مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

آپ‌بیتی

میری کمزوریوں میں خدا کی طاقت نمایاں ہوئی

میری کمزوریوں میں خدا کی طاقت نمایاں ہوئی

جب 1985ء میں مَیں اور میری بیوی ملک کولمبیا آئے تو وہاں کے حالات بہت خراب تھے۔ ہر طرف لڑائیاں ہو رہی تھیں۔ ملک کے فرق فرق شہروں میں حکومت خطرناک غنڈوں کو قابو میں کرنے کی کوشش کر رہی تھی اور ساتھ ہی ساتھ وہ پہاڑی علاقوں میں چھپے دہشت‌گردوں سے بھی جنگ لڑ رہی تھی۔ میڈیئن کے علاقے میں جوان غنڈوں نے دہشت پھیلائی ہوئی تھی۔ وہ سڑکوں پر کھلم‌کُھلا ہتھیار لے کر پھرتے تھے،نشہ بیچتے تھے اور پیسے کی خاطر کسی کی بھی جان لینے کو تیار ہوتے تھے۔ وہ اپنے اِن کاموں کی وجہ سے جلد ہی موت کا شکار ہو جاتے تھے۔ بعد میں ہمیں اِسی علاقے میں خدمت کرنے کے لیے بھیجا گیا۔ کولمبیا میں آ کر ہمیں لگا جیسے ہم کسی اَور ہی دُنیا میں آ گئے ہوں!‏

مَیں اور میری بیوی ملک فن‌لینڈ سے ہیں۔ ہم بہت ہی عام سے لوگ ہیں۔ آئیے مَیں آپ کو بتاتا ہوں کہ ہم اپنے ملک سے اِتنی دُور کولمبیا کیوں آئے۔ اور اِس سارے عرصے کے دوران مَیں نے کیا کچھ سیکھا۔‏

فن‌لینڈ میں میرا بچپن

مَیں 1955ء میں پیدا ہوا۔ ہم تین بھائی ہیں اور مَیں اُن میں سب سے چھوٹا ہوں۔ ہمارا گھر فن‌لینڈ کے جنوب کے ایک ساحلی علاقے کے نزدیک تھا۔ وہ علاقہ اب وانتا شہر کے نام سے مشہور ہے۔‏

میرے پیدا ہونے سے کچھ سال پہلے ہی میری امی نے یہوواہ کی ایک گواہ کے طور پر بپتسمہ لے لیا تھا۔ لیکن میرے ابو، امی کی سخت مخالفت کرتے تھے۔ وہ نہیں چاہتے تھے کہ امی ہمیں یہوواہ کے بارے میں سکھائیں اور ہمیں عبادتوں میں لے کر جائیں۔ اِس لیے امی ہمیں اُس وقت یہوواہ کے بارے میں سکھاتی تھیں جب ابو گھر پر نہیں ہوتے تھے۔‏

سات سال کی عمر میں مَیں نے اپنے ایمان کا دِفاع کِیا۔‏

بچپن سے ہی مَیں یہوواہ سے بہت پیار کرتا تھا اور اُسے خوش کرنا چاہتا تھا۔ مثال کے طور پر جب مَیں سات سال کا تھا تو میرے سکول کی ایک ٹیچر کو اُس وقت مجھ پر بہت غصہ آیا جب مَیں نے ایک ایسی چیز کھانے سے اِنکار کر دیا جو خون سے تیار کی گئی تھی۔ ٹیچر نے مجھے پکڑ کر زبردستی وہ چیز کھلانے کی کوشش کی۔ لیکن مَیں نے اُن کا ہاتھ فوراً ہٹا دیا۔‏

