مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 15

گیت نمبر 124‏:‏ وفادار ہوں

یہوواہ کی تنظیم پر اپنے بھروسے کو مضبوط کرتے رہیں

یہوواہ کی تنظیم پر اپنے بھروسے کو مضبوط کرتے رہیں

‏”‏اُن کو یاد رکھیں جو آپ کی پیشوائی کر رہے ہیں؛‏ جنہوں نے آپ کو خدا کے کلام کے بارے میں بتایا ہے۔“‏‏—‏عبر 13:‏7‏۔‏

غور کریں کہ ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏

ہم یہوواہ کی تنظیم پر اپنے بھروسے کو کیسے مضبوط کر سکتے ہیں اور اِسے کیسے قائم رکھ سکتے ہیں۔‏

1.‏ پہلی صدی عیسوی میں یہوواہ کے بندے کس طرح سے منظم تھے؟‏

 یہوواہ خدا جب بھی اپنے بندوں کو کوئی ذمے‌داری دیتا ہے تو وہ اُن سے یہ توقع کرتا ہے کہ وہ اِسے منظم طریقے سے نبھائیں۔ (‏1-‏کُر 14:‏33‏)‏ مثال کے طور پر یہوواہ چاہتا ہے کہ بادشاہت کی خوش‌خبری ساری دُنیا میں سنائی جائے۔ (‏متی 24:‏14‏)‏ اُس نے اِس کام کی نگرانی کرنے کی ذمے‌داری یسوع مسیح کو دی ہے۔ اور یسوع مسیح اِس بات کا پورا خیال رکھتے ہیں کہ یہ کام منظم طریقے سے کِیا جائے۔ پہلی صدی عیسوی میں جب جگہ جگہ کلیسیائیں قائم ہوئیں تو اِن میں بزرگوں کو مقرر کِیا گیا تاکہ وہ کلیسیاؤں کو ہدایتیں دیں اور اُن کی پیشوائی کریں۔ (‏اعما 14:‏23‏)‏ یروشلم میں آدمیوں کی ایک جماعت قائم تھی جس میں رسول اور بزرگ شامل تھے۔ یہ جماعت مختلف معاملوں کے بارے میں فیصلے کِیا کرتی تھی جن پر تمام کلیسیاؤں کو عمل کرنا ہوتا تھا۔ (‏اعما 15:‏2؛‏ 16:‏4‏)‏ جب کلیسیائیں اِن ہدایتوں کو مانتی تھیں تو ’‏وہ ایمان میں مضبوط ہوتی جاتی تھیں اور شاگردوں کی تعداد دن بہ‌دن بڑھتی جاتی تھی۔‘‏—‏اعما 16:‏5‏۔‏

2.‏ سن 1919ء سے یہوواہ کس طرح سے اپنے بندوں کی رہنمائی کر رہا ہے اور اُنہیں روحانی کھانا دے رہا ہے؟‏

2 یہوواہ آج بھی اپنے بندوں کو منظم کر رہا ہے۔ 1919ء سے یسوع مسیح مُنادی کے کام کو منظم کرنے اور اپنے پیروکاروں کو روحانی کھانا دینے کے لیے آدمیوں کے ایک چھوٹے گروہ کو اِستعمال کر رہے ہیں جو یہوواہ کی پاک روح سے مسح ہے۔ (‏لُو 12:‏42‏)‏ ہم اِس بات کے واضح ثبوت دیکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ اِن بھائیوں کے کام کو برکت دے رہا ہے۔—‏یسع 60:‏22؛‏ 65:‏13، 14‏۔‏

3-‏4.‏ (‏الف)‏ایک مثال دے کر بتائیں کہ منظم ہونے کے کیا فائدے ہیں۔ (‏ب)‏اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟‏

3 اگر ہم منظم نہ ہوتے تو ہم کبھی بھی اُس کام کو پورا نہ کر پاتے جو یسوع مسیح نے ہمیں کرنے کے لیے دیا ہے۔ (‏متی 28:‏19، 20‏)‏ مثال کے طور پر فرض کریں کہ اگر ہمیں مُنادی کرنے کے لیے کوئی علاقہ نہ دیا جاتا تو ہم میں سے ہر ایک کا جہاں دل چاہتا، مُنادی کرتا۔ اِس طرح کچھ علاقوں میں مبشر بار بار مُنادی کرتے جبکہ کچھ علاقوں میں جاتے تک نہیں۔ شاید آپ کے ذہن میں کوئی اَور بھی مثال ہو جس سے ثابت ہوتا ہے کہ منظم طریقے سے کام کرنے کے بہت فائدے ہوتے ہیں۔‏

