مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 38

نوجوانو!‏ آپ کی زندگی کیسی ہوگی؟‏

نوجوانو!‏ آپ کی زندگی کیسی ہوگی؟‏

‏”‏فہم تیری حفاظت کرے گا۔“‏‏—‏اَمثا 2:‏11‏۔‏

گیت نمبر 135‏:‏ نوجوانوں سے یہوواہ کی گزارش

مضمون پر ایک نظر a

1.‏ یوآس، یوسیاہ اور عُزیاہ کو کس مشکل صورتحال کا سامنا ہوا؟‏

 اگر آپ کو بہت چھوٹی عمر میں خدا کے بندوں پر حکمرانی کرنے کے لیے چُنا جاتا تو آپ کو کیسا لگتا؟ آپ اپنی طاقت اور اِختیار کو کیسے اِستعمال کرتے؟ بائبل میں کچھ ایسے لوگوں کے بارے میں بتایا گیا ہے جو بہت چھوٹی عمر میں یہوداہ کے بادشاہ بنے۔ مثال کے طور پر یوآس سات سال کی عمر میں، عُزیاہ سولہ سال کی عمر میں اور یوسیاہ آٹھ سال کی عمر میں بادشاہ بنے۔ اِتنی چھوٹی عمر میں اُن کے کندھوں پر کتنی بھاری ذمے‌داری آ گئی تھی!‏ یہ ذمے‌داری نبھانا آسان نہیں تھا۔ لیکن یہوواہ اور دوسرے لوگوں کی مدد سے اُنہوں نے بہت سے اچھے کام کیے۔‏

2.‏ ہمیں یوآس، یوسیاہ اور عُزیاہ کی مثال پر کیوں غور کرنا چاہیے؟‏

2 ہم بادشاہ یا ملکہ تو نہیں ہیں لیکن ہم یوآس، عُزیاہ اور یوسیاہ سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ اُنہوں نے کچھ اچھے فیصلے کیے اور کچھ بُرے۔ اُن کی مثال سے ہم دیکھ پائیں گے کہ اچھے دوست چُننا، خاکسار رہنا اور یہوواہ کو خوش کرنے کے لیے اُس کی سوچ جاننا کیوں ضروری ہے۔‏

اچھے دوست چُنیں

ہم اچھے دوستوں کے مشورے ماننے سے یوآس کی مثال پر عمل کر سکتے ہیں۔ (‏پیراگراف نمبر 3، 7 کو دیکھیں۔)‏ c

3.‏ کاہن یہویدع نے اچھے فیصلے کرنے میں بادشاہ یوآس کی مدد کیسے کی؟‏

3 یوآس کی طرح اچھے فیصلے کریں۔‏ جب بادشاہ یوآس چھوٹے تھے تو اُنہوں نے بہت اچھا فیصلہ کِیا۔ اُن کے والد فوت ہو چُکے تھے۔ اِس لیے اُنہوں نے کاہنِ‌اعظم یہویدع کی ہدایتوں پر عمل کِیا۔ یہویدع نے اُنہیں بالکل ایسے ہدایتیں دیں جیسے وہ اُن کے اپنے بیٹے ہوں۔ اِن ہدایتوں کی وجہ سے یوآس نے فیصلہ کِیا کہ وہ خود بھی یہوواہ کی عبادت کریں گے اور دوسروں کی بھی ایسا کرنے میں مدد کریں گے۔ اُنہوں نے تو ہیکل کی مرمت کرانے کا بندوبست بھی کِیا۔—‏2-‏توا 24:‏1، 2،‏ 4،‏ 13، 14‏۔‏

4.‏ جب ہم یہوواہ کے حکموں سے پیار کرتے اور اِنہیں مانتے ہیں تو ہمیں کیا فائدہ ہوتا ہے؟ (‏اَمثال 2:‏1،‏ 10-‏12‏)‏

