مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 4

گیت نمبر 18‏:‏ فدیے کے لیے شکرگزار

فدیے کے ذریعے ہمیں کیا پتہ چلتا ہے؟‏

فدیے کے ذریعے ہمیں کیا پتہ چلتا ہے؟‏

‏”‏خدا نے ہمارے لیے محبت ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏ ظاہر کی۔“‏‏—‏1-‏یوح 4:‏9‏۔‏

غور کریں کہ ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏

فدیے کے ذریعے یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کی شان‌دار خوبیاں کیسے نمایاں ہوئیں۔‏

1.‏ ہمیں ہر سال یسوع مسیح کی موت کی یادگاری تقریب پر جانے سے کیسے فائدہ ہوتا ہے؟‏

 بے‌شک ہم سبھی اِس بات کو مانیں گے کہ فدیہ بہت ہی بیش‌قیمت نعمت ہے۔ (‏2-‏کُر 9:‏15‏)‏ یسوع مسیح نے اپنی جان قربان کر کے ہمارے لیے ممکن بنایا کہ ہم یہوواہ خدا سے پکی دوستی کر سکیں۔ اُن کی قربانی کی وجہ سے ہم ہمیشہ تک زندہ رہنے کی اُمید بھی رکھ سکتے ہیں۔ واقعی ہمارے پاس یہوواہ کا شکرگزار ہونے کی بہت سی وجوہات ہیں کیونکہ اُس نے ہم سے محبت کرنے کی وجہ سے ہمارے لیے فدیے کا بندوبست کِیا۔ (‏روم 5:‏8‏)‏ یسوع مسیح نے ہمیں ہر سال اُن کی موت کی یادگاری تقریب منانے کا حکم دیا ہے تاکہ ہم اُن سب باتوں کو یاد رکھ سکیں جو یہوواہ اور یسوع نے ہمارے لیے کی ہیں اور اِن کے لیے اپنے دل میں قدر بڑھا سکیں۔—‏لُو 22:‏19، 20‏۔‏

2.‏ اِس مضمون میں ہم کس بات پر غور کریں گے؟‏

2 اِس سال مسیح کی موت کی یادگاری تقریب 12 اپریل 2025ء کو ہفتے کے دن ہوگی۔ بے‌شک ہم سب ہی اِس پر جائیں گے۔ لیکن اچھا ہوگا کہ ہم یادگاری تقریب سے پہلے اور بعد والے ہفتوں میں اُن کاموں پر گہرائی سے سوچ بچار a کریں جو یہوواہ اور اُس کے بیٹے یسوع نے ہمارے لیے کیے ہیں۔ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ فدیے سے ہمیں یہوواہ اور اُس کے بیٹے کے بارے میں کیا پتہ چلتا ہے۔ اور اگلے مضمون میں ہم اِس بات کو سمجھیں گے کہ ہم فدیے سے فائدہ کیسے حاصل کر سکتے ہیں اور اِس کے لیے قدر کیسے دِکھا سکتے ہیں۔‏

ہمیں فدیے سے یہوواہ کے بارے میں کیا پتہ چلتا ہے؟‏

3.‏ صرف ایک شخص کی موت سے لاکھوں لوگوں کو گُناہ اور موت کی غلامی سے آزادی کیسے مل سکتی ہے؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

3 فدیے سے ہمیں یہوواہ کے اِنصاف کی خوبی صاف نظر آتی ہے۔ (‏اِست 32:‏4‏)‏ وہ کیسے؟ ذرا اِس بات پر غور کریں:‏ آدم کی نافرمانی کی وجہ سے ہمیں اُن سے گُناہ اور موت ورثے میں ملی ہے۔ (‏روم 5:‏12‏)‏ یہوواہ نے ہمیں گُناہ اور موت کی غلامی سے آزاد کرانے کے لیے یسوع کو بھیجا تاکہ وہ ہمارے لیے فدیہ ادا کریں۔ لیکن صرف ایک شخص کی قربانی سے لاکھوں لوگوں کو گُناہ اور موت کی غلامی سے آزادی کیسے مل سکتی تھی؟ پولُس رسول نے بتایا:‏ ”‏جس طرح ایک آدمی[‏آدم]‏کی نافرمانی سے بہت سے لوگوں کو گُناہ‌گار ٹھہرایا گیا اُسی طرح ایک آدمی[‏یسوع]‏کی فرمانبرداری سے بہت سے لوگوں کو نیک ٹھہرایا جائے گا۔“‏ (‏روم 5:‏19؛‏ 1-‏تیم 2:‏6‏)‏ دوسرے لفظوں میں کہیں تو ایک بے‌عیب آدمی کی نافرمانی کی وجہ سے ہم گُناہ اور موت کے غلام بن گئے لیکن ایک بے‌عیب آدمی کی فرمانبرداری کی وجہ سے ہمارے لیے گُناہ اور موت کی غلامی سے آزاد ہونا ممکن ہوا۔‏

