کیا آپ کو یاد ہے؟
بےشک آپ نے ”مینارِنگہبانی“ کے پچھلے شماروں کو دھیان سے پڑھا ہوگا۔ کیا آپ اِن سوالوں کے جواب دے سکتے ہیں؟
”اپنی سوچ کا رُخ“ موڑنے میں کیا شامل ہے؟ (روم 12:2)
اِس میں صرف یہ شامل نہیں ہے کہ ہم اچھے کام کریں۔ اِس میں یہ بھی شامل ہے کہ ہم اِس بات کا جائزہ لیں کہ ہم اندر سے کیسے اِنسان ہیں اور ہمیں خود میں بہتری لا کر ویسا شخص بننا چاہیے جیسا یہوواہ چاہتا ہے۔—م23.01 ص. 8-9۔
ہم دُنیا میں ہونے والے واقعات پر دھیان دیتے ہوئے سمجھداری سے کام کیسے لے سکتے ہیں؟
ہم جاننا چاہتے ہیں کہ دُنیا میں ہونے والے واقعات سے بائبل کی پیشگوئیاں کیسے پوری ہو رہی ہیں۔ لیکن ہمیں بائبل کی پیشگوئیوں پر بات کرتے ہوئے اندازے نہیں لگانے چاہئیں کیونکہ اِس سے کلیسیا کا اِتحاد برباد ہو جائے گا۔ہمیں اُس معلومات کو ذہن میں رکھ کر بات کرنی چاہیے جو یہوواہ کی تنظیم نے ہمیں دی ہے۔ (1-کُر 1:10)—م23.02 ص. 16۔
یسوع اور اُن کے پیروکاروں کا بپتسمہ کس لحاظ سے فرق ہے؟
یسوع ایک ایسی قوم میں پیدا ہوئے تھے جو یہوواہ کی چُنی ہوئی تھی اِس لیے اُنہیں خود کو یہوواہ کے لیے وقف کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ وہ ایک بےعیب شخص تھے اِس لیے اُنہیں اپنے گُناہوں کی معافی مانگنے کی ضرورت نہیں تھی۔—م23.03 ص. 5۔
ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ دوسرے بھی اِجلاسوں میں جواب دیں سکیں؟
ہم چھوٹے جواب دے سکتے ہیں اور کوشش کر سکتے ہیں کہ ہم پیراگراف میں بتائے سارے نکتوں پر بات نہ کریں۔ اِس طرح دوسرے بھی اِجلاسوں میں اپنے ایمان کا اِظہار کر پائیں گے۔—م23.04 ص. 23۔
یسعیاہ 35:8 میں بتائی گئی ”مُقدس راہ“ کیا ہے؟
مجازی معنوں میں یہ مُقدس راہ اُس راستے کی طرف اِشارہ کرتی ہے جو یہودیوں کو بابل سے اُن کے اپنے ملک لے گئی۔ ہمارے زمانے میں یہ مُقدس راہ کیا ہے؟ 1919ء سے راہ تیار کرنے کا کام کِیا گیا یعنی بائبل کے ترجمے اور اِس کی چھپائی کا کام۔ خدا کے بندے ”مُقدس راہ“ پر چل کر روحانی فردوس میں آ جاتے ہیں اور اِس وجہ سے اُنہیں ڈھیروں برکتیں ملتی ہیں۔—م23.05 ص. 15-19۔
اَمثال 9 باب میں جو مشورہ دیا گیا ہے، وہ کن دو مجازی عورتوں کو ذہن میں رکھ کر دیا گیا ہے؟
اَمثال کی کتاب میں ایک ”احمق عورت“ کے بارے میں بات کی گئی ہے جس کی دعوت قبول کرنے کا نتیجہ ”پاتال[”قبر،“ ترجمہ نئی دُنیا]“ ہے۔ لیکن جس عورت کو ”حکمت“ سے تشبیہ دی گئی ہے، اُس کی دعوت کو قبول کرنے سے ایک شخص زندگی اور ”فہم کی راہ“ پر چلنے لگتا ہے۔(اَمثا 9:1، 6، 13، 18)—م23.06 ص. 22-24۔
