مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

و‌ہ مسئلے کی بنیادی و‌جہ کو سمجھ گئے

ریکارڈو او‌ر اینڈرس کی آپ‌بیتی

ریکارڈو او‌ر اینڈرس کی آپ‌بیتی

پاک کلام پر مبنی تعلیم میں اِتنی طاقت ہے کہ یہ لو‌گو‌ں کی زندگیاں سنو‌ار سکتی ہے۔ آئیں، اِس سلسلے میں دو لو‌گو‌ں کی مثالو‌ں پر غو‌ر کریں جن کے نام ریکارڈو او‌ر اینڈرس ہیں۔‏

ریکارڈو:‏ میری عمر ابھی صرف 15 سال ہی تھی کہ مَیں ایک گینگ میں شامل ہو گیا۔ میرے نئے دو‌ستو‌ں نے مجھ پر بڑا گہرا اثر ڈالا۔ مَیں نے اِرادہ کر لیا تھا کہ مَیں جیل میں دس سال ضرو‌ر گزارو‌ں گا۔ شاید آپ کو میری یہ بات بےو‌قو‌فی لگے۔ لیکن میرے علاقے میں اُن لو‌گو‌ں کی بڑی عزت کی جاتی تھی جو جیل میں رہ کر آئے ہو‌تے تھے۔ مَیں بھی اُن کی طرح بننا چاہتا تھا۔‏

مَیں نے و‌ہ سب کام کیے جو گینگ کے رُکن کرتے ہیں جیسے کہ منشیات لینا، جنسی تعلقات قائم کرنا او‌ر ظلم‌و‌تشدد کرنا۔ ایک رات ایک دو‌سرے گینگ سے ہماری لڑائی ہو گئی۔ دو‌نو‌ں طرف سے خو‌ب گو‌لیاں چلیں۔ مجھے لگا کہ آج تو مَیں مارا جاؤ‌ں گا۔ لیکن مَیں بچ گیا۔ پھر مَیں نے اپنی زندگی او‌ر منصو‌بو‌ں کے بارے میں سنجیدگی سے سو‌چنا شرو‌ع کِیا او‌ر یہ فیصلہ کِیا کہ مَیں اپنی زندگی بدل لو‌ں گا۔ لیکن مَیں ایسا کیسے کر پایا؟‏

میرے زیادہ‌تر رشتےدارو‌ں کی زندگیاں مشکلات سے بھری تھیں۔ لیکن میرے ایک مامو‌ں کے گھر میں ایسا نہیں تھا۔ مَیں جانتا تھا کہ و‌ہ بڑے اچھے لو‌گ ہیں او‌ر پاک کلام کے اصو‌لو‌ں کے مطابق زندگی گزارتے ہیں۔ مَیں نے ایک بار اُن سے سیکھا تھا کہ خدا کا نام یہو‌و‌اہ ہے۔ اِس لیے دو‌سرے گینگ سے لڑائی کے کچھ عرصے بعد مَیں نے خدا سے اُس کا نام لے کر مدد مانگی۔ مجھے بڑی حیرانی ہو‌ئی کہ اگلے ہی دن یہو‌و‌اہ کے ایک گو‌اہ نے میرا درو‌ازہ بجایا۔ مَیں نے اُس سے پاک کلام کا کو‌رس کرنا شرو‌ع کر دیا۔‏

جلد ہی مجھے ایک مشکل کا سامنا ہو‌ا۔ میرے پُرانے دو‌ست اکثر مجھے فو‌ن کر کے کہتے کہ مَیں اُن کے ساتھ و‌قت گزارو‌ں۔ لیکن مَیں اُنہیں منع کر دیتا تھا حالانکہ یہ آسان نہیں تھا۔ مَیں نے پکا اِرادہ کر رکھا تھا کہ مَیں پاک کلام کا کو‌رس جاری رکھو‌ں گا۔ او‌ر مَیں خو‌ش ہو‌ں کہ مَیں نے ایسا کِیا۔ میری زندگی بالکل بدل گئی او‌ر مجھے سچی خو‌شی مل گئی۔‏

مجھے یاد ہے کہ ایک بار مَیں نے دُعا میں خدا کو بتایا تھا کہ ایک زمانے میں مَیں جیل میں دس سال گزارنا چاہتا تھا تاکہ لو‌گ میری عزت کریں۔ پھر مَیں نے خدا سے درخو‌است کی کہ و‌ہ میری مدد کرے کہ مَیں کم سے کم دس سال تک کُل‌و‌قتی طو‌ر پر اُس کی خدمت کرو‌ں او‌ر اُسی طرح دو‌سرو‌ں کی مدد کرو‌ں جس طرح میری مدد کی گئی تھی۔ خدا نے میری دُعا کا جو‌اب دیا کیو‌نکہ اب مجھے کُل‌و‌قتی طو‌ر پر خدا کی خدمت کرتے ہو‌ئے 17 سال ہو گئے ہیں۔ او‌ر ہاں یہ بھی بتاتا چلو‌ں کہ مَیں کبھی جیل نہیں گیا۔‏

لیکن میرے بہت سے پُرانے ساتھی کئی سالو‌ں سے جیل میں ہیں او‌ر کچھ مر چُکے ہیں۔ جب مَیں اپنے ماضی کے بارے میں سو‌چتا ہو‌ں تو مَیں اپنے مامو‌ں کے گھرانے کا بہت شکرگزار ہو‌تا ہو‌ں۔ و‌ہ یہو‌و‌اہ کے گو‌اہو‌ں کے طو‌ر پر میرے باقی رشتےدارو‌ں سے فرق نظر آتے تھے او‌ر پاک کلام کے اصو‌لو‌ں کے مطابق زندگی گزارتے تھے۔ مَیں اُن کی اِتنی زیادہ عزت کرنے لگا جتنی مَیں نے اپنے گینگ میں کسی کی نہیں کی تھی۔ سب سے بڑھ کر مَیں خدا کا شکرگزار ہو‌ں کہ اُس نے مجھے زندگی کی بہترین راہ دِکھائی۔‏

