مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 5

گیت نمبر 108‏:‏ یہوواہ کی شفقت

ہمیں یہوواہ کی محبت سے کون سے فائدے ہوئے ہیں؟‏

ہمیں یہوواہ کی محبت سے کون سے فائدے ہوئے ہیں؟‏

‏”‏مسیح یسوع گُناہ‌گاروں کو نجات دِلانے کے لیے دُنیا میں آئے۔“‏‏—‏1-‏تیم 1:‏15‏۔‏

غور کریں کہ ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏

ہمیں فدیے سے کیسے فائدہ پہنچتا ہے اور ہم اِس کے لیے یہوواہ کے شکرگزار کیسے ہو سکتے ہیں۔‏

1.‏ ہم یہوواہ کو خوش کرنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟‏

 تصور کریں کہ آپ اپنے کسی عزیز کو ایک بہت ہی خاص تحفہ دیتے ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ یہ تحفہ نہ صرف اُسے بہت خوب‌صورت لگے گا بلکہ اُس کے بہت کام بھی آئے گا۔ لیکن ذرا سوچیں کہ اگر وہ اِس تحفے کو اُٹھا کر الماری میں رکھ دے اور پھر اِسے کبھی نہ دیکھے اور نہ ہی کبھی اِس بارے میں سوچے کہ آپ نے اُسے یہ کتنی محبت سے دیا ہے تو کیا آپ کو دُکھ نہیں ہوگا؟ لیکن اگر وہ اِس تحفے کے لیے آپ کا شکریہ ادا کرے گا اور اِسے اچھی طرح سے اِستعمال بھی کرے گا تو یقیناً آپ کو بہت خوشی ہوگی۔ اِس مثال کا فدیے سے کیا تعلق ہے؟ فدیہ یہوواہ کی طرف سے ایک بیش‌قیمت تحفہ ہے۔ یہوواہ نے ہماری خاطر اپنا بیٹا قربان کر دیا۔ ذرا سوچیں کہ جب ہم یہوواہ کے اِس تحفے اور اُس کی محبت کے لیے دل سے اُس کا شکریہ ادا کرتے ہیں تو یہوواہ کو یہ دیکھ کر کتنی خوشی ہوتی ہوگی!‏ ہم سے محبت کرنے کی وجہ سے ہی اُس نے ہمارے لیے فدیے کا بندوبست کِیا۔—‏یوح 3:‏16؛‏ روم 5:‏7، 8‏۔‏

2.‏ اِس مضمون میں ہم کس بارے میں بات کریں گے؟‏

2 لیکن ہو سکتا ہے کہ جیسے جیسے وقت گزرتا جائے، ہمارے دل میں فدیے کی اہمیت کم ہوتی جائے۔ یہ بالکل ایسے ہی ہوگا جیسے ہم یہوواہ کے دیے ہوئے بیش‌قیمت تحفے کو کہیں سنبھال کر رکھ دیں اور پھر نہ تو کبھی اِسے دیکھیں اور نہ ہی کبھی اِس کے بارے میں سوچیں۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ایسا نہ ہو تو ہمیں باقاعدگی سے اُن کاموں پر سوچ بچار کرنا چاہیے جو یہوواہ اور یسوع نے ہمارے لیے کیے ہیں۔ یہ مضمون ایسا کرنے میں ہماری مدد کر سکتا ہے۔ اِس میں ہم دیکھیں گے کہ ہم ابھی فدیے سے فائدہ کیسے حاصل کر سکتے ہیں اور مستقبل میں ہمیں اِس سے کون سے فائدے ہوں گے۔ ہم اِس بات پر بھی غور کریں گے کہ ہم اپنے دل میں یہوواہ کی محبت کے لیے قدر کیسے بڑھا سکتے ہیں، خاص طور پر مسیح کی موت کی یادگاری تقریب سے پہلے اور بعد والے ہفتوں میں۔‏