جب مَیں 12 سال کا تھا تو میرے ابو فوت ہو گئے۔ اِس کے بعد میرے لیے عبادتوں پر جانا آسان ہو گیا۔ کلیسیا کے بھائیوں نے میرے لیے بہت فکر دِکھائی جس کی وجہ سے میرے دل میں یہوواہ کی خدمت کرنے کی اَور زیادہ خواہش بڑھ گئی۔ مَیں ہر روز بڑے شوق سے بائبل اور تنظیم کی کتابیں پڑھنے لگا۔ مطالعہ کرنے کی اچھی عادت کی وجہ سے میرے دل میں یہوواہ کے لیے اپنی زندگی وقف کرنے کی خواہش پیدا ہوئی اور مَیں نے 8 اگست 1969ء میں بپتسمہ لے لیا۔ اُس وقت مَیں 14 سال کا تھا۔‏

سکول کی پڑھائی ختم کرنے کے تھوڑے ہی وقت بعد مَیں پہل‌کار بن گیا۔ اور اِس کے کچھ ہی ہفتوں کے اندر اندر مَیں فن‌لینڈ کے ایک ایسے علاقے میں چلا گیا جہاں مبشروں کی زیادہ ضرورت تھی۔‏

وہاں میری ملاقات سِرکا نام کی ایک بہن سے ہوئی جن سے بعد میں مَیں نے شادی کر لی۔ اُنہیں پیسوں اور آرام‌دہ زندگی کی بالکل خواہش نہیں تھی اور نہ ہی وہ یہ چاہتی تھیں کہ دوسرے اُنہیں اہم سمجھیں۔ سِرکا کی خاکساری اور یہوواہ کے لیے اُن کی گہری محبت میرے دل کو بھا گئی۔ ہم دونوں یہوواہ کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار تھے اور ہماری دلی خواہش تھی کہ ہم بڑھ چڑھ کر اُس کی خدمت کریں۔ ہم نے 23 مارچ 1974ء کو شادی کر لی۔ شادی کے بعد ہنی‌مون پر جانے کی بجائے ہم کارتُولا میں خدمت کرنے کے لیے چلے گئے جہاں مبشروں کی ضرورت تھی۔‏

کارتُولا میں وہ گھر جہاں ہم کرائے پر رہے

یہوواہ نے ہماری ضرورتوں کا خیال رکھا

وہ گاڑی جو میرا بھائی میرے لیے چھوڑ گیا

ہماری شادی کے شروع سے ہی یہوواہ یہ ثابت کرنے لگا کہ اگر ہم اُس کی بادشاہت کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دیں گے تو وہ ہماری ضرورتوں کا خیال رکھے گا۔ (‏متی 6:‏33‏)‏ مثال کے طور پر کارتُولا میں ہمارے پاس گاڑی نہیں تھی۔ شروع شروع میں ہم سائیکل اِستعمال کرتے تھے۔ لیکن سردیوں میں وہاں خون جما دینے والی ٹھنڈ پڑتی تھی۔ ہم جہاں مُنادی کرتے تھے، وہ علاقہ بہت ہی بڑا تھا اِس لیے ہمیں ایک گاڑی کی ضرورت تھی۔ لیکن ہمارے پاس اِتنے پیسے نہیں تھے کہ ہم ایک گاڑی خرید سکتے۔‏

لیکن پھر ایک دن میرا بڑا بھائی اچانک ہم سے ملنے آیا۔ اُس نے اپنی گاڑی ہمیں دے دی۔ اُس نے اِس کی اِنشورنس پہلے سے بھری ہوئی تھی۔ ہمیں صرف اُس میں پٹرول ڈلوانا تھا۔ ہم اُس کی مہربانی کے لیے اُس کے بڑے شکرگزار تھے۔ اب ہمارے پاس اپنی گاڑی تھی۔‏

ہمیں یہ سوچنا نہیں پڑا کہ ہم اپنی ضرورتوں کو کیسے پورا کریں گے۔ یہ ذمے‌داری یہوواہ نے اپنے سر لے لی تھی۔ ہمارا کام بس یہ تھا کہ ہم اُس کی بادشاہت کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیتے رہیں۔‏

