مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

قارئین کے سوال

قارئین کے سوال

سلیمان کی ہیکل میں ڈیوڑھی کتنی اُونچی تھی؟‏

ڈیوڑھی ہیکل کے پاک مقام میں جانے کے راستے کا حصہ تھی۔ 2023ء سے پہلے انگریزی میں ‏”‏ترجمہ نئی دُنیا“‏ کا جو ایڈیشن شائع ہوا تھا، اُس میں لکھا تھا کہ ”‏سامنے والی ڈیوڑھی کی لمبائی 20 ہاتھ تھی جو کہ گھر کی چوڑائی کے برابر تھی۔ اُس کی اُونچائی 120 ہاتھ تھی۔“‏ (‏2-‏توا 3:‏4‏)‏ کچھ اَور ترجموں میں بھی یہی کہا گیا ہے کہ یہ ڈیوڑھی ”‏120 ہاتھ“‏ اُونچی تھی جس کا مطلب ہے کہ یہ 53 میٹر (‏175 فٹ)‏ اُونچا مینار تھا۔‏

لیکن ‏”‏ترجمہ نئی دُنیا“‏ کے 2023ء کے ایڈیشن میں سلیمان کی ہیکل کی ڈیوڑھی کے بارے میں یہ لکھا ہے:‏ ”‏اُس کی اُونچائی 20 ہاتھ تھی“‏ یعنی تقریباً 9 میٹر (‏30 فٹ)‏۔‏ a ذرا اِس تبدیلی کی کچھ وجوہات پر غور کریں۔‏

پہلا سلاطین 6:‏3 میں ڈیوڑھی کی اُونچائی کا ذکر نہیں کِیا گیا۔‏ اِس آیت میں یرمیاہ نے ڈیوڑھی کی لمبائی اور چوڑائی کا ذکر کِیا لیکن اِس کی اُونچائی کا نہیں۔ پھر اِس سے اگلے ہی باب میں یرمیاہ نے بڑی تفصیل سے ہیکل کے کچھ اَور خاص حصوں کی بات کی جن میں بڑا سا حوض، پیتل کی دس کُرسیاں اور پیتل کے وہ دو ستون شامل تھے جو ڈیوڑھی کے سامنے تھے۔ (‏1-‏سلا 7:‏15-‏37‏)‏ اگر ڈیوڑھی کی اُونچائی 50 میٹر سے بھی زیادہ تھی اور وہ ہیکل کے باقی حصوں سے کافی اُونچی تھی تو یرمیاہ نے اِس کی اُونچائی کا ذکر کیوں نہیں کِیا؟ صدیوں بعد بھی یہودی تاریخ‌دانوں نے یہ کہا کہ ڈیوڑھی کی اُونچائی سلیمان کی ہیکل سے زیادہ نہیں تھی۔‏

عالموں کو اِس بات پر شک ہے کہ ہیکل کی دیواریں 120 ہاتھ اُونچی ڈیوڑھی کو سہارا دے سکتی تھیں۔‏ پُرانے زمانے میں پتھروں اور اینٹوں سے بنے مینار نیچے سے بہت چوڑے ہوتے تھے اور اِن کا سِرا تنگ ہوتا جاتا تھا جیسے کہ مصر کے مندروں کے دروازے۔ لیکن سلیمان کی ہیکل بہت فرق تھی۔ عالموں کا کہنا ہے کہ ہیکل کی دیواروں کی موٹائی 6 ہاتھ یا 7.‏2 میٹر (‏9 فٹ)‏ سے زیادہ نہیں تھی۔ قدیم عمارتوں پر تحقیق کرنے والے ماہر تھیوڈر بوسنک اِس نتیجے پر پہنچے ہیں:‏ ”‏[‏ہیکل کے اندر]‏جانے والے راستے کی دیواروں کی موٹائی کو ذہن میں رکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ ڈیوڑھی 120 ہاتھ[‏اُونچی]‏نہیں ہو سکتی۔“‏

ہو سکتا ہے کہ 2-‏تواریخ 3:‏4 میں لکھی بات کی کاپیاں بناتے وقت غلطی ہوئی ہو۔‏ حالانکہ کچھ قدیم نسخوں میں اِس آیت میں ”‏120“‏ لکھا ہے لیکن کچھ دوسری قابلِ‌بھروسا تحریروں میں بتایا گیا کہ اِس آیت میں ”‏20“‏ ہاتھ لکھا ہے جیسے کہ پانچویں صدی کی تحریر کوڈیکس الیگزینڈرینس اور چھٹی صدی کی تحریر کوڈیکس امبروسیانس۔ مگر کاپیاں بناتے وقت غلطی سے ”‏120“‏کیوں لکھا گیا ہوگا؟ عبرانی میں ”‏سو“‏ اور ”‏ہاتھ“‏ کے لیے لکھا جانے والا لفظ دِکھنے میں ایک جیسا لگتا ہے۔ اِس لیے شاید کاپیاں بنانے والے ایک شخص نے غلطی سے ”‏ہاتھ“‏ کی بجائے ”‏سو“‏ لکھ دیا ہوگا۔‏

سچ ہے کہ ہم سلیمان کی ہیکل کی چھوٹی سے چھوٹی تفصیل کو بھی اچھی طرح سمجھنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔ لیکن ہمارا دھیان اِس بات پر ہونا چاہیے کہ سلیمان کی ہیکل کس چیز کی طرف اِشارہ کرتی ہے۔ یہ عظیم روحانی ہیکل کی طرف اِشارہ کرتی ہے اور ہمیں خاص طور پر اِس پر دھیان دینا چاہیے۔ ہم یہوواہ کے بہت شکرگزار ہیں کہ اُس نے اپنے بندوں کو یہ اعزاز دیا ہے کہ وہ اُس کی عظیم روحانی ہیکل میں اُس کی عبادت کر سکیں۔—‏عبر 9:‏11-‏14؛‏ مُکا 3:‏12؛‏ 7:‏9-‏17‏۔‏

a ایک فٹ‌نوٹ میں یہ بات واضح کی گئی ہے کہ ”‏کچھ پُرانے نسخوں میں ”‏120“‏ لکھا ہے جبکہ کچھ دوسرے نسخوں اور ترجموں میں ”‏20 ہاتھ“‏ لکھا ہے۔“‏