مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 40

گیت نمبر 30‏:‏ یہوواہ، میرا باپ اور دوست

یہوواہ ”‏دُکھ سے چُور لوگوں کو شفا دیتا ہے“‏

یہوواہ ”‏دُکھ سے چُور لوگوں کو شفا دیتا ہے“‏

‏”‏وہ دُکھ سے چُور لوگوں کو شفا دیتا ہے؛‏ وہ اُن کے زخموں پر پٹی باندھتا ہے۔“‏‏—‏زبور 147:‏3‏۔‏

غور کریں کہ ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏

یہوواہ کو اُن لوگوں کی بہت زیادہ فکر ہے جن کے دل زخموں سے چھلنی ہو گئے ہیں۔ اِس مضمون میں بتایا جائے گا کہ یہوواہ کس طرح سے ہماری تکلیف کو کم کرتا ہے اور ہماری مدد کرتا ہے تاکہ ہم دوسروں کو تسلی دے سکیں۔‏

1.‏ یہوواہ اپنے بندوں کے بارے میں کیسا محسوس کرتا ہے؟‏

 یہوواہ خدا جانتا ہے کہ زمین پر اُس کے بندوں کی زندگی میں کیا کچھ ہو رہا ہے۔ وہ اُن کی خوشیوں اور غموں سے واقف ہے۔ (‏زبور 37:‏18‏)‏ جب وہ یہ دیکھتا ہے کہ ہم دُکھوں سے چُور ہونے کے باوجود پورے دل‌وجان سے اُس کی خدمت کر نے کی کوشش کر رہے ہیں تو وہ بہت خوش ہوتا ہے۔ لیکن اِس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ اُس کی شدید خواہش ہے کہ وہ ہماری مدد کرے اور ہمیں تسلی دے۔‏

2.‏ یہوواہ دُکھ سے چُور لوگوں کے لیے کیا کرتا ہے اور ہم اُس کی مدد سے فائدہ حاصل کرنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟‏

2 زبور 147:‏3 میں کہا گیا ہے کہ ’‏یہوواہ دُکھ سے چُور لوگوں کے زخموں پر پٹی باندھتا ہے۔‘‏ اِس آیت میں یہوواہ خدا کے بارے میں اِس طرح سے بات کی گئی ہے جیسے وہ بڑے پیار اور شفقت سے اُن لوگوں کا خیال رکھ رہا ہو جو جذباتی طور پر زخمی ہیں۔ ہمیں کیا کرنا چاہیے تاکہ ہمیں بھی یہوواہ کی اِس مدد سے فائدہ ہو؟ ذرا اِس کے لیے ایک مثال پر غور کریں۔ ایک ماہر ڈاکٹر ایک زخمی شخص کی بہت اچھے سے مدد کر سکتا ہے تاکہ اُس کا زخم بھر جائے۔ لیکن اُس ڈاکٹر کی مدد سے فائدہ حاصل کرنے کے لیے اُس زخمی شخص کو ڈاکٹر کی ہدایت پر پوری طرح سے عمل کرنا ہوگا۔ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ یہوواہ نے بائبل میں اُن لوگوں سے کیا کہا ہے جو کسی تکلیف سے گزر رہے ہیں۔ ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ ہم یہوواہ کے مشوروں پر کیسے عمل کر سکتے ہیں۔‏

