مطالعے کا مضمون نمبر 51
گیت نمبر 3: یہوواہ، ہمارا سہارا اور آسرا
یہوواہ کی نظر میں آپ کا ایک ایک آنسو قیمتی ہے
”میرے آنسوؤں کو اپنی مشک میں جمع کر لے۔ وہ تیری کتاب میں لکھے ہیں۔“—زبور 56:8۔
غور کریں کہ . . .
جب بھی ہم کسی مشکل سے گزر رہے ہوتے ہیں تو یہوواہ ہمارے جذبات کو اچھی طرح سے سمجھتا ہے اور وہ اُس مشکل وقت میں ہماری مدد کرتا ہے تاکہ ہم بہتر محسوس کریں۔
1-2. کن باتوں کی وجہ سے ہماری آنکھوں میں آنسو آ سکتے ہیں؟
بےشک ہم سبھی کی آنکھوں میں کبھی نہ کبھی آنسو ضرور آئے ہوں گے۔ جب ہماری زندگی میں کوئی اچھی بات ہوتی ہے تو ہو سکتا ہے کہ ہماری آنکھوں میں خوشی کے آنسو آ جائیں۔ مثال کے طور پر شاید جب آپ کا بچہ پیدا ہوا، آپ کو کوئی خوبصورت بات یاد آئی یا جب آپ اپنے کسی دوست سے کئی سالوں بعد ملے تو آپ کی آنکھیں خوشی سے نم ہو گئیں۔
2 لیکن زیادہتر وقت ہماری آنکھوں میں آنسو تب آتے ہیں جب ہمارا دل دُکھ سے چُور ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر جب کوئی ہمیں بہت مایوس کرتا ہے یا ہمارے ساتھ بُرا سلوک کرتا ہے تو ہماری آنکھیں بھر آتی ہیں۔ شاید ہمیں اُس وقت بھی بہت رونا آئے جب ہم بیمار ہونے یا اپنے کسی عزیز کو موت کے ہاتھوں کھو دینے کی وجہ سے شدید تکلیف سے گزر رہے ہوتے ہیں۔ ایسی صورت میں شاید ہم بالکل ویسا ہی محسوس کریں جیسا یرمیاہ نبی نے اُس وقت کِیا جب بابلیوں نے یروشلم کو تباہ کر دیا تھا۔ اُنہوں نے کہا: ”میری آنکھوں سے آنسوؤں کی نہریں جاری ہیں۔ میری آنکھیں . . . تھمتی نہیں۔ اُن کو آرام نہیں۔“—نوحہ 3:48، 49۔
3. یہوواہ کو اپنے بندوں کو تکلیف میں دیکھ کر کیسا محسوس ہوتا ہے؟ (یسعیاہ 63:9)
3 جب ہم کسی تکلیف سے گزرتے ہیں تو یہوواہ جانتا ہے کہ اُس تکلیف کو سہتے ہوئے ہم نے کتنے آنسو بہائے ہیں۔ اُس کے کلام میں ہمیں یقین دِلایا گیا ہے کہ وہ اپنے بندوں کی تکلیفوں سے اچھی طرح واقف ہے اور جب وہ اُسے مدد کے لیے پکارتے ہیں تو وہ اُن کی سنتا ہے۔ (زبور 34:15) سچ ہے کہ یہوواہ ہمارے آنسوؤں کو دیکھتا ہے اور ہماری اِلتجاؤں کو سنتا ہے لیکن وہ اِس سے بھی بڑھ کر ہمارے لیے کچھ کرتا ہے۔ ایک شفیق باپ کی طرح یہوواہ کو اپنے کسی بچے کو روتا ہوا دیکھ کر بہت تکلیف پہنچتی ہے۔ وہ نہ صرف اُس کے درد کو محسوس کرتا ہے بلکہ اُس کی مدد کرنے کے لیے فوراً قدم بھی اُٹھاتا ہے۔—یسعیاہ 63:9 کو پڑھیں۔
