مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 4

گیت نمبر 30‏:‏ یہوواہ، میرا باپ اور دوست

یہوواہ ہمارے لیے شفقت دِکھاتا ہے

یہوواہ ہمارے لیے شفقت دِکھاتا ہے

‏”‏یہوواہ بہت ہی شفیق ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏ ہے۔“‏‏—‏یعقو 5:‏11‏۔‏

غور کریں:‏

اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ یہوواہ کی محبت ہمیں اُس کے قریب کیسے لے جاتی ہے، ہمیں محفوظ کیسے رکھتی ہے، ہمارا خیال کیسے رکھتی ہے اور ہمیں تازہ‌دم کیسے کر دیتی ہے۔‏

1.‏ جب آپ یہوواہ کے بارے میں سوچتے ہیں تو آپ کے ذہن میں کیا آتا ہے؟‏

 کیا آپ نے کبھی یہ تصور کرنے کی کوشش کی ہے کہ یہوواہ کیسا دِکھتا ہوگا؟ جب آپ یہوواہ سے دُعا کرتے ہیں تو آپ کے ذہن میں کیا آتا ہے؟ سچ ہے کہ ہم یہوواہ کو نہیں دیکھ سکتے۔ لیکن بائبل میں اُس کے بارے میں فرق فرق باتیں بتائی گئی ہیں۔ یہوواہ کو ”‏آفتاب اور سپر“‏ اور ”‏تباہ‌کُن آگ“‏ کہا گیا ہے۔ (‏زبور 84:‏11؛‏ عبر 12:‏29‏)‏ یہوواہ کی موجودگی کو نیلم کے پتھر، چمک‌دار دھات اور خوب‌صورت دھنک کی طرح کہا گیا ہے۔ (‏حِز 1:‏26-‏28‏)‏ شاید اِن میں سے کچھ باتیں ہمیں حیرت میں ڈال دیں اور ہمیں یہ محسوس ہونے لگے کہ ہم یہوواہ کے سامنے کچھ بھی نہیں ہیں۔‏

2.‏ شاید کیا چیز ہمیں یہوواہ کے قریب جانے سے روکے؟‏

2 چونکہ ہم یہوواہ کو نہیں دیکھ سکتے اِس لیے شاید ہمیں اِس بات پر یقین کرنا مشکل لگے کہ وہ ہم سے پیار کرتا ہے۔ کچھ لوگوں کو لگتا ہے کہ یہوواہ اُن سے کبھی بھی پیار نہیں کر سکتا کیونکہ اُنہوں نے اپنی زندگی میں بہت تکلیف دیکھی ہے۔ شاید اُن میں سے کچھ نے باپ کے پیار کو محسوس نہیں کِیا۔ یہوواہ ہمارے اِن احساسات کو سمجھتا ہے اور جانتا ہے کہ اِن کا ہم پر کیا اثر پڑتا ہے۔ اِس لیے ہماری مدد کرنے کے لیے اُس نے اپنے کلام میں اپنی شخصیت کے بارے میں بہت کچھ بتایا ہے۔‏

3.‏ ہمیں یہوواہ کی محبت کے بارے میں گہرائی سے کیوں سوچنا چاہیے؟‏

3 یہوواہ کی شخصیت کا سب سے خاص حصہ ہے:‏ محبت۔‏ (‏1-‏یوح 4:‏8‏)‏ یہوواہ محبت ہے اور وہ ہر کام محبت کی وجہ سے کرتا ہے۔ یہوواہ کی محبت صرف اُن لوگوں تک محدود نہیں ہے جو اُس سے محبت کرتے ہیں بلکہ وہ کُھلے دل سے سب سے محبت کرتا ہے۔ (‏متی 5:‏44، 45‏)‏ اِس مضمون میں ہم یہوواہ اور اُس کی محبت کے بارے میں بہت کچھ سیکھیں گے۔ جتنا زیادہ ہم اپنے خدا کے بارے میں سیکھتے جائیں گے اُتنا زیادہ ہم اُس سے پیار کرنے لگیں گے۔‏

یہوواہ ہم سے بہت محبت کرتا ہے

4.‏ یہوواہ کی شفقت کے بارے میں سوچ کر آپ کو کیسا محسوس ہوتا ہے؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

