مطالعے کا مضمون نمبر 43
گیت نمبر 90: ایک دوسرے کا حوصلہ بڑھائیں
ہم اپنے شک کو کیسے دُور کر سکتے ہیں؟
”سب باتوں کا جائزہ لیں۔“—1-تھس 5:21۔
غور کریں کہ . . .
ہم اپنے دل سے ایسے شک کو کیسے نکال سکتے ہیں جس کی وجہ سے یہوواہ کی خدمت پر اثر پڑ سکتا ہے۔
1-2. (الف)یہوواہ کے کچھ بندوں کے ذہن میں شاید کس طرح کے سوال آئیں؟ (ب)اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟
ہر عمر کے لوگوں کے ذہن میں کبھی کبھار شک a پیدا ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر شاید ایک نوجوان گواہ یہ سوچنے لگے کہ پتہ نہیں یہوواہ کی نظر میں میری کوئی اہمیت ہے بھی یا نہیں۔ اِس وجہ سے ہو سکتا ہے کہ وہ بپتسمہ لینے سے ہچکچائے یا ایک ایسے بھائی کے بارے میں سوچیں جس نے نوجوانی میں دُنیا میں نام کمانے کی بجائے یہوواہ کی بادشاہت کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دینے کا فیصلہ کِیا ہو۔ لیکن اب اُس کے بیوی بچے ہیں۔ اُس کے خرچے بڑھ گئے ہیں۔ اور اِس وجہ سے وہ یہ سوچ رہا ہے کہ پتہ نہیں کہ اُس نے صحیح فیصلہ کِیا تھا یا نہیں۔ ذرا ایک ایسی بوڑھی بہن کا تصور کریں جس میں اب پہلی جتنی طاقت نہیں ہے۔ شاید وہ اِس وجہ سے بےحوصلہ ہو گئی ہے کیونکہ اب وہ یہوواہ کے لیے وہ سب نہیں کر سکتی جو وہ پہلے کرتی تھی۔ کیا آپ کے ذہن میں کبھی اِس طرح کے سوال آئے ہیں: ”کیا یہوواہ کو واقعی میری فکر ہے؟ مَیں نے یہوواہ کے لیے جو قربانیاں دی ہیں، کیا اُن کا کوئی فائدہ ہے؟ کیا مَیں اب بھی یہوواہ کے کام آ سکتا ہوں؟“
2 اگر ہم اِن سوالوں کے جواب نہیں ڈھونڈیں گے تو ہمارا ایمان کمزور پڑنے لگے گا اور شاید ہم یہوواہ کی عبادت کرنا ہی چھوڑ دیں۔ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ بائبل اُس وقت ہماری مدد کیسے کر سکتی ہے جب ہمارے دل میں اِس بارے میں شک ہو کہ (1)ہم یہوواہ کی نظر میں اہم ہیں، (2)ہم نے جو فیصلے لیے تھے، وہ صحیح ہیں یا (3)ہم اب بھی یہوواہ کے کام آ سکتے ہیں۔
آپ اپنے شک کو کیسے دُور کر سکتے ہیں؟
3. اپنے شک کو دُور کرنے کا ایک طریقہ کیا ہے؟
3 اپنے شک کو دُور کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم خدا کے کلام سے اپنے سوالوں کے جواب ڈھونڈنے کی کوشش کریں۔ ایسا کرنے سے یہوواہ پر ہمارا ایمان اور اُس کے ساتھ ہماری دوستی مضبوط ہو جائے گی اور ہم اَور اچھی طرح ’ایمان کی راہ پر قائم رہ پائیں گے۔‘—1-کُر 16:13۔
4. ہم ”سب باتوں کا جائزہ“ کیسے لے سکتے ہیں؟ (1-تھسلُنیکیوں 5:21)