ہمیں فدیے سے ابھی کیسے فائدہ پہنچتا ہے؟‏

3.‏ ایک طریقہ کیا ہے جس سے ہمیں ابھی فدیے سے فائدہ پہنچتا ہے؟‏

3 ہمیں یسوع کی قربانی سے ابھی بھی بہت سے فائدے ہو رہے ہیں۔ مثال کے طور پر فدیے کی بِنا پر یہوواہ ہمارے گُناہوں کو معاف کر دیتا ہے۔‏ حالانکہ یہوواہ ایسا کرنے کا پابند نہیں ہے لیکن وہ دل سے ہمارے گُناہوں کو معاف کرنا چاہتا ہے۔ زبور لکھنے والا ایک شخص یہوواہ کی اِس مہربانی کے لیے اُس کا بہت شکرگزار تھا۔ اِسی لیے اُس نے ایک گیت میں یہ کہا:‏ ”‏اَے یہوواہ!‏ تُو اچھا ہے اور معاف کرنے کو تیار رہتا ہے۔“‏—‏زبور 86:‏5؛‏ 103:‏3،‏ 10-‏13‏۔‏

4.‏ یہوواہ نے کن کے لیے فدیہ فراہم کِیا ہے؟ (‏لُوقا 5:‏32؛‏ 1-‏تیمُتھیُس 1:‏15‏)‏

4 شاید کچھ لوگوں کو لگے کہ وہ یہوواہ سے معافی پانے کے لائق نہیں ہیں۔ دیکھا جائے تو ہم میں سے کوئی بھی اِس کے لائق نہیں ہے۔ پولُس بھی یہ بات اچھی طرح سے سمجھتے تھے۔ اِسی لیے اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مَیں اِس لائق نہیں کہ مجھے رسول کہا جائے۔“‏ لیکن پھر اُنہوں نے آگے یہ بھی کہا:‏ ”‏خدا کی عظیم رحمت کی بِنا پر مجھے رسول کا مرتبہ ملا۔“‏ (‏1-‏کُر 15:‏9، 10‏)‏ جب ہم اپنے گُناہ سے توبہ کرتے ہیں تو یہوواہ ہمیں معاف کر دیتا ہے۔ کیوں؟ اِس لیے نہیں کیونکہ ہم اِس کے لائق تھے بلکہ اِس لیے کیونکہ وہ ہم سے محبت کرتا ہے۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ یہوواہ سے معافی پانے کے لائق نہیں ہیں اور اِس وجہ سے آپ بہت مایوس اور دُکھی رہتے ہیں تو یہ یاد رکھیں کہ یہوواہ نے فدیہ بے‌عیب لوگوں کے لیے نہیں بلکہ اُن عیب‌دار لوگوں کے لیے فراہم کِیا ہے جو اپنے گُناہ پر پچھتاوا محسوس کرتے ہیں اور توبہ کرنا چاہتے ہیں۔‏‏—‏لُوقا 5:‏32؛‏ 1-‏تیمُتھیُس 1:‏15 کو پڑھیں۔‏

5.‏ کیا ہم میں سے کوئی بھی یہ کہہ سکتا ہے کہ ہم یہوواہ کے رحم کے حق‌دار ہیں؟ وضاحت کریں۔‏

5 ہم میں سے کسی کو بھی یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ چونکہ ہم کئی سالوں سے یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں اِس لیے یہ ہمارا حق ہے کہ یہوواہ ہم پر رحم کرے۔ یہ سچ ہے کہ یہوواہ ہماری وفاداری کی بہت قدر کرتا ہے اور اِسے یاد بھی رکھتا ہے۔ (‏عبر 6:‏10‏)‏ لیکن اُس نے ہمیں اپنا بیٹا ایک تحفے کے طور پر دیا ہے نہ کہ اِس لیے کہ وہ ہمیں ہماری خدمت کی قیمت ادا کر سکے۔ تو یہ سوچنا بالکل غلط ہوگا کہ ہم نے یہوواہ کے لیے اِتنا کچھ کِیا ہے اِس لیے اب اُس کا فرض ہے کہ وہ ہم پر رحم کرے۔ اگر ہم ایسا سوچیں گے تو اِس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہمیں فدیے کی ضرورت نہیں ہے اور مسیح کے مرنے کا بھی کوئی فائدہ نہیں۔—‏گلتیوں 2:‏21 پر غور کریں۔‏

