1923ء—آج سے 100 سال پہلے
یکم جنوری کے ”مینارِنگہبانی“ میں یہ بات بتائی گئی تھی: ”ہم اُمید کرتے ہیں کہ 1923ء کا سال بہت ہی زبردست سال ہوگا۔ یہ ہمارے لیے بہت بڑا اعزاز ہے کہ ہم اِس دُکھی دُنیا میں لوگوں کو یہ بتا پاتے ہیں کہ جلد ہی ایک بہت اچھا وقت آنے والا ہے۔“ 1923ء کا سال واقعی بائبل سٹوڈنٹس کے لیے بہت زبردست سال رہا۔ اِس سال اُن کے اِجلاسوں، اِجتماعوں اور مُنادی کرنے کے طریقے میں بہت سی تبدیلیاں آئیں اور اِس وجہ سے وہ ایک دوسرے کے ساتھ اَور زیادہ متحد ہو گئے۔
اِجلاسوں کے ذریعے بائبل سٹوڈنٹس اَور زیادہ متحد ہو گئے
1923ء کے دوران تنظیم نے بہت بڑی بڑی تبدیلیاں کیں جن کی وجہ سے بائبل سٹوڈنٹس اَور زیادہ متحد ہو گئے۔ تنظیم نے ”واچٹاور“ میں ایسے تبصرے شائع کرنے شروع کیے جن میں بائبل کی آیتوں کی وضاحت کی جاتی تھی اور اِن پر ”دُعا اور یہوواہ کی حمد“ والے اِجلاس میں بات کی جاتی تھی۔ اِس کے علاوہ بائبل سٹوڈنٹس نے ایک ایسا کیلنڈر بھی شائع کِیا جس میں بتایا جاتا تھا کہ ہر ہفتے اِجلاس میں کن آیتوں پر بات کی جائے گی۔ اِس کیلنڈر میں ہر دن کے لیے ایک گیت بھی ہوتا تھا جو بائبل کا ذاتی مطالعہ کرتے وقت یا خاندانی عبادت میں گایا جا سکتا تھا۔
اِجلاسوں کے دوران بائبل سٹوڈنٹس بتاتے تھے کہ اُنہیں مُنادی کرتے وقت کون سے تجربے ہوئے اور وہ یہ بھی بتاتے تھے کہ وہ کس بات کے لیے یہوواہ کے شکرگزار ہیں۔ وہ گیت گاتے تھے اور دُعا بھی کرتے تھے۔ بہن اِیوا بارنے کا بپتسمہ 1923ء میں ہوا۔ اُس وقت وہ 15 سال کی تھیں۔ بہن نے اُس وقت کو یاد کرتے ہوئے بتایا: ”اگر آپ اپنا کوئی تجربہ بتانے چاہتے تھے تو آپ کو کھڑا ہونا پڑتا تھا اور آپ اپنی بات اِس طرح شروع کرتے تھے: ”مَیں اُن چیزوں کے لیے مالک کا بہت شکرگزار ہوں جو اُس نے میرے لیے کی ہیں۔“ کچھ بھائیوں کو اپنے تجربے بتانا بہت اچھا لگتا تھا۔“ بہن اِیوا نے آگے کہا: ”ایک بوڑھے بھائی ہوا کرتے تھے جن کا نام گوڈوِن تھا۔ اُن کے پاس بتانے کو بہت کچھ ہوتا تھا۔ لیکن جب اُن کی بیوی دیکھتی تھیں کہ اِجلاس کی پیشوائی کرنے والا بھائی تھوڑا پریشان ہو رہا ہے تو وہ اپنے شوہر کا کوٹ ہلکا سا کھینچ لیتی تھیں اور اُن کے شوہر بیٹھ جاتے تھے۔“
