مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 33

دانی‌ایل سے سیکھیں

دانی‌ایل سے سیکھیں

‏”‏تُو بہت عزیز ہے۔“‏‏—‏دان 9:‏23‏۔‏

گیت نمبر 73‏:‏ ہم کو دلیری عطا کر

مضمون پر ایک نظر a

1.‏ بابل کے لوگ دانی‌ایل نبی سے خوش کیوں تھے؟‏

 دانی‌ایل نبی اُس وقت نوجوان ہی تھے جب بابلی اُنہیں قیدی بنا کر اُن کے ملک سے دُور بابل لے گئے۔ لیکن بابل کے لوگ دانی‌ایل سے بہت خوش تھے۔ اُنہوں نے دانی‌ایل کی ”‏ظاہری صورت“‏ دیکھی تھی۔ اُنہوں نے دیکھا تھا کہ وہ نہ صرف ”‏بے‌عیب جوان بلکہ خوبصورت“‏ بھی ہیں اور وہ ایک بہت ہی جانے مانے گھرانے سے ہیں۔ (‏1-‏سمو 16:‏7‏)‏ اِس وجہ سے بابلیوں نے اُنہیں ٹریننگ دی تاکہ وہ بادشاہ کے محل میں خدمت کر سکیں۔—‏دان 1:‏3، 4،‏ 6‏۔‏

2.‏ یہوواہ دانی‌ایل کے بارے میں کیسا محسوس کرتا تھا؟ (‏حِزقی‌ایل 14:‏14‏)‏

2 یہوواہ دانی‌ایل سے بہت پیار کرتا تھا۔ لیکن اِس لیے نہیں کہ وہ بہت خوب‌صورت تھے اور بادشاہ کے محل میں اُن کا بہت خاص عہدہ تھا۔ یہوواہ اُن سے اِس لیے محبت کرتا تھا کیونکہ وہ کم‌عمر میں بھی اُس کے وفادار تھے۔ دراصل جب یہوواہ نے کہا کہ دانی‌ایل نوح اور ایوب کی طرح ہیں تو اُس وقت دانی‌ایل تقریباً 20 سال کے تھے۔ یہوواہ کی نظر میں دانی‌ایل نوح اور ایوب کی طرح نیک تھے جنہوں نے یہوواہ کی نظر میں نیک‌نامی حاصل کرنے کے لیے کئی سالوں تک اُس کے لیے اپنی وفاداری ثابت کی تھی۔ (‏پید 5:‏32؛‏ 6:‏9، 10؛‏ ایو 42:‏16، 17؛‏ حِزقی‌ایل 14:‏14 کو پڑھیں۔)‏ یہوواہ دانی‌ایل کی پوری زندگی اُن سے محبت کرتا رہا۔—‏دان 10:‏11،‏ 19‏۔‏

3.‏ اِس مضمون میں ہم کس بارے میں بات کریں گے؟‏

3 اِس مضمون میں ہم دانی‌ایل کی دو ایسی خوبیوں پر بات کریں گے جن کی وجہ سے وہ یہوواہ کی نظر میں بہت خاص تھے۔ سب سے پہلے ہم ہر خوبی پر بات کریں گے اور دیکھیں گے کہ دانی‌ایل نے کن موقعوں پر یہ خوبی ظاہر کی۔ پھر ہم دیکھیں گے کہ کس چیز نے دانی‌ایل کی مدد کی تاکہ وہ اپنے اندر یہ خوبیاں پیدا کریں۔ آخر میں ہم اِس بارے میں بات کریں گے کہ ہم دانی‌ایل کی طرح کیسے بن سکتے ہیں۔ سچ ہے کہ یہ مضمون نوجوانوں کے لیے لکھا گیا ہے لیکن ہم سبھی دانی‌ایل سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔‏

دانی‌ایل کی طرح دلیر بنیں

4.‏ دانی‌ایل نے کیسے ثابت کِیا کہ وہ دلیر ہیں؟ ایک مثال دیں۔‏

4 جو لوگ دلیر ہوتے ہیں، وہ بھی شاید کبھی کبھار ڈر جاتے ہیں لیکن وہ صحیح کام کرنے سے پیچھے نہیں ہٹتے۔ دانی‌ایل بہت دلیر تھے۔ ذرا دو ایسے موقعوں پر غور کریں جب اُنہوں نے دلیری سے کام لیا۔ سب سے پہلے ایسا اُس وقت ہوا جب بابلیوں کو یروشلیم تباہ کیے تقریباً دو سال ہو چُکے تھے۔ بابل کے بادشاہ نبوکدنضر نے خواب میں ایک بہت بڑی مورت دیکھی تھی اور اِس وجہ سے وہ بہت بے‌چین ہو گیا تھا۔ اُس نے اپنے سب دانش‌وروں کو جن میں دانی‌ایل بھی شامل تھے، یہ حکم دیا تھا کہ وہ اُس کا خواب اور اُس کا مطلب بتائیں اور اگر وہ ایسا نہیں کر پائیں گے تو وہ اُن سب کو جان سے مار ڈالے گا۔ (‏دان 2:‏3-‏5‏)‏ دانی‌ایل کو فوراً کوئی قدم اُٹھانا تھا کیونکہ بہت سی زندگیاں خطرے میں تھیں۔ ”‏دانیؔ‌ایل نے اندر جاکر بادشاہ سے عرض کی کہ مجھے مہلت ملے تو مَیں بادشاہ کے حضور تعبیر بیان کروں گا۔“‏ (‏دان 2:‏16‏)‏ ایسا کرنے کے لیے دلیری اور ایمان کی ضرورت تھی۔ بائبل میں یہ کہیں نہیں بتایا گیا کہ دانی‌ایل نے اِس سے پہلے کبھی خوابوں کا مطلب بتایا ہو۔ اُنہوں نے اپنے دوستوں سدرک، میسک اور عبدنجو سے کہا کہ وہ ”‏آسمانی خدا سے اِس بھید کے مطلق رحم کی بھیک مانگیں۔“‏ (‏دان 2:‏18‏، نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ یہوواہ نے اِن دُعاؤں کا جواب دیا اور اُس کی مدد سے دانی‌ایل نے نبوکدنضر کے خواب کا مطلب بتایا۔ اِس وجہ سے دانی‌ایل اور اُن کے دوستوں کی جان بچ گئی۔‏

5.‏ دانی‌ایل کی دلیری کا ایک اَور اِمتحان کب ہوا؟‏

5 جب دانی‌ایل نے مورت والے خواب کا مطلب بتایا تو اِس کے کچھ وقت بعد اُن کی دلیری کا ایک اَور اِمتحان ہوا۔ نبوکدنضر نے ایک اَور خواب دیکھا جس کی وجہ سے وہ بہت پریشان ہو گیا۔ اِس خواب میں ایک بہت بڑا درخت تھا۔ دانی‌ایل نے بڑی دلیری سے بادشاہ کو اِس خواب کا مطلب بتایا۔ اُنہوں نے بادشاہ کو یہ بھی بتایا کہ کچھ وقت کے لیے اُس کا ذہنی توازن بگڑ جائے گا اور وہ بادشاہ نہیں رہے گا۔ (‏دان 4:‏25‏)‏ شاید بادشاہ یہ سوچ سکتا تھا کہ دانی‌ایل اُس کے خلاف بغاوت کر رہے ہیں اور وہ دانی‌ایل کی جان لے سکتا تھا۔ لیکن پھر بھی دانی‌ایل نے اُس کے خواب کا مطلب بتایا اور اِس طرح دلیری دِکھائی۔‏

