مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 3

گیت نمبر 35‏:‏ اہم باتوں پر دھیان دیں

ایسے فیصلے لیں جن سے یہوواہ خوش ہو

ایسے فیصلے لیں جن سے یہوواہ خوش ہو

‏”‏یہوواہ کا خوف دانش‌مندی کی شروعات ہے اور مُقدس‌ترین خدا کا علم سمجھ‌داری ہے۔“‏‏—‏اَمثا 9:‏10‏۔‏

غور کریں کہ ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏

ہم علم، سمجھ اور سُوجھ بُوجھ کو کام میں لا کر اچھے فیصلے کیسے لے سکتے ہیں۔‏

1.‏ ہم سب کو کس مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟‏

 ہم سب کو ہر دن فیصلے لینے پڑتے ہیں۔ کچھ فیصلے آسان ہوتے ہیں جیسے کہ ہم ناشتے میں کیا کھائیں گے یا کس وقت سوئیں گے۔ لیکن کچھ معاملوں میں فیصلہ لینا بہت مشکل ہوتا ہے۔ شاید یہ ایسے فیصلے ہوں جن کا اثر ہماری صحت، ہماری خوشیوں، ہمارے عزیزوں یا ہماری عبادت پر پڑ سکتا ہے۔ بے‌شک ہم ایسے فیصلے لینا چاہتے ہیں جن سے ہمیں اور ہمارے گھر والوں کو فائدہ ہو۔ لیکن ہمارے لیے سب سے اہم بات یہ ہونی چاہیے کہ ہمارے فیصلوں سے یہوواہ خوش ہو۔—‏روم 12:‏1، 2‏۔‏

2.‏ کون سے اِقدام ایک اچھا فیصلہ لینے میں آپ کے کام آ سکتے ہیں؟‏

2 اگر آپ اچھے فیصلے لینا چاہتے ہیں تو اِس کے لیے ضروری ہے کہ آپ (‏1)‏حقائق جمع کریں، (‏2)‏معاملے کے بارے میں یہوواہ کی سوچ جاننے کی کوشش کریں اور (‏3)‏فرق فرق آپشن کا جائزہ لیں۔ اِس مضمون میں اِن تینوں اِقدام پر بات کی جائے گی اور ہم دیکھیں گے کہ ہم اپنی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو کیسے تیز کر سکتے ہیں۔—‏اَمثا 2:‏11‏۔‏

حقائق جمع کریں

3.‏ ایک مثال کے ذریعے بتائیں کہ کوئی بھی فیصلہ لینے سے پہلے آپ کو تمام حقائق کیوں جان لینے چاہئیں۔‏

3 اچھے فیصلے لینے کے لیے سب سے پہلا قدم یہ ہے کہ آپ تمام حقائق جان جائیں۔ ایسا کرنا ضروری کیوں ہے؟ فرض کریں کہ ایک شخص کو سنگین بیماری ہے اور وہ ڈاکٹر کے پاس جاتا ہے۔ کیا وہ ڈاکٹر اُس شخص کا معائنہ کرنے یا اُس سے سوال پوچھنے سے پہلے ہی یہ فیصلہ کر لے گا کہ وہ اُس کا کیا علاج کرے گا؟ نہیں، ایک اچھا ڈاکٹر ایسا بالکل نہیں کرے گا۔ اِسی طرح اگر آپ ایک معاملے کے بارے میں پہلے سے تمام حقائق پر سوچ بچار کریں گے تو آپ ایک اچھا فیصلہ لے پائیں گے۔ آپ ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟‏

4.‏ اَمثال 18:‏13 کے مطابق آپ تمام حقائق جمع کرنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

