قارئین کے سوال
دوسرا تھسلُنیکیوں 3:14 میں کچھ لوگوں سے خبردار رہنے کو کہا گیا ہے۔ کیا ایسے لوگوں سے کلیسیا کو خبردار کرنے کا فیصلہ بزرگوں کو کرنا چاہیے یا کیا ایک مبشر کو خود یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ وہ ایسے لوگوں سے خبردار رہے گا؟
پولُس رسول نے تھسلُنیکے میں رہنے والے مسیحیوں کو لکھا: ”اگر کوئی شخص اِس خط میں لکھی باتوں پر عمل نہ کرے تو اُس سے خبردار رہیں[اُس پر نشان لگائیں، فٹنوٹ]۔“ (2-تھس 3:14) ماضی میں ہم کہا کرتے تھے کہ یہ بات کلیسیا کے بزرگوں سے کہی جا رہی ہے۔ ہم کہتے تھے کہ اگر بزرگ دیکھتے ہیں کہ کلیسیا میں کوئی شخص بار بار اِصلاح ملنے پر بھی پاک کلام کے اصولوں کو نظرانداز کر رہا ہے تو وہ کلیسیا کو خبردار کرنے کے لیے ایک تقریر کریں۔ اِس کے بعد مبشر اُس شخص سے عبادتوں اور مُنادی کے علاوہ میل جول نہ رکھیں۔
لیکن اِس وضاحت میں تبدیلی کرنے کی ضرورت ہے۔ اب ہم سمجھتے ہیں کہ پولُس نے 2-تھسلُنیکیوں 3:14 میں جو نصیحت کی، وہ ایک ایسے فیصلے کی طرف اِشارہ کرتی ہے جو کلیسیا کا ایک مبشر کچھ خاص صورتحال میں خود لے سکتا ہے۔تو بزرگوں کو کلیسیا کے مبشروں کو خبردار کرنے کے حوالے سے تقریر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اِس تبدیلی کی ضرورت کیوں تھی؟ آئیے غور کرتے ہیں کہ جب پولُس نے یہ نصیحت کی تو وہ اصل میں کس بارے میں بات کر رہے تھے۔
پولُس نے تھسلُنیکے کی کلیسیا میں کچھ ایسے مسیحیوں کو دیکھا تھا ”جو اپنی منمانی کر رہے“ تھے۔ یہ مسیحی اُن نصیحتوں کو ماننے سے اِنکار کر رہے تھے جو پولُس اُس کلیسیا کے بہن بھائیوں کو خدا کے کلام سے دے رہے تھے۔ جب وہ پہلے اُس کلیسیا کے بہن بھائیوں سے ملنے گئے تھے تو اُنہوں نے اُنہیں یہ نصیحت کی تھی: ”جو شخص کام نہیں کرنا چاہتا، وہ کھانا بھی نہ کھائے۔“ لیکن یہ نصیحت سننے کے بعد بھی کچھ مسیحی اپنی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے کام نہیں کر رہے تھے حالانکہ وہ محنت سے کام کر سکتے تھے۔ اِس کے علاوہ وہ دوسروں کے معاملوں میں دخل بھی دیتے تھے۔ تو ایک مسیحی کو ایسے شخص کے ساتھ کیسے پیش آنا تھا؟—2-تھس 3:6، 10-12۔
پولُس نے کہا: ”اُس پر نشان لگائیں۔“ یونانی زبان میں یہ اِصطلاح اِس بات کی طرف اِشارہ کرتی ہے کہ ہم ایسے شخص کو پہچانیں اور اِس بات کو یاد رکھیں کہ ایسا شخص ہم پر بُرا اثر ڈال سکتا ہے۔ پولُس رسول نے ایسے شخص پر ’نشان لگانے‘ کی نصیحت صرف بزرگوں کو ہی نہیں بلکہ پوری کلیسیا کو کی تھی۔ (2-تھس 1:1؛ 3:6) تو اگر کوئی مسیحی یہ دیکھتا ہے کہ اُس کا ہمایمان بائبل میں لکھی نصیحت پر عمل نہیں کر رہا تو وہ اُس کے ساتھ ’میل جول نہ رکھنے‘ کا فیصلہ کر سکتا ہے۔