4 جس طرح سے زمین پر رہ کر یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو منظم کِیا تھا اُسی طرح وہ آج بھی اپنے پیروکاروں کو منظم کر رہے ہیں۔ اِس مضمون میں ہم یسوع مسیح کی مثال پر غور کریں گے اور دیکھیں گے کہ آج یہوواہ کی تنظیم اُن کی مثال پر کیسے عمل کر رہی ہے۔ ہم اِس بات پر بھی غور کریں گے کہ ہم یہوواہ کی تنظیم پر اپنے بھروسے کو مضبوط کیسے کر سکتے ہیں۔‏

ہماری تنظیم یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرتی ہے

5.‏ ایک طریقہ کیا ہے جس سے ہماری تنظیم یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرتی ہے؟ (‏یوحنا 8:‏28‏)‏

5 یسوع مسیح نے اپنے آسمانی باپ سے سیکھا کہ اُنہیں کیا کہنا ہے اور کیا کرنا ہے۔‏ خدا کی تنظیم یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرتے ہوئے خدا کے کلام کے ذریعے ہماری رہنمائی کرتی ہے اور ہمیں سکھاتی ہے کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط۔ ‏(‏یوحنا 8:‏28 کو پڑھیں؛‏ 2-‏تیم 3:‏16، 17‏)‏ ہماری تنظیم ہمیں بار بار یاد دِلاتی ہے کہ ہم باقاعدگی سے خدا کے کلام کو پڑھیں اور اِس میں لکھی باتوں پر عمل کریں۔ ہمیں اِس ہدایت پر عمل کرنے کا کیا فائدہ ہوگا؟‏

6.‏ بائبل کا مطالعہ کرنے سے ہمیں کون سا خاص فائدہ ہوگا؟‏

6 جب ہم اپنی تنظیم کی طرف سے ملنے والی کتابوں اور رسالوں سے بائبل کا مطالعہ کرتے ہیں تو اِس کا ہمیں بہت زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر ہم بائبل میں لکھی باتوں کا موازنہ اُن ہدایتوں سے کر پاتے ہیں جو ہمیں تنظیم کی طرف سے ملتی ہیں۔ ایسا کرتے وقت جب ہم دیکھتے ہیں کہ یہ ہدایتیں ٹھیک پاک کلام کے مطابق ہیں تو یہوواہ کی تنظیم پر ہمارا اِعتماد اَور زیادہ بڑھ جاتا ہے۔—‏روم 12:‏2‏۔‏

7.‏ یسوع مسیح نے لوگوں کو کون سا پیغام سنایا اور اِس حوالے سے ہماری تنظیم اُن کی مثال پر کیسے عمل کر رہی ہے؟‏

7 یسوع مسیح نے لوگوں کو ”‏خدا کی بادشاہت کی خوش‌خبری“‏ سنائی۔‏ (‏لُو 4:‏43، 44‏)‏ اُنہوں نے اپنے شاگردوں کو بھی حکم دیا کہ وہ دوسروں کو اِس بادشاہت کے بارے میں بتائیں۔ (‏لُو 9:‏1، 2؛‏ 10:‏8، 9‏)‏ آج یہوواہ کی تنظیم میں شامل ہر مسیحی دوسروں کو بادشاہت کی خوش‌خبری سناتا ہے پھر چاہے وہ کسی بھی جگہ رہتا ہو یا خدا کی تنظیم میں کوئی بھی ذمے‌داری نبھا رہا ہو۔‏