4 اگر آپ کے امی ابو یا کوئی اَور آپ کو یہوواہ سے محبت کرنا اور اُس کے معیاروں کے مطابق زندگی گزارنا سکھا رہا ہے تو یہ آپ کے لیے بہت بڑی نعمت ہے۔ ‏(‏اَمثال 2:‏1،‏ 10-‏12 کو پڑھیں۔)‏ آپ کے امی ابو آپ کو کئی طرح سے تربیت دے سکتے ہیں۔ ذرا غور کریں کہ کاتیا نام کی بہن کے ابو نے اچھے فیصلے کرنے میں اُن کی مدد کیسے کی۔ جب اُن کے ابو ہر روز اُنہیں سکول چھوڑنے جاتے تھے تو راستے میں وہ اُن سے روزانہ کی آیت پر بات کرتے تھے۔ بہن کاتیا نے کہا:‏ ”‏اِس بات‌چیت سے مجھے مدد ملتی تھی کہ مَیں اُس دن آنے والی مشکلوں سے نمٹ سکوں۔“‏ ہو سکتا ہے کہ آپ کے امی ابو بائبل کی تعلیم کو ذہن میں رکھ کر گھر میں کچھ اصول بنائیں۔ لیکن شاید آپ کو لگنے لگے کہ اِن اصولوں کی وجہ سے آپ کی آزادی چھن رہی ہے۔ کیا چیز اپنے امی ابو کی بات ماننے میں آپ کی مدد کر سکتی ہے؟ انستاسیا نام کی بہن کو آج بھی یاد ہے کہ جب اُن کے امی ابو کوئی اصول بناتے تھے تو وہ اُنہیں یہ اصول بنانے کی وجہ بھی بتاتے تھے۔ بہن انستاسیا نے کہا:‏ ”‏اِس وجہ سے مَیں یہ سمجھ پائی کہ یہ اصول میری آزادی چھیننے کے لیے نہیں بلکہ اِس بنائے جا رہے ہیں کیونکہ میرے امی ابو مجھ سے پیار کرتے ہیں اور مجھے محفوظ رکھنا چاہتے ہیں۔“‏

5.‏ آپ کے کاموں کا آپ کے ماں باپ پر اور یہوواہ کے ساتھ آپ کی دوستی پر کیا اثر ہوگا؟ (‏اَمثال 22:‏6؛‏ 23:‏15،‏ 24، 25‏)‏

5 جب آپ کے امی ابو آپ کو بائبل سے کوئی مشورہ دیتے ہیں اور آپ اُس پر عمل کرتے ہیں تو اُنہیں بہت خوشی ہوتی ہے۔ سب سے بڑھ کر آپ یہوواہ کو خوش کرتے ہیں اور اُس کے ساتھ آپ کی دوستی پکی ہو جاتی ہے۔ ‏(‏اَمثال 22:‏6؛‏ 23:‏15،‏ 24، 25 کو پڑھیں۔)‏ جب یوآس چھوٹے تھے تو اُنہوں نے ایسا کِیا۔ اُن کی مثال پر عمل کر کے آپ کو بہت فائدہ ہوگا۔‏

6.‏ کاہن یہویدع کے فوت ہو جانے کے بعد یوآس کن کے مشورے ماننے لگے اور اِس کے کیا نتیجے نکلے؟ (‏2-‏تواریخ 24:‏17، 18‏)‏

