مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

شراب کے حوالے سے خدا کا نظریہ اپنائیں

شراب کے حوالے سے خدا کا نظریہ اپنائیں

بے‌شک آپ اُن نعمتوں کی بہت قدر کرتے ہیں جو یہوواہ نے آپ کو دی ہیں۔ اُس کی ایک نعمت یہ ہے کہ ہم اپنی مرضی سے فیصلہ کر سکتے ہیں کہ ہم اِن نعمتوں کو کیسے اِستعمال کریں گے۔ بائبل کے مطابق مے یہوواہ کی طرف سے ایک نعمت ہے۔ اِس میں یہ بھی لکھا ہے:‏ ”‏ہنسنے کے لئے لوگ ضیافت کرتے ہیں اور مے جان کو خوش کرتی ہے۔“‏ (‏واعظ 10:‏19؛‏ زبور 104:‏15‏)‏ لیکن شاید آپ نے دیکھا ہو کہ بہت سے لوگوں کو حد سے زیادہ شراب پینے کی وجہ سے مسئلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اِس کے علاوہ پوری دُنیا میں شراب کے حوالے سے لوگوں کی فرق فرق رائے ہے۔ تو پھر کیا چیز مسیحیوں کی مدد کر سکتی ہے کہ وہ شراب کے حوالے سے صحیح فیصلہ لے سکیں؟‏

جب ہم فیصلے لیتے ہیں تو ہمیں اپنے ذہن میں خدا کی سوچ کو رکھنا چاہیے نہ کہ اپنے اِردگِرد کے لوگوں کی سوچ کو۔ اگر ہم ایسا کریں گے تو ہمیں بہت فائدہ ہوگا اور ہماری زندگی خوشیوں سے بھر جائے گی۔‏

شاید آپ نے دیکھا ہو کہ دُنیا میں اکثر لوگ بہت زیادہ شراب پیتے ہیں۔ کچھ شاید اِس لیے ایسا کرتے ہیں کیونکہ شراب پی کر وہ بہت پُرسکون محسوس کرتے ہیں۔ کچھ اپنی پریشانیوں کو بُھلانے کے لیے شراب پیتے ہیں۔ اور کچھ جگہوں پر زیادہ شراب پینے والے شخص کو بہت مضبوط سمجھا جاتا ہے۔‏

لیکن مسیحیوں کو اپنے خالق کی طرف سے بہت اچھے مشورے ملے ہیں۔ مثال کے طور پر اُس نے ہمیں بتایا ہے کہ حد سے زیادہ شراب پینے کے کتنے بُرے نتیجے نکل سکتے ہیں۔ شاید آپ نے اَمثال 23:‏29-‏35 میں ایک شرابی شخص کے بارے میں پڑھا ہو اور اُن مسئلوں کے بارے میں بھی جن کا اُس کو سامنا کرنا پڑا۔‏ a یورپ میں رہنے والے ڈینئل نام کے کلیسیا کے بزرگ کو آج بھی یاد ہے کہ یہوواہ کا گواہ بننے سے پہلے اُن کی زندگی کیسی تھی۔ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏حد سے زیادہ شراب پینے کی وجہ سے مَیں نے بہت غلط فیصلے لیے اور اِن فیصلوں کی وجہ سے میرے ساتھ بہت بُرا ہوا۔ مَیں آج بھی جب اِن باتوں کے بارے میں سوچتا ہوں تو مجھے بہت تکلیف ہوتی ہے۔“‏

تو پھر مسیحی شراب پینے کے حوالے سے صحیح فیصلے کیسے لے سکتے ہیں اور اُن مسئلوں سے کیسے بچ سکتے ہیں جو حد سے زیادہ شراب پینے کی وجہ سے کھڑے ہوتے ہیں؟ ایسا کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ وہ اپنی سوچ اور کاموں کو خدا کی سوچ کے مطابق ڈھالیں۔‏