یہوواہ ہمیں یقین دِلاتا ہے کہ ہم اُس کی نظر میں بہت اہم ہیں

3.‏ کچھ لوگوں کو کیوں لگتا ہے کہ اُن کی کوئی اہمیت نہیں ہے؟‏

3 ہم ایک ایسی دُنیا میں رہتے ہیں جو محبت سے خالی ہے اور افسوس کی بات ہے کہ کچھ لوگوں کو یہ احساس دِلایا جاتا ہے کہ اُن کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ ہیلن a نام کی ایک بہن نے کہا:‏ ”‏ہمارے ماں باپ ہم سے پیار سے پیش نہیں آتے تھے۔ میرے ابو ہمیں بہت زیادہ مارتے پیٹتے تھے اور ہر روز ہمیں یہ احساس دِلانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے تھے کہ ہم کسی کام کے نہیں ہیں۔“‏ ہو سکتا ہے کہ ہیلن کی طرح آپ کے ساتھ بھی بہت بُرا سلوک کِیا گیا ہو؛ بار بار آپ پر تنقید کی گئی ہو یا آپ کو یہ احساس دِلایا گیا ہو کہ آپ سے کوئی پیار نہیں کرتا۔ اگر آپ کے ساتھ ایسا ہوا ہے تو شاید آپ کو اِس بات پر یقین کرنا مشکل لگتا ہو کہ کوئی سچے دل سے آپ کی فکر کرتا ہے۔‏

4.‏ زبور 34:‏18 کے مطابق یہوواہ خدا نے ہمیں کس بات کا یقین دِلایا ہے؟‏

4 بھلے ہی دوسروں نے آپ کے ساتھ بہت بُرا سلوک کِیا ہو، آپ اِس بات کا پکا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ آپ سے پیار کرتا ہے اور آپ کی بہت قدر کرتا ہے۔ وہ ”‏دُکھ سے چُور دلوں کے قریب ہے۔“‏ ‏(‏زبور 34:‏18 کو پڑھیں۔)‏ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کا ”‏حوصلہ ٹوٹ چُکا ہے“‏ تو یاد رکھیں کہ یہوواہ خدا نے دیکھا تھا کہ آپ کے اندر کون سی خوبیاں تھیں اور پھر وہ آپ کو اپنے قریب لے آیا تھا۔ (‏یوح 6:‏44‏)‏ وہ آپ کی بہت زیادہ قدر کرتا ہے اِس لیے وہ آپ کی مدد کرنے کے لیے ہمیشہ تیار ہے۔‏

5.‏ یسوع مسیح اُن لوگوں کے ساتھ کیسے پیش آئے جنہیں دوسرے لوگ کم اہم خیال کرتے تھے اور ہم اِس سے کیا سیکھتے ہیں؟‏

5 یسوع مسیح کی مثال پر غور کرنے سے ہم یہوواہ خدا کے احساسات کے بارے میں بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ جب یسوع مسیح زمین پر تھے تو وہ اُن لوگوں کے ساتھ بہت پیار اور شفقت سے پیش آئے جنہیں دوسرے لوگ کم‌تر خیال کرتے تھے۔ (‏متی 9:‏9-‏12‏)‏ اُن کے زمانے میں ایک عورت تھی جو کئی سالوں سے ایک بہت تکلیف‌دہ بیماری کا شکار تھی۔ ایک بار اُس نے اِس اُمید کے ساتھ یسوع مسیح کے کپڑوں کو چُھوا کہ ایسا کرنے سے اُس کی بیماری ٹھیک ہو جائے گی۔ اِس پر یسوع مسیح نے اُسے تسلی دی اور اُس کے ایمان کے لیے اُس کی تعریف کی۔ (‏مر 5:‏25-‏34‏)‏ یسوع مسیح میں ہوبہو وہی خوبیاں ہیں جو اُن کے باپ میں ہیں۔ (‏یوح 14:‏9‏)‏ اِس لیے آپ اِس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا آپ کی قدر کرتا ہے اور وہ آپ کی خوبیوں کو دیکھتا ہے جن میں آپ کا ایمان اور اُس کے لیے آپ کی محبت بھی شامل ہے۔‏