4 اکثر سوال پوچھنے سے ایک معاملے کے بارے میں حقائق حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ تو فرض کریں کہ اگر آپ کو کسی پارٹی میں جانے کی دعوت ملتی ہے تو آپ خود سے یہ سوال پوچھ سکتے ہیں:‏ ”‏کیا مجھے وہاں جانا چاہیے؟“‏ اگر آپ میزبان کو اِتنی اچھی طرح سے نہیں جانتے یا یہ نہیں جانتے کہ اُس پارٹی کے حوالے سے کون سے اِنتظامات کیے گئے ہیں تو آپ اُس میزبان سے یہ سوال پوچھ سکتے ہیں:‏ ”‏پارٹی کب اور کہاں ہوگی؟ اِس میں کتنے لوگ آئیں گے؟ پارٹی میں ہونے والے اِنتظامات کی نگرانی کون کرے گا؟ کون کون آ رہا ہے؟ وہاں کیا کچھ کِیا جائے گا؟ کیا وہاں شراب بھی پی جائے گی؟“‏ اِس طرح کے سوالوں کے جواب جاننے سے آپ ایک اچھا فیصلہ لے پائیں گے۔‏‏—‏اَمثال 18:‏13 کو پڑھیں۔‏

حقائق جاننے کے لیے سوال پوچھیں۔ (‏پیراگراف نمبر 4 کو دیکھیں۔)‏ a


5.‏ تمام حقائق جان لینے کے بعد آپ کو کیا کرنا چاہیے؟‏

5 تمام حقائق جان لینے کے بعد پوری صورتحال کا دھیان سے جائزہ لیں۔ مثال کے طور پر فرض کریں کہ آپ کو پتہ چلتا ہے کہ جس پارٹی میں آپ کو بُلایا گیا ہے، وہاں ایسے لوگ بھی ہوں گے جو یہوواہ کے اصولوں کا احترام نہیں کرتے یا پھر اُس پارٹی میں شراب بھی پیش کی جائے گی لیکن وہاں کوئی ایسا ذمے‌دار شخص نہیں ہوگا جو اِس بات کا خیال رکھے کہ لوگ کس حد تک شراب پئیں گے۔ ایسی صورت میں آپ کیا کریں گے؟ کیا آپ کو نہیں لگتا کہ اِس پارٹی میں کوئی غیر مہذب بات ہونے کا خطرہ ہو سکتا ہے؟ (‏1-‏پطر 4:‏3‏)‏ یا پھر آپ اُس وقت کیا کریں گے اگر پارٹی ایسے وقت پر رکھی گئی ہے جب آپ کو اِجلاس میں یا مُنادی کے لیے جانا ہے؟ جب آپ پوری صورتحال کا دھیان سے جائزہ لیں گے تو آپ کے لیے ایک اچھا فیصلہ لینا آسان ہو جائے گا۔ لیکن آپ کو ایک اَور قدم بھی اُٹھانے کی ضرورت ہے۔ آپ نے پوری صورتحال کو اپنی نظر سے تو دیکھ لیا ہے لیکن اب آپ کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ یہوواہ اِس سب کے بارے میں کیا سوچتا ہے۔—‏اَمثا 2:‏6‏۔‏

یہوواہ کی سوچ جاننے کی کوشش کریں

6.‏ یعقوب 1:‏5 کے مطابق ہمیں یہوواہ سے مدد کے لیے دُعا کیوں کرنی چاہیے؟‏

6 یہوواہ سے دُعا کریں کہ وہ آپ کی مدد کرے تاکہ آپ اُس کی سوچ کو سمجھ پائیں۔ یہوواہ نے ہم سے وعدہ کِیا ہے کہ وہ ہمیں دانش‌مندی دے گا تاکہ ہم یہ دیکھ پائیں کہ ہمارا ایک فیصلہ اُس کو پسند آئے گا یا نہیں۔ یہوواہ ایسی دانش‌مندی ”‏بغیر ڈانٹے بڑی فیاضی سے سب کو دیتا ہے۔“‏‏—‏یعقوب 1:‏5 کو پڑھیں۔‏

