سموئیل کی پہلی کتاب 6:1-21
-
فِلسطینی عہد کا صندوق اِسرائیل کو لوٹا دیتے ہیں (1-21)
6 یہوواہ کا صندوق سات مہینے تک فِلسطینیوں کے علاقے میں رہا۔
2 فِلسطینیوں نے پجاریوں اور غیبدانوں کو بُلایا اور اُن سے پوچھا: ”ہمیں یہوواہ کے صندوق کے ساتھ کیا کرنا چاہیے؟ ہمیں بتائیں کہ ہم اِسے اِس کی جگہ واپس بھیجنے کے لیے کیا کریں؟“
3 اُنہوں نے جواب دیا: ”اگر آپ اِسرائیل کے خدا یہوواہ کے عہد کا صندوق واپس بھیجیں گے تو اِسے نذرانے کے بغیر مت بھیجنا۔ آپ کو اِس کے ساتھ خطا کی قربانی لازمی بھیجنی چاہیے۔ پھر ہی آپ کو شفا ملے گی اور آپ کو پتہ چل جائے گا کہ اُس نے آپ کو سزا دینا بند کیوں نہیں کِیا۔“*
4 اِس پر فِلسطینیوں نے پوچھا: ”ہمیں خطا کی قربانی کے طور پر کیا بھیجنا چاہیے؟“ اُنہوں نے کہا: ”فِلسطینیوں کے حاکموں کی تعداد کے حساب سے سونے سے بنے بواسیر کے پانچ مسّے اور سونے کے پانچ چوہے بھیجنا کیونکہ آپ پر اور آپ کے حاکموں پر ایک ہی طرح کی آفت آئی ہے۔
5 آپ سونے کو بواسیر کے مسّوں کی شکل میں ڈھالنا اور چوہوں کی مورتیاں بنانا جو آپ کے ملک کو تباہ کر رہے ہیں۔ اِس طرح آپ اِسرائیل کے خدا کے لیے احترام ظاہر کر رہے ہوں گے۔ شاید وہ آپ کی، آپ کے دیوتا کی اور آپ کے ملک کی سزا کم کر دے۔*
6 آپ مصریوں اور فِرعون کی طرح اپنے دل سخت کیوں کر رہے ہیں؟ جب خدا اُن کے ساتھ سختی سے پیش آیا تو اُنہیں اِسرائیلیوں کو بھیجنا ہی پڑا اور اِسرائیلی وہاں سے چلے گئے۔
7 اب ایک نئی گاڑی تیار کریں اور دو گائیں لیں جن کے بچھڑے ہوں اور جنہیں کبھی جُوئے میں نہ جوتا گیا ہو۔ پھر گائیوں کو گاڑی میں جوتیں لیکن اُن کے بچھڑوں کو اُن سے الگ کر کے واپس گھر بھیج دیں۔
8 یہوواہ کا صندوق لیں اور اِسے گاڑی پر رکھیں اور سونے کی جو چیزیں آپ خطا کی قربانی کے طور پر بھیج رہے ہیں، اُنہیں ایک ڈبے میں ڈال کر اِس کے ساتھ رکھ دیں۔ پھر گاڑی کو بھیج دیں
9 اور دیکھیں کہ یہ کہاں جاتی ہے: اگر یہ بیتشمس کے راستے پر اپنے علاقے کی طرف جائے تو سمجھ جائیں کہ اِسرائیل کا خدا ہی ہم پر یہ آفت لایا ہے لیکن اگر یہ اُس طرف نہ جائے تو ہم سمجھ جائیں گے کہ اُس* نے ہمیں سزا نہیں دی اور ہمارے ساتھ جو کچھ ہوا، وہ بس ایک اِتفاق تھا۔“
10 اُن لوگوں نے ایسا ہی کِیا۔ اُنہوں نے دو گائیں لیں جن کے بچھڑے تھے اور اُنہیں گاڑی میں جوتا اور اُن کے بچھڑوں کو گھر میں بند کر دیا۔
11 پھر اُنہوں نے گاڑی پر یہوواہ کا صندوق اور وہ ڈبہ رکھا جس میں سونے سے بنے بواسیر کے مسّے اور چوہوں کی مورتیاں تھیں۔