6 یوآس کے بُرے فیصلوں سے سبق سیکھیں۔‏ یہویدع کے فوت ہو جانے کے بعد یوآس نے بُرے دوست بنا لیے۔ ‏(‏2-‏تواریخ 24:‏17، 18 کو پڑھیں۔)‏ یوآس نے یہوداہ کے ایسے سرداروں کی بات سنی جو یہوواہ سے پیار نہیں کرتے تھے۔ شاید آپ بھی یہ بات مانیں گے کہ یوآس کو اِن لوگوں سے دُور ہی رہنا چاہیے تھا کیونکہ اُن کی وجہ سے وہ بُرے کاموں میں پڑ گئے تھے۔ (‏اَمثا 1:‏10‏)‏ اُنہوں نے اپنے اِن دوستوں کی بات مانی جو بس نام کے ہی دوست تھے یہاں تک کہ جب یوآس کی پھوپھو کے بیٹے زکریاہ نے اُنہیں سمجھانے کی کوشش کی تو یوآس نے اُن کی جان لے لی۔ (‏2-‏توا 24:‏20، 21؛‏ متی 23:‏35‏)‏ یہ کتنی غلط حرکت تھی اور کتنی بڑی بے‌وقوفی!‏ یوآس شروع میں تو یہوواہ کے ساتھ ساتھ چلے لیکن بعد میں اُنہوں نے یہوواہ سے مُنہ موڑ لیا اور ایک قاتل بن گئے۔ آخرکار اُن کے اپنے ہی نوکروں نے اُنہیں مار ڈالا۔ (‏2-‏توا 24:‏22-‏25‏)‏ اگر وہ یہوواہ اور اُن لوگوں کی بات مانتے رہتے جو یہوواہ سے محبت کرتے تھے تو اُن کی زندگی کتنی فرق ہوتی!‏ اِس سے آپ نے کیا سبق سیکھا ہے؟‏

7.‏ ہمیں کن لوگوں سے دوستی کرنی چاہیے؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

7 یوآس نے جو فیصلہ کِیا، اُس سے ہم ایک سبق یہ سیکھتے ہیں کہ ہمیں ایسے لوگوں سے دوستی کرنی چاہیے جو یہوواہ سے پیار کرتے ہیں اور اُسے خوش کرنا چاہتے ہیں۔ ہمیں صرف اپنی عمر کے لوگوں سے ہی دوستی نہیں کرنی چاہیے۔ یاد رکھیں کہ یہویدع یوآس سے عمر میں بہت بڑے تھے۔ اپنے دوستوں کے حوالے سے خود سے یہ سوال پوچھیں:‏ ”‏کیا وہ یہوواہ پر ایمان کو مضبوط کرنے میں میری مدد کرتے ہیں؟ کیا وہ یہوواہ کی بات ماننے کی پوری کوشش کرتے ہیں اور ایسا کرنے میں میری مدد بھی کرتے ہیں؟ کیا وہ یہوواہ اور اُن باتوں کے بارے میں بات کرتے ہیں جو وہ بائبل سے سیکھتے ہیں؟ کیا وہ مجھے صرف وہی بتاتے ہیں جو مجھے سننا اچھا لگتا ہے یا کیا وہ میرے غلط کاموں پر مجھے ٹوکتے بھی ہیں؟“‏ (‏اَمثا 27:‏5، 6،‏ 17‏)‏ اگر آپ کے دوست یہوواہ سے پیار نہیں کرتے تو اُنہیں دوست بنانے سے آپ کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ لیکن اگر وہ یہوواہ سے محبت کرتے ہیں تو وہ آپ کی بھی یہوواہ کے قریب رہنے میں مدد کریں گے۔—‏اَمثا 13:‏20‏۔‏

8.‏ اگر ہم سوشل میڈیا اِستعمال کرتے ہیں تو ہمیں کن باتوں کو ذہن میں رکھنا چاہیے؟‏

