اِتنے لمبے تھے کہ اُن کے سِرے سب سے اندر والے کمرے کے سامنے موجود مُقدس خانے سے نظر آتے تھے لیکن باہر سے نظر نہیں آتے تھے۔ اور وہ آج تک وہاں ہیں۔  عہد کے صندوق میں پتھر کی دو تختیوں کے سوا کچھ نہیں تھا۔ یہ تختیاں موسیٰ نے حَورِب میں اُس وقت اِس صندوق میں رکھی تھیں جب بنی‌اِسرائیل مصر سے نکل رہے تھے اور یہوواہ نے اُن کے ساتھ عہد باندھا تھا۔‏ 10  جب کاہن مُقدس مقام سے باہر آئے تو یہوواہ کا گھر بادل سے بھر گیا۔ 11  اُس بادل کی وجہ سے کاہن خدمت کرنے کے لیے وہاں کھڑے نہیں رہ پائے کیونکہ یہوواہ کا گھر یہوواہ کی شان سے بھر گیا تھا۔ 12  تب سلیمان نے کہا:‏ ”‏یہوواہ نے کہا تھا کہ وہ گھنے بادلوں میں بسے گا۔ 13  مَیں تیرے لیے ایک عالی‌شان گھر، ہاں، ایک مستقل جگہ بنانے میں کامیاب ہو گیا ہوں جہاں تُو ہمیشہ بسے۔“‏ 14  پھر بادشاہ مُڑا اور اِسرائیل کی ساری جماعت کو جو وہاں کھڑی تھی، دُعا دینے لگا۔ 15  اُس نے کہا:‏ ”‏اِسرائیل کے خدا یہوواہ کی بڑائی ہو جس نے اپنے مُنہ سے میرے والد داؤد کے ساتھ وعدہ کِیا اور اپنے ہاتھ سے اِسے پورا کِیا۔ اُس نے کہا تھا:‏ 16  ‏”‏جس دن سے مَیں اپنی قوم اِسرائیل کو مصر سے نکال کر لایا، مَیں نے اِسرائیل کے سارے قبیلوں میں کوئی ایسا شہر نہیں چُنا جہاں میرے نام کی بڑائی کے لیے گھر بنایا جائے لیکن مَیں نے داؤد کو اپنی قوم اِسرائیل کا بادشاہ چُنا ہے۔“‏ 17  اور میرے والد داؤد کی دلی خواہش تھی کہ وہ اِسرائیل کے خدا یہوواہ کے نام کی بڑائی کے لیے ایک گھر بنائیں۔ 18  لیکن یہوواہ نے میرے والد داؤد سے کہا:‏ ”‏تمہاری دلی خواہش تھی کہ تُم میرے نام کی بڑائی کے لیے ایک گھر بناؤ اور یہ اچھی بات ہے کہ تمہارے دل میں یہ خواہش تھی۔ 19  مگر تُم یہ گھر نہیں بناؤ گے بلکہ تمہارا اپنا بیٹا جو تُم سے پیدا ہونے والا ہے، میرے نام کی بڑائی کے لیے گھر بنائے گا۔“‏ 20  یہوواہ نے اپنا وعدہ پورا کِیا ہے کیونکہ یہوواہ کے وعدے کے مطابق مَیں اپنے والد داؤد کی جگہ بادشاہ بنا ہوں اور اِسرائیل کے تخت پر بیٹھا ہوں۔ مَیں نے اِسرائیل کے خدا یہوواہ کے نام کی بڑائی کے لیے ایک گھر بھی بنایا ہے۔ 21  وہاں مَیں نے اُس صندوق کے لیے جگہ تیار کی ہے جس میں وہ عہد ہے جو یہوواہ نے ہمارے باپ‌دادا سے اُس وقت باندھا تھا جب وہ اُنہیں مصر سے باہر لا رہا تھا۔“‏ 22  اِس کے بعد سلیمان اِسرائیل کی ساری جماعت کے سامنے یہوواہ کی قربان‌گاہ کے آگے کھڑے ہوئے۔ پھر اُنہوں نے آسمان کی طرف ہاتھ پھیلائے 23  اور کہا:‏ ”‏اِسرائیل کے خدا یہوواہ!‏ اُوپر آسمان میں یا نیچے زمین پر تجھ جیسا کوئی اَور خدا نہیں ہے۔ تُو اپنے عہد پر قائم رہتا ہے اور اپنے اُن بندوں کے لیے اٹوٹ محبت ظاہر کرتا ہے جو پورے دل سے تیری راہوں پر چلتے ہیں۔ 24  تُو نے اپنا وہ وعدہ پورا کِیا جو تُو نے میرے والد اور اپنے بندے داؤد سے کِیا تھا۔ تُو نے اپنے مُنہ سے یہ وعدہ کِیا تھا اور آج اپنے ہاتھ سے اِسے پورا کِیا ہے۔ 25  اب اِسرائیل کے خدا یہوواہ!‏ میرے والد اور اپنے بندے داؤد سے کِیا اپنا یہ وعدہ پورا کر:‏ ”‏تمہاری نسل میں ہمیشہ کوئی ایسا شخص رہے گا جو میرے حضور اِسرائیل کے تخت پر بیٹھے گا بشرطیکہ تمہارے بیٹے اپنے چال‌چلن پر دھیان دیں اور میری راہوں پر چلیں جیسے تُم میری راہوں پر چلتے رہے۔“‏ 26  اب اِسرائیل کے خدا!‏ مہربانی سے اپنے اُس وعدے کو سچا ثابت کر جو تُو نے میرے والد اور اپنے بندے داؤد سے کِیا تھا۔‏ 27  لیکن کیا خدا واقعی زمین پر بسے گا؟ دیکھ، تُو آسمان بلکہ آسمانوں کے آسمان میں بھی نہیں سما سکتا!‏ تو پھر یہ گھر تو کچھ بھی نہیں جو مَیں نے بنایا ہے!‏ 28  اَے میرے خدا یہوواہ!‏ اپنے بندے کی دُعا پر توجہ فرما اور اُس کی رحم کی اِلتجا سُن۔ مدد کے لیے اُس کی پکار سُن اور اپنے بندے کی وہ دُعا سُن جو وہ آج تیرے حضور کر رہا ہے۔ 29  تیری نظریں دن رات اِس گھر، ہاں، اِس جگہ کی طرف لگی رہیں جس کے بارے میں تُو نے کہا تھا کہ ”‏میرا نام وہاں رہے گا“‏ تاکہ جب تیرا بندہ اِس کی طرف رُخ کر کے دُعا کرے تو تُو اُس کی دُعا سنے۔ 30  اپنے بندے کی رحم کی اِلتجا سننا اور اپنی قوم اِسرائیل کی وہ درخواست بھی جو وہ اِس جگہ کا رُخ کر کے کرے۔ تُو آسمان پر اپنی رہائش‌گاہ سے سُن لینا، ہاں، تُو سُن لینا اور معاف کر دینا!‏ 31  جب کوئی شخص کسی کے خلاف گُناہ کرے اور اُسے قسم دِلائی جائے*‏ اور وہ اِس قسم*‏ کے تحت جواب‌دہ ہو اور اِس قسم*‏ کے تحت ہوتے ہوئے اِس گھر میں تیری قربان‌گاہ کے سامنے آئے 32  تو تُو آسمان سے سُن لینا اور کارروائی کرنا۔ تُو اپنے بندوں کا اِنصاف کرتے ہوئے بُرے شخص کو قصوروار*‏ قرار دینا اور اُس کا کِیا اُسی کے سر ڈالنا اور نیک شخص کو بے‌قصور*‏ قرار دینا اور اُسے اُس کی نیکی کا اجر دینا۔‏ 33  جب تیری قوم اِسرائیل کو تیرے خلاف گُناہ کرتے رہنے کی وجہ سے دُشمن کے ہاتھوں شکست ہو اور وہ تیری طرف لوٹ آئے اور تیرے نام کی بڑائی کرے اور اِس گھر میں تجھ سے دُعا کرے اور رحم کی اِلتجا کرے 34  تو تُو آسمان سے سُن لینا اور اپنی قوم اِسرائیل کا گُناہ معاف کر دینا اور اُنہیں اُس ملک میں واپس لانا جو تُو نے اُن کے باپ‌دادا کو دیا تھا۔