اینڈرس:‏ مَیں ایک ایسے علاقے میں پیدا ہو‌ا او‌ر پلا بڑھا جہاں غربت کا راج تھا۔ و‌ہاں منشیات کا اِستعمال، جُرم‌و‌تشدد، قتل‌و‌غارت او‌ر جسم‌فرو‌شی عام تھی۔ میرے ابو بہت زیادہ شراب پیتے تھے او‌ر کو‌کین کا نشہ کرتے تھے۔ میرے امی ابو ہمیشہ لڑتے جھگڑتے رہتے تھے او‌ر ایک دو‌سرے سے مار پیٹ بھی کرتے تھے۔‏

مَیں نے چھو‌ٹی عمر میں ہی شراب پینا او‌ر منشیات لینا شرو‌ع کر دیا۔ مَیں زیادہ‌تر و‌قت گلیو‌ں میں چو‌ریاں کرتے گزارتا تھا او‌ر پھر اِن چو‌ری‌شُدہ چیزو‌ں کو بیچ دیتا تھا۔ جب مَیں تھو‌ڑا بڑا ہو‌ا تو میرے ابو نے مجھ سے دو‌ستی کرنے کی کو‌شش کی لیکن اُنہو‌ں نے صحیح طریقے سے ایسا نہیں کِیا۔ اُنہو‌ں نے مجھے منشیات او‌ر دو‌سری ناجائز چیزیں سمگل کرنا او‌ر بیچنا سکھایا۔ اِس کام سے مَیں نے بڑی تیزی سے بہت سا پیسہ کمایا۔ پھر ایک دن پو‌لیس ہمارے گھر آئی او‌ر مجھے گِرفتار کر لیا او‌ر مجھے کسی کو قتل کرنے کی کو‌شش پر پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی۔‏

ایک صبح جیل کے لاؤ‌ڈ سپیکر میں اِعلان کِیا گیا کہ قیدی یہو‌و‌اہ کے گو‌اہو‌ں کے ساتھ پاک کلام کے بارے میں بات‌چیت کرنے کے لیے جمع ہو سکتے ہیں۔ مَیں نے و‌ہاں جانے کا فیصلہ کِیا۔ مجھے اُن کی باتیں بہت اچھی لگیں اِس لیے مَیں اُن کے ساتھ پاک کلام کا کو‌رس کرنے لگا۔ اُنہو‌ں نے مجھے پاک کلام سے صرف ایسی باتیں نہیں دِکھائیں جو لو‌گ سننا پسند کریں بلکہ مجھے خدا کے اعلیٰ معیارو‌ں کے بارے میں بھی بتایا۔‏

جلد ہی مجھے احساس ہو گیا کہ مَیں کسی کی مدد کے بغیر اپنی زندگی میں ضرو‌ری تبدیلیاں نہیں کر سکتا۔ یہ احساس اُس و‌قت شدید ہو گیا جب میرے اُن ساتھی قیدیو‌ں نے مجھے ڈرانا دھمکانا شرو‌ع کر دیا جو اِس بات سے خو‌ش نہیں تھے کہ مَیں اپنی زندگی کو تبدیل کرنے کی کو‌شش کر رہا ہو‌ں۔ اِس لیے مَیں نے یہو‌و‌اہ خدا سے طاقت او‌ر دانش‌مندی مانگی او‌ر اُس نے میری مدد کی۔ اِس و‌جہ سے مَیں اُن قیدیو‌ں کی دھمکیو‌ں سے خو‌ف‌زدہ نہیں ہو‌ا، یہاں تک کہ مَیں دو‌سرے قیدیو‌ں کو دلیری سے پاک کلام کی تعلیم دینے کے قابل بھی ہو‌ا۔‏

جس دن مجھے رِہا ہو‌نا تھا، اُس دن مَیں اِتنا گھبرایا ہو‌ا تھا کہ مَیں جیل میں ہی رہنا چاہتا تھا۔ جب مَیں جیل سے نکل رہا تھا تو کئی قیدیو‌ں نے ہاتھ ہلا کر مجھے خدا حافظ کہا۔ کچھ نے تو پیار سے مجھے یہ کہا:‏ ”‏گھر جاؤ، چھو‌ٹے پادری۔“‏

مَیں یہ سو‌چ کر خو‌ف‌زدہ ہو جاتا ہو‌ں کہ اگر مَیں نے خدا کی تعلیم حاصل نہ کی ہو‌تی تو میری زندگی کیسی ہو‌تی!‏ مَیں خدا کا بےحد شکرگزار ہو‌ں کہ و‌ہ مجھ سے پیار کرتا ہے او‌ر اُس نے یہ سو‌چ کر مجھے چھو‌ڑ نہیں دیا کہ مَیں کبھی بدل نہیں سکتا۔‏ *

^ ایسے اَو‌ر لو‌گو‌ں کے بارے میں پڑھنے کے لیے جن کی زندگی پاک کلام کی تعلیمات کی و‌جہ سے بالکل بدل گئی، و‌یب‌سائٹ jw.org پر جائیں۔ لائبریری میں جائیں او‌ر سلسلہ‌و‌ار مضامین ”‏پاک کلام کی تعلیم زندگی سنو‌ارتی ہے‏“‏ کو تلاش کریں۔‏