مطالعے کا مضمون نمبر 50
ہم یہوواہ پر ایمان اور اپنے کاموں کی وجہ سے نیک ٹھہر سکتے ہیں
”اَبراہام کی طرح ایمان کی راہ پر چلیں یعنی ایسے ایمان پر جو ہمارے باپ اَبراہام رکھتے تھے۔“—روم 4:12۔
گیت نمبر 119: ایمان کو مضبوط رکھنے کی اہمیت
مضمون پر ایک نظر a
1. جب ہم اَبراہام کے ایمان پر غور کرتے ہیں تو شاید ہمارے ذہن میں کون سا سوال آئے؟
بہت سے لوگوں نے اَبراہام کے بارے میں سنا ہے۔ لیکن زیادہتر لوگ اُن کے بارے میں تھوڑا بہت ہی جانتے ہیں۔ مگر آپ اَبراہام کے بارے میں بہت کچھ جانتے ہیں۔ مثال کے طور پر آپ کو پتہ ہے کہ اَبراہام کو ’اُن سب لوگوں کا باپ ٹھہرایا گیا ہے جو ایمان رکھتے ہیں۔‘ (روم 4:11) لیکن شاید آپ سوچیں کہ ”کیا مَیں اَبراہام کی طرح بن سکتا ہوں؟“ جی، آپ اَبراہام کی طرح بن سکتے ہیں۔
2. بائبل سے اَبراہام کے بارے میں جاننا کیوں ضروری ہے؟ (یعقوب 2:22، 23)
2 اَبراہام جیسا ایمان رکھنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم بائبل سے اُن کے بارے میں اَور زیادہ جانیں۔ یہوواہ کے حکم کو مانتے ہوئے اَبراہام ایک دُور دراز ملک میں جا کر رہنے لگے؛ اُنہوں نے کئی سالوں تک خیموں میں زندگی گزاری اور وہ اپنے پیارے بیٹے اِضحاق کو قربان کرنے کے لیے تیار ہو گئے۔ یہ سب کام کرنے کے لیے مضبوط ایمان کی ضرورت تھی۔ اَبراہام نے اپنے ایمان اور کاموں کی وجہ سے یہوواہ کو خوش کِیا اور اُس کے قریبی دوست بن گئے۔ (یعقوب 2:22، 23 کو پڑھیں۔) یہوواہ چاہتا ہے کہ آپ بھی اُسے خوش کریں اور اُس کے قریبی دوست بن جائیں۔ اِس لیے اُس نے پولُس اور یعقوب کے ذریعے بائبل میں اَبراہام کے بارے میں لکھوایا۔ آئیے رومیوں 4 باب اور یعقوب 2 باب سے اَبراہام کی مثال پر غور کرتے ہیں۔ دونوں ہی ابواب میں اَبراہام کے بارے میں بہت خاص بات لکھی ہے۔
3. پولُس اور یعقوب نے اَبراہام کے بارے میں بات کرتے ہوئے کون سی خاص آیت اِستعمال کی؟
3 پولُس اور یعقوب نے پیدایش 15:6 کا حوالہ دیا جہاں لکھا ہے: ”اَبرام نے یہوواہ پر ایمان رکھا اور اُس نے اَبرام کو نیک قرار دیا۔“ جس شخص سے یہوواہ خوش ہوتا ہے، وہ یہوواہ کی نظر میں نیک یا بےقصور ٹھہرتا ہے۔ یہ کتنی زبردست بات ہے کہ عیبدار اِنسان بھی یہوواہ کی نظر میں بےقصور ٹھہر سکتے ہیں! شاید آپ چاہتے ہوں کہ یہوواہ آپ کے بارے میں بھی ایسا ہی سوچے۔ اور یہ ناممکن نہیں ہے۔ یہ دیکھنے کے لیے کہ ہم یہوواہ کی نظر میں نیک کیسے ٹھہر سکتے ہیں، آئیے سب سے پہلے یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہوواہ نے اَبراہام کو نیک کیوں کہا۔
