تواریخ کی دوسری کتاب 10:1-19
-
رحبُعام کے خلاف اِسرائیل کی بغاوت (1-19)
10 رحبُعام سِکم گیا کیونکہ سارا اِسرائیل اُسے بادشاہ بنانے کے لیے سِکم آیا تھا۔
2 جیسے ہی نِباط کے بیٹے یرُبعام نے اِس بارے میں سنا (وہ ابھی تک مصر میں تھا کیونکہ وہ بادشاہ سلیمان کی وجہ سے وہاں بھاگ گیا تھا)، وہ مصر سے واپس آیا۔
3 پھر لوگوں نے اُسے بُلایا اور یرُبعام اور سارا اِسرائیل رحبُعام کے پاس آیا اور کہا:
4 ”آپ کے والد نے ہمارا جُوا بھاری کر دیا تھا۔ لیکن اگر آپ اُس بھاری* جُوئے کو ہلکا کر دیں اور اُس کڑی محنت کے سلسلے میں جو ہم آپ کے والد کے لیے کرتے تھے، ہمارے ساتھ تھوڑی رعایت برتیں تو ہم آپ کی خدمت کریں گے۔“
5 اِس پر رحبُعام نے اُن سے کہا: ”تین دن بعد میرے پاس واپس آئیں۔“ تب لوگ وہاں سے چلے گئے۔
6 پھر بادشاہ رحبُعام نے اُن بزرگوں سے مشورہ کِیا جو اُس کے والد سلیمان کے جیتے جی اُن کے مُشیر ہوا کرتے تھے۔ اُس نے اُن سے پوچھا: ”آپ کے خیال میں مجھے اِن لوگوں کو کیا جواب دینا چاہیے؟“
7 اُنہوں نے کہا: ”اگر آپ اِن لوگوں سے اچھی طرح پیش آئیں گے، اِنہیں خوش کریں گے اور اِنہیں نرمی سے جواب دیں گے تو یہ ہمیشہ آپ کے خادم رہیں گے۔“
8 لیکن اُس نے بزرگوں کے مشورے کو رد کر دیا اور اُن جوانوں سے مشورہ کِیا جو اُس کے ساتھ پلے بڑھے تھے اور اب اُس کے خادم تھے۔
9 اُس نے اُن سے پوچھا: ”آپ کے خیال میں ہمیں اُن لوگوں کو کیا جواب دینا چاہیے جنہوں نے مجھ سے کہا ہے: ”آپ کے والد نے ہم پر جو جُوا لادا تھا، اُسے ہلکا کر دیں“؟“
10 جو جوان آدمی اُس کے ساتھ پلے بڑھے تھے، اُنہوں نے اُس سے کہا: ”جن لوگوں نے آپ سے کہا ہے کہ ”آپ کے والد نے ہمارا جُوا بھاری کر دیا تھا لیکن آپ اُسے ہلکا کر دیں،“ آپ کو اُن سے یہ کہنا چاہیے: ”میری چھوٹی اُنگلی میرے والد کی کمر سے بھی موٹی ہوگی۔
11 میرے والد نے آپ پر بھاری جُوا لادا لیکن مَیں اِس جُوئے کو اَور بھاری کروں گا۔ میرے والد نے آپ کو کوڑوں سے سزا دی لیکن مَیں نوکیلے کوڑوں سے ایسا کروں گا۔““
12 یرُبعام اور سب لوگ تیسرے دن بادشاہ رحبُعام کے پاس آئے جیسے کہ اُس نے کہا تھا: ”تیسرے دن میرے پاس واپس آنا۔“
13 لیکن بادشاہ نے اُنہیں سختی سے جواب دیا۔ اِس طرح بادشاہ رحبُعام نے اُس مشورے کو ٹھکرا دیا جو بزرگوں نے اُسے دیا تھا۔
14 اُس نے جوان آدمیوں کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے لوگوں سے کہا: ”مَیں آپ کے جُوئے کو بھاری بلکہ بہت بھاری کر دوں گا۔ میرے والد نے آپ کو کوڑوں سے سزا دی لیکن مَیں نوکیلے کوڑوں سے ایسا کروں گا۔“
15 اِس طرح بادشاہ نے لوگوں کی بات نہیں مانی۔ یہ سچے خدا کی طرف سے تھا کہ حالات نے ایسے کروٹ لی تاکہ وہ بات پوری ہو جو یہوواہ نے اخیاہ سیلانی کے ذریعے نِباط کے بیٹے یرُبعام سے کہی تھی۔
16 جب بادشاہ نے سب اِسرائیلیوں کی بات ماننے سے اِنکار کر دیا تو اُنہوں نے بادشاہ سے کہا: ”ہم داؤد کے ساتھ حصےدار نہیں ہیں اور نہ ہی یسی کے بیٹے کی وراثت میں ہمارا کوئی حصہ ہے۔ اِسرائیلیو! ہر کوئی اپنے خدا کی طرف لوٹ جائے۔ داؤد! اب اپنے گھرانے کو خود سنبھالو۔“ پھر سب اِسرائیلی اپنے اپنے گھروں* کو لوٹ گئے۔
17 لیکن رحبُعام اُن اِسرائیلیوں پر حکمرانی کرتا رہا جو یہوداہ کے شہروں میں رہتے تھے۔
18 پھر بادشاہ رحبُعام نے ہدورام کو جو اُن لوگوں کے سربراہ تھے جنہیں بادشاہ کی خدمت کرنے کا حکم دیا جاتا تھا، اِسرائیلیوں کے پاس بھیجا۔ لیکن اِسرائیلیوں نے اُنہیں سنگسار کر دیا۔ بادشاہ رحبُعام کسی طرح اپنے رتھ پر سوار ہو کر یروشلم بھاگنے میں کامیاب ہو گیا۔
19 اور اِسرائیلی آج تک داؤد کے گھرانے کے خلاف بغاوت کرتے آ رہے ہیں۔