مطالعے کا مضمون نمبر 17
گیت نمبر 111: ہماری خوشی کی وجوہات
روحانی فردوس کو کبھی نہ چھوڑیں
”خوش و خرم ہو! جو کچھ مَیں خلق کروں گا اُس کی ہمیشہ تک خوشی مناؤ!“—یسع 65:18، اُردو جیو ورشن۔
غور کریں کہ . . .
ہمیں روحانی فردوس سے کیسے فائدہ ہوتا ہے اور ہم دوسروں کو اِس میں کیسے لا سکتے ہیں۔
1. روحانی فردوس کیا ہے اور ہمیں کیا کرنے کا عزم کرنا چاہیے؟
آج زمین پر ایک ایسا فردوس ہے جس میں لاکھوں لوگ موجود ہیں۔ یہ لوگ ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر رہ رہے ہیں اور اچھے کام کرنے میں مصروف ہیں۔ جو لوگ اِس فردوس میں رہ رہے ہیں، اُنہوں نے عزم کِیا ہوا ہے کہ وہ اِسے کبھی نہیں چھوڑیں گے۔ وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ اَور بھی زیادہ لوگ اِس میں آئیں۔ یہ کون سا فردوس ہے؟ یہ روحانی فردوس ہے! a
2. روحانی فردوس کی سب سے زبردست بات کیا ہے؟
2 یہ کتنی زبردست بات ہے نا کہ یہوواہ نے ایک خطرناک اور نفرت سے بھری دُنیا میں ایسا ماحول قائم کِیا ہوا ہے جہاں اُس کے بندے ایک دوسرے کے ساتھ پیار اور صلح صفائی سے رہ رہے ہیں! (1-یوح 5:19؛ مُکا 12:12) ہمارا شفیق خدا یہ دیکھ رہا ہے کہ شیطان کی دُنیا لوگوں کو کتنا زیادہ نقصان اور دُکھ پہنچا رہی ہے۔ لیکن اُس نے اپنے بندوں کو ایک ایسے محفوظ ماحول میں رکھا ہوا ہے جہاں وہ خوشی سے اُس کی عبادت کر سکتے ہیں۔ اُس کے کلام میں روحانی فردوس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ یہ نہ صرف ”پناہ کی جگہ“ بلکہ ”سیراب باغ“ کی طرح بھی ہے۔ (یسع 4:6؛ 58:11) چونکہ اِس فردوس میں رہنے والے لوگوں پر یہوواہ کی برکت ہے اِس لیے وہ اِس آخری زمانے میں آنے والی مشکلوں کے باوجود خوش رہتے ہیں اور خود کو محفوظ محسوس کرتے ہیں۔—یسع 54:14؛ 2-تیم 3:1۔
3. یسعیاہ 65 باب میں لکھی پیشگوئی پہلی بار کیسے پوری ہوئی؟
3 یہوواہ نے اپنے نبی یسعیاہ کے ذریعے بتایا کہ روحانی فردوس میں رہنے والے لوگوں کی صورتحال کیسی ہوگی۔ اِس پیشگوئی کے بارے میں ہم یسعیاہ 65 باب میں پڑھتے ہیں۔ یہ پیشگوئی پہلے 537 قبلازمسیح میں پوری ہوئی۔ اُس وقت یہودی بابل کی غلامی سے آزاد ہو گئے تھے اور اپنے ملک واپس لوٹ آئے تھے جو بالکل تباہ ہو چُکا تھا۔ یہوواہ نے اپنے بندوں کی مدد کی تاکہ وہ شہر یروشلم کو پھر سے خوبصورت بنائیں اور اِس میں موجود ہیکل کو پھر سے تعمیر کریں تاکہ وہاں اُس کی عبادت کی جا سکے۔—یسع 51:11؛ زِک 8:3۔
4. یسعیاہ 65 باب میں لکھی پیشگوئی آج ہمارے زمانے میں کیسے پوری ہو رہی ہے؟
