مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 32

گیت نمبر 44‏:‏ دُکھی بندے کی فریاد

یہوواہ چاہتا ہے کہ سب لوگ توبہ کریں

یہوواہ چاہتا ہے کہ سب لوگ توبہ کریں

‏”‏یہوواہ ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏ نہیں چاہتا کہ کوئی بھی شخص ہلاک ہو بلکہ وہ چاہتا ہے کہ سب لوگ توبہ کریں۔“‏‏—‏2-‏پطر 3:‏9‏۔‏

غور کریں کہ ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏

ہمارے لیے اِن باتوں کو سمجھنا ضروری کیوں ہے کہ توبہ کرنے کا کیا مطلب ہے، ایسا کرنا اِتنا اہم کیوں ہے اور یہوواہ ہر طرح کے لوگوں کی مدد کیسے کرتا ہے تاکہ وہ اپنے گُناہوں سے توبہ کریں۔‏

1.‏ توبہ کرنے میں کیا شامل ہے؟‏

 جب ہم کوئی غلط کام کرتے ہیں تو یہ بہت ضروری ہوتا ہے کہ ہم توبہ کریں۔ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ توبہ کرنے والا شخص اپنے کیے پر پچھتاتا ہے، اپنی بُری روِش سے باز آتا ہے اور یہ عزم کرتا ہے کہ وہ پھر سے اُس غلطی کو نہیں دُہرائے گا۔—‏بائبل میں ”‏الفاظ کی وضاحت—‏توبہ‏“‏ کو دیکھیں۔‏

2.‏ ہم سب کو توبہ کے بارے میں سیکھنے کی ضرورت کیوں ہے؟ (‏نحمیاہ 8:‏9-‏11‏)‏

2 ہر اِنسان کو توبہ کے بارے میں سیکھنے کی ضرورت ہے۔ کیوں؟ کیونکہ ہم سب ہر روز گُناہ کرتے ہیں۔ آدم اور حوّا کی اولاد ہونے کی وجہ سے ہمیں گُناہ اور موت ورثے میں ملی ہے۔ (‏روم 3:‏23؛‏ 5:‏12‏)‏ ہم میں سے کوئی ایسا نہیں جو گُناہ نہ کرے اور جسے توبہ کرنے کی ضرورت نہ پڑے۔ یہوواہ کے وفادار بندوں کو بھی جیسے کہ پولُس رسول کو بھی گُناہ کے خلاف سخت جنگ لڑنی پڑتی تھی۔ (‏روم 7:‏21-‏24‏)‏ لیکن کیا اِس کا یہ مطلب ہے کہ ہمیں اپنے گُناہوں کی وجہ سے ہر وقت مایوس اور دُکھی رہنا چاہیے؟ نہیں۔ یہوواہ بہت رحم‌دل خدا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ ہم خوش رہیں۔ اِس سلسلے میں ذرا نحمیاہ کے زمانے میں رہنے والے یہودیوں کی مثال پر غور کریں۔ ‏(‏نحمیاہ 8:‏9-‏11 کو پڑھیں۔)‏ یہوواہ یہ بالکل نہیں چاہتا تھا کہ وہ لوگ اپنے ماضی کے گُناہوں کی وجہ سے دُکھی رہیں۔ اِس کی بجائے وہ چاہتا تھا کہ وہ خوشی سے اُس کی عبادت کریں۔ یہوواہ جانتا ہے کہ توبہ کرنے سے ہمارے دل کا بوجھ ہلکا ہو جاتا ہے اور ہمیں خوشی ملتی ہے۔ اِس لیے وہ ہماری حوصلہ‌افزائی کرتا ہے کہ ہم اپنے گُناہوں سے توبہ کریں۔ اگر ہم اپنے گُناہوں سے توبہ کریں گے تو ہم اِس بات کا پکا یقین رکھ سکتے ہیں کہ ہمارا رحم‌دل خدا ہمیں ضرور معاف کر دے گا۔‏