یہوواہ جس طرح لُوط کے ساتھ پیش آیا، اُس سے اُس کی لچکداری اور فروتنی کیسے نظر آئی؟
یہوواہ نے اپنے بندے لُوط سے کہا کہ وہ سدوم سے بھاگ کر پہاڑوں کی طرف چلے جائیں۔ لیکن جب لُوط نے پہاڑوں کی طرف جانے کی بجائے یہوواہ سے درخواست کی کہ کیا وہ ضغر میں پناہ لیں سکتے ہیں تو یہوواہ نے اُنہیں ایسا کرنے دیا۔—م23.07 ص. 21۔
اگر ایک بیوی کا شوہر گندی تصویریں اور فلمیں دیکھتا ہے تو وہ کیا کر سکتی ہے؟
اُسے یاد رکھنا چاہیے کہ اِس میں اُس کی کوئی غلطی نہیں ہے۔ وہ یہوواہ کے ساتھ اپنی دوستی مضبوط کرنے پر اپنا دھیان رکھ سکتی ہے اور بائبل سے ایسی عورتوں کی مثال پر غور کر سکتی ہے جنہیں یہوواہ کی طرف سے تسلی ملی۔ وہ اپنے شوہر کی ایسی صورتحال سے بچنے میں مدد کر سکتی ہے جن میں وہ گندی تصویریں اور فلمیں دیکھنے کے خطرے میں پڑ سکتا ہے۔—م23.08 ص. 14-17۔
جب ہم سے ہمارے عقیدوں کے بارے میں سوال کِیا جاتا ہے تو دوسروں کی صورتحال سمجھنے سے ہم نرممزاجی سے کام کیسے لے پاتے ہیں؟
ہم اُس کے سوال کو اُس کی سوچ اور یہ جاننے کا موقع سمجھ سکتے ہیں کہ وہ کیا مانتا ہے۔ ایسا کرنے سے ہم نرممزاجی سے کام لے پائیں گے۔—م23.09 ص. 17۔
ہم یہوواہ سے ہمت مانگنے کے حوالے سے مریم سے کیا سیکھتے ہیں؟
جب مریم کو پتہ چلا کہ یہوواہ نے آنے والے مسیح کی ماں کے طور پر اُنہیں چُنا ہے تو اُنہوں نے دوسروں سے مدد مانگی۔ جبرائیل اور الیشبع نے اُن کا حوصلہ بڑھایا۔ ہمیں بھی اپنے ہمایمانوں سے ہمت مل سکتی ہے۔—م23.10 ص. 15۔
یہوواہ شاید ہماری دُعاؤں کا جواب کیسے دے؟
یہوواہ نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ ہماری دُعائیں سنے گا اور اِس بات پر غور کرے گا کہ کیا اِن کا اُس کے مقصد سے تعلق ہے۔ (یرم 29:12) شاید وہ ہماری دُعاؤں کا جواب دینے کے لیے فرق فرق طریقے اِستعمال کرے۔ لیکن وہ ہماری مدد ضرور کرے گا۔—م23.11 ص. 21-22۔
رومیوں 5:2 میں ”اُمید“ کا ذکر کِیا گیا ہے پھر 4 آیت میں اِس کا ذکر دوبارہ کیوں کِیا گیا؟
جب ایک شخص پہلی بار بادشاہت کا پیغام سنتا ہے تو شاید اُسے یہ اُمید ملے کہ وہ زمین پر فردوس میں خوشیوں بھری زندگی گزارے گا۔ لیکن جیسے جیسے وہ مشکلیں سہتا ہے اور ثابتقدم رہنے سے یہوواہ کو خوش کرتا ہے تو اُس کی یہ اُمید پکی ہوتی جاتی ہے۔—م23.12 ص. 12-13۔