4 یسعیاہ 65 باب میں لکھی پیشگوئی دوسری بار 1919ء سے پوری ہونے لگی۔ اُس وقت یہوواہ کے بندے بابلِعظیم کی غلامی سے آزاد ہو گئے۔ اِس کے بعد روحانی فردوس کی سرحدیں آہستہ آہستہ بڑھنے لگیں۔ خدا کے بندے جوش سے مُنادی کرنے لگے جس کی وجہ سے بہت سی کلیسیائیں قائم ہوئیں اور اِن میں موجود لوگ روح کا پھل ظاہر کرنے لگے۔ جو لوگ پہلے بہت ظالم ہوا کرتے تھے اور جن کا چالچلن بہت بُرا تھا، اُنہوں نے ’اُس نئی شخصیت کو پہن لیا جو خدا کی مرضی کے مطابق ڈھالی گئی تھی۔‘ (اِفِس 4:24) سچ ہے کہ یسعیاہ نبی نے پیشگوئی میں جن برکتوں کا ذکر کِیا، اُن میں سے بہت سی مستقبل میں نئی دُنیا میں پوری ہوں گی۔ لیکن ابھی بھی ایسی کئی برکتیں ہیں جو ہمیں روحانی فردوس میں رہتے ہوئے مل رہی ہیں۔ آئیے دیکھیں کہ روحانی فردوس میں رہنے سے ہمیں کون سے فائدے ہو رہے ہیں اور ہمیں کیوں اِس سے کبھی بھی باہر نہیں نکلنا چاہیے۔
روحانی فردوس میں رہنے والوں کی حالت
5. یسعیاہ 65:13 میں لکھے وعدے کے مطابق روحانی فردوس میں رہنے والے لوگوں کو کون سی برکتیں مل رہی ہیں؟
5 وہ روحانی لحاظ سے صحتمند اور تازہدم ہیں۔ یسعیاہ نبی کی پیشگوئی میں اِس فرق کو واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ روحانی فردوس میں رہنے والوں کی زندگی کیسی ہے اور جو لوگ اِس سے باہر رہ رہے ہیں، اُن کی زندگی کیسی ہے۔ (یسعیاہ 65:13 کو پڑھیں۔) یہوواہ اپنے بندوں کو ہر وہ چیز دے رہا ہے جو اُس کے قریب رہنے میں اُن کی مدد کر سکتی ہے۔ اُس نے ہمیں اپنی پاک روح اور اپنا کلام دیا ہے۔ اِس کے علاوہ اُس نے ہمیں ڈھیر سارا روحانی کھانا بھی دیا ہے تاکہ ہم ’کھائیں اور پئیں‘ اور اِس سے ”شادمان“ یعنی خوش ہوں۔ (مُکاشفہ 22:17 پر غور کریں۔) لیکن اگر ہم روحانی فردوس سے باہر رہنے والے لوگوں کو دیکھیں تو وہ ’بھوکے اور پیاسے‘ ہیں اور اُنہیں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کیوں؟ کیونکہ وہ روحانی کھانے سے محروم ہیں۔—عامو 8:11۔
6. یُوایل 2:21-24 کے مطابق یہوواہ نے ہمیں کون سی نعمتیں دی ہیں اور ہم اِن سے کیسے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں؟
6 یُوایل نبی نے پیشگوئی میں زندگی کی کچھ بنیادی چیزوں کا ذکر کِیا جیسے کہ اناج، مے اور تیل کا۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ اپنے بندوں کو دل کھول کر وہ چیزیں دیتا ہے جن کی اُنہیں ضرورت ہے۔ اِن چیزوں میں روحانی کھانا بھی شامل ہے۔ (یُوا 2:21-24) یہوواہ ہمیں یہ روحانی کھانا اپنے کلام، اِس سے تیار کی گئی کتابوں اور ویڈیوز، ہماری ویبسائٹ، ہمارے اِجلاسوں اور اِجتماعوں کے ذریعے دیتا ہے۔ ہم ہر روز اِن سہولتوں سے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔ ایسا کرنے سے ہم روحانی لحاظ سے اَور زیادہ صحتمند ہو جائیں گے اور تازگی محسوس کریں گے۔