آئیے دیکھتے ہیں کہ بائبل میں شراب کے حوالے سے کیا بتایا گیا ہے اور اِس بات پر بھی غور کرتے ہیں کہ کچھ لوگ شراب کیوں پیتے ہیں۔‏

بائبل میں شراب پینے کے حوالے سے کیا بتایا گیا ہے؟‏

خدا کے کلام میں حد میں رہ کر شراب پینے سے منع نہیں کِیا گیا۔ بائبل سے پتہ چلتا ہے کہ مے پینے سے اِنسان کو خوشی مل سکتی ہے۔ اِس میں لکھا ہے:‏ ”‏خوشی سے اپنی روٹی کھا اور خوش‌دلی سے اپنی مے پی۔“‏ (‏واعظ 9:‏7‏)‏ یسوع نے بھی کچھ موقعوں پر مے پی اور یہوواہ کے کچھ اَور بندوں نے بھی۔—‏متی 26:‏27-‏29؛‏ لُو 7:‏34؛‏ 1-‏تیم 5:‏23‏۔‏

لیکن خدا کے کلام میں تھوڑی بہت شراب پینے اور حد سے زیادہ شراب پینے میں واضح فرق بتایا گیا ہے۔ اِس میں لکھا ہے:‏ ”‏شراب سے متوالے نہ ہوں۔“‏ (‏اِفِس 5:‏18‏)‏ اِس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ”‏شرابی خدا کی بادشاہت کے وارث[‏نہیں]‏ہوں گے۔“‏ (‏1-‏کُر 6:‏10‏)‏ یہوواہ حد سے زیادہ شراب پینے اور شراب کے نشے میں دُھت ہو جانے سے منع کرتا ہے۔ شراب پینے کے حوالے سے فیصلے لیتے ہوئے ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ ہماری ثقافت اِس حوالے سے کیا کہتی ہے بلکہ ہمیں یہوواہ کی سوچ کو ذہن میں رکھنا چاہیے۔‏

کچھ لوگوں کو لگتا ہے کہ ڈھیروں ڈھیر شراب پی کر بھی اُنہیں نشہ نہیں ہوتا۔ لیکن یہ خطرناک ہو سکتا ہے۔ بائبل میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ جو مرد[‏یا عورت]‏”‏مے پینے کا عادی“‏ ہو جاتا ہے، وہ خدا کے خلاف گُناہ کر بیٹھتا ہے اور اُس شخص کی خدا کے ساتھ دوستی خراب ہو سکتی ہے۔ (‏طِط 2:‏3؛‏ اَمثا 20:‏1‏)‏ یسوع نے تو یہ تک کہا ہے کہ جو لوگ ”‏بے‌تحاشا شراب“‏ پیتے ہیں، وہ نئی دُنیا میں نہیں جائیں گے۔ (‏لُو 21:‏34-‏36‏)‏ کیا چیز ایک مسیحی کی مدد کر سکتی ہے کہ وہ اُن مسئلوں سے بچ سکے جو حد سے زیادہ شراب پینے کی وجہ سے کھڑے ہو سکتے ہیں؟‏

سوچیں کہ آپ کیوں، کب اور کتنی شراب پیتے ہیں

اگر ایک شخص شراب پینے کے حوالے سے فیصلے لیتے وقت اپنی ثقافت کو ذہن میں رکھتا ہے تو یہ بہت خطرناک ہو سکتا ہے۔ لیکن مسیحی کھانے پینے کے حوالے سے فیصلے لیتے وقت ہمیشہ وہی کرتے ہیں جس سے یہوواہ خوش ہو۔ بائبل میں ہم سے کہا گیا ہے کہ ”‏چاہے آپ کھائیں یا پئیں یا کچھ بھی کریں، سب کچھ خدا کی بڑائی کے لیے کریں۔“‏ (‏1-‏کُر 10:‏31‏)‏ ذرا اِن سوالوں اور بائبل کے اصولوں پر غور کریں:‏