7.‏ آپ ایک معاملے کے بارے میں یہوواہ کی سوچ کیسے جان سکتے ہیں؟ ایک مثال دیں۔‏

7 جب آپ یہوواہ سے رہنمائی کے لیے دُعا کر لیتے ہیں تو اِس کے بعد اِس بات پر دھیان دیں کہ وہ آپ کو کیا جواب دے رہا ہے۔ اِس بات کو سمجھنے کے لیے اِس مثال پر غور کریں:‏ فرض کریں کہ آپ سفر کرتے ہوئے راستے سے بھٹک گئے ہیں۔ جس علاقے میں آپ پہنچ گئے ہیں، آپ وہاں رہنے والے ایک شخص سے اپنی منزل تک پہنچنے کے لیے راستہ پوچھتے ہیں۔ لیکن کیا آپ اُس شخص کے جواب دینے سے پہلے ہی وہاں سے چلے جائیں گے؟ بالکل نہیں۔ آپ اُس کی بات کو بہت دھیان سے سنیں گے۔ اِسی طرح جب آپ کسی معاملے کے بارے میں یہوواہ سے دانش‌مندی کے لیے دُعا کرتے ہیں تو اِس کے بعد یہ سمجھنے کی کوشش کریں کہ وہ اپنے کلام میں بتائے گئے اصولوں اور قوانین کے ذریعے آپ کو کیا جواب دے رہا ہے۔ مثال کے طور پر اگر اُسی پارٹی کی بات کی جائے جس میں آپ کو بُلایا گیا ہے تو وہاں جانے کا فیصلہ لینے سے پہلے آپ سوچ سکتے ہیں کہ بائبل میں غیر مہذب دعوتوں، بُرے ساتھیوں اور خدا کی بادشاہت کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دینے کے حوالے سے کیا کچھ بتایا گیا ہے۔—‏متی 6:‏33؛‏ روم 13:‏13؛‏ 1-‏کُر 15:‏33‏۔‏

8.‏ اگر آپ کو کوئی ایسی معلومات حاصل کرنے کے لیے مدد کی ضرورت ہے جو آپ ڈھونڈنا چاہ رہے ہیں تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

8 لیکن کبھی کبھار شاید آپ کو اُس معلومات کو حاصل کرنے کے لیے کسی سے مدد لینے کی ضرورت پڑے جو آپ ڈھونڈنا چاہ رہے ہیں۔ اِس سلسلے میں آپ کسی پُختہ مسیحی سے مدد لے سکتے ہیں۔ لیکن آپ کو خود سے تحقیق کرنے سے بہت فائدہ ہوگا۔ ہماری تنظیم نے ہمیں تحقیق کرنے کے لیے معلومات کا خزانہ دیا ہے جیسے کہ کتاب ‏”‏یہوواہ کے گواہوں کے لئے مطالعے کے حوالے“‏ اور کتاب ‏”‏زندگی گزارنے کے لیے پاک کلام کے اصول۔“‏ جب آپ تحقیق کرتے ہیں تو ہمیشہ یاد رکھیں کہ آپ کا مقصد ایک ایسا فیصلہ لینا ہے جس سے یہوواہ خوش ہو۔‏

یہوواہ کی سوچ جاننے کی کوشش کریں۔ (‏پیراگراف نمبر 8 کو دیکھیں۔)‏ b


9.‏ ہم اِس بات کا پکا یقین کیسے کر سکتے ہیں کہ ہمارے فیصلے سے یہوواہ خوش ہوگا یا نہیں؟ (‏اِفِسیوں 5:‏17‏)‏

9 ہم اِس بات کا پکا یقین کیسے کر سکتے ہیں کہ ہم جو فیصلہ لینے جا رہے ہیں، اُس سے یہوواہ خوش ہوگا یا نہیں؟ اِس کے لیے سب سے پہلے تو ہمیں یہوواہ کو اچھی طرح سے جاننا ہوگا۔ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏مُقدس‌ترین خدا کا علم سمجھ‌داری ہے۔“‏ (‏اَمثا 9:‏10‏)‏ بے‌شک جب ہم یہوواہ کی خوبیوں اور اُس کے مقصد کو اچھی طرح سے جان جاتے ہیں اور یہ بھی کہ اُسے کن کاموں سے محبت ہے اور کن سے نفرت تو ہمیں سمجھ حاصل ہوتی ہے۔اِس لیے خود سے پوچھیں:‏ ”‏جو کچھ مَیں یہوواہ کے بارے میں جانتا ہوں، اُسے ذہن میں رکھتے ہوئے مَیں کون سا فیصلہ لے سکتا ہوں جس سے وہ خوش ہو؟“‏‏—‏اِفِسیوں 5:‏17 کو پڑھیں۔‏

