تیسرا سبق
بچوں کو ہمت سے کام لینا سکھائیں
ہمت سے کام لینے میں کیا کچھ شامل ہے؟
جو شخص ہمت سے کام لیتا ہے، وہ چاہے مشکلوں کی وجہ سے کتنا ہی مایوس کیوں نہ ہو جائے، وہ خود کو سنبھال لیتا ہے۔ ہم راتوں رات ایسا کرنا نہیں سیکھ سکتے۔ اِس میں وقت لگتا ہے۔ جیسے ایک بچہ گِرے بغیر چلنا نہیں سیکھ سکتا، اُسی طرح وہ زندگی میں مشکلوں کو برداشت کیے بغیر کامیابی حاصل کرنا نہیں سیکھ سکتا۔
ہمت سے کام لینا اِتنا ضروری کیوں ہے؟
کچھ بچے اُس وقت مایوس ہو جاتے ہیں جب وہ کسی کام کو کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں، مشکلوں سے گزرتے ہیں یا اگر کوئی اُنہیں اُن کی غلطی کا احساس دِلاتا ہے۔ کچھ تو اِتنے مایوس ہو جاتے ہیں کہ وہ ہمت ہی ہار بیٹھتے ہیں۔ اِس لیے یہ ضروری ہے کہ آپ اُنہیں بتائیں کہ ...
-
ہمیں ہر کام میں کامیابی نہیں مل سکتی۔—یعقوب 3:2۔
-
ہم سب کو ہی کبھی نہ کبھی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔—واعظ 9:11۔
-
جب ہمیں ہماری غلطی بتائی جاتی ہے تو تبھی ہم خود میں بہتری لا پاتے ہیں۔—امثال 9:9۔
اگر آپ کے بچے ابھی سے ہمت سے کام لینا سیکھیں گے تو وہ آنے والی بڑی بڑی مشکلوں سے نمٹ پائیں گے۔
بچوں کو ہمت سے کام لینا کیسے سکھائیں؟
جب آپ کا بچہ کسی کام میں ناکام ہو جائے۔
پاک کلام کا اصول: ”صادق سات بار گِرتا ہے اور پھر اُٹھ کھڑا ہوتا ہے۔“—امثال 24:16۔
اپنے بچے کی مدد کریں کہ وہ یہ سمجھ پائے کہ کیا مسئلہ واقعی اِتنا بڑا ہے بھی یا نہیں۔ مثال کے طور پر اگر وہ سکول کے کسی ٹیسٹ میں فیل ہو جاتا ہے تو وہ کیا کرے گا؟ ہو سکتا ہے کہ وہ ہمت ہار بیٹھے اور کہے:”مَیں تو کوئی بھی کام صحیح طرح نہیں کر سکتا!“
اپنے بچے کو یہ سکھانے کے لیے کہ وہ ہمت نہ ہارے،اُس کی مدد کریں کہ وہ ایسے طریقے سوچے جن سے وہ اگلی بار زیادہ اچھی طرح پڑھائی کر سکے۔ یوں وہ مایوس ہونے کی بجائے مسئلوں کا حل نکالنے کی کوشش کرے گا۔
اپنے بچے کو اُس کی مشکل کا حل نہ بتائیں۔ اِس کی بجائے حل نکالنے میں اُس کی مدد کریں۔ آپ اُس سے کچھ ایسا کہہ سکتے ہیں: ”آپ سکول میں پڑھائی جانے والی باتوں کو زیادہ اچھی طرح سمجھنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟“
جب کوئی مشکل کھڑی ہو جائے۔
پاک کلام کا اصول: ”آپ کو نہیں پتہ کہ کل آپ کے ساتھ کیا ہوگا۔“—یعقوب 4:14۔
زندگی میں اُتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں۔ جو شخص آج امیر ہے، ہو سکتا ہے کہ کل وہ غریب ہو جائے یا جو شخص آج صحتمند ہے، ہو سکتا ہے کہ کل وہ بیمار ہو جائے۔واعظ 9:11۔
پاک کلام میں لکھا ہے:”پھر مَیں نے توجہ کی اور دیکھا کہ دُنیا میں نہ تو دوڑ میں تیزرفتار کو سبقت ہے نہ جنگ میں زورآور کو فتح اور نہ روٹی دانشمند کو ملتی ہے نہ دولت عقلمندوں کو اور نہ عزت اہلِخرد کو بلکہ اُن سب کے لئے وقت اور حادثہ ہے۔“—والدین کے طور پر آپ اپنے بچے کو خطروں سے بچانا چاہتے ہیں۔ لیکن سچ تو یہ ہے کہ آپ اُسے زندگی میں آنے والی ہر مشکل سے نہیں بچا سکتے۔
ہو سکتا ہے کہ آپ کا بچہ ابھی اِتنا بڑا نہیں ہے کہ اُس کی نوکری چلی جائے یا اُسے مالی مشکلوں کا سامنا ہو۔ لیکن آپ اُسے دوسری مشکلوں سے نمٹنے میں مدد کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر اُس وقت جب اُس کی کسی سے دوستی ٹوٹ جاتی ہے یا جب آپ کے گھر والوں میں سے کوئی فوت ہو جاتا ہے۔
جب آپ کے بچے کو کسی کام میں بہتری لانے کو کہا جائے۔
پاک کلام کا اصول: ”مشورت کو سُن ... تاکہ تُو آخرکار دانا ہو جائے۔“—امثال 19:20۔
جب کوئی آپ کے بچے کو کسی کام میں بہتری لانے کو کہتا ہے تو اِس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ اُسے ڈرانا یا تکلیف پہنچانا چاہتا ہے بلکہ اِس کا مطلب یہ ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ آپ کا بچہ اپنی غلطی سدھارے۔
اپنے بچے کو سکھائیں کہ جب کوئی اُسے اُس کی غلطی بتاتا ہے تو وہ بُرا نہ مانے بلکہ اُس کی بات سنے۔ ایسا کرنے سے نہ صرف آپ کے بچے کو بلکہ آپ کو بھی فائدہ ہوگا۔ اِس حوالے سے جان نامی ایک والد کہتا ہے: ”اگر آپ اپنے بچوں کو اُن کی غلطی نہیں بتائیں گے تو وہ کبھی نہیں سیکھیں گے۔ وہ ایک کے بعد ایک مشکل میں پھنستے جائیں گے اور آپ اُنہیں اِن سے نکالنے میں ہی لگے رہیں گے۔ اِس طرح آپ کی اور آپ کے بچوں کی زندگی اجیرن ہو جائے گی۔“
اگر کوئی سکول میں یا کہیں اَور آپ کے بچے کو یہ بتاتا ہے کہ اُس نے کیا غلطی کی ہے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟ یہ نہ کہیں کہ اُس شخص کو ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا بلکہ آپ اپنے بچے سے کچھ ایسے سوال پوچھ سکتے ہیں:
-
آپ کے خیال میں اُنہوں نے آپ کو آپ کی غلطی کیوں بتائی؟
-
اپنی غلطی کو سدھارنے کے لیے آپ کیا کر سکتے ہیں؟
-
اگلی بار اگر کوئی آپ کو آپ کی غلطی بتاتا ہے تو آپ کیا کریں گے؟
یاد رکھیں کہ اگر کوئی آپ کے بچے کو کسی کام میں بہتری لانے کا مشورہ دیتا ہے تو اِس سے اُسے نہ صرف اب بلکہ مستقبل میں بھی فائدہ ہوگا۔