سموئیل کی پہلی کتاب 30‏:1‏-‏31

  • عمالیقی صِقلاج پر دھاوا بولتے ہیں اور اِسے جلا دیتے ہیں ‏(‏1-‏6‏)‏

    • داؤد خدا کی مدد سے اپنے آپ کو مضبوط کرتے ہیں ‏(‏6‏)‏

  • داؤد کے ہاتھوں عمالیقیوں کی شکست ‏(‏7-‏31‏)‏

    • داؤد سب کچھ چھڑا لیتے ہیں ‏(‏18، 19‏)‏

    • لُوٹ کے مال کے حوالے سے داؤد کا قانون ‏(‏23، 24‏)‏

30  تیسرے دن جب داؤد اور اُن کے آدمی صِقلاج پہنچے تو اُنہوں نے دیکھا کہ صِقلاج آگ سے جلا ہوا ہے۔ دراصل عمالیقیوں نے جنوب*‏ کے علاقے اور صِقلاج پر دھاوا بول دیا تھا۔ 2  اُنہوں نے عورتوں اور چھوٹے سے لے کر بڑے تک سب کو قیدی بنا لیا تھا۔ اُنہوں نے کسی کو قتل نہیں کِیا تھا بلکہ اُنہیں ساتھ لے کر چلے گئے تھے۔ 3  جب داؤد اور اُن کے آدمی شہر پہنچے تو اُنہوں نے دیکھا کہ یہ جلا ہوا ہے اور اُن کی بیویوں، بیٹوں اور بیٹیوں کو قیدی بنا کر لے جایا جا چُکا ہے۔ 4  داؤد اور اُن کے آدمی دھاڑیں مار مار کر رونے لگے۔ وہ اِتنا روئے کہ اُن کے اندر اَور رونے کی طاقت نہیں بچی۔ 5  داؤد کی دونوں بیویوں کو بھی قیدی بنا کر لے جایا جا چُکا تھا یعنی اخی‌نوعم کو جن کا تعلق یزرعیل سے تھا اور ابیجیل کو جو کرمِل سے تعلق رکھنے والے نابال کی بیوہ تھیں۔ 6  داؤد سخت پریشان تھے کیونکہ لوگ اُنہیں سنگسار کرنے کی باتیں کر رہے تھے۔ دراصل اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو کھونے کی وجہ سے سب آدمیوں*‏ کے اندر غم‌وغصہ بھر گیا تھا۔ لیکن داؤد نے اپنے خدا یہوواہ کی مدد سے اپنے آپ کو مضبوط کِیا۔‏ 7  پھر داؤد نے اخی‌مَلِک کے بیٹے کاہن ابی‌آتر سے کہا:‏ ”‏مہربانی سے میرے پاس افود لائیں۔“‏ اِس پر ابی‌آتر داؤد کے پاس افود لائے۔ 8  داؤد نے یہوواہ سے پوچھا:‏ ”‏کیا مَیں لُٹیروں کے اِس گروہ کے پیچھے جاؤں؟ کیا مَیں اُنہیں پکڑ لوں گا؟“‏ خدا نے کہا:‏ ”‏اُن کے پیچھے جاؤ کیونکہ تُم ضرور اُنہیں پکڑ لو گے اور اپنا سب کچھ چھڑا لو گے۔“‏ 9  داؤد فوراً اپنے ساتھ موجود 600 آدمیوں کو لے کر نکل پڑے اور وادیِ‌بِسُور*‏ تک گئے۔ مگر کچھ آدمی وہیں رُک گئے۔ 10  داؤد 400 آدمیوں کے ساتھ آگے بڑھ گئے لیکن 200 آدمی وہیں رُک گئے کیونکہ وہ اِتنا تھک گئے تھے کہ وادیِ‌بِسُور پار نہیں کر سکتے تھے۔‏ 11  داؤد کے آدمیوں کو میدان میں ایک مصری شخص ملا اور وہ اُسے داؤد کے پاس لائے۔ اُنہوں نے اُسے کھانا، پانی، 12  خشک اِنجیر کی ایک ٹکی اور کشمش کی دو ٹکیاں دیں۔ یہ چیزیں کھانے کے بعد اُس آدمی کی طاقت بحال ہوئی*‏ کیونکہ اُس نے تین دن اور تین رات سے نہ تو کچھ کھایا تھا اور نہ پانی پیا تھا۔ 13  داؤد نے اُس سے پوچھا:‏ ”‏آپ کس کے آدمی ہو اور کہاں سے آئے ہو؟“‏ اُس نے جواب دیا:‏ ”‏مَیں ایک مصری ہوں اور ایک عمالیقی کا غلام ہوں۔ لیکن میرا مالک مجھے چھوڑ کر چلا گیا کیونکہ مَیں تین دن پہلے بیمار ہو گیا تھا۔ 14  ہم نے کِرِیتیوں کے جنوب*‏ میں، یہوداہ کے علاقے میں اور کالِب کے جنوب*‏ میں دھاوا بولا اور صِقلاج کو آگ سے جلا دیا۔“‏ 15  داؤد نے اُس سے پوچھا:‏ ”‏کیا آپ مجھے لُٹیروں کے اُس گروہ تک لے جاؤ گے؟“‏ اُس نے جواب دیا:‏ ”‏اگر آپ خدا کی قسم کھائیں کہ آپ نہ تو مجھے قتل کریں گے اور نہ مجھے میرے مالک کے حوالے کریں گے تو مَیں آپ کو لُٹیروں کے اُس گروہ تک لے جاؤں گا۔