10.‏ بائبل کے اصول کسی بھی خاندانی روایت یا مقامی ثقافت سے زیادہ اہم کیوں ہیں؟‏

10 یہوواہ کو خوش کرنے کے لیے کبھی کبھار ہمیں اپنے قریبی دوستوں یا رشتے‌داروں کو مایوس کرنا پڑتا ہے۔ مثال کے طور پر ہو سکتا ہے کہ ایک ماں باپ اپنی بیٹی کا بھلا چاہتے ہوئے اُس کی شادی کسی ایسے شخص سے کرانا چاہیں جو بہت اچھا کماتا ہے لیکن اُس شخص کی یہوواہ کے ساتھ اِتنی پکی دوستی نہیں ہے۔ یا شاید لڑکے کے گھر والے اُس کی شادی کسی ایسے گھرانے میں کرانا چاہیں جہاں سے اُنہیں بہت سا جہیز ملنے کی توقع ہو حالانکہ لڑکی کی یہوواہ سے اِتنی اچھی دوستی نہیں ہے۔ ایسی صورت میں ایک لڑکے اور لڑکی کو خود سے پوچھنا چاہیے:‏ ”‏کیا یہ شخص یہوواہ کے اَور قریب جانے میں میری مدد کرے گا؟“‏ یہوواہ اِس حوالے سے کیا سوچتا ہے؟ اِس سوال کا جواب ہمیں متی 6:‏33 میں ملتا ہے جہاں مسیحیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ’‏خدا کی بادشاہت کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیں۔‘‏ یہ سچ ہے کہ ہم اپنے ماں باپ کی اور برادری کے لوگوں کی عزت کرتے ہیں لیکن ہماری نظر میں یہوواہ کو خوش کرنا سب سے اہم ہے۔‏

فرق فرق آپشن کا جائزہ لیں

11.‏ عبرانیوں 5:‏14 کے مطابق کیا چیز مختلف آپشن کا جائزہ لینے میں آپ کے کام آ سکتی ہے؟‏

11 جب آپ بائبل کے اُن تمام اصولوں پر غور کر لیتے ہیں جو آپ کے فیصلے سے تعلق رکھتے ہیں تو اِس کے بعد آپ کو یہ دیکھنا چاہیے کہ آپ کے پاس کون کون سے آپشن ہیں۔ ‏(‏عبرانیوں 5:‏14 کو پڑھیں۔)‏ جب آپ اپنی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو اِستعمال کریں گے تو آپ دیکھ پائیں گے کہ فلاں آپشن کو چُننے کا کیا نتیجہ نکل سکتا ہے۔ کبھی کبھار ہم بڑی آسانی سے کسی معاملے کے بارے میں کوئی فیصلہ لے لیتے ہیں۔ لیکن ہر بار یہ اِتنا آسان نہیں ہوتا۔ مگر سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو کام میں لانے سے ہم مشکل سے مشکل صورتحال میں بھی اچھے فیصلے لے سکتے ہیں۔‏

12-‏13.‏ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت نوکری چُننے کے حوالے سے صحیح فیصلہ لینے میں آپ کی مدد کیسے کر سکتی ہے؟‏

