مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 40

پطرس کی طرح ہمت سے کام لیتے رہیں

پطرس کی طرح ہمت سے کام لیتے رہیں

‏”‏مالک،‏ مَیں آپ کے ساتھ رہنے کے لائق نہیں کیونکہ مَیں بڑا گُناہ‌گار ہوں۔“‏ —‏لُو 5:‏8‏۔‏

گیت نمبر 38‏:‏ وہ آپ کو طاقت بخشے گا

مضمون پر ایک نظر a

1.‏ جب ایک معجزے کی وجہ سے پطرس بہت ساری مچھلیاں پکڑ پائے تو اُنہیں کیسا لگا؟‏

 پطرس نے تقریباً ساری رات مچھلیاں پکڑنے میں گزاری لیکن اُن کے ہاتھ کچھ نہ لگا۔ مگر یسوع نے اُن سے کہا:‏ ”‏آپ لوگ کشتی کو گہرے پانی کی طرف لے چلیں اور وہاں مچھلیاں پکڑنے کے لیے جال ڈالیں۔“‏ (‏لُو 5:‏4‏)‏ پطرس کو نہیں لگ رہا تھا کہ اُن کے ہاتھ وہاں کچھ لگے گا۔ لیکن یسوع نے جیسا اُن سے کرنے کو کہا، اُنہوں نے ویسا ہی کِیا۔ وہاں اُن کے ہاتھ اِتنی مچھلیاں لگیں کہ اُن کے وزن کی وجہ سے جال پھٹنے لگا۔ جب پطرس اور اُن کے ساتھ کام کرنے والے آدمی سمجھ گئے کہ یسوع نے ابھی ابھی ایک معجزہ کِیا ہے تو وہ ”‏ہکابکا رہ گئے۔“‏ پطرس نے یسوع سے کہا:‏ ”‏مالک، مَیں آپ کے ساتھ رہنے کے لائق نہیں کیونکہ مَیں بڑا گُناہ‌گار ہوں۔“‏ (‏لُو 5:‏6-‏9‏)‏ پطرس کو لگ رہا تھا کہ وہ اِتنے گُناہ‌گار ہیں کہ وہ یسوع کے آس‌پاس رہنے کے بھی لائق نہیں ہیں۔‏

2.‏ پطرس کی مثال پر غور کرنے سے ہمیں کیا فائدہ ہوگا؟‏

2 پطرس نے بالکل صحیح کہا تھا کہ ”‏مَیں بڑا گُناہ‌گار ہوں۔“‏ بائبل سے پتہ چلتا ہے کہ اُنہوں نے اکثر ایسی باتیں اور ایسے کام کیے جن پر بعد میں اُنہیں پچھتانا پڑا۔ کیا آپ بھی پطرس جیسی صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں؟ کیا آپ کو بھی لمبے عرصے سے اپنی کسی خامی سے لڑنا پڑ رہا ہے؟ اگر ایسا ہے تو پطرس کی مثال پر غور کرنے سے آپ کو بہت فائدہ ہو سکتا ہے۔ لیکن کیوں؟ ذرا اِس بارے میں سوچیں:‏ اگر یہوواہ چاہتا تو وہ پطرس کی غلطیوں اور خامیوں کے بارے میں بائبل میں نہ لکھواتا۔ اُس نے بائبل میں یہ باتیں اِس لیے لکھوائیں تاکہ ہم اِن سے اہم سبق سیکھ سکیں۔ (‏2-‏تیم 3:‏16، 17‏)‏ جب ہم جان جاتے ہیں کہ پطرس کو بھی ہماری جیسی خامیوں اور احساسات سے لڑنا پڑتا تھا تو ہم سمجھ جاتے ہیں کہ یہوواہ ہم سے یہ توقع نہیں کرتا کہ ہم کبھی کوئی غلطی نہ کریں۔ وہ تو بس یہ چاہتا ہے کہ ہم اپنی خامیوں کے باوجود بھی وفاداری سے اُس کی خدمت کرتے رہیں۔‏