4 ”‏یہوواہ بہت ہی شفیق .‏ .‏ .‏ ہے۔“‏ (‏یعقو 5:‏11‏)‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ یہوواہ ایک ایسی ماں کی طرح ہے جو اپنے بچے سے بہت پیار کرتی ہے۔ (‏یسع 66:‏12، 13‏)‏ ذرا ایک ماں کے بارے میں سوچیں جو بڑے پیار سے اپنے ننھے بچے کی دیکھ‌بھال کرتی ہے۔ وہ بڑی شفقت سے اُسے اپنی گود میں بٹھاتی ہے اور اُس سے بڑے پیار سے بات کرتی ہے۔ جب اُس کا بچہ رو رہا ہوتا ہے یا تکلیف میں ہوتا ہے تو وہ اُسے وہ سب کچھ دیتی ہے جس کی اُسے ضرورت ہے۔ جب ہم تکلیف میں ہوتے ہیں تو ہم یہوواہ کی محبت پر آس لگا سکتے ہیں۔ زبور لکھنے والے ایک شخص نے کہا:‏ ”‏جب میرے دل میں فکروں کی کثرت ہوتی ہے تو تیری تسلی میری جان کو شاد کرتی ہے۔“‏—‏زبور 94:‏19‏۔‏

‏”‏جس طرح ماں اپنے بیٹے کو دِلاسا دیتی ہے اُسی طرح مَیں تُم کو دِلاسا دوں گا۔“‏ (‏پیراگراف نمبر 4 کو دیکھیں۔)‏



5.‏ یہوواہ کی اٹوٹ محبت آپ کے لیے کیا اہمیت رکھتی ہے؟‏

5 یہوواہ ہم سے اٹوٹ محبت رکھتا ہے۔ (‏زبور 103:‏8‏)‏ جب ہم سے غلطیاں ہو جاتی ہیں تو وہ ہمیں چھوڑ نہیں دیتا۔ بنی‌اِسرائیل نے بار بار یہوواہ کو مایوس کِیا۔ لیکن جب اُن میں سے کچھ کو اپنی غلطی کا احساس ہو گیا تو یہوواہ نے یہ کہہ کر اُن کے لیے اپنی محبت کا اِظہار کِیا:‏ ”‏تُو میری نگاہ میں بیش‌قیمت اور مکرم ٹھہرا اور مَیں نے تجھ سے محبت رکھی۔“‏ (‏یسع 43:‏4، 5‏)‏ خدا کی محبت بدلی نہیں ہے۔ ہم ہمیشہ اُس پر آس لگا سکتے ہیں۔ جب ہم سے کوئی بہت بڑی غلطی ہو جاتی ہے تو یہوواہ ہمیں چھوڑ نہیں دیتا۔ جب ہم توبہ کر کے یہوواہ کی طرف لوٹ آتے ہیں تو ہم یہ دیکھ پاتے ہیں کہ وہ اب بھی ہم سے محبت کرتا ہے۔ اُس نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ ”‏کثرت سے معاف کرے گا۔“‏ (‏یسع 55:‏7‏)‏ اور جب یہوواہ ہمیں معاف کر دیتا ہے تو ’‏اُس کی طرف سے تازگی کے دن آتے ہیں۔‘‏—‏اعما 3:‏19‏۔‏

6.‏ زِکریاہ 2:‏8 سے ہمیں یہوواہ کے بارے میں کیا پتہ چلتا ہے؟‏

6 زِکریاہ 2:‏8 کو پڑھیں۔‏ یہوواہ نے ہمیں اپنی آنکھ کی پُتلی کہا ہے۔ آنکھ جسم کا بہت خاص اور نازک حصہ ہوتی ہے۔ تو ایک طرح سے یہوواہ یہ کہہ رہا ہوتا ہے:‏ ”‏میرے بندو!‏ جو کوئی تمہیں تکلیف پہنچاتا ہے، وہ میری سب سے خاص چیز کو تکلیف پہنچاتا ہے۔“‏ چونکہ یہوواہ ہم سے بہت پیار کرتا ہے اِس لیے وہ ہمارے احساسات کو سمجھتا ہے اور ہماری حفاظت کرنا چاہتا ہے۔ جب ہمیں تکلیف ہوتی ہے تو اُسے بھی تکلیف ہوتی ہے۔ اِس لیے ہم پورے یقین سے یہ دُعا کر سکتے ہیں:‏ ”‏مجھے آنکھ کی پتلی کی طرح محفوظ رکھ۔“‏—‏زبور 17:‏8‏۔‏

