سلاطین کی دوسری کتاب 17‏:1‏-‏41

  • اِسرائیل کا بادشاہ ہوسیع ‏(‏1-‏4‏)‏

  • اِسرائیل کا زوال ‏(‏5، 6‏)‏

  • خدا سے برگشتہ ہونے کا انجام ‏(‏7-‏23‏)‏

  • سامریہ کے شہروں میں پردیسی لائے جاتے ہیں ‏(‏24-‏26‏)‏

  • سامریوں کا ملاجلا مذہب ‏(‏27-‏41‏)‏

17  یہوداہ کے بادشاہ آخز کی حکمرانی کے 12ویں سال میں اِیلاہ کا بیٹا ہوسیع سامریہ میں اِسرائیل کا بادشاہ بنا۔ اُس نے نو سال حکمرانی کی۔ 2  وہ ایسے کام کرتا رہا جو یہوواہ کی نظر میں بُرے تھے لیکن اُس حد تک نہیں جس حد تک اِسرائیل کے اُن بادشاہوں نے کیے تھے جو اُس سے پہلے آئے تھے۔ 3  اسور کا بادشاہ سلمنسر ہوسیع سے جنگ لڑنے آیا۔ تب ہوسیع اُس کا خادم بن گیا اور اُسے خراج دینے لگا۔ 4  لیکن اسور کے بادشاہ کو پتہ چلا کہ ہوسیع ایک سازش میں شامل ہے کیونکہ اُس نے مصر کے بادشاہ سوہ کے پاس قاصد بھیجے تھے اور اسور کے بادشاہ کو اُتنا خراج نہیں دیا تھا جتنا پچھلے سالوں میں دیتا آیا تھا۔ اِس لیے اسور کے بادشاہ نے اُسے پکڑ لیا اور قید میں ڈال دیا۔‏ 5  اسور کے بادشاہ نے پورے ملک پر حملہ کر دیا۔ پھر وہ سامریہ گیا اور تین سال تک اِسے گھیرے رکھا۔ 6  ہوسیع کی حکمرانی کے نویں سال میں اسور کے بادشاہ نے سامریہ پر قبضہ کر لیا۔ اِس کے بعد وہ اِسرائیل کے لوگوں کو قیدی بنا کر اسور لے گیا اور اُنہیں خَلح اور دریائے‌جوزان کے پاس خابور اور مادیوں کے شہروں میں بسا دیا۔‏ 7  ایسا اِس لیے ہوا کیونکہ اِسرائیل کے لوگوں نے اپنے خدا یہوواہ کے خلاف گُناہ کِیا جو اُنہیں مصر کے بادشاہ فِرعون کے ہاتھ سے چھڑا کر وہاں سے نکال لایا تھا۔ وہ دوسرے خداؤں کی پرستش کرنے لگے۔‏* 8  اُنہوں نے اُن قوموں کے رسم‌ورواج اپنا لیے جنہیں یہوواہ نے اِسرائیلیوں کے سامنے سے نکال دیا تھا اور وہ رسم‌ورواج بھی جو اِسرائیل کے بادشاہوں نے قائم کیے تھے۔‏ 9  اِسرائیلی ایسے کام کرتے رہے جو اُن کے خدا یہوواہ کی نظر میں صحیح نہیں تھے۔ وہ اپنے سب شہروں میں پہرےداروں کے بُرج سے لے کر فصیل‌دار شہر تک*‏ اُونچی جگہیں بناتے رہے۔ 10  وہ اپنے لیے ہر ایک پہاڑی پر اور ہر ایک گھنے درخت کے نیچے مُقدس ستون اور مُقدس بَلّیاں*‏ بناتے رہے۔ 11  وہ اُن قوموں کی طرح جنہیں یہوواہ نے اُن کے سامنے سے نکال دیا تھا، سب اُونچی جگہوں پر قربانیاں پیش کرتے رہے تاکہ اِن کا دُھواں اُٹھے۔ وہ بُرے کام کر کے یہوواہ کو غصہ دِلاتے رہے۔‏ 12  وہ اُن گھناؤنے بُتوں*‏ کو پوجتے رہے جن کے بارے میں یہوواہ نے اُن سے کہا تھا:‏ ”‏تُم ہرگز اِن کی پرستش نہ کرنا۔“‏ 13  یہوواہ اِسرائیل اور یہوداہ کو اپنے سارے نبیوں اور رُویات دیکھنے والوں کے ذریعے خبردار کرتا رہا اور کہتا رہا:‏ ”‏بُری راہوں پر چلنا چھوڑ دو!‏ میرے حکموں اور قوانین پر عمل کرو یعنی اُس ساری شریعت پر جو مَیں نے تمہارے باپ‌دادا کو دی اور اپنے بندوں یعنی نبیوں کے ذریعے تُم تک پہنچائی۔