3.‏ ہمیں ہمت کیوں نہیں ہارنی چاہیے؟‏

3 ہمیں ہمت کیوں نہیں ہارنی چاہیے؟ کہا جاتا ہے کہ پریکٹس کرنے سے ایک شخص اپنے کام میں ماہر بن جاتا ہے۔ ذرا اِس مثال پر غور کریں:‏ ایک موسیقار کسی ساز کو بجانے میں ماہر بننے کے لیے شاید کئی سال پریکٹس کرے اور اِس دوران شاید اُس سے بہت ساری غلطیاں ہوں۔ لیکن اگر وہ پریکٹس کرتا رہے گا تو وہ ساز بجانے میں ماہر بن جائے گا۔ ایک ماہر موسیقار بننے کے بعد بھی شاید اُس سے غلطیاں ہوں۔ لیکن وہ ہمت نہیں ہارتا؛ وہ اپنے کام میں ماہر بننے کے لیے محنت کرتا رہتا ہے۔ اِسی طرح اگر ہمیں لگ رہا ہوتا ہے کہ ہم نے اپنی کسی خامی پر قابو پا لیا ہے تو بھی شاید ہم کبھی کبھار پھر سے وہ کام کر بیٹھیں جو ہم نہیں کرنا چاہتے۔ لیکن ہمیں خود میں بہتری لانے کے لیے کوشش کرتے رہنا چاہیے۔ ہم سب ہی کچھ نہ کچھ ایسا کہہ دیتے یا کر دیتے ہیں جس پر بعد میں ہمیں پچھتاوا ہوتا ہے۔ لیکن اگر ہم ہمت نہیں ہارتے تو یہوواہ خود میں بہتری لانے میں ہماری مدد کرتا ہے۔ (‏1-‏پطر 5:‏10‏)‏ آئیے پطرس کی مثال پر غور کرتے ہیں جنہوں نے اپنی خامیوں کے باوجود بھی ہمت نہیں ہاری۔ اُن کی خامیوں کے باوجود بھی یسوع نے اُن کے لیے جو ہمدردی دِکھائی، اُس سے ہمارے دل میں یہ خواہش پیدا ہوتی ہے کہ ہم یہوواہ کی خدمت کرتے رہیں۔‏

پطرس کی مشکلیں اور برکتیں

اگر آپ بھی پطرس جیسی صورتحال کا سامنا کر رہے ہوتے تو آپ کیا کرتے؟ (‏پیراگراف نمبر 4 کو دیکھیں۔)‏

4.‏ لُوقا 5:‏5-‏10 میں پطرس نے اپنے بارے میں کیا کہا لیکن یسوع نے اُنہیں کس بات کا یقین دِلایا؟‏

4 بائبل میں یہ نہیں بتایا گیا کہ پطرس نے خود کو ”‏گُناہ‌گار“‏ کیوں کہا یا اُن کے ذہن میں اپنے کون سے گُناہ تھے۔ ‏(‏لُوقا 5:‏5-‏10 کو پڑھیں۔)‏ لیکن شاید پطرس سے بہت بڑی غلطیاں ہوئی ہوں۔ یسوع جانتے تھے کہ پطرس ڈرے ہوئے ہیں کیونکہ وہ خود کو بے‌کار سمجھ رہے تھے۔ یسوع یہ بھی جانتے تھے کہ پطرس یہوواہ اور اُن کے وفادار رہ سکتے ہیں۔ اِس لیے اُنہوں نے بڑے پیار سے پطرس سے کہا:‏ ”‏ڈریں مت۔“‏ یسوع پطرس پر بہت بھروسا کرتے تھے اور اِس بھروسے کی وجہ سے پطرس کی پوری زندگی بدل گئی۔ بعد میں پطرس اور اُن کے بھائی اندریاس نے مچھلیاں پکڑنے کا اپنا کاروبار چھوڑ دیا اور وہ یسوع کے ساتھ مل کر کُل‌وقتی طور پر مُنادی کرنے لگے۔ اُن کے اِس فیصلے کی وجہ سے اُنہیں یہوواہ کی طرف سے ڈھیروں برکتیں ملیں۔—‏مر 1:‏16-‏18‏۔‏

