مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

آپ‌بیتی

دوسروں کی مدد کر‌نے کے فائدے ہمیشہ تک رہتے ہیں

دوسروں کی مدد کر‌نے کے فائدے ہمیشہ تک رہتے ہیں

سن 1948ء میں اپنی امی اور بہن کے ساتھ

‏”‏اینگلیکن چرچ سچی باتوں کی تعلیم نہیں دیتا۔ اِس لیے سچے مذہب کی تلاش کر‌تے رہو۔“‏ میری نانی اینگلیکن چرچ کی رُکن تھیں۔ اور جب اُنہوں نے یہ بات کہی تو میری امی سچے مذہب کی تلاش کر‌نے لگیں۔ لیکن وہ یہوواہ کے گو‌اہوں کی بات نہیں سننا چاہتی تھیں اور اُنہوں نے مجھ سے بھی کہا تھا کہ جب وہ ہمارے گھر آئیں تو مَیں اُن سے نہ ملوں۔ ہمارا گھر کینیڈا کے شہر ٹورانٹو میں تھا۔ لیکن جب میری امی کی چھوٹی بہن نے 1950ء میں یہوواہ کے گو‌اہوں سے بائبل کورس کر‌نا شروع کر دیا تو میری امی بھی اُن کے ساتھ مل کر بائبل کورس کر‌نے لگیں۔ وہ میری خالہ کے گھر ہی بائبل کورس کر‌تی تھیں اور بعد میں اُنہوں نے بپتسمہ لے لیا۔‏

میرے ابو یونائیٹڈ چرچ آف کینیڈا کے ایک رہنما تھے۔اِس لیے ہر ہفتے وہ مجھے اور میری بہن کو سنڈے سکول بھیجا کر‌تے تھے۔ سنڈے سکول کے بعد ہم 11 بجے عبادت کے لیے ابو کے ساتھ چرچ جایا کر‌تے تھے۔ دوپہر کے وقت ہم امی کے ساتھ یہوواہ کے گو‌اہوں کی عبادت‌گاہ جاتے تھے۔ ہم صاف دیکھ سکتے تھے کہ دونوں مذہبوں میں کتنا فرق ہے۔‏

سن 1958ء میں ہونے والے بین‌الاقوامی اِجتماع پر باب اور اُن کے گھرانے کے ساتھ

میری امی بائبل سے جو کچھ سیکھ رہی تھیں، اُس کے بارے میں اُنہوں نے اپنے دوست باب ہچیسن اور میریون ہچیسن کو بتایا اور وہ بھی یہوواہ کے گو‌اہ بن گئے۔ 1958ء میں باب اور میریون اپنے تین بیٹوں کے ساتھ مجھے بھی شہر نیو یارک میں ہونے والے آٹھ دن کے بین‌الاقوامی اِجتماع پر لے کر گئے۔ اب جب مَیں اُس وقت کے بارے میں سوچتا ہوں تو مجھے اند‌ازہ ہوتا ہے کہ مجھے اپنے ساتھ لے جانا اُن کے لیے آسان نہیں رہا ہوگا۔ لیکن اُس اِجتماع سے میری زند‌گی کی بہت ہی خاص یادیں جُڑی ہیں۔‏

بہن بھائیوں نے یہوواہ کی خدمت میں آگے بڑھنے میں میری مدد کی

جب مَیں نوجوان تھا تو ہم ایک ایسی جگہ رہتے تھے جہاں ہمارے پاس بہت سے جانور تھے۔ اُن کی دیکھ‌بھال کر‌نے میں مجھے بہت مزہ آتا تھا۔ مَیں تو جانوروں کا ڈاکٹر بننے کے بارے میں سوچنے لگا۔ میری امی نے یہ بات ہماری کلیسیا کے ایک بزرگ کو بتائی۔ اُس بزرگ نے بڑے پیار سے مجھے یہ سمجھایا کہ ہم ”‏آخری زمانے“‏ میں رہ رہے ہیں اور اگر مَیں جانوروں کا ڈاکٹر بننے کے لیے یونیورسٹی میں کئی سال تک پڑھائی کر‌وں گا تو شاید یہوواہ کے ساتھ میری دوستی پر اچھا اثر نہ پڑے۔ (‏2-‏تیم 3:‏1‏)‏ اِس لیے مَیں نے فیصلہ کِیا کہ میں یونیورسٹی نہیں جاؤں گا۔‏

