گھریلو زندگی کو خوشگوار بنائیں | ازدواجی زندگی
اپنے جیون ساتھی کی قدر کرتے رہیں
مسئلہ
ایک کامیاب شادی کے لیے ضروری ہے کہ میاں بیوی اِس بات کا اِظہار کریں کہ وہ اپنے جیون ساتھی کی قدر کرتے ہیں۔ لیکن بہت سے میاں بیوی اپنے جیون ساتھی کی خوبیوں پر توجہ دینا اور یہ ظاہر کرنا چھوڑ دیتے ہیں کہ وہ اُن کی قدر کرتے ہیں۔ شادیشُدہ جوڑوں کی مدد کرنے والے ایک ماہر نے اپنی کتاب میں بتایا کہ اُن کے پاس آنے والے زیادہتر جوڑے ”اُن باتوں کے لیے پریشان ہوتے ہیں جو [اُن کی شادیشُدہ زندگی میں] ٹھیک نہیں ہیں جبکہ اُن باتوں پر توجہ نہیں دیتے جو ٹھیک ہیں۔ وہ مجھے یہ نہیں بتاتے کہ اُن کی شادیشُدہ زندگی میں کیا نہیں بدلنا چاہیے بلکہ یہ بتاتے ہیں کہ اِس میں کیا کیا بدلنا چاہیے۔ یہ سب جوڑے ایک ہی غلطی کرتے ہیں اور وہ یہ کہ وہ اپنے جیون ساتھی کی قدر نہیں کرتے اور یوں اُس کے لیے محبت ظاہر نہیں کرتے۔“—کتاب ”جذباتی بےوفائی“ (انگریزی میں دستیاب)۔
آپ اور آپ کا جیون ساتھی ایسی غلطی کرنے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
اِن باتوں کو ذہن میں رکھیں
جیون ساتھی کی قدر کرنے سے اُس کی پریشانیاں کم ہو جاتی ہیں۔ جب میاں بیوی ایک دوسرے کی خوبیوں پر توجہ دیتے ہیں اور اِنہیں سراہتے ہیں تو اُن کا بندھن مضبوط ہو جاتا ہے۔ اِس کے علاوہ جب میاں یا بیوی کو لگتا ہے کہ اُس کا جیون ساتھی اُس کی قدر کرتا ہے تو سنگین صورتحال میں بھی اُس کی پریشانی کم ہو جاتی ہے۔
بیویوں کے لیے۔ کتاب ”جذباتی بےوفائی“ میں یہ بھی لکھا ہے: ”بہت سی عورتیں اِس بات کو نظرانداز کر دیتی ہیں کہ گھر والوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے شوہروں پر کتنا دباؤ ہوتا ہے۔“ بعض معاشروں میں اُس وقت بھی شوہروں کو ہی اِس دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب میاں بیوی دونوں ملازمت کرتے ہیں۔
شوہروں کے لیے۔ شوہر اکثر یہ نہیں سمجھ پاتے کہ بیویاں گھر والوں کی خاطر کتنی محنت کرتی ہیں، چاہے وہ ایسا ملازمت کرنے سے کریں یا پھر بچوں کی دیکھبھال کرنے یا گھر کا کامکاج کرنے سے۔ فیونا * جن کی شادی کو تین سال ہو گئے ہیں، کہتی ہیں: ”غلطیاں تو سب سے ہوتی ہیں لیکن جب مجھ سے کوئی غلطی ہوتی ہے تو مجھے بہت بُرا لگتا ہے۔ لیکن پھر جب میرے شوہر مجھ سے کہتے ہیں کہ مَیں نے گھر میں فلاں کام بہت اچھا کِیا ہے جیسے کہ گھر کی صفائی، تو مجھے محسوس ہوتا ہے کہ وہ میری خامیوں کے باوجود بھی مجھ سے پیار کرتے ہیں۔ اُس وقت مجھے بڑا اچھا لگتا ہے اور حوصلہ ملتا ہے۔“
اِس کے برعکس جب ایک شوہر یا بیوی کو لگتا ہے کہ اُس کا جیون ساتھی اُس کی قدر نہیں کرتا تو اُن کا ازدواجی بندھن خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ شمع کہتی ہیں: ”جب آپ کو محسوس ہوتا ہے کہ آپ کا جیون ساتھی آپ کی قدر نہیں کرتا تو آپ بڑی آسانی سے ایک ایسے شخص کی طرف کھنچ سکتے ہیں جو آپ کو احساس دِلاتا ہے کہ اُسے آپ کی قدر ہے۔“
