والدین کے لیے
6. تربیت کریں
اِس کا کیا مطلب ہے؟
بچوں کی تربیت کرنے کا مطلب اُن کی رہنمائی کرنا یا اُنہیں تعلیم دینا ہو سکتا ہے۔ کبھی کبھار اِس میں بچوں کی اِصلاح کرنا بھی شامل ہوتا ہے۔ لیکن اکثر اِس میں بچوں کو صحیح اور غلط کی تمیز سکھانا شامل ہوتا ہے تاکہ وہ زندگی میں اچھے فیصلے کرنا سیکھ سکیں۔
یہ کیوں اہم ہے؟
حالیہ دہوں میں کچھ گھرانوں میں بچوں کی تربیت کرنے کا رواج لگ بھگ ختم ہو گیا ہے کیونکہ والدین کو یہ ڈر ہوتا ہے کہ کہیں بچوں کی اِصلاح کرنے سے وہ احساسِکمتری کا شکار نہ ہو جائیں۔ لیکن دانشمند والدین اپنے بچوں کے لیے مناسب اصول اور قوانین بناتے ہیں اور بچوں کو اِن کے مطابق زندگی گزارنا سکھاتے ہیں۔
”بچوں کے لیے حدیں مقرر کرنا بہت ضروری ہیں تاکہ وہ بڑے ہو کر سمجھدار بن سکیں۔ جب بچوں کی تربیت نہیں کی جاتی تو وہ ایک ایسی کشتی کی طرح ہوتے ہیں جس میں پتوار (رُخ موڑنے والا آلہ) نہیں ہوتی۔ ایسی کشتی آخرکار صحیح راستے سے بھٹک جاتی ہے، یہاں تک کہ ڈوب بھی جاتی ہے۔“—پامیلا۔
آپ کیا کر سکتے ہیں؟
اپنی بات کے پکے رہیں۔ اگر آپ کا بچہ آپ کے بنائے ہوئے اصولوں کو نہیں مانتا تو اُسے سزا بھگتنے دیں۔ لیکن جب وہ اِن کی پابندی کرتا ہے تو اُسے داد دیں۔
”مَیں اکثر اپنے بچوں کی تعریف کرتی ہوں کہ وہ فرمانبرداری کرتے ہیں حالانکہ اِس دُنیا میں زیادہتر لوگ نافرمان ہیں۔ جب بچوں کی تعریف کی جاتی ہے تو اُن کے لیے اُس وقت اِصلاح کو قبول کرنا آسان ہو جاتا ہے جب اِس کی ضرورت ہوتی ہے۔“—کرسٹین۔
پاک کلام کا اصول: ”اِنسان جو کچھ بوتا ہے، وہی کاٹتا ہے۔“—گلتیوں 6:7۔
سمجھداری سے کام لیں۔ بچے کی اِصلاح کرتے وقت اُس کی عمر، صلاحیت اور غلطی کی نوعیت کو ذہن میں رکھیں۔ جب بچوں کو اُن کی غلطی کے مطابق سزا دی جاتی ہے تو عموماً یہ زیادہ مؤثر ثابت ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر بچے فون کو اِستعمال کرنے کے سلسلے میں آپ کے بنائے ہوئے اصول توڑتے ہیں تو شاید آپ اُن سے فون لے سکتے ہیں یا پھر اِس کے اِستعمال کے سلسلے میں پابندیاں عائد کر سکتے ہیں۔ مگر ایسی چھوٹی چھوٹی باتوں کو بڑا مسئلہ نہ بنائیں جو محض آپ کو اچھی نہیں لگتیں۔
”مَیں یہ سمجھنے کی کوشش کرتا ہوں کہ میرے بچے نے جان بُوجھ کر نافرمانی کی ہے یا اُس سے غلطی ہو گئی ہے۔ اگر بچے بار بار ایک ہی غلطی دُہراتے ہیں تو اِس پر اُن کی اِصلاح کرنے اور اُن کی کسی غلطی پر اُن کی توجہ دِلانے میں بڑا فرق ہے۔“—وینڈل۔
پاک کلام کا اصول: ”اپنے بچوں کو غصہ نہ دِلائیں تاکہ وہ بےحوصلہ نہ ہو جائیں۔“—کُلسّیوں 3:21۔
محبت سے پیش آئیں۔ جب بچوں کو پتہ ہوتا ہے کہ اُن کے والدین محبت کی بِنا پر اُن کی اِصلاح کرتے ہیں تو اُن کے لیے اِصلاح کو قبول کرنا اور اِس پر عمل کرنا آسان ہوتا ہے۔
”جب ہمارا بیٹا کوئی غلطی کرتا تھا تو ہم اُسے احساس دِلاتے تھے کہ ہمیں اُس کے اُن اچھے فیصلوں پر ناز ہے جو اُس نے آج تک کیے ہیں۔ ہم اُسے بتاتے تھے کہ اگر وہ اِصلاح کو قبول کر کے اپنی غلطی کو سدھارے گا تو ہماری نظروں میں اُس کی عزت کم نہیں ہوگی اور ہم ایسا کرنے میں اُس کی مدد بھی کر سکتے ہیں۔“—ڈینئل۔
پاک کلام کا اصول: ”محبت صبر کرتی ہے اور مہربان ہے۔“—1-کُرنتھیوں 13:4۔