6.‏ پولُس نے یہوواہ کی خدمت کرنے کے لیے سخت محنت کیوں کی؟‏

6 پولُس رسول جانتے تھے کہ چاہے وہ یہوواہ کی جتنی بھی خدمت کریں، اِس کا یہ مطلب نہیں کہ اب یہوواہ پر یہ فرض ہے کہ وہ اُنہیں معاف کرے۔ تو پھر اُنہوں نے یہوواہ کی خدمت کرنے کے لیے سخت محنت کیوں کی؟ اُنہوں نے ایسا اِس لیے نہیں کِیا تاکہ وہ یہ ثابت کر سکیں کہ وہ یہوواہ کے رحم کے حق‌دار ہیں بلکہ اُنہوں نے ایسا اِس لیے کِیا تاکہ وہ یہوواہ کی عظیم رحمت کے لیے قدر دِکھا سکیں۔ (‏اِفِس 3:‏7‏)‏ پولُس کی طرح ہم بھی دل‌وجان سے یہوواہ کی خدمت کرتے ہیں، اِس لیے نہیں تاکہ یہوواہ ہم پر رحم کرے بلکہ اِس لیے کیونکہ ہم اُس کے رحم کے لیے قدر دِکھانا چاہتے ہیں۔‏

7.‏ ایک اَور طریقہ کیا ہے جس سے ہمیں ابھی فدیے سے فائدہ پہنچ رہا ہے؟ (‏رومیوں 5:‏1؛‏ یعقوب 2:‏23‏)‏

7 ایک اَور طریقہ جس سے ہمیں ابھی بھی فدیے سے فائدہ پہنچ رہا ہے، وہ یہ ہے کہ ہم یہوواہ کے ساتھ پکی دوستی کر سکتے ہیں۔‏ a جیسا کہ ہم نے پچھلے مضمون میں دیکھا تھا، عیب‌دار ہونے کی وجہ سے ہماری اُس وقت یہوواہ سے دوستی نہیں ہوتی جب ہم پیدا ہوتے ہیں۔ لیکن فدیے کی وجہ سے ہم ”‏خدا کے ساتھ صلح“‏ کر سکتے ہیں اور اُس کے قریب جا سکتے ہیں۔‏‏—‏رومیوں 5:‏1؛‏ یعقوب 2:‏23 کو پڑھیں۔‏

8.‏ ہمیں دُعا کے اعزاز کے لیے یہوواہ کا شکرگزار کیوں ہونا چاہیے؟‏

8 یہوواہ سے دوستی کرنے کی وجہ سے ہمیں کئی اعزاز ملے ہیں۔ اِن میں سے ایک اعزاز اُس سے دُعا کرنا ہے۔ یہوواہ نہ صرف وہ دُعائیں سنتا ہے جو اُس کے بندے ایک جگہ جمع ہو کر کرتے ہیں بلکہ وہ ہم میں سے ہر ایک کی ذاتی دُعا کو بھی سنتا ہے۔ یہوواہ سے دُعا کرنے سے ہمارے دل‌ودماغ کو سکون ملتا ہے۔ مگر دُعا کرنے کا صرف یہی فائدہ نہیں ہے۔ اِس سے یہوواہ کے ساتھ ہماری دوستی بھی اَور مضبوط ہو سکتی ہے۔ (‏زبور 65:‏2؛‏ یعقو 4:‏8؛‏ 1-‏یوح 5:‏14‏)‏ جب یسوع مسیح زمین پر تھے تو اُنہوں نے بار بار اپنے آسمانی باپ سے دُعا کی کیونکہ وہ جانتے تھے کہ اُن کا باپ اُن کی دُعاؤں کو سُن رہا ہے اور اِس طرح وہ اپنے باپ کے ساتھ اپنا رشتہ بھی مضبوط رکھ پائیں گے۔ (‏لُو 5:‏16‏)‏ ہم یہوواہ کے بہت شکرگزار ہیں کہ اُس کے بیٹے کی قربانی کی بِنا پر ہم اُس کے دوست بن سکتے ہیں، یہاں تک کہ دُعا میں اُس سے بات بھی کر سکتے ہیں!‏