ابھی بھی مَیں یہی سوچ رہا تھا کہ کالج کی پڑھائی ختم ہونے کے بعد مَیں کیا کر‌وں گا۔ حالانکہ ہفتے کے آخر پر مَیں مُنادی کے لیے جایا کر‌تا تھا لیکن مجھے مُنادی کر‌نے میں مزہ نہیں آتا تھا اور مجھے نہیں لگتا تھا کہ مَیں پہل‌کار بن سکتا ہوں۔ اِسی دوران میرے ابو اور اُن کے چھوٹے بھائی جو کہ یہوواہ کے گو‌اہ نہیں تھے، مجھ سے یہ کہنے لگے کہ مَیں ٹورانٹو کی ایک بہت بڑی اِنشورنس کمپنی میں کام کر‌نا شروع کر دوں۔ میرے چچا اُس کمپنی میں بڑے اچھے عہدے پر تھے اِس لیے مَیں نے یہ نوکر‌ی کر‌نی شروع کر‌دی۔‏

ٹورانٹو میں میرا زیادہ‌تر وقت کام کر‌نے میں یا ایسے لوگو‌ں کے ساتھ گزرتا تھا جو یہوواہ کے گو‌اہ نہیں تھے۔ اور اِس وجہ سے نہ مَیں اِجلاسوں میں جا پا رہا تھا اور نہ مُنادی کر پا رہا تھا۔ شروع میں مَیں اپنے دادا کے ساتھ رہتا تھا جو یہوواہ کے گو‌اہ نہیں تھے۔ لیکن اُن کے فوت ہونے کے بعد مجھے رہنے کے لیے کسی اَور جگہ کی ضرورت تھی۔‏

باب اور میریون جو کہ مجھے 1958ء والے اِجتماع پر لے کر گئے تھے، میرے لیے میرے امی ابو جیسے ہی تھے۔ اُنہوں نے مجھ سے کہا کہ مَیں اُن کے گھر آ کر ٹھہر سکتا ہوں اور اُنہوں نے یہوواہ کے قریب ہونے میں میری بہت مدد کی۔ 1960ء میں مَیں نے اور اُن کے بیٹے جان نے بپتسمہ لے لیا۔ جان پہل‌کار کے طور پر خدمت کر‌نے لگا اور اِس طرح میرا بھی حوصلہ بڑھا کہ مَیں بڑھ چڑھ کر مُنادی کر‌وں۔ کلیسیا کے بھائیوں نے دیکھا کہ مَیں یہوواہ کی خدمت میں آگے بڑھ رہا ہوں۔ اِس لیے اُنہوں نے مجھے مسیحی خدمتی سکول کا نگہبان مقرر کر دیا۔‏ a

مجھے ایک اچھا ساتھی اور ایک نئی ذمےداری مل گئی

سن 1966ء میں ہماری شادی کا دن

1966ء میں مَیں نے رینڈی برج نام کی یہوواہ کی ایک گو‌اہ سے شادی کر لی۔ وہ بہت ہی جوش سے پہل‌کار کے طور پر خدمت کر رہی تھیں اور وہ کسی ایسی جگہ جانا چاہتی تھیں جہاں مبشروں کی زیادہ ضرورت ہے۔ ہمارے حلقے کے نگہبان نے ہمارا حوصلہ بڑھایا کہ ہم اونٹاریو کے شہر اوریلیا کی کلیسیا میں چلے جائیں۔ ہم فوراً وہاں شفٹ ہو گئے۔‏

