سلاطین کی دوسری کتاب 7‏:1‏-‏20

  • اِلیشع قحط ختم ہونے کی پیش‌گوئی کرتے ہیں ‏(‏1، 2‏)‏

  • سُوریانی فوج کی خیمہ‌گاہ میں کھانا ملتا ہے ‏(‏3-‏15‏)‏

  • اِلیشع کی پیش‌گوئی پوری ہوتی ہے ‏(‏16-‏20‏)‏

7  پھر اِلیشع نے کہا:‏ ”‏یہوواہ کا فرمان سنو۔ یہوواہ نے فرمایا ہے:‏ ”‏کل اِس وقت سامریہ کے دروازے پر*‏ ایک سِعاہ*‏ میدے کی قیمت ایک مِثقال اور دو سِعاہ*‏ جَو کی قیمت ایک مِثقال*‏ ہوگی۔“‏“‏ 2  اِس پر اُس فوجی افسر نے جس پر بادشاہ بھروسا کرتا تھا، سچے خدا کے بندے سے کہا:‏ ”‏اگر یہوواہ آسمان کے دروازے بھی کھول دے تو کیا ایسا ہو سکتا ہے؟“‏ اِس پر اِلیشع نے کہا:‏ ”‏تُم اپنی آنکھوں سے ایسا ہوتے دیکھو گے لیکن تُم اُس میں سے کھا نہیں سکو گے۔“‏ 3  شہر کے دروازے کے پاس چار کوڑھی بیٹھے تھے۔ اُنہوں نے ایک دوسرے سے کہا:‏ ”‏ہم یہاں بیٹھے موت کا اِنتظار کیوں کر رہے ہیں؟ 4  اگر ہم شہر میں جائیں گے تو ہم مر جائیں گے کیونکہ شہر میں قحط پڑا ہوا ہے۔ اور اگر ہم یہاں بیٹھے رہیں گے تو بھی ہم مر جائیں گے۔ اِس لیے چلو سُوریانیوں کی خیمہ‌گاہ میں چلیں۔ اگر اُنہوں نے ہماری جانیں بخش دیں تو ہم زندہ رہیں گے اور اگر اُنہوں نے ہمیں مار دیا تو مرنا تو ہمیں ہے ہی۔“‏ 5  جب شام کو اندھیرا ہو گیا تو وہ اُٹھے اور سُوریانیوں کی خیمہ‌گاہ میں گئے۔ جب وہ سُوریانیوں کی خیمہ‌گاہ کے باہر پہنچے تو وہاں کوئی بھی نہیں تھا۔‏ 6  اصل میں یہوواہ نے سُوریانی فوجیوں کو جنگی رتھوں اور گھوڑوں کی آواز یعنی ایک بڑی فوج کی آواز سنوائی تھی۔ اِس لیے اُنہوں نے ایک دوسرے سے کہا:‏ ”‏دیکھو، اِسرائیل کے بادشاہ نے حِتّیوں کے بادشاہوں اور مصر کے بادشاہوں کو ہم سے لڑنے کے لیے کرایے پر بُلایا ہے۔“‏ 7  تب وہ فوراً اُٹھے اور شام کے اندھیرے میں اپنی جانیں بچانے کے لیے بھاگ گئے۔ وہ اپنے خیموں، گھوڑوں، گدھوں اور پوری خیمہ‌گاہ کو ایسے ہی چھوڑ گئے۔‏ 8  جب وہ کوڑھی خیمہ‌گاہ کے باہر پہنچے تو وہ ایک خیمے میں داخل ہوئے اور وہاں کھانے پینے لگے۔ اُنہوں نے وہاں سے چاندی، سونا اور کپڑے لیے اور جا کر اِنہیں چھپا دیا۔ پھر وہ واپس آئے اور ایک اَور خیمے میں داخل ہوئے اور وہاں سے چیزیں لے جا کر اِنہیں چھپا دیا۔‏ 9  آخر اُنہوں نے ایک دوسرے سے کہا:‏ ”‏ہم جو کر رہے ہیں، وہ صحیح نہیں ہے۔ یہ خوشی کا دن ہے اور ہمیں یہ خوش‌خبری دوسروں کو بھی سنانی چاہیے۔ اگر ہم ایسا نہیں کریں گے اور صبح تک اِنتظار کریں گے تو ہم سزا کے لائق ہوں گے۔ آؤ چلیں اور یہ خبر بادشاہ کے محل تک پہنچائیں۔“‏ 10  اِس لیے اُنہوں نے جا کر شہر کے دربانوں کو پکارا اور اُن سے کہا:‏ ”‏ہم سُوریانیوں کی خیمہ‌گاہ میں گئے تھے لیکن وہاں کوئی نہیں ہے۔ ہم نے کسی کی آواز نہیں سنی۔ وہاں صرف گھوڑے اور گدھے بندھے ہوئے ہیں اور وہ لوگ خیموں کو ایسے ہی چھوڑ گئے ہیں۔