آدم نے ہمیں گُناہ اور موت کا غلام بنا دیا لیکن یسوع مسیح نے ہمیں اِن سے نجات دِلائی۔ (‏پیراگراف نمبر 3 کو دیکھیں۔)‏


4.‏ اگر یہوواہ چاہتا تو وہ آدم کی اولاد میں سے صرف اُن لوگوں کو ہمیشہ تک زندہ رہنے کی اِجازت دے سکتا تھا جو اُس کی فرمانبرداری کرتے لیکن اُس نے ایسا کیوں نہیں کِیا؟‏

4 کیا ہمیں بچانے کے لیے یسوع کا اپنی جان کو قربان کرنا واقعی ضروری تھا؟ کیا یہوواہ آدم کی اولاد میں سے صرف اُن لوگوں کو ہمیشہ تک زندہ رہنے کی اِجازت نہیں دے سکتا تھا جو اُس کی فرمانبرداری کرتے؟ شاید ہم عیب‌دار اِنسانوں کو لگے کہ یہ بہترین حل ہوتا۔ لیکن یہوواہ کی نظر میں یہ اِنصاف کی بات نہ ہوتی۔ اِس طرح تو یہ لگتا کہ آدم نے کبھی سنگین گُناہ کِیا ہی نہیں تھا اور اُن کی اولاد گُناہ کی غلامی میں آئی ہی نہیں تھی۔ لیکن ہم جانتے ہیں کہ یہ سچ نہیں ہے۔‏

5.‏ ہم اِس بات کا پکا یقین کیوں رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ ہمیشہ صحیح کام کرتا ہے؟‏

5 لیکن اگر یہوواہ فدیہ فراہم نہ کرتا اور اِنصاف کو ایک طرف رکھ کر آدم کی عیب‌دار اولاد کو ہمیشہ تک زندہ رہنے کی اِجازت دے دیتا تو کیا ہوتا؟ شاید اِس سے لوگ یہ سوچنے لگتے کہ یہوواہ دوسرے معاملوں میں بھی صحیح اور غلط کے حوالے سے اپنے معیاروں کو نظرانداز کر دے گا۔ شاید اِس سے لوگوں کے ذہن میں یہ شک بھی پیدا ہوتا کہ یہوواہ اپنے وعدوں کو پورا کرے گا۔ لیکن ہمیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کہ ایسا ہوگا۔ کیوں؟ کیونکہ اِنصاف کی وجہ سے یہوواہ وہ کام تک کرنے کو تیار تھا جس کی اُسے بھاری قیمت چُکانی پڑتی۔ اُس نے ہمارے لیے اپنے عزیز بیٹے کو قربان کر دیا۔ اِس سے ہمیں اِس بات کا پکا یقین ہو جاتا ہے کہ یہوواہ ہمیشہ صحیح کام کرتا ہے۔‏