4. ہم بائبل سے کن کی مثالوں پر غور کریں گے اور اِس سے ہم یہوواہ کے بارے میں کیا سیکھیں گے؟
4 یہوواہ نے اپنے کلام میں ہمیں بتایا ہے کہ اُسے اُس وقت کیسا لگا جب اُس نے اپنے بندوں کی آنکھوں میں آنسو دیکھے۔ اُس نے ہمیں یہ بھی بتایا ہے کہ اُس نے اُن کی مدد کیسے کی۔ یہ بات ہم حنّہ، داؤد اور بادشاہ حِزقیاہ کی مثال سے صاف طور پر دیکھ سکتے ہیں۔ آئیے دیکھیں کہ خدا کے یہ بندے کس وجہ سے روئے؟ یہوواہ نے اُن کے آنسوؤں کو دیکھ کر اُن کے لیے کیا کِیا؟ اور ہمیں اُن کی مثال سے اُس وقت تسلی کیسے ملتی ہے جب دُکھی ہونے، کسی سے دھوکا کھانے اور نااُمید ہونے کی وجہ سے ہماری آنکھوں میں آنسو آتے ہیں؟
دُکھ کی وجہ سے آنے والے آنسو
5. حنّہ جس صورتحال سے گزر رہی تھیں، اُس کی وجہ سے وہ کیسا محسوس کر رہی تھیں؟
5 حنّہ کو کئی مسئلوں کا سامنا تھا جن کی وجہ سے اُنہیں بہت رونا آتا تھا۔ ایک مسئلہ یہ تھا کہ اُن کے شوہر کی ایک اَور بیوی بھی تھی۔ (1-سمو 1:1، 2) حنّہ کی سوتن فِنِنّہ اُن سے سخت نفرت کرتی تھی اور اُنہیں نیچا دِکھانے کی کوشش کرتی تھی۔ اپنی سوتن کے ہاتھوں تکلیف سہنے کے ساتھ ساتھ حنّہ کی زندگی میں ایک اَور بڑا دُکھ بھی تھا۔ حنّہ بےاولاد تھیں جبکہ فِنِنّہ کے کئی بچے تھے۔ فِنِنّہ حنّہ کے بےاولاد ہونے کی وجہ سے بڑی بےرحمی سے اُنہیں طعنے مارتی تھی۔ اگر آپ حنّہ کی جگہ ہوتے تو آپ کیسا محسوس کرتے؟ ”حنّہ کا دل تلخی سے“ اِتنا بھر گیا تھا کہ ”وہ روتی تھیں اور کچھ نہیں کھاتی تھیں۔“—1-سمو 1:6، 7، 10۔
6. حنّہ نے تسلی پانے کے لیے کیا کِیا؟
6 حنّہ کو تسلی کیسے ملی؟ حنّہ کو خیمۂاِجتماع میں یہوواہ کی عبادت کرنے سے بہت تسلی ملی۔ وہاں وہ شاید صحن کے دروازے کے آسپاس ”یہوواہ سے دُعا کرنے لگیں اور بےتحاشا رونے لگیں۔“ پھر اُنہوں نے یہوواہ سے مِنت کی: ’اَے یہوواہ! تُو اپنی بندی کی تکلیف پر نظر کر اور مجھے یاد فرما۔‘ (1-سمو 1:10، 11) حنّہ نے یہوواہ کے سامنے اپنا دل اُنڈیل دیا۔ ذرا سوچیں کہ اپنی اِس عزیز بیٹی کو روتا دیکھ کر یہوواہ کا دل کتنا دُکھی ہوا ہوگا اور وہ اُسے کتنی زیادہ تسلی دینا چاہتا ہوگا!