جیسے ہی ہم اوریلیا پہنچے، مَیں نے رینڈی کے ساتھ مل کر پہل‌کار کے طور پر خدمت کر‌نی شروع کر‌دی۔ اُن کا جوش دیکھ کر میرے اند‌ر بھی جوش بھرنے لگا تھا۔ جب مَیں ایک اچھا پہل‌کار بننے کے لیے محنت کر‌نے لگا تو مَیں نے اُس خوشی کا تجربہ کِیا جو بائبل کے ذریعے دوسروں کو تعلیم دینے اور یہ دیکھنے سے ملتی ہے کہ لوگ بائبل کی تعلیم کو سمجھ رہے ہیں۔ ہمیں اوریلیا میں ایک میاں بیوی کی مدد کر کے بہت خوشی ملی کیونکہ اُنہوں نے خود کو بدلا اور یہوواہ کے گو‌اہ بن گئے۔‏

ایک نئی زبان اور سوچ کی تبدیلی

جب مَیں ٹورانٹو گیا تو میری ملاقات آرنلڈ میک‌نمارا نام کے بھائی سے ہوئی۔ وہ بیت‌ایل میں کچھ کاموں میں دوسروں کی پیشوائی کر رہے تھے۔ اُنہوں نے مجھ سے پوچھا کہ کیا ہم خصوصی پہل‌کار بننا چاہیں گے۔ مَیں نے فوراً اُن سے کہا:‏ ”‏جی بالکل۔ لیکن ہم کیوبیک نہیں جانا چاہتے۔“‏ کینیڈا میں انگریزی زبان بولنے والے لوگ کیوبیک کے فرانسیسی زبان بولنے والے لوگو‌ں کے بارے میں اِتنی اچھی سوچ نہیں رکھتے تھے۔ اور مجھ پر اُن کی سوچ کا اثر تھا۔ اُس وقت لوگ حکومت کے خلاف احتجاج کر رہے تھے کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ کیوبیک کو کینیڈا سے آزادی ملے۔‏

بھائی آرنلڈ نے کہا:‏ ”‏فی‌الحال برانچ خصوصی پہل‌کاروں کو کیوبیک ہی بھیج رہی ہے۔“‏ مَیں وہاں جانے کے لیے فوراً تیار ہو گیا کیونکہ مَیں جانتا تھا کہ رینڈی وہاں جانا چاہتی ہیں۔ بعد میں مجھے اند‌ازہ ہوا کہ یہ ہماری زند‌گی کا سب سے اچھا فیصلہ تھا!‏

ہم نے پانچ ہفتے تک فرانسیسی زبان کی کلاس لی۔ پھر مَیں، رینڈی اور ایک اَور پہل‌کار میاں بیوی شہر ریموسکی گئے۔ شہر ریموسکی شہر مانٹریال کے 540 کلومیٹر (‏336 میل)‏ شمال مشرق کی طرف تھا۔ زبان کے حوالے سے ہمیں ابھی بھی بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت تھی اور یہ اُس وقت صاف پتہ چل گیا جب مَیں نے ایک اِجلاس پر کچھ اِعلانات پڑھے۔ مَیں نے یہ کہنا تھا کہ آنے والے اِجتماع پر آسٹریا سے بہت سے بہن بھائی آئیں گے لیکن مَیں نے اُس زبان کا ایک ایسا لفظ بول دیا جس سے میری بات کا مطلب یہ بن گیا کہ آنے والے اِجتماع پر بہت سے شترمرغ آئیں گے۔‏

