سرِورق کا موضوع : اب زبان رُکاوٹ نہیں رہی!
ایک قدیم رُکاوٹ کو دُور کرنے کی کوشش
پوری دُنیا میں تقریباً 7000 زبانیں بولی جاتی ہیں۔ اِن فرق فرق زبانوں کی وجہ سے لوگوں کے لیے کاروبار کرنا، سفر کرنا، تعلیم حاصل کرنا اور حکومت کی پالیسیوں کو سمجھنا مشکل ہو سکتا ہے۔ نہ صرف آج بلکہ ماضی میں بھی فرق فرق زبانیں بولی جاتی تھیں۔ مثال کے طور پر تقریباً 2500 سال پہلے فارس کے بادشاہ اخسویرس کے دَورِحکومت میں پوری سلطنت میں ”ہندوستان سے کوؔش [”ایتھوپیا،“ اُردو جیو ورشن] تک ایک سو ستائیس صوبوں“ کے لیے ایک سرکاری حکم جاری کِیا گیا جسے ’ہر صوبے کو اور ہر قوم کو اُسی کی زبان کے مطابق لکھا گیا۔‘ *
آجکل زیادہتر تنظیمیں یہاں تک کہ حکومتیں بھی ایسے مشکل کام میں ہاتھ ڈالنے سے ہچکچائیں گی۔ لیکن ایک تنظیم ایسی ہے جو بڑی کامیابی سے 750 سے زیادہ زبانوں میں رسالے، کتابیں، آڈیو ریکارڈنگز اور ویڈیوز تیار کرتی ہے۔ اِن زبانوں میں تقریباً 80 اِشاروں کی زبانیں شامل ہیں۔ اِس کے علاوہ یہ تنظیم نابینا لوگوں کے لیے بریل زبان کی مختلف قسموں میں بھی مطبوعات شائع کرتی ہے۔ شاید آپ سوچ رہے ہوں کہ یہ کون سی تنظیم ہے۔ یہ تنظیم یہوواہ کے گواہ ہیں۔
دلچسپی کی بات ہے کہ یہوواہ کے گواہ اِس کام سے کوئی منافع نہیں کماتے۔ دراصل اُن کے ترجمہنگار اور دوسرے کارکُن رضاکار ہیں۔ لیکن یہوواہ کے گواہ اِتنی زیادہ زبانوں میں ترجمہ کرنے کے لیے محنت کیوں کرتے ہیں؟ اور وہ یہ کام کیسے کرتے ہیں؟
^ پیراگراف 3 کتابِمُقدس میں آستر 8:9 کو دیکھیں۔