8 سوشل میڈیا اپنے گھر والوں اور دوستوں سے رابطے میں رہنے کا بہت اچھا ذریعہ ہے۔ لیکن بہت سے لوگ اِسے دوسروں سے تعریفیں بٹورنے کے لیے اِستعمال کرتے ہیں۔ وہ اپنی خریدی ہوئی چیزوں یا اپنے کاموں کی تصویریں یا ویڈیوز ڈالتے ہیں۔ اگر آپ سوشل میڈیا اِستعمال کرتے ہیں تو خود سے پوچھیں:‏ ”‏کیا مَیں دوسروں سے تعریفیں بٹورنا چاہتا ہوں؟ کیا مَیں دوسروں کو کوئی اچھی بات بتانا چاہتا ہوں یا شیخی مارنا چاہتا ہوں؟ کیا سوشل میڈیا اِستعمال کرنے والے لوگوں کی سوچ، کاموں اور باتوں کا مجھ پر بھی اثر ہو رہا ہے؟“‏ بھائی ناتھن نار گورننگ باڈی کے رُکن تھے۔ اُنہوں نے ایک بہت اچھی بات کی۔ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏اِنسانوں کو خوش کرنے کی کوشش نہ کریں ورنہ آپ کسی کو بھی خوش نہیں کر سکیں گے۔ اِس کی بجائے یہوواہ کو خوش کریں تو آپ اُن تمام لوگوں کو خوش کر سکیں گے جو یہوواہ سے محبت رکھتے ہیں۔“‏

خاکسار رہیں

9.‏ یہوواہ نے عُزیاہ کی کیا کرنے میں مدد کی؟ (‏2-‏تواریخ 26:‏1-‏5‏)‏

9 عُزیاہ کی طرح اچھے فیصلے کریں۔‏ جب بادشاہ عُزیاہ چھوٹے تھے تو وہ بہت خاکسار تھے۔ اُنہوں نے ’‏یہوواہ کا طالب رہنا‘‏ سیکھا۔ وہ 68 سال تک زندہ رہے اور اُن کی زندگی کے زیادہ‌تر حصے میں اُنہیں یہوواہ کی طرف سے برکتیں ملتی رہیں۔ ‏(‏2-‏تواریخ 26:‏1-‏5 کو پڑھیں۔)‏ عُزیاہ نے بہت سی قوموں کو جنگ میں ہرایا اور یروشلیم کی حفاظت کا اچھا اِنتظام کِیا۔ (‏2-‏توا 26:‏6-‏15‏)‏ بے‌شک عُزیاہ بہت خوش تھے کہ وہ یہوواہ کی مدد سے اِتنا کچھ کر پائے۔—‏واعظ 3:‏12، 13‏۔‏

10.‏ عُزیاہ کے ساتھ کیا ہوا؟‏

10 عُزیاہ کے بُرے فیصلوں سے سبق سیکھیں۔‏ بادشاہ عُزیاہ کو دوسروں کو ہدایتیں دینے کی عادت ہو گئی تھی۔ اِس وجہ سے وہ شاید یہ سوچنے لگے تھے کہ اُنہیں یہوواہ کے حکموں کو ماننے کی ضرورت نہیں ہے؛ وہ جو چاہیں، کر سکتے ہیں۔ ایک دن عُزیاہ ہیکل میں گئے اور غرور میں آ کر قربان‌گاہ پر بخور جلانے کی کوشش کی۔ لیکن بادشاہوں کو یہ کام کرنے کی اِجازت نہیں تھی۔ (‏2-‏توا 26:‏16-‏18‏)‏ کاہنِ‌اعظم عزریاہ نے اُنہیں سمجھانے کی بہت کوشش کی لیکن عُزیاہ غصے میں آ گئے۔ بڑے دُکھ کی بات ہے کہ بادشاہ عُزیاہ نے یہوواہ کے لیے اپنی وفاداری قائم نہیں رکھی اور یہوواہ نے سزا کے طور پر اُنہیں کوڑھ کی بیماری لگا دی۔ (‏2-‏توا 26:‏19-‏21‏)‏ اگر بادشاہ عُزیاہ خاکسار رہتے تو اُن کی زندگی کتنی فرق ہوتی!‏

ہمیں اپنی کامیابیوں پر شیخی مارنے کی بجائے تعریف کا سہرا یہوواہ کے سر باندھنا چاہیے۔ (‏پیراگراف نمبر 11 کو دیکھیں۔)‏ d

11.‏ کیا چیز خاکسار رہنے میں ہماری مدد کرے گی؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