گلئیڈ سکول سے تعلیم

1978ء میں پہل‌کاروں کے لیے سکول میں

جب 1978ء میں ہم پہل‌کاروں کے لیے سکول میں تھے تو وہاں تربیت دینے والے بھائیوں میں سے ایک بھائی نے ہمارا حوصلہ بڑھایا کہ ہم گلئیڈ سکول میں جانے کی درخواست ڈالیں۔ اُس بھائی کا نام رائے‌مو کواؤکانن تھا۔‏ a اِس منصوبے کو پورا کرنے کے لیے ہم نے انگریزی زبان سیکھنی شروع کر دی۔ لیکن گلئیڈ سکول میں جانے کی درخواست دینے سے پہلے ہی ہمیں 1980ء میں فن‌لینڈ کے بیت‌ایل میں خدمت کرنے کے لیے بُلا لیا گیا۔ اُس وقت بیت‌ایل میں خدمت کرنے والے بہن بھائی گلئیڈ سکول کے لیے درخواست نہیں ڈال سکتے تھے۔ لیکن ہم اُس جگہ یہوواہ کی خدمت کرنے کے لیے تیار تھے جہاں وہ چاہتا تھا نہ کہ ہم۔ اِس لیے ہم نے بیت‌ایل میں خدمت کرنے کی دعوت کو قبول کر لیا۔ لیکن ہم پھر بھی یہ سوچ کر انگریزی سیکھتے رہے کہ کیا پتہ ہمیں ایک دن گلئیڈ سکول کے لیے درخواست دینے کا موقع مل جائے۔‏

کچھ سال بعد گورننگ باڈی نے بیت‌ایل میں خدمت کرنے والوں کو یہ اِجازت دے دی کہ وہ بھی گلئیڈ سکول کے لیے درخواست ڈال سکتے ہیں۔ ہم نے فوراً ایسا کِیا۔ اِس لیے نہیں کہ ہم بیت‌ایل میں خوش نہیں تھے بلکہ ہمیں تو وہاں خدمت کر کے بہت مزہ آنے لگا تھا۔ ہم بس ہر جگہ خدمت کرنے کے لیے خود کو تیار رکھنا چاہتے تھے تاکہ ہم اُس جگہ یہوواہ کی خدمت کریں جہاں ہم اُس کے زیادہ کام آ سکتے ہیں۔ گلئیڈ سکول کے لیے ہماری درخواست قبول ہو گئی۔ اور ستمبر 1985ء میں ہمیں گلئیڈ سکول کی 79ویں کلاس میں جانے کی دعوت ملی۔ سکول کے بعد ہمیں کولمبیا میں خدمت کرنے کو کہا گیا۔‏

مشنریوں کے طور پر ہماری پہلی خدمت

شروع میں ہمیں کولمبیا کے بیت‌ایل میں خدمت کرنے کے لیے کہا گیا۔ وہاں مَیں نے پورے جی جان سے خدمت کرنے کی کوشش کی۔ لیکن پھر ایک سال بعد ہمیں محسوس ہوا کہ ہم کچھ فرق کرنا چاہتے ہیں۔ مَیں نے زندگی میں پہلی اور آخری بار اِس بات کی درخواست کی کہ مجھے کوئی فرق ذمے‌داری دی جائے۔ پھر ہمیں مشنریوں کے طور پر شہر نیوا بھیجا گیا۔‏

مجھے شروع سے ہی مُنادی کرنا بہت پسند تھا۔ جب شادی سے پہلے مَیں فن‌لینڈ میں پہل‌کار تھا تو مَیں صبح سویرے مُنادی کرنا شروع کرتا تھا اور رات دیر تک اِسے کرتا تھا۔ اور شادی کے بعد مَیں اور سِرکا بھی پورا پورا دن مُنادی کرتے رہتے تھے۔ جب ہم کسی دُوردراز علاقے میں مُنادی کرتے تھے تو کبھی کبھار ہم اپنی گاڑی میں ہی سو جاتے تھے۔ اِس طرح ہمارے سفر کا وقت بچ جاتا تھا اور ہم اگلے دن صبح صبح اُس علاقے میں مُنادی کر سکتے تھے۔‏