6.‏ کس لحاظ سے فدیے کے ذریعے یہوواہ کی محبت ظاہر ہوئی؟ (‏1-‏یوحنا 4:‏9، 10‏)‏

6 بے‌شک فدیے سے ہم یہ سمجھ جاتے ہیں کہ یہوواہ کتنا اِنصاف‌پسند خدا ہے۔ لیکن اِس سے ہمیں خاص طور پر یہوواہ کی محبت کی گہرائی کا اندازہ ہوتا ہے۔ (‏یوح 3:‏16؛‏ 1-‏یوحنا 4:‏9، 10 کو پڑھیں۔)‏ فدیے سے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ نہ صرف یہ چاہتا ہے کہ ہم ہمیشہ تک زندہ رہیں بلکہ وہ یہ بھی چاہتا ہے کہ ہم اُس کے خاندان کا حصہ بن جائیں۔ غور کریں کہ جب آدم نے گُناہ کِیا تھا تو یہوواہ نے اُنہیں اپنے خاندان سے نکال دیا تھا اور اِس وجہ سے آدم کی اولاد میں سے کوئی بھی یہوواہ کے خاندان کا حصہ نہیں تھا۔ لیکن فدیے کی وجہ سے یہوواہ ہمارے گُناہوں کو معاف کرتا ہے اور ایک دن وہ سبھی اِنسان اُس کے خاندان کا حصہ بن جائیں گے جو اُس پر ایمان ظاہر کرتے ہیں اور اُس کے فرمانبردار ہیں۔ لیکن ہم ابھی بھی یہوواہ اور اپنے ہم‌ایمانوں کے ساتھ ایک قریبی رشتہ قائم کر سکتے ہیں۔ یہوواہ واقعی ہم سے بہت محبت کرتا ہے۔—‏روم 5:‏10، 11‏۔‏

7.‏ یسوع نے فدیے کی قیمت ادا کرنے کے لیے جو تکلیف سہی، اُس سے ہم یہوواہ کی محبت کی گہرائی کو کیسے سمجھ جاتے ہیں؟‏

7 جب ہم اِس بات پر غور کرتے ہیں کہ ہمارے لیے فدیہ فراہم کرنے سے یہوواہ کو کتنی بھاری قیمت چُکانی پڑی تو ہم اُس کی محبت کو اَور بہتر طور پر سمجھ پاتے ہیں۔ شیطان نے یہ دعویٰ کِیا تھا کہ یہوواہ کا کوئی بھی بندہ مشکل وقت آنے پر اُس کا وفادار نہیں رہے گا۔ شیطان کے اِس دعوے کو جھوٹا ثابت کرنے کے لیے یہوواہ نے یسوع کو تکلیف‌دہ موت سہنے دی۔ (‏ایو 2:‏1-‏5؛‏ 1-‏پطر 2:‏21‏)‏ جب لوگ یسوع کا مذاق اُڑا رہے تھے، فوجی اُنہیں مار پیٹ رہے تھے اور سُولی دے رہے تھے تو یہوواہ یہ سب کچھ دیکھ رہا تھا۔ یہوواہ یہ بھی دیکھ رہا تھا کہ اُس کا بیٹا سُولی پر کتنی تکلیف سہہ رہا ہے۔ (‏متی 27:‏28-‏31،‏ 39‏)‏ اگر یہوواہ چاہتا تو وہ کسی بھی وقت یہ سب کچھ ہونے سے روک سکتا تھا۔ مثال کے طور پر جب یسوع کے مخالف یہ کہہ رہے تھے کہ ”‏اگر خدا واقعی اِسے پسند کرتا ہے تو وہ اِسے بچائے گا بھی“‏ تو یہوواہ بالکل ایسا ہی کر سکتا تھا۔ (‏متی 27:‏42، 43‏)‏ لیکن اگر یہوواہ ایسا کرتا تو فدیہ ادا نہ ہوتا اور ہمارے لیے کوئی اُمید نہ رہتی۔ اِس لیے یہوواہ نے اپنے بیٹے کو اُس کی آخری سانس تک تکلیف‌دہ موت سہنے دی۔‏

8.‏ کیا اپنے بیٹے کو تکلیف سہتے ہوئے دیکھ کر یہوواہ کو تکلیف ہوئی؟ وضاحت کریں۔ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

8 ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ یہوواہ لامحدود طاقت کا مالک ہے اِس لیے اُسے کسی بات سے تکلیف نہیں پہنچ سکتی۔ یہوواہ نے اِنسانوں کو اپنی شبیہ پر بنایا ہے اور اُن میں جذبات اور احساسات ڈالے ہیں۔ تو اگر ہم میں جذبات ہیں تو یہوواہ میں بھی جذبات اور احساسات ہیں۔ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ وہ ”‏دُکھی“‏ اور ”‏غمگین“‏ ہوا۔ (‏زبور 78:‏40، 41‏)‏ ذرا اَبراہام اور اِضحاق والے واقعے پر بھی غور کریں۔ آپ کو یاد ہوگا کہ یہوواہ نے اَبراہام کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنے اِکلوتے بیٹے کو اُس کے لیے قربان کر دیں۔ (‏پید 22:‏9-‏12؛‏ عبر 11:‏17-‏19‏)‏ ذرا اُن احساسات کا تصور کرنے کی کوشش کریں جو اَبراہام میں اُس وقت پیدا ہوئے ہوں گے جب وہ اپنے بیٹے کو قربان کرنے کی تیاری کر رہے تھے اور اُس پر چُھری چلانے والے تھے۔ اب ذرا سوچیں کہ یہوواہ پر اُس وقت کیا بیت رہی ہوگی جب وہ یہ دیکھ رہا تھا کہ لوگ اُس کے بیٹے کو کتنی اذیت پہنچا رہے اور تکلیف‌دہ موت دے رہے ہیں!‏—‏ویب‌سائٹ jw.org پر ویڈیو ‏”‏اِن جیسا ایمان ظاہر کریں—‏اَبراہام،‏ حصہ 2‏“‏ کو دیکھیں۔‏