3.‏ اِس مضمون میں ہم کس بارے میں بات کریں گے؟‏

3 اِس مضمون میں ہم توبہ کرنے کے حوالے سے تین باتوں پر غور کریں گے۔ پہلے ہم دیکھیں گے کہ یہوواہ نے بنی‌اِسرائیل کو توبہ کرنے کے بارے میں کیا سکھایا۔ پھر ہم غور کریں گے کہ یہوواہ گُناہ کرنے والے شخص کی مدد کیسے کرتا ہے تاکہ وہ توبہ کرے۔ اور آخر میں ہم دیکھیں گے کہ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو توبہ کرنے کے بارے میں کیا سکھایا۔‏

یہوواہ نے بنی‌اِسرائیل کو توبہ کرنے کے بارے میں کیا سکھایا؟‏

4.‏ یہوواہ نے بنی‌اِسرائیل کو توبہ کرنے کے بارے میں کیا سکھایا؟‏

4 جب یہوواہ نے بنی‌اِسرائیل کو اپنی قوم کے طور پر منظم کِیا تو اُس نے اُن سے ایک عہد باندھا۔ اُس نے اُن سے وعدہ کِیا کہ اگر وہ اُس کے حکموں کو مانیں گے تو وہ اُن کی حفاظت کرے گا اور اُنہیں برکتیں دے گا۔ اِن حکموں کو دیتے وقت یہوواہ نے اُن سے کہا:‏ ”‏جو حکم مَیں آج تمہیں دے رہا ہوں وہ نہ تو تمہارے لیے بہت مشکل ہے اور نہ ہی تمہاری پہنچ سے باہر ہے۔“‏ (‏اِست 30:‏11‏، نیو اُردو بائبل ورشن؛‏ اِست 30:‏16‏)‏ لیکن یہوواہ نے اُن سے یہ بھی کہا تھا کہ اگر وہ اُس سے بغاوت کریں گے جیسے کہ جھوٹے دیوتاؤں کو پوجیں گے تو وہ اُنہیں برکتیں دینا چھوڑ دے گا اور اُنہیں تکلیفیں سہنی پڑیں گی۔ لیکن ایسا بھی نہیں تھا کہ وہ پھر کبھی یہوواہ سے دوستی نہیں کر سکتے تھے۔ وہ ’‏اپنے خدا کی طرف پھرنے‘‏ اور ’‏اُس کی بات ماننے‘‏ سے پھر سے اُسے خوش کر سکتے تھے۔ (‏اِست 30:‏1-‏3،‏ 17-‏20‏)‏ دوسرے لفظوں میں کہیں تو وہ اپنے گُناہوں سے توبہ کر سکتے تھے۔ ایسا کرنے سے وہ یہوواہ کے قریب ہو سکتے تھے اور اُس سے برکتیں حاصل کر سکتے تھے۔‏

5.‏ یہوواہ نے کیسے ظاہر کِیا کہ اُس نے اپنی قوم کے حوالے سے اُمید نہیں چھوڑی تھی؟ (‏2-‏سلاطین 17:‏13، 14‏)‏

5 یہوواہ کی چُنی ہوئی قوم نے بار بار اُس کے خلاف بغاوت کی۔ اُنہوں نے جھوٹے دیوتاؤں کی پوجا کرنے کے ساتھ ساتھ اَور بھی بہت سے بے‌ہودہ کام کیے جن کی وجہ سے اُنہیں بہت نقصان اُٹھانا پڑا۔ لیکن یہوواہ نے کبھی یہ اُمید نہیں چھوڑی کہ یہ باغی لوگ ایک دن اُس کی طرف لوٹ آئیں گے۔ وہ بار بار اُن کے پاس اپنے نبی بھیجتا رہا تاکہ وہ توبہ کریں اور اُس کی طرف لوٹ آئیں۔‏‏—‏2-‏سلاطین 17:‏13، 14 کو پڑھیں۔‏

6.‏ یہوواہ نے اپنے بندوں کو اپنے نبیوں کے ذریعے توبہ کرنے کی اہمیت کیسے سمجھائی؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