7. حنّہ کو اپنا دل یہوواہ کے سامنے اُنڈیل دینے سے تسلی کیسے ملی؟
7 جب حنّہ نے دل کھول کر یہوواہ کو اپنی ساری مشکلیں بتائیں اور جب کاہنِاعظم عیلی نے اُن کا حوصلہ بڑھایا تو حنّہ کو کیسا محسوس ہوا؟ بائبل میں ہم پڑھتے ہیں: ”اِس کے بعد حنّہ وہاں سے چلی گئیں اور کھانا کھایا اور اُن کا چہرہ اُداس نہیں رہا۔“ (1-سمو 1:17، 18) حالانکہ حنّہ کی صورتحال فوراً نہیں بدل گئی تھی لیکن اُن کے دل کو سکون مل گیا تھا۔ حنّہ نے اپنی پریشانیوں کا بھاری بوجھ یہوواہ پر ڈال دیا۔ یہوواہ نے حنّہ کی پریشانیوں کو دیکھا، اُن کی سسکیوں کو سنا اور بعد میں اُنہیں برکت دیتے ہوئے ایک بیٹے سے بھی نوازا۔—1-سمو 1:19، 20؛ 2:21۔
8-9. ہم سب کو عبادتوں میں جانے کی پوری کوشش کیوں کرنی چاہیے؟ (عبرانیوں 10:24، 25) (تصویر کو بھی دیکھیں۔)
8 ہم کیا سیکھتے ہیں؟ کیا آپ کسی ایسی مشکل سے گزر رہے ہیں جس کی وجہ سے آپ اِتنے دُکھی ہیں کہ آپ کے آنسو نہیں تھمتے؟ شاید آپ کے گھر کا کوئی فرد یا آپ کا کوئی دوست فوت ہو گیا ہے اور اِس غم کی وجہ سے آپ بالکل ٹوٹ گئے ہیں۔ سچ ہے کہ جب ایسا ہوتا ہے تو ہم اکیلے رہنا چاہتے ہیں اور ایسا محسوس کرنا غلط نہیں۔ لیکن جس طرح حنّہ کو خیمۂاِجتماع جانے سے تسلی ملی اُسی طرح آپ کو بھی عبادتوں میں جانے سے تسلی مل سکتی ہے، اُس وقت بھی جب دُکھ اور غم سے نڈھال ہونے کی وجہ سے آپ کا عبادت میں جانے کا دل نہیں چاہ رہا ہوتا۔ (عبرانیوں 10:24، 25 کو پڑھیں۔) جب ہم عبادت کے دوران بائبل سے تسلی بھری آیتیں سنتے ہیں تو یہوواہ ہماری مدد کرتا ہے کہ ہم دُکھی باتوں کی بجائے اچھی باتوں کے بارے میں سوچیں۔ اِس طرح ہم بہتر محسوس کرتے ہیں اور اپنے جذبات کو قابو میں رکھ پاتے ہیں، بھلے ہی ہماری صورتحال فوراً نہیں بدل جاتی۔
9 جب ہم عبادت میں جاتے ہیں تو ہم اپنے ہمدرد بہن بھائیوں کے ساتھ ہوتے ہیں جن کی حوصلہافزا باتوں اور محبت سے ہمارے دُکھی دل کو تسلی مل جاتی ہے۔ (1-تھس 5:11، 14) ذرا ایک بھائی کی مثال پر غور کریں جو ایک خصوصی پہلکار ہیں اور جن کی بیوی فوت ہو گئی ہیں۔ اُنہوں نے کہا: ”مَیں ابھی بھی اپنی بیوی کو یاد کر کے بہت روتا ہوں۔ کبھی کبھار تو مَیں ایک کونے میں بیٹھ جاتا ہوں اور بس روتا ہی رہتا ہوں۔ لیکن اِجلاسوں پر جانے سے مجھے بہت حوصلہ ملتا ہے۔ اپنے بہن بھائیوں کی شفقت بھری باتیں سُن کر میرے دل کو بہت سکون ملتا ہے۔ چاہے اِجلاس پر جانے سے پہلے مَیں جتنا بھی دُکھی اور پریشان ہوں، وہاں پہنچ کر مَیں ہمیشہ اچھا محسوس کرتا ہوں۔“ تو جب ہم عبادتوں میں جاتے ہیں تو یہوواہ ہمارے بہن بھائیوں کے ذریعے ہماری مدد کرتا ہے۔
10. جب ہم دُکھ سے چُور ہوتے ہیں تو ہم حنّہ کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟
10 حنّہ کو دُعا میں اپنا دل یہوواہ کے سامنے اُنڈیل دینے سے بھی بہت تسلی ملی۔ آپ بھی اِس یقین کے ساتھ ”اپنی ساری پریشانیاں[یہوواہ]پر ڈال“ سکتے ہیں کہ وہ آپ کی سنے گا۔ (1-پطر 5:7) ذرا ایک بہن کی مثال پر غور کریں جس کے شوہر کو کچھ ڈاکوؤں نے لُوٹتے ہوئے مار ڈالا۔ اُس نے کہا: ”مجھے ایسے لگا جیسے کسی نے میرے دل کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے ہوں اور اب یہ کبھی نہیں جُڑ پائے گا۔ لیکن جب مَیں اپنے شفیق آسمانی باپ یہوواہ سے دُعا کرتی تھی تو مجھے بہت تسلی ملتی تھی۔ کبھی کبھار تو مَیں دُعا میں صحیح طرح سے اپنے جذبات کا اِظہار بھی نہیں کر پاتی تھی لیکن یہوواہ پھر بھی اِنہیں سمجھتا تھا۔ جب مَیں جذباتی طور پر بالکل ٹوٹ جاتی تھی تو مَیں یہوواہ سے سکون کے لیے دُعا کرتی تھی۔ مَیں فوراً محسوس کرتی تھی کہ میرے دل اور دماغ پر اِطمینان چھا رہا ہے۔ اِس طرح مَیں ضروری کاموں کو کرنے کی ہمت جٹا پاتی تھی۔“ جب آپ اپنے دُکھی دل کو یہوواہ کے سامنے کھول کر رکھ دیتے ہیں تو آپ کے آنسوؤں کا اُس پر گہرا اثر ہوتا ہے۔ وہ آپ کے درد کو محسوس کرتا ہے۔ بھلے ہی آپ کی پریشانی اُس وقت ختم نہیں ہو جاتی لیکن یہوواہ آپ کے دُکھی دل پر مرہم لگاتا ہے اور آپ کو اِطمینان دیتا ہے۔ (زبور 94:19؛ فِل 4:6، 7) وہ دیکھ رہا ہے کہ آپ اُس کا وفادار رہنے کی کتنی کوشش کر رہے ہیں اور وہ اِس کے لیے آپ کو اجر بھی دے گا۔—عبر 11:6۔
دھوکا کھانے کی وجہ سے آنے والے آنسو
11. جب داؤد کے دُشمنوں نے اُن کے ساتھ بُرا سلوک کِیا تو داؤد کو کیسا لگا؟
11 داؤد کو اپنی زندگی میں ایسی بہت سی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑا جن کی وجہ سے اُنہوں نے بہت آنسو بہائے۔ اُنہیں بہت سے لوگوں کی نفرت سہنی پڑی۔ اُن کے تو کچھ گھر والوں اور قابلِبھروسا دوستوں نے بھی اُن کی پیٹھ پر وار کِیا اور اُنہیں نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ (1-سمو 19:10، 11؛ 2-سمو 15:10-14، 30) ایک وقت تو ایسا آیا جب داؤد نے کہا: ”مَیں آہیں بھرتے بھرتے تھک چُکا ہوں؛ مَیں ساری ساری رات اپنا بستر آنسوؤں سے بھگوتا رہتا ہوں؛ میرا پلنگ آنسوؤں کے سیلاب میں ڈوب جاتا ہے۔“ داؤد نے ایسا کیوں محسوس کِیا؟ اُنہوں نے کہا: ”اذیت دینے والوں کی وجہ سے۔“ (زبور 6:6، 7) داؤد کو اذیت دینے والوں نے اُن کے ساتھ اِتنا بُرا سلوک کِیا کہ اُن کے آنسوؤں روکے نہیں رُکتے تھے۔
12. زبور 56:8 کے مطابق داؤد کو کس بات کا یقین تھا؟
