تواریخ کی دوسری کتاب 18:1-34
18 یہوسفط کو بہت دولت اور عزت ملی لیکن اُنہوں نے اخیاب سے رشتےداری کر کے اُس سے گٹھجوڑ کر لیا۔
2 کئی سال بعد یہوسفط اخیاب سے ملنے نیچے سامریہ گئے اور اخیاب نے اُن کے اور اُن کے ساتھ آئے لوگوں کے لیے ڈھیروں ڈھیر بھیڑیں اور گائے بیل ذبح کیے۔ اخیاب نے یہوسفط سے اِصرار کِیا* کہ وہ راماتجِلعاد پر حملہ کریں۔
3 پھر اِسرائیل کے بادشاہ اخیاب نے یہوداہ کے بادشاہ یہوسفط سے کہا: ”کیا آپ میرے ساتھ راماتجِلعاد چلیں گے؟“ یہوسفط نے اُسے جواب دیا: ”مَیں اور آپ ایک ہیں۔ میرے لوگوں اور آپ کے لوگوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔ ہم جنگ میں آپ کا ساتھ دیں گے۔“
4 لیکن اُنہوں نے اِسرائیل کے بادشاہ سے کہا: ”مہربانی سے پہلے یہوواہ کی مرضی جان لیں۔“
5 اِس لیے اِسرائیل کے بادشاہ نے نبیوں کو اِکٹھا کِیا جو 400 آدمی تھے اور اُن سے پوچھا: ”ہمیں راماتجِلعاد کے خلاف جنگ کرنے جانا چاہیے یا نہیں؟“ اُنہوں نے کہا: ”جائیں، سچا خدا اُسے بادشاہ سلامت کے حوالے کر دے گا۔“
6 پھر یہوسفط نے کہا: ”کیا یہاں یہوواہ کا کوئی نبی نہیں ہے؟ آئیں اُس کے ذریعے بھی خدا سے رہنمائی مانگیں۔“
7 اِس پر اِسرائیل کے بادشاہ نے یہوسفط سے کہا: ”ایک اَور آدمی بھی ہے جس کے ذریعے ہم یہوواہ سے رہنمائی مانگ سکتے ہیں۔ لیکن مجھے اُس سے نفرت ہے کیونکہ وہ میرے بارے میں کبھی کوئی اچھی پیشگوئی نہیں کرتا، ہمیشہ بُری ہی کرتا ہے۔ وہ اِملہ کا بیٹا میکایاہ ہے۔“ لیکن یہوسفط نے کہا: ”بادشاہ کو ایسی بات نہیں کہنی چاہیے۔“
8 اِس لیے اِسرائیل کے بادشاہ نے ایک درباری کو بُلایا اور کہا: ”فوراً اِملہ کے بیٹے میکایاہ کو لے کر آؤ۔“
9 اِسرائیل کے بادشاہ اور یہوداہ کے بادشاہ یہوسفط نے شاہی لباس پہنا ہوا تھا اور وہ دونوں سامریہ کے دروازے کے پاس کھلیان* میں اپنے اپنے تخت پر بیٹھے تھے۔ سارے نبی اُن کے سامنے نبوّت کر رہے تھے۔
10 پھر کنعانہ کے بیٹے صِدقیاہ نے اپنے لیے لوہے کے سینگ بنائے اور کہا: ”یہوواہ نے فرمایا ہے: ”اِن سے تُم تب تک سُوریانیوں کو مارتے* رہو گے جب تک تُم اُن کا نامونشان نہیں مٹا دو گے۔““
11 باقی سارے نبی بھی اِسی طرح کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہہ رہے تھے: ”اُوپر راماتجِلعاد جائیں اور آپ کامیاب ہوں گے۔ یہوواہ اُسے بادشاہ کے حوالے کر دے گا۔“
12 جو قاصد میکایاہ کو بُلانے گیا تھا، اُس نے اُن سے کہا: ”دیکھیں، سب نبیوں کی ایک جیسی رائے ہے اور یہ رائے بادشاہ کے حق میں ہے۔ مہربانی سے آپ بھی اُن کی طرح بادشاہ کے حق میں بات کیجیے گا۔“
13 لیکن میکایاہ نے کہا: ”زندہ خدا یہوواہ کی قسم، مَیں وہی کہوں گا جو میرا خدا کہے گا۔“
14 پھر میکایاہ بادشاہ کے پاس آئے اور بادشاہ نے اُن سے پوچھا: ”میکایاہ! ہمیں راماتجِلعاد کے خلاف جنگ کرنے جانا چاہیے یا نہیں؟“ میکایاہ نے فوراً جواب دیا: ”جائیں، آپ کامیاب ہوں گے۔ اُنہیں آپ کے حوالے کر دیا جائے گا۔“
15 اِس پر بادشاہ نے اُن سے کہا: ”مَیں تمہیں کتنی بار قسم دِلا کر کہوں کہ مجھ سے جو بھی کہو، یہوواہ کے نام سے سچ کہو؟“
16 تب میکایاہ نے کہا: ”مَیں دیکھ رہا ہوں کہ سب اِسرائیلی اُن بھیڑوں کی طرح پہاڑوں پر بکھرے ہوئے ہیں جن کا کوئی چرواہا نہ ہو۔ یہوواہ کہتا ہے: ”اِن کا کوئی مالک نہیں ہے۔ یہ سب سلامتی سے اپنے اپنے گھروں کو لوٹ جائیں۔““
17 تب اِسرائیل کے بادشاہ نے یہوسفط سے کہا: ”مَیں نے آپ سے کہا تھا نا کہ ”وہ میرے بارے میں کوئی اچھی پیش گوئی نہیں کرے گا، صرف بُری ہی کرے گا“؟“