آپ کیا کر سکتے ہیں؟
اپنے جیون ساتھی کی خوبیوں اور اچھے کاموں پر دھیان دیں۔ اگلے ہفتے میں دیکھیں کہ آپ کا جیون ساتھی کون کون سی خوبیاں ظاہر کرتا ہے۔ یہ بھی دیکھیں کہ وہ گھر کے نظام کو اچھی طرح سے چلانے کے لیے کیا کیا کام کرتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ یہ ایسے کام ہوں جن پر شاید آپ نے پہلے اِتنا دھیان نہیں دیا۔ ہفتے کے آخر میں دو فہرستیں بنائیں: ایک فہرست اپنے جیون ساتھی کی اُن خوبیوں کی جن کی آپ قدر کرتے ہیں اور دوسری فہرست اپنے جیون ساتھی کے اُن کاموں کی جن سے آپ کے گھرانے کو فائدہ ہوا ہے۔—پاک کلام کا اصول: فِلپّیوں 4:8۔
لیکن یہ کیوں ضروری ہے کہ آپ اپنے جیون ساتھی کی خوبیوں اور اچھے کاموں پر دھیان دیتے رہیں؟ فریال کہتی ہیں: ”شادی کے کچھ سال بعد شاید آپ اپنے جیون ساتھی کی بےقدری کرنے لگیں۔ شاید آپ اُس کی اچھی باتوں کی بجائے بس اُس کی خامیوں پر توجہ دینے لگیں۔“
خود سے پوچھیں: ”مَیں اپنے جیون ساتھی کی محنت کی قدر کرتا ہوں یا نہیں؟“ مثال کے طور پر اگر آپ کا شوہر گھر میں کوئی مرمت وغیرہ کرتا ہے تو کیا آپ اُس کا شکریہ ادا کرتی ہیں یا کیا آپ یہ سوچتی ہیں کہ یہ تو اُس کی ذمےداری ہے؟ اور اگر آپ ایک شوہر ہیں تو کیا آپ اِس بات کے لیے اپنی بیوی کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ وہ بچوں کی دیکھبھال کرتی ہے یا کیا آپ سوچتے ہیں کہ وہ کوئی انوکھا کام تو نہیں کر رہی؟ اِس بات کا پکا اِرادہ کریں کہ آپ اپنے جیون ساتھی کی ہر اُس چھوٹی بڑی کوشش کو سراہیں گے جو وہ اپنے گھرانے اور ازدواجی بندھن کی خاطر کرتا ہے۔—پاک کلام کا اصول: رومیوں 12:10۔
اپنے جیون ساتھی کا شکریہ ادا کریں۔ پاک کلام میں نصیحت کی گئی ہے کہ ”شکرگزاری کرتے رہیں۔“ (کُلسّیوں 3:15) اِس لیے اپنے جیون ساتھی کا شکریہ ادا کرنے کو اپنی عادت بنائیں۔ جیمز کہتے ہیں: ”جب میری بیوی میرے کسی کام کی وجہ سے میرا شکریہ ادا کرتی ہے تو میرے اندر یہ خواہش پیدا ہوتی ہے کہ مَیں اچھا شوہر بننے اور اپنے ازدواجی بندھن کو اَور خوشگوار بنانے کی زیادہ کوشش کروں۔“—پاک کلام کا اصول: کُلسّیوں 4:6۔
جو میاں بیوی اپنے جیون ساتھی کو یہ احساس دِلاتے ہیں کہ وہ اُس کی قدر کرتے ہیں، اُن کا ازدواجی بندھن مضبوط ہوتا ہے۔ مائیکل کہتے ہیں: ”مجھے لگتا ہے کہ اگر میاں بیوی اپنے جیون ساتھی کی اُن باتوں پر توجہ دیتے رہیں جو اُنہیں پسند ہیں تو بہت سی شادیاں ٹوٹنے سے بچ سکتی ہیں۔ چونکہ وہ مسلسل اِس بات پر توجہ دیں گے کہ اُن کا جیون ساتھی کتنا اچھا ہے اِس لیے جب کوئی مسئلہ کھڑا ہوگا تو وہ اپنی شادی کو ختم کرنے کی طرف کم ہی مائل ہوں گے۔“
^ پیراگراف 9 کچھ نام فرضی ہیں۔