6.‏ اگر ایک شخص کو لگتا ہے کہ اُس کی کوئی اہمیت نہیں ہے تو وہ کیا کر سکتا ہے؟‏

6 اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کی کوئی اہمیت نہیں ہے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟ بائبل سے ایسی آیتوں کو پڑھیں جن سے آپ کو اِس بات کا یقین ہو کہ یہوواہ آپ کی قدر کرتا ہے اور اِن آیتوں پر سوچ بچار کریں۔‏ b (‏زبور 94:‏19‏)‏ اگر آپ یہوواہ کی خدمت کے حوالے سے اپنا کوئی منصوبہ پورا نہیں کر پائے یا آپ اِس وجہ سے بے‌حوصلہ ہیں کیونکہ آپ یہوواہ کی خدمت میں اُتنا نہیں کر پا رہے جتنا دوسرے کر رہے ہیں تو اِس کے لیے خود کو نہ کوسے۔ یہوواہ آپ سے اُتنے ہی کاموں کی توقع کرتا ہے جتنے آپ اُس کے لیے کر سکتے ہیں۔ وہ اِس سے زیادہ کی توقع نہیں کرتا۔ (‏زبور 103:‏13، 14‏)‏ اگر ماضی میں کسی نے آپ کو مارا پیٹا تھا یا آپ کو جذباتی طور پر ٹھیس پہنچائی تھی یا آپ کے ساتھ جنسی زیادتی کی تھی تو اِس کے لیے خود کو قصوروار نہ ٹھہرائیں۔ آپ کے ساتھ ایسا سلوک ہرگز نہیں ہونا چاہیے تھا۔ یاد رکھیں کہ یہوواہ اُن لوگوں کو سزا دیتا ہے جنہوں نے بُرے کام کیے ہیں، اُن لوگوں کو نہیں جن کے ساتھ بُرا سلوک ہوا ہے۔ (‏1-‏پطر 3:‏12‏)‏ بہن سینڈرا کے ساتھ بچپن میں بہت بُرا سلوک کِیا گیا تھا۔ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مَیں باقاعدگی سے یہوواہ سے دُعا کرتی ہوں کہ وہ اپنے بارے میں صحیح سوچ رکھنے میں میری مدد کرے اور مَیں خود کو بالکل ویسے ہی دیکھ پاؤں جس طرح سے وہ مجھے دیکھتا ہے۔“‏

7.‏ ماضی میں ہمارے ساتھ جو کچھ ہوا ہے، اُس کی وجہ سے ہم یہوواہ کی اچھی طرح سے خدمت کیسے کر سکتے ہیں؟‏

7 اِس بات پر کبھی بھی شک نہ کریں کہ یہوواہ آپ کے ذریعے دوسروں کی مدد کر سکتا ہے۔ اُس نے آپ کو یہ اعزاز دیا ہے کہ آپ دوسروں کو خوش‌خبری سنانے سے اُس کے ساتھ مل کر کام کر سکتے ہیں۔ (‏1-‏کُر 3:‏9‏)‏ ماضی میں آپ کے ساتھ جو کچھ ہوا ہے، یقیناً اُس کی وجہ سے آپ کے دل میں دوسروں کے لیے ہمدردی پیدا ہوئی ہے اور آپ سمجھ سکتے ہیں کہ اُن پر کیا بیت رہی ہے۔ آپ بہت اچھے سے اُن کی مدد کر سکتے ہیں۔ اِس مضمون میں ہم نے پہلے بہن ہیلن کا ذکر کِیا تھا۔ یہوواہ نے اپنے بندوں کے ذریعے اُن کی مدد کی اور اب وہ اَور اچھی طرح سے دوسروں کی مدد کر رہی ہیں۔ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مجھے لگتا تھا کہ مَیں کسی کام کی نہیں ہوں لیکن یہوواہ نے مجھے احساس دِلایا ہے کہ وہ مجھ سے بہت پیار کرتا ہے۔ اُس نے میرے ذریعے بہت سے لوگوں کی مدد کی ہے۔“‏ بہن ہیلن اب پہل‌کار ہیں اور بہت خوش ہیں۔‏

یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم تسلیم کریں کہ اُس نے ہمیں معاف کر دیا ہے