“‏ 14  لیکن اُنہوں نے خدا کی بات نہیں سنی اور اپنے باپ‌دادا کی طرح ڈھیٹھ بنے رہے*‏ جنہوں نے اپنے خدا یہوواہ پر ایمان ظاہر نہیں کِیا۔ 15  وہ اُس کے معیاروں اور اُس عہد کو رد کرتے رہے جو اُس نے اُن کے باپ‌دادا سے باندھا تھا اور اُن یاددہانیوں کو بھی جو اُس نے اُنہیں خبردار کرنے کے لیے دی تھیں۔ وہ بے‌کار بُتوں کو پوجتے رہے اور خود بھی بے‌کار بن گئے۔ یوں وہ اپنے آس‌پاس کی قوموں کی طرح بن گئے جن کے حوالے سے یہوواہ نے اُنہیں حکم دیا تھا کہ اُن کی طرح نہ بننا۔‏ 16  وہ اپنے خدا یہوواہ کے تمام حکموں کی خلاف‌ورزی کرتے رہے۔ اُنہوں نے دھات سے بچھڑوں کے دو بُت اور ایک مُقدس بَلّی*‏ بنائی۔ وہ آسمان کی ساری چیزوں*‏ کے سامنے جھکے اور بعل کی پرستش کی۔ 17  اِس کے علاوہ اُنہوں نے اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو آگ میں قربان کِیا،‏*‏ غیب‌دانی کی، فال نکالے اور ایسے کام کر کے*‏ یہوواہ کو غصہ دِلاتے رہے جو اُس کی نظر میں بُرے تھے۔‏ 18  اِس لیے یہوواہ کو اِسرائیل پر شدید غصہ آیا اور اُس نے اُنہیں اپنی نظروں سے دُور کر دیا۔ اُس نے یہوداہ کے قبیلے کے علاوہ کسی کو بھی ملک میں باقی نہ چھوڑا۔‏ 19  لیکن یہوداہ نے بھی اپنے خدا یہوواہ کے حکموں پر عمل نہیں کِیا۔ اُن لوگوں نے بھی وہ رسم‌ورواج اپنا لیے جو اِسرائیل نے اپنائے ہوئے تھے۔ 20  یہوواہ نے اِسرائیل کی ساری نسل کو رد کر دیا اور اُنہیں رُسوا کِیا اور اُنہیں لُٹیروں کے حوالے کر دیا۔ آخرکار اُس نے اُنہیں اپنے حضور سے نکال دیا۔ 21  اُس نے اِسرائیل کو داؤد کے گھرانے سے الگ کر دیا اور اُنہوں نے نِباط کے بیٹے یرُبعام کو بادشاہ بنا لیا۔ لیکن یرُبعام نے اِسرائیلیوں کو یہوواہ کی راہوں سے بھٹکا دیا اور اُن سے ایک سنگین گُناہ کرایا۔ 22  اِسرائیل کے لوگ وہ سارے گُناہ کرتے رہے جو یرُبعام نے کیے تھے۔ وہ تب تک اُن گُناہوں سے باز نہیں آئے 23  جب تک یہوواہ نے اُنہیں اپنی نظروں سے دُور نہیں کر دیا، بالکل ویسے ہی جیسے اُس نے اپنے سب بندوں یعنی نبیوں کے ذریعے فرمایا تھا۔ اِس لیے اِسرائیلیوں کو قیدی بنا کر اُن کے ملک سے اسور لے جایا گیا اور وہ آج تک وہیں ہیں۔‏ 24  پھر اسور کے بادشاہ نے بابل، کُوتہ، عَوّاہ، حمات اور سِفروائم سے لوگوں کو لا کر اُنہیں اِسرائیلیوں کی جگہ سامریہ کے شہروں میں بسا دیا۔ اُن لوگوں نے سامریہ پر قبضہ جما لیا اور اُس کے شہروں میں رہنے لگے۔ 25  جب اُن لوگوں نے وہاں رہنا شروع کِیا تو وہ یہوواہ کا خوف نہیں رکھتے تھے۔‏*‏ اِس لیے یہوواہ نے شیروں کو بھیجا جنہوں نے کچھ لوگوں کو مار ڈالا۔ 26  اسور کے بادشاہ کو یہ خبر دی گئی:‏ ”‏جن قوموں کو آپ نے قیدی بنایا ہے اور سامریہ کے شہروں میں بسایا ہے، وہ اُس ملک کے خدا اور مذہب*‏ کے بارے میں نہیں جانتے۔ اِس لیے وہ وہاں شیر بھیج رہا ہے جو لوگوں کو مار رہے ہیں کیونکہ اُن میں سے کوئی بھی اُس ملک کے خدا اور مذہب کے بارے میں نہیں جانتا۔