مشنریوں کے طور پر خدمت کرنے سے مُنادی کے لیے ہمارا جوش پھر سے بڑھ گیا۔ ہماری کلیسیا میں مبشروں کی تعداد بڑھتی گئی۔ کولمبیا میں رہنے والے بہن بھائی ہمارے ساتھ بہت پیار اور احترام سے پیش آتے تھے اور ہماری بڑی قدر کرتے تھے۔‏

دُعا میں بہت طاقت ہے!‏

نیوا جہاں ہم خدمت کر رہے تھے، وہاں سے تھوڑی ہی دُور کچھ چھوٹے شہر تھے جہاں کوئی یہوواہ کا گواہ نہیں تھا۔ مَیں پریشان تھا کہ اِن علاقوں میں رہنے والے لوگوں تک خوش‌خبری کیسے پہنچے گی۔ دہشت‌گردوں کی وجہ سے اِن شہروں سے باہر رہنے والے لوگوں کے لیے وہاں جانا خطرے سے خالی نہیں تھا۔ اِس لیے مَیں دُعا کِیا کرتا تھا کہ اِن علاقوں میں کوئی شخص یہوواہ کا گواہ بن جائے۔ لیکن مَیں سوچتا تھا کہ اِس کے لیے ضروری ہے کہ وہ شخص نیوا میں رہتا ہو۔ اِس لیے مَیں یہ بھی دُعا کرتا تھا کہ بپتسمہ لینے کے بعد وہ شخص پُختہ مسیحی بن جائے اور اپنے علاقے میں واپس جا کر مُنادی کرے۔ مجھے یہ یاد رکھنا تھا کہ اِس معاملے میں یہوواہ کے پاس مجھ سے بہتر حل ہے۔‏

اِس کے کچھ ہی عرصے بعد مَیں ایک جوان آدمی کو بائبل کورس کرانے لگا جس کا نام فرنینڈو گونزالس تھا۔ وہ الخضرا میں رہتے تھے جو اُن چھوٹے شہروں میں سے ایک تھا جہاں کوئی یہوواہ کا گواہ نہیں تھا۔ وہ تقریباً 50 کلومیٹر (‏30 میل)‏ کا سفر کر کے نوکری کے لیے نیوا آتے تھے۔ وہ ہر بار بائبل کورس کی پہلے سے اچھی تیاری کرتے تھے۔ اور جلد ہی وہ ساری عبادتوں میں بھی آنے لگے۔ اُنہیں بائبل کورس کرتے ہوئے پہلا ہفتہ ہی ہوا تھا کہ وہ اپنے علاقے کے لوگوں کو جمع کر کے اُنہیں وہ باتیں بتانے لگے جو وہ بائبل کورس کرتے ہوئے سیکھ رہے تھے۔‏

1993ء میں فرنینڈو کے ساتھ

بائبل کورس کرنے کے چھ مہینے بعد ہی اُنہوں نے جنوری 1990ء میں بپتسمہ لے لیا۔ اور وہ بعد میں پہل‌کار بن گئے۔ اب چونکہ اُن کے شہر میں ایک مقامی یہوواہ کا گواہ تھا اِس لیے برانچ کو لگا کہ اب اِس علاقے میں خصوصی پہل‌کاروں کو بھیجنا محفوظ رہے گا۔ فروری 1992ء میں وہاں ایک کلیسیا قائم ہو گئی۔‏

