مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

1924ء​—‏⁠آج سے 100 سال پہلے

1924ء​—‏⁠آج سے 100 سال پہلے

جنوری 1924ء کے ‏”‏بلیٹن“‏ a کے ایک شمارے میں یہ بتایا گیا تھا:‏ ”‏سال کا شروع سب بپتسمہ‌یافتہ مسیحیوں کے لیے .‏ .‏ .‏ اَور بڑھ چڑھ کر یہوواہ کی خدمت کرنے کے موقعے تلاش کرنے کا ایک اچھا وقت ہے۔“‏ 1924ء کے دوران بائبل سٹوڈنٹس نے اِس نصیحت پر دو طریقوں سے عمل کِیا:‏ اُنہوں نے دلیری سے کام لیا اور نئے طریقوں سے مُنادی کرنے کی کوشش کی۔‏

اُنہوں نے ریڈیو کے ذریعے گواہی دی

بیت‌ایل کے بہن بھائیوں نے شہر نیو یارک میں سٹیٹن جزیرے پر ڈبلیوبی‌بی‌آر ریڈیو سٹیشن بنانے کے لیے ایک سال سے بھی زیادہ عرصے تک کام کِیا۔ اُنہوں نے زمین پر سے درخت وغیرہ ہٹانے کے بعد وہاں کام کرنے والے بہن بھائیوں کے لیے گھر بنائے اور سامان رکھنے کے لیے ایک الگ عمارت بنائی۔ جب تعمیر کا کام ختم ہو گیا تو بہن بھائیوں نے ریڈیو براڈکاسٹ کرنے کے لیے سامان اِکٹھا کرنا شروع کر دیا۔ لیکن ابھی ایسے اَور بھی بہت سے مسئلے تھے جنہیں حل کرنا تھا۔‏

ریڈیو سٹیشن کے لیے جو سب سے خاص انٹینا لگنا تھا، اُسے لگانا بہت ہی مشکل تھا۔ یہ انٹینا 91 میٹر لمبا (‏300 فٹ لمبا)‏ تھا اور اِسے دو لکڑیوں کے بیچ لٹکایا جانا تھا جو کہ 61 میٹر (‏200 فٹ)‏ اُونچی تھیں۔ پہلی کوشش ناکام رہی۔ لیکن یہوواہ کی مدد سے آخرکار بھائی اپنی کوششوں میں کامیاب ہو گئے۔ بھائی کیلون پروسر جنہوں نے اِس منصوبے پر کام کِیا، اُنہوں نے کہا:‏ ”‏اگر ہم پہلی کوشش میں ہی کامیاب ہو جاتے تو شاید ہم خود پر ہی فخر کرنے لگ جاتے اور سوچتے کہ دیکھو ہم نے کتنا اچھا کام کِیا ہے۔“‏ بھائیوں نے اپنی کامیابی کا سہرا یہوواہ کے سر باندھا۔ لیکن اُن کی مشکلیں ابھی ختم نہیں ہوئی تھیں۔‏

کچھ بھائی ڈبلیوبی‌بی‌آر ریڈیو سٹیشن کا انٹینا لگا رہے ہیں۔‏

ریڈیو براڈکاسٹنگ کا سلسلہ ابھی نیا نیا تھا اور اِس کے لیے اِستعمال ہونے والا سامان ملنا آسان نہیں تھا۔ لیکن بھائیوں کو اُن کے علاقے سے ہی اِستعمال‌شُدہ سامان مل گیا جو کسی نے مقامی طور پر بنایا تھا۔ اُنہوں نے ایک نیا مائیک خریدنے کی بجائے ٹیلیفون کا مائیک اِستعمال کِیا۔ یہ فروری کے مہینے کی بات ہے جب ایک رات بھائیوں نے سوچا کہ وہ اِس سامان کو ٹیسٹ کر کے دیکھیں گے کہ یہ صحیح طرح کام کرتا ہے یا نہیں۔ لیکن اِسے ٹیسٹ کرنے کے لیے اُنہیں ریڈیو پر کچھ نشر کرنا تھا۔ اِس لیے اُنہوں نے ریڈیو پر گیت گانے شروع کر دیے۔ اِن میں سے ایک بھائی کا نام ارنسٹ لو تھا۔ اُنہوں نے بتایا کہ جب وہ سب گیت گا رہے تھے تو اُنہیں بھائی رتھرفورڈ b کی کال آئی جو 25 کلو میٹر (‏15 میل)‏ دُور بروکلن میں بیٹھے ریڈیو پر اُن کی آواز سُن رہے تھے۔‏