5.‏ پطرس کو اپنے ڈر پر قابو پانے اور یسوع کا پیروکار بننے کی وجہ سے کون سی برکتیں ملیں؟‏

5 جب پطرس یسوع کے پیروکار بنے تو اُنہوں نے بہت سی شان‌دار چیزیں دیکھیں۔ اُنہوں نے یسوع کو بیماروں کو ٹھیک کرتے، لوگوں میں سے بُرے فرشتوں کو نکالتے یہاں تک کہ مُردوں کو زندہ کرتے دیکھا۔‏ b (‏متی 8:‏14-‏17؛‏ مر 5:‏37،‏ 41، 42‏)‏ اُنہوں نے ایک رُویا میں یسوع کو خدا کی بادشاہت کے بادشاہ کے طور پر دیکھا۔ یہ ایک ایسی جھلک تھی جسے وہ پوری زندگی نہیں بھولے ہوں گے۔ (‏مر 9:‏1-‏8؛‏ 2-‏پطر 1:‏16-‏18‏)‏ اگر پطرس یسوع کے پیروکار نہ بنتے تو وہ اِتنی زبردست چیزیں کبھی نہ دیکھ پاتے۔ بے‌شک وہ اِس بات پر بہت خوش ہوئے ہوں گے کہ اُنہوں نے اپنے ڈر پر قابو پایا اور اِتنی شان‌دار برکتیں پانے کا موقع نہیں گنوایا!‏

6.‏ کیا پطرس نے فوراً اپنی خامیوں پر قابو پا لیا تھا؟ وضاحت کریں۔‏

6 اِتنا کچھ دیکھنے اور سننے کے باوجود بھی پطرس نے فوراً اپنی خامیوں پر قابو نہیں پا لیا بلکہ اُنہیں اپنی خامیوں سے لڑنا پڑا۔ ذرا اِس کی کچھ مثالوں پر غور کریں۔ جب یسوع نے اپنے سب رسولوں کو بتایا کہ مسیح کے بارے میں کی گئی پیش‌گوئی کے مطابق اُنہیں اذیت سہنی ہوگی اور مرنا ہوگا تو پطرس نے یسوع کو جھڑکا اور کہا کہ اُن کے ساتھ ایسا بالکل نہیں ہوگا۔ (‏مر 8:‏31-‏33‏)‏ پطرس اور دوسرے رسول بار بار اِس بات پر بحث کرتے تھے کہ اُن میں سے بڑا کون ہے۔ (‏مر 9:‏33، 34‏)‏ یسوع کی موت سے کچھ دیر پہلے پطرس نے بغیر سوچے سمجھے ایک شخص کا کان اُڑا دیا۔ (‏یوح 18:‏10‏)‏ اُسی رات پطرس نے لوگوں کے خوف میں آ کر تین بار اپنے دوست یعنی یسوع کو جاننے سے اِنکار کِیا۔ (‏مر 14:‏66-‏72‏)‏ اِس وجہ سے پطرس پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے۔—‏متی 26:‏75‏۔‏

7.‏ یسوع کے جی اُٹھنے کے بعد پطرس کو کیا موقع ملا؟‏

7 یسوع نے اپنے اِس دُکھی رسول سے مُنہ نہیں موڑ لیا۔ جب یسوع زندہ ہو گئے تو اُنہوں نے پطرس کو یہ ثابت کرنے کا موقع دیا کہ وہ اب بھی یسوع سے محبت کرتے ہیں۔ یسوع نے پطرس کو ذمے‌داری دی کہ وہ اُن کی بھیڑوں کی گلّہ‌بانی کریں۔ (‏یوح 21:‏15-‏17‏)‏ پطرس وہ سب کرنے کو تیار تھے جو یسوع نے اُن سے کہا تھا۔ وہ عیدِپنتِکُست پر یروشلیم میں تھے اور وہ اُس پہلے گروہ میں شامل تھے جنہیں یہوواہ نے اپنی پاک روح سے مسح کِیا تھا۔‏