اپنے بیٹے کو تکلیف میں دیکھ کر یہوواہ کو شدید تکلیف پہنچی۔ (‏پیراگراف نمبر 8 کو دیکھیں۔)‏


9.‏ رومیوں 8:‏32،‏ 38، 39 سے آپ کو اپنے اور اپنے ہم‌ایمانوں کے لیے یہوواہ کی محبت کی گہرائی کے حوالے سے کیا پتہ چلتا ہے؟‏

9 یہوواہ نے ہمارے لیے جو فدیہ فراہم کِیا ہے، اُس سے پتہ چلتا ہے کہ جتنی زیادہ محبت یہوواہ ہم سے کرتا ہے اُتنی کوئی بھی نہیں کر سکتا، یہاں تک کہ ہمارے قریبی رشتے‌دار اور پکے دوست بھی نہیں۔ ‏(‏رومیوں 8:‏32،‏ 38، 39 کو پڑھیں۔)‏ دراصل یہوواہ تو ہم سے اِتنی زیادہ محبت کرتا ہے جتنی ہم بھی خود سے نہیں کرتے۔ کیا آپ ہمیشہ تک زندہ نہیں رہنا چاہتے؟ جتنی زیادہ آپ کے دل میں اِس بات کی خواہش ہے، اُس سے کہیں زیادہ یہوواہ اِس بات کی خواہش رکھتا ہے۔ کیا آپ نہیں چاہتے کہ آپ کے گُناہ معاف ہو جائیں؟ جتنا زیادہ آپ اپنے گُناہوں کی معافی حاصل کرنا چاہتے ہیں، اُس سے کہیں زیادہ یہوواہ آپ کو معاف کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔ بدلے میں وہ بس ہم سے یہ چاہتا ہے کہ ہم اُس پر ایمان ظاہر کرنے اور اُس کی فرمانبرداری کرنے سے اُس کے دیے ہوئے تحفے کے لیے قدر دِکھائیں۔ فدیہ یہوواہ کی طرف سے واقعی ایک بیش‌قیمت تحفہ ہے جس سے ہمیں اندازہ ہوتا ہے کہ یہوواہ ہم سے کتنی گہری محبت کرتا ہے۔ نئی دُنیا میں تو ہم یہوواہ کی محبت کے اَور بھی بہت سے ثبوت دیکھیں گے۔—‏واعظ 3:‏11‏۔‏

ہمیں فدیے سے یسوع کے بارے میں کیا پتہ چلتا ہے؟‏

10.‏ (‏الف)‏یسوع مسیح اپنی موت کے حوالے سے خاص طور پر کس بات کی وجہ سے بہت پریشان تھے؟ (‏ب)‏یسوع نے کن طریقوں سے یہوواہ کے نام کی بڑائی کی اور ثابت کِیا کہ یہوواہ صحیح ہے؟ (‏بکس ”‏ یسوع کی قربانی سے یہوواہ کے نام کی بڑائی ہوئی‏“‏ کو بھی دیکھیں۔)‏

10 یسوع مسیح کو اپنے باپ کی نیک‌نامی کی بہت پرواہ ہے۔‏ (‏یوح 14:‏31‏)‏ یسوع مسیح اِس بات کی وجہ سے بہت پریشان تھے کہ اُنہیں خدا کے خلاف کفر بکنے اور اُس کی توہین کرنے کے جھوٹے اِلزام میں موت کے گھاٹ اُتار دیا جائے گا اور اِس وجہ سے اُن کے باپ کی بہت بدنامی ہوگی۔ اِسی وجہ سے اُنہوں نے یہوواہ سے دُعا کرتے ہوئے کہا:‏ ”‏باپ، اگر ممکن ہے تو یہ پیالہ مجھ سے ہٹا دے۔“‏ (‏متی 26:‏39‏)‏ یسوع نے مرتے دم تک اپنے آسمانی باپ کا وفادار رہنے سے اُس کے نام کی بڑائی کی اور ثابت کِیا کہ شیطان نے اُن کے باپ یہوواہ کے بارے میں جو باتیں پھیلائی ہیں، وہ سب جھوٹی ہیں۔‏