نیک ٹھہرنے کے لیے ایمان رکھنا ضروری ہے
4. اِنسانوں کے لیے نیک ٹھہرنے میں کیا چیز رُکاوٹ بن سکتی ہے؟
4 پولُس نے روم کی کلیسیا کے نام اپنے خط میں بتایا کہ سب اِنسان گُناہگار ہیں۔ (روم 3:23) تو ایک گُناہگار شخص یہوواہ کی نظر میں نیک یا بےقصور کیسے ٹھہر سکتا ہے؟ پولُس نے اِس سوال کا جواب دینے کے لیے اَبراہام کی مثال دی۔
5. یہوواہ کی نظر میں اَبراہام نیک کیوں تھے؟ (رومیوں 4:2-4)
5 یہوواہ نے اَبراہام کو اُس وقت نیک کہا جب وہ ملک کنعان میں رہ رہے تھے۔ لیکن یہوواہ کی نظر میں اَبراہام نیک کیوں تھے؟ کیا اِس لیے کیونکہ اُنہوں نے شریعت پر اچھی طرح عمل کِیا تھا؟ جی نہیں۔ (روم 4:13) جب یہوواہ نے اَبراہام کو نیک کہا تو اِس کے تقریباً 400 سال بعد بنیاِسرائیل کو شریعت ملی۔ پھر یہوواہ نے اَبراہام کو نیک کیوں ٹھہرایا؟ یہوواہ نے اَبراہام کے لیے اپنی عظیم رحمت دِکھائی اور اُن کے ایمان کی وجہ سے اُنہیں نیک ٹھہرایا۔—رومیوں 4:2-4 کو پڑھیں۔
6. یہوواہ کی نظر میں ایک گُناہگار شخص نیک کیسے ہو سکتا ہے؟
6 پولُس نے کہا کہ جب ایک شخص یہوواہ پر ایمان رکھتا ہے تو وہ اپنے ”ایمان کی بِنا پر نیک قرار دیا جاتا ہے۔“ (روم 4:5) اُنہوں نے یہ بھی کہا: ”داؤد نے اُس شخص کی خوشی کا ذکر کِیا جسے کاموں کے بغیر نیک قرار دیا جاتا ہے۔ اُنہوں نے کہا: ”وہ شخص خوش ہے جس کے بُرے کام معاف کر دیے گئے ہیں اور جس کے گُناہ بخش دیے گئے ہیں؛ وہ شخص خوش ہے جس کا گُناہ یہوواہ بالکل حساب میں نہیں لائے گا۔““ (روم 4:6-8؛ زبور 32:1، 2) جو لوگ یہوواہ پر ایمان رکھتے ہیں، وہ اُن کے گُناہ ڈھانپ دیتا ہے یعنی اُنہیں بخش دیتا ہے۔ وہ اُنہیں مکمل طور پر معاف کر دیتا ہے اور اُن کے گُناہوں کا حساب نہیں رکھتا۔ جو لوگ اُس پر ایمان رکھتے ہیں، وہ اُس کی نظر میں بےقصور یا نیک ہوتے ہیں۔
7. یہوواہ کے بندے کس لحاظ سے اُس کی نظر میں نیک تھے؟
7 یہوواہ نے اَبراہام، داؤد اور اپنے دوسرے بندوں کو نیک قرار دیا حالانکہ وہ گُناہگار تھے۔ لیکن چونکہ وہ یہوواہ پر ایمان رکھتے تھے اِس لیے وہ اُس کی نظر میں بےقصور تھے، خاص طور پر جب اُن کا موازنہ اُن لوگوں سے کِیا جاتا جو یہوواہ کی عبادت نہیں کرتے تھے۔ (اِفِس 2:12) پولُس نے اپنے خط میں یہ بات واضح کی کہ یہوواہ کا دوست بننے کے لیے اُس پر ایمان رکھنا ضروری ہے۔ اَبراہام اور داؤد نے ایسا ہی کِیا۔ اگر ہم بھی خدا کے دوست بننا چاہتے ہیں تو ہمیں بھی اُس پر ایمان رکھنا ہوگا۔