6.‏ کس چیز نے دلیر بننے میں دانی‌ایل کی مدد کی ہوگی؟‏

6 کس چیز نے پوری زندگی دلیری دِکھانے میں دانی‌ایل کی مدد کی ہوگی؟ جب دانی‌ایل چھوٹے تھے تو بے‌شک اُنہوں نے اپنے ماں باپ سے بہت کچھ سیکھا ہوگا۔ اُن کے ماں باپ نے اُن ہدایتوں پر عمل کِیا ہوگا جو یہوواہ نے بنی‌اِسرائیل میں والدین کو دی تھیں اور اُنہوں نے اپنے بچوں کو خدا کے حکموں کے بارے میں سکھایا ہوگا۔ (‏اِست 6:‏6-‏9‏)‏ لیکن دانی‌ایل صرف دس حکموں کو ہی نہیں بلکہ اُن کی تفصیل بھی جانتے تھے۔ مثال کے طور پر اُنہیں یہ پتہ تھا کہ بنی‌اِسرائیل کو کیا کھانا چاہیے اور کیا نہیں۔‏ b (‏احبا 11:‏4-‏8؛‏ دان 1:‏8،‏ 11-‏13‏)‏ دانی‌ایل نے خدا کے بندوں کی تاریخ کے بارے میں بھی سیکھا تھا اور اُنہیں پتہ تھا کہ جب بنی‌اِسرائیل نے یہوواہ کی بات نہیں مانی تھی تو اُن کے ساتھ کیا ہوا تھا۔ (‏دان 9:‏10، 11‏)‏ دانی‌ایل نے اپنی پوری زندگی جو کچھ دیکھا تھا، اُس سے اُنہیں اِس بات پر یقین ہو گیا تھا کہ یہوواہ اور اُس کے طاقت‌ور فرشتے اُن کے ساتھ ہیں۔—‏دان 2:‏19-‏24؛‏ 10:‏12،‏ 18، 19‏۔‏

دانی‌ایل نے مطالعہ کرنے، دُعا کرنے اور یہوواہ پر بھروسا کرنے سے اپنے اندر دلیری پیدا کی۔ (‏پیراگراف نمبر 7 کو دیکھیں۔)‏

7.‏ اَور کس چیز نے دلیر بننے میں دانی‌ایل کی مدد کی ہوگی؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

7 دانی‌ایل نے خدا کے نبیوں کی لکھی باتوں کو پڑھا اور اِن پر سوچ بچار کِیا۔ اِن میں وہ پیش‌گوئیاں بھی شامل تھیں جو یرمیاہ نبی نے کی تھیں۔ خدا کے بندوں کی لکھی باتوں کا مطالعہ کرنے کے بعد دانی‌ایل سمجھ گئے کہ بھلے ہی یہودیوں کو بابل کی غلامی میں بہت لمبا عرصہ گزر چُکا ہے لیکن جلد ہی وہ اِس غلامی سے آزاد ہونے والے ہیں۔ (‏دان 9:‏2‏)‏ جب اُنہوں نے اپنی آنکھوں سے یہ پیش‌گوئی پوری ہوتے دیکھی ہوگی تو بے‌شک یہوواہ پر اُن کا بھروسا بہت بڑھ گیا ہوگا۔ اور جو لوگ پورے دل سے یہوواہ پر بھروسا کرتے ہیں، وہ بہت دلیر بن جاتے ہیں۔ (‏رومیوں 8:‏31، 32،‏ 37-‏39 پر غور کریں۔)‏ سب سے بڑھ کر دانی‌ایل نے اپنے آسمانی باپ سے بار بار دُعا کی۔ (‏دان 6:‏10‏)‏ اُنہوں نے یہوواہ کے سامنے اپنے گُناہوں کا اِقرار کِیا اور اُسے اپنے احساسات بتائے۔ اُنہوں نے یہوواہ سے مدد بھی مانگی۔ (‏دان 9:‏4، 5،‏ 19‏)‏ دانی‌ایل بھی ہمارے جیسے ہی اِنسان تھے اور اُن میں پیدائشی طور پر دلیری نہیں تھی۔ لیکن اُنہوں نے خدا کے نبیوں کی لکھی باتوں کا مطالعہ کرنے، دُعا کرنے اور یہوواہ پر پورا بھروسا کرنے سے اپنے اندر اِس خوبی کو پیدا کِیا۔‏