11.‏ یسوع مسیح نے اِنسانوں کے لیے گہری محبت کیسے دِکھائی؟ (‏یوحنا 13:‏1‏)‏

11 فدیے سے ہمیں یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ یسوع مسیح کو لوگوں کی بہت پرواہ تھی،‏ خاص طور پر اپنے شاگردوں کی۔ (‏اَمثا 8:‏31؛‏ یوحنا 13:‏1 کو پڑھیں۔)‏ مثال کے طور پر یسوع جانتے تھے کہ جب وہ زمین پر یہوواہ کی خدمت کریں گے تو اُنہیں کچھ مشکل کام بھی کرنے پڑیں گے، خاص طور پر اُنہیں بہت تکلیف‌دہ موت سہنی پڑے گی۔لیکن یسوع نے اِن سب کاموں کو بہت اچھی طرح سے کِیا، صرف اِس لیے نہیں کیونکہ یہوواہ نے اُنہیں ایسا کرنے کو کہا تھا بلکہ اِس لیے بھی کیونکہ وہ اِنسانوں سے بہت محبت کرتے تھے۔ یسوع نے پورے دل‌وجان سے مُنادی کرنے، تعلیم دینے اور دوسروں کی مدد کرنے سے لوگوں کے لیے محبت ظاہر کی۔ اُنہوں نے تو اپنی موت سے پہلے کی رات اپنے رسولوں کے پاؤں تک دھوئے اور اُن سے بچھڑنے سے پہلے اُن سے ایسی باتیں کہیں جن سے رسولوں کو حوصلہ اور تسلی ملے۔ (‏یوح 13:‏12-‏15‏)‏ اور پھر جب وہ سُولی پر شدید تکلیف سہہ رہے تھے تو اُنہوں نے اپنے ساتھ سُولی دیے گئے مُجرم کو مستقبل کے بارے میں اُمید دی اور اپنی ماں کا خیال رکھنے کا بندوبست بھی کِیا۔(‏لُو 23:‏42، 43؛‏ یوح 19:‏26، 27‏)‏ تو یسوع مسیح نے صرف لوگوں کے لیے اپنی جان قربان کرنے سے ہی اُن کے لیے محبت نہیں دِکھائی بلکہ اُنہوں نے زمین پر اپنی پوری زندگی لوگوں کے لیے گہری محبت دِکھائی۔‏

12.‏ یسوع مسیح کس لحاظ سے ابھی بھی ہمارے لیے قربانیاں دے رہے ہیں؟‏

12 یہ سچ ہے کہ یسوع مسیح نے ہمارے لیے ”‏ایک ہی بار ہمیشہ کے لیے“‏ اپنی جان قربان کر دی۔ لیکن وہ ابھی بھی ہمارے لیے بہت سی قربانیاں دے رہے ہیں۔ (‏روم 6:‏10‏)‏ وہ کیسے؟ وہ ابھی بھی اپنا بہت سا وقت اور طاقت ہمیں ایسی چیزیں دینے کے لیے اِستعمال کر رہے ہیں جنہیں حاصل کرنا فدیے کے ذریعے ممکن ہوا۔ غور کریں کہ وہ کن کاموں کو کرنے میں مصروف ہیں۔ وہ ہمارے بادشاہ، کاہنِ‌اعظم اور کلیسیا کے سربراہ کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ (‏1-‏کُر 15:‏25؛‏ اِفِس 5:‏23؛‏ عبر 2:‏17‏)‏ وہ مسح‌شُدہ مسیحیوں اور بڑی بِھیڑ کو جمع کرنے کے کام کی نگرانی کر رہے ہیں جو بڑی مصیبت کے ختم ہونے سے پہلے مکمل ہو جائے گا۔‏ b (‏متی 25:‏32؛‏ مر 13:‏27‏)‏ وہ اِس بات کا پورا خیال رکھ رہے ہیں کہ اِس آخری زمانے میں اُن کے پیروکاروں کو روحانی کھانا ملتا رہے۔ (‏متی 24:‏45‏)‏ اور جب وہ 1000 سال کے لیے حکمرانی کریں گے تو وہ تب بھی ہمارے فائدے کے لیے بہت سے کام کریں گے۔ یہوواہ نے واقعی اپنا بیٹا ہمارے لیے دے دیا!‏