‏ 35  اگر وہ تیرے خلاف گُناہ کرتے رہیں اور اِس وجہ سے آسمان بند ہو جائے اور بارش نہ ہو اور تُو اُنہیں پست کرے*‏ اور وہ اِس جگہ کی طرف رُخ کر کے دُعا کریں اور تیرے نام کی بڑائی کریں اور گُناہ کرنے سے باز آ جائیں 36  تو تُو آسمان سے اُن کی سُن لینا اور اپنے بندوں یعنی اپنی قوم اِسرائیل کا گُناہ معاف کر دینا کیونکہ تُو اُنہیں اُس اچھی راہ کے بارے میں سکھائے گا جس پر اُنہیں چلنا چاہیے اور تُو اپنے اُس ملک پر بارش برسانا جو تُو نے اپنی قوم کو وراثت کے طور پر دیا تھا۔‏ 37  اگر ملک میں قحط، وبا، جھلسا دینے والی لُو، پھپھوندی، ٹڈی‌دَل یا بھوکی ٹڈیاں*‏ ہوں یا اگر تیرے بندوں کے دُشمن اُنہیں ملک کے کسی شہر میں*‏ گھیر لیں یا اگر کسی اَور طرح کی وبا یا بیماری آ جائے 38  تو جو بھی شخص یا تیری ساری قوم اِسرائیل اِس گھر کی طرف ہاتھ اُٹھا کر تجھ سے جو بھی دُعا کرے یا رحم کی اِلتجا کرے (‏کیونکہ ہر کوئی اپنے دل کی تکلیف جانتا ہے)‏ 39  تو تُو آسمان سے جو تیری رہائش‌گاہ ہے، سُن لینا اور معاف کر دینا اور کارروائی کرنا اور ہر ایک کو اُس کے کاموں کے مطابق بدلہ دینا کیونکہ تُو اُس کے دل کا حال جانتا ہے (‏صرف تُو ہی صحیح معنوں میں ہر اِنسان کے دل کا حال جانتا ہے)‏ 40  تاکہ وہ جب تک اُس ملک میں رہیں جو تُو نے ہمارے باپ‌دادا کو دیا تھا، تیرا خوف رکھیں۔‏ 41  اور اگر کوئی پردیسی جو تیری قوم اِسرائیل سے نہ ہو اور جو تیرے نام*‏ کی وجہ سے کسی دُوردراز ملک سے آئے 42  ‏(‏کیونکہ وہ تیرے عظیم نام، تیرے زورآور ہاتھ اور تیرے طاقت‌ور بازو*‏ کے بارے میں سنیں گے)‏ اور اِس گھر کا رُخ کر کے دُعا کرے 43  تو تُو آسمان سے جو تیری رہائش‌گاہ ہے، سُن لینا اور وہ سب کرنا جس کی وہ پردیسی تجھ سے درخواست کرے تاکہ زمین کی سب قومیں تیرا نام جان لیں اور تیرا خوف رکھیں جیسے تیری قوم اِسرائیل رکھتی ہے اور وہ یہ بھی جان لیں کہ یہ گھر جو مَیں نے بنایا ہے، تیرے نام سے کہلاتا ہے۔‏ 44  اَے یہوواہ!‏ اگر تیرے بندے اپنے دُشمنوں کے خلاف وہاں جنگ لڑنے جائیں جہاں تُو اُنہیں بھیجے اور تیرے چُنے ہوئے شہر اور اِس گھر کا رُخ کر کے تجھ سے دُعا کریں جسے مَیں نے تیرے نام کی بڑائی کے لیے بنایا ہے 45  تو تُو آسمان سے اُن کی دُعا اور رحم کی اِلتجا سُن لینا اور اُن کی خاطر کارروائی کرنا۔‏ 46  اگر وہ تیرے خلاف گُناہ کریں (‏کیونکہ کوئی ایسا اِنسان نہیں جو گُناہ نہ کرے)‏ اور تُو اُن پر بھڑک اُٹھے اور اُنہیں اُن کے دُشمنوں کے حوالے کر دے اور وہ اُنہیں قیدی بنا کر دُور یا نزدیک اپنے ملک لے جائیں 47  اور جس ملک میں اُنہیں قیدی بنا کر لے جایا جائے، وہاں جا کر اُنہیں اپنی غلطی کا احساس ہو اور وہ تیری طرف لوٹ آئیں اور اپنے