تواریخ کی دوسری کتاب 28‏:1‏-‏27

  • یہوداہ کا بادشاہ آخز ‏(‏1-‏4‏)‏

  • سُوریہ اور اِسرائیل کے ہاتھوں شکست ‏(‏5-‏8‏)‏

  • عودِد اِسرائیل کو خبردار کرتے ہیں ‏(‏9-‏15‏)‏

  • یہوداہ کا سر نیچا کِیا جاتا ہے ‏(‏16-‏19‏)‏

  • آخز کی بُت‌پرستی؛ اُس کی موت ‏(‏20-‏27‏)‏

28  جب آخز بادشاہ بنا تو وہ 20 سال کا تھا اور اُس نے 16 سال یروشلم میں حکمرانی کی۔ اُس نے ایسے کام نہیں کیے جو یہوواہ کی نظر میں صحیح تھے جیسے اُس کے بڑے بزرگ داؤد نے کیے تھے۔  اِس کی بجائے وہ اُس راہ پر چلا جس پر اِسرائیل کے بادشاہ چلے بلکہ اُس نے تو دھات سے بعل دیوتاؤں کے بُت بھی بنوائے۔  اُس نے ہِنّوم کے بیٹے کی وادی*‏ میں قربانیاں پیش کیں تاکہ اِن کا دُھواں اُٹھے اور اپنے بیٹوں کو آگ میں قربان کِیا۔ اِس طرح اُس نے اُن قوموں کی گھناؤنی رسموں کو اپنا لیا جنہیں یہوواہ نے اِسرائیلیوں کے سامنے سے نکال دیا تھا۔  اِس کے علاوہ وہ اُونچی جگہوں اور پہاڑیوں پر اور ہر ایک گھنے درخت کے نیچے قربانیاں پیش کرتا رہا تاکہ اِن کا دُھواں اُٹھے۔‏  اِس لیے اُس کے خدا یہوواہ نے اُسے سُوریہ کے بادشاہ کے حوالے کر دیا۔ سُوریانیوں نے اُسے شکست دی اور بہت بڑی تعداد میں لوگوں کو قیدی بنا کر دمشق لے گئے۔ خدا نے اُسے اِسرائیل کے بادشاہ کے حوالے بھی کِیا جس نے اُس کے بہت سے لوگوں کو مار ڈالا۔  رِملیاہ کے بیٹے فِقح نے یہوداہ میں ایک ہی دن میں 1 لاکھ 20 ہزار بہادر آدمیوں کو مار ڈالا کیونکہ اُنہوں نے اپنے باپ‌دادا کے خدا یہوواہ کو ترک کر دیا تھا۔  ایک اِفرائیمی جنگجو زِکری نے بادشاہ کے بیٹے معسیاہ کو، محل کے نگران عزری‌قام کو اور اِلقانہ کو جن کے پاس بادشاہ کے بعد سب سے زیادہ اِختیار تھا، مار ڈالا۔  اِس کے علاوہ اِسرائیلی، عورتوں اور بچوں سمیت اپنے 2 لاکھ بھائیوں کو قیدی بنا کر لے گئے۔ اُنہوں نے اُن کا بہت سا مال بھی لُوٹ لیا اور اِسے سامریہ لے گئے۔‏  لیکن یہوواہ کے ایک نبی عودِد وہاں موجود تھے۔ وہ اُس فوج کے پاس گئے جو سامریہ آ رہی تھی اور اُس سے کہا:‏ ”‏دیکھیں!‏ آپ کے باپ‌دادا کے خدا یہوواہ کو یہوداہ کے لوگوں پر غصہ تھا اِس لیے اُس نے اُنہیں آپ کے حوالے کر دیا اور آپ نے جتنے طیش سے اُنہیں ہلاک کِیا ہے، خدا نے اُسے دیکھا ہے۔ 10  اور اب آپ یہوداہ اور یروشلم کے لوگوں کو اپنے نوکر اور نوکرانیاں بنانا چاہتے ہیں۔ لیکن کیا آپ بھی اپنے خدا یہوواہ کی نظر میں قصوروار نہیں ہیں؟ 11  اب میری بات مانیں اور اپنے اُن بھائیوں کو واپس بھیج دیں جنہیں آپ قیدی بنا کر لائے ہیں کیونکہ آپ کے خلاف یہوواہ کا غصہ بھڑکا ہوا ہے۔“‏ 12  اِس پر اِفرائیمیوں کے کچھ سربراہ یعنی یہوحنان کے بیٹے عزریاہ، مِسِلّیموت کے بیٹے بِرکیاہ، سلّوم کے بیٹے یحزقیاہ اور ہدلائی کے بیٹے عماسا جا کر اُن لوگوں کے سامنے کھڑے ہو گئے جو جنگ سے واپس آ رہے تھے 13  اور اُن سے کہنے لگے:‏ ”‏قیدیوں کو یہاں نہ لائیں کیونکہ اِس طرح ہم یہوواہ کی نظر میں قصوروار ٹھہریں گے۔ آپ جو کرنا چاہ رہے ہیں، اُس کی وجہ سے ہمارے گُناہوں اور غلطیوں میں اِضافہ ہوگا کیونکہ ہمارا قصور پہلے ہی بہت بڑا ہے اور اِسرائیل کے خلاف خدا کا غصہ بھڑک رہا ہے۔