4 پہلا تھسلُنیکیوں 5:21 کو پڑھیں۔ غور کریں کہ بائبل میں ہم سے یہ کہا گیا ہے کہ ہم ”سب باتوں کا جائزہ لیں۔“ ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟ ایسا کرنے کے لیے ہم یہ دیکھ سکتے ہیں کہ ہم جو باتیں مانتے ہیں، اُن کے بارے میں بائبل میں کیا بتایا گیا ہے۔ مثال کے طور پر ذرا اُس نوجوان کے بارے میں سوچیں جو یہ سوچ رہا تھا کہ ”پتہ نہیں، یہوواہ کی نظر میں میری کوئی اہمیت ہے یا نہیں؟“ کیا اُسے یہ بات سچ مان لینی چاہیے؟ بالکل نہیں! اُسے اِس معاملے کے حوالے سے یہوواہ کی سوچ جاننے سے ”سب باتوں کا جائزہ“ لینا چاہیے۔
5. ہم اپنے سوالوں کے حوالے سے یہوواہ کے جواب کیسے جان سکتے ہیں؟
5 جب ہم خدا کے کلام کو پڑھتے ہیں تو ایک طرح سے ہم اُس کی بات سُن رہے ہوتے ہیں۔ لیکن اگر ہم کسی خاص معاملے کے حوالے سے یہوواہ کی سوچ جاننا چاہتے ہیں تو ہمیں تھوڑی محنت کرنی ہوگی۔ ہمیں ایسی آیتیں ڈھونڈنی ہوں گی اور اِنہیں پڑھنا ہوگا جو ہمارے سوالوں کے جواب ڈھونڈنے میں ہماری مدد کر سکیں۔ ہمیں اُس خاص معاملے کے حوالے سے تحقیق کرنی ہوگی۔ ایسا کرنے کے لیے ہم اُن کتابوں اور ویڈیوز سے مدد لے سکتے ہیں جو یہوواہ کی تنظیم ہمیں دیتی ہے۔ (اَمثا 2:3-6) ہم یہوواہ سے دُعا کر سکتے ہیں کہ وہ تحقیق کرنے اور اپنے سوالوں کے جواب ڈھونڈنے میں ہماری مدد کرے۔ پھر ہم بائبل کے ایسے اصول اور معلومات تلاش کر سکتے ہیں جو ہماری صورتحال میں ہمارے کام آئیں۔ ہمیں بائبل سے ایسے لوگوں کے واقعات پڑھنے سے بھی بہت فائدہ ہو سکتا ہے جنہیں ہماری جیسی صورتحال کا سامنا تھا۔
6. اپنے شک کو دُور کرنے کے لیے عبادتوں میں جانا ہمارے کام کیسے آ سکتا ہے؟
6 جب ہم عبادتوں میں جاتے ہیں تو تب بھی یہوواہ ہم سے بات کرتا ہے۔ اگر ہم باقاعدگی سے عبادتوں میں جائیں گے تو ہمیں کوئی ایسی تقریر یا کوئی ایسا جواب سننے کو ملے گا جس سے ہمیں اپنے سوال کا جواب مل جائے۔ (اَمثا 27:17) آئیے دیکھتے ہیں کہ ہم کچھ خاص معاملوں کے حوالے سے اپنے شک کو کیسے دُور کر سکتے ہیں۔
جب آپ کو اِس بات پر شک ہونے لگے کہ آپ یہوواہ کی نظر میں اہم ہیں
7. کچھ لوگوں کے ذہن میں شاید کون سا سوال آئے؟