12 گائیں سیدھی بیتشمس کو جانے والے راستے پر چل پڑیں۔ وہ ڈکراتی ہوئی ایک ہی راستے پر سیدھی چلتی گئیں۔ وہ نہ دائیں طرف مُڑیں اور نہ بائیں طرف۔ فِلسطینیوں کے حاکم بیتشمس کی سرحد تک اُن کے پیچھے پیچھے گئے۔
13 بیتشمس کے لوگ میدانی علاقے میں* گندم کی کٹائی کر رہے تھے۔ جب اُنہوں نے آنکھیں اُٹھائیں اور دیکھا کہ خدا کا صندوق آ رہا ہے تو اُن کی خوشی کا کوئی ٹھکانا نہیں رہا۔
14 گاڑی بیتشمس کے رہنے والے یشوع کے کھیت میں آ گئی اور ایک بڑے پتھر کے پاس رُک گئی۔ پھر لوگوں نے گاڑی کی لکڑیاں چیریں اور گائیوں کو یہوواہ کے حضور بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر پیش کِیا۔
15 لاویوں نے یہوواہ کے صندوق اور اُس ڈبے کو گاڑی سے اُتار کر بڑے پتھر پر رکھا جس میں سونے کی چیزیں تھیں۔ اُس دن بیتشمس کے لوگوں نے یہوواہ کے حضور بھسم ہونے والی قربانیاں اور دوسری قربانیاں پیش کیں۔
16 جب فِلسطینیوں کے پانچ حاکموں نے یہ دیکھا تو وہ اُسی دن عِقرون لوٹ گئے۔
17 فِلسطینیوں نے سونے سے بنے بواسیر کے جو مسّے یہوواہ کے لیے خطا کی قربانی کے طور پر بھیجے تھے، اُن میں سے ایک اشدود کی طرف سے تھا، ایک غزہ کی طرف سے، ایک اسقلون کی طرف سے، ایک جات کی طرف سے اور ایک عِقرون کی طرف سے۔
18 اُنہوں نے سونے کے جو پانچ چوہے بھیجے تھے، وہ فِلسطینیوں کے پانچ حاکموں کے سب شہروں کے حساب سے تھے جن میں فصیلدار شہر اور وہ گاؤں شامل تھے جن کے گِرد دیواریں نہیں تھیں۔
اُنہوں نے بیتشمس کے رہنے والے یشوع کے کھیت میں جس بڑے پتھر پر یہوواہ کا صندوق رکھا تھا، وہ آج تک اِس واقعے کا گواہ ہے۔
19 لیکن خدا نے بیتشمس کے آدمیوں کو ہلاک کِیا کیونکہ اُنہوں نے یہوواہ کے صندوق کو دیکھا تھا۔ اُس نے 50 ہزار 70 آدمیوں* کو مار ڈالا۔ اِس پر لوگ ماتم کرنے لگے کیونکہ یہوواہ نے بڑی تعداد میں آدمیوں کو ہلاک کِیا تھا۔
20 بیتشمس کے لوگ کہنے لگے: ”اِس پاک خدا یہوواہ کے سامنے کون کھڑا رہ سکتا ہے؟ کاش یہ ہمارے پاس سے کہیں اَور چلا جائے!“
21 پھر اُنہوں نے قاصدوں کے ہاتھ قِریتیعریم کے لوگوں کو یہ پیغام بھیجا: ”فِلسطینیوں نے یہوواہ کا صندوق واپس کر دیا ہے۔ آئیں اور اِسے اپنے ساتھ لے جائیں۔“
فٹ نوٹس
^ لفظی ترجمہ: ”اُس کا ہاتھ آپ سے کیوں نہیں ہٹا۔“
^ لفظی ترجمہ: ”پر ہاتھ ہلکا کر دے۔“
^ لفظی ترجمہ: ”اُس کے ہاتھ“
^ یا ”وادی میں“
^ لفظی ترجمہ: ”70 آدمیوں، 50 ہزار آدمیوں“