8.‏ ہم اپنے اندر دلیری کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟‏

8 اپنے اندر دلیری پیدا کرنے کے لیے ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ شاید ہمارے ماں باپ ہم سے کہیں کہ ہم دلیر بنیں لیکن وہ یہ خوبی نہ ہمارے اندر ڈال سکتے ہیں اور نہ ہی ہمیں یہ ورثے میں ملتی ہے۔ اپنے اندر دلیری پیدا کرنا ایک مہارت سیکھنے کی طرح ہے۔ کوئی مہارت سیکھنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ آپ غور سے دیکھیں کہ آپ کا اُستاد کیسے کام کر رہا ہے اور پھر آپ اُس کی طرح کام کرنے کی کوشش کریں۔ اِسی طرح اگر ہم دلیر بننا چاہتے ہیں تو ہمیں دھیان سے دیکھنا چاہیے کہ دوسرے دلیری کیسے دِکھا رہے ہیں اور پھر ہمیں اُن کی طرح بننے کی کوشش کرنی چاہیے۔ تو پھر ہم نے دانی‌ایل سے کیا سیکھا ہے؟ دانی‌ایل کی طرح ہمیں بھی خدا کے کلام میں لکھی باتوں کے بارے میں اچھی طرح پتہ ہونا چاہیے۔ ہمیں کُھل کر یہوواہ سے بات کرنی چاہیے تاکہ ہم اُس کے قریبی دوست بن سکیں۔ ہمیں یہوواہ پر بھروسا کرنا چاہیے اور اِس بات کا یقین رکھنا چاہیے کہ وہ ہمارے ساتھ کھڑا ہے۔ پھر جب ہمارے ایمان کا اِمتحان ہوگا تو ہم یہ ثابت کر پائیں گے کہ ہم دلیر ہیں۔‏

9.‏ دلیر بننے کے کیا فائدے ہوتے ہیں؟‏

9 دلیر بننے سے ہمیں بہت سے فائدے ہوتے ہیں۔ ذرا بین کی مثال پر غور کریں۔ وہ جرمنی کے ایک سکول میں پڑھتے تھے جہاں سب لوگ یہ مانتے تھے کہ زندگی خودبخود وجود میں آئی ہے اور بائبل میں تخلیق کے بارے میں جو کچھ لکھا ہے، وہ بس قصے کہانیاں ہیں۔ ایک دن بین کے ٹیچر نے اُن سے کہا کہ وہ پوری کلاس کو بتائیں کہ وہ یہ کیوں مانتے ہیں کہ سب چیزیں خدا نے بنائی ہیں۔ بین نے بڑی دلیری سے اپنی کلاس کو اِس بارے میں بتایا۔ اِس کا کیا فائدہ ہوا؟ بین نے کہا:‏ ”‏میرے ٹیچر نے بڑے دھیان سے میری بات سنی اور مَیں نے اپنی بات سمجھانے کے لیے جو معلومات اِکٹھی کی تھیں، اُنہوں نے اُس کی کاپیاں بنا کر کلاس کے ہر بچے کو دیں۔“‏ بین کی کلاس کے بچوں کو یہ کیسا لگا؟ بین نے کہا:‏ ”‏اُن میں سے زیادہ‌تر نے بڑے دھیان سے میری بات سنی اور میری تعریف کی۔“‏ اِس واقعے سے پتہ چلتا ہے کہ جو لوگ دلیر ہوتے ہیں، اُنہیں دوسروں کی طرف سے بہت عزت ملتی ہے اور وہ یہوواہ کے بارے میں جاننے میں بھی دوسروں کی مدد کرتے ہیں۔ بے‌شک ہمارے پاس دلیر بننے کی بہت سی وجوہات ہیں۔‏

دانی‌ایل کی طرح یہوواہ کے وفادار ہوں

10.‏ وفاداری کیا ہے؟‏

10 بائبل میں وفاداری یا اٹوٹ محبت کے لیے جو عبرانی لفظ اِستعمال ہوا ہے، وہ اکثر اُس محبت اور وفاداری کی طرف اِشارہ کرتا ہے جو یہوواہ اپنے بندوں سے کرتا ہے۔ یہی لفظ اُس محبت اور وفاداری کے لیے بھی اِستعمال ہوا ہے جو خدا کے بندے ایک دوسرے سے کرتے ہیں۔ (‏2-‏سمو 9:‏6، 7‏)‏ یہوواہ اور دوسروں کے لیے ہماری وفاداری وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہے۔ آئیے، دیکھتے ہیں کہ دانی‌ایل کے ساتھ یہ کیسے ہوا۔‏

یہوواہ نے دانی‌ایل نبی کو اُن کی وفاداری کا اجر دینے کے لیے اُن کے پاس اپنے ایک فرشتے کو بھیجا اور شیروں کا مُنہ بند کر دیا۔ (‏پیراگراف نمبر 11 کو دیکھیں۔)‏