8.‏ شہر انطاکیہ میں پطرس سے کون سی غلطی ہوئی؟‏

8 مسح‌شُدہ مسیحی بننے کے بعد بھی پطرس کو اپنی خامیوں سے لڑنا پڑا۔ 36 عیسوی میں خدا نے پطرس کو کُرنیلیُس کے پاس بھیجا جو کہ غیریہودی تھے۔ وہاں خدا نے کُرنیلیُس کو پاک روح سے مسح کِیا جس سے یہ ثابت ہو گیا کہ ”‏خدا تعصب نہیں کرتا“‏ اور غیریہودی بھی مسیحی کلیسیا کا حصہ بن سکتے ہیں۔ (‏اعما 10:‏34،‏ 44، 45‏)‏ اِس کے بعد سے پطرس نے غیریہودیوں کے ساتھ مل کر کھانا پینا شروع کر دیا۔ اُنہوں نے ایسا پہلے کبھی نہیں کِیا تھا۔ (‏گل 2:‏12‏)‏ لیکن جو لوگ یہودی مذہب سے مسیحی بنے تھے، اُنہیں لگتا تھا کہ غیریہودیوں کے ساتھ بیٹھ کر کھانا پینا ٹھیک نہیں ہے۔ جب اِن میں سے کچھ مسیحی انطاکیہ آ گئے تو پطرس نے اپنے اُن بہن بھائیوں کے ساتھ کھانا پینا چھوڑ دیا جو کسی غیریہودی مذہب سے مسیحی بنے تھے۔ شاید پطرس ڈر رہے تھے کہ کہیں وہ اپنے اُن بہن بھائیوں کو ناراض نہ کر دیں جو یہودی مذہب سے مسیحی بنے تھے۔ پولُس رسول نے اِس منافقت کو دیکھا اور اُنہوں نے سب کے سامنے پطرس کی اِصلاح کی۔ (‏گل 2:‏13، 14‏)‏ اپنی اِس غلطی کے باوجود بھی پطرس نے ہمت نہیں ہاری۔ لیکن کس چیز نے پطرس کی مدد کی تاکہ وہ ہمت نہ ہاریں؟‏

کس چیز نے پطرس کی مدد کی تاکہ وہ ہمت نہ ہاریں؟‏

9.‏ یوحنا 6:‏68، 69 سے کیسے پتہ چلتا ہے کہ پطرس یسوع کے وفادار تھے؟‏

9 پطرس یسوع کے وفادار تھے۔ اُنہوں نے کسی چیز کو یہ اِجازت نہیں دی کہ وہ اُنہیں یسوع کی پیروی کرنے سے روکے۔ ایک موقعے پر جب یسوع نے اپنے شاگردوں کو ایک ایسی بات بتائی جو شاگردوں کو سمجھ نہیں آئی تو اُس وقت پطرس نے یسوع کے لیے اپنی وفاداری ثابت کی۔ ‏(‏یوحنا 6:‏68، 69 کو پڑھیں۔)‏ بہت سے لوگوں نے یسوع کی بات کا مطلب جانے بغیر ہی اُن کی پیروی کرنا چھوڑ دی۔ لیکن پطرس یسوع کے وفادار رہے اور اُنہوں نے یسوع کی پیروی کرنا نہیں چھوڑا۔ وہ جانتے تھے کہ یسوع کے پاس ہی ”‏ہمیشہ کی زندگی کی باتیں“‏ ہیں۔‏