8.‏ ہمیں کیا اعزاز ملا ہے؟‏

8 ہمیں دوسروں کو خدا کی بادشاہت کے بارے میں بتانے کا اعزاز ملا ہے۔ یہوواہ نے یہ اعزاز ہر ایک کو نہیں دیا۔ مثال کے طور پر جب یسوع مسیح زمین پر تھے تو اُنہوں نے بُرے فرشتوں کو اِس بات کی بالکل اِجازت نہیں دی کہ وہ اُن کے بارے میں گواہی دیں۔ (‏لُو 4:‏41‏)‏ آج اگر ایک شخص یہوواہ کے بندوں کے ساتھ مل کر مُنادی کرنا چاہتا ہے تو پہلے اُسے خود کو اِس اعزاز کے لائق ثابت کرنا ہوتا ہے۔ ہم جب بھی اور جہاں کہیں بھی لوگوں کو خدا کی بادشاہت کے بارے میں بتاتے ہیں، ہم یہ ثابت کرتے ہیں کہ ہم اِس اعزاز کی بہت قدر کرتے ہیں۔ یسوع مسیح کی طرح ہم بھی پوری کوشش کرتے ہیں کہ ہم لوگوں کے دل میں بادشاہت کا بیج بوئیں اور اِسے پانی دیں۔—‏متی 13:‏3،‏ 23؛‏ 1-‏کُر 3:‏6‏۔‏

9.‏ ہماری تنظیم دوسروں کو خدا کے نام کے بارے میں تعلیم کیسے دے رہی ہے؟‏

9 یسوع مسیح نے دوسروں کو خدا کے نام کے بارے میں تعلیم دی۔‏ اپنے آسمانی باپ سے دُعا کرتے وقت یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏مَیں نے اِن کو تیرے نام کے بارے میں تعلیم دی ہے۔“‏ (‏یوح 17:‏26‏)‏ یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرتے ہوئے یہوواہ کی تنظیم پورے جی جان سے یہ کوشش کر رہی ہے کہ لوگ خدا کے نام کے بارے میں جان جائیں۔ اِس حوالے سے ‏”‏کتابِ‌مُقدس–‏ترجمہ نئی دُنیا“‏ نے بہت اہم کردار ادا کِیا ہے۔ بائبل کے اِس ترجمے میں خدا کا نام ہر اُس جگہ ڈالا گیا ہے جہاں یہ اصلی تحریروں میں تھا۔ بائبل کا مکمل ترجمہ یا اِس کے کچھ حصے 270 سے زیادہ زبانوں میں دستیاب ہیں۔ کتاب ‏”‏کتابِ‌مُقدس کی تحقیق‌کے لیے گائیڈ“‏ میں آپ کو خدا کے نام کو بحال کرنے کے حوالے سے کئی تفصیلات ملیں گی۔ اِس کتاب میں اِس بات کے بھی کئی ثبوت دیے گئے ہیں کہ یونانی صحیفوں میں خدا کا نام 237 بار اِستعمال ہونا چاہیے۔‏

10.‏ میانمار میں رہنے والی ایک عورت نے جو بات کہی، اُس سے ہمیں کیا پتہ چلتا ہے؟‏

10 یسوع مسیح کی طرح ہم بھی چاہتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ لوگ خدا کا نام جان جائیں۔ جب میانمار میں رہنے والی عورت کو خدا کے نام کے بارے میں پتہ چلا تو وہ رونے لگی۔ اُس عورت کی عمر 67 سال تھی۔ اُس نے کہا:‏ ”‏زندگی میں پہلی بار مجھے پتہ چلا کہ خدا کا نام یہوواہ ہے۔ .‏ .‏ .‏ آپ نے مجھے زندگی کی سب سے اہم سچائی بتائی۔“‏ اِس مثال سے پتہ چلتا ہے کہ جب نیک دل لوگ خدا کے نام کے بارے میں جان جاتے ہیں تو اِس سے اُن کی زندگی بدل جاتی ہے!‏

یہوواہ کی تنظیم پر اپنے بھروسے کو مضبوط کرتے رہیں

11.‏ کلیسیا کے بزرگ یہوواہ کی تنظیم پر اپنا بھروسا کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

11 کلیسیا کے بزرگ کیسے ثابت کر سکتے ہیں کہ وہ یہوواہ کی تنظیم پر بھروسا کرتے ہیں؟ ایسا کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ جب اُنہیں تنظیم کی طرف سے کوئی ہدایت ملتی ہے تو وہ اِسے پورے دھیان سے پڑھیں اور اِس پر عمل کرنے کی پوری کوشش کریں۔ مثال کے طور پر بزرگوں کو تنظیم کی طرف سے صرف یہ ہدایتیں ہی نہیں ملتیں کہ اُنہیں اِجلاس میں حصے کیسے دینے ہیں یا پھر کلیسیا کے لیے دُعا کیسے کرنی ہے بلکہ اُنہیں یہ ہدایت بھی ملتی ہے کہ اُنہیں یسوع کی بھیڑوں کا خیال کیسے رکھنا ہے۔ جب کلیسیا کے بزرگ تنظیم کی طرف سے ملنے والی ہر ہدایت پر عمل کرتے ہیں تو بہن بھائیوں کو محسوس ہوتا ہے کہ یہوواہ اُن سے پیار کرتا ہے اور اُسے اُن کی فکر ہے۔‏