11.‏ اپنے بڑھاپے میں دانی‌ایل نے یہ کیسے ثابت کِیا کہ وہ یہوواہ کے وفادار ہیں؟ (‏سرِورق کی تصویر کو دیکھیں۔)‏

11 دانی‌ایل کی زندگی میں ایسے بہت سے موقعے آئے جب یہوواہ کے لیے اُن کی وفاداری کا اِمتحان ہوا۔ لیکن اُن کی وفاداری کا سب سے بڑا اِمتحان اُس وقت ہوا جب وہ تقریباً 90 سال کے تھے۔ اُس وقت تک بابل پر مادیوں اور فارسیوں نے قبضہ کر لیا تھا اور بادشاہ دارا بابل پر حکمرانی کر رہا تھا۔ شاہی محل میں کام کرنے والے لوگ دانی‌ایل سے نفرت کرتے تھے اور وہ دانی‌ایل کے خدا کا کوئی احترام نہیں کرتے تھے۔ اِس لیے اُنہوں نے دانی‌ایل کو مار ڈالنے کے لیے ایک سازش رچی۔ اُنہوں نے بادشاہ سے کہہ کر ایک حکم جاری کرایا جس سے یہ پتہ چل جانا تھا کہ کیا دانی‌ایل اپنے خدا کے وفادار رہیں گے یا بادشاہ کے۔ بادشاہ کے لیے اپنی وفاداری ثابت کرنے اور دوسروں کی طرح بننے کے لیے دانی‌ایل کو بس یہ کرنا تھا کہ اُنہیں 30 دن تک یہوواہ سے دُعا نہیں کرنی تھی۔ لیکن دانی‌ایل نے یہوواہ کے وفادار رہنے کا عزم کِیا ہوا تھا اور وہ اِس عزم پر ڈٹے رہے۔ اِس وجہ سے اُنہیں شیروں کی ماند میں پھینک دیا گیا۔ لیکن یہوواہ نے دانی‌ایل کو اُن کی وفاداری کا اجر دیا اور اُنہیں شیروں کے مُنہ سے بچا لیا۔ (‏دان 6:‏12-‏15،‏ 20-‏22‏)‏ ہم دانی‌ایل کی طرح یہوواہ کے لیے اپنی وفاداری کیسے ثابت کر سکتے ہیں؟‏

12.‏ دانی‌ایل یہوواہ کے وفادار کیوں رہ پائے؟‏

12 اگر ہمارے دل میں یہوواہ کے لیے گہری محبت ہوگی تو ہم اُس کے وفادار رہ پائیں گے۔ دانی‌ایل بھی یہوواہ کے وفادار اِسی لیے رہ پائے کیونکہ وہ اُس سے بہت محبت کرتے تھے۔ بے‌شک اُنہوں نے اپنے دل میں یہوواہ کے لیے محبت بڑھانے کے لیے اُس کی خوبیوں پر سوچ بچار کی اور دیکھا کہ وہ یہ خوبیاں کیسے ظاہر کرتا ہے۔ (‏دان 9:‏4‏)‏ دانی‌ایل نے اُن کاموں کے بارے میں بھی سوچا جو یہوواہ نے اُن کے لیے اور اپنے باقی بندوں کے لیے کیے۔ اور وہ اِن کاموں کے لیے یہوواہ کے بہت شکرگزار تھے۔—‏دان 2:‏20-‏23؛‏ 9:‏15، 16‏۔‏

دانی‌ایل کی طرح ہم بھی اپنے دل میں یہوواہ کے لیے محبت بڑھانے سے اُس کے وفادار رہ سکتے ہیں۔ (‏پیراگراف نمبر 13 کو دیکھیں۔)‏

13.‏ (‏الف)‏ یہوواہ کے لیے نوجوانوں کی وفاداری کا اِمتحان کیسے ہوتا ہے؟ ایک مثال دیں۔ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏ (‏ب)‏ جیسا کہ ویڈیو میں دِکھایا گیا ہے، آپ اُس وقت کیا کہیں گے جب لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ کیا یہوواہ کے گواہ ہم‌جنس‌پرستوں کی حمایت کرتے ہیں؟‏