6 یہوواہ نے اکثر اپنے نبیوں کے ذریعے اپنی قوم کے لوگوں کو آگاہ کِیا کہ اگر وہ اپنی بُری راہ سے باز نہیں آئیں گے تو اُن کے ساتھ کیا ہوگا۔ مثال کے طور پر خدا نے اپنے نبی یرمیاہ کے ذریعے اُن سے کہا:‏ ”‏اَے بے‌وفا اِسرائیل، .‏ .‏ .‏ مَیں غصے سے تیری طرف نہیں دیکھوں گا، کیونکہ مَیں مہربان ہوں۔ مَیں ہمیشہ تک ناراض نہیں رہوں گا۔ .‏ .‏ .‏ لیکن لازم ہے کہ تُو اپنا قصور تسلیم کرے۔ اِقرار کر کہ مَیں [‏یہوواہ]‏ اپنے خدا سے سرکش ہوئی۔“‏ (‏یرم 3:‏12، 13‏، اُردو جیو ورشن‏)‏ اور اپنے نبی یُوایل کے ذریعے یہوواہ نے کہا:‏ ‏”‏پورے دل سے میرے پاس لوٹ آؤ۔“‏ (‏یُوایل 2:‏12، 13‏)‏ اِس کے علاوہ یہوواہ نے یسعیاہ نبی کے ذریعے اُنہیں یہ پیغام دیا:‏ ”‏اپنے آپ کو پاک کرو۔ اپنے بُرے کاموں کو میری آنکھوں کے سامنے سے دُور کرو۔ بدفعلی سے باز آؤ۔“‏ (‏یسع 1:‏16-‏19‏)‏ اور حِزقی‌ایل نبی کے ذریعے یہوواہ نے کہا:‏ ”‏کیا شریر کی موت میں میری خوشی ہے اور اِس میں نہیں کہ وہ اپنی روِش سے باز آئے اور زندہ رہے؟ مجھے مرنے والے کی موت سے شادمانی نہیں۔ اِس لئے باز آؤ اور زندہ رہو۔“‏ (‏حِز 18:‏23،‏ 32‏)‏ جب کوئی شخص اپنے گُناہ سے توبہ کرتا ہے تو یہوواہ کو یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے کیونکہ وہ چاہتا ہے کہ وہ شخص ہمیشہ تک زندہ رہے۔ لیکن کیا یہوواہ اُن لوگوں کی تبھی مدد کرتا ہے جب وہ اپنے گُناہ سے توبہ کرتے ہیں؟ نہیں۔ آئیے اِس حوالے سے کچھ اَور مثالوں پر غور کریں۔‏

یہوواہ نے اکثر اپنے نبیوں کے ذریعے اپنی قوم کے باغی لوگوں کو نصیحت کی کہ وہ توبہ کریں۔ (‏پیراگراف نمبر 6-‏7 کو دیکھیں۔)‏


7.‏ یہوواہ نے اپنے بندوں کو اپنے نبی ہوسیع اور اُن کی بیوی جُمر کی مثال سے کیا سکھایا؟‏