لیکن کیا اِس کا یہ مطلب ہے کہ ہمیں اُس شخص کے ساتھ ایسے پیش آنا چاہیے جیسے اُسے کلیسیا سے نکال دیا گیا ہو؟ نہیں کیونکہ پولُس رسول نے کہا: ”اُسے . . . بھائی ہونے کے ناتے نصیحت کرتے رہیں۔“ تو ایک مسیحی اُس شخص سے عبادتوں اور مُنادی کے دوران تو ملے گا لیکن وہ تفریح اور دوسرے موقعوں پر اُس کے ساتھ وقت نہ گزارنے کا فیصلہ کرے گا۔ کیوں؟ پولُس نے کہا: ”تاکہ وہ شرمندہ ہو۔“ اگر ایک مسیحی ایسے شخص سے خبردار رہے گا جو اپنی منمانی کرتا ہے تو ہو سکتا ہے کہ اُس شخص کو اپنے کیے پر شرمندگی ہو اور وہ اپنی روِش بدل لے۔—2-تھس 3:14، 15۔
آج مسیحی یہ اندازہ کیسے لگا سکتے ہیں کہ اُنہیں ایک شخص سے کب خبردار رہنا چاہیے؟ سب سے پہلے تو ہمیں اِس بات کا پکا یقین کر لینا ہوگا کہ کیا ایک شخص اُس لحاظ سے ہی ”منمانی“ کر رہا ہے جس کا پولُس نے ذکر کِیا؟ پولُس ایسے لوگوں کی بات نہیں کر رہے تھے جو اپنے ضمیر یا اپنی پسند ناپسند کی وجہ سے چیزوں کو ہم سے فرق نظر سے دیکھتے ہیں یا ہم سے فرق رائے رکھتے ہیں۔ اور نہ ہی پولُس ایسے لوگوں کی بات کر رہے تھے جنہوں نے ہمارا دل دُکھایا ہے۔ اِس کی بجائے پولُس ایسے لوگوں کا ذکر کر رہے تھے جو جان بُوجھ کر خدا کی طرف سے ملنے والی واضح ہدایتوں اور نصیحتوں کو ماننے سے اِنکار کر رہے تھے۔
اگر ہم اپنے کسی ایسے ہمایمان کو دیکھتے ہیں جو خدا کے کلام سے ملنے والی ہدایتوں اور نصیحتوں کو ماننے سے بار بار اِنکار کرتا ہے a تو ہم خود یہ فیصلہ کریں گے کہ ہم تفریح کرتے وقت اُس کے ساتھ میل جول رکھیں گے یا نہیں۔ چونکہ یہ ہر مسیحی کا ذاتی فیصلہ ہے اِس لیے ہم اپنے گھر والوں کے علاوہ کسی اَور سے اِس بارے میں بات نہیں کریں گے اور ہم اپنے اُس ہمایمان سے عبادتوں اور مُنادی کے دوران ملیں گے۔ پھر جب وہ اپنی روِش کو بدلے گا تو ہم دوسرے موقعوں پر بھی اُس کے ساتھ میل جول رکھ سکتے ہیں۔
a مثال کے طور پر ہو سکتا ہے کہ ہمارا کوئی ہمایمان اپنی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے کامکاج نہ کرے حالانکہ وہ ایسا کرنے کے قابل بھی ہے یا شاید وہ کسی غیر ایمان شخص کے ساتھ شادی کے لیے بات آگے بڑھانا بند نہ کرے یا شاید وہ بائبل کی تعلیمات کو لے کر بحث کرے یا پھر کلیسیا کو ملنے والی ہدایتوں کے خلاف بات کرے۔ (1-کُر 7:39؛ 2-کُر 6:14؛ 2-تھس 3:11، 12؛ 1-تیم 5:13) جو شخص لگاتار ایسے کام کرے، وہ ”اپنی منمانی“ کرنے والا شخص ہے۔