سموئیل کی دوسری کتاب 1‏:1‏-‏27

  • داؤد کو ساؤل کی موت کی خبر ملتی ہے ‏(‏1-‏16‏)‏

  • ساؤل اور یونتن کی موت پر داؤد کا ماتمی گیت ‏(‏17-‏27‏)‏

1  ساؤل کی موت کے بعد جب داؤد عمالیقیوں کو شکست دے کر*‏ لوٹے تو وہ دو دن تک صِقلاج میں رُکے۔ 2  تیسرے دن ساؤل کی خیمہ‌گاہ سے ایک آدمی آیا جس کے کپڑے پھٹے ہوئے تھے اور سر پر خاک ڈلی ہوئی تھی۔ جب وہ داؤد کے پاس پہنچا تو وہ اُن کے سامنے جھکا اور مُنہ کے بل زمین پر لیٹ گیا۔‏ 3  داؤد نے اُس سے پوچھا:‏ ”‏آپ کہاں سے آئے ہو؟“‏ اُس نے جواب دیا:‏ ”‏مَیں اِسرائیل کی خیمہ‌گاہ سے بچ کر آیا ہوں۔“‏ 4  داؤد نے اُس سے پوچھا:‏ ”‏مہربانی سے مجھے بتاؤ کہ وہاں کیا ہوا؟“‏ اُس نے کہا:‏ ”‏لوگ میدانِ‌جنگ سے بھاگ گئے اور بہت سے اِسرائیلی سپاہی مارے گئے۔ ساؤل اور اُن کے بیٹے یونتن بھی مر گئے ہیں۔“‏ 5  تب داؤد نے خبر لانے والے اُس جوان آدمی سے پوچھا:‏ ”‏آپ کو کیسے پتہ ہے کہ ساؤل اور اُن کے بیٹے یونتن فوت ہو گئے ہیں؟“‏ 6  اُس نے جواب دیا:‏ ”‏مَیں اُس وقت اِتفاق سے کوہِ‌جِلبوعہ پر تھا۔ مَیں نے دیکھا کہ ساؤل نے اپنے نیزے کا سہارا لیا ہوا ہے اور رتھ اور گُھڑسوار اُن کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ 7  جب اُنہوں نے مُڑ کر مجھے دیکھا تو اُنہوں نے مجھے آواز دی اور مَیں نے کہا:‏ ”‏جی مالک۔“‏ 8  اُنہوں نے مجھ سے پوچھا:‏ ”‏آپ کون ہو؟“‏ مَیں نے جواب دیا:‏ ”‏مَیں ایک عمالیقی ہوں۔“‏ 9  پھر اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مہربانی سے میرے پاس آ کر مجھے مار ڈالو کیونکہ مَیں تکلیف سے تڑپ رہا ہوں لیکن مجھے موت نہیں آ رہی۔“‏* 10  اِس لیے مَیں اُن کے پاس گیا اور اُنہیں مار ڈالا کیونکہ مَیں جانتا تھا کہ وہ اِتنے زخمی ہو گئے ہیں کہ اُن کا بچنا ناممکن ہے۔ پھر مَیں نے اُن کے سر سے تاج اور اُن کے بازو سے کڑا اُتار لیا اور اِن چیزوں کو یہاں اپنے مالک کے پاس لے آیا۔“‏ 11  یہ سُن کر داؤد نے اپنے کپڑے پھاڑ دیے اور اُن کے سب آدمیوں نے بھی ایسا ہی کِیا۔ 12  وہ ساؤل، اُن کے بیٹے یونتن، یہوواہ کے بندوں اور اِسرائیل کے گھرانے کے لیے شام تک روتے اور ماتم کرتے رہے اور روزہ رکھا کیونکہ وہ سب تلوار سے مارے گئے تھے۔‏ 13  داؤد نے خبر لانے والے اُس جوان آدمی سے پوچھا:‏ ”‏آپ کہاں سے ہو؟“‏ اُس نے کہا:‏ ”‏مَیں اِسرائیل میں رہنے والے ایک پردیسی کا بیٹا ہوں اور عمالیقی ہوں۔