کلیسیا کے بزرگ ہماری مدد کرتے ہیں تاکہ ہم یہوواہ کی تنظیم کی طرف سے ملنے والی ہدایتوں پر بھروسا کریں۔ (‏پیراگراف نمبر 11 کو دیکھیں۔)‏ a


12.‏ (‏الف)‏ہمیں کلیسیا میں پیشوائی کرنے والے بھائیوں کا ساتھ کیوں دینا چاہیے؟ (‏عبرانیوں 13:‏7،‏ 17‏)‏ (‏ب)‏ہمیں پیشوائی کرنے والے بھائیوں کی خوبیوں پر دھیان کیوں دینا چاہیے؟‏

12 جب ہمیں کلیسیا کے بزرگوں کی طرف سے کوئی ہدایت ملتی ہے تو ہمیں خوشی سے اِس پر عمل کرنا چاہیے۔ اِس طرح اُن کے لیے اپنی ذمے‌داریوں کو پورا کرنا اَور آسان ہو جائے گا۔ بائبل میں ہماری حوصلہ‌افزائی کی گئی ہے کہ ہم اُن لوگوں کے فرمانبردار اور تابع‌دار ہوں جو ہماری پیشوائی کر رہے ہیں۔ ‏(‏عبرانیوں 13:‏7،‏ 17 کو پڑھیں۔)‏ لیکن کبھی کبھار ایسا کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔ کیوں؟ کیونکہ پیشوائی کرنے والے بھائی بھی عیب‌دار ہیں۔ اگر ہم اِن بھائیوں کی خوبیوں کی بجائے اُن کی خامیوں پر دھیان دیں گے تو ایک طرح سے ہم اپنے دُشمنوں کا کام آسان کر رہے ہوں گے۔ وہ کیسے؟ ہمارے دُشمن چاہتے ہیں کہ یہوواہ کی تنظیم سے ہمارا بھروسا اُٹھ جائے۔ تو اگر ہم بزرگوں کے بارے میں بُرا سوچنے لگیں گے تو ہو سکتا ہے کہ ہم یہوواہ کی تنظیم کے بارے میں بھی بُرا سوچنے لگیں۔ ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم اپنے دُشمنوں کے پھیلائے جھوٹ کو پہچان سکیں اور اِس پر یقین نہ کریں؟‏

کبھی بھی دوسروں کی وجہ سے یہوواہ کی تنظیم پر اپنے بھروسے کو کمزور نہ ہونے دیں

13.‏ خدا کے دُشمنوں نے اُس کی تنظیم کی بُری تصویر کیسے پیش کی ہے؟‏

13 خدا کی تنظیم ہمیں جو اچھی باتیں سکھاتی ہے، اُسے ہمارے مخالف بڑے ہی غلط رنگ میں ڈھال کر پیش کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر ہم نے پاک کلام سے سیکھا ہے کہ یہوواہ اپنے بندوں سے یہ توقع کرتا ہے کہ وہ جسمانی طور پر پاک صاف ہوں، اُن کا چال‌چلن پاک ہو اور وہ اُس طرح سے اُس کی عبادت کریں جس طرح سے وہ چاہتا ہے۔ اُس نے یہ حکم بھی دیا ہے کہ جو شخص اپنے گُناہ سے توبہ نہیں کرتا، اُسے کلیسیا سے نکال دیا جائے۔ (‏1-‏کُر 5:‏11-‏13؛‏ 6:‏9، 10‏)‏ ہم خدا کے اِس حکم کی فرمانبرداری کرتے ہیں۔ لیکن اِس بات کو لے کر ہمارے مخالف ہم پر یہ اِلزام لگاتے ہیں کہ ہم لوگوں سے پیار نہیں کرتے، دوسروں پر نکتہ‌چینی کرتے ہیں اور اُن لوگوں کو قبول نہیں کرتے جو ہم سے فرق رائے رکھتے ہیں۔‏