“‏ 11  دربانوں نے فوراً پکار کر یہ خبر آگے پہنچائی اور یوں یہ خبر بادشاہ کے محل تک پہنچی۔‏ 12  رات کا وقت تھا اور بادشاہ نے ایک دم اُٹھ کر اپنے خادموں سے کہا:‏ ”‏مَیں آپ کو بتاتا ہوں کہ سُوریانیوں نے ہمارے ساتھ کیا کِیا ہے۔ اُنہیں پتہ ہے کہ ہم بھوکے ہیں۔ اِس لیے وہ یہ سوچ کر خیمہ‌گاہ سے نکل کر میدان میں چھپ گئے ہیں کہ ہم شہر سے باہر نکلیں گے اور وہ ہمیں زندہ پکڑ لیں گے اور شہر میں داخل ہو جائیں گے۔“‏ 13  تب اُس کے ایک خادم نے کہا:‏ ”‏مہربانی سے کچھ آدمیوں کو وہ پانچ گھوڑے دے کر بھیجیں جو شہر میں باقی بچے ہیں۔ آخر اُن آدمیوں کا بھی وہی حال ہونا ہے جو یہاں بچے ہوئے باقی سب اِسرائیلیوں کا ہونا ہے۔ آخر اُن کا بھی وہی انجام ہونا ہے جو اُن اِسرائیلیوں کا ہوا جو مارے گئے۔ اُنہیں بھیج کر دیکھ لیتے ہیں۔“‏ 14  اِس لیے اُنہوں نے گھوڑوں سمیت دو رتھ لیے اور بادشاہ نے کچھ آدمیوں کو یہ کہہ کر سُوریانیوں کی خیمہ‌گاہ میں بھیجا:‏ ”‏جاؤ دیکھ کر آؤ۔“‏ 15  وہ سُوریانیوں کے پیچھے پیچھے دریائے‌اُردن*‏ تک گئے۔ سارے راستے میں وہ کپڑے اور چیزیں پڑی ہوئی تھیں جو سُوریانیوں نے ہڑبڑاہٹ میں بھاگتے ہوئے پھینک دی تھیں۔ قاصدوں نے واپس آ کر بادشاہ کو یہ سب بتایا۔‏ 16  اِس کے بعد لوگوں نے باہر جا کر سُوریانیوں کی خیمہ‌گاہ کو لُوٹ لیا اور پھر ایک سِعاہ میدے کی قیمت ایک مِثقال اور دو سِعاہ جَو کی قیمت ایک مِثقال ہو گئی، بالکل ویسے ہی جیسے یہوواہ نے فرمایا تھا۔ 17  بادشاہ نے اُس فوجی افسر کو جس پر وہ بھروسا کرتا تھا، دروازے پر نگران مقرر کِیا تھا۔ لیکن وہ دروازے پر لوگوں کے پیروں تلے کچل کر مارا گیا۔ اِس طرح وہ بات پوری ہوئی جو سچے خدا کے بندے نے اُس وقت بادشاہ سے کہی تھی جب بادشاہ اُس کے پاس گیا تھا۔ 18  سچے خدا کے بندے کی یہ بات پوری ہوئی جو اُس نے بادشاہ سے کہی تھی:‏ ”‏کل اِس وقت سامریہ کے دروازے پر دو سِعاہ جَو کی قیمت ایک مِثقال اور ایک سِعاہ میدے کی قیمت ایک مِثقال ہوگی۔“‏ 19  لیکن فوجی افسر نے سچے خدا کے بندے سے کہا تھا:‏ ”‏اگر یہوواہ آسمان کے دروازے بھی کھول دے تو کیا ایسا ہو سکتا ہے؟“‏ اِس پر اِلیشع نے کہا تھا:‏ ”‏تُم اپنی آنکھوں سے ایسا ہوتے دیکھو گے لیکن تُم اُس میں سے کھا نہیں سکو گے۔“‏ 20  اُس فوجی افسر کے ساتھ بالکل ایسا ہی ہوا کیونکہ وہ دروازے پر لوگوں کے پیروں تلے کچلا گیا اور مارا گیا۔‏

فٹ‌ نوٹس

یا ”‏بازاروں میں“‏
تقریباً چار کلوگرام؛ 33.‏7 لیٹر۔ ”‏اِضافی مواد“‏ میں حصہ 14.‏2 کو دیکھیں۔‏
تقریباً 8 کلوگرام؛ تقریباً 15 لیٹر۔ ”‏اِضافی مواد“‏ میں حصہ 14.‏2 کو دیکھیں۔‏
ایک مِثقال 4.‏11 گرام (‏367.‏0 اونس)‏ کے برابر تھا۔ ”‏اِضافی مواد“‏ میں حصہ 14.‏2 کو دیکھیں۔‏
یا ”‏دریائے‌یردن“‏