12 حالانکہ داؤد کی زندگی مشکلوں سے بھری ہوئی تھی لیکن اُنہیں اِس بات کا پکا یقین تھا کہ یہوواہ اُن سے محبت کرتا ہے۔ اُنہوں نے لکھا: ”یہوواہ میرے رونے کی آواز ضرور سنے گا۔“ (زبور 6:8) ایک اَور موقعے پر داؤد نے بڑے ہی خوبصورت الفاظ میں یہوواہ کی محبت کو بیان کِیا۔ اُن کی یہ بات ہمیں زبور 56:8 میں ملتی ہے۔ (اِس آیت کو پڑھیں۔) اِن آیتوں کو پڑھ کر ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ یہوواہ ہم سے کتنا پیار کرتا ہے اور اُسے ہماری کتنی فکر ہے۔ داؤد کو ایسے لگا جیسے یہوواہ اُن کے آنسوؤں کو اپنی مشک میں جمع کر رہا ہے یا اپنی کتاب میں لکھ رہا ہے۔ داؤد کو یقین تھا کہ یہوواہ اُن کے درد کو دیکھ رہا ہے اور وہ اِسے کبھی نہیں بھولے گا۔ داؤد کو اِس بات کا بھی پکا یقین تھا کہ اُن کا آسمانی باپ نہ صرف یہ دیکھ رہا ہے کہ وہ کس تکلیف سے گزر رہے ہیں بلکہ وہ یہ بھی دیکھ رہا ہے کہ اِس تکلیف کا اُن پر کیا اثر ہو رہا ہے۔
13. جب دوسرے ہمیں مایوس کرتے ہیں تو ہمیں کس بات سے تسلی مل سکتی ہے؟ (تصویر کو بھی دیکھیں۔)
13 ہم کیا سیکھتے ہیں؟ کیا آپ اِس وجہ سے مایوس اور دُکھی ہیں کیونکہ ایک ایسے شخص نے آپ کا دل توڑا ہے جس پر آپ بہت بھروسا کِیا کرتے تھے؟ ہو سکتا ہے کہ آپ کے کسی عزیز نے یہوواہ کی عبادت کرنا چھوڑ دی یا جس شخص کو آپ شادی کے اِرادے سے جاننے کی کوشش کر رہے تھے، اُس نے یا پھر آپ کے جیون ساتھی نے آپ کو اچانک سے چھوڑ دیا۔ غور کریں کہ ایک بھائی پر اُس وقت کیا بیتی جب اُس کی بیوی نے زِناکاری کی اور اُسے چھوڑ دیا۔ اُس نے کہا: ”مجھے بہت دھچکا لگا۔ مجھے یقین نہیں آ رہا تھا کہ میرے ساتھ ایسا ہوا ہے۔ مَیں خود کو بےکار سمجھنے لگا۔ مجھے بہت زیادہ دُکھ ہوا اور غصہ آیا۔“ اگر کسی نے آپ کو دھوکا دیا ہے یا آپ کو بہت زیادہ مایوس کِیا ہے تو آپ کو اِس بات سے تسلی مل سکتی ہے کہ یہوواہ آپ کا ساتھ کبھی نہیں چھوڑے گا۔ اُس بھائی نے کہا: ”مجھے احساس ہوا کہ اِنسانی رشتے کبھی بھی ٹوٹ سکتے ہیں۔ لیکن یہوواہ ہماری چٹان ہے۔ وہ ہمیشہ ہمارے ساتھ کھڑا رہتا ہے۔ وہ اپنے وفادار بندوں کو کبھی نہیں چھوڑتا۔“ (زبور 37:28) یہ بھی یاد رکھیں کہ کسی بھی اِنسان سے زیادہ یہوواہ آپ سے محبت کرتا ہے۔ سچ ہے کہ جب کوئی ہمیں چھوڑ دیتا ہے تو ہمیں بہت تکلیف پہنچتی ہے اور ہمیں لگتا ہے کہ ہماری کوئی قدر نہیں ہے۔ لیکن یہوواہ ہمارے بارے میں اپنے احساسات نہیں بدلتا۔ وہ ہماری اُتنی ہی قدر کرتا ہے جتنی وہ پہلے کِیا کرتا تھا۔ (روم 8:38، 39) تو کبھی نہ بھولیں کہ اِنسان چاہے ہمارے ساتھ جیسا بھی سلوک کرے، ہمارا آسمانی باپ ہم سے کبھی محبت کرنا نہیں چھوڑے گا۔
14. زبور 34:18 میں ہمیں کس بات کا یقین دِلایا گیا ہے؟