مہینے میں ایک بار ”دُعا اور یہوواہ کی حمد“ والا ایک خاص اِجلاس ہوتا تھا۔ اِس اِجلاس کے بارے میں یکم اپریل 1923ء کے ”مینارِنگہبانی“ میں یہ لکھا تھا: ”آدھے اِجلاس میں بہن بھائیوں کو مُنادی کے دوران ہونے والے اور اپنے ذاتی تجربے بتانے چاہئیں۔ . . . ہمیں پورا یقین ہے کہ اِن حوصلہ بڑھا دینے والے اِجلاسوں کی وجہ سے بہن بھائیوں کی ایک دوسرے کے ساتھ دوستی مضبوط ہو جائے گی۔“
19 سال کے بھائی چارلس مارٹن کینیڈا کے شہر وینکوور سے تھے۔ اُنہیں اِجلاسوں سے بہت فائدہ ہوا۔ اُس وقت کو یاد کرتے ہوئے اُنہوں نے بتایا: ”اِن اِجلاسوں سے مَیں نے سیکھا تھا کہ گھر گھر مُنادی کرتے وقت مَیں لوگوں سے کیا کہہ سکتا ہوں۔ اکثر بہن بھائی اپنے ایسے تجربے بتاتے تھے جو اُنہیں گھر گھر مُنادی کرتے وقت ہوتے تھے۔ اِس سے مَیں سمجھ جاتا تھا کہ مَیں لوگوں کو گواہی دینے کے لیے اُن سے کیا کہہ سکتا ہوں اور فرق فرق اِعتراضات کا جواب کیسے دے سکتا ہوں۔“
مُنادی کے ذریعے بائبل سٹوڈنٹس اَور زیادہ متحد ہو گئے
بہن بھائی مُنادی کے لیے خاص دنوں کے بندوبست کی وجہ سے بھی متحد ہو گئے۔ یکم اپریل 1923ء کے ”مینار نگہبانی“ میں یہ اِعلان کِیا گیا تھا: ”اِس لیے بہت ضروری ہے کہ ہم اِس کام میں متحد ہوں۔ . . . منگل، یکم مئی 1923ء ایک خاص دن ہوگا جسے مُنادی کرنے کے لیے مقرر کِیا گیا ہے۔ اِسی طرح آگے چل کر ہر مہینے کا پہلا منگل مُنادی کرنے کے لیے ہی ہوگا۔ کلیسیا کے ہر بہن بھائی کو اِن دنوں پر کم سے کم تھوڑی دیر مُنادی ضرور کرنی چاہیے۔“
نوجوان بائبل سٹوڈنٹس نے بھی اِس کام میں حصہ لیا۔ بہن ہیزل برفرڈ 1923ء میں صرف 16 سال کی تھیں۔ اُس وقت کو یاد کرتے ہوئے اُنہوں نے بتایا: ””بلیٹن“ میں مُنادی کرنے کی تجاویز بھی تھیں تاکہ ہم اِنہیں یاد کر سکیں۔ a مَیں نے اپنے نانا کے ساتھ مل کر بڑے جوش سے مُنادی کی۔“ لیکن بہن ہیزل کو ایک بھائی کی طرف سے مخالفت کا سامنا ہوا جس کی اُنہوں نے توقع بھی نہیں کی تھی۔ بہن نے بتایا: ”ہمارے ایک بوڑھے بھائی کو اِس بات پر بہت اِعتراض تھا کہ مَیں مُنادی میں لوگوں سے بات کیوں کرتی ہوں۔“ اُس وقت کچھ لوگ یہ سمجھ نہیں پائے تھے کہ سب بائبل سٹوڈنٹس یعنی ’نوجوانوں اور کنواریوں‘ کو بھی اپنے عظیم خالق کی بڑائی کرنے کے کام میں حصہ لینا چاہیے۔ (زبور 148:12، 13) لیکن بہن ہیزل نے ہمت نہیں ہاری۔ اُنہوں نے گلئیڈ کی دوسری کلاس سے تربیت حاصل کی اور وہ پانامہ میں ایک مشنری کے طور پر خدمت کرنے لگیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ اُن بھائیوں نے اِس حوالے سے اپنی سوچ بدل لی کہ نوجوانوں کا مُنادی کرنا غلط نہیں ہے۔