11 جب عُزیاہ کو اِختیار مل گیا تو وہ یہ بھول گئے کہ اُن کی طاقت اور کامیابی کے پیچھے یہوواہ کا ہاتھ ہے۔ اِس سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟ ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ہمیں اپنی زندگی میں اور یہوواہ کی خدمت میں جو بھی اچھی چیزیں ملی ہیں، وہ ہمیں یہوواہ سے ملی ہیں۔ ہمیں اپنی کامیابیوں پر شیخی مارنے کی بجائے اُن سب کاموں کے لیے یہوواہ کی بڑائی کرنی چاہیے جو ہم کر پا رہے ہیں۔ ہمیں خاکساری سے یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ ہم عیب‌دار ہیں اور ہمیں اِصلاح کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ b (‏1-‏کُر 4:‏7‏)‏ تقریباً 60 سال کی عمر کے ایک بھائی نے تنظیم کو ایک خط میں یہ لکھا:‏ ”‏مَیں نے سیکھا ہے کہ جب دوسرے مجھے میری غلطیوں کے بارے میں بتاتے ہیں تو مَیں اِسے دل پر نہ لوں اور بے‌حوصلہ نہ ہو جاؤں۔ جب میری چھوٹی موٹی غلطیوں پر میری اِصلاح کی جاتی ہے تو مَیں اِنہیں سدھارنے کی کوشش کرتا ہوں اور یہوواہ کی خدمت کرتا رہتا ہوں۔“‏ اگر ہم یہوواہ کی بات مانتے ہیں اور خاکسار رہتے ہیں تو ہماری زندگی خوشیوں سے بھر سکتی ہے۔—‏اَمثا 22:‏4‏۔‏

یہوواہ کے قریب ہوتے جائیں

12.‏ جب یوسیاہ چھوٹے تھے تو اُنہوں نے یہوواہ کو جاننے اور اُس کی مرضی کے مطابق کام کرنے کے لیے کیا کِیا؟ (‏2-‏تواریخ 34:‏1-‏3‏)‏

12 یوسیاہ کی طرح اچھے فیصلے کریں۔‏ جب یوسیاہ یہوواہ کے قریب ہونا شروع ہوئے تو اُس وقت وہ نوجوان ہی تھے۔ وہ یہوواہ کے بارے میں جاننا چاہتے تھے اور اُس کی مرضی کے مطابق کام کرنا چاہتے تھے۔ لیکن وہ بہت کم‌عمر میں بادشاہ بنے تھے اور اُن کی زندگی آسان نہیں تھی۔ اُس وقت لوگ جھوٹے دیوتاؤں کی پرستش کر رہے تھے۔ اِس لیے یوسیاہ کو دلیر بننا تھا تاکہ وہ لوگوں کو ایسا کرنے سے روک سکیں۔ اور اُنہوں نے ایسا کِیا بھی!‏ 20 سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ہی اُنہوں نے پوری قوم سے بُتوں کی پرستش کو ختم کرنا شروع کر دیا۔‏‏—‏2-‏تواریخ 34:‏1-‏3 کو پڑھیں۔‏

13.‏ اگر آپ اپنی زندگی یہوواہ کے نام کر دیں گے تو آپ کی زندگی کیسی ہو جائے گی؟‏

13 اگر آپ ابھی چھوٹے ہیں تو بھی آپ یہ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ آپ یہوواہ اور اُس کی خوبیوں کے بارے میں سیکھنے سے اُس کے قریب ہوتے جائیں گے۔ ایسا کرنے سے آپ کا دل چاہے گا کہ آپ اپنی زندگی یہوواہ کے نام کریں۔ اپنی زندگی یہوواہ کے نام کرنے سے آپ کو کیا فائدہ ہوگا؟ بھائی لُوک نے 14 سال کی عمر میں بپتسمہ لیا تھا۔ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏اب سے مَیں یہوواہ کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دوں گا اور اُسے خوش کرنے کوشش کروں گا۔“‏ (‏مر 12:‏30‏)‏ اگر آپ کی بھی یہی خواہش ہوگی تو آپ کو ڈھیروں برکتیں ملیں گی۔‏