بھائی رتھرفورڈ نے کہا:‏ ”‏یہ بے‌سُری آوازیں بند کریں۔ ایسا لگ رہا ہے کہ آپ لوگ چیخ رہے ہیں۔“‏ بھائی تھوڑا شرمندہ ہوئے لیکن اُنہوں نے فوراً پروگرام بند کر دیا۔ مگر اب اُنہیں پتہ چل گیا تھا کہ ریڈیو کام کر رہا ہے اور اب یہ پہلا پروگرام نشر کرنے کے لیے تیار ہے۔‏

24 فروری 1924ء کو ریڈیو پر پہلا پروگرام نشر کِیا گیا۔ بھائی رتھرفورڈ نے کہا کہ یہ ریڈیو سٹیشن ”‏مسیح کی بادشاہت کے کام“‏کے لیے اِستعمال کِیا جائے گا۔ بھائی رتھرفورڈ نے کہا کہ اِس ریڈیو سٹیشن کا مقصد یہ ہے کہ ”‏لوگ بائبل کے پیغام کو سمجھ پائیں اور اُس اہم وقت کے بارے میں جان پائیں جس میں ہم رہ رہے ہیں۔“‏

دائیں:‏ بھائی رتھرفورڈ ہمارے سب سے پہلے ریڈیو سٹیشن میں کھڑے ہیں۔‏

بائیں:‏ وہ سامان جو ریڈیو سٹیشن میں اِستعمال کِیا گیا۔‏

ریڈیو کا یہ پہلا پروگرام بہت اچھے سے ہو گیا۔ اور ڈبلیوبی‌بی‌آر ریڈیو سٹیشن 33 سال تک یہوواہ کے بندوں کے پروگرام نشر کرنے کے لیے اِستعمال ہوتا رہا۔‏

اُنہوں نے دلیری سے مذہبی رہنماؤں کا پردہ فاش کِیا

جولائی 1924ء میں بائبل سٹوڈنٹس ریاست اوہائیو کے شہر کولمبس میں ایک اِجتماع کے لیے جمع ہوئے۔ بائبل سٹوڈنٹس پوری دُنیا سے آئے اور اُنہوں نے عربی، انگریزی، فرانسیسی، جرمن، یونانی، ہنگیرین، اِطالوی، لتھوانیائی، پولش، روسی، سکینڈینیویئن زبانوں اور یوکرینی زبان میں تقریریں سنیں۔ پروگرام کے کچھ حصے ریڈیو پر بھی نشر کیے گئے اور مقامی اخبار کے ذریعے اِجتماع کے ہر دن کے بارے میں رپورٹ شائع کرائی گئی۔‏

1924ء میں ریاست اوہائیو کے شہر کولمبس میں ہونے والا علاقائی اِجتماع

جمعرات، 24 جولائی کو اِجتماع کے لیے آنے والے 5 ہزار سے بھی زیادہ بہن بھائیوں نے شہر میں مُنادی کی۔ اُنہوں نے لوگوں میں تقریباً 30 ہزار کتابیں تقسیم کیں اور ہزاروں لوگوں کو بائبل کورس شروع کرایا۔ ‏”‏دی واچ‌ٹاور“‏ میں اِس دن کو اِجتماع کا سب سے خاص حصہ کہا گیا جس پر سب بہن بھائی بہت خوش تھے۔‏

اِجتماع کا ایک اَور خاص حصہ وہ تھا جب جمعہ، 25 جولائی کو بھائی رتھرفورڈ نے اپنی ایک تقریر کے دوران ایک دستاویز پڑھی جس میں مذہبی رہنماؤں کا پردہ فاش کِیا گیا تھا۔ اِسے ایک قانونی دستاویز کی طرح تیار کِیا گیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ سیاسی اور مذہبی رہنما اور کاروباری لوگ ”‏لوگوں کو خدا کی بادشاہت میں جاننے سے روک رہے ہیں حالانکہ اِسی بادشاہت کے ذریعے خدا نے اِنسانوں کو برکتیں دینی ہیں۔“‏ اِس دستاویز میں یہ بھی لکھا تھا کہ اِس طرح یہ لوگ ”‏انجمنِ‌اقوام[‏لیگ آف نیشنز]‏کی حمایت کر رہے ہیں اور یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ زمین پر حکمرانی کرنے کا خدا کا یہی طریقہ ہے۔“‏ بائبل سٹوڈنٹس کو لوگوں تک یہ پیغام لے جانے کے لیے بڑی دلیری چاہیے تھی۔‏