7.‏ ہمیں یہوواہ کی محبت پر اپنے بھروسے کو کیوں بڑھانا چاہیے؟‏

7 یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم اِس بات کا پکا یقین رکھیں کہ وہ ہم سے محبت کرتا ہے۔ لیکن وہ یہ بھی جانتا ہے کہ اپنی زندگی میں ہونے والی بُری چیزوں کی وجہ سے شاید ہمیں اِس بات پر شک ہونے لگے کہ وہ ہم سے پیار کرتا ہے۔ یا شاید ہم ابھی ایسی مشکلوں کا سامنا کر رہے ہوں جن کی وجہ سے یہوواہ کی محبت پر ہمارے بھروسے کا اِمتحان ہو رہا ہے۔ یہوواہ کی محبت پر اپنے بھروسے کو بڑھانے کے لیے ہمیں کیا کرنا ہوگا؟ ہمیں یہ جاننا ہوگا کہ یہوواہ نے یسوع مسیح، مسح‌شُدہ مسیحیوں اور ہم سب کے لیے اپنی محبت کا اِظہار کیسے کِیا ہے۔‏

یہوواہ اپنی محبت کا اِظہار کیسے کرتا ہے؟‏

8.‏ یسوع کو اِس بات کا پکا یقین کیوں تھا کہ اُن کا باپ اُن سے محبت کرتا ہے؟‏

8 ہزاروں سال سے یسوع مسیح اور یہوواہ کا ایک قریبی رشتہ ہے۔ وہ ایک دوسرے سے بہت محبت کرتے ہیں۔ اُن کا رشتہ کائنات میں سب سے پُرانا رشتہ ہے۔ یہوواہ نے کئی موقعوں پر صاف لفظوں میں یسوع کے لیے اپنی محبت کا اِظہار کِیا۔ اِن میں سے ایک موقعے کے بارے میں متی 17:‏5 میں لکھا ہے۔ یہوواہ سیدھا یہ بھی کہہ سکتا تھا:‏ ”‏مَیں اِس شخص سے خوش ہوں۔“‏ لیکن وہ چاہتا تھا کہ ہمیں پتہ ہو کہ وہ یسوع سے کتنی زیادہ محبت کرتا ہے۔ اِس لیے اُس نے کہا:‏ ”‏میرا پیارا بیٹا۔“‏ یہوواہ کو یسوع پر بہت ناز تھا، خاص طور پر اِس لیے کہ وہ اپنی جان دینے کو تیار تھے۔ (‏اِفِس 1:‏7‏)‏ اور یسوع کو بھی اِس بات پر کوئی شک نہیں تھا کہ اُن کا باپ اُن سے پیار کرتا ہے۔ یسوع کو یہوواہ خدا کی محبت پر اِتنا یقین تھا کہ وہ اِسے محسوس کر سکتے تھے۔ اُنہوں نے بار بار اِس بات کا اِظہار کِیا کہ اُنہیں اِس بات کا پکا یقین ہے کہ اُن کا باپ اُن سے محبت کرتا ہے۔—‏یوح 3:‏35؛‏ 10:‏17؛‏ 17:‏24‏۔‏

9.‏ کس بات سے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ مسح‌شُدہ مسیحیوں سے محبت کرتا ہے؟ وضاحت کریں۔ (‏رومیوں 5:‏5‏)‏

9 یہوواہ نے مسح‌شُدہ مسیحیوں کے لیے اپنی محبت کا اِظہار کِیا ہے۔ ‏(‏رومیوں 5:‏5 کو پڑھیں۔)‏ ذرا اِصطلا‌ح ”‏معمور ہو گئے“‏ پر غور کریں۔ اِس اِصطلا‌ح کا ترجمہ اِس طرح بھی کِیا جا سکتا ہے:‏ ”‏یہ ہم پر ایک چشمے کی طرح بہتی رہتی ہے۔“‏ اِس بات سے مسح‌شُدہ مسیحیوں کے لیے یہوواہ کی محبت کتنے زبردست طریقے سے پتہ چلتی ہے!‏ مسح‌شُدہ مسیحی یہ جانتے ہیں کہ یہوواہ اُن سے ”‏محبت کرتا ہے۔“‏ (‏یہوداہ 1‏)‏ یوحنا رسول نے مسح‌شُدہ مسیحیوں کے احساسات بتانے کے لیے یہ کہا:‏ ”‏دیکھیں، باپ نے ہم سے اِتنی محبت کی ہے کہ ہم خدا کے بچے کہلاتے ہیں!‏“‏ (‏1-‏یوح 3:‏1‏)‏ کیا یہوواہ صرف مسح‌شُدہ مسیحیوں سے محبت کرتا ہے؟ جی نہیں، یہوواہ نے ہم سب کے لیے اپنی محبت ثابت کی ہے۔‏