7 کیا آپ کے ذہن میں کبھی یہ سوال آیا ہے: ”کیا یہوواہ کی نظر میں میری کوئی اہمیت ہے؟“ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کی کوئی اہمیت نہیں ہے تو شاید آپ کو کائنات کے خالق کے ساتھ دوستی کرنا ایک خواب لگے؛ ایک ایسا خواب جو کبھی پورا نہیں ہو سکتا۔ ایسی ہی بات شاید بادشاہ داؤد کے ذہن میں بھی آئی ہو۔ اُنہیں اِس بات پر بہت حیرت تھی کہ یہوواہ عام سے اِنسانوں کی فکر کرتا ہے۔ اُنہوں نے کہا: ”اَے یہوواہ! اِنسان کیا ہے کہ تُو اُس پر غور کرے؟ فانی اِنسان کا بیٹا کیا ہے کہ تُو اُس پر توجہ فرمائے؟“ (زبور 144:3) آپ اِس سوال کا جواب کیسے ڈھونڈ سکتے ہیں؟
8. پہلا سموئیل 16:6، 7، 10-12 کے مطابق یہوواہ ایک شخص میں کیا دیکھتا ہے؟
8 بائبل سے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ ایسے لوگوں کو بھی اہم خیال کرتا ہے جو لوگوں کی نظر میں اِتنے اہم نہیں ہیں۔ مثال کے طور پر یہوواہ نے سموئیل کو یسی کی بیٹوں میں سے کسی ایک کو اِسرائیل کے بادشاہ کے طور پر مسح کرنے کے لیے بھیجا۔ یسی نے سموئیل سے ملنے کے لیے اپنے آٹھ بیٹوں میں سے سات کو بُلایا مگر اُنہوں نے اپنے سب سے چھوٹے بیٹے داؤد کو نہیں بُلایا۔ b لیکن یہوواہ نے داؤد کو ہی چُنا تھا۔ (1-سموئیل 16:6، 7، 10-12 کو پڑھیں۔) یہوواہ نے داؤد کا دل دیکھا تھا جو اُس کے لیے محبت سے بھرا ہوا تھا۔
9. آپ اِس بات کا یقین کیوں رکھ سکتے ہیں کہ آپ یہوواہ کی نظر میں اہم ہیں؟ (تصویر کو بھی دیکھیں۔)
9 ذرا سوچیں کہ یہوواہ اب تک کن طریقوں سے دِکھا چُکا ہے کہ آپ اُس کے لیے اہم ہیں۔ اُس نے آپ کی ضرورت کے مطابق آپ کو ہدایتیں دی ہیں۔ (زبور 32:8) اگر وہ آپ کو اچھی طرح سے نہ جانتا ہوتا تو وہ کبھی بھی ایسا نہیں کر سکتا تھا۔ (زبور 139:1) جب آپ یہوواہ کی دی ہوئی ہدایتوں کے مطابق کام کرتے ہیں اور یہ دیکھتے ہیں کہ وہ کس طرح آپ کی مدد کر رہا ہے تو آپ کو یقین ہو جاتا ہے کہ آپ اُس کی نظر میں اہم ہیں۔ (1-توا 28:9؛ اعما 17:26، 27) یہوواہ آپ کی کوششوں اور آپ کی خوبیوں کو دیکھتا ہے اور وہ آپ سے دوستی کرنا چاہتا ہے۔ (یرم 17:10) وہ چاہتا ہے کہ آپ بھی اُس کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھائیں۔—1-یوح 4:19۔
جب ماضی میں کیے گئے فیصلوں پر شک ہونے لگے
10. جب ہم ماضی کے اپنے فیصلوں کے بارے میں سوچتے ہیں تو شاید ہمارے ذہن میں کون سے سوال آئیں؟
10 جب کچھ لوگ کئی سال بعد پیچھے مُڑ کر دیکھتے ہیں تو شاید وہ سوچیں کہ پتہ نہیں، اُنہوں نے صحیح فیصلے لیے تھے یا نہیں۔ شاید کچھ بہن بھائیوں نے ایک اچھا پیشہ اور کاروبار نہ چُننے کا فیصلہ کِیا تاکہ وہ یہوواہ کی خدمت کرنے کے لیے اَور زیادہ کام کر سکیں۔ اب کئی سال بیت چُکے ہیں۔ شاید اُنہیں اپنے اِردگِرد ایسے لوگ نظر آئیں جنہوں نے اُن سے فرق فیصلے لیے تھے اور اُنہیں لگنے لگے کہ اُن کے پاس بہت پیسہ ہے اور وہ ایک آرامدہ زندگی گزار رہے ہیں۔ اِس وجہ سے شاید اُن کے ذہن میں یہ سوال آئیں: ”مَیں نے یہوواہ کے لیے جو قربانیاں دی تھیں، کیا اُن کا کوئی فائدہ ہے؟ یا کیا مجھے اَور کام کرنا چاہیے تھا تاکہ میرے پاس زیادہ پیسہ ہوتا؟“