“‏ 16  پھر وہ آدمی اُنہیں اُس جگہ لے گیا جہاں لُٹیروں کا وہ گروہ تھا۔ وہ لُٹیرے میدان میں ہر جگہ پھیلے ہوئے تھے۔ وہ کھا پی رہے تھے اور جشن منا رہے تھے کیونکہ اُنہوں نے فِلسطینیوں کے علاقے اور یہوداہ کے علاقے سے بہت سا مال لُوٹا تھا۔ 17  داؤد مُنہ اندھیرے سے اگلی شام تک اُنہیں ہلاک کرتے رہے۔ ایک بھی آدمی زندہ نہیں بچا سوائے اُن 400 آدمیوں کے جو اُونٹوں پر فرار ہو گئے۔ 18  داؤد نے وہ سب کچھ چھڑا لیا جو عمالیقی لے گئے تھے اور اپنی دونوں بیویوں کو بھی بچا لیا۔ 19  اُنہیں چھوٹے سے لے کر بڑے تک ہر شخص اور ہر چیز واپس مل گئی۔ اُنہوں نے اپنے بیٹوں، بیٹیوں اور لُوٹ کے مال کو چھڑا لیا۔ داؤد نے وہ سب کچھ چھڑا لیا جو وہ لوگ لے گئے تھے۔ 20  داؤد نے سب گلّے اور ریوڑ لے لیے اور اُن کے آدمی اِنہیں اپنے مویشیوں کے آگے آگے ہانکتے ہوئے لے گئے۔ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏یہ داؤد کا لُوٹ کا مال ہے۔“‏ 21  پھر داؤد اُن 200 آدمیوں کے پاس لوٹے جو تھکاوٹ کی وجہ سے اُن کے ساتھ نہیں جا سکے تھے اور وادیِ‌بِسُور کے پاس رُک گئے تھے۔ وہ داؤد اور اُن کے ساتھ موجود لوگوں سے ملنے آئے۔ جب داؤد اُن کے پاس پہنچے تو اُنہوں نے اُن آدمیوں کا حال‌چال پوچھا۔ 22  لیکن جو آدمی داؤد کے ساتھ گئے تھے، اُن میں سے کچھ بُرے اور فضول آدمی کہنے لگے:‏ ”‏یہ لوگ ہمارے ساتھ نہیں گئے تھے۔ اِس لیے ہم اِنہیں لُوٹ کے اُس مال میں سے کچھ بھی نہیں دیں گے جو ہم نے چھڑایا ہے۔ یہ بس اپنے بیوی بچے لیں اور جائیں۔“‏ 23  لیکن داؤد نے کہا:‏ ”‏میرے بھائیو!‏ یہوواہ نے ہمیں جو کچھ دیا ہے، اُس کے سلسلے میں ایسا مت کریں۔ اُس نے ہماری حفاظت کی اور لُٹیروں کے اُس گروہ کو ہمارے حوالے کر دیا جس نے ہمارے خلاف دھاوا بولا تھا۔ 24  آپ کی اِس بات سے کون اِتفاق کرے گا؟ جو لوگ جنگ میں گئے اور جو لوگ سامان کے پاس رُکے، اُن سب کا حصہ برابر ہوگا۔ سب کو ایک جتنا حصہ ملے گا۔“‏ 25  اُس دن سے داؤد نے اپنے اِس فیصلے کو اِسرائیل کے لیے ایک قانون اور اصول بنا دیا اور یہ آج تک قائم ہے۔‏ 26  جب داؤد صِقلاج واپس پہنچے تو اُنہوں نے یہوداہ کے بزرگوں کو جو کہ اُن کے دوست تھے، لُوٹ کے مال میں سے کچھ حصہ بھجوایا اور ساتھ میں یہ پیغام بھی بھجوایا:‏ ”‏یہوواہ کے دُشمنوں سے لُوٹے ہوئے مال میں سے یہ آپ کے لیے ایک تحفہ ہے۔“‏ 27  داؤد نے یہ تحفہ اُن لوگوں کو بھجوایا جو بیت‌ایل میں تھے، جو نِجِب*‏ کے شہر رامات میں تھے، جو یتّیر میں تھے، 28  جو عروعیر میں تھے، جو سِفموت میں تھے، جو اِستموع میں تھے، 29  جو رَکل میں تھے، جو یرحمیلیوں کے شہروں میں تھے، جو قینیوں کے شہروں میں تھے، 30  جو حُرمہ میں تھے، جو بورعاسان میں تھے، جو عتاک میں تھے، 31  جو حِبرون میں تھے اور جو اُن سب جگہوں میں تھے جہاں داؤد اور اُن کے آدمی اکثر جاتے تھے۔“‏

فٹ‌ نوٹس

یا ”‏نِجِب“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏سب لوگوں کی جانوں“‏
‏”‏الفاظ کی وضاحت“‏ میں ”‏وادی“‏ کو دیکھیں۔‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏اُس کی روح اُس میں لوٹ آئی“‏
یا ”‏نِجِب“‏
یا ”‏نِجِب“‏
یا ”‏جنوب“‏