7. کون سی بات ہمیں دل سے خوشی دیتی ہے؟ (یسعیاہ 65:14)
7 وہ خوش اور مطمئن رہتے ہیں۔ یہوواہ کے بندے ’دل کی خوشی سے گاتے‘ ہیں کیونکہ اُن کے دل شکرگزاری سے بھرے ہیں۔ (یسعیاہ 65:14 کو پڑھیں۔) ہم اِس لیے دل سے خوش رہتے ہیں کیونکہ پاک کلام میں لکھی سچائیوں سے ہمارا ایمان مضبوط ہوتا ہے، اِس میں لکھے وعدوں سے ہمیں تسلی ملتی ہے اور یسوع مسیح کی قربانی کی وجہ سے ہمیں ٹھوس اُمید ملتی ہے۔ اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ اِن باتوں کا ذکر کرنے سے ہمیں واقعی خوشی ملتی ہے۔—زبور 34:8؛ 133:1-3۔
8. روحانی فردوس کی دو خاص باتیں کیا ہیں؟
8 روحانی فردوس میں جو دو خاص باتیں پائی جاتی ہیں، وہ یہوواہ کے بندوں کے درمیان پائی جانے والی محبت اور اُن کا اِتحاد ہے۔ آج جب ہم یہوواہ کے بندوں کے بیچ محبت اور اِتحاد کو دیکھتے ہیں تو ہم تصور کر پاتے ہیں کہ نئی دُنیا میں وہ ایک دوسرے کے ساتھ اِس سے بھی زیادہ محبت اور اِتحاد سے رہیں گے۔ (کُل 3:14) ذرا ہماری ایک بہن کی بات پر غور کریں جو اُس نے اُس وقت کہی جب وہ پہلی بار یہوواہ کے گواہوں سے ملی۔ اُس نے کہا: ”مجھے تو پتہ ہی نہیں تھا کہ خوش رہتے کیسے ہیں، یہاں تک کہ اپنے گھر والوں کے ساتھ بھی۔ جب مَیں یہوواہ کے گواہوں سے ملی تو مَیں نے پہلی بار دیکھا کہ ایک دوسرے کے لیے محبت دِکھائی کیسے جاتی ہے۔“ روحانی فردوس میں آنے سے ہی ایک شخص کو سچی خوشی اور اِطمینان مل سکتا ہے۔ چاہے دُنیا یہوواہ کے بندوں کے بارے میں کچھ بھی سوچے، یہوواہ نے اپنے بندوں کو ایک نیک نام دیا ہے اور اُنہیں اپنے خاندان کا حصہ بنایا ہے۔—یسع 65:15۔
9. ہم ابھی جن تکلیفوں اور مصیبتوں سے گزر رہے ہیں، اُن کے بارے میں یسعیاہ 65:16، 17 میں کیا وعدہ کِیا گیا ہے؟
9 وہ پُرسکون رہتے ہیں۔ یسعیاہ 65:14 میں بتایا گیا ہے کہ جو لوگ روحانی فردوس سے باہر رہنا چاہتے ہیں، وہ ’رنجیدہ ہو کر رو پڑیں گے اور مایوس ہو کر واویلا کریں گے۔‘ (اُردو جیو ورشن) لیکن جو باتیں آج یہوواہ کے بندوں کو تکلیف پہنچا رہی ہیں، اُن کے ساتھ کیا ہوگا؟ آخرکار وہ ”فراموش“ یعنی بُھلا دی جائیں گی اور ”[خدا کی]آنکھوں سے پوشیدہ“ ہو جائیں گی۔ (یسعیاہ 65:16، 17 کو پڑھیں۔) وقت آنے پر یہوواہ ہماری مصیبتوں کو ختم کر دے گا اور ہمارے ذہن سے بُری یادوں کو مکمل طور پر مٹا دے گا۔