11. زبور 73 لکھنے والے کو کیا بات پریشان کر رہی تھی؟
11 اگر آپ کے ذہن میں بھی ایسے سوال آتے ہیں تو زبور 73 کو لکھنے والے شخص کے احساسات پر غور کریں۔ وہ اپنے اِردگِرد ایسے لوگوں کو دیکھ رہا تھا جو یہوواہ کی خدمت نہیں کرتے تھے لیکن وہ صحتمند اور امیر تھے اور ایسا لگ رہا تھا جیسے اُنہیں کوئی پریشانی نہیں ہے۔ (زبور 73:3-5، 12) اُن لوگوں کی ایسی زندگی اور بس نام کی کامیابی دیکھ کر اُسے ایسا لگنے لگا تھا کہ اُس نے یہوواہ کی خدمت کرنے کے لیے جو قربانیاں دی ہیں، اُن کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اِس سوچ کی وجہ سے وہ ”دن بھر پریشان“ رہتا تھا۔ (زبور 73:13، 14) لیکن وہ اِن احساسات پر کیسے قابو پا سکا؟
12. زبور 73:16-18 کے مطابق کس چیز نے زبور لکھنے والے کی مدد کی تاکہ وہ اپنی پریشانی سے نمٹ سکے؟
12 زبور 73:16-18 کو پڑھیں۔ زبور 73 لکھنے والا مُقدس مقام میں گیا اور وہاں یہوواہ کے بندوں کے بیچ رہ کر وہ چیزوں کو واضح طور پر دیکھ پایا۔ وہ یہ سمجھ گیا کہ بھلے ہی ابھی کچھ لوگوں کی زندگی بڑی آسان لگتی ہے لیکن اُن کے پاس مستقبل کے لیے کوئی اُمید نہیں ہے۔ اِس سوچ کی وجہ سے اُسے ذہنی سکون ملا کیونکہ اُسے یقین ہو گیا کہ یہوواہ کی خدمت کرنے کا فیصلہ ہی سب سے بہترین فیصلہ ہے۔ اِس وجہ سے وہ یہوواہ کی خدمت کرتے رہنے کے اپنے عزم پر قائم رہا۔—زبور 73:23-28۔
13. اگر آپ کو اپنے لیے ہوئے فیصلوں پر شک ہے تو آپ کو ذہنی سکون کیسے مل سکتا ہے؟ (تصویر کو بھی دیکھیں۔)
13 زبور 73 کو لکھنے والے کی طرح آپ کو بھی ذہنی سکون مل سکتا ہے۔ لیکن کیسے؟ ذرا سوچیں کہ یہوواہ نے آپ کو کون کون سی برکتیں دی ہیں اور یاد رکھیں کہ یہوواہ نے اُن لوگوں کو یہ برکتیں نہیں دیں جو اُس کی عبادت نہیں کرتے۔ اُن کے لیے اچھی نوکری اور آرامدہ زندگی ہی سب کچھ ہے کیونکہ اُنہیں مستقبل کے حوالے سے کوئی اُمید نہیں ہے۔ لیکن یہوواہ نے آپ کو ایسی برکتیں دینے کا وعدہ کِیا ہے جن کا آپ نے تصور بھی نہیں کِیا ہوگا۔ (زبور 145:16) ذرا اِس بارے میں بھی سوچیں: کیا آپ یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ اگر آپ نے اپنی زندگی میں فرق فیصلے کیے ہوتے تو آپ کی زندگی آج سے زیادہ اچھی ہوتی؟ ایک بات تو بالکل پکی ہے کہ جو لوگ یہوواہ اور پڑوسی سے محبت کی بِنا پر فیصلے لیتے ہیں، یہوواہ اُنہیں کسی اچھی چیز سے محروم نہیں رکھتا۔