“‏ 14  پھر داؤد نے اُس سے کہا:‏ ”‏آپ کو یہوواہ کے مسح‌شُدہ بندے کو قتل کرتے ہوئے ڈر نہیں لگا؟“‏ 15  اِس کے ساتھ ہی داؤد نے اپنے ایک جوان کو بُلایا اور اُس سے کہا:‏ ”‏آگے بڑھو اور اِسے مار ڈالو۔“‏ تب اُس جوان نے اُس آدمی پر وار کِیا اور وہ مر گیا۔ 16  اُس کے مرنے سے پہلے داؤد نے اُس سے کہا:‏ ”‏آپ کا خون آپ کے اپنے سر پر ہے کیونکہ آپ نے اپنے مُنہ سے اپنے خلاف گواہی دیتے ہوئے کہا:‏ ”‏مَیں نے یہوواہ کے مسح‌شُدہ بندے کو مار ڈالا۔“‏“‏ 17  پھر داؤد نے ساؤل اور اُن کے بیٹے یونتن کے لیے ایک ماتمی گیت گایا۔ 18  اُنہوں نے کہا کہ یہوداہ کے لوگوں کو یہ ماتمی گیت سکھایا جائے جو ”‏کمان“‏ کہلاتا ہے اور جو یاشر کی کتاب میں لکھا ہے:‏ 19  ‏”‏اَے اِسرائیل!‏ تیری شان‌وشوکت تیری اُونچی جگہوں پر قتل کی گئی ہے۔‏ ہائے!‏ سُورما گِر پڑے ہیں!‏ 20  جات میں یہ خبر نہ سنانا؛‏اسقلون کی گلیوں میں اِس کا اِعلان مت کرناورنہ فِلسطینیوں کی بیٹیاں خوشی سے جھومیں گیاور غیرمختون آدمیوں کی بیٹیاں جشن منائیں گی۔‏ 21  جِلبوعہ کے پہاڑو!‏ تُم پر نہ شبنم پڑے اور نہ بارش؛‏تمہارے کھیتوں میں مُقدس نذرانوں کے لیے کچھ نہ اُگےکیونکہ وہاں سُورماؤں کی ڈھالیں ناپاک ہو گئیں؛‏ساؤل کی ڈھال اب تیل سے مسح*‏ نہیں رہی۔‏ 22  دُشمنوں کا خون بہائے بغیر اور سُورماؤں کی چربی اُدھیڑے بغیرنہ تو یونتن کی کمان کبھی لوٹیاور نہ ساؤل کی تلوار کبھی ناکام لوٹی۔‏ 23  ساؤل اور یونتن اپنے جیتے جی سب کے پیارے اور چہیتے تھے؛‏موت کے وقت بھی وہ ایک دوسرے سے جُدا نہیں تھے۔‏ وہ عقابوں سے زیادہ پُھرتیلے تھےاور شیروں سے زیادہ طاقت‌ور۔‏ 24  اِسرائیل کی بیٹیو!‏ ساؤل کے لیے روؤجنہوں نے آپ کو گہرے سُرخ رنگ کے اور عمدہ عمدہ لباس پہنائے؛‏جنہوں نے آپ کے کپڑوں کو سونے کے زیورات سے سجایا۔‏ 25  ہائے!‏ سُورما جنگ میں گِر پڑے ہیں!‏ یونتن تیری اُونچی جگہوں پر مارے گئے ہیں!‏ 26  میرے بھائی یونتن!‏ مَیں آپ کی موت پر غم سے نڈھال ہوں؛‏آپ مجھے بہت عزیز تھے۔‏ میرے لیے آپ کی محبت عورتوں کی محبت سے بھی بڑھ کر تھی۔‏ 27  ہائے!‏ سُورما گِر پڑے ہیںاور جنگی ہتھیار تباہ ہو گئے ہیں!‏“‏

فٹ‌ نوٹس

یا ”‏مار کر“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏لیکن میری جان اب بھی مجھ میں ہے۔“‏
‏”‏الفاظ کی وضاحت‏“‏ میں ”‏مسح کرنا“‏ کو دیکھیں۔‏