بعد میں ‏”‏دی واچ‌ٹاور“‏ کے ایک مضمون میں بتایا گیا کہ کولمبس میں ہونے والے اِس اِجتماع کی وجہ سے بہن بھائیوں کا ایمان بہت مضبوط ہوا اور اُنہیں ہمت ملی تاکہ وہ مخالفت کے باوجود بھی لوگوں کو گواہی دے سکیں۔ بھائی لیو کلاؤس بھی اِس اِجتماع پر گئے تھے۔ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏اِجتماع کے بعد ہم میں ایک نیا جوش بھر گیا تھا اور ہم یہ پیغام اپنے علاقے کے لوگوں تک لے جانا چاہتے تھے۔“‏

اُس پرچے کی ایک کاپی جس میں مذہبی رہنماؤں کا پردہ فاش کِیا گیا تھا۔‏

اکتوبر کے مہینے میں بائبل سٹوڈنٹس نے اُس پرچے کی لاکھوں کاپیاں لوگوں میں تقسیم کیں جس میں بھائی رتھرفورڈ نے مذہبی رہنماؤں کا پردہ فاش کِیا تھا۔ ریاست اوکلاہوما کے ایک چھوٹے سے شہر کلیولینڈ میں بھائی فرینک جونسن نے پورے علاقے میں پرچے تقسیم کر دیے۔ اُنہوں نے یہ کام اُس وقت سے 20 منٹ پہلے ختم کر لیا جب بہن بھائیوں نے اُنہیں لینے آنا تھا۔ لیکن وہ ایسے کُھلے عام کھڑے ہو کر اِنتظار نہیں کر سکتے تھے کیونکہ اُس علاقے کے کچھ لوگ اِن پرچوں کو پڑھ کر غصے میں آ گئے تھے اور بھائی فرینک کو ڈھونڈ رہے تھے۔ بھائی نے سوچا کہ وہ پاس کے ایک چرچ میں چھپ جاتے ہیں۔ اُنہوں نے دیکھا کہ وہاں کوئی نہیں ہے اِس لیے اُنہوں نے اُس پرچے کی کاپیاں چرچ کے پادری کی بائبل میں اور ہر سیٹ پر رکھ دیں۔ وہ جتنی جلدی چرچ کے اندر گئے تھے، اُتنی ہی جلدی وہاں سے نکل آئے۔ ابھی اُن کے پاس تھوڑا اَور وقت تھا اِس لیے وہ دو اَور چرچوں میں گئے اور وہاں بھی اُنہوں نے ایسا ہی کِیا۔‏

بھائی فرینک جلدی جلدی اُس جگہ پہنچے جہاں سے بہن بھائیوں نے اُن کو لینا تھا۔ وہ ایک پٹرول پمپ کے پیچھے چھپ گئے تاکہ وہ اُن آدمیوں پر نظر رکھ سکیں جو اُنہیں ڈھونڈ رہے تھے۔ وہ آدمی ایک گاڑی میں بھائی کے قریب سے ہی گزرے لیکن وہ بھائی کو نہیں دیکھ پائے۔ جیسے ہی وہ وہاں سے چلے گئے دوسرے بہن بھائی جو قریب ہی مُنادی کر رہے تھے، بھائی فرینک کو لینے آ گئے اور وہ سب وہاں سے چلے گئے۔‏

اُن بھائیوں میں سے ایک نے کہا:‏ ”‏جب ہم اُس علاقے سے باہر نکل رہے تھے تو ہم تین چرچوں کے سامنے سے گزرے۔ ہر چرچ کے سامنے تقریباً 50 سے بھی زیادہ لوگ کھڑے ہوئے تھے۔ کچھ وہ پرچہ پڑھ رہے تھے اور کچھ اِسے چرچ کے رہنما کو دِکھا رہے تھے۔ ہم بال بال بچے۔ ہم یہوواہ کے بہت شکرگزار ہیں کہ اُس نے ہماری مدد کی تاکہ ہم لوگوں تک اُس کا پیغام پہنچا سکیں اور دُشمنوں کے ہاتھ نہ لگیں۔“‏