8.‏ یسعیاہ 1:‏18 میں یہوواہ نے ہمیں کس بات کا یقین دِلایا ہے؟‏

8 یہوواہ کے کچھ بندے اپنے کچھ ایسے گُناہوں کی وجہ سے حد سے زیادہ پریشان رہتے ہیں جو اُنہوں نے بپتسمہ لینے سے پہلے یا پھر بپتسمہ لینے کے بعد کیے تھے۔لیکن ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ یہوواہ ہم سے بہت زیادہ محبت کرتا ہے اور اِسی لیے اُس نے فدیے کا بندوبست کِیا ہے تاکہ ہمارے گُناہ معاف ہو سکیں۔ یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم فدیے کے بندوبست کو قبول کریں اور اِس نعمت کو ہمیشہ یاد رکھیں۔ یہوواہ نے ہمیں اِس بات کا یقین دِلایا ہے کہ جب ہم اُس کے ساتھ”‏معاملہ سلجھا لیتے ہیں“‏ c تو وہ ہمارے گُناہوں کو مکمل طور پر معاف کر دیتا ہے۔ ‏(‏یسعیاہ 1:‏18 کو پڑھیں۔)‏ ہم اپنے شفیق آسمانی باپ کے کتنے شکرگزار ہیں کہ وہ ہمارے گُناہوں کو یاد نہیں رکھتا۔ اِس کے ساتھ ساتھ وہ ہمارے اچھے کاموں کو بھی کبھی نہیں بھولتا۔—‏زبور 103:‏9،‏ 12؛‏ عبر 6:‏10‏۔‏

9.‏ ہمیں ماضی کی بجائے ابھی کے وقت اور مستقبل پر اپنا دھیان رکھنے کی پوری کوشش کیوں کرنی چاہیے؟‏

9 اگر آپ اپنے ماضی کی غلطیوں کی وجہ سے حد سے زیادہ پریشان ہیں تو پوری کوشش کریں کہ آپ اپنا دھیان ماضی کی بجائے ابھی کے وقت پر اور مستقبل پر رکھیں۔ ذرا پولُس رسول کی مثال پر غور کریں۔ اُنہیں اِس بات پر بہت پچھتاوا تھا کہ اُنہوں نے ایک زمانے میں مسیحیوں پر کتنا زیادہ ظلم اور تشدد کِیا تھا۔ لیکن وہ جانتے تھے کہ یہوواہ نے اُنہیں معاف کر دیا ہے۔ (‏1-‏تیم 1:‏12-‏15‏)‏ کیا پولُس اپنے ماضی کے گُناہوں کے بارے میں سوچ سوچ کر پچھتاتے رہے۔ بے‌شک اُنہوں نے ایسا ہر گز نہیں کِیا، بالکل اُسی طرح جس طرح وہ اِس بارے میں نہیں سوچتے رہے کہ ایک فریسی کے طور پر اُنہوں نے کیا کچھ کِیا تھا۔ (‏فِل 3:‏4-‏8،‏ 13-‏15‏)‏ اِس کی بجائے پولُس پوری لگن اور جوش سے مُنادی کرتے رہے اور اُنہوں نے اپنا پورا دھیان مستقبل پر رکھا۔ پولُس کی طرح ہم بھی اپنے ماضی کو بدل نہیں سکتے۔ لیکن ہم ابھی اپنے حالات کے مطابق ایسے کام کر سکتے ہیں جن سے یہوواہ کی بڑائی ہو اور اپنا پورا دھیان اُس شان‌دار مستقبل پر رکھ سکتے ہیں جس کا وعدہ یہوواہ نے کِیا ہے۔‏

10.‏ اگر ماضی میں ہماری وجہ سے کسی کا دل دُکھا ہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں؟‏

10 شاید آپ اِس لیے بہت زیادہ پریشان ہوں کیونکہ ماضی میں آپ کی وجہ سے دوسروں کا دل دُکھا تھا۔ ایسی صورت میں آپ کیا کر سکتے ہیں؟ آپ کی وجہ سے جو نقصان ہوا ہے، اُسے ٹھیک کرنے کے لیے آپ جو کچھ کر سکتے ہیں، ضرور کریں۔ جن لوگوں کا آپ کی وجہ سے دل دُکھا ہے، اُن سے معافی مانگیں اور اپنے کاموں سے ثابت کریں کہ آپ کو واقعی اپنے کیے پر پچھتاوا ہے۔ (‏2-‏کُر 7:‏11‏)‏ یہوواہ سے دُعا کریں کہ وہ اُن لوگوں کو تسلی اور ہمت دے جن کا آپ کی وجہ سے دل دُکھا ہے۔ وہ آپ کی اور اُن لوگوں کی مدد کر سکتا ہے تاکہ آپ اُس کی خدمت کرتے رہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ صلح صفائی سے رہ سکیں۔‏