10.‏ ہمارے لیے یہوواہ کی محبت کا سب سے بڑا ثبوت کیا ہے؟‏

10 یہوواہ کی محبت کا سب سے بڑا ثبوت کیا ہے؟ فدیے کے بندوبست سے یہ بات ثابت ہو گئی کہ یہوواہ کی محبت سب سے عظیم ہے۔ (‏یوح 3:‏16؛‏ روم 5:‏8‏)‏ یہوواہ نے ہمارے لیے اپنے پیارے بیٹے کو قربان کر دیا تاکہ ہمارے گُناہ معاف ہو سکیں اور ہم خدا کے دوست بن سکیں۔ (‏1-‏یوح 4:‏10‏)‏ جب ہم اِس بات پر سوچ بچار کرتے ہیں کہ یہوواہ اور یسوع نے ہمارے لیے کتنی بڑی قیمت چُکائی ہے تو ہم یہ سمجھ جاتے ہیں کہ وہ ہم میں سے ہر ایک سے کتنی زیادہ محبت کرتے ہیں۔ (‏گل 2:‏20‏)‏ یہوواہ نے فدیے کا بندوبست اِس لیے نہیں کِیا کہ اُس کا اِنصاف اِس بات کی توقع کرتا تھا۔ اُس نے فدیے کا بندوبست محبت کی بِنا پر کِیا۔ یہوواہ نے ہمارے لیے اپنی محبت ثابت کرنے کے لیے اپنی سب سے قیمتی چیز قربان کر دی یعنی یسوع مسیح۔ یہوواہ نے ہمارے لیے یسوع کو تکلیف سہنے دی اور مرنے دیا۔‏

11.‏ یرمیاہ 31:‏3 سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟‏

11 ہم نے دیکھ لیا ہے کہ یہوواہ اپنے احساسات اپنے دل میں نہیں رکھتا بلکہ وہ کُھل کر اپنی محبت کا اِظہار کرتا ہے۔ ‏(‏یرمیاہ 31:‏3 کو پڑھیں۔)‏ یہوواہ ہم سے پیار کرتا ہے اِس لیے وہ ہمیں اپنی طرف کھینچ لایا ہے۔ (‏اِستثنا 7:‏7، 8 پر غور کریں۔)‏ کوئی بھی چیز ہمیں اِس محبت سے جُدا نہیں کر سکتی۔ (‏روم 8:‏38، 39‏)‏ یہوواہ کی محبت پر غور کرنے سے آپ کو کیسا محسوس ہوتا ہے؟ زبور 23 پڑھیں اور دیکھیں کہ یہوواہ کی محبت اور اُس کی شفقت کا داؤد پر کیا اثر ہوا اور اِس کا ہم کیا اثر ہو سکتا ہے۔‏

یہوواہ کی محبت پر غور کر کے آپ کو کیسا محسوس ہوتا ہے؟‏

12.‏ آپ زبور 23 کا خلاصہ کیسے کریں گے؟‏

12 زبور 23:‏1-‏6 کو پڑھیں۔‏ زبور 23 میں داؤد نے اِس بات کا اِظہار کِیا کہ اُنہیں اِس بات کا پکا یقین ہے کہ یہوواہ اُن سے محبت کرتا ہے اور اُن کا خیال رکھتا ہے۔ اُنہوں نے اُس دوستی کا ذکر کِیا جو اُن کے اور اُن کے چرواہے یہوواہ کے بیچ تھی۔ داؤد پوری طرح یہوواہ پر بھروسا کرتے تھے اور چاہتے تھے کہ وہ اُن کی رہنمائی کرے۔ داؤد کو اِس بات پر بھروسا تھا کہ یہوواہ ہر دن اُن کے لیے محبت دِکھائے گا۔ لیکن اُنہیں یہوواہ کی محبت پر اِتنا بھروسا کیوں تھا؟‏