دُشمنوں کے ملک میں تجھ سے رحم کی اِلتجا کریں اور کہیں:‏ ”‏ہم نے گُناہ کِیا ہے؛ ہم سے غلطی ہوئی ہے؛ ہم نے بُرائی کی ہے“‏ 48  اور وہ اپنے دُشمنوں کے ملک میں جو اُنہیں قیدی بنا کر لے گئے تھے، پورے دل اور پوری جان*‏ سے تیرے پاس لوٹ آئیں اور اُس ملک کی طرف جو تُو نے اُن کے باپ‌دادا کو دیا تھا اور اُس شہر کی طرف جو تُو نے چُنا ہے اور اُس گھر کی طرف جو مَیں نے تیرے نام کی بڑائی کے لیے بنایا ہے، رُخ کر کے تجھ سے دُعا کریں 49  تو تُو آسمان سے جو تیری رہائش‌گاہ ہے، اُن کی دُعا اور رحم کی اِلتجا سُن لینا اور اُن کی خاطر کارروائی کرنا 50  اور تُو اپنے بندوں کو معاف کر دینا جنہوں نے تیرے خلاف گُناہ کِیا، ہاں، اُن کی اُن سب خطاؤں کو معاف کر دینا جو اُنہوں نے تیرے خلاف کیں۔ تُو اُنہیں قیدی بنانے والوں کے دل میں اُن کے لیے رحم ڈالنا تاکہ وہ اُن پر رحم کریں 51  ‏(‏کیونکہ وہ تیری قوم اور تیری وراثت ہیں جنہیں تُو مصر سے، ہاں، لوہا پگھلانے والی بھٹی کے اندر سے نکال لایا)‏۔ 52  تیری نظریں تیرے بندے اور تیری قوم اِسرائیل کی اُن اِلتجاؤں پر لگی رہیں جو وہ رحم کے لیے تجھ سے کریں۔ وہ جب بھی تجھے پکاریں،‏*‏ تُو اُن کی سننا۔ 53  اَے حاکمِ‌اعلیٰ یہوواہ!‏ تُو نے اُنہیں زمین کی سب قوموں میں سے اپنی وراثت کے طور پر الگ کِیا جیسے تُو نے اُس وقت اپنے بندے موسیٰ کے ذریعے فرمایا تھا جب تُو ہمارے باپ‌دادا کو مصر سے نکال کر لایا تھا۔“‏ 54  جب سلیمان نے یہوواہ سے یہ ساری دُعا اور رحم کی اِلتجا کر لی تو وہ یہوواہ کی قربان‌گاہ کے سامنے سے اُٹھے جہاں وہ گُھٹنوں کے بل آسمان کی طرف ہاتھ اُٹھائے بیٹھے تھے۔ 55  پھر وہ کھڑے ہوئے اور اُونچی آواز میں اِسرائیل کی ساری جماعت کو دُعا دی اور کہا:‏ 56  ‏”‏یہوواہ کی بڑائی ہو جس نے اپنے وعدے کے مطابق اپنی قوم اِسرائیل کو ایک پُرسکون جگہ دی ہے۔ اُس نے اپنے بندے موسیٰ کے ذریعے جو عمدہ وعدہ کِیا، اُس کا ایک ایک حرف پورا ہوا۔ 57  ہمارا خدا یہوواہ ہمارے ساتھ رہے جیسے وہ ہمارے باپ‌دادا کے ساتھ تھا۔ وہ ہمیں کبھی ترک نہ کرے اور ہمیں کبھی نہ چھوڑے۔ 58  وہ ہمارا دل اپنی طرف لگائے تاکہ ہم اُس کی سب راہوں پر چلیں اور اُس کے حکموں، معیاروں اور فیصلوں کو مانیں جن پر عمل کرنے کا حکم اُس نے ہمارے باپ‌دادا کو دیا تھا۔ 59  ہمارا خدا یہوواہ میری اُن باتوں کو جو مَیں نے یہوواہ سے رحم کی بھیک مانگتے ہوئے کہی ہیں، دن رات یاد رکھے تاکہ وہ اپنے بندے اور اپنی قوم اِسرائیل کی خاطر ہر دن ضرورت کے مطابق کارروائی کرے۔ 60  اِس طرح زمین کی سب قومیں جان لیں کہ یہوواہ سچا خدا ہے۔ کوئی اَور خدا نہیں ہے!‏ 61  اِس لیے آج کی طرح اپنے خدا یہوواہ کے معیاروں کو مانیں اور اُس کے حکموں پر چلیں اور یوں اپنا دل پوری طرح اُس کی طرف لگائے رکھیں۔“‏ 62  پھر بادشاہ اور سارے اِسرائیل نے یہوواہ کے حضور بہت ساری قربانیاں پیش کیں۔ 63  سلیمان نے صلح*‏ والی قربانی کے طور پر یہوواہ کے حضور یہ چیزیں پیش کیں:‏ 22 ہزار گائے بیل اور 1 لاکھ 20 ہزار بھیڑیں۔ اِس طرح بادشاہ اور سب اِسرائیلیوں نے یہوواہ کے گھر کا اِفتتاح کِیا۔ 64  اُس دن تانبے کی وہ قربان‌گاہ جو یہوواہ کے حضور تھی، بھسم ہونے والی قربانیوں، اناج کے نذرانوں اور صلح*‏ والی قربانیوں کے چربی والے حصوں کو پیش کرنے کے لیے چھوٹی پڑ گئی۔ اِس لیے بادشاہ کو یہوواہ کے گھر کے سامنے والے صحن کا درمیانی حصہ مخصوص کرنا پڑا تاکہ وہاں بھسم ہونے والی قربانیاں، اناج کے نذرانے اور صلح*‏ والی قربانیوں کے چربی والے حصے پیش کیے جا سکیں۔ 65  اُس وقت سلیمان نے سارے اِسرائیل کے ساتھ مل کر عید منائی۔ اُس عید میں لبوحمات*‏ سے لے کر نیچے مصر کی وادی*‏ تک کے لوگوں کا ایک بہت بڑا مجمع تھا۔ اُنہوں نے ہمارے خدا یہوواہ کے حضور 7 دن تک عید منائی اور پھر 7 اَور دن تک یعنی کُل 14 دن تک عید منائی۔ 66  اگلے*‏ دن بادشاہ نے لوگوں کو روانہ کِیا اور لوگوں نے اُسے دُعا دی اور جشن مناتے ہوئے اور اُس ساری اچھائی پر دل میں خوش ہوتے ہوئے اپنے گھر لوٹ گئے جو یہوواہ نے اپنے بندے داؤد اور اپنی قوم اِسرائیل سے کی تھی۔‏

فٹ‌ نوٹس

‏”‏اِضافی مواد“‏ میں حصہ 15.‏2 کو دیکھیں۔‏
یعنی جھونپڑیوں کی عید
یا ”‏اور وہ شخص اُسے بددُعا دے۔“‏ یہاں ایسی قسم کی بات ہو رہی ہے جس کے تحت جھوٹی قسم کھانے یا قسم توڑنے والے پر سزا کے طور پر لعنت ہوتی۔‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏لعنت“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏لعنت“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏بُرا“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏نیک“‏
یا ”‏مصیبت میں ڈالے“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏اُنہیں اُس کے دروازوں کے ملک میں“‏
یا ”‏گھاس کے ٹڈے“‏
یا ”‏تیری شہرت“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏پھیلائے ہوئے بازو“‏
‏”‏الفاظ کی وضاحت‏“‏ کو دیکھیں۔‏
یا ”‏وہ جو بھی تجھ سے مانگیں،“‏
یا ”‏شراکت“‏
یا ”‏شراکت“‏
یا ”‏شراکت“‏
یا ”‏حمات میں داخل ہونے کے مقام“‏
‏”‏الفاظ کی وضاحت“‏ کو دیکھیں۔‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏آٹھویں۔“‏ یعنی دوسرے سات دن کے عرصے کے بعد اگلے دن