10. آپ اِس بات کو ایک برکت کیوں سمجھتے ہیں کہ آپ کے ہمایمان آپ کے ساتھ ہیں؟ (تصویر کو بھی دیکھیں۔)
10 یہوواہ تو ابھی بھی عبادتوں کے ذریعے ہمیں ہماری تکلیفوں سے راحت پہنچا رہا ہے۔ وہاں جا کر ہم پُرسکون ہو جاتے ہیں اور شیطان کی دُنیا کی طرف سے آنے والی تکلیفوں کو بُھلا پاتے ہیں۔ اور جب ہم یہوواہ کی پاک روح کے پھل میں شامل خوبیاں ظاہر کرتے ہیں جیسے کہ محبت، خوشی، اِطمینان، تحمل اور مہربانی تو ہم روحانی فردوس کے ماحول کو پُرسکون رکھنے میں اپنا حصہ ڈال رہے ہوتے ہیں۔ (گل 5:22، 23) یہ ہمارے لیے کتنی بڑی برکت ہے کہ ہم یہوواہ کی تنظیم کا حصہ ہیں! جو لوگ روحانی فردوس کے اندر ہی رہیں گے، وہ ”نئے آسمان اور نئی زمین“کے بارے میں یہوواہ کے وعدے کو مکمل طور پر پورا ہوتے ہوئے دیکھیں گے۔
11. یسعیاہ 65:18، 19 کے مطابق یہوواہ نے جو روحانی فردوس قائم کِیا ہے، ہمیں اُس کے بارے میں کیسا محسوس کرنا چاہیے؟
11 وہ یہوواہ کے شکرگزار ہیں۔ یسعیاہ نبی نے یہ بھی بتایا تھا کہ روحانی فردوس میں رہتے ہوئے ہمیں ’خوش اور شادمان‘ کیوں ہونا چاہیے۔ یہ مجازی فردوس یہوواہ نے ہمارے لیے قائم کِیا ہے۔ (یسعیاہ 65:18، 19 کو پڑھیں۔) اِسی لیے وہ ہمارے ذریعے لوگوں کی مدد کر رہا ہے کہ وہ اِس دُنیا کی تنظیموں کو چھوڑ کر اُس کے بنائے خوبصورت روحانی فردوس میں آ جائیں۔ ہم اُن برکتوں کو حاصل کر کے بہت خوش ہیں جو ہمیں یہوواہ کے بارے میں سچائی جاننے سے مل رہی ہیں اور ہم دل سے اِن سچائیوں کے بارے میں دوسروں کو بھی بتانا چاہتے ہیں۔—یرم 31:12۔
12. یسعیاہ 65:20-24 میں لکھے وعدے کو پڑھ کر آپ کو کیسا لگتا ہے اور کیوں؟
12 روحانی فردوس میں رہنے والوں کے طور پر ہمیں جو اُمید ملی ہے، اُس کی وجہ سے ہم بہت خوش ہیں اور یہوواہ کے بہت شکرگزار ہیں۔ ذرا اُن سب باتوں کے بارے میں سوچیں جو ہم نئی دُنیا میں ہوتے ہوئے دیکھیں گے! بائبل میں یہ وعدہ کِیا گیا ہے: ”وہاں کوئی ایسا لڑکا نہ ہوگا جو کم عمر رہے اور نہ کوئی ایسا بوڑھا ہوگا جو اپنی عمر پوری نہ کرے۔“ ہم ”گھر بنائیں گے اور اُن میں بسیں گے۔[ہم]تاکستان لگائیں گے اور اُن کے میوے کھائیں گے۔“ ہماری ”محنت بےسود نہ ہوگی“ کیونکہ ہم ’یہوواہ کے مبارک لوگ‘ ہوں گے۔ یہوواہ نے ہمیں ایک ایسی زندگی دینے کا وعدہ کِیا ہے جو محفوظ اور خوشیوں سے بھری ہوگی اور ہمارے پاس جینے کا ایک مقصد ہوگا۔ ہمارے ”پکارنے سے پہلے“ ہی یہوواہ کو پتہ ہوگا کہ ہم میں سے ہر ایک کو کس چیز کی ضرورت ہے اور وہ ”ہر جاندار کی خواہش پوری“ کرے گا۔—یسع 65:20-24؛ زبور 145:16۔