“‏ 27  اِس پر اسور کے بادشاہ نے حکم دیا:‏ ”‏جن لوگوں کو تُم وہاں سے قیدی بنا کر لائے ہو، اُن کے ایک کاہن کو وہاں رہنے کے لیے واپس بھیجو تاکہ وہ لوگوں کو اُس ملک کے خدا اور مذہب کے بارے میں سکھائے۔“‏ 28  اِس لیے ایک کاہن جسے سامریہ سے قیدی بنا کر لایا گیا تھا، بیت‌ایل میں رہنے کے لیے واپس گیا اور لوگوں کو سکھانے لگا کہ اُنہیں یہوواہ کی عبادت کیسے کرنی چاہیے۔‏* 29  لیکن ہر قوم نے اپنے اپنے خدا*‏ کی مورت بنا لی اور اِسے اُن اُونچی جگہوں پر عبادت‌گاہوں میں رکھ دیا جو سامریوں نے بنائی تھیں۔ ہر قوم نے اپنے اپنے شہر میں ایسا ہی کِیا جہاں وہ رہ رہے تھے۔ 30  بابل کے لوگوں نے سُکات‌بِنات کی مورت بنائی، کُوتہ کے لوگوں نے نیرگَل کی مورت بنائی، حمات کے لوگوں نے اسیما کی مورت بنائی 31  اور عَوّاہ کے لوگوں نے نبحاز اور ترتاق کی مورتیں بنائیں۔ سِفروائم کے لوگ سِفروائم کے خداؤں یعنی ادرم‌مَلِک اور عنم‌مَلِک کے سامنے اپنے بیٹوں کو آگ میں قربان کرتے تھے۔ 32  وہ یہوواہ کا خوف تو رکھتے تھے لیکن اُنہوں نے عام لوگوں میں سے اُونچی جگہوں کے کاہن مقرر کئے جو اُن کی خاطر اُونچی جگہوں پر بنی عبادت‌گاہوں میں کام کرتے تھے۔ 33  لہٰذا وہ یہوواہ کا خوف تو رکھتے تھے لیکن وہ اُن قوموں کے مذہب*‏ کے مطابق اپنے اپنے خداؤں کی پرستش بھی کرتے تھے جن سے اُنہیں نکال کر لایا گیا تھا۔‏ 34  وہ لوگ آج تک اپنے پُرانے مذاہب*‏ کی پیروی کرتے ہیں۔ اُن میں سے کوئی بھی یہوواہ کی عبادت نہیں کرتا*‏ اور کوئی بھی اُس کے قوانین، اُس کے فیصلوں، اُس کی شریعت اور اُس کے حکموں کو نہیں مانتا جو یہوواہ نے یعقوب کے بیٹوں کو دیے تھے جن کا نام اُس نے بدل کر اِسرائیل رکھا تھا۔ 35  جب یہوواہ نے اُن کے ساتھ عہد باندھا تو اُس نے اُنہیں حکم دیا:‏ ”‏تُم ہرگز دوسرے خداؤں کا خوف نہ رکھنا، تُم ہرگز اُن کے سامنے نہ جھکنا، نہ اُن کی عبادت کرنا اور نہ اُن کے لیے قربانیاں پیش کرنا۔ 36  مگر تُم صرف یہوواہ کا خوف رکھنا، اُس کے سامنے جھکنا اور اُس کے لیے قربانیاں پیش کرنا کیونکہ وہ تمہیں اپنی عظیم طاقت اور زورآور بازو*‏ سے مصر سے نکال لایا تھا۔ 37  تُم اُس کے معیاروں، فیصلوں، شریعت اور حکموں کو جو اُس نے تمہارے لیے لکھے، ہمیشہ پوری طرح ماننا۔ تُم ہرگز دوسرے خداؤں کا خوف نہ رکھنا۔ 38  تُم ہرگز اُس عہد کو نہ بھولنا جو مَیں نے تُم سے باندھا تھا اور تُم ہرگز دوسرے خداؤں کا خوف نہ رکھنا۔ 39  تُم صرف اپنے خدا یہوواہ کا خوف رکھنا کیونکہ وہی تمہیں تمہارے سب دُشمنوں کے ہاتھ سے چھڑائے گا۔“‏ 40  لیکن اُنہوں نے خدا کی بات نہیں مانی اور اپنے پُرانے مذہب*‏ کی پیروی کرتے رہے۔ 41  یہ قومیں یہوواہ کا خوف تو رکھتی تھیں لیکن وہ اپنی تراشی ہوئی مورتوں کو بھی پوجتی تھیں۔ اُن کے بیٹے اور پوتے بھی آج تک وہی کر رہے ہیں جو اُن کے باپ‌دادا نے کِیا تھا۔‏