اِجتماعوں کے ذریعے بائبل سٹوڈنٹس اَور زیادہ متحد ہو گئے
اِجتماعوں کی وجہ سے بھی بہن بھائی اَور زیادہ متحد ہو گئے تھے۔ اِن اِجتماعوں کے دوران مُنادی کرنے کے لیے ایک خاص دن مقرر کیا جاتا تھا۔ مثال کے طور پر کینیڈا کے شہر وِنیپیگ میں ہونے والے ایک اِجتماع پر جتنے بھی لوگ آئے تھے، اُن سے کہا گیا کہ وہ 31 مارچ کو اُس شہر میں مُنادی کر سکتے ہیں۔ اِس وجہ سے بہن بھائی بہت سے نئے لوگوں سے مل پائے اور اِس کے بہت اچھے نتیجے نکلے۔ 5 اگست کو وِنیپیگ میں ہونے والے اِجتماع پر تقریباً 7000 لوگ آئے۔ اُس وقت کینیڈا میں کسی اِجتماع پر کبھی بھی اِتنے زیادہ لوگ نہیں آئے تھے۔
1923ء میں 18-26 اگست کے دوران کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں
خدا کے بندوں کا ایک بہت خاص اِجتماع ہوا۔ ہماری تنظیم نے اِس اِجتماع سے کچھ ہفتے پہلے اخباروں میں اِس کے بارے میں بتانا شروع کر دیا اور بائبل سٹوڈنٹس نے لوگوں میں 5 لاکھ سے بھی زیادہ دعوتنامے تقسیم کئے۔ اُنہوں نے اپنی ذاتی گاڑیوں اور دوسری گاڑیوں اور بسوں میں اِس اِجتماع کے بینر لگائے۔ہفتہ 25 اگست کو بھائی رتھرفرڈ نے ایک تقریر کی جس کا عنوان تھا: ”بھیڑیں اور بکریاں۔“ اِس تقریر میں اُنہوں نے صاف طور پر بتایا کہ بھیڑیں ایسے لوگوں کی طرف اِشارہ کرتی ہیں جن کا دل ہمیشہ کی زندگی راہ پر چلنے کی طرف مائل ہے اور جو زمین پر فردوس میں رہیں گی۔ اُنہوں نے ایک اَور تقریر بھی کی اور ایک قرارداد بھی پڑھی جس کا عنوان تھا: ”ایک آگاہی۔“ اِس قرارداد میں مسیحی مذہب پر تنقید کی گئی۔ اور جو لوگ سچے دل سے سچائی سیکھنا چاہتے تھے، اُن سے کہا گیا کہ وہ خود کو ”بابلِعظیم“ سے الگ کر لیں۔ (مُکا 18:2، 4) بعد میں پوری دُنیا میں بائبل سٹوڈنٹس نے اِس قرارداد کی لاکھوں کاپیاں لوگوں میں تقسیم کیں۔
”حوصلہ بڑھانے دینے والے اِجلاسوں کی وجہ سے بہن بھائیوں کی ایک دوسرے کے ساتھ دوستی مضبوط ہو گئی تھی۔“
اِجتماع کے آخری دن 30 ہزار سے زیادہ لوگ بھائی رتھرفرڈ کی تقریر سننے آئے۔ اُن کی تقریر کا موضوع تھا: ”سب قومیں ہرمجِدّون کی طرف بڑھ رہی ہیں لیکن لاکھوں لوگ جو اب زندہ ہیں کبھی نہیں مریں گے۔“ بائبل سٹوڈنٹس نے سوچا کہ اِس تقریر کو سننے کے لیے بہت سے لوگ آئیں گے۔ اِس لیے اُنہوں نے لاس اینجلس میں بننے والے ایک نئے سٹیڈیم کو کرائے پر لیا۔ بھائی چاہتے تھے کہ سب لوگ اچھی طرح بھائی رتھرفرڈ کی تقریر سُن سکیں۔ اِس لیے اُنہوں نے سٹیڈیم کا سپیکر اِستعمال کِیا جو کہ اُس وقت کی ایک جدید ٹیکنالوجی تھی۔ بہت سے لوگوں نے اِس تقریر کو ریڈیو پر سنا۔
