تواریخ کی دوسری کتاب 24:1-27
24 جب یہوآس بادشاہ بنے تو وہ سات سال کے تھے اور اُنہوں نے 40 سال یروشلم میں حکمرانی کی۔ اُن کی والدہ کا نام ضِبیاہ تھا جو بِیرسبع سے تھیں۔
2 جب تک کاہن یہویدع زندہ رہے، یہوآس وہی کام کرتے رہے جو یہوواہ کی نظر میں صحیح تھے۔
3 یہویدع نے یہوآس کی شادی دو عورتوں سے کرائی اور اُن کے بیٹے بیٹیاں ہوئے۔
4 بعد میں یہوآس کے دل میں یہ خواہش پیدا ہوئی کہ وہ یہوواہ کے گھر کی مرمت کرائیں۔
5 اِس لیے اُنہوں نے کاہنوں اور لاویوں کو جمع کِیا اور اُن سے کہا: ”ہر سال اپنے خدا کے گھر کی مرمت کے لیے سارے اِسرائیل سے پیسے اِکٹھے کرنے یہوداہ کے شہروں میں جائیں۔ آپ کو فوراً یہ کام شروع کرنا ہوگا۔“ لیکن لاویوں نے فوراً کام شروع نہیں کِیا۔
6 اِس لیے بادشاہ نے کاہنِاعظم یہویدع کو بُلایا اور اُن سے کہا: ”آپ نے لاویوں سے یہوداہ اور یروشلم سے وہ مُقدس ٹیکس لانے کے بارے میں کیوں نہیں پوچھا جس کا حکم یہوواہ کے بندے موسیٰ نے دیا تھا یعنی اِسرائیل کی جماعت کا وہ مُقدس ٹیکس جو گواہی کے خیمے کے لیے ہے؟
7 آپ کو یاد ہے نا کہ اُس بُری عورت عتلیاہ کے بیٹے سچے خدا کے گھر میں گُھس گئے تھے اور اُنہوں نے یہوواہ کے گھر کی سب پاک چیزیں بعل دیوتاؤں کے لیے اِستعمال کی تھیں؟“
8 پھر بادشاہ کے حکم پر ایک صندوق بنایا گیا اور اُسے یہوواہ کے گھر کے باہر دروازے کے پاس رکھا گیا۔
9 اِس کے بعد پورے یہوداہ اور یروشلم میں یہ اِعلان کِیا گیا کہ یہوواہ کے لیے وہ مُقدس ٹیکس لایا جائے جو سچے خدا کے بندے موسیٰ نے ویرانے میں اِسرائیل پر عائد کِیا تھا۔
10 اِس پر سب حاکم اور سب لوگ خوش ہوئے اور تب تک آ کر صندوق میں عطیات ڈالتے رہے جب تک یہ بھر نہیں گیا۔*
11 جب بھی لاوی صندوق کو بادشاہ کے حضور لاتے تھے اور دیکھتے تھے کہ اُس میں کافی پیسہ جمع ہو گیا ہے تو بادشاہ کا مُنشی اور کاہنِاعظم کا مددگار آ کر صندوق خالی کرتے تھے اور پھر اُسے واپس اُس کی جگہ پر رکھ دیتے تھے۔ وہ ہر روز ایسا کرتے تھے اور اُن کے پاس بہت زیادہ پیسہ جمع ہو گیا۔
12 اِس کے بعد بادشاہ اور یہویدع یہ پیسہ اُن لوگوں کو دیتے تھے جو یہوواہ کے گھر کے کام کی نگرانی کرتے تھے اور وہ لوگ پتھر کاٹنے والوں اور کاریگروں کو یہوواہ کے گھر کی مرمت کے لیے اُجرت پر رکھتے تھے۔ وہ لوہے اور تانبے کا کام کرنے والوں کو بھی یہوواہ کے گھر کی مرمت کے لیے مزدوری پر لگاتے تھے۔
13 اُن نگرانوں نے کام شروع کرایا اور اُن کی نگرانی میں مرمت کا کام آگے بڑھتا گیا۔ وہ سچے خدا کے گھر کو پہلے جیسی حالت میں لے آئے اور اُسے مضبوط کِیا۔
14 جیسے ہی کام ختم ہوا، وہ بچا ہوا پیسہ بادشاہ اور یہویدع کے پاس لائے۔ اُنہوں نے اُس پیسے سے یہوواہ کے گھر کے لیے چیزیں بنائیں یعنی اُس کی خدمت اور قربانیوں کے لیے اِستعمال ہونے والی چیزیں اور پیالے اور سونے اور چاندی کی چیزیں۔ وہ یہویدع کے جیتے جی یہوواہ کے گھر میں باقاعدگی سے بھسم ہونے والی قربانیاں پیش کرتے رہے۔
15 یہویدع نے ایک لمبی اور مطمئن زندگی جی اور پھر فوت ہو گئے۔ اُن کی وفات کے وقت اُن کی عمر 130 سال تھی۔