یہ دیکھ کر کہ یسوع کو پطرس پر کتنا بھروسا تھا، آپ کو حوصلہ کیوں ملتا ہے؟ (‏پیراگراف نمبر 10 کو دیکھیں۔)‏

10.‏ یسوع نے پطرس پر اپنے بھروسے کو کیسے ثابت کِیا؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

10 یسوع نے پطرس کو چھوڑ نہیں دیا۔ یسوع پہلے سے جانتے تھے کہ اُن کی موت سے پچھلی رات پطرس اور اُن کے دوسرے رسول اُنہیں اکیلا چھوڑ دیں گے۔ لیکن یسوع نے اپنے اِس بھروسے کو ثابت کِیا کہ پطرس اُن کی طرف لوٹ آئیں گے اور اُن کے وفادار رہیں گے۔ (‏لُو 22:‏31، 32‏)‏ یسوع جانتے تھے کہ اُن کے رسولوں کا ”‏دل جوش سے بھرا ہے لیکن جسم کمزور ہے۔“‏ (‏مر 14:‏38‏)‏ حالانکہ پطرس نے تین بار یسوع کو جاننے سے اِنکار کِیا لیکن یسوع نے اپنے اِس رسول سے مُنہ نہیں موڑ لیا۔ جی اُٹھنے کے بعد یسوع پطرس سے اکیلے میں ملے۔ (‏مر 16:‏7؛‏ لُو 24:‏34؛‏ 1-‏کُر 15:‏5‏)‏ پطرس اپنے کیے پر بہت شرمندہ تھے۔ لیکن جب یسوع اُن سے اکیلے میں ملے ہوں گے تو ذرا سوچیں کہ اِس سے پطرس کو کتنی ہمت ملی ہوگی!‏

11.‏ یسوع نے پطرس کو اِس بات کا یقین کیسے دِلایا کہ یہوواہ اُن کی ضرورتوں کا خیال رکھے گا؟‏

11 یسوع نے پطرس کو اِس بات کا یقین دِلایا کہ یہوواہ اُن کی ضرورتوں کا خیال رکھے گا۔ جی اُٹھنے کے بعد یسوع نے پطرس اور دوسرے رسولوں کی ایک اَور معجزے کے ذریعے مچھلیاں پکڑنے میں مدد کی۔ (‏یوح 21:‏4-‏6‏)‏ بے‌شک اِس معجزے سے پطرس کو اِس بات کا یقین ہو گیا ہوگا کہ یہوواہ اُن کی ضرورتوں کو پورا کر سکتا ہے۔ شاید اِس سے پطرس کے ذہن میں یسوع کی یہ بات آئی ہوگی کہ جو لوگ ”‏خدا کی بادشاہت .‏ .‏ .‏ کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیتے“‏ ہیں، یہوواہ اُن کی ضرورتوں کا خیال رکھتا ہے۔ (‏متی 6:‏33‏)‏ اِس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے پطرس نے مچھلیاں پکڑنے کے اپنے کاروبار کی بجائے مُنادی کرنے کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دی۔ اُنہوں نے 33 عیسوی کی عیدِپنتِکُست پر دلیری سے دوسروں کو خدا کی بادشاہت کا پیغام دیا اور اِس وجہ سے ہزاروں لوگوں نے اِس پیغام کو قبول کِیا۔ (‏اعما 2:‏14،‏ 37-‏41‏)‏ اِس کے بعد اُنہوں نے سامریوں اور غیریہودیوں کو بھی مسیح کے بارے میں بتایا۔ (‏اعما 8:‏14-‏17؛‏ 10:‏44-‏48‏)‏ بے‌شک یہوواہ نے پطرس کے ذریعے ہر طرح کے لوگوں کو اپنی کلیسیا میں شامل کِیا۔‏