ایمان اور کاموں کا آپس میں کیا تعلق ہے؟
8-9. کچھ لوگ پولُس اور یعقوب کی لکھی باتوں کی وجہ سے کیا غلط سوچ رکھتے ہیں اور وہ ایسی سوچ کیوں رکھتے ہیں؟
8 کئی سالوں سے مذہبی رہنما اِس بات پر بحث کر رہے ہیں کہ ایمان اور کاموں کا آپس میں کیا تعلق ہے۔ کچھ مذہبی رہنما یہ تعلیم دیتے ہیں کہ نجات پانے کے لیے صرف یسوع مسیح پر ایمان رکھنا کافی ہے۔ شاید وہ کہیں: ”یسوع کو قبول کریں اور نجات پائیں۔“ کچھ مذہبی رہنما شاید پولُس کی اِس بات کا حوالہ بھی دیں: خدا ”کاموں کے بغیر نیک قرار“ دیتا ہے۔ (روم 4:6) لیکن کچھ مذہبی رہنما شاید یہ کہیں کہ اگر آپ ”نجات“ پانا چاہتے ہیں تو آپ کو ایسی جگہوں پر جانا چاہیے جسے چرچ نے پاک قرار دیا ہے اور آپ کو اچھے کام کرنے چاہئیں۔ شاید وہ یعقوب 2:24 میں لکھی بات کا حوالہ دیں: ”ایک شخص صرف ایمان سے نہیں بلکہ کاموں سے نیک قرار دیا جاتا ہے۔“
9 اِن فرق فرق نظریات کی وجہ سے بائبل کے کچھ عالم سوچتے ہیں کہ پولُس اور یعقوب اِس بات پر ایک دوسرے سے متفق نہیں تھے کہ ایک شخص کو خدا کو خوش کرنے کے لیے کیا کرنا چاہیے۔ کچھ مذہبی رہنما شاید یہ دعویٰ کریں کہ پولُس کو یہ لگتا تھا کہ ایک شخص اپنے ایمان کی وجہ سے ہی نیک ٹھہر سکتا ہے۔ لیکن یعقوب یہ تعلیم دے رہے تھے کہ خدا کو خوش کرنے کے لیے صحیح کام کرنا زیادہ ضروری ہے۔ ایک پروفیسر نے کہا: ”یعقوب یہ نہیں سمجھ پا رہے تھے کہ پولُس اِس بات پر کیوں زور دے رہے تھے کہ خدا کی نظر میں نیک ٹھہرنے کے لیے صرف ایمان رکھنا ہی کافی ہے، کام اِتنے ضروری نہیں ہیں۔“ لیکن اصل میں پولُس اور یعقوب نے جو کچھ لکھا، وہ یہوواہ کی پاک روح کی رہنمائی میں لکھا۔ (2-تیم 3:16) اِس لیے اُن دونوں کی باتوں کے پیچھے کوئی نہ کوئی وجہ ضرور ہوگی۔ وہ وجہ جاننے کے لیے آئیے اِن آیتوں کے سیاقوسباق پر غور کرتے ہیں۔
10. پولُس رسول خاص طور پر کن ”کاموں“ کی بات کر رہے تھے؟ (رومیوں 3:21، 28) (تصویر کو بھی دیکھیں۔)
10 رومیوں 3 اور 4 ابواب میں پولُس کن ”کاموں“ کو اہمیت دے رہے تھے؟ پولُس خاص طور پر اُن کاموں کی بات کر رہے تھے جو ایک شخص ”شریعت پر عمل“ کرنے کی وجہ سے کرتا ہے یعنی وہ شریعت جو موسیٰ کو کوہِسینا پر یہوواہ کی طرف سے ملی تھی۔ (رومیوں 3:21، 28 کو پڑھیں۔) ایسا لگتا ہے کہ پولُس کے زمانے میں یہودی مذہب سے مسیحی بننے والے کچھ لوگوں کو یہ قبول کرنا مشکل لگ رہا تھا کہ شریعت کو ہٹا دیا گیا ہے اور اِس میں بتائے گئے کاموں کو کرنا اب ضروری نہیں ہے۔ اِس لیے پولُس نے اَبراہام کی مثال دے کر یہ بات بتائی کہ خدا کو خوش کرنے کے لیے ”شریعت پر عمل“ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اِس کی بجائے خدا کو خوش کرنے کے لیے اُس پر ایمان رکھنا ضروری ہے۔ اِس بات سے ہمیں بہت تسلی ملتی ہے کیونکہ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ اگر ہم خدا اور مسیح پر ایمان رکھیں گے تو ہم خدا کو خوش کر پائیں گے۔
11. یعقوب کن ”کاموں“ کی بات کر رہے تھے؟
11 لیکن یعقوب نے یعقوب 2 باب میں جن ”کاموں“ کا ذکر کِیا، وہ ”شریعت“ کے وہ کام نہیں تھے جن کا پولُس نے ذکر کِیا۔ اصل میں یعقوب اُن کاموں کی بات کر رہے تھے جو ایک مسیحی اپنی روزمرہ زندگی میں کرتا ہے۔ اِن کاموں سے پتہ چلتا ہے کہ ایک مسیحی کا خدا پر مضبوط ایمان ہے یا نہیں۔ آئیے اِس سلسلے میں یعقوب کی دی ہوئی دو مثالوں پر غور کرتے ہیں۔
12. یعقوب نے اِس بات کو کیسے واضح کِیا کہ ایمان اور کاموں میں گہرا تعلق ہوتا ہے؟ (تصویر کو بھی دیکھیں۔)
12 یعقوب نے پہلی مثال کے ذریعے سمجھایا کہ مسیحیوں کو کسی کی طرفداری نہیں کرنی چاہیے۔ اِس مثال میں اُنہوں نے ایک ایسے آدمی کا ذکر کِیا جو ایک امیر شخص کے ساتھ تو بہت اچھی طرح پیش آتا ہے لیکن ایک غریب شخص کو کمتر خیال کرتا ہے۔ یعقوب نے بتایا کہ ایسا شخص شاید یہ دعویٰ کرتا ہو کہ وہ خدا پر ایمان رکھتا ہے لیکن اُس کے کام اِس سے بالکل اُلٹ ہوں۔ (یعقو 2:1-5، 9) دوسری مثال میں یعقوب نے ایک ایسے شخص کا ذکر کِیا جو دیکھتا ہے کہ اُس کے بھائی یا بہن کے پاس کپڑے نہیں ہیں یا اُسے کھانے پینے کی کمی ہے۔ لیکن وہ اپنے اُس بھائی یا بہن کی مدد کرنے کے لیے کچھ نہیں کرتا۔ اگر وہ کہتا ہے کہ وہ خدا پر ایمان رکھتا ہے تو اُس کا ایمان فضول ہوگا کیونکہ وہ اپنے کاموں سے اِس ایمان کو ثابت نہیں کر رہا۔ وہ یعقوب کی اِس بات کو نظرانداز کر رہا ہے: ”ایمان بغیر کاموں کے مُردہ ہوتا ہے۔“—یعقو 2:14-17۔
13. یعقوب نے ایک مثال دے کر کیسے بتایا کہ ایمان بغیر کاموں کے مُردہ ہے؟ (یعقوب 2:25، 26)
