تواریخ کی دوسری کتاب 1‏:1‏-‏17

  • دانش‌مندی کے لیے سلیمان کی درخواست ‏(‏1-‏12‏)‏

  • سلیمان کی دولت ‏(‏13-‏17‏)‏

1  داؤد کے بیٹے سلیمان کی بادشاہت مضبوط ہوتی گئی اور اُن کا خدا یہوواہ اُن کے ساتھ تھا اور اُس نے اُنہیں بڑی عزت بخشی۔‏ 2  سلیمان نے سارے اِسرائیل کو بُلایا جس میں ہزار ہزار اور سو سو کے دستوں کے سربراہ، قاضی اور سارے اِسرائیل کے سب سربراہ یعنی آبائی خاندانوں کے سربراہ شامل تھے۔ 3  پھر سلیمان اور ساری جماعت جِبعون میں اُونچی جگہ پر گئی کیونکہ وہاں سچے خدا کا خیمۂ‌اِجتماع تھا جسے یہوواہ کے بندے موسیٰ نے ویرانے میں بنایا تھا۔ 4  لیکن داؤد سچے خدا کے صندوق کو قِریت‌یعریم سے اُس جگہ لے آئے تھے جو اُنہوں نے اِس کے لیے تیار کی تھی۔ اُنہوں نے اِس کے لیے یروشلم میں ایک خیمہ کھڑا کِیا تھا۔ 5  اور تانبے کی اُس قربان‌گاہ کو جو حُور کے بیٹے اُوری کے بیٹے بِضلی‌ایل نے بنائی تھی، یہوواہ کے مُقدس خیمے کے سامنے رکھا گیا تھا۔ سلیمان اور ساری جماعت اُس کے سامنے دُعا کرتی تھی۔‏* 6  سلیمان نے وہاں یہوواہ کے حضور قربانیاں پیش کیں۔ اُنہوں نے خیمۂ‌اِجتماع کے سامنے موجود تانبے کی قربان‌گاہ پر 1000 بھسم ہونے والی قربانیاں پیش کیں۔‏ 7  اُس رات خدا سلیمان پر ظاہر ہوا اور اُن سے پوچھا:‏ ”‏بتاؤ مَیں تمہیں کیا دوں؟“‏ 8  اِس پر سلیمان نے خدا سے کہا:‏ ”‏تُو نے میرے والد داؤد کے لیے عظیم اٹوٹ محبت ظاہر کی ہے اور تُو نے مجھے اُن کی جگہ بادشاہ بنایا ہے۔ 9  اب اَے یہوواہ خدا!‏ تیرا وہ وعدہ سچا ثابت ہو جو تُو نے میرے والد داؤد سے کِیا تھا کیونکہ تُو نے مجھے ایک ایسی قوم کا بادشاہ بنایا ہے جو خاک کے ذرّوں کی طرح بے‌شمار ہے۔ 10  مجھے دانش‌مندی اور علم عطا کر تاکہ مَیں اِس قوم کی پیشوائی کر سکوں*‏ کیونکہ کون تیری اِس بڑی قوم کا اِنصاف کر سکتا ہے؟“‏ 11  تب خدا نے سلیمان سے کہا:‏ ”‏چونکہ یہ تمہاری دلی خواہش ہے اور تُم نے مال‌ودولت اور عزت یا اُن کی موت*‏ نہیں مانگی ہے جو تُم سے نفرت کرتے ہیں اور نہ ہی لمبی عمر مانگی ہے بلکہ تُم نے دانش‌مندی اور علم مانگا ہے تاکہ تُم میری اُس قوم کا اِنصاف کر سکو جس کا مَیں نے تمہیں بادشاہ بنایا ہے 12  اِس لیے تمہیں دانش‌مندی اور علم عطا کِیا جائے گا بلکہ مَیں تمہیں اِتنا مال‌ودولت اور عزت بھی دوں گا جتنا نہ تو تُم سے پہلے کسی بادشاہ کو ملا اور نہ تمہارے بعد ملے گا۔“‏ 13  پھر سلیمان جِبعون میں اُونچی جگہ سے یعنی خیمۂ‌اِجتماع کے سامنے سے یروشلم آئے۔ وہ اِسرائیل پر حکمرانی کرتے رہے۔ 14  سلیمان رتھ اور گھوڑے*‏ جمع کرتے رہے۔ اُن کے پاس 1400 رتھ اور 12 ہزار گھوڑے*‏ تھے جنہیں وہ رتھوں والے شہروں میں اور یروشلم میں اپنے پاس رکھتے تھے۔ 15  بادشاہ نے یروشلم میں اِتنی بڑی تعداد میں چاندی اور سونا اِکٹھا کِیا جیسے پتھر ہوں اور اِتنی زیادہ دیودار کی لکڑی اِکٹھی کی جیسے شِفیلہ میں گُولر*‏ کے درخت ہوں۔ 16  بادشاہ سلیمان کے گھوڑے مصر سے آتے تھے اور بادشاہ کے تاجر مقررہ قیمت پر گھوڑوں کے غول کے غول خرید کر لاتے تھے۔‏* 17  مصر سے منگوائے جانے والے ہر رتھ کی قیمت چاندی کے 600 ٹکڑے تھی اور ہر گھوڑے کی قیمت چاندی کے 150 ٹکڑے۔ پھر وہ تاجر اِن رتھوں اور گھوڑوں کو حِتّیوں کے سب بادشاہوں اور سُوریہ کے بادشاہوں کو بیچتے*‏ تھے۔‏

فٹ‌ نوٹس

یا ”‏وہاں خدا سے رہنمائی مانگتی تھی۔“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏کے سامنے باہر جا سکوں اور اندر آ سکوں“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏جان“‏
یا ”‏گُھڑسوار“‏
یا ”‏گُھڑسوار“‏
اِنجیر کی طرح کا ایک پھل
یا شاید ”‏مصر سے اور قوعی سے آتے تھے اور بادشاہ کے تاجر اُنہیں قوعی سے خرید کر لاتے تھے۔“‏ شاید یہاں قوعی سے مُراد کِلکیہ ہے۔‏
یا ”‏برآمد کرتے“‏