14.‏ ہماری تنظیم کے بارے میں پھیلائی جانے والے جھوٹی باتوں کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے؟‏

14 اِس بات کو پہچانیں کہ اصل میں کون ہماری تنظیم پر وار کر رہا ہے۔‏ شیطان جسے اِبلیس بھی کہا جاتا ہے، ہماری تنظیم کے بارے میں جھوٹی باتیں پھیلاتا ہے۔ وہ تو ”‏جھوٹ کا باپ“‏ ہے۔ (‏یوح 8:‏44؛‏ پید 3:‏1-‏5‏)‏ اِس لیے ہم جانتے ہیں کہ وہ یہوواہ کی تنظیم کے بارے میں جھوٹ پھیلانے کے لیے اُن لوگوں کو اِستعمال کرے گا جو اُسی کی طرح جھوٹ بولتے ہیں۔ ایسا ہی پہلی صدی عیسوی میں یسوع کے شاگردوں کے ساتھ ہوا تھا۔‏

15.‏ مذہبی رہنماؤں نے یسوع مسیح اور اُن کے پیروکاروں کے ساتھ کیا کِیا تھا؟‏

15 پہلی صدی عیسوی میں شیطان نے کچھ لوگوں کے ذریعے خدا کے بے‌عیب بیٹے کے بارے میں ایک کے بعد ایک جھوٹ پھیلائے۔ مثال کے طور پر یسوع مسیح اپنے آسمانی باپ کی طاقت سے معجزے کرتے تھے۔ لیکن مذہبی رہنماؤں نے لوگوں کو بتایا کہ یسوع مسیح ”‏بُرے فرشتوں کے حاکم“‏ کی مدد سے بُرے فرشتوں کو نکالتے ہیں۔ (‏مر 3:‏22‏)‏ اور جب یسوع مسیح پر مُقدمہ چل رہا تھا تو مذہبی رہنماؤں نے اُن پر خدا کے خلاف کفر بکنے کا اِلزام لگایا اور لوگوں کو اُکسایا کہ وہ یسوع کو مار ڈالنے کی مانگ کریں۔ (‏متی 27:‏20‏)‏ پھر بعد میں جب یسوع مسیح کے پیروکاروں نے خوش‌خبری کی مُنادی کی تو اُن کے مخالفوں نے لوگوں کو بھڑکایا اور اُنہیں مسیحیوں کے خلاف کر دیا۔ (‏اعما 14:‏2،‏ 19‏)‏ اعمال 14:‏2 کے بارے میں 1 دسمبر 1998ء کے ‏”‏مینارِنگہبانی“‏ میں لکھا تھا:‏ ”‏یہودی مخالفین نے نہ صرف خود پیغام کو رد کِیا بلکہ غیرقوم آبادی میں مسیحیوں کے خلاف تعصب پیدا کرنے کی کوشش میں[‏جھوٹے اِلزامات]‏لگانے شروع کر دیے۔“‏

16.‏ اگر ہم یہوواہ کی تنظیم کے بارے میں کوئی جھوٹی بات سنتے ہیں تو ہمیں کیا یاد رکھنا چاہیے؟‏

16 پہلی صدی عیسوی کی طرح شیطان آج بھی جھوٹ پھیلا رہا ہے۔ وہ آج بھی ”‏ساری دُنیا کو گمراہ کر رہا ہے۔“‏ (‏مُکا 12:‏9‏)‏ اگر آپ یہوواہ کی تنظیم یا اُن بھائیوں کے بارے میں جھوٹی باتیں سنتے ہیں جو ہماری پیشوائی کر رہے ہیں تو یاد رکھیں کہ خدا کے دُشمنوں نے یسوع مسیح اور پہلی صدی عیسوی میں اُن کے شاگردوں کے بارے میں بھی جھوٹ پھیلائے تھے۔ بائبل میں لکھی پیش‌گوئی کے مطابق آج خدا کے بندوں کو اذیت دی جاتی ہے اور اُن کے بارے میں جھوٹی باتیں پھیلائی جاتی ہیں۔ (‏متی 5:‏11، 12‏)‏ اگر ہم اِس بات کو پہچانیں گے کہ اِن جھوٹی باتوں کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے تو ہم اِنہیں رد کرنے کے لیے فوراً قدم اُٹھائیں گے۔ ہم جھوٹی باتوں پر یقین کرنے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟‏

17.‏ ہم جھوٹی باتوں پر یقین کرنے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟ (‏2-‏تیمُتھیُس 1:‏13‏)‏ (‏بکس ”‏ ہمیں جھوٹی خبریں سننے پر کیا کرنا چاہیے؟‏‏“‏ کو بھی دیکھیں۔)‏

17 جھوٹی باتوں پر یقین نہ کریں۔‏ پولُس رسول نے واضح طور پر بتایا تھا کہ اگر ہم خدا یا اُس کے بندوں کے بارے میں کوئی جھوٹی بات سنتے ہیں تو ہمیں کیا کرنا چاہیے۔ اُنہوں نے تیمُتھیُس سے کہا کہ وہ بھائیوں کو حکم دیں کہ وہ ’‏جھوٹی کہانیوں پر دھیان نہ دیں‘‏ اور”‏توہین‌آمیز جھوٹی کہانیوں کو رد کریں۔“‏ (‏1-‏تیم 1:‏3، 4؛‏ 4:‏7‏)‏ ذرا سوچیں کہ کیا ایک سمجھ‌دار شخص ایک ننھے بچے کی طرح زمین سے کوئی بھی چیز اُٹھا کر اپنے مُنہ میں ڈال لے گا؟ وہ ایسا بالکل نہیں کرے گا کیونکہ وہ جانتا ہے کہ ایسا کرنے سے وہ بیمار ہو جائے گا۔ اِسی طرح ہم جھوٹی باتوں کو رد کرتے ہیں کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ اِن کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے اور اِن سے ہمیں کیا نقصان ہوگا۔ اِس کی بجائے ہم ”‏صحیح تعلیم کے معیار“‏ پر قائم رہتے ہیں۔‏‏—‏2-‏تیمُتھیُس 1:‏13 کو پڑھیں۔‏

18.‏ ہم کیسے ثابت کر سکتے ہیں کہ ہم یہوواہ کی تنظیم پر بھروسا کرتے ہیں؟‏

18 اِس مضمون میں ہم نے صرف تین ایسی باتوں پر غور کِیا ہے جن میں یہوواہ کی تنظیم یسوع کی مثال پر عمل کرتی ہے۔ بائبل کا مطالعہ کرتے وقت اَور بھی ایسے طریقوں پر غور کریں جن میں ہماری تنظیم یسوع مسیح کی مثال پر عمل کر رہی ہے۔ کلیسیا میں دوسروں کی مدد کریں تاکہ وہ یہوواہ کی تنظیم پر اپنے بھروسے کو بڑھائیں۔ یہوواہ اپنی تنظیم کے ذریعے اپنے مقصد کو پورا کر رہا ہے اِس لیے اُس کی تنظیم سے جُڑے رہنے اور وفاداری سے اُس کی خدمت کرتے رہنے سے ثابت کریں کہ آپ اِس تنظیم پر پورا بھروسا کرتے ہیں۔ (‏زبور 37:‏28‏)‏ آئیے ہم سب اِس بات کی اَور زیادہ قدر کریں کہ ہمیں ایسے لوگوں میں شامل ہونے کا اعزاز ملا ہے جو یہوواہ سے محبت کرتے ہیں اور اُس کے وفادار ہیں۔‏

آپ اِن سوالوں کے کیا جواب دیں گے:‏

  • خدا کے بندے کن طریقوں سے یسوع مسیح کی مثال پر عمل کر رہے ہیں؟‏

  • ہم یہ ثابت کرتے رہنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں کہ ہم یہوواہ کی تنظیم پر بھروسا رکھتے ہیں؟‏

  • جب ہم یہوواہ کے بندوں کے بارے میں جھوٹی باتیں سنتے ہیں تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟‏

گیت نمبر 103‏:‏ ”‏آدمیوں کے رُوپ میں نعمتیں“‏

a تصویر کی وضاحت‏:‏ کلیسیا کے بزرگ بات کر رہے ہیں کہ عوامی جگہوں پر گواہی دینے کا بندوبست کیسے کِیا جائے۔ بعد میں مُنادی کے گروپ کا ایک نگہبان اُن ہدایتوں کے بارے میں مبشروں کو بتا رہا ہے کہ وہ دیوار کے پاس کھڑے ہو کر ٹرالی لگائیں۔‏