کیا مَیں اِس لیے شراب پیتا ہوں تاکہ دوسرے مجھے پسند کریں؟‏ خروج 23:‏2 میں لکھا ہے:‏ ’‏بِھیڑ کی پیروی نہ کریں۔‘‏ اِس آیت میں یہوواہ بنی‌اِسرائیل سے کہہ رہا تھا کہ وہ ایسے لوگوں کی طرح بننے کی کوشش نہ کریں جو اُسے ناراض کر رہے ہیں۔ یہ نصیحت آج مسیحیوں کے بھی بہت کام آتی ہے۔ اگر ہم شراب پینے کے حوالے سے اپنی سوچ اور فیصلوں پر دوسروں کا اثر ہونے دیں گے تو ہم خود کو یہوواہ سے دُور کر دیں گے اور اُس کے معیاروں کے مطابق زندگی نہیں گزار رہے ہوں گے۔—‏روم 12:‏2‏۔‏

کیا مَیں اِس لیے شراب پیتا ہوں تاکہ لوگوں کو لگے کہ مَیں بہت مضبوط ہوں؟‏ کچھ ثقافتوں میں حد سے زیادہ شراب پینا اور اکثر شراب پینا بہت عام ہے۔ (‏1-‏پطر 4:‏3‏)‏ لیکن ذرا غور کریں کہ 1-‏کُرنتھیوں 16:‏13 میں کیا بتایا گیا ہے۔ اِس میں لکھا ہے:‏ ”‏چوکس رہیں، ایمان کی راہ پر قائم رہیں، دلیر اور مضبوط بنیں۔“‏ کیا شراب ایک شخص کی مضبوط رہنے میں مدد کرتی ہے؟ نہیں۔ حد سے زیادہ شراب پینے کی وجہ سے ایک شخص کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت صحیح طرح کام نہیں کرتی۔ اِس لیے حد سے زیادہ شراب پینا ایک شخص کے مضبوط ہونے کی نشانی نہیں ہے۔ اِس کی بجائے اِس سے نظر آتا ہے کہ ایک شخص کتنا کمزور یا بے‌وقوف ہے۔ یسعیاہ 28:‏7 سے پتہ چلتا ہے کہ جو شخص مے کے نشے میں چُور ہوتا ہے، وہ ڈگمگانے لگتا ہے اور اِس وجہ سے وہ گِر جاتا ہے۔‏

ہمیں صحیح کام کرنے کی ہمت یہوواہ سے ملتی ہے اور اِس میں یہ شامل ہے کہ ہم ’‏چوکس رہیں اور ایمان کی راہ پر قائم‘‏ رہیں۔ (‏زبور 18:‏32‏)‏ جو مسیحی چوکس اور ایمان کی راہ پر قائم رہنا چاہتا ہے، اُسے خطروں سے بچنا چاہیے۔ اُسے ایسے فیصلے لینے چاہئیں جن کی وجہ سے یہوواہ کے ساتھ اُس کی دوستی پر کوئی آنچ نہ آئے۔ جب یسوع زمین پر تھے تو اُنہوں نے ایسا ہی کِیا۔ اُن کی دلیری اور صحیح کام کرنے کے اُن کے عزم کی وجہ سے بہت سے لوگ اُن کی عزت کرتے تھے۔‏