بائبل سٹوڈنٹس نے بڑی دلیری سے مُنادی کی

جوزف کریٹ

بائبل سٹوڈنٹس نے اِسی طرح بڑی دلیری سے دوسرے ملکوں میں بھی گواہی دی۔ شمالی فرانس میں بھائی جوزف کریٹ نے کان میں کام کرنے والے ایسے لوگوں کو گواہی دی جو پولینڈ سے آئے تھے۔ بھائی جوزف نے ایک تقریر کرنی تھی جس کا عنوان تھا:‏ ”‏مُردے بہت جلد زندہ ہو جائے گے۔“‏ جب بہن بھائیوں نے لوگوں کو اِس تقریر کو سننے کی دعوت دی تو مقامی چرچ کے ایک پادری نے لوگوں سے کہا کہ وہ اِس تقریر کو سننے نہ جائیں۔ لیکن اُس کی اِس بات کے بالکل اُلٹ ہوا۔ 5 ہزار سے بھی زیادہ لوگ اِس تقریر کو سننے آئے جن میں وہ پادری بھی شامل تھا۔ بھائی جوزف نے اُس پادری سے کہا کہ وہ اُن کے ساتھ اپنے عقیدوں پر بحث‌ومباحثہ کرے لیکن اُس نے منع کر دیا۔ تقریر کے بعد بھائی جوزف نے لوگوں کو وہ کتابیں اور رسالے دیے جو اُن کے پاس تھے کیونکہ لوگ واقعی خدا کے کلام کے بارے میں جاننا چاہتے تھے۔—‏عامو 8:‏11‏۔‏

کلوڈ براؤن

بھائی کلوڈ براؤن نے افریقہ کے ایک ملک گولڈ کوسٹ میں جا کر بادشاہت کی خوش‌خبری سنائی جسے اب گھانا کہا جاتا ہے۔ اُن کی تقریروں اور ہماری کتابوں کا لوگوں پر اِتنا گہرا اثر ہوا کہ بہت سے لوگوں نے فوراً سچائی کو قبول کر لیا۔ بھائی جان بلینکسن اُس وقت میڈیکل کی پڑھائی کر رہے تھے اور اُنہوں نے بھائی کلوڈ براؤن کی ایک تقریر سنی۔ بھائی جان فوراً یہ سمجھ گئے کہ اُنہوں نے سچائی جان لی ہے۔ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏بائبل سے سچائی جان کر مجھے بہت خوشی ہوئی اور مَیں اپنے .‏ .‏ .‏ سکول میں کُھل کر اِس بارے میں بات کرتا تھا۔“‏

جان بلینکسن

بھائی جان یہ اچھی طرح جان گئے تھے کہ تثلیث کا عقیدہ بائبل کے مطابق نہیں ہے۔ اِس لیے ایک دن وہ اینگلیکن چرچ گئے تاکہ وہاں کے پادری سے تثلیث کے بارے میں سوال پوچھ سکیں۔ وہ پادری بہت غصے میں آ گیا اور چلّا کر کہنے لگا:‏ ”‏تُم مسیحی نہیں ہو۔ تُم شیطان کے ساتھی ہو۔ دفع ہو جاؤ یہاں سے!‏“‏

جب بھائی جان گھر گئے تو اُنہوں نے پادری کو ایک خط لکھا اور اُس سے کہا کہ وہ اُن کے ساتھ لوگوں کے سامنے تثلیث کے عقیدے پر بحث‌ومباحثہ کرے۔ خط کے جواب میں پادری نے اُن سے کہا کہ وہ اپنے سکول کے سب سے بڑے پروفیسر کے پاس جائیں۔ پھر پروفیسر نے بھائی جان سے پوچھا کہ کیا اُنہوں نے واقعی پادری کو خط لکھا ہے۔‏

بھائی جان نے کہا:‏ ”‏جی سر، مَیں نے لکھا تھا۔“‏

پروفیسر نے بھائی جان سے کہا کہ وہ ایک خط لکھیں اور پادری سے معافی مانگیں۔ اِس لیے بھائی جان نے خط میں یہ لکھنا شروع کِیا:‏

‏”‏سر!‏ میرے پروفیسر نے مجھ سے کہا ہے کہ مَیں خط لکھ کر آپ سے معافی مانگوں۔ لیکن مَیں اُسی صورت میں معافی مانگوں گا اگر آپ یہ بات تسلیم کریں گے کہ آپ لوگوں کو جھوٹی تعلیم دیتے ہیں۔“‏

پروفیسر بڑا حیران ہوا اور اُس نے بھائی جان سے پوچھا:‏ ”‏جان!‏ کیا تُم واقعی یہ لکھنا چاہتے ہو؟“‏