16 اُنہیں داؤد کے شہر میں بادشاہوں کے ساتھ دفنایا گیا کیونکہ اُنہوں نے اِسرائیل میں سچے خدا اور اُس کے گھر کے لیے بہت سے اچھے کام کیے تھے۔
17 یہویدع کی وفات کے بعد یہوداہ کے حاکم بادشاہ کے پاس آئے اور اُس کے سامنے جھکے اور بادشاہ نے اُن کی بات سنی۔
18 لوگوں نے اپنے باپدادا کے خدا یہوواہ کے گھر کو ترک کر دیا اور مُقدس بَلّیوں* اور بُتوں کی پرستش کرنے لگے۔ اُن کے گُناہ کی وجہ سے یہوداہ اور یروشلم پر خدا کا غصہ بھڑکا۔
19 وہ اُنہیں یہوواہ کی طرف واپس لانے کے لیے نبی بھیجتا رہا جو اُنہیں خبردار کرتے رہے۔* لیکن اُنہوں نے نبیوں کی بات نہیں سنی۔
20 خدا کی روح کاہن یہویدع کے بیٹے زکریاہ پر نازل ہوئی اور وہ ایک اُونچی جگہ پر کھڑے ہو کر لوگوں سے کہنے لگے: ”سچے خدا نے یہ فرمایا ہے: ”آپ یہوواہ کے حکموں کی خلافورزی کیوں کر رہے ہیں؟ آپ کامیاب نہیں ہوں گے۔ آپ نے یہوواہ کو ترک کر دیا ہے اِس لیے وہ بھی آپ کو ترک کر دے گا۔““
21 لیکن اُنہوں نے زکریاہ کے خلاف سازش گھڑی اور بادشاہ کے حکم پر اُنہیں یہوواہ کے گھر کے صحن میں سنگسار کر دیا۔
22 اِس طرح یہوآس اُس اٹوٹ محبت کو بھول گئے جو اُن کے والد* یہویدع نے اُن کے لیے ظاہر کی تھی اور اُن کے بیٹے کو مار ڈالا جس نے مرتے ہوئے کہا: ”یہوواہ یہ دیکھے اور آپ سے حساب لے۔“
23 جب سال شروع ہوا* تو سُوریانی فوج یہوآس سے جنگ لڑنے آئی اور یہوداہ اور یروشلم پر حملہ کر دیا۔ پھر سُوریانیوں نے لوگوں کے سب حاکموں کو مار ڈالا اور وہ سارا مال دمشق کے بادشاہ کو بھیج دیا جو اُنہوں نے لُوٹا تھا۔
24 حالانکہ حملہ کرنے والی سُوریانی فوج میں بہت کم آدمی تھے پھر بھی یہوواہ نے یہوداہ کی بڑی فوج کو اُن کے حوالے کر دیا کیونکہ اُنہوں نے اپنے باپدادا کے خدا یہوواہ کو ترک کر دیا تھا۔ اِس لیے یہوآس کو اُن* کے ہاتھوں سزا ملی۔
25 جب وہ یہوآس کے پاس سے چلے گئے (وہ اُنہیں شدید زخمی حالت میں* چھوڑ کر گئے) تو یہوآس کے اپنے خادموں نے اُن کے خلاف سازش گھڑی کیونکہ اُنہوں نے کاہن یہویدع کے بیٹوں* کا خون بہایا تھا۔ اُنہوں نے یہوآس کو اُن کے بستر پر مار ڈالا۔ اُن کی موت کے بعد اُنہیں داؤد کے شہر میں دفنایا گیا لیکن بادشاہوں کی قبروں میں نہیں۔
26 یہوآس کے خلاف سازش گھڑنے والے یہ تھے: زاباد جو عمونی عورت سِمعات کا بیٹا تھا اور یہوزبد جو موآبی عورت سِمریت کا بیٹا تھا۔
27 یہوآس کے بیٹوں، یہوآس کے خلاف سنائے گئے بہت سے پیغامات اور سچے خدا کے گھر کی مرمت* کے حوالے سے تفصیل بادشاہوں کی کتاب کی تحریروں* میں لکھی ہے۔ یہوآس کے بعد اُن کے بیٹے اَمصیاہ اُن کی جگہ بادشاہ بنے۔
فٹ نوٹس
^ یا شاید ”جب تک اُن سب نے دے نہیں دیا۔“
^ ”الفاظ کی وضاحت“ میں ”مُقدس بَلّی“ کو دیکھیں۔
^ یا ”اُن کے خلاف گواہی دیتے رہے۔“
^ یعنی زکریاہ کے والد
^ لفظی ترجمہ: ”جب سال بدل رہا تھا“
^ یعنی سُوریانیوں
^ یا ”بہت سی بیماریوں میں مبتلا“
^ یا ”بیٹے۔“ شاید یہاں صیغۂجمع یہویدع کے بیٹے زکریاہ کو عزت دینے کے لیے اِستعمال کِیا گیا ہے۔
^ لفظی ترجمہ: ”کی بنیاد ڈالے جانے“
^ یا ”تفسیر“