13.‏ داؤد کو اِس بات کا پکا یقین کیوں تھا کہ یہوواہ اُن کا خیال رکھے گا؟‏

13 ‏”‏مجھے کمی نہ ہوگی۔“‏ داؤد کو اِس بات پر یقین تھا کہ یہوواہ اُن کا خیال رکھے گا کیونکہ یہوواہ نے ہمیشہ اُنہیں وہ چیزیں دی تھیں جن کی اُنہیں ضرورت تھی۔ داؤد یہوواہ کے قریبی دوست تھے اور یہوواہ اُن سے خوش تھا۔ اِس وجہ سے اُنہیں اِس بات پر پکا یقین تھا کہ چاہے کچھ بھی ہو جائے، یہوواہ اُن کی ضرورتیں پوری کرتا رہے گا۔ چونکہ داؤد کو اِس بات پر بھروسا تھا کہ یہوواہ اُن سے پیار کرتا ہے اور اُن کا خیال رکھے گا اِس لیے وہ حد سے زیادہ پریشان نہیں ہوئے بلکہ وہ خوش اور مطمئن رہے۔—‏زبور 16:‏11‏۔‏

14.‏ یہوواہ شاید کس طرح سے ہمارا خیال رکھے؟‏

14 یہوواہ بڑے پیار سے ہمارا خیال رکھتا ہے، خاص طور پر اُس وقت جب ہم کسی بہت بڑی مشکل سے گزر رہے ہوتے ہیں۔ کلیر نام کی بہن نے 20 سال سے زیادہ عرصے تک بیت‌ایل میں خدمت کی۔‏ a اِس دوران اُن کے گھر والوں پر ایک کے بعد ایک مشکلیں آنے لگیں اور بہن کلیر کو سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ اُن کی مدد کیسے کریں گی۔ اُن کے ابو کو فالج ہو گیا، اُن کی بہنوں میں سے ایک کلیسیا سے خارج ہو گئی، اُن کے گھر والوں کا کاروبار بند ہو گیا اور اُن کا گھر چھن گیا۔ اِس وقت کے دوران یہوواہ نے اُن کے گھر والوں کا خیال کیسے رکھا؟ بہن کلیر نے کہا:‏ ”‏یہوواہ اِس بات کا خیال رکھتا رہا کہ میرے گھر والوں کے پاس ہر وہ چیز ہو جس کی اُنہیں ضرورت ہے۔ کئی بار یہوواہ نے ہماری ضرورت سے بڑھ کر ہمیں چیزیں دیں۔ مَیں اکثر اُن موقعوں کے بارے میں سوچتی ہوں جب مَیں نے یہوواہ کی مدد کو محسوس کِیا اور مَیں اُس کی محبت کو کبھی نہیں بھولوں گی۔ اِن باتوں کو یاد رکھنے کی وجہ سے مَیں مشکلوں میں ہمت نہیں ہارتی۔“‏

15.‏ داؤد تازہ‌دم کیوں ہو گئے تھے؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

15 ‏”‏وہ میری جان کو بحال کرتا ہے۔“‏ کبھی کبھار اپنی مشکلوں کی وجہ سے داؤد بہت پریشان ہو جاتے تھے۔ (‏زبور 18:‏4-‏6‏)‏ لیکن جب وہ یہ دیکھتے تھے کہ یہوواہ اُن سے پیار کرتا ہے اور اُن کا خیال رکھتا ہے تو وہ تازہ‌دم ہو جاتے تھے۔ یہوواہ اپنے اِس دوست کو ”‏ہری ہری چراگاہوں میں بٹھاتا تھا اور اُنہیں راحت کے چشموں کے پاس لے جاتا تھا۔“‏ اِس وجہ سے داؤد کو ہمت ملتی تھی اور وہ مشکلوں کے باوجود بھی خوشی سے خدا کی خدمت کرتے رہتے تھے۔—‏زبور 18:‏28-‏32‏۔‏

جب داؤد بہت پریشان تھے تو یہوواہ کی محبت نے اُنہیں تازہ‌دم کر دیا۔ (‏پیراگراف نمبر 15 کو دیکھیں۔)‏



