مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

قارئین کے سوال

قارئین کے سوال

کیا زبور 12:‏7 میں اِصطلا‌ح ”‏تُو اُن کی حفاظت کرے گا،“‏ ”‏مصیبت‌زدہ لوگوں“‏ کی طرف اِشارہ کرتی ہے جن کا ذکر 5 آیت میں ہوا ہے یا ’‏یہوواہ کی باتوں‘‏ کی طرف جن کا ذکر 6 آیت میں ہوا ہے؟‏

زبور 12 کے شروع کی آیتوں سے پتہ چلتا ہے کہ 7 آیت میں جو بات لکھی ہے، وہ لوگوں کی طرف اِشارہ کرتی ہے۔‏

زبور 12:‏1-‏4 میں ہم پڑھتے ہیں کہ ”‏وفادار لوگ دُنیا میں سے ختم ہو گئے ہیں۔“‏ اب ذرا زبور 12:‏5-‏7 آیتوں پر غور کریں جہاں لکھا ہے:‏

‏”‏یہوواہ فرماتا ہے:‏ ”‏مصیبت‌زدہ لوگوں پر ظلم ڈھایا جاتا ہے؛‏

غریب لوگ آہیں بھرتے ہیں

اِس لیے مَیں کارروائی کرنے کے لیے اُٹھوں گا؛‏

مَیں اُنہیں اُن لوگوں سے بچاؤں گا جو اُن کے ساتھ حقارت سے پیش آتے ہیں۔“‏

یہوواہ کی باتیں پاک ہیں؛‏

وہ اُس چاندی کی طرح ہیں جسے مٹی کی بھٹی میں تپایا گیا ہو اور سات بار صاف کِیا گیا ہو۔‏

اَے یہوواہ!‏ تُو اُن کی حفاظت کرے گا؛‏

تُو اُن میں سے ہر ایک کو اِس پُشت سے ہمیشہ بچا کر رکھے گا۔“‏

5 آیت میں بتایا گیا ہے کہ خدا ”‏مصیبت‌زدہ لوگوں“‏ کے لیے کیا کرے گا۔ وہ اُنہیں بچائے گا۔‏

اور 6 آیت میں بتایا گیا ہے کہ ”‏یہوواہ کی باتیں پاک ہیں“‏ بالکل ”‏چاندی کی طرح۔“‏ یہ وہ بات ہے جو یہوواہ کے سبھی بندے اُس کے کلام کے بارے میں محسوس کرتے ہیں۔—‏زبور 18:‏30؛‏ 119:‏140‏۔‏

اب آئیے اگلی آیت یعنی زبور 12:‏7 پر غور کریں۔ ”‏اَے یہوواہ!‏ تُو اُن کی حفاظت کرے گا؛ تُو اُن میں سے ہر ایک کو اِس پُشت سے ہمیشہ بچا کر رکھے گا۔“‏ اِس آیت میں لفظ ”‏اُن“‏ کس کی طرف اِشارہ کرتا ہے؟‏

چونکہ 6 آیت میں ’‏یہوواہ کی باتوں‘‏ کا ذکر ہوا ہے اِس لیے کچھ لوگوں کو لگتا ہے کہ 7 آیت میں لفظ ”‏اُن“‏ ’‏یہوواہ کی باتوں‘‏ کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔ اور ہم جانتے ہیں کہ خدا نے ہمیشہ اپنے کلام کو اُس وقت محفوظ رکھا جب اُس کے مخالفوں نے اِسے مٹانے کی پوری کوشش کی۔—‏یسع 40:‏8؛‏ 1-‏پطر 1:‏25‏۔‏

لیکن یہ بات بھی سچ ہے کہ 5 آیت کے مطابق یہوواہ اپنے بندوں کی بھی حفاظت کرتا ہے۔ اُس نے پہلے بھی ایسا کِیا ہے اور وہ آئندہ بھی اپنے ”‏مصیبت‌زدہ“‏ بندوں کی مدد کرے گا اور اُنہیں بچائے گا۔—‏ایو 36:‏15؛‏ زبور 6:‏4؛‏ 31:‏1، 2؛‏ 54:‏7؛‏ 145:‏20‏۔‏

تو پھر 7 آیت میں لفظ ”‏اُن“‏ کس کی طرف اِشارہ کرتا ہے؟‏

اگر ہم اِس زبور پر دھیان سے غور کریں تو یہ اَور بھی واضح ہو جاتا ہے کہ لفظ ”‏اُن“‏ کا اِشارہ لوگوں کی طرف ہے۔‏

زبور 12:‏1 میں یہوواہ کے ’‏وفادار لوگوں‘‏ کی بات کی جا رہی ہے جن کے بارے میں بُرے لوگ جھوٹ بولتے ہیں۔ اِس کے آگے ہم پڑھتے ہیں کہ یہوواہ بُری باتیں کرنے والے لوگوں کے خلاف کارروائی کرے گا۔ اِس زبور میں ہمیں یقین دِلایا گیا ہے کہ ہم یہوواہ کی اِس بات پر بھروسا رکھ سکتے ہیں کہ وہ اپنے بندوں کی مدد کرے گا۔ کیوں؟ کیونکہ اُس کی باتیں پاک ہیں۔‏

تو 7 آیت میں بتایا گیا ہے کہ یہوواہ ”‏اُن“‏ یعنی مصیبت‌زدہ لوگوں کی بُرے لوگوں سے حفاظت کرے گا۔‏

جس عبرانی لفظ کا ترجمہ ”‏اُن“‏ کِیا گیا ہے، اُس کے لیے عبرانی صحیفوں کی قابلِ‌بھروسا نقلوں میں ایسا لفظ اِستعمال ہوا ہے جو لوگوں کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔ سپتواجنتا عبرانی صحیفوں کا یونانی زبان میں سب سے پہلا ترجمہ تھا۔ اِس میں زبور 12:‏7 میں دو بار لفظ ”‏ہمیں“‏ اِستعمال ہوا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ وہاں مصیبت‌زدہ لوگوں کی ہی بات ہو رہی ہے۔ اور آخر میں 7 آیت میں بتایا گیا ہے کہ ”‏ہر ایک کو“‏ یعنی یہوواہ کے ہر بندے کو ”‏اِس پُشت سے“‏ یعنی اُن بُرے لوگوں سے بچایا جائے گا جو ”‏برائی کو فروغ“‏ دیتے ہیں۔ (‏زبور 12:‏7، 8‏)‏ عبرانی صحیفوں کے اَرامی زبان کے ایک ترجمے کے مطابق 7 آیت میں لکھا ہے:‏ ”‏تُو اَے خداوند!‏ نیک لوگوں کو بچائے گا؛ تُو ہمیشہ تک بُری پُشت سے اُن کی حفاظت کرے گا۔“‏ یہ اِس بات کا ایک اَور ثبوت ہے کہ زبور 12:‏7 میں لفظ ”‏اُن“‏ خدا کی باتوں کی طرف نہیں بلکہ لوگوں کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔‏

اِس آیت سے ’‏وفادار لوگوں‘‏ کو واقعی بہت اُمید ملتی ہے۔ اور وہ اُمید یہ ہے کہ خدا اُن کے لیے کارروائی کرے گا۔‏