پوری دُنیا میں بادشاہت کی خوشخبری کا پھیلنا
1923ء میں ہم نے افریقہ، یورپ، بھارت اور جنوبی امریکہ میں بہت زیادہ مُنادی کرنی شروع کر دی۔ بھارت میں بھائی جوزف اپنی بیوی اور چھ بچوں کی دیکھبھال کرنے کے ساتھ ساتھ ہماری کتابیں تیار کرنے کا کام بھی کر رہے تھے۔ یہ کتابیں ہندی، تامل، تیلوگو اور اُردو میں تیار کی جاتی تھیں۔
سیرا لیون میں بھائی الفریڈ جوزف اور بھائی لینرڈ بلیکمین نے نیو یارک کے شہر بروکلن میں ہمارے مرکزی دفتر کو مدد کی درخواست کے لیے خط لکھا۔ 14 اپریل 1923ء کو اُن کے خط کا جواب آ گیا۔ بھائی الفریڈ نے کہا: ”ہفتے کے دن آدھی رات کو مجھے ایک فون آیا۔“ بھائی کو ایک شخص کی بھاری بھرکم آواز سنائی دی۔ اُس شخص نے پوچھا: ”کیا آپ ہی وہ شخص ہیں جس نے واچٹاور سوسائٹی کو خط لکھا ہے تاکہ وہ یہاں مُنادی کرنے کے لیے اَور لوگوں کو بھیجے؟“ بھائی الفریڈ نے کہا: ”جی۔“ اُس شخص نے کہا: ”اُنہوں نے مجھے بھیجا ہے۔“ وہ آواز بھائی ولیم براؤن کی تھی۔ وہ اُسی دن کیریبیئن جزائر سے اپنی بیوی انٹونیا اور اور اپنی دو بیٹیوں لوئز اور لُوسی کے ساتھ آئے تھے۔ بھائیوں کو بھائی ولیم اور اُن کے گھر والوں سے ملنے کے لیے زیادہ دیر اِنتظار نہیں کرنا پڑا۔
بھائی الفریڈ نے آگے بتایا: ”اگلی ہی صبح مَیں اور بھائی لینرڈ ہر ہفتے کی طرح بائبل پر باتچیت کر رہے تھے اور اُسی وقت ایک اُونچا لمبا شخص آیا۔ وہ بھائی ولیم براؤن تھے۔ اُن کا دل جوش سے اِتنا زیادہ بھرا ہوا تھا کہ وہ اگلے ہی دن تقریر کرنا چاہتے تھے۔ ایک مہینے کے اندر اندر بھائی ولیم نے وہ ساری کتابیں لوگوں میں تقسیم کر دیں جو وہ اپنے ساتھ لے کر آئے تھے۔ پھر اُنہیں 5000 اَور کتابیں ملیں اور پھر کچھ ہی وقت بعد اُنہیں اَور کتابوں کی ضرورت پڑ گئی۔“ لیکن بھائی ولیم کتابیں بیچنے والے شخص کے طور پر مشہور نہیں تھے۔ اُنہوں نے پوری زندگی بڑی لگن سے یہوواہ کی خدمت کی۔ وہ اپنی تقریروں میں آیتوں کا حوالہ دیتے تھے اور اِس وجہ سے لوگ اُنہیں بائبل براؤن کہنے لگے۔