کیا مَیں اپنی پریشانیوں کو بُھلانے کے لیے شراب پیتا ہوں؟‏ زبور لکھنے والے ایک شخص نے یہوواہ کے بارے میں کہا:‏ ”‏جب میرے دل میں فکروں کی کثرت ہوتی ہے تو تیری تسلی میری جان کو شاد کرتی ہے۔“‏ (‏زبور 94:‏19‏)‏ اگر آپ پر پریشانیوں کا بوجھ ہے تو اِس بوجھ سے نکلنے کے لیے یہوواہ پر آس لگائیں، شراب پر نہیں۔ ایسا کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ آپ یہوواہ سے زیادہ سے زیادہ دُعا کریں۔ اِس کے علاوہ آپ کلیسیا کے کسی پُختہ مسیحی سے بھی مدد لے سکتے ہیں۔ بہت سے بہن بھائیوں کو ایسا کرنے سے فائدہ ہوا ہے۔ جب ایک شخص اپنی پریشانیوں کو بُھلانے کے لیے شراب پیتا ہے تو صحیح کام کرنے کا اُس کا عزم کمزور پڑتا جاتا ہے۔ (‏ہوس 4:‏11‏)‏ ہم نے اِس مضمون کے شروع میں بھائی ڈینئل کا ذکر کِیا تھا۔ اُن کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مَیں پریشانیوں اور شرمندگی کے بوجھ سے نکلنے کے لیے شراب پیتا تھا۔ لیکن اِس وجہ سے میرے سامنے اَور مشکلیں کھڑی ہونے لگیں۔ مَیں نے بہت سے دوستوں کو کھو دیا اور میری نظر میں اپنی عزت کم ہونے لگی۔“‏ کس چیز نے بھائی ڈینئل کی مدد کی؟ بھائی نے کہا:‏ ”‏مَیں سمجھ گیا کہ مجھے یہوواہ کی ضرورت ہے، شراب کی نہیں۔ جب مَیں نے یہوواہ سے مدد لی تو مَیں اپنی پریشانیوں سے نمٹ پایا۔“‏ یہوواہ ہماری مدد کرنے کے لیے ہمیشہ تیار ہے، اُس وقت بھی جب ہمیں اُمید کی کوئی کِرن نظر نہ آ رہی ہو۔—‏فلِ 4:‏6، 7؛‏ 1-‏پطر 5:‏7‏۔‏

اگر آپ شراب پیتے ہیں تو اِن سوالوں پر غور کر کے دیکھیں کہ آپ کتنی بار اور کتنی شراب پیتے ہیں:‏ ‏”‏کیا میرے گھر کے کسی فرد یا میرے کسی دوست نے یہ کہا ہے کہ وہ شراب پینے کی میری عادت کی وجہ سے فکرمند ہے؟“‏ اگر ایسا ہے تو یہ اِس بات کی نشانی ہے کہ آپ ایک ایسی عادت میں پڑے ہوئے ہیں جس کا آپ کو اندازہ نہیں ہے۔ ‏”‏کیا مَیں پہلے سے زیادہ پینے لگ گیا ہوں؟“‏ یہ کسی ایسے شخص کے ساتھ ہو سکتا ہے جو فی‌الحال تو شراب پینے کا عادی نہیں ہے لیکن صورتحال اُسی طرف جا رہی ہے۔ ‏”‏اگر مجھے کچھ دن یا کچھ ہفتوں تک شراب نہیں ملتی تو کیا مَیں بے‌چین ہو جاتا ہوں؟“‏ اگر ایسا ہے تو شاید آپ کو شراب پینے کی عادت یا لت لگ گئی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ اِس عادت پر قابو پانے کے لیے آپ کو ڈاکٹر سے مدد لینی پڑے۔‏

چونکہ شراب پینے کی وجہ سے بہت سے مسئلے کھڑے ہو سکتے ہیں اِس لیے کچھ مسیحیوں نے شراب نہ پینے کا فیصلہ کِیا ہے۔ کچھ مسیحی شاید اِس لیے شراب نہ پئیں کیونکہ اُنہیں اِس کا ذائقہ اچھا نہیں لگتا۔ اگر آپ کے گھر کے کسی فرد یا دوست نے یہ فیصلہ کِیا ہے تو اُس پر اُنگلی اُٹھانے کی بجائے اُس کے فیصلے کا احترام کریں۔‏