ریموسکی میں ہمارا ”‏وائٹ ہاؤس“‏

ریموسکی میں ہم چاروں، چار غیرشادی‌شُدہ بہنیں اور ایک میاں بیوی اپنی بیٹیوں کے ساتھ رہتے تھے۔ اُس میاں بیوی نے ایک بہت بڑا گھر کر‌ائے پر لیا تھا۔ ہم سب پہل‌کار وہیں رہتے تھے اور مل کر اُس کا کر‌ایہ دیتے تھے۔ ہم اِسے وائٹ ہاؤس کہتے تھے کیونکہ اِس گھر کا اگلا حصہ اور ستون سفید تھے۔ اِس گھر میں عام طور پر 12 سے 14 لوگ رہتے تھے۔ چونکہ مَیں اور رینڈی خصوصی پہل‌کار تھے اِس لیے ہم صبح، دوپہر اور شام مُنادی کر‌تے تھے۔ اور اِس وقت کوئی نہ کوئی ہمارے ساتھ مُنادی کر‌نے ضرور جاتا تھا؛ اُن شاموں کو بھی جب باہر بہت ٹھنڈ ہوتی تھی۔‏

ہم اُن پہل‌کاروں کے بہت قریب ہو گئے تھے اور وہ ہمارا خاند‌ان بن گئے تھے۔ کبھی کبھار ہم باہر آگ جلا کر بیٹھتے تھے یا مل کر کھانا بناتے تھے۔ اُن میں سے ایک بھائی موسیقار تھا۔ اِس لیے ہفتے کی رات کو ہم اکثر مل کر گانے گاتے تھے اور ڈانس کر‌تے تھے۔‏

ریموسکی میں بہت سے لوگ بائبل کی تعلیم حاصل کر‌نا چاہتے تھے۔ ہمیں یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی کہ پانچ سال کے اند‌ر اند‌ر ہم سے بائبل کورس کر‌نے والے بہت سے لوگو‌ں نے بپتسمہ لے لیا۔ اور کلیسیا میں مبشروں کی تعداد 35 ہو گئی۔‏

کیوبیک میں ہمیں بادشاہت کے مُنادوں کے طور پر بہت اچھی ٹریننگ ملی۔ ہم نے دیکھا کہ یہوواہ مُنادی کے دوران ہماری بہت مدد کر رہا ہے اور ہماری ضرورتوں کو پورا کر رہا ہے۔ اِس کے ساتھ ساتھ ہم نے اپنے دل میں فرانسیسی زبان بولنے والے لوگو‌ں، اُن کی زبان اور اُن کی ثقافت کے لیے محبت پیدا کر‌نا سیکھی۔ اِس وجہ سے ہم دوسری ثقافتوں سے بھی محبت کر‌نے لگے۔—‏2-‏کُر 6:‏13‏۔‏

اچانک برانچ نے ہم سے کہا کہ ہم ٹراکیڈائے چلے جائیں جو کہ نیو برنزوِک کے مشرقی ساحل کی طرف تھا۔ یہ ہمارے لیے آسان نہیں تھا کیونکہ جس گھر میں ہم رہ رہے تھے، ہم نے اُسے کر‌ایے پر لینے کا کانٹریکٹ کِیا ہوا تھا۔ میرا ایک سکول میں پڑھانے کا کانٹریکٹ بھی تھا۔ اِس کے علاوہ ہم سے بائبل کورس کر‌نے والے کچھ لوگ ابھی ابھی مبشر بنے تھے۔ اور ہماری کلیسیا کی عبادت‌گاہ کی تعمیر بھی چل رہی تھی۔‏

ہم نے اِس بارے میں یہوواہ سے دُعا کی اور جا کر ٹراکیڈائے بھی دیکھا۔ یہ ریموسکی سے کافی فرق تھا۔ لیکن ہم نے سوچا کہ اگر یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم وہاں جائیں تو ہم ضرور جائیں گے۔ ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ یہوواہ ہماری راہ سے ہر رُکاوٹ کو کیسے دُور کر رہا ہے۔ (‏ملا 3:‏10‏)‏ رینڈی کی یہوواہ کے ساتھ بہت مضبوط دوستی تھی؛ وہ صرف اپنے بارے میں نہیں سوچتی تھیں اور وہ ہنسی مذاق کر‌تی رہتی تھیں۔ اِس وجہ سے ایک جگہ سے دوسری جگہ شفٹ ہونا ہمارے لیے آسان رہا۔‏