نئی نئی باتیں سیکھتے رہیں

13.‏ سوچ بچار کرنے سے آپ یہوواہ اور یسوع کی محبت کے بارے میں کیسے سیکھ پائیں گے؟‏

13 اگر آپ اِس بات پر سوچ بچار کرتے رہیں گے کہ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح نے آپ کے لیے کیا کچھ کِیا ہے تو آپ اُن کی محبت کے بارے میں نئی نئی باتیں سیکھیں گے۔ کیوں نہ اِس سال مسیح کی موت کی یادگاری تقریب سے پہلے اور بعد والے ہفتوں میں ایک یا اِس سے زیادہ اِنجیلوں کو دھیان سے پڑھنے کی کوشش کریں؟ ایک ہی وقت میں بہت زیادہ باب نہ پڑھیں۔ اِس کی بجائے آہستہ آہستہ پڑھیں اور ایسی باتیں تلاش کرنے کی کوشش کریں جن سے آپ کو یہوواہ اور یسوع کے لیے اَور زیادہ محبت دِکھانے کی وجوہات ملیں۔ اور جو باتیں آپ پڑھتے ہوئے سیکھ رہے ہیں، اِنہیں دوسروں کو بھی بتائیں۔‏

14.‏ زبور 119:‏97 اور اِس کے ساتھ دیے گئے فٹ‌نوٹ کے مطابق تحقیق کرنے سے ہم فدیے اور بائبل کی دوسری تعلیمات کے بارے میں کیسے سیکھ سکتے ہیں؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

14 اگر آپ کافی سالوں سے یہوواہ کے گواہ ہیں تو شاید آپ سوچیں:‏ ”‏ہم یہوواہ کے اِنصاف، اُس کی محبت اور فدیے جیسے موضوعات سے پہلے سے ہی اچھی طرح واقف ہیں۔ بھلا اب ہمیں اِن کے بارے میں اَور کون سی نئی باتیں پتہ چل سکتی ہیں؟“‏ لیکن سچ تو یہ ہے کہ یہ ایسے موضوع ہیں جن کے بارے میں ہم جتنا بھی سیکھ لیں، کم ہے۔ تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟ یہوواہ کی تنظیم نے ہمیں اِن موضوعات کے حوالے سے معلومات کا جو خزانہ دیا ہے، اُس سے پوری طرح فائدہ اُٹھائیں۔ جب آپ بائبل میں کوئی ایسی بات پڑھتے ہیں جسے آپ پوری طرح سے نہیں سمجھ پاتے تو تحقیق کریں۔ پھر پورا دن اُن باتوں پر سوچ بچار کریں جو آپ کو تحقیق کرنے سے پتہ چلی ہیں اور سوچیں کہ اِن سے آپ کو یہوواہ اور اُس کے بیٹے کی محبت کے بارے میں کیا پتہ چلتا ہے جو اُنہوں نے آپ کے لیے دِکھائی ہے۔‏‏—‏زبور 119:‏97 اور فٹ‌نوٹ کو پڑھیں۔‏

چاہے ہمیں یہوواہ کا گواہ بنے کتنے ہی سال کیوں نہ ہو گئے ہوں، ہمیں اپنے دل میں فدیے کے لیے اَور زیادہ قدر بڑھانی چاہیے۔ (‏پیراگراف نمبر 14 کو دیکھیں۔)‏