7 غور کریں کہ یہوواہ نے اپنے بندوں کو اپنے نبی ہوسیع اور اُن کی بیوی جُمر کی مثال سے کیا سکھایا۔ جُمر نے زِناکاری کی اور دوسرے مردوں کے لیے ہوسیع کو چھوڑ دیا۔ کیا جُمر اب کبھی سیدھی راہ کی طرف لوٹ نہیں سکتی تھی؟ کیا جُمر کے لیے اب کوئی اُمید باقی نہیں رہی تھی؟ یہوواہ جو دلوں کو پڑھ سکتا ہے، اُس نے ہوسیع سے کہا:‏ ”‏جا اُس عورت سے جو اپنے یار کی پیاری اور بدکار ہے محبت رکھ جس طرح کہ[‏یہوواہ]‏بنی‌اِسرائیل سے جو غیرمعبودوں پر نگاہ کرتے ہیں .‏ .‏ .‏ محبت رکھتا ہے۔“‏ (‏ہوس 3:‏1؛‏ اَمثا 16:‏2‏)‏ غور کریں کہ جب یہوواہ نے یہ بات کہی تو ہوسیع کی بیوی اُس وقت بھی سنگین گُناہ کر رہی تھی اور اُس نے توبہ نہیں کی تھی۔ لیکن پھر بھی یہوواہ نے ہوسیع سے کہا کہ وہ جُمر کو معاف کر دیں اور اُسے پھر سے اپنی بیوی کے طور پر قبول کریں۔‏ a اِس مثال سے یہوواہ اپنی قوم کو یہ سمجھانا چاہ رہا تھا کہ وہ اُن کے بارے میں کیسا محسوس کرتا ہے۔ حالانکہ وہ بہت ہی بھیانک اور سنگین گُناہ کر رہے تھے لیکن یہوواہ کو ابھی بھی اُن سے محبت تھی اور وہ اپنے نبیوں کے ذریعے اُن کی مدد کرتا رہا تاکہ وہ خود کو بدل لیں اور توبہ کریں۔ اِس مثال سے ہم سیکھتے ہیں کہ ’‏دلوں کو پرکھنے‘‏ والا یہوواہ اُن لوگوں کو توبہ کی طرف مائل کرے گا جو ابھی بھی کوئی سنگین گُناہ کر رہے ہیں۔ (‏اَمثا 17:‏3‏)‏ آئیے دیکھیں کہ یہوواہ یہ کیسے کرتا ہے۔‏

یہوواہ گُناہ کرنے والے شخص کی مدد کیسے کرتا ہے تاکہ وہ توبہ کرے؟‏

8.‏ یہوواہ نے قائن کی مدد کیسے کی تاکہ وہ اپنے گُناہ سے توبہ کرے؟ (‏پیدائش 4:‏3-‏7‏)‏ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

8 قائن آدم اور حوّا کا پہلوٹھا بیٹا تھا۔ اُسے آدم اور حوّا سے گُناہ ورثے میں ملا تھا۔ بائبل میں قائن کے بارے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ’‏اُس کے کام بُرے تھے۔‘‏ (‏1-‏یوح 3:‏12‏)‏ شاید یہی وجہ تھی کہ جب قائن نے یہوواہ کے حضور قربانی پیش کی تو یہوواہ ”‏قائن سے اور اُس کے نذرانے سے خوش نہیں ہوا۔“‏ اِس پر قائن نے اپنی روِش نہیں بدلی۔ اِس کی بجائے وہ ”‏آگ‌بگولا ہو گیا اور اُس کا مُنہ اُتر گیا۔“‏ یہوواہ نے کیا کِیا؟ اُس نے قائن سے اِس بارے میں بات کی۔ ‏(‏پیدائش 4:‏3-‏7 کو پڑھیں۔)‏ غور کریں کہ یہوواہ نے بڑے پیار سے قائن کو سمجھایا کہ اگر وہ اچھے کام کرے گا تو وہ برکتیں پائے گا۔ یہوواہ نے اُسے خبردار کِیا کہ اگر وہ غصے میں رہے گا تو وہ گُناہ کر بیٹھے گا۔ یہوواہ قائن کی مدد کرنا چاہتا تھا کہ وہ توبہ کرے۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ قائن نے یہوواہ کی بات نہیں مانی۔ حالانکہ قائن نے یہوواہ کی مدد کو ٹھکرا دیا لیکن یہوواہ نے یہ نہیں سوچا کہ آئندہ وہ کسی گُناہ‌گار شخص کی توبہ کرنے میں مدد نہیں کرے گا۔‏

یہوواہ نے نرمی سے قائن کی مدد کی کہ وہ توبہ کرے۔ یہوواہ نے اُس سے کہا کہ ایسا کرنے سے اُسے برکت ملے گی۔ (‏پیراگراف نمبر 8 کو دیکھیں۔)‏