فٹ‌ نوٹس

لفظی ترجمہ:‏ ”‏کا خوف رکھنے لگے۔“‏
یعنی ہر جگہ پھر چاہے وہاں آبادی کم تھی یا زیادہ
‏”‏الفاظ کی وضاحت“‏ میں ”‏مُقدس بَلّی“‏ کو دیکھیں۔‏
یہاں اِستعمال ہونے والی عبرانی اِصطلا‌ح کا تعلق شاید اُس لفظ سے ہے جس کا مطلب ”‏گوبر“‏ ہے۔ اِسے حقارت ظاہر کرنے کے لیے اِستعمال کِیا گیا ہے۔‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏کی طرح اپنی گردن اکڑا لی“‏
‏”‏الفاظ کی وضاحت“‏ کو دیکھیں۔‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏فوج“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏ایسے کاموں کے لیے خود کو بیچ کر“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏آگ میں سے گزارا،“‏
یا ”‏کی عبادت نہیں کرتے تھے۔“‏
یا ”‏مذہبی رسموں“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏کا خوف کیسے رکھنا چاہیے۔“‏
یا ”‏خداؤں“‏
یا ”‏مذہبی رسموں“‏
یا ”‏مذہبی رسموں“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏کا خوف نہیں رکھتا“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏پھیلائے ہوئے بازو“‏
یا ”‏مذہبی رسموں“‏