11.‏ ہم یُوناہ نبی سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟ (‏سرِورق کی تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

11 ماضی کی اپنی غلطیوں سے سیکھیں اور یہوواہ آپ سے جو بھی کام لینا چاہتا ہے، اُسے کرنے کے لیے تیار رہیں۔ ذرا یُوناہ نبی کی مثال پر غور کریں۔ خدا نے اُنہیں نِینوہ جانے کا حکم دِیا۔ لیکن نِینوہ جانے کی بجائے یُوناہ فرق سمت میں چلے گئے۔ یہوواہ نے یُوناہ کی اِصلاح کی اور یُوناہ نے اپنی غلطی سے سبق سیکھا۔ (‏یُوناہ 1:‏1-‏4،‏ 15-‏17؛‏ 2:‏7-‏10‏)‏ یہوواہ نے یُوناہ سے نبی کے طور پر کام لینا بند نہیں کِیا۔ اُس نے یُوناہ کو نِینوہ جانے کا ایک اَور موقع دِیا اور اِس بار یُوناہ نے فوراً یہوواہ کی بات مانی۔ یُوناہ کو اپنے کیے پر پچھتاوا تو تھا لیکن اِس وجہ سے وہ اُس ذمے‌داری کو قبول کرنے سے پیچھے نہیں ہٹے جو یہوواہ اُنہیں دے رہا تھا۔—‏یُوناہ 3:‏1-‏3‏۔‏

جب یُوناہ نبی مچھلی کے پیٹ میں سے باہر نکل آئے تو یہوواہ نے پھر سے اُنہیں حکم دیا کہ وہ نِینوہ جائیں اور وہاں پر لوگوں کو اُس کا پیغام سنائیں۔ (‏پیراگراف نمبر 11 کو دیکھیں۔)‏


یہوواہ ہمیں پاک روح کے ذریعے تسلی دیتا ہے

12.‏ جب ہمارے ساتھ کوئی بہت دردناک واقع پیش آتا ہے تو اُس وقت یہوواہ ہمیں اِطمینان کیسے دیتا ہے؟ (‏فِلپّیوں 4:‏6، 7‏)‏

12 جب ہمارے ساتھ کوئی دردناک واقع پیش آتا ہے تو یہوواہ اپنی پاک روح کے ذریعے ہمیں تسلی دیتا ہے۔ ذرا بھائی ران اور بہن کیرل کی مثال پر غور کریں جن کی زندگی میں ایک بڑا افسوس‌ناک واقعہ پیش آیا۔ اُن کے بیٹے نے خودکُشی کر لی۔ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏ہم نے اپنی زندگی میں بہت سی مشکلیں جھیلیں تھیں لیکن اِس تکلیف کو برداشت کرنا ہمارے بس میں نہیں تھا۔ ہم نے کئی بار ساری ساری رات دُعا میں گزاری اور ہم نے اُس اِطمینان کو محسوس کِیا جس کا ذکر فِلپّیوں 4:‏6، 7 میں ہوا ہے۔“‏ ‏(‏اِن آیتوں کو پڑھیں۔)‏ اگر آپ کی زندگی میں بھی کچھ ایسا ہوا ہے جس کی وجہ سے آپ ٹوٹ گئے ہیں تو آپ جتنی بار چاہیں اور جتنی دیر کے لیے چاہیں، دُعا میں یہوواہ کو اپنے دل کا حال بتا سکتے ہیں۔ (‏زبور 86:‏3؛‏ 88:‏1‏)‏ یہوواہ سے بار بار اُس کی پاک روح مانگیں۔ وہ آپ کی دُعا کا جواب ضرور دے گا!‏—‏لُو 11:‏9-‏13‏۔‏