13. جب لوگ یہوواہ کی عبادت کرنے لگتے ہیں تو یسعیاہ 65:25 کے مطابق وہ اپنی زندگی میں کون سی تبدیلیاں لاتے ہیں؟
13 وہ صلحپسند اور محفوظ ہیں۔ یہوواہ کی پاک روح کی مدد سے بہت سے ایسے لوگوں نے اپنی زندگی میں بڑی بڑی تبدیلیاں کی ہیں جو پہلے بہت ہی ظالم اور بےایمان تھے۔ (یسعیاہ 65:25 کو پڑھیں۔) اُنہوں نے اپنی بُری عادتوں کو چھوڑنے کے لیے سخت محنت کی ہے۔ (روم 12:2؛ اِفِس 4:22-24) سچ ہے کہ اپنی زندگی میں تبدیلیاں لانے کے بعد خدا کے بندے بےعیب نہیں ہو جاتے؛ اُن سے آئندہ بھی غلطیاں ہوتی رہتی ہیں۔ لیکن یہوواہ نے ”ہر طرح کے لوگوں“ کو متحد کِیا ہے جو اُس سے اور ایک دوسرے سے بہت پیار کرتے ہیں۔ (طِط 2:11) یہ ایک ایسا معجزہ ہے جو صرف لامحدود طاقت کا مالک یہوواہ ہی کر سکتا ہے!
14. یسعیاہ 65:25 میں لکھی بات ایک بھائی کی صورتحال پر کیسے پوری ہوئی؟
14 کیا لوگ واقعی اپنی شخصیت بدل سکتے ہیں؟ اِس سلسلے میں ذرا ایک بھائی کی مثال پر غور کریں۔ جب وہ جوان تھا تو اُسے کئی بار جیل میں ڈالا گیا اور 20 سال کی عمر تک تو وہ بہت ہی ظالم بن چُکا تھا اور اُس کا چالچلن بہت بُرا تھا۔ اُسے گاڑیاں چوری کرنے، ڈاکے ڈالنے اور بڑے بڑے جرائم کے لیے جیل میں ڈالا گیا۔ وہ بات بات پر مارپیٹ کرنے پر اُتر آتا تھا۔ جب اُس نے پہلی بار پاک کلام کی سچائیاں سنیں اور پھر بعد میں وہ یہوواہ کے گواہوں کی عبادتوں پر جانے لگا تو اُسے پکا یقین ہو گیا کہ اُسے زندگی کا مقصد مل گیا ہے اور وہ ایک محفوظ ماحول میں آ گیا ہے یعنی روحانی فردوس میں۔ پھر جب اُس نے یہوواہ کے گواہ کے طور پر بپتسمہ لیا تو اُسے اکثر لگتا تھا جیسے یسعیاہ 65:25 میں لکھی بات اُسی کے بارے میں ہے۔ ایک طرح سے وہ ایک خونخوار شیر سے بدل کر ایک معصوم بھیڑ بن گیا۔
15. ہم دوسروں کو روحانی فردوس میں آنے کی دعوت کیوں دیتے ہیں اور ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟
15 یسعیاہ 65:13 کی شروعات اِن الفاظ سے ہوتی ہے: ”[یہوواہ]خدا یوں فرماتا ہے“ اور 25 آیت کا اِختتام اِن الفاظ سے ہوتا ہے: ”[یہوواہ]فرماتا ہے۔“ یہوواہ کی کہی ہر بات ہمیشہ پوری ہوتی ہے۔ (یسع 55:10، 11) یہوواہ نے روحانی فردوس کو قائم کرنے کا وعدہ کِیا تھا جو قائم ہو چُکا ہے۔ یہوواہ نے آج ایک ایسا خاندان بنایا ہے جو بہت ہی منفرد ہے۔ چونکہ ہم اِس خاندان کا حصہ ہیں اِس لیے ہم ایک دوسرے کے ساتھ صلح صفائی سے رہنے کی پوری کوشش کرتے ہیں اور ظلم سے بھری اِس دُنیا میں خود کو بہت محفوظ محسوس کرتے ہیں۔ (زبور 72:7) اِنہی باتوں کی وجہ سے ہم زیادہ سے زیادہ لوگوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں کہ وہ بھی اِس خاندان میں شامل ہوں۔ ہم ایسا شاگرد بنانے کے کام میں حصہ لینے سے کر سکتے ہیں۔—متی 28:19، 20۔