جرمنی میں بھائیوں نے فیصلہ کِیا کہ وہ شہر برمن میں موجود برانچ چھوڑ دیں گے کیونکہ یہ بہت چھوٹی تھی۔ اِس کے علاوہ اُنہوں نے یہ بھی سنا تھا کہ فرانس کی فوج اِس شہر پر حملہ کرنے والی ہے۔ بائبل سٹوڈنٹس کو شہر میگدیبرگ میں ایک عمارت ملی جو چھپائی کے کام کے لیے بالکل صحیح تھی۔ 19 جون کو بھائیوں نے چھپائی کی مشینیں اور دوسرا سامان وغیرہ پیک کر لیا اور وہ شہر میگدیبرگ میں شفٹ ہو گئے۔ جس دن ہمارے مرکزی دفتر کو بتایا گیا کہ بہن بھائیوں نے نئے بیتایل میں شفٹ ہونے کا کام مکمل کر لیا ہے، اُس کے اگلے ہی دن اخباروں میں یہ خبر چھپی کہ فرانس نے شہر برمن پر قبضہ کر لیا ہے۔ بھائی صاف طور پر اِس بات کا ثبوت دیکھ سکتے تھے کہ یہوواہ کس طرح اُن کی مدد اور حفاظت کر رہا ہے۔
بھائی جارج ینگ نے لوگوں تک بادشاہت کی خوشخبری پہنچانے کے لیے بڑی دُور دُور کا سفر کِیا تھا۔ اُنہوں نے برازیل میں ایک نئی برانچ کی شروعات کی اور پُرتگالی زبان میں ”مینارِنگہبانی“ شائع کرنے لگے۔ کچھ ہی مہینوں میں اُنہوں نے 7000 سے زیادہ کتابیں لوگوں میں تقسیم کیں۔ برازیل میں اُن کے آنے کی وجہ سے بہن سارہ فرگیسن کو بہت فائدہ ہوا۔ وہ 1899ء سے ”مینارِنگہبانی“ کے شمارے پڑھ رہی تھیں لیکن ابھی تک وہ اپنی زندگی یہوواہ کے نام کر کے بپتسمہ نہیں لے پائی تھیں۔ لیکن پھر کچھ ہی مہینوں بعد بہن سارہ اور اُن کے چار بچوں نے یہ اہم قدم اُٹھا لیا۔
”پوری لگن اور خوشی سے یہوواہ کی خدمت کرتے رہیں“
1923ء کے آخر پر 15 دسمبر 1923ء کے ”مینارِنگہبانی“ میں بتایا گیا کہ اِجلاسوں، مُنادی اور اِجتماعوں میں تبدیلیوں کا بائبل سٹوڈنٹس پر کیا اثر پڑا۔ اِس میں لکھا تھا: ”یہ بات صاف ظاہر ہے کہ کلیسیاؤں کا ایمان اب پہلے سے زیادہ مضبوط ہے۔ آئیے ہم اَور زیادہ کام کرنے کے لیے تیار رہیں اور اگلے سال میں پوری لگن اور خوشی سے یہوواہ کی خدمت کرتے رہیں۔“
1924ء بھی بائبل سٹوڈنٹس کے لیے بہت زبردست سال رہا۔ بروکلن میں ہمارے مرکزی دفتر سے کچھ ہی دُور سٹیٹن جزیرے پر ہماری تنظیم نے ایک زمین خریدی تھی۔ ہمارے بھائی وہاں کچھ مہینوں سے کام کر رہے تھے۔ اِس زمین پر جو عمارتیں بنائی گئیں، وہ 1924ء کے شروع میں مکمل ہو گئیں۔ اور اِس وجہ سے بہن بھائی اَور زیادہ متحد ہو گئے اور بادشاہت کی خوشخبری ایسے طریقوں سے لوگوں تک پہنچی جیسے پہلے کبھی نہیں پہنچی تھی۔
a اِسے اب ”مسیحی زندگی اور خدمت—اِجلاس کا قاعدہ“ کہا جاتا ہے۔