بھائی جان:‏ ”‏جی سر۔ مَیں نے جو لکھنا تھا، وہ لکھ دیا۔“‏

پروفیسر:‏ ”‏تمہیں سکول سے نکال دیا جائے گا۔ تُم نے یہ سوچ بھی کیسے لیا کہ تُم سرکاری چرچ کے پادری کے خلاف کچھ بولو اور سرکاری نوکری بھی کر لو؟“‏

بھائی جان:‏ ”‏لیکن سر، .‏ .‏ .‏ جب آپ ہمیں پڑھا رہے ہوتے ہیں اور ہمیں کوئی بات سمجھ نہیں آتی تو کیا ہم آپ سے سوال نہیں پوچھتے؟“‏

پروفیسر:‏ ”‏ہاں، پوچھتے ہو۔“‏

بھائی جان:‏ ”‏تو سر ایسا ہی ہوا تھا۔ پادری صاحب ہمیں بائبل سے تعلیم دے رہے تھے اور مَیں نے اُن سے ایک سوال پوچھا تھا۔ اگر وہ میرے سوال کا جواب نہیں دے پائے تو پھر مَیں اُن سے معافی کیوں مانگوں؟“‏

بھائی جان کو نہ تو سکول سے نکالا گیا اور نہ ہی اُنہیں خط لکھ کر معافی مانگنی پڑی۔‏

بائبل سٹوڈنٹس اَور کام کرنے کے لیے تیار تھے

اِس پورے سال کے کام کے بارے میں بات کرتے ہوئے ‏”‏دی واچ‌ٹاور“‏ میں یہ بتایا گیا:‏ ”‏ہم بھی وہی بات کہہ سکتے ہیں جو داؤد نے کہی:‏ ”‏تُو نے لڑائی کے لئے مجھے قوت سے کمربستہ کِیا۔“‏ (‏زبور 18:‏39‏، اُردو ریوائزڈ ورشن‏)‏ یہ سال بہت ہی حوصلہ بڑھا دینے والا سال رہا ہے کیونکہ ہم نے دیکھا ہے کہ مالک اپنے کام میں کس طرح ہماری مدد کر رہا ہے۔ .‏ .‏ .‏ اُس کے بندے .‏ .‏ .‏ خوشی سے بادشاہت کی خوش‌خبری سنا رہے ہیں۔“‏

اِس سال کے آخر پر بھائیوں نے سوچا کہ وہ ایک اَور ریڈیو سٹیشن شروع گے۔ یہ ریڈیو سٹیشن شکاگو میں شروع کِیا گیا۔ اِس نئے ریڈیو سٹیشن کو ‏”‏ورڈ“‏ کہا گیا جس کا مطلب ہے:‏ کلام۔ اِس ریڈیو سٹیشن کا مقصد یہ تھا کہ لوگوں تک خدا کا کلام پہنچ سکے۔ اِس بار بھائیوں نے اَور بھی اچھا سامان اِستعمال کِیا تاکہ یہ پیغام دُور تک پہنچ سکے یہاں تک کہ کینیڈا کے شمال تک۔‏

1925ء میں یہوواہ نے اپنے کلام کی روشنی کو اَور بھی زیادہ چمکایا اور بائبل سٹوڈنٹس کی اُس معلومات کو سمجھنے میں مدد کی جو مُکاشفہ 12 باب میں دی گئی ہے۔ کچھ لوگوں نے اِس نئی وضاحت کی وجہ سے یہوواہ کی خدمت کرنی چھوڑ دی۔ لیکن بہت سے بہن بھائی اُن واقعات کو اَور اچھی طرح سمجھ کر بہت خوش تھے جو آسمان پر ہوئے اور یہ جان کر بھی کہ اِن واقعات کا زمین پر خدا کے بندوں پر کیا اثر ہوتا ہے۔‏

a اب اِسے ‏”‏مسیحی زندگی اور خدمت—‏اِجلاس کا قاعدہ“‏ کہا جاتا ہے۔‏

b بھائی جوزف رتھرفورڈ جو اُس وقت بائبل سٹوڈنٹس کی پیشوائی کر رہے تھے، اُنہیں ”‏جج“‏ رتھرفورڈ بھی کہا جاتا تھا کیونکہ بیت‌ایل میں خدمت کرنے سے پہلے اُنہوں نے ایک موقعے پر امریکہ کی ریاست میسوری کی عدالت میں جج کے طور پر کام کِیا تھا۔‏