9.‏ یہوواہ نے داؤد کی مدد کیسے کی تاکہ وہ اپنے گُناہوں سے توبہ کریں؟‏

9 یہوواہ داؤد بادشاہ سے بہت پیار کرتا تھا۔ یہوواہ نے تو اُن کے بارے میں یہ تک کہا:‏ ”‏[‏اُس]‏سے میرا دل خوش ہے۔“‏ (‏اعما 13:‏22‏)‏ لیکن داؤد نے بہت ہی سنگین گُناہ کیے جیسے کہ زِناکاری اور قتل۔ موسیٰ کو دی گئی شریعت کے مطابق اِن گُناہوں کی سزا موت تھی۔ (‏احبا 20:‏10؛‏ گن 35:‏31‏)‏ لیکن یہوواہ داؤد کی مدد کرنا چاہتا تھا کہ وہ اپنے گُناہوں سے توبہ کریں۔‏ b اُس نے اپنی نبی ناتن کو داؤد کے پاس بھیجا۔ اُس وقت تک تو داؤد نے اپنے گُناہوں سے توبہ بھی نہیں کی تھی۔ ناتن نے داؤد کو اُن کے گُناہوں کا احساس دِلانے کے لیے ایک ایسی مثال دی جس نے داؤد کے دل پر گہرا اثر کِیا۔ داؤد کو محسوس ہوا کہ اُنہوں نے یہوواہ کا کتنا دل دُکھایا ہے اور اُنہوں نے اپنے گُناہوں سے توبہ کی۔ (‏2-‏سمو 12:‏1-‏14‏)‏ اُنہوں نے ایک زبور لکھا جس میں اُنہوں نے بتایا کہ وہ اپنے گُناہ پر کتنے شرمندہ ہیں۔ (‏زبور 51‏، تمہید)‏ اِس زبور کو پڑھنے سے بہت سے گُناہ‌گار لوگوں کو تسلی اور اپنے گُناہوں سے توبہ کرنے کا حوصلہ ملا ہے۔ کیا ہمیں یہ پڑھ کر خوشی نہیں ہوتی کہ یہوواہ نے اپنے بندے داؤد کی اِتنے پیار سے مدد کی تاکہ وہ اپنے گُناہوں سے توبہ کریں؟‏

10.‏ آپ کو یہ جان کر کیسا لگتا ہے کہ یہوواہ گُناہ کرنے والے شخص کے ساتھ صبر اور رحم سے پیش آتا ہے؟‏

10 یہوواہ گُناہ سے نفرت کرتا ہے اور وہ کسی بھی طرح کے گُناہ کو جائز نہیں سمجھتا۔ (‏زبور 5:‏4، 5‏)‏ لیکن وہ جانتا ہے کہ ہم سب گُناہ‌گار ہیں۔ ہم سے محبت کرنے کی وجہ سے ہی وہ گُناہ کے خلاف لڑنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔ وہ تو سنگین سے سنگین گُناہ کرنے والے شخص کی بھی مدد کرتا ہے کہ وہ توبہ کرے اور پھر سے اُس کے قریب آ جائے۔ کیا یہ جان کر ہمیں تسلی نہیں ملتی؟ جب ہم یہوواہ کے صبر اور اُس کی رحم‌دلی کے بارے میں سوچتے ہیں تو ہمارا یہ عزم اَور پکا ہو جاتا ہے کہ ہم اُس کے وفادار رہیں گے اور اُس وقت فوراً توبہ کریں گے جب ہم سے گُناہ ہو جاتا ہے۔ آئیے اب دیکھتے ہیں کہ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو توبہ کرنے کے بارے میں کیا سکھایا۔‏

یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو توبہ کرنے کے بارے میں کیا سکھایا؟‏

11-‏12.‏ یسوع مسیح نے کس مثال کے ذریعے سکھایا کہ اُن کا رحم‌دل باپ معاف کرنے کو تیار رہتا ہے؟ (‏سرِورق کی تصویر کو دیکھیں۔)‏