ہم جس نئی کلیسیا میں گئے تھے، وہاں صرف ایک ہی بزرگ تھا اور اُس کا نام رابرٹ راوس تھا۔ بھائی رابرٹ اور اُن کی بیوی لنڈا اُس کلیسیا میں پہل‌کار تھے اور جب اُن کا بچہ ہو گیا تو اُنہوں نے وہیں رہنے کا فیصلہ کِیا۔ اپنے بیٹے کی دیکھ‌بھال کر‌نے کے ساتھ ساتھ وہ بہت جوش سے مُنادی کر‌تے تھے اور بہت مہمان‌نواز تھے۔ اِس وجہ سے مجھے اور رینڈی کو بہت حوصلہ ملا۔‏

کسی ایسی جگہ یہوواہ کی خدمت کر‌نا جہاں مبشروں کی زیادہ ضرورت ہے

ہمارے حلقے کے پہلے دورے میں سردی کا موسم

جب ہمیں ٹراکیڈائے میں پہل‌کاروں کے طور پر خدمت کر‌تے ہوئے دو سال ہو گئے تھے تو ہمیں ایک اَور ذمےداری ملی جس کی ہم نے توقع بھی نہیں کی تھی۔ مجھے حلقے کا دورہ کر‌نے کے لیے کہا گیا۔ ہم نے انگریزی زبان والے حلقوں میں سات سال تک کلیسیاؤں کا دورہ کِیا۔ پھر ہمیں کیوبیک میں فرانسیسی زبان والے حلقے میں بھیج دیا گیا۔ کیوبیک میں جو بھائی صوبائی نگہبان تھا، اُس کا نام لیونس کر‌یپولٹ تھا۔ وہ ہمیشہ میری تقریروں کے لیے میری تعریف کر‌تے تھے۔ لیکن بعد میں مجھ سے پوچھتے تھے کہ مَیں اِنہیں اَور بہتر کیسے بنا سکتا ہوں؟‏ b اُنہوں نے میری مدد کی تاکہ مَیں تعلیم دینے کے اپنے طریقے کو اَور آسان اور بہتر بنا سکوں۔‏

1978ء میں ہونے والے بین‌الاقوامی اِجتماع پر مجھے ایک ذمےداری ملی جسے مَیں آج تک نہیں بھول پایا۔ یہ اِجتماع مونٹریال میں ہوا تھا۔ مَیں کھانے کے اِنتظامات کر‌نے والے شعبے میں تھا۔ ہمارا اند‌ازہ تھا کہ اِجتماع پر تقریباً 80 ہزار لوگ آئیں گے۔ کھانے پینے کے اِنتظام میں اِس بار کچھ تبدیلی تھی۔ سب کچھ نیا تھا؛ چیزیں، کھانے کا مینیو اور کھانا بنانے کا طریقہ۔ ہمارے پاس تقریباً 20 بڑے فریج تھے۔ لیکن کبھی کبھی یہ کام کر‌نا بند کر دیتے تھے۔ اِجتماع کا پہلا دن شروع ہونے سے پہلے ہم آدھی رات تک سٹیڈیم نہیں جا پائے کیونکہ وہاں پہلے سے کھیل کا کوئی پروگرام ہو رہا تھا۔ اور ہمیں سورج نکلنے سے پہلے چولہے جلا کر رکھنے تھے تاکہ ہم سب کے لیے ناشتہ تیار کر سکیں۔ ہم بہت تھکے ہوئے تھے۔ لیکن میرے ساتھ کام کر‌نے والے بہن بھائی بہت محنت اور لگن سے اور ہنسی مذاق کر‌تے ہوئے کام کر رہے تھے۔ یہ دیکھ کر مجھے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ ہم ایک دوسرے کے بہت اچھے دوست بن گئے اور یہ دوستی آج تک قائم ہے۔ کیوبیک میں ہونے والا بین‌الاقوامی اِجتماع تاریخ کا ایک بہت ہی خاص اِجتماع تھا۔ یہاں پر 1940ء سے لے کر 1960ء تک یہوواہ کے گو‌اہوں پر بہت اذیت ڈھائی گئی تھی اور اِس اِجتماع میں جا کر مجھے بہت خوشی ملی۔‏