14 اگر آپ نے کسی سے دھوکا کھایا ہے تو آپ کو زبور 34:18 میں لکھے داؤد کے الفاظ سے بہت حوصلہ مل سکتا ہے۔ (اِس آیت کو پڑھیں۔) ایک کتاب میں بتایا گیا ہے کہ اِصطلاح ”جن کا حوصلہ ٹوٹ چُکا ہے،“ اُن لوگوں کی طرف اِشارہ کر سکتی ہے ”جن کے پاس کسی اچھی بات کی اُمید نہیں رہتی۔“ اگر ہم ایسا محسوس کرتے ہیں تو یہوواہ ہماری مدد کیسے کرتا ہے؟ وہ ہمارے ”قریب“ آ جاتا ہے۔ وہ ایک ایسی ماں یا باپ کی طرح ہے جو اپنے روتے ہوئے بچے کو اپنی بانہوں میں بھر لیتا ہے اور اُسے تسلی دیتا ہے۔ جب ہم کسی سے دھوکا کھانے یا اُس کا ساتھ چھوڑ دینے کی وجہ سے تکلیف سے گزرتے ہیں تو یہوواہ ہماری تکلیف کو محسوس کرتا ہے اور فوراً ہماری مدد کرنے کے لیے اپنا ہاتھ آگے بڑھاتا ہے۔ وہ ہمارے دل پر لگے زخموں پر مرہم لگانا چاہتا ہے۔ اُس نے ہمیں بہت سی ایسی اچھی باتوں کی اُمید دی ہے جن سے ہم ابھی مشکلوں میں ثابتقدم رہ سکتے ہیں۔—یسع 65:17۔
نااُمیدی کی وجہ سے آنے والے آنسو
15. حِزقیاہ کو کس صورتحال کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے وہ روئے؟
15 جب یہوداہ کے بادشاہ حِزقیاہ 39 سال کے تھے تو اُنہیں پتہ چلا کہ اُنہیں ایک جانلیوا بیماری ہے۔ یہوواہ کے نبی یسعیاہ نے حِزقیاہ کو بتایا کہ وہ اپنی اِس بیماری کی وجہ سے مر جائیں گے۔ (2-سلا 20:1) حِزقیاہ کو اُمید کی کوئی کِرن نظر نہیں آ رہی تھی۔ وہ اپنی موت کی خبر کو سُن کر اِتنا ٹوٹ گئے کہ وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے۔ اُنہوں نے شدت سے یہوواہ سے مدد کے لیے اِلتجائیں کیں۔—2-سلا 20:2، 3۔
16. حِزقیاہ نے آنسو بہا بہا کر یہوواہ سے جو اِلتجائیں کیں، اُسے سُن کر یہوواہ نے کیا کِیا؟
16 حِزقیاہ کے آنسوؤں اور اُن کی اِلتجاؤں کا یہوواہ کے دل پر گہرا اثر ہوا۔ اِس لیے یہوواہ نے بڑے پیار سے اُن سے کہا: ”مَیں نے تمہاری دُعا سنی ہے۔ مَیں نے تمہارے آنسو دیکھے ہیں۔ مَیں تمہیں ٹھیک کر رہا ہوں۔“ یہوواہ نے حِزقیاہ پر رحم کِیا اور یسعیاہ نبی کے ذریعے یہ وعدہ کِیا کہ وہ حِزقیاہ کی عمر بڑھائے گا اور یروشلم کو اسوریوں کے ہاتھ سے بچانے میں اُن کی مدد بھی کرے گا۔—2-سلا 20:4-6۔
17. جب ہمیں صحت کے سنگین مسئلوں کا سامنا ہوتا ہے تو یہوواہ ہمیں سہارا کیسے دیتا ہے؟ (زبور 41:3) (تصویر کو بھی دیکھیں۔)
17 ہم کیا سیکھتے ہیں؟ کیا آپ صحت کے کسی ایسے مسئلے کا سامنا کر رہے ہیں جس کے ٹھیک ہونے کی کوئی اُمید نظر نہیں آ رہی؟ اگر ایسا ہے تو دل کھول کر یہوواہ کو اپنے احساسات بتائیں اور اگر اِس دوران آپ رونا چاہتے ہیں تو کُھل کر روئیں۔ بائبل میں ہمیں یقین دِلایا گیا ہے کہ یہوواہ ”عظیم رحمتوں کا باپ ہے اور بڑی تسلی بخشتا ہے۔“ (2-کُر 1:3، 4) سچ ہے کہ آج ہم اِس بات کی توقع نہیں کر سکتے کہ یہوواہ معجزہ کر کے ہماری ساری مشکلوں کو ختم کر دے۔ لیکن ہم تسلی پانے کے لیے ہمیشہ اُس پر آس لگا سکتے ہیں۔ (زبور 41:3 کو پڑھیں۔) یہوواہ اپنی پاک روح کے ذریعے ہمیں اپنی مشکلوں سے لڑنے کے لیے طاقت، دانشمندی اور اِطمینان دیتا ہے۔ (اَمثا 18:14؛ فِل 4:13) اُس نے اپنے کلام میں ہمیں اِس بات کی اُمید بھی دی ہے کہ مستقبل میں ہر طرح کی بیماری کا نامونشان مٹ جائے گا۔—یسع 33:24۔