ہم کیا سیکھتے ہیں؟‏

12.‏ پطرس کی مثال کو ذہن میں رکھتے ہوئے بتائیں کہ اگر ہم اپنی کسی خامی سے لگاتار لڑ رہے ہیں تو ہمیں کیا بات یاد رکھنی چاہیے۔‏

12 یہوواہ ہماری مدد کر سکتا ہے تاکہ ہم ہمت نہ ہاریں۔ شاید ہمارے لیے ایسا کرنا آسان نہ ہو، خاص طور پر اُس وقت جب ہم اپنی کسی خامی سے کافی لمبے عرصے سے لڑ رہے ہوں۔ کبھی کبھار شاید ہمیں اپنی خامیاں پطرس کی خامیوں سے بھی زیادہ بڑی لگنے لگیں۔ لیکن یہوواہ ہماری مدد کر سکتا ہے تاکہ ہم ہمت سے کام لیتے رہیں۔ (‏زبور 94:‏17-‏19‏)‏ مثال کے طور پر ہمارا ایک بھائی یہوواہ کا گواہ بننے سے پہلے کئی سال تک ہم‌جنس‌پرست تھا۔ لیکن پھر اُس نے فیصلہ کِیا کہ وہ خود کو بدلے گا اور یہوواہ کے معیاروں کے مطابق زندگی گزارے گا۔ مگر یہوواہ کا گواہ بننے کے بعد بھی اُسے کبھی کبھار اپنی غلط خواہشوں سے لڑنا پڑتا تھا۔ کس چیز نے اُس کی مدد کی تاکہ وہ ہمت نہ ہارے؟ بھائی نے کہا:‏ ”‏یہوواہ مجھے ہمت دیتا ہے۔ یہوواہ کی پاک روح کی مدد سے .‏ .‏ .‏ مَیں نے اُس طرح سے زندگی گزارنا سیکھ لیا ہے جس طرح سے وہ چاہتا ہے۔ .‏ .‏ .‏ مَیں یہوواہ کے کام آ پایا ہوں اور میری خامیوں کے باوجود بھی یہوواہ مجھے ہمت دیتا رہتا ہے۔“‏

بھائی ہورسٹ ہینشل نے 1 جنوری 1950ء میں کُل‌وقتی طور پر یہوواہ کی خدمت کرنی شروع کی۔ کیا آپ کو لگتا ہے کہ اُنہیں اِس بات کا افسوس ہوا ہوگا کہ پطرس کی طرح اُنہوں نے بھی اپنی پوری زندگی یہوواہ کی خدمت کرنے میں گزار دی؟ (‏پیراگراف نمبر 13، 15 کو دیکھیں۔)‏ d

13.‏ اعمال 4:‏13،‏ 29،‏ 31 کے مطابق ہم پطرس کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

13 جیسا کہ ہم نے اِس مضمون میں دیکھا، پطرس نے لوگوں کے خوف کی وجہ سے بہت بڑی غلطیاں کیں۔ لیکن دُعا میں یہوواہ سے ہمت مانگنے کی وجہ سے وہ دلیری سے کام لے پائے۔ ‏(‏اعمال 4:‏13،‏ 29،‏ 31 کو پڑھیں۔)‏ ہم بھی اپنے ڈر پر قابو پا سکتے ہیں۔ ذرا غور کریں کہ بھائی ہورسٹ کے ساتھ کیا ہوا تھا۔ جب وہ جوان تھے تو اُنہیں دوسری عالمی جنگ کے دوران جرمنی میں رہنا پڑا۔ اُس وقت سب لوگ ایک دوسرے کو سلام کرتے ہوئے ”‏ہائل ہٹلر“‏ کہتے تھے جس کا مطلب ہے:‏ ”‏نجات ہٹلر کی طرف سے ہے!‏“‏ بھائی ہورسٹ جانتے تھے کہ یہ کہنا غلط ہے۔ لیکن کبھی کبھار اپنے سکول کے بچوں اور ٹیچرز کے دباؤ میں آ کر وہ یہ کہہ دیتے تھے۔ بھائی ہورسٹ کے امی ابو نے اُنہیں ڈانٹنے کی بجائے اُن کے ساتھ مل کر دُعا کی اور دُعا میں یہوواہ سے دلیری مانگی۔ اپنے امی ابو کی مدد اور یہوواہ پر بھروسے کی وجہ سے بھائی ہورسٹ کو اپنے عزم پر قائم رہنے کی ہمت ملی۔ بعد میں اُنہوں نے کہا:‏ ”‏یہوواہ نے کبھی مجھے اکیلا نہیں چھوڑا۔“‏ c