11 جب زمین پر مسیح کے ظاہر ہونے کا وقت آیا تو یہوواہ نے یوحنا بپتسمہ دینے والے کے ذریعے لوگوں میں مُنادی کرائی کہ وہ اپنے گُناہوں سے توبہ کریں۔ اور پھر جب یسوع مسیح نے زمین پر یہوواہ کی خدمت شروع کی تو اُنہوں نے بھی یہ سکھایا کہ ایک شخص کے لیے اپنے گُناہوں سے توبہ کرنا کتنا ضروری ہے۔—‏متی 3:‏1، 2؛‏ 4:‏17‏۔‏

12 جب تک یسوع مسیح زمین پر رہے، اُنہوں نے لوگوں کو بتایا کہ اُن کا باپ گُناہ‌گاروں کو معاف کرنے کے لیے تیار رہتا ہے۔ اِس بات کو واضح کرنے کے لیے اُنہوں نے بہت ہی دل چُھو لینے والی مثال دی جس میں ایک بیٹا اپنے باپ کو چھوڑ کر چلا گیا۔ وہ بیٹا کچھ عرصے تک بہت ہی بُرے کام کرتا رہا۔ لیکن ”‏جب اُسے ہوش آیا“‏ تو اُس نے اپنے گھر لوٹنے کا فیصلہ کِیا۔ اِس پر اُس کے باپ نے کیا کِیا؟ یسوع مسیح نے بتایا کہ ”‏ابھی وہ گھر سے دُور ہی تھا کہ[‏اُس کے]‏باپ نے اُس کو دیکھ لیا۔ اُسے اپنے بیٹے پر بڑا ترس آیا۔ وہ بھاگا بھاگا گیا اور اپنے بیٹے کو گلے لگا لیا اور بڑے پیار سے چُومنے لگا۔“‏ بیٹے کو لگ رہا تھا کہ اُس کا باپ اُسے کبھی معاف نہیں کرے گا اِس لیے وہ سوچ رہا تھا کہ وہ اپنے باپ سے کہے گا کہ وہ اُسے اپنے ہاں مزدور رکھ لے۔ لیکن اُس کے باپ نے ایسا نہیں کِیا۔ وہ اُسے معاف کرنے کو تیار تھا۔ اُس نے اُسے ”‏میرا بیٹا“‏ کہا اور پھر سے اپنے خاندان میں شامل کر لیا۔ اُس نے اپنے بیٹے کے بارے میں کہا:‏”‏وہ بچھڑ گیا تھا لیکن اب واپس آ گیا ہے۔“‏ (‏لُو 15:‏11-‏32‏)‏ زمین پر آنے سے پہلے جب یسوع مسیح آسمان پر تھے تو اُنہوں نے دیکھا تھا کہ اُن کا باپ کتنا رحم‌دل ہے اور وہ اُن بے‌شمار لوگوں کو معاف کرنے کو تیار رہتا ہے جو دل سے اپنے گُناہ پر توبہ کرتے ہیں۔ اِس دل چُھو لینے والی مثال سے ہمیں پکا یقین ہو جاتا ہے کہ ہمارا آسمانی باپ یہوواہ کتنا رحم‌دل ہے!‏

یسوع مسیح کی مثال میں بتایا گیا باپ بھاگ کر اپنے بیٹے کو گلے لگا رہا ہے جو اُس کے گھر لوٹ آیا ہے۔ (‏پیراگراف نمبر 11-‏12 کو دیکھیں۔)‏


13-‏14.‏ پطرس رسول نے توبہ کے حوالے سے کیا سیکھا اور دوسروں کو بھی اِس کے بارے میں کیا سکھایا؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