14.‏ کچھ ایسے نوجوانوں کے بارے میں بتائیں جو بادشاہ یوسیاہ کی مثال پر عمل کر رہے ہیں۔‏

14 جو نوجوان یہوواہ کی عبادت کرتے ہیں، اُنہیں کون سی مشکلوں کا سامنا ہو سکتا ہے؟ یوہان کا بپتسمہ 12 سال کی عمر میں ہوا تھا۔ وہ بتاتے ہیں کہ اُن کی کلاس کے بچے اُن پر الیکڑانک سگریٹ پینے کا دباؤ ڈالتے ہیں۔ اِس دباؤ کا ڈٹ کر سامنا کرنے کے لیے یوہان یہ بات یاد رکھتے ہیں کہ الیکڑانک سگریٹ کا اُن کی صحت اور یہوواہ کے ساتھ اُن کی دوستی پر کتنا بُرا اثر پڑ سکتا ہے۔ ریچل کا بپتسمہ 14 سال کی عمر میں ہوا تھا۔ اُنہوں نے بتایا کہ کیا چیز سکول میں کھڑی ہونے والی مشکلوں کا سامنا کرنے میں اُن کی مدد کرتی ہے۔ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مَیں جو کچھ بھی دیکھتی یا سنتی ہوں، مَیں اُسے یہوواہ اور بائبل سے جوڑنے کی کوشش کرتی ہوں۔ مثال کے طور پر جب ہم سکول میں تاریخ کے بارے میں کچھ پڑھ رہے ہوتے ہیں تو مَیں فوراً بائبل کے کسی واقعے یا پیش‌گوئی کے بارے میں سوچنے لگتی ہوں۔ جب مَیں کسی سے بات کر رہی ہوتی ہوں تو مَیں کسی ایسی آیت کے بارے میں سوچنے لگتی ہوں جو مَیں اُسے بتا سکتی ہوں۔“‏ شاید آپ کو ویسی مشکلوں کا سامنا تو نہ کرنے پڑے جیسی مشکلوں کا سامنا بادشاہ یوسیاہ کو کرنا پڑا لیکن آپ اُن کی طرح سمجھ‌دار بن سکتے ہیں اور یہوواہ کے وفادار رہ سکتے ہیں۔ اگر آپ نوجوانی میں مشکلوں کا سامنا کرنا سیکھ جائیں گے تو آپ آگے چل کر بھی ڈٹ کر مشکلوں کا سامنا کر پائیں گے۔‏

15.‏ کس چیز نے یوسیاہ کی مدد کی تاکہ وہ وفاداری سے یہوواہ کی خدمت کر سکیں؟ (‏2-‏تواریخ 34:‏14،‏ 18-‏21‏)‏

15 جب بادشاہ یوسیاہ 26 سال کے تھے تو اُنہوں نے ہیکل کی مرمت کرانی شروع کی۔ اِس کام کے دوران ”‏توریت کی کتاب جو موسیٰ کی معرفت دی گئی تھی ملی۔“‏ جب بادشاہ یوسیاہ کے سامنے یہ کتاب پڑھی گئی تو اُنہوں نے فوراً اِس میں لکھی باتوں پر عمل کرنا شروع کر دیا۔ ‏(‏2-‏تواریخ 34:‏14،‏ 18-‏21 کو پڑھیں۔)‏ کیا آپ ہر روز بائبل پڑھنا چاہتے ہیں؟ اگر آپ ہر روز بائبل پڑھ رہے ہیں تو کیا آپ کو اِس کا مزہ آ رہا ہے؟ کیا آپ اپنے پاس ایسی آیتیں لکھتے ہیں جن سے آپ کو مدد ملی ہے؟ لُوک جن کا پہلے بھی ذکر ہوا، ایک ڈائری میں وہ باتیں لکھتے ہیں جو اُنہیں بائبل پڑھتے وقت اچھی لگتی ہیں۔ اگر آپ بھی ایسا کریں گے تو شاید آپ کو بائبل کی آیتیں یا وہ باتیں یاد رکھنا آسان لگے جو آپ سیکھتے ہیں۔ جتنا زیادہ آپ بائبل کے بارے میں جانیں گے اور اِس سے محبت کریں گے اُتنا زیادہ آپ کے دل میں یہوواہ کی خدمت کرنے کی خواہش بڑھے گی۔ پھر بادشاہ یوسیاہ کی طرح آپ بھی اِس میں لکھی باتوں کے مطابق کام کرنے کی کوشش کریں گے۔‏