14.‏ شفیق چرواہے اپنی اُن بھیڑوں کا حوصلہ کیسے بڑھاتے ہیں جو بے‌حوصلہ ہو جاتی ہیں؟‏

14 یہوواہ اور یسوع ہم سے کبھی مُنہ نہیں موڑیں گے۔ جب پطرس نے یسوع کو جاننے سے اِنکار کِیا تو اِس کے بعد اُنہیں ایک بہت اہم فیصلہ لینا تھا۔ اُنہیں فیصلہ کرنا تھا کہ کیا وہ یسوع کے شاگرد رہیں گے یا نہیں۔ یسوع نے دُعا میں یہوواہ سے اِلتجا کی تھی کہ پطرس کا ایمان کبھی کمزور نہ پڑے۔ اُنہوں نے پطرس کو اپنی اِس دُعا کے بارے میں بتایا تھا اور اِس بھروسے کو ظاہر کِیا تھا کہ بعد میں پطرس اپنے بھائیوں کا حوصلہ بھی بڑھا پائیں گے۔ (‏لُو 22:‏31، 32‏)‏ جب بعد میں پطرس یسوع کی اِن باتوں کے بارے میں سوچتے ہوں گے تو اُنہیں کتنی ہمت ملتی ہوگی!‏ جب ہمیں بھی اپنی زندگی میں کوئی اہم فیصلہ لینا ہوتا ہے تو شاید یہوواہ کلیسیا کے بزرگوں کے ذریعے ہمیں وہ حوصلہ دے جو اُس کا وفادار رہنے کے لیے ہمیں چاہیے ہو۔ (‏اِفس 4:‏8،‏ 11‏)‏ بھائی پال بھی جو کہ کئی سالوں سے کلیسیا میں بزرگ ہیں، دوسروں کا حوصلہ بڑھاتے ہیں تاکہ وہ یہوواہ کے وفادار رہ سکیں۔ جن بہن بھائیوں کی ہمت جواب دے رہی ہوتی ہے، وہ اُن سے یہ سوچنے کو کہتے ہیں کہ یہوواہ کیسے اُنہیں اپنے قریب لایا تھا۔ پھر وہ اُنہیں اِس بات کا یقین دِلاتے ہیں کہ یہوواہ ہم سے اٹوٹ محبت کی وجہ سے کبھی بھی ہمیں اکیلا نہیں چھوڑے گا۔ بھائی پال نے کہا:‏ ”‏مَیں نے دیکھا ہے کہ یہوواہ کی مدد سے وہ بہن بھائی بھی ہمت سے کام لے پاتے ہیں جو بے‌حوصلہ ہو چُکے ہوتے ہیں۔“‏

15.‏ پطرس اور بھائی ہورسٹ کی مثال سے کیسے پتہ چلتا ہے کہ متی 6:‏33 میں لکھی بات سچ ہے؟‏