کیا فرنینڈو صرف اپنے شہر میں مُنادی کرتے رہے؟ شادی کے بعد وہ اور اُن کی بیوی شہر سین وِسینتے دیل کاگوان چلے گئے۔ وہاں بھی کوئی یہوواہ کا گواہ نہیں تھا۔ وہاں اُن کی محنت کی وجہ سے ایک کلیسیا قائم ہو گئی۔ 2002ء میں فرنینڈو حلقے کے نگہبان بن گئے اور وہ اور اُن کی بیوی اولگا ابھی بھی وہیں خدمت کر رہے ہیں۔‏

اِس تجربے سے مَیں نے سیکھا کہ یہ بہت ضروری ہوتا ہے کہ جب ہم یہوواہ کی خدمت کے حوالے سے کسی چیز کی خواہش رکھتے ہیں تو ہم دُعا میں خاص اُس کا نام لے کر ذکر کریں۔ یہوواہ وہ سب کچھ کر سکتا ہے جو اِنسان نہیں کر سکتا۔ آخر کٹائی کا کام اُس کا ہے،ہمارا نہیں۔—‏متی 9:‏38‏۔‏

یہوواہ ہم میں ”‏خواہش اور طاقت“‏ پیدا کر سکتا ہے

1990ء میں مجھے حلقے کے نگہبان کے طور پر خدمت کرنے کو کہا گیا۔ ہمارا پہلا حلقہ کولمبیا کا شہر بوگوتا تھا۔ ہمیں لگا کہ ہم اچھی طرح سے یہ ذمے‌داری نہیں نبھا پائیں گے۔ میرے اور میری بیوی کے پاس کوئی خاص مہارت نہیں تھی۔ ہم بالکل عام سے لوگ ہیں۔ اِس کے علاوہ ہم پہلے کبھی کسی بڑے شہر میں نہیں رہے تھے۔ لیکن یہوواہ نے فِلپّیوں 2:‏13 میں لکھا اپنا یہ وعدہ پورا کِیا:‏ ”‏خدا اپنی خواہش کے مطابق آپ کو توانائی بخشتا ہے تاکہ آپ میں ایسے کام کرنے کی خواہش اور طاقت پیدا ہو جو اُسے پسند ہیں۔“‏

بعد میں مجھے میڈیئن کے علاقے میں حلقے کے نگہبان کے طور پر خدمت کرنے کے لیے بھیجا گیا جس کا مَیں نے مضمون کے شروع میں ذکر کِیا تھا۔ اُس شہر کے لوگ دنگے‌فساد کے اِتنی عادی ہو گئے تھے کہ اُن کے لیے یہ عام سی بات بن گئی تھی۔ مثال کے طور پر ایک بار جب مَیں ایک آدمی کے گھر اُسے بائبل کورس کرا رہا تھا تو اچانک گلی سے گولیوں کے چلنے کی آواز آنے لگی۔ گولیوں سے بچنے کے لیے مَیں زمین پر لیٹنے لگا۔ لیکن بائبل کورس کرنے والا شخص سکون سے پیراگراف پڑھتا رہا۔ پیراگراف پڑھنے کے بعد وہ آرام سے باہر گیا اور اپنے دونوں بچوں کو اندر لے کر آیا اور کہنے لگا:‏ ”‏معاف کیجیے گا۔ مَیں بس اپنے بچوں کو اندر لانے کے لیے گیا تھا۔“‏

ایسے کئی اَور واقعے بھی ہوئے۔ ایک بار جب ہم گھر گھر مُنادی کر رہے تھے تو سِرکا بھاگی بھاگی میرے پاس آئیں۔ اُن کا رنگ اُڑا ہوا تھا۔ اُنہوں نے کہا کہ کسی نے اُن پر گولی چلائی ہے۔ یہ سُن کر مَیں بہت ڈر گیا۔ بعد میں ہمیں پتہ چلا کہ اُس بندے نے گولی سِرکا پر نہیں بلکہ اُس شخص پر چلائی تھی جو سِرکا کے سامنے سے گزرا تھا۔‏