شاید ایک مسیحی حد میں رہ کر شراب پینے کا فیصلہ کرے۔ ہو سکتا ہے کہ وہ یہ اصول بنائے کہ وہ ہفتے میں ایک بار یا کھانے کے دوران تھوڑی پیئے گا۔ کچھ مسیحی شاید یہ فیصلہ کریں کہ وہ ایک حد میں رہ کر مے یا بئیر ہی پئیں گے لیکن کوئی ایسی شراب نہیں پئیں گے جس میں بہت زیادہ نشہ ہو۔ جب ایک شخص پہلے سے ہی اپنے لیے کچھ اصول بنا لیتا ہے تو اُس کے لیے اِن پر چلنا زیادہ آسان ہوتا ہے۔ اگر ایک مسیحی اپنے لیے کچھ حدیں مقرر کرتا ہے تو اُسے یہ سوچ کر پریشان نہیں ہونا چاہیے کہ دوسرے اُس کے بارے میں کیا سوچیں گے۔‏

جب ہم شراب پینے کے حوالے سے فیصلے لے رہے ہوتے ہیں تو ہمیں دوسروں کے لیے فکر دِکھانی چاہیے۔ رومیوں 14:‏21 میں لکھا ہے:‏ ”‏اچھا ہوگا کہ آپ گوشت نہ کھائیں یا مے نہ پئیں یا ایسا کوئی اَور کام نہ کریں جس کی وجہ سے آپ کا بھائی گمراہ ہو۔“‏ آپ اِس نصیحت پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟ دوسروں کے لیے محبت دِکھائیں۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے شراب پینے کی وجہ سے کسی بہن یا بھائی کو بُرا لگ سکتا ہے تو شاید آپ اُس کے لیے محبت دِکھاتے ہوئے اُس کی موجودگی میں شراب نہ پینے کا فیصلہ کریں۔ ایسا کرنے سے آپ ثابت کریں گے کہ آپ دوسروں کی فکر اور اُن سے محبت کرتے ہیں اور آپ خود سے زیادہ دوسروں کے بارے میں سوچتے ہیں۔—‏1-‏کُر 10:‏24‏۔‏

اِس کے علاوہ مسیحیوں کو شراب کے حوالے سے حکومت کے قوانین کو ماننا چاہیے۔ ہو سکتا ہے کہ حکومت یہ کہے کہ آپ فلاں عمر تک پہنچنے کے بعد ہی شراب پی سکتے ہیں یا وہ یہ کہے کہ اگر آپ نے شراب پی ہوئی ہے تو گاڑی نہ چلائیں یا فلاں فلاں مشین اِستعمال نہ کریں۔—‏روم 13:‏1-‏5‏۔‏

یہوواہ نے ہمیں اپنی مرضی سے فیصلے کرنے کی اِجازت دینے سے ہمیں بہت عزت دی ہے۔ اِس میں یہ فیصلہ کرنے کی آزادی بھی ہے کہ ہم کیا کھائیں گے یا کیا پئیں گے۔ دُعا ہے کہ ہم اپنے فیصلوں سے ثابت کریں کہ ہم اپنی مرضی سے فیصلے لینے کی نعمت کی بہت قدر کرتے ہیں اور ہم اِسے اپنے آسمانی باپ کو خوش کرنے کے لیے اِستعمال کرنا چاہتے ہیں۔‏

a امریکہ میں صحت کے حوالے سے کام کرنے والے ایک اِدارے نے بتایا کہ اگر ایک شخص ایک بار بھی بہت زیادہ شراب پی لیتا ہے تو اِس کے بہت سے نقصان ہو سکتے ہیں۔ اِن میں سے کچھ یہ ہیں:‏ قتل، خودکُشی، جنسی چھیڑ چھاڑ، اپنے ساتھی پر جنسی یا جسمانی تشدد، ایسی جنسی حرکتیں جن سے بہت نقصان ہو سکتا ہے اور بچہ ضائع ہو جانا۔‏