13 یعقوب نے راحب کی مثال دے کر بتایا کہ اگر ہم یہوواہ پر ایمان رکھتے ہیں تو ہمیں اِسے اپنے کاموں سے ثابت بھی کرنا چاہیے۔ (یعقوب 2:25، 26 کو پڑھیں۔) راحب نے یہوواہ کے بارے میں سنا تھا اور وہ جانتی تھیں کہ وہ بنیاِسرائیل کے ساتھ ہے۔ (یشو 2:9-11) اُنہوں نے اپنے ایمان کو اپنے کاموں سے ثابت کِیا۔ جب دو اِسرائیلی جاسوسوں کی جان خطرے میں تھی تو راحب نے اُنہیں پناہ دی۔ اِس وجہ سے یہ عیبدار غیراِسرائیلی عورت اَبراہام کی طرح یہوواہ کی نظر میں نیک ٹھہری۔ راحب کی مثال سے پتہ چلتا ہے کہ اگر ہم یہوواہ پر مضبوط ایمان رکھتے ہیں تو ہمیں اپنے ایمان کے مطابق کام بھی کرنے چاہئیں۔
14. پولُس اور یعقوب کی لکھی باتیں کس لحاظ سے ملتی جلتی ہیں؟
14 پولُس اور یعقوب ایمان اور کاموں کے بارے میں فرق فرق طریقے سے بات کر رہے تھے۔ پولُس یہودی مذہب سے مسیحی بننے والے لوگوں کو بتا رہے تھے کہ خدا کو خوش کرنے کے لیے صرف شریعت پر عمل کرنا کافی نہیں ہے جبکہ یعقوب اِس بات پر زور دے رہے تھے کہ سب مسیحیوں کو اپنے ایمان کو ثابت کرنے کے لیے دوسروں کی بھلائی کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔
15. ایمان کو کاموں سے ثابت کرنے کے کچھ طریقے کیا ہیں؟ (تصویروں کو بھی دیکھیں۔)
15 یہوواہ یہ نہیں کہتا کہ اگر ہم اُس کی نظر میں نیک ٹھہرنا چاہتے ہیں تو ہمیں بھی وہی کام کرنے ہوں گے جو اَبراہام نے کیے تھے۔ ایمان کو اپنے کاموں سے ثابت کرنے کے بہت سے طریقے ہیں۔ ہم اپنی عبادتوں میں پہلی بار آنے والے لوگوں کا خیرمقدم کر سکتے ہیں؛ ہم اُن بہن بھائیوں کی مدد کر سکتے ہیں جن کے بارے میں ہمیں پتہ ہے کہ وہ ضرورتمند ہیں اور ہم اپنے گھر والوں کے ساتھ اچھی طرح پیش آ سکتے ہیں۔ یہ سب ایسے کام ہیں جن سے خدا خوش ہوتا ہے اور ہمیں برکت دیتا ہے۔ (روم 15:7؛ 1-تیم 5:4، 8؛ 1-یوح 3:18) ایمان کو اپنے کاموں سے ثابت کرنے کا سب سے اچھا طریقہ یہ ہے کہ ہم پوری لگن سے دوسروں کو بادشاہت کی خوشخبری سنائیں۔ (1-تیم 4:16) ہم سبھی اپنے کاموں سے ثابت کر سکتے ہیں کہ ہم اِس بات پر مضبوط ایمان رکھتے ہیں کہ یہوواہ کے وعدے پورے ہوں گے اور وہ جس طریقے سے کام کرتا ہے،وہ بہترین ہے۔ اگر ہم اپنے ایمان کو اپنے کاموں سے ثابت کریں گے تو ہم اِس بات کی پکی اُمید رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ ہمیں نیک ٹھہرائے گا اور ہمیں اپنا دوست کہے گا۔
اپنی اُمید پر دھیان رکھنے سے ہم اپنے ایمان کو مضبوط رکھ پائیں گے
16. اَبراہام نے کس چیز کی اُمید رکھی اور کس بات پر ایمان رکھا؟