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہم نے اِس طرح کے حالات میں رہنا سیکھ لیا۔ ہمیں مقامی بہن بھائیوں کی ہمت سے بڑا حوصلہ ملا جو اِس سے بھی بُرے حالات سے گزر رہے تھے۔ ہم نے سوچا کہ اگر یہوواہ اُن کی مدد کر رہا ہے تو وہ ہماری بھی مدد کرے گا۔ ہم نے وہاں رہنے والے کلیسیا کے بزرگوں کی ہدایتوں کو مانا، احتیاط سے کام لیا اور باقی سب یہوواہ کے ہاتھ میں چھوڑ دیا۔‏

لیکن کچھ صورتحال اِتنی خطرناک نہیں تھیں جتنی ہمیں لگ رہی ہوتی تھیں۔ ایک بار جب مَیں ایک شخص کو اُس کے گھر میں بائبل کورس کرا رہا تھا تو مجھے لگا کہ گلی میں دو عورتیں لڑ رہی ہیں اور ایک دوسرے کو گالیاں دے رہی ہیں۔ مجھے اُن کی لڑائی دیکھنے میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ لیکن بائبل کورس کرنے والے شخص نے مجھے باہر آنے کے لیے کہا۔ باہر جا کر مجھے پتہ چلا کہ وہاں کوئی لڑائی نہیں ہو رہی تھی بلکہ دو طوطے پڑوسیوں کی نقل اُتار رہے تھے۔‏

نئی ذمے‌داریاں، نئی مشکلیں

1997ء میں مجھے منسٹریل ٹریننگ سکول میں تربیت دینے کی ذمے‌داری دی گئی۔‏ b مجھے تنظیم کے سکولوں میں جانے سے ہمیشہ بہت فائدہ ہوا۔ لیکن مَیں نے کبھی بھی یہ نہیں سوچا تھا کہ ایک دن مجھے اِن میں سے کسی سکول میں تربیت دینے کا اعزاز ملے گا۔‏

بعد میں مَیں نے ایک صوبائی نگہبان کے طور پر خدمت کی۔ جب صوبائی نگہبان کے طور پر خدمت کرنے کا بندوبست ختم کر دیا گیا تو مَیں پھر سے حلقے کے نگہبان کے طور پر خدمت کرنے لگا۔ مَیں 30 سال سے زیادہ عرصے سے یہ خدمت کر رہا ہوں اور تنظیم کے سکولوں میں تربیت بھی دے رہا ہوں۔ اِن ذمے‌داریوں کو نبھاتے وقت مجھے بہت سی برکتیں ملیں۔ لیکن ایسا بھی نہیں تھا کہ اِس دوران ہمیں کسی مشکل کا سامنا نہیں ہوا۔‏

مَیں ایک پُراِعتماد شخص ہوں اور اپنے عزم کا پکا ہوں۔ اِن خوبیوں نے مشکل حالات کا سامنا کرنے میں میری بہت مدد کی۔ لیکن اِن خوبیوں کی وجہ سے کبھی کبھار کلیسیاؤں کے معاملوں کو حل کرتے ہوئے مَیں کچھ زیادہ ہی جوش میں آ جاتا تھا۔ کئی بار مَیں دوسروں کو سمجھاتا تھا کہ ہمیں بہن بھائیوں کے ساتھ پیار سے پیش آنا چاہیے اور لچک‌داری کی خوبی دِکھانی چاہیے۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ اُنہیں یہ بات سمجھاتے وقت مَیں خود یہ خوبیاں ظاہر نہیں کر رہا ہوتا تھا۔—‏روم 7:‏21-‏23‏۔‏