13 دانی‌ایل کی طرح آج نوجوانوں کے اِردگِرد ایسے بہت سے لوگ ہیں جو یہوواہ اور اُس کے معیاروں کا بالکل احترام نہیں کرتے۔ اِس طرح کے لوگ شاید اُن لوگوں کو بالکل پسند نہ کریں جو خدا سے محبت کرتے ہیں۔ کچھ تو شاید یہوواہ سے اُن کی وفاداری کو توڑنے کے لیے اُنہیں بہت زیادہ تنگ کریں۔ ایسا ہی کچھ گریم نام کے ایک نوجوان کے ساتھ بھی ہوا۔ گریم آسٹریلیا میں رہتے ہیں۔ جب وہ کالج میں تھے تو اُنہیں ایک بہت ہی مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔ اُن کی کلاس کی ٹیچر نے سب بچوں سے پوچھا کہ اگر اُن کا کوئی دوست اُنہیں آ کر یہ بتائے گا کہ وہ ہم‌جنس‌پرست ہے تو وہ کیا کریں گے؟ ٹیچر نے کہا کہ جن لوگوں کو اِس چیز سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، وہ کلاس میں ایک طرف ہو جائیں اور جو اِس چیز کی حمایت نہیں کرتے، وہ دوسری طرف۔ گریم نے کہا:‏ ”‏صرف مَیں اور ایک اَور گواہ ایک طرف تھے اور باقی پوری کلاس دوسری طرف۔“‏ اِس کے بعد جو ہوا، اُس کی وجہ سے یہوواہ کے لیے گریم کی وفاداری کا اِمتحان ہوا۔ گریم نے کہا:‏ ”‏ہماری کلاس ایک گھنٹے تک چلتی رہی اور اِس دوران کلاس کے سب بچے یہاں تک کہ ہماری ٹیچر بھی ہم پر طنز کرنے لگی۔ مَیں نے پُر سکون رہتے ہوئے اور سمجھ‌داری سے اپنے ایمان کا دِفاع کرنے کی پوری کوشش کی۔ لیکن وہ ایک لفظ سننے کو تیار نہیں تھے۔“‏ اِس سب کی وجہ سے گریم نے کیسا محسوس کِیا؟ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مجھے یہ بالکل اچھا نہیں لگ رہا تھا کہ پوری کلاس میری بے‌عزتی کر رہی ہے۔ لیکن مَیں اِس بات سے بے‌حد خوش تھا کہ مَیں یہوواہ کا وفادار ہوں اور مَیں اپنے ایمان سے نہیں پھرا۔“‏ c

14.‏ کیا چیز یہوواہ کے وفادار رہنے میں ہماری مدد کرے گی؟‏

14 دانی‌ایل کی طرح اگر ہمارے دل میں بھی یہوواہ کے لیے گہری محبت ہوگی تو ہم اُس کے وفادار رہ پائیں گے۔ ہمارے دل میں یہوواہ کے لیے محبت اُس وقت اَور زیادہ بڑھ جاتی ہے جب ہم اُس کی خوبیوں کے بارے میں جاننا شروع کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر ہم اُن چیزوں کے بارے میں سوچ بچار کر سکتے ہیں جو یہوواہ نے بنائی ہیں۔ (‏روم 1:‏20‏)‏ اگر آپ اپنے دل میں یہوواہ کے لیے محبت اور احترام اَور زیادہ بڑھانا چاہتے ہیں تو آپ حصہ ”‏کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟“‏ میں دیے گئے مضامین پڑھ سکتے اور ویڈیوز دیکھ سکتے ہیں۔ آپ کتاب ‏”‏واز لائف کری‌ایٹڈ؟“‏ اور ‏”‏دی اوریجن آف لائف—‏فائیو کوسچنز ورتھ آسکنگ“‏ میں دی گئی معلومات بھی پڑھ سکتے ہیں۔ غور کریں کہ ڈنمارک میں رہنی والی آستر نام کی بہن نے اِن مضامین اور کتابوں کے بارے میں کیا کہا۔ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏اِن میں دی گئی معلومات بہت زبردست ہے۔ اِن میں یہ نہیں بتایا گیا کہ آپ کو کیا ماننا چاہیے۔ اِن میں بس ثبوت دیے گئے ہیں اور فیصلہ آپ کو خود لینا ہے۔“‏ اِس مضمون میں کچھ دیر پہلے ہم نے بین کا ذکر کِیا تھا۔ اُنہوں نے اِن مضامین اور کتابوں کے بارے میں کہا:‏ ”‏اِس معلومات سے میرا ایمان بہت مضبوط ہوا ہے۔ مجھے اِس بات کا یقین ہو گیا ہے کہ یہوواہ نے ہی سب چیزیں بنائی ہیں۔“‏ اِس معلومات کو پڑھنے کے بعد شاید آپ بھی بائبل میں لکھی اِس بات سے متفق ہوں:‏ ”‏اَے یہوواہ، ہمارے خدا، تُو عظمت اور عزت اور طاقت کے لائق ہے کیونکہ تُو نے سب چیزیں بنائی ہیں اور ساری چیزیں تیری مرضی سے وجود میں آئیں اور بنائی گئیں۔“‏—‏مکا 4:‏11‏۔‏

