2-‏کُرنتھیوں 11‏:1‏-‏33

  • پولُس بمقابلہ افضل رسول (‏1-‏15‏)‏

  • پولُس نے رسول کے طور پر کیا کچھ سہا (‏16-‏33‏)‏

11  اگر مَیں کبھی کبھار ناسمجھ لگوں تو مجھے برداشت کر لیں بلکہ آپ تو مجھے برداشت کر بھی رہے ہیں۔ 2  مَیں آپ کی وجہ سے خدا جیسی غیرت محسوس کر رہا ہوں کیونکہ مَیں نے آپ کی شادی ایک آدمی یعنی مسیح سے طے کر دی ہے اور مَیں آپ کو اِس شادی کے لیے ایک پاکیزہ کنواری کے طور پر پیش کرنا چاہتا ہوں۔ 3  لیکن مجھے خدشہ ہے کہ جیسے سانپ نے حوا کو چالاکی سے پھسلا لیا تھا، بالکل ویسے ہی آپ کی سوچ بھی بگا‌ڑ دی جائے گی اور آپ اُس خلوص اور پاکیزگی کو کھو دیں گے جس پر مسیح کا حق ہے۔ 4  کیونکہ جب کوئی شخص آپ کے پاس آ کر ایک ایسے یسوع کی مُنادی کرتا ہے جو اُس یسوع سے فرق ہے جس کی ہم نے مُنادی کی یا آپ کو ایک ایسی روح یا خوش‌خبری دیتا ہے جو اُس روح اور خوش‌خبری سے فرق ہے جو آپ نے قبول کی تھی تو آپ اُسے خوشی سے برداشت کرتے ہیں۔ 5  لیکن میرے خیال میں تو مَیں کسی بھی بات میں آپ کے افضل رسولوں سے کم نہیں ہوں۔ 6  اور اگر مَیں اناڑیوں کی طرح بولتا بھی ہوں تو بھی مَیں علم کے لحاظ سے اناڑی نہیں ہوں۔ اِس بات کا ثبوت ہم ہر طرح سے اور ہر معاملے میں دے چکے ہیں۔‏ 7  مَیں نے اپنے آپ کو چھوٹا کِیا تاکہ آپ کو عزت ملے اور مَیں نے بڑی خوشی سے آپ کو خدا کی خوش‌خبری مُفت سنائی۔ کیا ایسا کر کے مَیں نے گُناہ کِیا؟ 8  مَیں نے دوسری کلیسیاؤں*‏ کو لُوٹا کیونکہ مَیں نے اُن سے اِمداد قبول کی تاکہ آپ کی خدمت کر سکوں۔ 9  اور جب مَیں آپ کے پاس تھا اور مجھے تنگی کا سامنا تھا تو مَیں نے آپ پر بوجھ نہیں ڈالا کیونکہ مقدونیہ کے بھائیوں نے آ کر بڑی فیاضی سے میری ضرورت پوری کی۔ مَیں نے ہر ممکن کوشش کی کہ آپ پر بوجھ نہ بنوں اور آئندہ بھی ایسا ہی کروں گا 10  اور اِس بات پر مَیں اخیہ کے پورے علاقے میں فخر کرتا رہوں گا۔ مَیں خود کو مسیح کا پیروکار جان کر سچ بول رہا ہوں!‏ 11  اگر مَیں نے آپ پر بوجھ نہیں ڈالا تو کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ مَیں آپ سے محبت نہیں کرتا؟ ہرگز نہیں!‏ خدا جانتا ہے کہ مَیں آپ سے محبت کرتا ہوں۔‏ 12  لیکن مَیں جو کچھ کر رہا ہوں، وہ آئندہ بھی کرتا رہوں گا تاکہ اُن لوگوں کو کوئی موقع نہ ملے جو اپنے عہدے پر شیخی بگھارتے ہیں اور یوں ہماری طرح رسول بننا چاہتے ہیں۔ 13  ایسے لوگ دراصل جھوٹے رسول ہیں، وہ دھوکے‌باز ہیں اور مسیح کے رسولوں کا رُوپ دھارتے ہیں۔ 14  اور اِس میں حیرانی کی بات بھی نہیں ہے کیونکہ شیطان بھی روشنی کے فرشتے کا رُوپ دھارتا ہے۔ 15  لہٰذا اُس کے خادم بھی نیکی کے خادموں کا رُوپ دھارتے ہیں لیکن اُن کا انجام اُن کے کاموں کے مطابق ہوگا۔‏ 16  مَیں پھر سے کہتا ہوں کہ کوئی شخص مجھے ناسمجھ خیال نہ کرے۔ اور اگر مَیں آپ کو ناسمجھ لگتا بھی ہوں تو بھی مجھے برداشت کریں تاکہ مَیں بھی تھوڑا بہت فخر کر لوں۔ 