ہمیں فدیے سے مستقبل میں کیسے فائدہ پہنچے گا؟‏

9.‏ یہوواہ کے وفادار بندوں کو مستقبل میں فدیے سے کیسے فائدہ پہنچے گا؟‏

9 یہوواہ کے وفادار بندوں کو مستقبل میں فدیے سے کیسے فائدہ پہنچے گا؟ یہوواہ اُنہیں ہمیشہ کی زندگی دے گا۔ بہت سے لوگوں کو یہ ناممکن سی بات لگتی ہے کیونکہ ہزاروں سال سے اِنسان فوت ہو رہے ہیں۔ لیکن جب یہوواہ نے اِنسانوں کو بنایا تھا تو اُس کا مقصد تھا کہ وہ ہمیشہ تک زندہ رہیں۔ اگر آدم نے گُناہ نہ کِیا ہوتا تو کسی کے بھی ذہن میں یہ خیال نہ آتا کہ ہمیشہ تک زندہ رہنا بس ایک خواب ہے۔ سچ ہے کہ ابھی ہمیں یہ تصور کرنا مشکل لگ سکتا ہے کہ ہم ہمیشہ تک زندہ رہ سکتے ہیں لیکن ہم اِس بات کا پکا یقین رکھ سکتے ہیں کہ ایسا ضرور ہوگا۔ کیوں؟ کیونکہ یہوواہ نے ہمیں ہمیشہ کی زندگی دینے کے لیے بہت بڑی قیمت ادا کی ہے یعنی اپنے بیٹے کی زندگی۔—‏روم 8:‏32‏۔‏

10.‏ مسح‌شُدہ مسیحی اور یسوع کی اَور بھی بھیڑیں کس بات کی منتظر ہیں؟‏

10 حالانکہ ہمیشہ کی زندگی ایک ایسی برکت ہے جو ہمیں مستقبل میں ملے گی لیکن یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم ابھی بھی اِس کا تصور کریں۔ مسح‌شُدہ مسیحی آسمان پر ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کے منتظر ہیں جہاں وہ یسوع کے ساتھ مل کر زمین پر حکمرانی کریں گے۔ (‏مُکا 20:‏6‏)‏ مسیح کی اَور بھی بھیڑیں زمین پر فردوس میں ہمیشہ کی زندگی پانے کی منتظر ہیں جہاں دُکھ درد اور مصیبتوں کا نام‌ونشان نہیں ہوگا۔ (‏مُکا 21:‏3، 4‏)‏ کیا آپ مسیح کی اَور بھی بھیڑوں میں شامل ہیں اور زمین پر ہمیشہ کی زندگی پانے کی اُمید رکھتے ہیں؟ یہ ایسا اِنعام نہیں جو بس ہمارا دل خوش کرنے کے لیے دیا گیا ہے۔ اِس کی اہمیت آسمان پر ہمیشہ کی زندگی پانے کے اِنعام سے کم نہیں ہے۔ یہوواہ نے تو سب ہی اِنسانوں کو زمین پر ہمیشہ تک زندہ رہنے کے لیے بنایا تھا۔ تو زمین پر ہمیشہ کی زندگی پا کر ہمیں بہت زیادہ خوشی ملے گی۔‏

11-‏12.‏ ہم فردوس میں کن برکتوں کو پانے کا شدت سے اِنتظار کر رہے ہیں؟ (‏تصویروں کو بھی دیکھیں۔)‏