13.‏ پاک روح ہماری مدد کیسے کر سکتی ہے تاکہ ہم وفاداری سے یہوواہ کی خدمت کرتے رہیں؟ (‏اِفِسیوں 3:‏16‏)‏

13 کیا آپ کو کبھی ایسی مشکل کا سامنا کرنا پڑا ہے جس کی وجہ سے آپ کو لگا ہو کہ آپ اِتنے کمزور ہو گئے ہیں کہ اب آپ کچھ بھی نہیں کر سکتے؟ پاک روح آپ کو طاقت دے سکتی ہے تاکہ آپ وفاداری سے یہوواہ کی خدمت کرتے رہیں۔ ‏(‏اِفِسیوں 3:‏16 کو پڑھیں۔)‏ ذرا غور کریں کہ بہن فلورا کے ساتھ کیا ہوا۔ وہ اور اُن کا شوہر مشنریوں کے طور پر یہوواہ کی خدمت کر رہے تھے۔ اِس دوران اُن کے شوہر نے اُن سے بے‌وفائی کی اور اُن دونوں کی طلاق ہو گئی۔ بہن فلورا نے کہا:‏ ”‏اپنے شوہر کی بے‌وفائی کی وجہ سے مَیں اِتنا ٹوٹ گئی کہ مجھے کچھ بھی سمجھ نہیں آ رہا تھا۔ مَیں بالکل سُن پڑ گئی تھی۔ مَیں نے یہوواہ سے اُس کی پاک روح مانگی تاکہ مَیں ثابت‌قدم رہ سکوں۔ شروع شروع میں مجھے لگ رہا تھا کہ سب کچھ ختم ہو گیا ہے لیکن یہوواہ نے مجھے طاقت دی تاکہ میرا زخم بھر سکے اور مَیں اِس صورتحال کا سامنا کر سکوں۔“‏ بہن فلورا کو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے یہوواہ نے اُن کی مدد کی ہے تاکہ وہ اُس پر اَور زیادہ بھروسا کر سکیں۔ اُنہیں اِس بات کا پکا یقین ہے کہ یہوواہ ہر مشکل میں اُنہیں سنبھالے گا۔ بہن فلورا نے کہا:‏ ”‏زبور 119:‏32 آیت میں لکھے یہ الفاظ میری صورتحال پر لاگو ہوئے ہیں:‏ ”‏مَیں پورے جوش سے تیرے حکموں کی راہ پر دوڑوں گا کیونکہ تُو میرے دل میں اِن کے لیے جگہ بناتا ہے۔“‏“‏

14.‏ ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ پاک روح ہماری مدد کرے؟‏

14 یہوواہ سے اُس کی پاک روح مانگنے کے بعد ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ ایسے کام کریں جن میں یہوواہ آپ کو اَور زیادہ پاک روح دے جیسے کہ عبادتوں میں جانا اور مُنادی کرنا۔ خدا کے کلام کو روزانہ پڑھیں تاکہ آپ یہوواہ کی سوچ کو اَور اچھی طرح سے جان سکیں۔ (‏فِل 4:‏8، 9‏)‏ بائبل کو پڑھتے وقت دیکھیں کہ خدا کے فلاں فلاں بندے کو کس مشکل کا سامنا کرنا پڑا اور پھر اِس بات پر سوچ بچار کریں کہ یہوواہ نے اُس کی مدد کیسے کی تاکہ وہ ہمت نہ ہارے۔ اِس مضمون میں ہم نے پہلے بہن سینڈرا کا ذکر کِیا تھا۔ اُنہیں اپنی زندگی میں ایک کے بعد ایک مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏یوسف کے واقعے سے مجھے بہت ہمت ملی۔ اُنہیں بہت سی مشکلوں اور نااِنصافی کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن اِس وجہ سے اُنہوں نے کبھی بھی یہوواہ کے ساتھ اپنی دوستی کو کمزور نہیں پڑنے دیا۔“‏—‏پید 39:‏21-‏23‏۔‏