12 ذرا اِس صورتحال پر غور کریں:‏ فرض کریں کہ آپ ایک نوکری تلاش کر رہے ہیں تاکہ آپ اپنے گھرانے کی ضرورتوں کا خیال رکھ سکیں۔ آپ کے پاس دو نوکریوں کے آپشن ہیں۔ آپ نے تمام حقائق پر غور کر لیا ہے جیسے کہ آپ کو کس طرح کا کام کرنا ہے اور کام پر آنے جانے میں آپ کو کتنا وقت لگے گا وغیرہ۔ دونوں ہی نوکریاں مسیحیوں کے لیے مناسب ہیں اور بائبل کے اصولوں کے خلاف نہیں ہیں۔ لیکن ایک نوکری آپ کو زیادہ اچھی لگی ہے کیونکہ شاید اُس میں آپ کی پسند کا کام ہے یا شاید اُس میں آپ کو زیادہ تنخواہ ملے گی۔ مگر فیصلہ لینے سے پہلے آپ کو کچھ اَور باتوں پر بھی غور کرنا چاہیے۔‏

13 مثال کے طور پر کیا اِن میں سے ایک نوکری کا وقت ایسا ہے جس کی وجہ سے آپ کے لیے کچھ اِجلاسوں میں جانا مشکل ہو جائے گا؟ یا کیا یہ آپ کا اِتنا زیادہ وقت لے لے گی کہ آپ کے لیے اپنے گھر والوں کے ساتھ وقت گزارنا اور اُن کی یہوواہ کے قریب رہنے میں مدد کرنا مشکل ہو جائے گا؟ اِس طرح کے سوال پوچھنے سے آپ اپنا دھیان زیادہ پیسہ کمانے پر رکھنے کی بجائے ”‏زیادہ اہم“‏ باتوں پر رکھ پائیں گے یعنی یہوواہ کی عبادت کرنے اور اپنے گھرانے کی ضرورتیں پوری کرنے پر۔ (‏فِل 1:‏10‏)‏ پھر آپ ایسا فیصلہ لے پائیں گے جس کے لیے یہوواہ آپ کو برکت دے گا۔‏

14.‏ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو کام میں لانے اور محبت دِکھانے سے ہم دوسروں کے ضمیر کو ٹھیس پہنچانے سے کیسے بچ جائیں گے؟‏

14 سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کی وجہ سے ہم اِس بات پر بھی غور کر پائیں گے کہ ہمارے فیصلوں کا دوسروں پر کیا اثر ہو سکتا ہے۔ اِس طرح ہم اُن کے ”‏ضمیر کو ٹھیس“‏ پہنچانے سے بچ جائیں گے۔ (‏فِل 1:‏10‏)‏ ایسا کرنا اُس وقت بہت ضروری ہوتا ہے جب ہم ذاتی معاملوں کے حوالے سے کوئی فیصلہ لیتے ہیں جیسے کہ کپڑوں اور سجنے سنورنے کے حوالے سے۔ مثال کے طور پر شاید ہمیں کچھ فرق سٹائل کے کپڑے پہننا یا بالوں کا سٹائل اپنانا اچھا لگے۔ لیکن اگر کلیسیا کے اندر اور باہر کے لوگ اِسے دیکھ کر بُرا منائیں گے تو پھر ہم کیا کریں گے؟ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت ہماری مدد کرے گی کہ ہم اُن کے احساسات کا احترام کریں۔ محبت کی خوبی کی وجہ سے ہم خاکساری سے کام لیں گے اور ”‏اپنے فائدے کا نہیں بلکہ دوسروں کے فائدے“‏ کا سوچیں گے۔ (‏1-‏کُر 10:‏23، 24،‏ 32؛‏ 1-‏تیم 2:‏9، 10‏)‏ پھر ہم ایسا فیصلہ لے پائیں گے جس سے دوسروں کے لیے ہماری محبت اور اُن کے لیے ہمارا احترام ظاہر ہوگا۔‏

15.‏ کسی بھی بڑے فیصلے کے مطابق کام کرنے سے پہلے آپ کو کن باتوں پر غور کرنا چاہیے؟‏