16.‏ یوسیاہ نے ایک بہت بڑی غلطی کیوں کی اور اِس سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟‏

16 یوسیاہ کے بُرے فیصلوں سے سبق سیکھیں۔‏ جب یوسیاہ تقریباً 39 سال کے تھے تو اُن سے ایک ایسی غلطی ہوئی جس کی وجہ سے اُنہیں اپنی جان گنوانی پڑی۔ اُنہوں نے یہوواہ کی رہنمائی پر بھروسا کرنے کی بجائے خود پر بھروسا کِیا۔ (‏2-‏توا 35:‏20-‏25‏)‏ اِس سے ہم ایک خاص سبق سیکھتے ہیں؟ چاہے ہماری عمر کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہو یا ہمارے پاس بائبل کا بہت سا علم ہی کیوں نہ ہو، ہمیں یہوواہ کی سوچ جاننے اور اُس کے مطابق عمل کرنے کی کوشش کرتے رہنا چاہیے۔ اِس میں یہ شامل ہے کہ ہم ہر روز دُعا میں یہوواہ سے رہنمائی مانگیں؛ اُس کے کلام کو پڑھیں اور اِس پر سوچ بچار کریں اور پُختہ مسیحیوں کے مشوروں کو مانیں۔ ایسا کرنے سے شاید ہم بڑی بڑی غلطیاں کرنے سے بچ جائیں اور خوش رہ پائیں۔—‏یعقو 1:‏25‏۔‏

نوجوانو!‏ آپ کی زندگی خوشیوں بھری ہو سکتی ہے

17.‏ ہم نے یہوداہ کے تین بادشاہوں سے کون سی خاص باتیں سیکھی ہیں؟‏

17 نوجوانی ایک ایسا وقت ہوتا ہے جس میں آپ کو بہت اچھے اچھے کام کرنے کا موقع ملتا ہے۔ یوآس، عُزیاہ اور یوسیاہ کی مثال سے پتہ چلتا ہے کہ نوجوان اچھے فیصلے کر سکتے ہیں اور اپنے کاموں سے یہوواہ کو خوش کر سکتے ہیں۔ سچ ہے کہ اِن تینوں سے کچھ ایسی غلطیاں ہوئیں جن کے بہت بُرے نتیجے نکلے۔ ایسی غلطیاں کرنے سے بچیں۔ لیکن اُنہوں نے جو اچھے کام کیے، ویسے کام کرنے کی کوشش کریں۔پھر آپ کی زندگی خوشیوں سے بھر جائے گی۔‏

جب داؤد چھوٹے تھے تو وہ یہوواہ کے قریب ہوتے گئے۔ اُنہوں نے یہوواہ کو خوش کِیا اور اُن کی اپنی زندگی بھی خوشیوں سے بھر گئی۔ (‏پیراگراف نمبر 18 کو دیکھیں۔)‏

18.‏ کن مثالوں سے پتہ چلتا ہے کہ آپ کی زندگی خوشیوں بھری ہو سکتی ہے؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