سن 1985ء میں مَیں اور رینڈی مونٹریال میں ہونے والے اِجتماع سے پہلے ہونے والے کاموں میں مدد کر رہے ہیں۔‏

مَیں نے مونٹریال میں ہونے والے بڑے بڑے اِجتماعوں کے دوران اپنے ساتھ کام کر‌نے والے دوسرے نگہبانوں سے بہت کچھ سیکھا۔ ایک اِجتماع پر بھائی ڈیوڈ سپلین جو کہ اب گو‌رننگ باڈی کے رُکن ہیں، اِجتماع کے اِنتظامات کی دیکھ ریکھ کر رہے تھے۔ اُس کے اگلے سال مجھے اِجتماع کے اِنتظامات کی دیکھ‌بھال کر‌نے کی ذمےداری ملی۔ لیکن بھائی ڈیوڈ سپلین نے میرا پورا ساتھ دیا۔‏

2011ء میں مجھے اور رینڈی کو حلقوں کا دورہ کر‌تے 36 سال ہو چُکے تھے۔ اُس وقت مجھے کلیسیا کے بزرگو‌ں کے لیے سکول میں تربیت دینے کے لیے بُلایا گیا۔ اگلے دو سالوں میں ہم 75 فرق فرق جگہوں پر ٹھہرے۔ لیکن ہماری یہ قربانیاں بےکار نہیں گئیں۔ ہر ہفتے کے آخر پر بزرگ بتاتے تھے کہ وہ گو‌رننگ باڈی کے بہت شکرگزار ہیں کیونکہ وہ یہ دیکھ سکتے ہیں کہ اُسے اِس بات کی بہت فکر ہے کہ بزرگو‌ں کی یہوواہ کے ساتھ دوستی مضبوط ہو۔‏

بعد میں مَیں نے بادشاہت کے مُنادوں کے لیے سکول میں تربیت دی۔ طالبِ‌علموں کو سات گھنٹے کے لیے ایک کلاس میں بیٹھنا ہوتا تھا؛ ہر شام تین گھنٹے ہوم‌ورک کر‌نا ہوتا تھا اور اُنہیں ہر ہفتے کے لیے چار سے پانچ حصے ملتے تھے۔ اِس وجہ سے وہ بہت تھک جاتے تھے۔ لیکن پھر مَیں نے اور ایک اَور بھائی نے اُنہیں سمجھایا کہ وہ یہ سب کچھ یہوواہ کی مدد کے بغیر نہیں کر سکتے۔ مجھے آج بھی یاد ہے کہ وہ طالبِ‌علم یہ دیکھ کر بہت حیران تھے کہ یہوواہ پر بھروسا کر‌نے کی وجہ سے وہ اُس سے بھی کہیں زیادہ کام کر پائیں ہیں جو اُنہوں نے سوچا تھا۔‏

دوسروں کی مدد کر‌نے سے بہت فائدہ ہوتا ہے

میری امی نے اُن لوگو‌ں کی بہت مدد کی جو اُن سے بائبل کورس کر رہے تھے اور اِس وجہ سے وہ لوگ بپتسمہ لے پائے۔ امی نے تو میرے ابو کی بھی مدد کی تاکہ وہ سچائی کے حوالے سے اپنے رویے کو بدل سکیں۔ میری امی کے فوت ہونے کے تین دن بعد ابو عوامی تقریر سننے کے لیے ہماری عبادت‌گاہ آئے۔ اِس وجہ سے ہم بہت حیران ہو گئے۔ وہ اگلے 26 سال تک باقاعدگی سے اِجلاسوں میں آتے رہے۔ میرے ابو نے بپتسمہ تو نہیں لیا لیکن بزرگ اکثر مجھے بتاتے تھے کہ وہ ہر ہفتے اِجلاسوں میں سب سے پہلے آتے ہیں۔‏

