تواریخ کی دوسری کتاب 25‏:1‏-‏28

  • یہوداہ کے بادشاہ اَمصیاہ ‏(‏1-‏4‏)‏

  • ادوم کے ساتھ جنگ ‏(‏5-‏13‏)‏

  • اَمصیاہ کی بُت‌پرستی ‏(‏14-‏16‏)‏

  • اِسرائیل کے بادشاہ یہوآس کے ساتھ جنگ ‏(‏17-‏24‏)‏

  • اَمصیاہ کی موت ‏(‏25-‏28‏)‏

25  جب اَمصیاہ بادشاہ بنے تو وہ 25 سال کے تھے اور اُنہوں نے یروشلم میں 29 سال حکمرانی کی۔ اُن کی والدہ کا نام یہوعدان تھا جو یروشلم سے تھیں۔  وہ ایسے کام کرتے رہے جو یہوواہ کی نظر میں صحیح تھے لیکن پورے دل سے نہیں۔  جیسے ہی بادشاہت پر اَمصیاہ کی پکڑ مضبوط ہوئی، اُنہوں نے اپنے اُن خادموں کو مار ڈالا جنہوں نے اُن کے والد یعنی بادشاہ کو قتل کِیا تھا۔  لیکن اُنہوں نے اُن کے بیٹوں کو نہیں مروایا کیونکہ اُنہوں نے شریعت یعنی موسیٰ کی کتاب میں لکھے یہوواہ کے اِس حکم پر عمل کِیا:‏ ”‏بیٹوں کی وجہ سے اُن کے والد نہ مارے جائیں اور والدوں کی وجہ سے اُن کے بیٹے نہ مارے جائیں بلکہ ہر شخص اپنے گُناہ کی وجہ سے مارا جائے۔“‏  اَمصیاہ نے یہوداہ کے آدمیوں کو اِکٹھا کِیا اور یہوداہ اور بِنیامین کے سب آدمیوں کو آبائی خاندانوں کے مطابق اُن کے ہزار ہزار اور سو سو کے دستوں کے سربراہوں کے ساتھ کھڑا کِیا۔ اُنہوں نے 20 سال اور اِس سے اُوپر کی عمر کے آدمیوں کے نام لکھے اور دیکھا کہ اُن کے پاس 3 لاکھ ماہر*‏ جنگجو ہیں جو فوج میں بھرتی ہو سکتے ہیں اور نیزے اور بڑی ڈھالیں اِستعمال کر سکتے ہیں۔  اِس کے علاوہ اُنہوں نے 100 قِنطار*‏ چاندی دے کر اِسرائیل سے 1 لاکھ طاقت‌ور جنگجو کرائے پر لیے۔  لیکن سچے خدا کا ایک بندہ اُن کے پاس آیا اور اُن سے کہا:‏ ”‏بادشاہ سلامت!‏ اِسرائیل کی فوج کو اپنے ساتھ نہ لے جائیں کیونکہ یہوواہ اِسرائیل کے ساتھ نہیں ہے، وہ کسی بھی اِفرائیمی کے ساتھ نہیں ہے۔  آپ خود ہی جائیں اور دلیری سے جنگ لڑیں۔ اگر آپ اُنہیں ساتھ لے جائیں گے تو سچا خدا آپ کو دُشمن کے سامنے گِرا دے گا کیونکہ خدا کے پاس مدد کرنے کی بھی طاقت ہے اور گِرانے کی بھی۔“‏  اِس پر اَمصیاہ نے سچے خدا کے اُس بندے سے کہا:‏ ”‏لیکن اُس 100 قِنطار چاندی کا کیا جو مَیں اِسرائیل کے فوجی دستوں کو دے چُکا ہوں؟“‏ سچے خدا کے بندے نے جواب دیا:‏ ”‏یہوواہ آپ کو اِس سے کہیں زیادہ دے سکتا ہے۔“‏ 10  تب اَمصیاہ نے اُن فوجی دستوں کو اُن کے گھر واپس بھیج دیا جو اِفرائیم سے اُن کے پاس آئے تھے۔ لیکن اُن سپاہیوں کو یہوداہ پر بہت غصہ آیا اور وہ آگ‌بگولا ہو کر اپنے گھروں کو لوٹے۔‏ 11  پھر اَمصیاہ نے ہمت باندھی اور اپنی فوج کو لے کر وادیِ‌شور میں گئے اور شعیر کے 10 ہزار آدمیوں کو مار ڈالا۔ 12  یہوداہ کے آدمیوں نے 10 ہزار آدمیوں کو زندہ پکڑ لیا۔ وہ اُنہیں چٹان کی چوٹی پر لے گئے اور اُنہیں نیچے گِرا دیا اور اُن کے ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے۔ 13  لیکن اُن فوجی دستوں کے سپاہی جنہیں اَمصیاہ نے واپس بھیج دیا تھا اور جنگ میں ساتھ نہیں لے کر گئے تھے، سامریہ سے بیت‌حورون تک یہوداہ کے شہروں پر دھاوا بول رہے تھے۔ اُنہوں نے 3000 لوگوں کو قتل کر دیا اور بہت سا مال لُوٹ کر لے گئے۔‏ 14  لیکن جب اَمصیاہ ادومیوں کو مارنے کے بعد واپس آئے تو وہ شعیر کے لوگوں کے خداؤں کے بُت ساتھ لے آئے اور اُنہیں اپنے خداؤں کے طور پر نصب کِیا۔ وہ اُن کے سامنے جھکنے لگے اور اُن کے لیے قربانیاں پیش کرنے لگے تاکہ اِن کا دُھواں اُٹھے۔ 