جب آپ کو اِس بات پر شک ہونے لگے کہ اب آپ یہوواہ کے کام آ سکتے ہیں
14. یہوواہ کے کچھ بندے کس صورتحال سے گزر رہے ہیں اور شاید اُن کے ذہن میں کون سا سوال آئے؟
14 یہوواہ کے کچھ بندے بڑھتی عمر، صحت کے کسی مسئلے یا کسی معذوری کی وجہ سے اب اُس کے لیے زیادہ کچھ نہیں کر پا رہے۔ شاید اِس وجہ وہ یہ سوچنے لگیں کہ اب یہوواہ کی نظر میں اُن کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ ہو سکتا ہے کہ اِس وجہ سے اُن کے ذہن میں یہ سوال آئے: ”کیا مَیں اب بھی یہوواہ کے کام آ سکتا ہوں؟“
15. زبور 71 لکھنے والے کو کس بات کا یقین تھا؟
15 زبور 71 لکھنے والے کے ذہن میں بھی اِسی طرح کی بات تھی کیونکہ اب اُس میں پہلے جتنی طاقت نہیں رہی تھی۔ اُس نے یہوواہ سے دُعا کی: ”جب میری طاقت جواب دے جائے تو مجھے ترک نہ کرنا۔“ (زبور 71:9، 18) لیکن پھر بھی اُسے اِس بات کا پکا یقین تھا کہ اگر وہ وفاداری سے یہوواہ کی خدمت کرتا رہے گا تو یہوواہ اُس کی رہنمائی اور مدد کرے گا۔ وہ یہ جان گیا تھا کہ یہوواہ اُن لوگوں سے خوش ہوتا ہے جو اپنی مشکلوں کے باوجود دلوجان سے اُس کی خدمت کرتے ہیں۔—زبور 37:23-25۔
16. بوڑھے بہن بھائی کس طرح یہوواہ کے کام آ سکتے ہیں؟ (زبور 92:12-15)
16 بوڑھے بہن بھائیو! اپنی صورتحال کو یہوواہ کی نظر سے دیکھنے کی کوشش کریں۔ بھلے ہی اب آپ میں اُتنی طاقت نہیں ہے اور آپ کی صحت بھی اِتنی اچھی نہیں ہے۔ لیکن یہوواہ آپ کی مدد کر سکتا ہے تاکہ آپ وفاداری سے اُس کی خدمت کرتے رہیں۔ (زبور 92:12-15 کو پڑھیں۔) اِس بات پر دھیان دینے کی بجائے کہ اب آپ کیا نہیں کر سکتے، اِس بات پر دھیان دیں کہ آپ کیا کچھ کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر آپ اپنی اچھی مثال اور دوسروں کے لیے فکر دِکھانے سے اُن کا حوصلہ بڑھا سکتے ہیں۔ آپ دوسروں سے اِس بارے میں بات کر سکتے ہیں کہ یہوواہ نے ساری زندگی آپ کو کس طرح سہارا دیا ہے اور آپ مستقبل میں یہوواہ کے کون سے وعدے پورے ہونے کا اِنتظار کر رہے ہیں۔ یہ بات بھی کبھی نہ بھولیں کہ آپ دوسروں کے لیے جو دُعائیں کرتے ہیں اُن کا اثر بڑا ہی زبردست ہوتا ہے۔ (1-پطر 3:12) چاہے ہمارے حالات جیسے بھی ہوں، ہم سب یہوواہ اور دوسروں کے لیے کچھ نہ کچھ ضرور کر سکتے ہیں۔