18 بائبل میں بہت سے ایسے نوجوانوں کے بارے میں بتایا گیا ہے جو یہوواہ کے قریب گئے، اُنہیں اُس کی خوشنودی حاصل ہوئی اور اُن کی زندگی اچھی ہو گئی۔ داؤد بھی ایسے نوجوانوں میں سے ایک تھے۔ بہت کم‌عمر میں اُنہوں نے یہوواہ کو اپنا دوست چُنا اور بعد میں وہ ایک ایسے بادشاہ بن گئے جو یہوواہ کا وفادار رہا۔ سچ ہے کہ اُن سے کچھ غلطیاں ہوئیں لیکن اپنی پوری زندگی اُنہوں نے زیادہ‌تر اچھے کام کیے اور یہوواہ کو خوش کِیا۔ اِس وجہ سے یہوواہ کی نظر میں وہ ایک ایسے شخص تھے جو اُس کا وفادار تھا۔ (‏1-‏سلا 3:‏6؛‏ 9:‏4، 5؛‏ 14:‏8‏)‏ جب ہم داؤد کی زندگی پر غور کرتے ہیں تو ہمیں بھی وفاداری سے یہوواہ کی خدمت کرتے رہنے کا حوصلہ ملتا ہے۔ آ پ اپنے ذاتی مطالعے میں مرقس یا تیمُتھیُس کے بارے میں پڑھ سکتے ہیں۔ آپ دیکھیں گے کہ اُنہوں نے چھوٹی عمر میں یہوواہ کی خدمت کرنی شروع کی اور وہ مرتے دم تک وفاداری سے یہوواہ کی خدمت کرتے رہے۔ اپنے اِس فیصلے کی وجہ سے وہ یہوواہ کو بھی خوش کر پائے اور خود بھی خوش رہے۔‏

19‏.‏ ہماری زندگی کیسی ہو سکتی ہے؟‏

19 آپ ابھی اپنی زندگی جس طرح سے گزارتے ہیں، اُس سے آپ یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ آگے چل کر آپ کی زندگی کیسی ہوگی۔ اگر آپ اپنی سمجھ پر بھروسا کرنے کی بجائے یہوواہ پر بھروسا کریں گے تو وہ قدم قدم پر آپ کی رہنمائی کرے گا۔ (‏اَمثا 20:‏24‏)‏ آپ کی زندگی خوشیوں بھری ہوگی اور آپ کو ڈھیروں برکتیں ملیں گی۔ یاد رکھیں کہ آپ یہوواہ کے لیے جو بھی کرتے ہیں، وہ اِس کی بہت قدر کرتا ہے۔ اپنی زندگی اپنے آسمانی باپ کی خدمت میں گزرانے سے بہتر فیصلہ اَور کوئی ہو ہی نہیں سکتا!‏

گیت نمبر 144‏:‏ اِس اُمید کو تھام لیں

a یہوواہ جانتا ہے کہ کبھی کبھار ہمارے لیے اُس کے دوست بنے رہنا اور صحیح کام کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔ آپ ایسے فیصلے کیسے کر سکتے ہیں جن سے آپ کا آسمانی باپ خوش ہو؟ ہم تین ایسے لڑکوں کی مثال پر غور کریں گے جو یہوداہ کے بادشاہ بنے۔ ہم دیکھیں گے کہ اُنہوں نے جو فیصلے کیے، اُن سے ہم کیا سیکھتے ہیں۔‏

b ‏ jw.org پر مضمون ”‏ڈھیروں ڈھیر آن‌لائن فالوورز بنانا کتنا ضروری ہے؟“‏ میں بکس ”‏خاکسار ہونے کا دِکھاوا نہ کریں‏“‏ کو دیکھیں۔‏

c تصویر کی وضاحت‏:‏ ایک پُختہ بہن ایک جوان بہن کو بہت اچھا مشورہ دے رہی ہے۔‏

d تصویر کی وضاحت‏:‏ ایک بہن کا اِجتماع پر ایک حصہ ہے۔ وہ یہوواہ پر بھروسا کر رہی ہے اور اُس کی بڑائی کر رہی ہے۔‏