18. جب آپ کسی سخت مشکل کا سامنا کر رہے ہوتے ہیں تو آپ کو بائبل کی کس آیت سے تسلی ملتی ہے؟ (بکس ” ایسے تسلی بھرے الفاظ جن سے ہمارے آنسو تھم سکتے ہیں“ کو دیکھیں۔)
18 یہوواہ نے حِزقیاہ سے جو کچھ کہا، اُس سے حِزقیاہ کو بہت تسلی ملی۔ آج ہمیں بھی بائبل میں لکھی یہوواہ کی باتوں سے بہت تسلی مل سکتی ہے۔ یہوواہ نے اپنے کلام میں ایسی بہت سی تسلیبخش باتیں لکھوائی ہیں جن سے مشکلوں کا سامنا کرتے وقت ہمارا حوصلہ بڑھ سکتا ہے۔ (روم 15:4) جب مغربی افریقہ میں رہنے والی ایک بہن کو پتہ چلا کہ اُسے کینسر ہے تو وہ بہت روتی تھی۔ اُس نے کہا: ”ایک آیت جس سے مجھے بہت زیادہ تسلی ملی، وہ یسعیاہ 26:3 ہے۔ سچ ہے کہ کئی بار ہم کسی مشکل صورتحال کو نہیں بدل سکتے لیکن اِس آیت سے مجھے یقین ہو گیا ہے کہ یہوواہ ہمیں ایسا اِطمینان دیتا ہے جس سے ہم اُس مشکل صورتحال کے حوالے سے اپنی سوچ کو ضرور بدل سکتے ہیں۔“ کیا آپ کے ذہن میں بھی بائبل کی کوئی ایسی خاص آیت ہے جسے پڑھ کر آپ کو اُس وقت بہت حوصلہ ملتا ہے جب آپ کسی سخت مشکل کا سامنا کر رہے ہوتے ہیں، یہاں تک کہ ایسی مشکل کا جس میں آپ کو اُمید کی کوئی کِرن نظر نہیں آتی؟
19. ہم کس طرح کے مستقبل کی اُمید رکھ سکتے ہیں؟
19 ہم آخری زمانے کے بالکل آخری وقت میں رہ رہے ہیں۔ اِس لیے ہم یہ توقع کر سکتے ہیں کہ ہمیں ایسی بہت سی باتوں کا سامنا ہوگا جن کی وجہ سے ہمارے آنسو تھمنے کی بجائے اَور زیادہ بہیں گے۔ لیکن جیسے کہ ہم نے حنّہ، داؤد اور بادشاہ حِزقیاہ کی مثال سے دیکھا، یہوواہ ہمارے آنسوؤں کو دیکھتا ہے اور اِن کی وجہ سے بہت دُکھی ہو جاتا ہے۔ اُس کی نظر میں ہمارا ایک ایک آنسو بہت قیمتی ہے اور وہ اِنہیں یاد رکھتا ہے۔ اِس لیے جب ہم کسی مشکل سے گزر رہے ہوتے ہیں تو ہمیں دُعا میں یہوواہ کے سامنے اپنا دل اُنڈیل دینا چاہیے۔ ہمیں خود کو اپنی کلیسیا کے بہن بھائیوں سے بھی الگ نہیں کرنا چاہیے جو ہم سے بہت محبت کرتے ہیں۔ اِس کے علاوہ ہمیں بائبل کو بھی پڑھتے رہنا چاہیے تاکہ ہم یہوواہ سے تسلی پا سکیں۔ اگر ہم ایسا کریں گے تو ہم اِس بات کا پکا یقین رکھ سکتے ہیں کہ ہم مشکل وقت میں یہوواہ کے وفادار رہیں گے اور وہ ہمیں اِس کا اجر دے گا۔ اِس اجر میں یہوواہ کا یہ شاندار وعدہ بھی شامل ہے کہ وہ ہمارے اُن سب آنسوؤں کو پونچھ دے گا جو دُکھی ہونے، کسی سے دھوکا کھانے یا پھر نااُمید ہونے کی وجہ سے ہماری آنکھوں میں آ جاتے ہیں۔ (مُکا 21:4) مستقبل میں اگر ہماری آنکھوں میں آنسو آئیں گے تو وہ صرف خوشی کے ہی آنسو ہوں گے۔
گیت نمبر 4: یہوواہ میرا چوپان ہے