11 ذرا سوچیں کہ نئی دُنیا میں آپ کی زندگی کیسی ہوگی۔ وہاں آپ کو بیمار ہونے یا فوت ہو جانے کا ڈر نہیں ہوگا۔ (‏یسع 25:‏8؛‏ 33:‏24‏)‏ یہوواہ آپ کی ہر جائز خواہش کو پورا کرے گا۔ آپ اُس وقت کون سے کام سیکھنا چاہیں گے؟ کیا آپ جانوروں یا پرندوں کے بارے میں اَور زیادہ سیکھنا چاہیں گے؟ کیا آپ کوئی ساز بجانا یا تصویریں بنانا سیکھنا چاہیں گے؟ بے‌شک فردوس میں ایسے لوگوں کی ضرورت ہوگی جو گھر ڈیزائن کرنا اور اِنہیں بنانا جانتے ہوں۔ وہاں ایسے لوگوں کی بھی ضرورت ہوگی جو کھیتی‌باڑی کر سکیں؛ اوزار بنا سکیں؛ باغ لگا سکیں اور اِن کا خیال رکھ سکیں۔ (‏یسع 35:‏1؛‏ 65:‏21‏)‏ جب آپ کے پاس ہمیشہ تک زندہ رہنے کا موقع ہوگا تو آپ کے پاس ہر وہ ہنر سیکھنے کے لیے وقت ہوگا جو آپ سیکھنا چاہیں گے۔‏

12 ذرا اُس خوشی کا بھی تصور کریں جو ہمیں اُس وقت ملے گی جب خدا مُردوں کو زندہ کرے گا۔ (‏اعما 24:‏15‏)‏ اور یہ بھی سوچیں کہ جب ہم یہوواہ کی بنائی ہوئی بے‌شمار چیزوں کے بارے میں بہت سی باتیں سیکھیں گے تو ہمیں کتنا مزہ آئے گا۔ (‏زبور 104:‏24؛‏ یسع 11:‏9‏)‏ سب سے زیادہ خوشی تو ہمیں اِس بات سے ملے گی کہ ہمیں پھر کبھی یہوواہ سے معافی مانگنے کی ضرورت نہیں پڑے گی اور ہم بِنا شرمندگی کا بوجھ لیے یہوواہ کی عبادت کر سکیں گے!‏ کیا آپ اِن شان‌دار برکتوں کو ”‏گُناہ کا وقتی مزہ لُوٹنے“‏ کی خاطر قربان کر دیں گے؟ (‏عبر 11:‏25‏)‏ بالکل نہیں!‏ اِن برکتوں کے آگے وہ قربانیاں کچھ بھی نہیں جو ہم ابھی دے رہے ہیں۔ یہ بھی یاد رکھیں کہ زمین پر فردوس میں ہمیشہ کی زندگی پانے کی اُمید، اُمید ہی نہیں رہے گی بلکہ یہ حقیقت بن جائے گی۔ یہ وہ جگہ ہوگی جہاں ہم اپنا ہر دن گزاریں گے۔ ہمارے لیے تو اِن میں سے کسی بھی برکت کو پانا ممکن نہ ہوتا اگر یہوواہ نے ہم سے محبت کر کے ہماری خاطر اپنا بیٹا قربان نہ کِیا ہوتا!‏

آپ فردوس میں خاص طور پر کن برکتوں کو پانے کا شدت سے اِنتظار کر رہے ہیں؟ (‏پیراگراف نمبر 11-‏12 کو دیکھیں۔)‏


یہوواہ کی محبت کے لیے قدر ظاہر کریں

13.‏ ہم یہوواہ کی محبت کے لیے قدر کیسے دِکھا سکتے ہیں؟ (‏2-‏کُرنتھیوں 6:‏1‏)‏

13 یہوواہ نے ہمارے لیے جو فدیہ فراہم کِیا ہے، ہم اُس کے لیے قدر کیسے دِکھا سکتے ہیں؟ یہوواہ کی عبادت کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دینے سے۔‏ (‏متی 6:‏33‏)‏ اور ہمیں ایسا کرنا بھی چاہیے کیونکہ یسوع مسیح نے اپنی جان قربان کر دی تاکہ ”‏ہم آئندہ اپنے لیے نہ جئیں بلکہ اُس کے لیے جس نے ہمارے لیے جان دے دی اور جسے بعد میں زندہ کِیا گیا۔“‏ (‏2-‏کُر 5:‏15‏)‏ یہوواہ ہمارے ساتھ بہت مہربانی اور رحم سے پیش آیا ہے۔ اِس لیے ہمیں اُس کی خدمت کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑنی چاہیے۔ اِس طرح ہم ظاہر کریں گے کہ یہوواہ نے ہمارے لیے جو کچھ کِیا ہے، ہم دل سے اِس کے لیے شکرگزار ہیں۔‏‏—‏2-‏کُرنتھیوں 6:‏1 کو پڑھیں۔‏