18 پھر میکایاہ نے کہا: ”تو پھر اب یہوواہ کا فرمان سنیں: مَیں نے یہوواہ کو اپنے تخت پر بیٹھے دیکھا اور آسمان کی ساری فوج اُس کی دائیں اور بائیں طرف کھڑی تھی۔
19 یہوواہ نے پوچھا: ”اِسرائیل کے بادشاہ اخیاب کو بےوقوف کون بنائے گا تاکہ وہ راماتجِلعاد جائے اور وہاں مارا جائے؟“ اِس پر کوئی کچھ کہنے لگا اور کوئی کچھ۔
20 پھر ایک فرشتہ* آگے آیا اور یہوواہ کے حضور کھڑا ہو کر کہنے لگا: ”مَیں اُسے بےوقوف بناؤں گا۔“ یہوواہ نے اُس سے پوچھا: ”تُم ایسا کیسے کرو گے؟“
21 اُس نے جواب دیا: ”مَیں جاؤں گا اور اُس کے سب نبیوں کے مُنہ سے جھوٹ بُلواؤں گا۔“* اِس پر خدا نے کہا: ”تُم اُسے بےوقوف بناؤ گے اور تُم کامیاب بھی ہو گے۔ جاؤ اور ایسا ہی کرو۔“
22 اور اب یہوواہ نے آپ کے اِن نبیوں کے مُنہ سے جھوٹ بُلوایا ہے* لیکن اصل میں یہوواہ نے آپ کے لیے تباہی کا اِعلان کِیا ہے۔“
23 کنعانہ کا بیٹا صِدقیاہ میکایاہ کے پاس آیا اور اُن کے مُنہ پر تھپڑ مار کر کہا: ”یہوواہ کی روح* مجھے چھوڑ کر تُم سے بات کرنے کب گئی؟“
24 میکایاہ نے جواب دیا: ”اِس کا جواب تمہیں اُس دن ملے گا جب تُم سب سے اندر والے کمرے میں جا کر چھپو گے۔“
25 پھر اِسرائیل کے بادشاہ نے کہا: ”میکایاہ کو لے جاؤ اور اِسے شہر کے حاکم امون اور بادشاہ کے بیٹے یوآس کے حوالے کر دو۔
26 اُن سے کہو: ”بادشاہ نے کہا ہے: ”اِس آدمی کو قید میں رکھو اور جب تک مَیں صحیح سلامت واپس نہ آ جاؤں تب تک اِسے بس تھوڑی بہت روٹی اور پانی دیتے رہنا۔“““
27 لیکن میکایاہ نے کہا: ”اگر آپ صحیح سلامت لوٹ آئے تو اِس کا مطلب ہوگا کہ یہوواہ نے مجھ سے بات نہیں کی۔“ پھر اُنہوں نے کہا: ”سب لوگ یہ بات یاد رکھنا۔“
28 اِس کے بعد اِسرائیل کا بادشاہ اور یہوداہ کے بادشاہ یہوسفط راماتجِلعاد گئے۔
29 اِسرائیل کے بادشاہ نے یہوسفط سے کہا: ”مَیں اپنا بھیس بدل کر میدانِجنگ میں جاؤں گا۔ لیکن آپ اپنا شاہی لباس پہنے رکھنا۔“ پھر اِسرائیل کے بادشاہ نے بھیس بدلا اور وہ لوگ میدانِجنگ میں گئے۔
30 سُوریہ کے بادشاہ نے اپنے رتھوں کے سپہسالاروں کو یہ حکم دیا تھا: ”اِسرائیل کے بادشاہ کے سوا کسی سے بھی نہ لڑنا پھر چاہے وہ کوئی معمولی سپاہی ہو یا کوئی اعلیٰ افسر۔“
31 جیسے ہی رتھوں کے سپہسالاروں نے یہوسفط کو دیکھا، وہ سوچنے لگے: ”یہ اِسرائیل کا بادشاہ ہے۔“ اِس لیے وہ اُن پر حملہ کرنے کے لیے آگے بڑھے۔ اِس پر یہوسفط مدد کے لیے پکارنے لگے۔ یہوواہ نے اُن کی مدد کی اور اُسی لمحے دُشمنوں کو اُن سے دُور ہٹا دیا۔
32 جب رتھوں کے سپہسالاروں نے دیکھا کہ یہ اِسرائیل کا بادشاہ نہیں ہے تو وہ فوراً مُڑ گئے اور یہوسفط کا پیچھا کرنا چھوڑ دیا۔
33 لیکن ایک آدمی نے ایسے ہی ایک تیر چلایا جو اِسرائیل کے بادشاہ کے بکتر کے جوڑوں میں سے گزر کر اُسے جا لگا۔ اِس لیے بادشاہ نے اپنے رتھبان سے کہا: ”رتھ موڑو اور مجھے میدانِجنگ* سے باہر لے جاؤ۔ مَیں بُری طرح زخمی ہو گیا ہوں۔“
34 پورا دن لڑائی زوروں پر رہی اور اِسرائیل کے بادشاہ کو سہارا دے کر شام تک سُوریانیوں کے سامنے رتھ میں کھڑا رکھنا پڑا اور سورج ڈوبنے کے وقت وہ مر گیا۔
فٹ نوٹس
^ یا ”کو قائل کِیا“
^ ”الفاظ کی وضاحت“ کو دیکھیں۔
^ یا ”دھکیلتے“
^ لفظی ترجمہ: ”روح“
^ لفظی ترجمہ: ”کے مُنہ میں گمراہ کرنے والی روح بن جاؤں گا۔“
^ لفظی ترجمہ: ”کے مُنہ میں گمراہ کرنے والی روح ڈالی ہے“
^ یا ”قوت“
^ لفظی ترجمہ: ”خیمہگاہ“