15 اگر آپ کوئی بہت بڑا فیصلہ لینے والے ہیں تو اِس بارے میں سوچیں کہ اِس پر عمل کرنے کے لیے آپ کو کیا کرنا ہوگا۔ یسوع مسیح نے ہمیں سکھایا ہے کہ ہم پہلے سے سب باتوں کا ’‏اندازہ لگائیں۔‘‏ (‏لُو 14:‏28‏)‏ تو پہلے سے سوچیں کہ اپنے فیصلے کے مطابق کام کرنے کے لیے آپ کا کتنا وقت اور پیسہ لگے گا اور آپ کو کتنی محنت کرنی پڑے گی۔ کچھ صورتحال میں آپ اپنے گھر والوں سے بھی بات کر سکتے ہیں کہ گھر کا ہر فرد اُس فیصلے میں آپ کا ساتھ دینے کے لیے کیا کرے گا۔ اِس طرح سے منصوبہ بنانا فائدہ‌مند کیوں ہوگا؟ اِس طرح آپ دیکھ پائیں گے کہ آپ کو اپنے فیصلے میں ردوبدل کرنے یا پھر کوئی اَور آپشن چُننے کی ضرورت تو نہیں۔ اور اگر آپ اپنے فیصلوں میں اپنے گھر والوں کو بھی شامل کریں گے اور اُن کی رائے بھی لیں گے تو اُن کے لیے اُس فیصلے کی حمایت کرنا زیادہ آسان ہو جائے گا اور وہ اِس کے مطابق کام کرنے میں آپ کا ساتھ بھی دیں گے۔—‏اَمثا 15:‏22‏۔‏

ایسا فیصلہ لیں جس میں آپ کامیاب ہوں

16.‏ کون سے اِقدام آپ کی مدد کریں گے تاکہ آپ ایک ایسا فیصلہ لیں جس میں آپ کامیاب ہوں؟ (‏بکس ”‏ اچھے فیصلے کیسے لیں؟‏‏“‏ کو بھی دیکھیں۔)‏

16 اگر آپ نے وہ سب قدم اُٹھائے ہیں جن کا اِس مضمون میں ذکر ہوا ہے تو آپ ایک اچھا فیصلہ لینے کے لیے تیار ہیں۔ آپ نے سارے حقائق جمع کر لیے ہیں اور بائبل کے اُن اصولوں پر بھی غور کِیا ہے جن کی مدد سے آپ ایک ایسا فیصلہ لیں گے جس سے یہوواہ خوش ہو۔ اب آپ کو یہوواہ سے مدد مانگنے کی ضرورت ہے کہ وہ آپ کو آپ کے لیے ہوئے فیصلے میں کامیاب کرے۔‏

17.‏ آپ صرف کس بات کی وجہ سے صحیح فیصلے لے پائیں گے؟‏

17 اگر آپ نے ماضی میں کئی اچھے فیصلے لیے ہیں تو بھی اِس بات کو یاد رکھیں کہ آپ ایک اچھا فیصلہ تبھی لے پائیں گے اگر آپ اپنی سمجھ اور تجربے پر بھروسا کرنے کی بجائے یہوواہ کی دانش‌مندی پر بھروسا کریں گے۔ صرف وہی آپ کو علم، سمجھ اور سُوجھ بُوجھ دے سکتا ہے جو اُس کی طرف سے ملنے والی دانش‌مندی کے اہم پہلو ہیں۔ (‏اَمثا 2:‏1-‏5‏)‏ یقین رکھیں کہ یہوواہ ایسے فیصلے لینے میں آپ کی مدد ضرور کرے گا جن سے آپ اُسے خوش کر سکیں۔—‏زبور 23:‏2، 3‏۔‏

گیت نمبر 28‏:‏ یہوواہ کے دوست کون ہیں؟‏

a تصویر کی وضاحت‏:‏ کچھ نوجوان بہن بھائی اُس پارٹی کے بارے میں آپس میں بات‌چیت کر رہے ہیں جس میں جانے کی دعوت اُنہیں اُن کے فون پر ملی ہے۔‏

b تصویر کی وضاحت‏:‏ اُن میں سے ایک بھائی پارٹی میں جانے سے پہلے کچھ باتوں کے بارے میں جاننے کے لیے تحقیق کر رہا ہے۔‏