ہم دوسروں کو روحانی فردوس کی طرف کیسے لا سکتے ہیں؟
16. لوگ روحانی فردوس کی طرف کیسے کھنچے چلے آ رہے ہیں؟
16 ہم سبھی روحانی فردوس کی خوبصورتی کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں تاکہ لوگ اِس کی طرف کھنچے چلے آئیں۔ ہم اپنے کردار کو اچھی طرح سے نبھانے کے لیے یہوواہ کی مثال پر عمل کر سکتے ہیں۔ یہوواہ کبھی بھی لوگوں کو زبردستی یا اُن کی مرضی کے خلاف اپنی تنظیم میں نہیں لاتا۔ اِس کی بجائے وہ بڑے پیار سے لوگوں کو اپنی طرف لاتا ہے۔ (یوح 6:44؛ یرم 31:3) جب نیکدل لوگ یہوواہ کی شاندار خوبیوں کے بارے میں جان جاتے ہیں تو وہ اُس سے پیار کرنے لگتے ہیں اور اُس کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں۔ ہم اپنی خوبیوں اور اچھے چالچلن سے لوگوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں تاکہ وہ روحانی فردوس کی طرف کھنچے چلے آئیں؟
17. ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ لوگ روحانی فردوس کی طرف کھنچے چلے آئیں؟
17 دوسروں کو روحانی فردوس میں لانے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنے ہمایمانوں کے ساتھ پیار اور نرمی سے پیش آئیں۔ جب کوئی شخص ہماری عبادتوں پر آنے لگتا ہے تو ہم چاہتے ہیں کہ وہ بھی بالکل ویسا ہی محسوس کرے جیسا کُرنتھس میں رہنے والے غیرایمان لوگوں نے کِیا جو شاید مسیحیوں کی عبادتوں میں گئے تھے۔ اُنہوں نے کہا: ”خدا واقعی آپ کے درمیان ہے!“ (1-کُر 14:24، 25؛ زِک 8:23) آئیے ہم سب اِس نصیحت پر عمل کرتے رہیں کہ ہم ”ایک دوسرے کے ساتھ امن سے رہیں۔“—1-تھس 5:13۔
18. کیا چیز لوگوں کے دل میں ہماری تنظیم کی طرف آنے کی خواہش پیدا کر سکتی ہے؟
18 ہمیں ہمیشہ اپنے بہن بھائیوں کو اُسی نظر سے دیکھنے کی کوشش کرنی چاہیے جس نظر سے یہوواہ اُنہیں دیکھتا ہے۔ ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟ اُن کی خوبیوں پر دھیان دینے سے نہ کہ اُن کی خامیوں پر جنہیں یہوواہ بہت جلد دُور کر دے گا۔ اگر کسی بات کی وجہ سے ہمارا کسی بہن یا بھائی کے ساتھ اِختلاف ہو گیا ہے تو ہمیں اِسے فوراً دُور کرنا چاہیے۔ ایسا کرتے وقت ہمیں ’ایک دوسرے سے مہربانی اور ہمدردی سے پیش آنا چاہیے اور دل سے ایک دوسرے کو معاف کرنا چاہیے۔‘ (اِفِس 4:32) یہ دیکھ کر اُن لوگوں کے دل میں ہماری تنظیم کی طرف آنے کی خواہش پیدا ہوگی جو یہ چاہتے ہیں کہ اُن کے ساتھ اِسی طرح سے پیش آیا جائے۔ b