17. آپ کو دوسروں سے اپنا موازنہ کرنے سے کیوں بچنا چاہیے؟
17 شاید آپ کو اِس بات پر غصہ آتا ہو کہ اب آپ یہوواہ کی خدمت میں زیادہ کچھ نہیں کر سکتے۔ لیکن اِس بات کا یقین رکھیں کہ آپ نے اب تک یہوواہ کے لیے جو کچھ کِیا ہے، وہ اُس کی بہت قدر کرتا ہے۔ شاید آپ اپنے کاموں کا موازنہ اُن کاموں سے کرنے لگیں جو دوسرے کرتے ہیں۔ لیکن ایسا کبھی نہ کریں۔کیوں؟ کیونکہ یہوواہ بھی ہمارا موازنہ دوسروں سے کبھی نہیں کرتا۔ (گل 6:4) مثال کے طور پر مریم نے ایک بہت ہی قیمتی تیل یسوع کے سر پر ڈالا۔ (یوح 12:3-5) لیکن ایک غریب بیوہ نے ہیکل کے عطیات کے ڈبے میں دو چھوٹے سکے ڈالے جن کی قیمت بہت ہی کم تھی۔ (لُو 21:1-4) یسوع نے اِن دونوں عورتوں کا موازنہ نہیں کِیا بلکہ اُنہوں نے یہ دیکھا کہ اُن کا ایمان کتنا مضبوط تھا۔ یسوع کا باپ یہوواہ بھی ہمارے ہر اُس کام کی قدر کرتا ہے جو ہم اُس پر ایمان اور اُس سے محبت کی وجہ سے کرتے ہیں۔ پھر چاہے ہماری نظر میں وہ کام کتنا ہی چھوٹا کیوں نہ ہو۔
18. اپنے شک کو دُور کرنے میں کیا چیز ہماری مدد کرے گی؟ (بکس ” یہوواہ کا کلام شک کو دُور کرنے میں آپ کی مدد کر سکتا ہے“ کو بھی دیکھیں۔)
18 ہم سب کے دل میں کبھی نہ کبھی شک آ جاتا ہے۔ لیکن اِس مضمون میں ہم نے دیکھ لیا ہے کہ خدا کا کلام اِس شک کو دُور کرنے میں ہماری مدد کر سکتا ہے۔ اِس لیے اپنے شک کو دُور کرنے اور اپنے سوالوں کے جواب ڈھونڈنے کے لیے محنت کریں۔ ایسا کرنے سے آپ بےحوصلہ ہونے سے بچ جائیں گے۔ یہوواہ آپ کو جانتا ہے اور اُسے آپ کی فکر ہے۔ وہ آپ کی قربانیوں کی بہت قدر کرتا ہے اور وہ آپ کو اِن کے لیے اجر ضرور دے گا۔ اِس بات کا یقین رکھیں کہ یہوواہ کی نظر میں اُس کا ہر بندہ اُس کی توجہ اور محبت کا حقدار ہے۔
گیت نمبر 111: ہماری خوشی کی وجوہات
a اِصطلاح کی وضاحت: اِس مضمون میں ہم ایسے شک کے بارے میں بات کریں گے جس کی وجہ سے ہمیں یہ سمجھ نہ آ رہا ہو کہ کیا یہوواہ کو ہماری فکر ہے یا ہم نے جو فیصلے لیے تھے، کیا وہ صحیح تھے۔ بائبل میں کچھ ایسی باتوں پر شک کے بارے میں بتایا گیا ہے جو یہوواہ اور اُس کے وعدوں پر ایمان کی کمی کا ثبوت ہیں۔ لیکن اِس مضمون میں ہم ایسی باتوں پر شک کے بارے میں بات نہیں کر رہے۔
b بائبل میں یہ نہیں بتایا گیا کہ جب یہوواہ نے داؤد کو بادشاہ کے طور پر چُنا تو اُس وقت اُن کی عمر کیا تھی۔ لیکن شاید وہ اُس وقت نوجوان ہی تھے۔ ”مینارِنگہبانی“ (عوامی ایڈیشن)، نمبر 4 2016ء صفحہ نمبر 9 کو دیکھیں۔