یہوواہ ہمیں ہمارے ہم‌ایمانوں کے ذریعے تسلی دیتا ہے

15.‏ ہمیں کن سے تسلی مل سکتی ہے اور وہ ہمیں تسلی کیسے دے سکتے ہیں؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

15 جب ہم کسی مشکل سے گزر رہے ہوتے ہیں تو ہمارے ہم‌ایمانوں کی وجہ سے ہمیں”‏بڑی تسلی“‏ مل سکتی ہے۔ (‏کُل 4:‏11‏)‏ یہوواہ خدا ہمارے بہن بھائیوں کے ذریعے بھی ہمارے لیے محبت دِکھاتا ہے۔ ہمیں تسلی دینے کے لیے شاید بہن بھائی بہت صبر سے ہماری بات سنیں یا پھر ہو سکتا ہے کہ وہ صرف اپنی موجودگی سے ہی ہمیں احساس دِلائیں کہ وہ اِس مشکل وقت میں ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔ شاید وہ ہمارا حوصلہ بڑھانے کے لیے ہمیں بائبل سے کوئی آیت دِکھائیں یا پھر ہمارے ساتھ مل کر دُعا کریں۔‏ d (‏روم 15:‏4‏)‏کبھی کبھار ہو سکتا ہے کہ ہمارے بہن بھائی ہماری مشکل کے حوالے سے ہمیں یہوواہ کی سوچ یاد دِلائیں جس کی وجہ سے شاید ہم اُس مشکل کو آگے بھی برداشت کر پائیں۔ ہو سکتا ہے کہ وہ ہماری مدد کرنے کے لیے ہمارے لیے کچھ کام کریں جیسے کہ وہ کسی مشکل وقت میں ہمارے لیے کھانا بنا کر لے آئیں۔‏

ہمیں ایسے دوستوں سے بہت تسلی اور مدد مل سکتی ہے جو قابلِ‌بھروسا ہوں اور یہوواہ کے وفادار ہوں۔ (‏پیراگراف نمبر 15 کو دیکھیں۔)‏


16.‏ دوسروں سے مدد لینے کے لیے شاید ہمیں کیا کرنا پڑے؟‏

16 دوسروں سے مدد لینے کے لیے شاید ہمیں اُنہیں بتانا پڑے کہ ہمیں مدد چاہیے۔ ہمارے بہن بھائی ہم سے بہت پیار کرتے ہیں اور ہماری مدد کرنا چاہتے ہیں۔ (‏اَمثا 17:‏17‏)‏ لیکن شاید اُنہیں پتہ نہ ہو کہ ہم کیسا محسوس کر رہے ہیں یا پھر ہمیں کس طرح کی مدد چاہیے۔ (‏اَمثا 14:‏10‏)‏ اگر آپ بہت زیادہ دُکھی ہیں تو ایسے دوستوں کو اپنے احساسات کے بارے میں بتائیں جو یہوواہ کے وفادار اور بہت سمجھ‌دار ہیں۔ اُنہیں بتائیں کہ آپ کو کس طرح کی مدد چاہیے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ ایک یا دو ایسے بزرگوں سے بات کرنا چاہیں جن کے ساتھ آپ کو بات کرنا آسان لگتا ہو۔ کچھ بہنوں کو کسی ایسی بہن سے بات کر کے بہت تسلی ملی ہے جو یہوواہ خدا کی وفادار اور سمجھ‌دار ہیں۔‏

17.‏ ایسی کون سی مشکلیں ہو سکتی ہیں جن کی وجہ سے ہم دوسروں سے مدد لینا نہ چاہیں اور ہم اِن مشکلوں پر کیسے قابو پا سکتے ہیں؟‏