اپنی خامیوں کی وجہ سے کبھی کبھار مَیں بہت بے‌حوصلہ ہو جاتا تھا۔ (‏روم 7:‏24‏)‏ ایک بار تو مَیں نے دُعا میں یہوواہ سے کہا کہ میرے لیے اچھا ہوگا کہ مَیں مشنری کے طور پر خدمت چھوڑ کر فن‌لینڈ واپس چلا جاؤں۔ پھر اُس شام مَیں عبادت میں گیا۔ وہاں مَیں نے جو باتیں سنیں، اُن سے مجھے اِتنا حوصلہ ملا کہ مَیں نے فیصلہ کِیا کہ مَیں یہیں رہ کر اپنی خدمت جاری رکھوں گا اور اپنی خامیوں کو ٹھیک کرتا رہوں گا۔ آج بھی جب مَیں اِس واقعے کے بارے میں سوچتا ہوں تو میرے دل پر بہت گہرا اثر ہوتا ہے کیونکہ اُس وقت مَیں نے صاف طور پر دیکھا تھا کہ یہوواہ نے میری دُعا کا جواب کیسے دیا تھا۔ میں دل سے یہوواہ کا شکرگزار ہوں کہ اُس نے بڑے پیار سے میری مدد کی تاکہ مَیں اپنی خامیوں پر قابو پا سکوں۔‏

یہوواہ پر میرا بھروسا قائم ہے

سِرکا اور مَیں یہوواہ کے احسان‌مند ہیں کہ اُس نے ہمیں یہ اعزاز دیا کہ ہم اپنی زندگی کا زیادہ‌تر حصہ کُل‌وقتی طور پر اُس کی خدمت کرنے میں گزاریں۔ مَیں اِس بات کے لیے بھی یہوواہ کا بہت شکرگزار ہوں کہ اُس نے مجھے اِتنا پیار کرنے والی اور وفادار بیوی دی ہے۔‏

جلد ہی مَیں 70 سال کا ہو جاؤں گا جس کی وجہ سے مَیں نہ تو حلقے کے نگہبان کے طور پر اپنی خدمت جاری رکھ پاؤں گا اور نہ ہی تنظیم کے سکولوں میں تربیت دے پاؤں گا۔ لیکن مَیں اِس وجہ سے مایوس نہیں ہوں کیونکہ مجھے اِس بات پر پورا بھروسا ہے کہ یہوواہ کی نظر میں اہم بات یہ ہے کہ ہم خاکساری سے اُس کی خدمت کریں اور اپنے دل اُس کی شکرگزاری اور محبت سے بھریں۔ (‏میک 6:‏8؛‏ مر 12:‏32-‏34‏)‏ یہوواہ کی بڑائی کرنے کے لیے کسی خاص ذمے‌داری کا ہونا ضروری نہیں۔‏

جب بھی مَیں اِس بارے میں سوچتا ہوں کہ مجھے یہوواہ کی تنظیم کی طرف سے کون کون سی ذمے‌داریاں ملیں تو مجھے احساس ہوتا ہے کہ مجھے یہ ذمے‌داریاں اِس وجہ سے نہیں ملی تھیں کیونکہ مَیں دوسروں سے زیادہ لائق تھا یا مجھ میں کوئی خاص صلاحیت تھی۔ اِس کی بجائے مجھے یہ ذمے‌داریاں یہوواہ کی عظیم رحمت کی وجہ سے ملیں۔ اُس نے میری خامیوں اور کمزوریوں کے باوجود مجھے اپنی خدمت کرنے کا موقع دیا۔ مَیں جانتا ہوں کہ مَیں صرف یہوواہ کی مدد سے ہی اُن ذمے‌داریوں کو پورا کر سکا جو اُس نے مجھے دیں۔ اِس لیے مَیں یہ کہہ سکتا ہوں کہ میری کمزوریوں میں خدا کی طاقت نمایاں ہوئی۔—‏2-‏کُر 12:‏9‏۔‏

a بھائی رائے‌مو کواؤکانن کی آپ‌بیتی 1 اپریل 2006ء کے ‏”‏دی واچ‌ٹاور“‏ میں شائع ہوئی تھی۔‏

b اب اِس سکول کو ختم کر دیا گیا ہے اور اِس کی جگہ بادشاہت کے مُنادوں کے لیے سکول قائم کِیا گیا ہے۔‏