14.‏ ہم یہوواہ کی ہدایتوں پر بھروسا کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

14 ہم یہوواہ کی ہدایتوں پر بھروسا کرنے اور اِنہیں ماننے سے بھی اُس کی محبت کے لیے قدر دِکھا سکتے ہیں۔ وہ کیسے؟ جب ہمیں تعلیم یا نوکری جیسے معاملوں میں فیصلے لینے ہوتے ہیں تو ہمیں اِس بات پر سوچ بچار کرنی چاہیے کہ یہوواہ ہم سے کیا چاہتا ہے۔ (‏1-‏کُر 10:‏31؛‏ 2-‏کُر 5:‏7‏)‏ جب ہم اپنے ایمان کو اپنے کاموں سے ظاہر کریں گے تو اِس کے بہت اچھے نتیجے نکلیں گے۔ یہوواہ پر ہمارا ایمان اور اُس کے ساتھ ہماری دوستی اَور زیادہ مضبوط ہو جائے گی۔ اِس کے علاوہ ہمیشہ تک زندہ رہنے کی ہماری اُمید بھی اَور پکی ہو جائے گی۔—‏روم 5:‏3-‏5؛‏ یعقو 2:‏21، 22‏۔‏

15.‏ ہم یسوع کی موت کی یادگاری تقریب سے پہلے اور بعد والے ہفتوں میں یہوواہ کی محبت کے لیے قدر کیسے دِکھا سکتے ہیں؟‏

15 ہم ایک اَور طریقے سے بھی یہوواہ کی محبت کے لیے قدر دِکھا سکتے ہیں۔ ہم یادگاری تقریب سے پہلے اور بعد والے ہفتوں میں یہوواہ کو دِکھا سکتے ہیں کہ ہم اُس کے دیے ہوئے فدیے کے لیے کتنے شکرگزار ہیں۔‏ ہم خود تو یادگاری تقریب پر جائیں گے ہی لیکن ہم دوسروں کو بھی اِس میں آنے کی دعوت دے سکتے ہیں۔ (‏1-‏تیم 2:‏4‏)‏ جن لوگوں کو آپ اِس تقریب میں آنے کی دعوت دیں گے، اُنہیں بتائیں کہ وہاں کیا کچھ ہوگا۔ اِس کے لیے آپ اُنہیں ویب‌سائٹ jw.org پر یہ ویڈیوز دِکھا سکتے ہیں:‏ ‏”‏یسوع مسیح نے اپنی جان کیوں دی؟‏‏“‏ اور ‏”‏ یسوع مسیح کی قربانی کی یاد منائیں۔‏‏“‏ کلیسیا کے بزرگوں کو اُن لوگوں کو یادگاری تقریب میں آنے کی دعوت ضرور دینی چاہیے جنہوں نے عبادتوں میں یا مُنادی میں جانا چھوڑ دیا ہے۔ ذرا اُس خوشی کا تصور کریں جو آسمان اور زمین پر اُس وقت ہوگی جب یہوواہ کی کوئی کھوئی ہوئی بھیڑ اُس کے گلّے میں واپس لوٹ آئے گی!‏ (‏لُو 15:‏4-‏7‏)‏ تو عزم کریں کہ یادگاری تقریب میں آپ نہ صرف ایک دوسرے سے ملیں گے بلکہ خاص طور پر اُن لوگوں سے بھی ملیں گے جو پہلی دفعہ یا پھر بہت عرصے بعد اِس تقریب میں آئے ہیں۔ بے‌شک ہم اِن سبھی کا خوشی سے خیرمقدم کریں گے!‏—‏روم 12:‏13‏۔‏

16.‏ ہمیں یسوع کی موت کی یادگاری تقریب سے پہلے اور بعد والے ہفتوں میں زیادہ سے زیادہ مُنادی کیوں کرنی چاہیے؟‏