15.‏ یہوواہ کے ساتھ قریبی دوستی کرنے کا ایک اَور طریقہ کیا ہے؟‏

15 اپنے دل میں یہوواہ کے لیے محبت بڑھانے کا ایک اَور طریقہ یہ ہے کہ ہم اُس کے بیٹے یسوع کی زندگی پر غور کریں۔ سامیرا نام کی ایک بہن جرمنی میں رہتی ہیں اور اُنہوں نے بھی ایسا ہی کِیا۔ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مَیں یسوع کی زندگی پر غور کرنے سے یہوواہ کے بارے میں اَور جان پائی۔“‏ جب سامیرا چھوٹی تھیں تو اُنہیں یہ سمجھنا مشکل لگتا تھا کہ یہوواہ اُن کا دوست بن سکتا ہے اور اُن سے محبت کر سکتا ہے۔ لیکن اُن کے لیے یسوع مسیح کے بارے میں یہ سمجھنا آسان تھا۔ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مجھے یسوع بہت اچھے لگتے تھے کیونکہ وہ دوسروں کے ساتھ دوستوں کی طرح رہتے تھے اور بچوں سے بہت پیار کرتے تھے۔“‏ جتنا زیادہ وہ یسوع کے بارے میں جانتی گئیں، یہوواہ کے ساتھ اُن کی دوستی پکی ہوتی گئی۔ لیکن ایسا کیوں ہوا؟ سامیرا نے کہا:‏ ”‏آہستہ آہستہ مَیں یہ بات سمجھ گئی کہ یسوع ہوبہو اپنے باپ جیسے ہیں۔ مَیں یہ جان گئی کہ یہوواہ نے یسوع کو اِس لیے بھی زمین پر بھیجا تھا تاکہ لوگ یہوواہ کے بارے میں اَور زیادہ جان پائیں۔“‏ (‏یوح 14:‏9‏)‏ اگر آپ یہوواہ کے ساتھ قریبی دوستی کرنا چاہتے ہیں تو بائبل سے یسوع کے بارے میں جاننے کے لیے وقت نکالیں۔ ایسا کرنے سے یہوواہ کے لیے آپ کی محبت بڑھے گی اور اُس کے وفادار رہنے کا آپ کا عزم اَور مضبوط ہو جائے گا۔‏

16.‏ یہوواہ اور دوسروں کے وفادار رہنے سے ہمیں کیا فائدہ ہوتا ہے؟ (‏زبور 18:‏25؛‏ میکاہ 6:‏8‏)‏

16 جو لوگ ایک دوسرے کے وفادار رہتے ہیں، اُن کی آپس میں دوستی اَور مضبوط ہو جاتی ہے اور یہ ہمیشہ تک قائم رہتی ہے۔ (‏رُوت 1:‏14-‏17‏)‏ اور جو لوگ یہوواہ کے وفادار رہتے ہیں، اُنہیں دلی اِطمینان ملتا ہے۔ لیکن کیوں؟ کیونکہ یہوواہ نے وعدہ کِیا ہے کہ جو لوگ اُس کے وفادار ہوں گے، وہ اُن کا وفادار ہوگا۔ ‏(‏زبور 18:‏25؛‏ میکاہ 6:‏8 کو پڑھیں۔)‏ ذرا سوچیں کہ پوری کائنات کا خالق ہم جیسے معمولی اِنسانوں سے ہمیشہ تک محبت کرنے کا وعدہ کر رہا ہے۔ اور جب یہوواہ ہم سے اِتنی محبت کرتا ہے تو کوئی بھی مشکل، کوئی بھی مخالف یہاں تک کہ موت بھی یہوواہ کے ساتھ ہماری دوستی کو توڑ نہیں سکتی۔ (‏دان 12:‏13؛‏ لُو 20:‏37، 38؛‏ روم 8:‏38، 39‏)‏ اِس لیے یہ کتنا ضروری ہے کہ ہم دانی‌ایل کی طرح بنیں اور یہوواہ کے وفادار رہیں!‏

