سموئیل کی پہلی کتاب 11‏:1‏-‏15

  • ساؤل کے ہاتھوں عمونیوں کی شکست ‏(‏1-‏11‏)‏

  • ساؤل کے بادشاہ بننے کا دوبارہ اِعلان ‏(‏12-‏15‏)‏

11  پھر عمونیوں کا بادشاہ ناحس جِلعاد کے علاقے یبیس پر حملہ کرنے کے لیے آیا اور اُس نے وہاں پڑاؤ ڈالا۔ یبیس کے سبھی آدمی ناحس سے کہنے لگے:‏ ”‏ہمارے ساتھ ایک عہد باندھیں*‏ اور ہم آپ کی خدمت کریں گے۔“‏ 2  ناحس عمونی نے اُن سے کہا:‏ ”‏مَیں اِس شرط پر تمہارے ساتھ عہد باندھوں گا:‏ تُم سب کی دائیں آنکھ نکال دی جائے گی تاکہ مَیں سارے اِسرائیل کی بے‌عزتی کر سکوں۔“‏ 3  یبیس کے بزرگوں نے جواب دیا:‏ ”‏ہمیں سات دن کی مہلت دیں تاکہ ہم سارے اِسرائیل میں قاصد بھیج سکیں اور پتہ لگا سکیں کہ کوئی ہمیں بچائے گا یا نہیں۔ اگر ہمیں کوئی نہ ملا تو ہم آپ کے آگے ہتھیار ڈال دیں گے۔“‏ 4  کچھ وقت بعد قاصد جِبعہ پہنچے جہاں ساؤل رہتے تھے اور وہاں کے لوگوں کو یہ باتیں بتائیں۔ اِس پر وہ سب لوگ چلّا چلّا کر رونے لگے۔‏ 5  ساؤل اپنے ریوڑ کو ہانکتے ہوئے کھیت سے آ رہے تھے۔ اُنہوں نے پوچھا:‏ ”‏لوگوں کو کیا ہو گیا ہے؟ یہ رو کیوں رہے ہیں؟“‏ تب اُنہوں نے ساؤل کو یبیس کے آدمیوں کی باتیں بتائیں۔ 6  جب ساؤل نے یہ باتیں سنی تو خدا کی روح*‏ نے اُنہیں طاقت بخشی اور وہ غصے سے بھڑک اُٹھے۔ 7  اُنہوں نے بیلوں کی ایک جوڑی لی اور اُس کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے قاصدوں کے ہاتھ پورے اِسرائیل میں بھجوا دیے اور ساتھ میں یہ پیغام بھی بھجوایا:‏ ”‏جو بھی شخص ساؤل اور سموئیل کی بات نہیں مانے گا، اُس کے گائے بیلوں کا یہی حال کِیا جائے گا۔“‏ یہ سُن کر سب لوگوں پر یہوواہ کا خوف چھا گیا اور وہ ایک‌مُٹھ ہو کر جنگ کرنے کے لیے نکلے۔ 8  ساؤل نے بزق میں اُنہیں گنا۔ وہاں یہوداہ کے قبیلے کے 30 ہزار آدمی تھے اور اِسرائیل کے باقی قبیلوں کے 3 لاکھ۔ 9  ساؤل اور اُن کی فوج نے یبیس سے آنے والے قاصدوں سے کہا:‏ ”‏آپ جِلعاد کے علاقے یبیس کے آدمیوں سے کہنا کہ ”‏کل بھری دوپہر تک اُن سب کو بچا لیا جائے گا۔“‏“‏ قاصدوں نے جا کر یبیس کے آدمیوں کو یہ خبر سنائی جس پر اُن کی خوشی کا کوئی ٹھکانا نہیں رہا۔ 10  یبیس کے آدمیوں نے عمونیوں سے کہا:‏ ”‏کل ہم آپ کے سامنے ہتھیار ڈال دیں گے۔ پھر آپ کو جو صحیح لگے، آپ ہمارے ساتھ کر لینا۔“‏ 11  اگلے دن ساؤل نے سپاہیوں کو تین دستوں میں تقسیم کِیا اور وہ صبح کے پہر*‏ میں عمونیوں کی خیمہ‌گاہ میں گُھس گئے اور دوپہر تک اُنہیں ہلاک کرتے رہے۔ اور جو بچ گئے، وہ ایسے تتربتر ہو گئے کہ دو آدمی بھی کہیں ایک ساتھ نظر نہیں آئے۔ 12  تب لوگوں نے سموئیل سے کہا:‏ ”‏کون یہ سوال اُٹھا رہا تھا کہ ”‏کیا ساؤل ہمارا بادشاہ ہوگا؟“‏ اُن آدمیوں کو ہمارے حوالے کریں اور ہم اُنہیں موت کے گھاٹ اُتار دیں گے۔“‏ 13  مگر ساؤل نے کہا:‏ ”‏آج کسی بھی شخص کو مارا نہیں جائے گا کیونکہ آج یہوواہ نے اِسرائیل کو بچایا ہے۔“‏ 14  بعد میں سموئیل نے لوگوں سے کہا:‏ ”‏آئیں، جِلجال چلیں تاکہ پھر سے اِس بات کا اِعلان کریں کہ ساؤل بادشاہ ہیں۔“‏ 15  اِس لیے سب لوگ جِلجال گئے اور وہاں یہوواہ کے سامنے ساؤل کو بادشاہ بنایا۔ پھر اُنہوں نے یہوواہ کے حضور صلح*‏ والی قربانیاں پیش کیں اور ساؤل اور اِسرائیل کے سب آدمیوں نے خوشی سے جشن منایا۔‏

فٹ‌ نوٹس

یا ”‏معاہدہ کریں“‏
یا ”‏قوت“‏
صبح تقریباً دو بجے سے چھ بجے تک
یا ”‏شراکت“‏