16 کیا آپ یادگاری تقریب سے پہلے اور بعد والے ہفتوں میں زیادہ سے زیادہ مُنادی کر سکتے ہیں؟ یہ اُن سب کاموں کے لیے شکرگزاری ظاہر کرنے کا بہترین طریقہ ہے جو یہوواہ اور یسوع مسیح نے ہمارے لیے کیے ہیں۔ (‏1-‏کُر 3:‏9‏)‏ جتنا زیادہ ہم مُنادی کرنے کے لیے جائیں گے اُتنا ہی زیادہ ہم یہوواہ کی مدد کو محسوس کریں گے اور اُس پر ہمارا بھروسا بڑھے گا۔ اِس کے علاوہ کتاب ‏”‏روزبروز کتابِ‌مُقدس سے تحقیق کریں“‏ میں یادگاری تقریب والے ہفتوں کے لیے جو آیتیں دی گئی ہیں، اُنہیں باقاعدگی سے پڑھنے کی کوشش کریں یا پھر آپ اِجلاس کے قاعدے میں دیے گئے چارٹ میں بھی یہ آیتیں پڑھ سکتے ہیں۔ آپ چاہیں تو آپ اِن آیتوں کو بائبل کا ذاتی مطالعہ کرنے کے لیے بھی اِستعمال کر سکتے ہیں۔‏

17.‏ یہوواہ کس بات سے خوش ہوتا ہے؟ (‏بکس ”‏ یہوواہ کی محبت کے لیے قدر دِکھانے کے طریقے‏“‏ کو بھی دیکھیں۔)‏

17 بے‌شک اپنے حالات کی وجہ سے شاید آپ ہر اُس مشورے پر عمل نہ کر پائیں جو اِس مضمون میں دیا گیا ہے۔ لیکن یاد رکھیں کہ آپ یہوواہ کے لیے جتنا کر رہے ہیں، یہوواہ اِس کا موازنہ اِس بات سے نہیں کرتا کہ دوسرے اُس کے لیے کتنا کچھ کر رہے ہیں۔ وہ دیکھتا ہے کہ آپ کے دل میں اُس کے لیے کتنی محبت ہے اور وہ اِس کی بہت قدر کرتا ہے۔ جب وہ دیکھتا ہے کہ آپ اُس کے دیے ہوئے بیش‌قیمت تحفے یعنی فدیے کے لیے دل سے اُس کے شکرگزار ہیں تو وہ بہت خوش ہوتا ہے۔—‏1-‏سمو 16:‏7؛‏ مر 12:‏41-‏44‏۔‏

18.‏ ہم یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کے شکرگزار کیوں ہیں؟‏

18 صرف فدیے کی وجہ سے ہی ہمارے لیے اپنے گُناہوں سے معافی حاصل کرنا، یہوواہ سے دوستی کرنا اور ہمیشہ کی زندگی پانے کی اُمید رکھنا ممکن ہوا۔ آئیے ہم سب ہمیشہ یہوواہ کی محبت کے لیے قدر دِکھاتے رہیں جس کی وجہ سے اُس نے ہمیں شان‌دار برکتیں دی ہیں۔ (‏1-‏یوح 4:‏19‏)‏ اِس کے علاوہ یسوع مسیح کے لیے بھی قدر دِکھاتے رہیں جنہوں نے ہم سے اِتنی محبت کی کہ اُنہوں نے ایک بے‌عیب اِنسان کے طور پر اپنی جان ہمارے لیے دے دی۔—‏یوح 15:‏13‏۔‏

گیت نمبر 154‏:‏ محبت کا لازوال بندھن

a یہوواہ نے اُس وقت بھی اپنے بندوں کو معاف کِیا جب یسوع مسیح نے فدیے کی قیمت ادا بھی نہیں کی تھی۔ یہوواہ ایسا اِس لیے کر سکتا تھا کیونکہ اُسے پکا یقین تھا کہ اُس کا بیٹا مرتے دم تک اُس کا وفادار رہے گا۔ یہوواہ کی نظر میں یہ ایسے تھا جیسے فدیہ ادا ہو چُکا ہو۔—‏روم 3:‏25‏۔‏