روحانی فردوس کے اندر رہیں
19. (الف)جیسا کہ بکس ” وہ پھر سے لوٹ آئے“ میں بتایا گیا ہے، کچھ لوگوں نے روحانی فردوس میں لوٹ آنے کے بعد کیا کہا؟ (ب)ہمارا کیا عزم ہونا چاہیے؟ (تصویر کو بھی دیکھیں۔)
19 ہم روحانی فردوس کے لیے یہوواہ کے بہت شکرگزار ہیں! یہ فردوس پہلے سے بھی زیادہ خوبصورت بن گیا ہے اور اب اِس میں یہوواہ کی بڑائی کرنے والوں کی تعداد پہلے سے بھی زیادہ ہو گئی ہے۔ دُعا ہے کہ ہم ہمیشہ اِس فردوس کے لیے یہوواہ کے شکرگزار رہیں جو اُس نے بڑے پیار سے ہمارے لیے بنایا ہے۔ جو بھی شخص تازہدم، مطمئن اور پُرسکون ہونا چاہتا ہے اور خود کو محفوظ محسوس کرنا چاہتا ہے،اُسے اِس روحانی فردوس میں آنا چاہیے اور پھر کبھی بھی اِس سے باہر نہیں نکلنا چاہیے۔ لیکن ہمیں ایک بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہیے۔ اور وہ بات یہ ہے کہ شیطان جیتوڑ کوشش کر رہا ہے کہ وہ بہانے سے ہمیں اِس فردوس سے باہر نکال لے۔ (1-پطر 5:8؛ مُکا 12:9) اِس لیے یہ عزم کریں کہ آپ شیطان کو کبھی بھی اُس کی کوششوں میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ آئیے روحانی فردوس کی خوبصورتی اور پاکیزگی کو اور اِس میں پائے جانے والے اِتحاد کو برقرار رکھنے کے لیے جی جان سے کوشش کریں۔
آپ اِن سوالوں کے کیا جواب دیں گے:
-
روحانی فردوس کیا ہے؟
-
روحانی فردوس میں رہتے ہوئے ہمیں کون سی برکتیں مل رہی ہیں؟
-
ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ دوسرے بھی روحانی فردوس کی طرف کھنچے چلے آئیں؟
گیت نمبر 144: اِس اُمید کو تھام لیں
a اِصطلاح کی وضاحت: اِصطلاح ”روحانی فردوس“ ایک ایسا ماحول ہے جو بہت محفوظ ہے اور جہاں ہم یہوواہ کی عبادت کرتے ہیں۔ اِس فردوس میں رہتے ہوئے ہماری یہوواہ کے ساتھ قریبی دوستی ہے اور ہم اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ امن اور صلح سے رہ رہے ہیں۔
b ویبسائٹ jw.org پر ویڈیو ”اب وہ کیا کر رہے ہیں؟ آلینا ژیگنیکووا: میرا خواب کیسے پورا ہوا؟“ کو دیکھیں۔ غور کریں کہ ایک بہن کو روحانی فردوس میں رہنے سے کون سی برکتیں ملیں۔
c تصویر کی وضاحت: عبادتگاہ میں بہت سے بہن بھائی ایک دوسرے سے باتچیت کر رہے ہیں جبکہ ایک بھائی الگ بیٹھا ہوا اپنے فون میں مگن ہے۔