15  اِس لیے یہوواہ کو اَمصیاہ پر بہت غصہ آیا اور اُس نے ایک نبی کو اُن کے پاس بھیجا جس نے اُن سے کہا:‏ ”‏آپ قوموں کے خداؤں کی پرستش کیوں کر رہے ہیں جو اپنے ہی لوگوں کو آپ کے ہاتھ سے نہیں بچا سکے؟“‏ 16  جب وہ نبی بادشاہ سے بات کر رہا تھا تو بادشاہ نے کہا:‏ ”‏تمہیں کس نے بادشاہ کا مُشیر مقرر کِیا ہے؟ چپ ہو جاؤ ورنہ تمہیں مار ڈالا جائے گا!‏“‏ اِس پر نبی خاموش ہو گیا لیکن یہ کہنے کے بعد:‏ ”‏مجھے پتہ ہے کہ خدا نے آپ کو برباد کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے کیونکہ آپ نے یہ حرکت کی ہے اور میرا مشورہ نہیں مانا۔“‏ 17  اپنے مُشیروں سے مشورہ کرنے کے بعد یہوداہ کے بادشاہ اَمصیاہ نے یہوآس کو جو یہوآخز کے بیٹے اور اِسرائیل کے بادشاہ یاہُو کے پوتے تھے، یہ پیغام بھجوایا:‏ ”‏آؤ، جنگ میں ایک دوسرے کا مقابلہ کریں۔“‏ 18  اِسرائیل کے بادشاہ یہوآس نے یہوداہ کے بادشاہ اَمصیاہ کو یہ پیغام بھجوایا:‏ ”‏لبنان کے کانٹے‌دار جنگلی پودے نے لبنان کے دیودار کو یہ پیغام بھیجا:‏ ”‏اپنی بیٹی کی شادی میرے بیٹے سے کرا دو۔“‏ لیکن لبنان کا ایک جنگلی جانور گزرا اور اُس نے کانٹے‌دار جنگلی پودے کو روند ڈالا۔ 19  تُم نے کہا:‏ ”‏دیکھو!‏ مَیں*‏ نے ادوم کو مار گِرایا ہے۔“‏ اِس لیے تمہارا دل غرور سے پھول گیا ہے اور شان‌وشوکت حاصل کرنا چاہتا ہے۔ مگر اب اپنے گھر میں رہو۔ تُم کیوں مصیبت اور تباہی کو دعوت دے رہے ہو اور اپنے ساتھ ساتھ یہوداہ کو بھی ڈبونا چاہتے ہو؟“‏ 20  لیکن اَمصیاہ نے اِسرائیل کے بادشاہ کی بات نہیں مانی۔ اصل میں یہ سچے خدا کی طرف سے تھا کہ وہ اُنہیں دُشمن کے حوالے کر دے کیونکہ اُنہوں نے ادوم کے خداؤں کی پرستش کی تھی۔ 21  اِس لیے اِسرائیل کا بادشاہ یہوآس نکلا اور اُس نے اور یہوداہ کے بادشاہ اَمصیاہ نے یہوداہ کے علاقے بیت‌شمس میں ایک دوسرے سے جنگ کی۔ 22  اِسرائیل نے یہوداہ کو شکست دی اور یہوداہ کے سارے سپاہی اپنے اپنے گھر*‏ بھاگ گئے۔ 23  اِسرائیل کے بادشاہ یہوآس نے بیت‌شمس میں یہوداہ کے بادشاہ اَمصیاہ کو پکڑ لیا جو یہوآس کے بیٹے تھے جو یہوآخز*‏ کے بیٹے تھے۔ پھر وہ اَمصیاہ کو یروشلم لایا اور یروشلم کی دیوار میں اِفرائیمی دروازے سے لے کر کونا دروازے تک 400 ہاتھ*‏ لمبا شگاف ڈال دیا۔ 24  یہوآس عوبیدادوم سمیت*‏ وہ سارا سونا، چاندی اور باقی سب چیزیں لے گیا جو سچے خدا کے گھر میں اور بادشاہ کے محل کے خزانوں میں تھیں۔ اِس کے علاوہ وہ کچھ قیدیوں کو بھی لے کر سامریہ لوٹ گیا۔‏ 25  اِسرائیل کے بادشاہ یہوآخز کے بیٹے یہوآس کی موت کے بعد یہوداہ کے بادشاہ یہوآس کے بیٹے اَمصیاہ 15 سال اَور زندہ رہے۔ 26  شروع سے لے کر آخر تک اَمصیاہ کی باقی کہانی یہوداہ اور اِسرائیل کے بادشاہوں کی کتاب میں لکھی ہے۔ 27  جب سے اَمصیاہ یہوواہ کی راہ سے ہٹے تب سے یروشلم میں اُن کے خلاف سازش گھڑی جانے لگی اور وہ لکیس بھاگ گئے۔ لیکن سازش کرنے والوں نے اپنے آدمیوں کو اُن کے پیچھے لکیس بھیجا اور وہاں اُنہیں مروا ڈالا۔ 28  وہ اُن کی لاش کو گھوڑوں پر واپس لائے اور اُنہیں یہوداہ کے شہر میں اُن کے باپ‌دادا کے ساتھ دفنایا۔‏

فٹ‌ نوٹس

لفظی ترجمہ:‏ ”‏چُنے ہوئے“‏
ایک قِنطار 2.‏34 کلوگرام (‏1101 اونس)‏ کے برابر تھا۔ ”‏اِضافی مواد“‏ میں حصہ 14.‏2 کو دیکھیں۔‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏تُم“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏خیمے کو“‏
جسے اخزیاہ بھی کہا گیا ہے
تقریباً 178 میٹر (‏584 فٹ)‏۔ ”‏اِضافی مواد“‏ میں حصہ 14.‏2 کو دیکھیں۔‏
یا ”‏کی نگرانی میں موجود“‏