دانی‌ایل سے سیکھتے رہیں

17-‏18.‏ ہم دانی‌ایل سے اَور کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

17 اِس مضمون میں ہم نے دانی‌ایل کی دو خوبیوں پر بات کی ہے۔ لیکن ہم اُن سے اَور بھی بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر یہوواہ نے دانی‌ایل کو کچھ رُویات اور خواب دِکھائے اور اُس نے اُنہیں پیش‌گوئیوں کا مطلب سمجھانے کی صلاحیت دی۔ اِن میں سے بہت سی پیش‌گوئیاں پوری ہو چُکی ہیں اور کچھ میں مستقبل میں ہونے والے واقعات کی ایسی تفصیلات بتائی گئی ہیں جن کا زمین پر رہنے والے ہر شخص پر اثر ہوگا۔‏

18 اگلے مضمون میں ہم دانی‌ایل کی لکھی دو پیش‌گوئیوں پر تفصیل سے بات کریں گے۔ اِن پیش‌گوئیوں کو اچھی طرح سمجھنے سے ہم اچھے فیصلے کر پائیں گے، پھر چاہے ہم جوان ہوں یا بوڑھے۔ یہ پیش‌گوئیاں اُس وقت بھی یہوواہ کے وفادار اور دلیر رہنے میں ہماری مدد کریں گی جب بہت جلد ہمارے ایمان کا اِمتحان ہوگا۔‏

گیت نمبر 119‏:‏ ایمان مضبوط رکھنے کی اہمیت

a آج یہوواہ کے بہت سے نوجوان بندوں کو ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن میں اُن کی دلیری اور یہوواہ کے لیے اُن کی وفاداری کا اِمتحان ہوتا ہے۔ شاید اُن کے ساتھ کلاس میں پڑھنے والے بچے اِس وجہ سے اُن کا مذاق اُڑائیں کہ وہ اِس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ سب چیزوں کو خدا نے بنایا ہے۔ یا شاید دوسرے نوجوان اِس وجہ سے اُنہیں بے‌وقوف سمجھیں کہ وہ یہوواہ کی عبادت کرتے ہیں اور اُس کے معیاروں کے مطابق زندگی گزارتے ہیں۔ لیکن اِس مضمون میں بتایا جائے گا کہ وہ لوگ اصل میں بہت سمجھ‌دار ہیں جو دانی‌ایل نبی کی طرح بنتے ہیں اور دلیری اور وفاداری سے یہوواہ کی عبادت کرتے ہیں۔‏

b دانی‌ایل نے شاید اِن تین باتوں کی وجہ سے بابلیوں کا کھانا کھانے سے منع کر دیا تھا:‏ (‏1)‏ شاید وہ ایسے جانوروں کا گوشت تھا جن کو کھانے سے شریعت میں منع کِیا گیا تھا۔ (‏اِست 14:‏7، 8‏)‏ (‏2)‏ شاید اُس گوشت سے خون اچھی طرح نہیں نکالا گیا تھا۔ (‏احبا 17:‏10-‏12‏)‏ (‏3)‏ اگر وہ اُن کا کھانا کھا لیتے تو یہ ایسے ہی ہوتا جیسے وہ ایک جھوٹے خدا کی پرستش کر رہے ہیں۔—‏احبار 7:‏15 اور 1-‏کُرنتھیوں 10:‏18،‏ 21، 22 پر غور کریں۔‏

c ‏ jw.org پر ویڈیو ‏”‏صداقت کا پھل ابدی آرام و اِطمینان ہوگا‏“‏ کو دیکھیں۔‏