16.‏ یہوواہ نے آپ کو تازہ‌دم کیسے کِیا ہے؟‏

16 آج بھی جب ہم مشکلوں کا سامنا کر رہے ہوتے ہیں تو ہم یہ کہہ سکتے ہیں:‏ ”‏یہ[‏یہوواہ]‏کی شفقت ہے کہ ہم فنا نہیں ہوئے۔“‏ (‏نوحہ 3:‏22؛‏ کُل 1:‏11‏)‏ ریچل نام کی بہن کی مثال پر غور کریں۔ جب کورونا کی وبا کے دوران اُن کے شوہر نے اُنہیں اور یہوواہ کو چھوڑ دیا تو وہ بالکل ٹوٹ گئیں۔ یہوواہ نے اُن کا حوصلہ بڑھانے کے لیے کیا کِیا؟ بہن نے کہا:‏ ”‏یہوواہ نے اِس بات کا خیال رکھا کہ مجھے یہ محسوس ہو کہ وہ مجھ سے محبت کرتا ہے۔ اُس نے مجھے ایسے دوست دیے جو میرے ساتھ وقت گزارتے تھے، میرے لیے کھانا لے کر آتے تھے، میرا حوصلہ بڑھانے کے لیے مجھے میسج کرتے تھے اور مجھے آیتیں لکھ کر بھیجتے تھے، میری طرف مسکرا کر دیکھتے تھے اور مجھے یہ بات یا د دِلاتے رہتے تھے کہ یہوواہ میرا خیال رکھ رہا ہے۔ مَیں ہر روز اِس بات کے لیے یہوواہ کا شکریہ ادا کرتی ہوں کہ اُس نے مجھے ایسا خاندان دیا ہے جو مجھ سے بہت محبت کرتا ہے۔“‏

17.‏ داؤد نے یہ کیوں کہا کہ ”‏مَیں کسی بلا سے نہیں ڈروں گا“‏؟‏

17 ‏”‏مَیں کسی بلا سے نہیں ڈروں گا کیونکہ تُو میرے ساتھ ہے۔“‏ اکثر داؤد کی جان خطرے میں ہوتی تھی اور اُن کے بہت سے طاقت‌ور دُشمن تھے۔ لیکن یہوواہ کی محبت کی وجہ سے وہ خود کو محفوظ محسوس کرتے تھے۔ داؤد یہ دیکھ سکتے تھے کہ یہوواہ ہر موقعے پر اُن کے ساتھ کھڑا ہے اور اِس وجہ سے اُنہیں بہت تسلی ملتی تھی۔ اِس لیے وہ یہ کہہ سکتے تھے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏نے .‏ .‏ .‏ میری ساری دہشت سے مجھے رِہائی بخشی۔“‏ (‏زبور 34:‏4‏)‏ داؤد کو بہت سی چیزوں کا ڈر تھا لیکن یہوواہ کی محبت کی وجہ سے وہ اپنے ڈر پر قابو پا سکے۔‏

18.‏ جب آپ ڈرے ہوئے ہوتے ہیں تو یہوواہ کی محبت آپ کو ہمت کیسے دیتی ہے؟‏

18 جب آپ ڈرے ہوئے ہوتے ہیں تو یہوواہ کی محبت آپ کو ہمت کیسے دیتی ہے؟ سوزی نام کی ایک پہل‌کار نے بتایا کہ جب اُن کے بیٹے نے خودکُشی کر لی تو اُنہیں اور اُن کے شوہر کو کیسا لگا۔ بہن نے کہا:‏ ”‏جب آپ کے ساتھ اچانک کچھ بہت بُرا ہو جاتا ہے تو آپ بالکل ٹوٹ جاتے ہیں اور آپ کو ڈر ہوتا ہے کہ آپ کے ساتھ اَور بھی بُرا ہوگا۔ لیکن یہوواہ کی محبت کی وجہ سے ہم نے خود کو محفوظ محسوس کِیا۔“‏ بہن ریچل نے کہا:‏ ”‏مجھے یاد ہے کہ ایک رات میرا دل تکلیف سے پھٹا جا رہا تھا۔ مَیں بہت گھبرائی ہوئی تھی۔ مَیں نے رو کر یہوواہ سے دُعا کی اور مجھے ایسے لگا جیسے یہوواہ نے میرے دل کو سکون دے دیا ہے بالکل ویسے ہی جیسے ایک ماں اپنے بچے کو سکون دیتی ہے اور پھر مَیں سو گئی۔ مَیں کبھی بھی وہ وقت نہیں بھول سکتی۔“‏ تاسوس نام کے ایک بھائی کلیسیا میں بزرگ ہیں اور فوج میں بھرتی نہ ہونے کی وجہ سے اُنہوں نے چار سال جیل میں گزارے۔ اِس وقت کے دوران یہوواہ نے اُن کے لیے اپنی محبت کیسے ثابت کی اور اُن کا خیال کیسے رکھا؟ بھائی نے کہا:‏ ”‏یہوواہ نے میری ضرورت سے بڑھ کر مجھے چیزیں دیں۔ اِس وجہ سے مجھے پکا یقین ہو گیا کہ مَیں یہوواہ پر پوری طرح بھروسا کر سکتا ہوں۔ حالانکہ مَیں جیل میں تھا لیکن یہوواہ کی پاک روح نے اِس مشکل وقت میں بھی خوش رہنے میں میری مدد کی۔ اِس سے مجھے اِس بات کا یقین ہو گیا کہ اگر مَیں یہوواہ پر بھروسا کروں گا تو مَیں اُس کی محبت کو دیکھ پاؤں گا۔ اِس لیے مَیں نے جیل میں ہی پہل‌کار کے طور پر اُس کی خدمت شروع کر دی۔“‏