“‏ 14  تب ہتھیاروں سے لیس سپاہیوں نے قیدیوں اور لُوٹ کے مال کو حاکموں اور ساری جماعت کے حوالے کر دیا۔ 15  پھر وہ آدمی جنہیں نام لے کر چُنا گیا تھا، اُٹھے اور قیدیوں کو ساتھ لیا۔ اُنہوں نے اُن سب قیدیوں کو لُوٹ کے مال میں سے کپڑے دیے جن کے پاس کپڑے نہیں تھے۔ اُنہوں نے اُنہیں کپڑوں کے علاوہ جُوتے، کھانے پینے کی چیزیں اور جسم پر لگانے کے لیے تیل بھی دیا۔ اِس کے علاوہ وہ اُن میں سے کمزور لوگوں کو گدھوں پر سوار کر کے اُنہیں کھجور کے درختوں کے شہر یریحو میں اُن کے بھائیوں کے پاس لائے۔ اِس کے بعد وہ سامریہ لوٹ گئے۔‏ 16  اُس وقت بادشاہ آخز نے اسور کے بادشاہوں سے مدد مانگی۔ 17  ادومی ایک بار پھر آئے اور یہوداہ پر حملہ کِیا اور لوگوں کو قیدی بنا کر لے گئے۔ 18  فِلسطینیوں نے بھی شِفیلہ کے شہروں اور یہوداہ کے نِجِب میں دھاوا بولا اور بیت‌شمس، ایالون، جِدیروت، شوکو اور اُس کے آس‌پاس کے*‏ قصبوں، تِمنت اور اُس کے آس‌پاس کے قصبوں اور جِمزو اور اُس کے آس‌پاس کے قصبوں پر قبضہ کر لیا اور وہاں بس گئے۔ 19  یہوواہ نے اِسرائیل کے بادشاہ آخز کی وجہ سے یہوداہ کا سر نیچا کِیا کیونکہ اُس نے یہوداہ کو کُھلی چُھوٹ دی ہوئی تھی جس کی وجہ سے لوگوں نے یہوواہ سے بے‌وفائی کی حد پار کر دی تھی۔‏ 20  آخرکار اسور کا بادشاہ تِلگت‌پِلناسر آخز سے جنگ لڑنے آیا اور اُس کی مدد کرنے کی بجائے اُسے مشکل میں ڈال دیا۔ 21  آخز نے یہوواہ کے گھر، بادشاہ کے محل اور حاکموں کے گھروں سے چیزیں لُوٹ لُوٹ کر اسور کے بادشاہ کو تحفے میں دی تھیں لیکن اُسے اِس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ 22  مصیبت کے وقت میں بادشاہ آخز نے یہوواہ سے اَور بھی زیادہ بے‌وفائی کی۔ 23  وہ دمشق کے خداؤں کے لیے قربانیاں پیش کرنے لگا جنہوں نے اُسے شکست دی تھی اور کہنے لگا:‏ ”‏سُوریہ کے بادشاہوں کے خدا اُن کی مدد کر رہے ہیں۔ مَیں اُن کے لیے قربانیاں پیش کروں گا تاکہ وہ میری مدد کریں۔“‏ لیکن اُن خداؤں کی وجہ سے آخز اور پورا اِسرائیل برباد ہو گیا۔ 24  اِس کے علاوہ آخز نے سچے خدا کے گھر کی چیزیں اِکٹھی کیں اور اُس نے سچے خدا کے گھر کی اُن چیزوں کو چُور چُور کر دیا۔ اُس نے یہوواہ کے گھر کے دروازے بند کر دیے اور یروشلم کے ہر کونے میں اپنے لیے قربان‌گاہیں بنائیں۔ 25  اُس نے یہوداہ کے سب شہروں میں اُونچی جگہیں بنائیں تاکہ اُن پر دوسری قوموں کے خداؤں کے لیے قربانیاں پیش کرے اور اِن کا دُھواں اُٹھے۔ اِس طرح اُس نے اپنے باپ‌دادا کے خدا یہوواہ کو غصہ دِلایا۔‏ 26  آخز کی باقی کہانی یعنی شروع سے لے کر آخر تک اُس کے سارے کاموں کے بارے میں تفصیل یہوداہ اور اِسرائیل کے بادشاہوں کی کتاب میں لکھی ہے۔ 27  پھر آخز اپنے باپ‌دادا کی طرح فوت ہو گیا۔‏*‏ اُس کی لاش کو اُس جگہ نہیں لے جایا گیا جہاں اِسرائیل کے بادشاہوں کی قبریں تھیں بلکہ شہر میں یعنی یروشلم میں دفنایا گیا۔ پھر اُس کے بیٹے حِزقیاہ اُس کی جگہ بادشاہ بنے۔‏

فٹ‌ نوٹس

‏”‏الفاظ کی وضاحت‏“‏ میں ”‏وادیِ‌ہِنّوم“‏ کو دیکھیں۔‏
یا ”‏اُس کے ماتحت“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏کے ساتھ لیٹ گیا۔“‏