17  اب مَیں ایک ایسے آدمی کی طرح نہیں بولوں گا جو ہمارے مالک کی مثال پر عمل کرتا ہے بلکہ ایک ایسے ناسمجھ آدمی کی طرح بولوں گا جسے خود پر بڑا فخر ہے۔ 18  آپ میں سے بہت سے لوگ دُنیاوی چیزوں پر فخر کرتے ہیں اِس لیے مَیں بھی ایسی چیزوں پر فخر کروں گا۔ 19  واہ!‏ آپ کتنے سمجھ‌دار ہیں کہ ناسمجھ لوگوں کو بھی خوشی سے برداشت کر لیتے ہیں 20  یہاں تک کہ ایسے لوگوں کو بھی جو آپ کو اپنا غلام بناتے ہیں، آپ کے مال کو ہڑپ کر لیتے ہیں، آپ کی چیزیں چھین لیتے ہیں، آپ پر رُعب جماتے ہیں اور آپ کے مُنہ پر تھپڑ مارتے ہیں!‏ 21  یہ سب کچھ کہنے میں مجھے شرم آتی ہے کیونکہ کچھ لوگوں کو لگے گا کہ ہم واقعی کمزور ہیں۔‏ لیکن اگر دوسرے لوگ دلیر بن سکتے ہیں تو مَیں ناسمجھ لوگوں کی طرح کہتا ہوں کہ مَیں بھی دلیر بنوں گا۔ 22  اُن کو کس بات پر فخر ہے؟ اِس بات پر کہ وہ عبرانی ہیں؟ مَیں بھی تو عبرانی ہوں۔ اِس بات پر کہ وہ اِسرائیلی ہیں؟ مَیں بھی تو اِسرائیلی ہوں۔ اِس بات پر کہ وہ ابراہام کی نسل سے ہیں؟ مَیں بھی تو اُنہی کی نسل سے ہوں۔ 23  اِس بات پر کہ وہ مسیح کی خدمت کر رہے ہیں؟ مَیں پاگلوں کی طرح کہتا ہوں کہ مَیں اُن سے بھی زیادہ خدمت کر رہا ہوں کیونکہ مَیں نے اُن سے کہیں زیادہ کام کِیا، زیادہ مرتبہ قید ہوا، مجھے کئی بار مارا پیٹا گیا اور مَیں اکثر مرتے مرتے بچا۔ 24  مَیں نے پانچ بار یہودیوں سے 39 (‏اُنتالیس)‏ کوڑے کھائے، 25  مجھے تین بار لاٹھیوں سے مارا گیا، ایک بار سنگسار کِیا گیا، تین بار سمندری سفر کے دوران میرا جہاز تباہ ہو گیا جس کی وجہ سے ایک بار مجھے پوری رات اور پورا دن سمندر میں کاٹنا پڑا۔ 26  مَیں نے لاتعداد سفر کیے جن میں مجھے دریاؤں سے، ڈاکوؤں سے، اپنی قوم سے، غیریہودیوں سے، شہر میں، ویرانوں میں، سمندر میں اور جھوٹے بھائیوں سے خطروں کا سامنا ہوا۔ 27  مَیں نے سخت محنت کی، اکثر میری نیندیں حرام ہوئیں، مجھے بھوک اور پیاس سہنی پڑی، مَیں نے فاقے کاٹے اور مَیں نے سردی برداشت کی کیونکہ میرے پاس بدن ڈھانپنے کے لیے کافی کپڑے نہیں تھے۔‏ 28  اور اِن سب باتوں کے علاوہ مجھے ہر روز کلیسیاؤں کی فکر ستاتی رہتی ہے۔ 29  اگر کوئی بہن یا بھائی کمزور ہے تو کیا مجھ پر اثر نہیں ہوتا؟ اگر کلیسیا میں کوئی گمراہ ہوتا ہے تو کیا مجھے غصہ نہیں آتا؟‏ 30  اگر مجھے کسی بات پر فخر کرنا ہی ہے تو مَیں اُن باتوں پر فخر کروں گا جن سے میری کمزوری نمایاں ہو۔ 31  ہمارے مالک یسوع کا خدا اور باپ جس کی ہمیشہ تک بڑائی ہوتی رہے، جانتا ہے کہ مَیں جھوٹ نہیں بول رہا۔ 32  ایک دفعہ شہر دمشق کے حاکم نے جو بادشاہ ارِتاس کا ماتحت ہے، شہر پر کڑا پہرا لگایا کیونکہ وہ مجھے گِرفتار کرنا چاہتا تھا۔ 33  لیکن بھائیوں نے مجھے ٹوکرے میں بٹھا کر شہر کی دیوار کی ایک کھڑکی سے شہر سے باہر اُتار دیا اور یوں مَیں اُس کے ہاتھ سے بچ گیا۔‏

فٹ‌ نوٹس

یا ”‏جماعتوں“‏