17 خود کو دوسروں سے الگ نہ کریں۔ شاید آپ اپنی تکلیف کی وجہ سے دوسروں کے ساتھ وقت گزارنا نہ چاہیں۔ کبھی کبھار ہو سکتا ہے کہ ہمارے بہن بھائی ہمیں غلط سمجھ بیٹھیں یا ہم سے کچھ ایسا کہہ دیں جس کی وجہ سے ہمیں بہت تکلیف پہنچے۔ (‏یعقو 3:‏2‏)‏ لیکن ایسی باتوں کی وجہ سے بہن بھائیوں سے دُور نہ ہو جائیں کیونکہ یہوواہ اُن کی ذریعے آپ کا حوصلہ بڑھا سکتا ہے۔ بھائی گیوین کلیسیا میں ایک بزرگ ہیں۔ وہ ڈپریشن کا شکار ہیں۔ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏کبھی کبھار میرا بالکل دل نہیں کرتا کہ مَیں بہن بھائیوں سے بات کروں یا اُن کے ساتھ وقت گزاروں۔ لیکن اِس کے باوجود بھائی گیوین بہن بھائیوں کے ساتھ وقت گزارنے کی پوری کوشش کرتے ہیں اور اِس سے اُنہیں بہت فائدہ ہوتا ہے۔“‏ ایمی نام کی بہن نے کہا:‏ ”‏ماضی میں میرے ساتھ جو کچھ ہوا، اُس کی وجہ سے مجھے لوگوں پر بھروسا کرنا مشکل لگتا ہے۔ لیکن یہوواہ میرے بہن بھائیوں سے پیار کرتا اور اُن پر بھروسا کرتا ہے اور مَیں بھی ایسا کرنا سیکھ رہی ہوں۔ مجھے پتہ ہے کہ اِس سے یہوواہ خوش ہوتا ہے اور مجھے بھی اِس سے خوشی ملتی ہے۔“‏

یہوواہ کے وعدوں سے ہمیں تسلی مل سکتی ہے

18.‏ ہم مستقبل کے حوالے سے کس بات کا بھروسا رکھ سکتے ہیں اور ہم ابھی کیا کر سکتے ہیں؟‏

18 اِس بات کا پورا بھروسا رکھیں کہ مستقبل میں سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا کیونکہ یہوواہ ہر اُس چیز کو ختم کر دے گا جس کی وجہ سے آپ کو دُکھ اور تکلیف پہنچتی ہے۔ (‏مُکا 21:‏3، 4‏)‏ آج جن باتوں کی وجہ سے ہم ٹوٹ چُکے ہیں، وہ اُس وقت ہمارے ”‏خیال میں نہ آئیں گی۔“‏ (‏یسع 65:‏17‏)‏ جیسا کہ ہم نے دیکھا ہے، یہوواہ آج بھی ہمارے”‏زخموں پر پٹی باندھتا ہے۔“‏ یہوواہ نے ہمیں تسلی دینے اور ہماری مدد کرنے کے لیے بہت سی سہولتیں دی ہیں۔ اُس کی مدد کو ضرور قبول کریں۔ ایک لمحے کے لیے بھی اِس بات کو نہ بھولیں کہ ”‏اُس کو آپ کی فکر ہے۔“‏—‏1-‏پطر 5:‏7‏۔‏

گیت نمبر 7‏:‏ یہوواہ ہماری نجات ہے

a فرضی نام اِستعمال کیے گئے ہیں۔‏

b بکس ”‏ یہوواہ آپ کی قدر کرتا ہے‏“‏ کو دیکھیں۔‏

c یہوواہ کے ساتھ ’‏معاملہ سلجھانے‘‏ کے لیے ہمیں یہ ثابت کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم نے اپنے گُناہ سے توبہ کرلی ہے۔ اِس کے لیے ہمیں اپنے گُناہ کے لیے یہوواہ سے معافی مانگنی ہوگی اور بُری راہ کو چھوڑنا ہوگا۔ اگر ہم نے کوئی سنگین گُناہ کِیا ہے تو ہمیں کلیسیا کے بزرگوں سے بھی مدد لینی ہوگی۔—‏یعقو 5:‏14، 15‏۔‏

d مثال کے طور پر اُن آیتوں کو دیکھیں جو کتاب ‏”‏زندگی گزارنے کے لیے پاک کلام کے اصول“‏ میں حصہ ”‏فکریں؛ پریشانی‏“‏ اور ”‏تسلی‏“‏میں دی گئی ہیں۔‏