15 اگر پطرس اور دوسرے رسولوں کی طرح ہم بھی اپنی زندگی میں مُنادی کو سب سے زیادہ اہمیت دیں گے تو یہوواہ ہماری بھی ضرورتیں پوری کرے گا۔ (‏متی 6:‏33‏)‏ بھائی ہورسٹ نے دوسری عالمی جنگ کے بعد سوچا کہ وہ پہل‌کار بنیں گے۔ لیکن وہ بہت غریب تھے اِس لیے وہ سوچ رہے تھے کہ کیا وہ اِتنے پیسے کما پائیں گے کہ وہ کُل‌وقتی طور پر مُنادی کر سکیں۔ بھائی نے کیا کِیا؟ اُنہوں نے فیصلہ کِیا کہ وہ دیکھیں گے کہ یہوواہ اُن کی مدد کرتا ہے یا نہیں۔ اِس لیے اُنہوں نے حلقے کے نگہبان کے دورے کے دوران پورا ہفتہ مُنادی میں گزارا۔ ہفتے کے آخر پر حلقے کے نگہبان نے اُنہیں ایک لفافہ پکڑایا جس پر کسی کا نام نہیں لکھا ہوا تھا۔ اُس لفافے میں اِتنے پیسے تھے کہ بھائی کئی مہینوں تک پہل‌کار کے طور پر خدمت کر سکتے تھے۔ اِس تحفے کی وجہ سے بھائی کو یقین ہو گیا کہ یہوواہ اُن کی ضرورتیں پوری کر سکتا ہے۔ اِس یقین کی وجہ سے وہ پوری زندگی خدا کی بادشاہت کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دیتے رہے۔—‏ملا 3:‏10‏۔‏

16.‏ پطرس کی مثال اور اُن کے لکھے ہوئے خطوں پر غور کرنے سے ہمیں کیا فائدہ ہوگا؟‏

16 پطرس اِس بات پر کتنے خوش ہوئے ہوں گے کہ جب اُنہوں نے یسوع سے کہا کہ وہ اُن کے ساتھ رہنے کے لائق نہیں ہیں تو یسوع نے اُنہیں چھوڑ نہیں دیا۔ یسوع پطرس کی تربیت کرتے رہے تاکہ وہ ایک اچھے مسیحی بن سکیں اور دوسرے مسیحیوں کے لیے ایک اچھی مثال ثابت ہو سکیں۔ یسوع نے پطرس کو جو تربیت دی، اُس سے ہم بہت سی خاص باتیں سیکھ سکتے ہیں۔ اِن میں سے کچھ باتیں اور کچھ اَور باتیں پطرس نے اُن دو خطوں میں لکھیں جو اُنہوں نے پہلی صدی عیسوی کی کچھ کلیسیاؤں کو لکھے تھے۔ یہ خط آج بائبل کا حصہ ہیں۔ اگلے مضمون میں ہم اِن خطوں سے کچھ خاص باتوں پر غور کریں گے اور دیکھیں گے کہ آج ہم اِن پر کیسے عمل کر سکتے ہیں۔‏

گیت نمبر 126‏:‏ آخر تک قائم رہیں!‏

a یہ مضمون ہمیں اِس بات کا یقین دِلانے کے لیے لکھا گیا ہے کہ ہم اپنی خامیوں سے لڑ سکتے ہیں اور وفاداری سے یہوواہ کی خدمت کرتے رہ سکتے ہیں۔‏

b اِس مضمون کی زیادہ‌تر آیتیں مرقس کی اِنجیل سے لی گئی ہیں۔ شاید مرقس نے اپنی اِنجیل میں وہ ساری باتیں لکھیں جو اُنہوں نے پطرس سے سنی تھیں کیونکہ پطرس نے اِن واقعات کو اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا۔‏

c ‏ jw.org پر ویڈیو ‏”‎Horst Henschel: Jehovah Is a Strong Tower for Me‎“‏ کو ہندی میں دیکھیں۔‏

d تصویر کی وضاحت‏:‏ جیسا کہ حقیقی واقعے پر مبنی منظر میں دِکھایا گیا ہے، بھائی ہورسٹ ہینشل کے امی ابو نے اُن کے ساتھ مل کر دُعا کی اور یہوواہ کے وفادار رہنے کے اُن کے عزم کو مضبوط کرنے میں اُن کی مدد کی۔‏