میری امی میرے لیے اور میری بہنوں کے لیے بہت اچھی مثال تھیں۔ میری تینوں بہنیں اور اُن کے شوہر وفاداری سے یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں۔ میری ایک بہن ہماری پُرتگال برانچ میں ہے اور دوسری ہیٹی برانچ میں۔‏

اب مَیں اور رینڈی اونٹاریو کے شہر ہملٹن میں خصوصی پہل‌کار ہیں۔ جب ہم حلقے کا دورہ کر‌تے تھے تو ہمیں بہن بھائیوں کے ساتھ واپسی ملاقاتیں کر‌نے اور بائبل کورس کر‌انے کے لیے جانا بہت اچھا لگتا تھا۔ لیکن اب ہم خصوصی پہل‌کار ہیں اور ہمیں یہ دیکھ کر بہت خوشی ملتی ہے کہ جن لوگو‌ں کو ہم بائبل کورس کر‌ا رہے ہیں، وہ اپنے دل میں یہوواہ کے لیے محبت پیدا کر رہے ہیں۔ ہماری نئی کلیسیا میں بہن بھائیوں کے ساتھ دوستی ہو رہی ہے اور ہمیں یہ جان کر بہت حوصلہ ملتا ہے کہ یہوواہ نے کیسے اچھے اور بُرے وقت میں اُن کا ساتھ دیا ہے۔‏

مَیں اور رینڈی اُن بہن بھائیوں کی بہت قدر کر‌تے ہیں جنہوں نے ہماری مدد کی۔ ہم نے بھی دوسروں کے لیے ”‏فکر“‏ دِکھانے کی پوری کوشش کی اور اُن کا حوصلہ بڑھایا تاکہ وہ بہتر سے بہتر طریقے سے یہوواہ کی خدمت کر سکیں۔ (‏2-‏کُر 7:‏6، 7‏)‏ مثال کے طور پر ایک گھرانے میں بیوی، بیٹا اور بیٹی پہل‌کار تھے۔ مَیں نے شوہر سے پوچھا کہ کیا اُس نے کبھی پہل‌کار بننے کے بارے میں سوچا ہے۔ اُس نے کہا:‏ ”‏مَیں تو تین پہل‌کاروں کی ضرورتیں پوری کر‌نے سے اُن کا ساتھ دے رہا ہوں۔“‏ مَیں نے اُس سے پوچھا:‏ ”‏کیا آپ یہوواہ سے بہتر اُن کا خیال رکھ سکتے ہیں؟“‏ مَیں نے اُس کا حوصلہ بڑھایا کہ وہ بھی اُس خوشی کا تجربہ کر‌ے جو اُس کے بیوی بچے کر رہے ہیں۔ چھ مہینے کے اند‌ر اند‌ر وہ بھائی بھی پہل‌کار بن گیا۔‏

مَیں اور رینڈی آنے والی ”‏پُشت“‏ کو یہوواہ کے شان‌دار کاموں کے بارے میں بتاتے رہیں گے اور اِس بات کی اُمید کر‌یں گے کہ اُنہیں بھی یہوواہ کی خدمت کر‌نے سے اُتنی ہی خوشی ملے جتنی ہمیں ملی ہے۔—‏زبور 71:‏17، 18‏۔‏

a اِسے اب زند‌گی اور خدمت والے اِجلاس کا نگہبان کہا جاتا ہے۔‏

b ‏”‏مینارِنگہبانی،“‏ فروری 2020ء کے صفحہ نمبر 26-‏30 پر بھائی لیونس کر‌یپولٹ کی آپ‌بیتی کو دیکھیں۔‏