16 رومیوں 4 باب میں ایک اَور بہت زبردست بات بتائی گئی ہے جو ہم اَبراہام سے سیکھ سکتے ہیں۔ اِس باب میں بتایا گیا ہے کہ ہمیں اپنا دھیان اپنی اُمید پر رکھنا چاہیے۔ یہوواہ نے وعدہ کِیا تھا کہ اَبراہام کے ذریعے ’بہت سی قومیں‘ برکت پائیں گی۔ ذرا سوچیں کہ اَبراہام کی اُمید کتنی زبردست تھی! (پید 12:3؛ 15:5؛ 17:4؛ روم 4:17) لیکن جب اَبراہام 100 سال کے تھے اور سارہ 90 سال کی تھیں تو اُس وقت تک بھی اُن کی کوئی اولاد نہیں تھی۔ اگر اِنسانوں کی نظر سے دیکھا جائے تو اِس عمر میں اَبراہام اور سارہ کا بیٹا پیدا ہونا ناممکن دِکھائی دے رہا تھا۔ یہ اَبراہام کے ایمان کا کڑا اِمتحان تھا۔ ”لیکن اپنی اُمید کی بِنا پر اُن کو پکا یقین تھا کہ وہ بہت سی قوموں کے باپ ہوں گے۔“ (روم 4:18، 19) اور اُن کی یہ اُمید پوری ہوئی۔ اُن کا بیٹا اِضحاق پیدا ہوا جن کی وہ بڑے عرصے سے اُمید کر رہے تھے۔—روم 4:20-22۔
17. ہم کیسے جانتے ہیں کہ ہم خدا کے دوست بن کر اُس کی نظر میں نیک ٹھہر سکتے ہیں؟
17 ہم بھی اَبراہام کی طرح خدا کو خوش کر سکتے ہیں اور اُس کی نظر میں نیک ٹھہر سکتے ہیں۔ اِس بات پر زور دینے کے لیے پولُس رسول نے کہا: ”یہ الفاظ کہ ”اُن کو نیک قرار دیا گیا“ صرف اَبراہام کے لیے نہیں لکھے گئے بلکہ ہمارے لیے بھی جنہیں نیک قرار دیا جائے گا کیونکہ ہم اُس پر ایمان رکھتے ہیں جس نے ہمارے مالک یسوع کو مُردوں میں سے زندہ کِیا۔“ (روم 4:23، 24) اَبراہام کی طرح ہمیں بھی یہوواہ پر ایمان رکھنا چاہیے، اچھے کام کرنے چاہئیں اور اِس بات کی پکی اُمید رکھنی چاہیے کہ یہوواہ کے وعدے پورے ہوں گے۔ رومیوں 5 باب میں پولُس نے اُمید کے بارے میں کچھ اَور باتیں بھی کیں جن پر ہم اگلے مضمون میں بات کریں گے۔
گیت نمبر 28: یہوواہ کے دوست کون ہیں؟
a ہم یہوواہ کو خوش کرنا اور اُس کی نظر میں نیک ٹھہرنا چاہتے ہیں۔ اِس مضمون میں ہم پولُس اور یعقوب کی لکھی کچھ باتوں پر غور کر کے دیکھیں گے کہ ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں۔ اور یہوواہ کو خوش کرنے کے لیے اُس پر ایمان رکھنا اور صحیح کام کرنا کیوں ضروری ہے۔
b تصویروں کی وضاحت: پولُس نے یہودی مذہب سے مسیحی بننے والے لوگوں کو بتایا کہ وہ ”شریعت“ میں بتائے گئے کاموں جیسے کہ اپنے کپڑوں پر نیلا دھاگہ لگانے، عیدِفسح منانے اور خود کو پاک صاف رکھنے پر اپنا دھیان رکھنے کی بجائے یہوواہ پر ایمان رکھنے پر اپنا دھیان رکھیں۔
c تصویر کی وضاحت: یعقوب نے بتایا کہ ہمیں اپنے ایمان کو ثابت کرنے کے لیے دوسروں کی بھلائی کے لیے کام کرنے چاہئیں جیسے کہ ضرورتمندوں کی مدد کرنا۔