اپنے شفیق خدا کے قریب ہوتے جائیں

19.‏ (‏الف)‏ جب ہمیں پتہ ہوگا کہ یہوواہ ہم سے محبت کرتا ہے تو ہماری دُعائیں کیسی ہوں گی؟ (‏ب)‏یہوواہ کی محبت کے بارے میں آپ کو کون سی بات سب سے اچھی لگتی ہے؟ (‏بکس ”‏ وہ الفاظ جن سے ہم یہوواہ کی محبت کو محسوس کر پاتے ہیں‏“‏ کو دیکھیں۔)‏

19 اِس مضمون میں ہم نے جن آپ‌بیتیوں پر غور کِیا ہے؛ اُن سے یہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ ”‏خدا جو محبت .‏ .‏ .‏ کا بانی ہے،“‏ ہمارے ساتھ ہے۔ (‏2-‏کُر 13:‏11‏)‏ اُسے ہم میں سے ہر ایک کی فکر ہے۔ ہمیں اِس بات کا پکا یقین ہے کہ یہوواہ کی ”‏رحمت[‏”‏اٹوٹ محبت،“‏ ترجمہ نئی دُنیا‏]‏[‏ہمیں]‏گھیرے رہے گی۔“‏ (‏زبور 32:‏10‏)‏ ہم جتنا زیادہ اِس بات پر سوچ بچار کریں گے کہ یہوواہ نے ہمارے لیے اپنی محبت کیسے ثابت کی ہے اُتنا ہی زیادہ ہم یہ دیکھ پائیں گے کہ یہوواہ کس طرح ہمارا خیال رکھتا ہے اور ہم اُس کے قریب ہوتے جائیں گے۔ ہم کُھل کر اُس سے دُعا کر پائیں گے اور اُسے بتا پائیں گے کہ ہمیں اُس کی محبت کی کتنی ضرورت ہے۔ ہم اُسے یہ بھی بتائیں گے کہ کیا چیز ہمیں پریشان کر رہی ہے اور ہم اِس بات پر بھروسا رکھیں گے کہ وہ ہمارے احساسات کو سمجھتا ہے اور ہماری مدد کرنا چاہتا ہے۔—‏زبور 145:‏18، 19‏۔‏

20.‏ یہوواہ کی محبت ہمیں اُس کے قریب کیسے لے جاتی ہے؟‏

20 جس طرح ٹھنڈ کے موسم میں ہم آگ کے قریب رہنا چاہتے ہیں اُسی طرح یہوواہ کی محبت ہمیں اُس کے قریب رکھتی ہے۔ یہوواہ کی محبت میں بہت طاقت ہے لیکن یہ شفقت سے بھری ہوئی ہے۔ اِس لیے خوش رہیں کیونکہ یہوواہ آپ سے محبت کرتا ہے اور اُس کی محبت کے بدلے میں اُس سے یہ کہیں:‏ ”‏مَیں[‏یہوواہ]‏سے محبت رکھتا ہوں“‏!‏—‏زبور 116:‏1‏۔‏

آپ اِن سوالوں کے کیا جواب دیں گے؟‏

  • آپ یہوواہ کی محبت کے بارے میں کیا کہیں گے؟‏

  • آپ اِس بات کا یقین کیوں رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ آپ سے بہت محبت کرتا ہے؟‏

  • یہوواہ کی محبت پر غور کرنے سے آپ کو کیسا محسوس ہوتا ہے؟‏

گیت نمبر 108‏:‏ یہوواہ کی شفقت

a کچھ نام فرضی ہیں۔‏