13 پطرس رسول نے یسوع مسیح سے بہت سی ایسی اہم باتیں سیکھیں جن سے وہ جان گئے کہ یہوواہ توبہ کرنے والے لوگوں کو دل کھول کر معاف کرتا ہے۔ پطرس نے بہت سی غلطیاں کی تھیں لیکن یسوع مسیح نے دل کھول کر اُنہیں معاف کِیا۔ مثال کے طور پر اُنہوں نے تین بار اپنے مالک کو جاننے سے اِنکار کر دیا جس پر اُنہیں بعد میں بہت ہی زیادہ پچھتاوا ہوا۔ (‏متی 26:‏34، 35،‏ 69-‏75‏)‏ مگر جب یسوع مسیح مُردوں میں سے زندہ ہوئے تو وہ پطرس کو دِکھائی دیے تاکہ وہ اکیلے میں اُن سے بات کر سکیں۔ (‏لُو 24:‏33، 34؛‏ 1-‏کُر 15:‏3-‏5‏)‏ یسوع مسیح کو پتہ تھا کہ پطرس اپنی غلطی پر بہت شرمندہ ہیں اِس لیے اُنہوں نے پطرس کو یقین دِلایا کہ اُنہوں نے اُنہیں معاف کر دیا ہے۔—‏مر 16:‏7‏۔‏

14 پطرس نے خود اِس بات کا تجربہ کِیا تھا کہ جب ایک شخص کو معافی ملتی ہے تو اُسے کیسا لگتا ہے۔ اِس لیے وہ دوسروں کو اِس بارے میں اچھی طرح سے سکھا سکتے تھے۔ پنتِکُست کی عید کے کچھ وقت بعد پطرس نے اُن یہودیوں کے سامنے ایک تقریر کی جو یسوع پر ایمان نہیں لائے تھے۔ پطرس نے اُنہیں بتایا کہ وہ لوگ مسیح کی موت کے ذمے‌دار ہیں۔ لیکن پھر اُنہوں نے اُنہیں بڑے پیار سے کہا:‏ ”‏توبہ کریں اور اپنی روِش بدلیں تاکہ آپ کے گُناہ مٹائے جائیں اور یہوواہ کی طرف سے تازگی کے دن آئیں۔“‏ (‏اعما 3:‏14، 15،‏ 17،‏ 19‏)‏ یوں پطرس نے سکھایا کہ توبہ کرنے سے ایک شخص میں اپنی بُری روِش کو بدلنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ اِس طرح اُس کے دل میں اپنے بُرے کاموں سے باز آنے اور ایسے کام کرنے کی خواہش پیدا ہوتی ہے جو یہوواہ کو پسند ہیں۔ پطرس نے لوگوں سے یہ بھی کہا کہ یہوواہ اُن کے گُناہوں کو مٹا دے گا یعنی اُن کے گُناہوں کو پوری طرح سے معاف کر دے گا۔ اِس کے کئی سالوں بعد بھی پطرس نے مسیحیوں کو اِس بات کا یقین دِلایا کہ ”‏یہوواہ .‏ .‏ .‏ صبر سے کام لے رہا ہے کیونکہ وہ نہیں چاہتا کہ کوئی بھی شخص ہلاک ہو بلکہ وہ چاہتا ہے کہ سب لوگ توبہ کریں۔“‏ (‏2-‏پطر 3:‏9‏)‏ ہمیں اِس بات سے کتنی تسلی اور اُمید ملتی ہے نا کہ یہوواہ ہمارے گُناہوں کو معاف کر دیتا ہے، یہاں تک کہ سنگین گُناہوں کو بھی!‏

یسوع مسیح نے اپنے رسول کو معاف کر دیا اور اُسے اپنی محبت کا یقین دِلایا۔ (‏پیراگراف نمبر 13-‏14 کو دیکھیں۔)‏


15-‏16.‏ (‏الف)‏پولُس رسول نے یہوواہ اور یسوع مسیح کے معاف کرنے کے حوالے سے کون سی بات دیکھی؟ (‏1-‏تیمُتھیُس 1:‏12-‏15‏)‏ (‏ب)‏اگلے مضمون میں ہم کس بارے میں بات کریں گے؟‏