15.‏ ہمیں بائبل سے نئی نئی باتیں سیکھتے رہنے کی کوشش کیوں کرنی چاہیے؟‏

15 اگر ہر بار بائبل پڑھتے یا تحقیق کرتے وقت آپ کو کوئی نئی یا دلچسپ بات سیکھنے کو نہیں ملتی تو بے‌حوصلہ نہ ہوں۔ خود کو ایک ایسے شخص کی طرح سمجھیں جو سونا تلاش کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اکثر سونا تلاش کرنے والے شخص کو سونے کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا ڈھونڈنے میں بھی کئی گھنٹے یا دن لگ جاتے ہیں۔ لیکن وہ ہمت نہیں ہارتا بلکہ صبر سے ایک ایک ٹکڑے کو ڈھونڈنے کی کوشش کرتا ہے۔ بھلے ہی یہ ٹکڑے بہت چھوٹے ہوتے ہیں لیکن یہ بہت قیمتی ہوتے ہیں۔ بائبل کی تو ایک ایک سنہری بات اِس سونے سے کہیں زیادہ قیمتی ہے!‏ (‏زبور 119:‏127؛‏ اَمثا 8:‏10‏)‏ اِس لیے صبر سے کام لیں اور بائبل کو پڑھنا اور اِس میں سے نئی نئی باتیں تلاش کرنا نہ چھوڑیں۔—‏زبور 1:‏2‏۔‏

16.‏ ہم یہوواہ اور یسوع مسیح کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏

16 جب آپ بائبل کا مطالعہ کرتے ہیں تو اِس بارے میں سوچیں کہ جو کچھ آپ سیکھ رہے ہیں، آپ اُس پر کیسے عمل کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر آپ یہوواہ کی طرح سب کے ساتھ اِنصاف سے پیش آ سکتے ہیں۔ آپ یسوع مسیح کی طرح اپنے آسمانی باپ اور اپنے ہم‌ایمانوں کے لیے محبت دِکھا سکتے ہیں۔ آپ یہ محبت یہوواہ کے نام کی خاطر تکلیفیں سہنے اور اپنے ہم‌ایمانوں کی مدد کرنے سے ظاہر کر سکتے ہیں۔ اِس کے علاوہ آپ یسوع مسیح کی طرح دوسروں کو بتا سکتے ہیں کہ یہوواہ نے ہمارے لیے کیا کچھ کِیا ہے تاکہ وہ بھی یہوواہ کے دیے ہوئے بیش‌قیمت تحفے یعنی فدیے سے فائدہ اُٹھا سکیں۔‏

17.‏ اگلے مضمون میں ہم کس بارے میں بات کریں گے؟‏

17 جتنا زیادہ ہم فدیے کے بارے میں سیکھیں گے اور اِس کے لیے اپنے دل میں قدر بڑھائیں گے اُتنا ہی زیادہ ہم یہوواہ اور اُس کے بیٹے سے محبت کرنے لگیں گے۔ اور اِس محبت کو دیکھ کر وہ بھی ہم سے اَور زیادہ محبت کرنے لگیں گے۔ (‏یوح 14:‏21؛‏ یعقو 4:‏8‏)‏ تو آئیے اُن سہولتوں کا اچھا اِستعمال کرتے رہیں جو یہوواہ نے ہمیں فدیے کے بارے میں سکھانے کے لیے دی ہیں۔ اگلے مضمون میں ہم کچھ ایسے طریقوں پر غور کریں گے جن سے ہم فدیے سے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں اور یہوواہ کی اِس محبت کے لیے قدر دِکھا سکتے ہیں۔‏

گیت نمبر 107‏:‏ محبت کی راہ

a اِصطلاح کی وضاحت:‏ ”‏سوچ بچار“‏ کرنے کا مطلب ہے کہ ہم اپنا دھیان ایک موضوع پر دیں اور اِس پر گہرائی سے غور کریں۔‏

b پولُس رسول نے اِفِسیوں 1:‏10 میں ’‏آسمان کی چیزوں کو جمع‘‏ کرنے کا ذکر کِیا۔ یہ اُس بات سے فرق ہے جو متی 24:‏31 اور مرقس 13:‏27 میں کی گئی ہے جہاں ”‏چُنے ہوئے لوگوں کو“‏ جمع کرنے کی بات کی گئی ہے۔ پولُس کی بات کا اِشارہ اُس وقت کی طرف تھا جب یہوواہ نے اپنی پاک روح کے ذریعے اُن لوگوں کو مسح کرنا تھا جنہوں نے یسوع کے ساتھ آسمان سے حکمرانی کرنی تھی۔ لیکن یسوع مسیح کی بات کا اِشارہ اُس وقت کی طرف تھا جب بڑی مصیبت کے دوران زمین پر موجود باقی مسح‌شُدہ مسیحیوں کو آسمان پر جمع کِیا جائے گا۔‏