15 پولُس اُن لوگوں میں سے ایک تھے جنہیں توبہ کرنے اور یہوواہ کی طرف سے معافی حاصل کرنے کی سب سے زیادہ ضرورت تھی۔ وہ مسیح کے شاگردوں کے دُشمن تھے اور اُن پر بڑا ظلم کرتے تھے۔ شاید زیادہ‌تر مسیحیوں کو لگا ہو کہ پولُس جیسا شخص کبھی نہیں بدل سکتا۔ لیکن یسوع کی سوچ اِنسانوں کی عیب‌دار سوچ جیسی نہیں تھی۔ وہ جانتے تھے کہ پولُس توبہ کر سکتے ہیں اور خود کو بدل سکتے ہیں۔ اُنہوں نے اور اُن کے آسمانی باپ نے پولُس کی خوبیوں پر دھیان دیا۔ یسوع مسیح نے پولُس کے بارے میں کہا:‏ ”‏مَیں نے اِس آدمی کو چُنا ہے۔“‏ (‏اعما 9:‏15‏)‏ یسوع مسیح نے تو ایک معجزہ بھی کِیا تاکہ وہ پولُس کو توبہ کرنے کی طرف مائل کر سکیں۔ (‏اعما 7:‏58–‏8:‏3؛‏ 9:‏1-‏9،‏ 17-‏20‏)‏ پولُس نے توبہ کی اور وہ یسوع مسیح کی پیروی کرنے لگے۔ اِس لیے یسوع نے اُنہیں رسول کے طور پر کام کرنے کی اہم ذمے‌داری دی۔ بائبل میں پولُس نے بہت بار اِس بات کے لیے قدر ظاہر کی ہے کہ یہوواہ اور یسوع مسیح نے اُن پر کتنا رحم کِیا ہے۔ ‏(‏1-‏تیمُتھیُس 1:‏12-‏15 کو پڑھیں۔)‏ پولُس کا دل شکرگزاری سے بھرا ہوا تھا اِس لیے اُنہوں نے اپنے ہم‌ایمانوں سے کہا:‏ ”‏خدا اِتنا مہربان ہے کہ وہ آپ کو توبہ کرنے پر مائل کر رہا ہے۔“‏—‏روم 2:‏4‏۔‏

16 ایک دفعہ پولُس نے سنا کہ کُرنتھس کی کلیسیا میں ایک بہت ہی شرم‌ناک بات ہو رہی ہے۔ وہاں ایک شخص حرام‌کاری کر رہا تھا اور پھر بھی کلیسیا کا حصہ تھا۔ پولُس رسول نے اِس معاملے کو کیسے حل کِیا؟ اُنہوں نے اِس حوالے سے جو کچھ کہا، اُس سے ہم جان سکتے ہیں کہ جب یہوواہ اپنے کسی بندے کی اِصلاح کرتا ہے تو وہ اُس کے لیے محبت کیسے دِکھاتا ہے اور جب اُس کا وہ بندہ توبہ کرتا ہے تو وہ اُس کے ساتھ رحم سے کیسے پیش آتا ہے۔ اِس کے علاوہ ہم اِس سلسلے میں یہوواہ سے کیا کچھ سیکھ سکتے ہیں؟ اگلے مضمون میں ہم کُرنتھس کی کلیسیا میں ہونے والے اِس واقعے پر تفصیل سے بات کریں گے۔‏

گیت نمبر 33‏:‏ اپنا بوجھ یہوواہ پر ڈال دو!‏

a یہ بہت منفرد صورتحال تھی۔ آج یہوواہ یہ توقع نہیں کرتا کہ اگر ایک مسیحی کا جیون ساتھی زِناکاری کرتا ہے تو وہ اُس سے شادی کا بندھن قائم رکھے۔ یہوواہ نے اپنے بیٹے کے ذریعے یہ ہدایت دی کہ اگر ایک مسیحی کا جیون ساتھی زِناکاری کرتا ہے تو وہ اُسے طلاق دے سکتا ہے۔—‏متی 5:‏32؛‏ 19:‏9‏۔‏

b ‏ 1 نومبر 2012ء کے ‏”‏مینارِنگہبانی“‏ میں مضمون ”‏آپ یہوواہ خدا سے معافی حاصل کر سکتے ہیں‏“‏ کے صفحہ نمبر 24-‏25 پر پیراگراف نمبر 3-‏10 کو دیکھیں۔‏