مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 36

گیت نمبر 89 یہوواہ کی بات سنیں

‏’‏کلام پر عمل کریں‘‏

‏’‏کلام پر عمل کریں‘‏

‏”‏کلام کو صرف سنیں نہیں بلکہ اِس پر عمل بھی کریں۔“‏ —‏یعقو 1:‏22‏۔‏

غور کریں کہ ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏

ہم اپنے دل میں اِس خواہش کو کیسے بڑھا سکتے ہیں کہ ہم نہ صرف ہر روز خدا کے کلام کو پڑھیں بلکہ اِس پر سوچ بچار کرنے اور اِس میں لکھی باتوں پر عمل کرنے کی بھی پوری کوشش کریں۔ اِس مضمون کی مدد سے ہمارے دل میں ایسا کرنے کی خواہش پیدا ہوگی۔‏

1-‏2.‏ یہوواہ کے بندوں کو کس چیز سے خوشی ملتی ہے؟ (‏یعقوب 1:‏22-‏25‏)‏

 یہوواہ اور اُس کا بیٹا چاہتے ہیں کہ ہم خوش رہیں۔ زبور 119:‏2 میں لکھا ہے:‏ ”‏وہ لوگ خوش رہتے ہیں جو اُس کی یاددہانیوں پر عمل کرتے ہیں؛ جو پورے دل سے اُس کو تلاش کرتے ہیں۔“‏ اور یسوع مسیح نے بھی اِس بات کا یقین دِلایا ہے کہ وہ لوگ خوش رہتے ہیں ’‏جو خدا کے کلام کو سنتے ہیں اور اُس پر عمل کرتے ہیں۔‘‏—‏لُو 11:‏28‏۔‏

2 یہوواہ کے بندے خوش رہتے ہیں۔ کیوں؟ اِس کی بہت سی وجوہات ہیں لیکن ایک خاص وجہ یہ ہے کہ وہ باقاعدگی سے خدا کے کلام کو پڑھتے ہیں اور اِس میں لکھی باتوں پر عمل کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔‏‏—‏یعقوب 1:‏22-‏25 کو پڑھیں۔‏

3.‏ جب ہم بائبل میں لکھی باتوں پر عمل کرتے ہیں تو اِس سے ہمیں کون سے فائدے ہوتے ہیں؟‏

3 ہمیں خدا کے ’‏کلام پر عمل‘‏ کرنے سے کئی فائدے ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر پاک کلام سے سیکھی ہوئی باتوں پر عمل کرنے سے ہم یہوواہ کو خوش کرتے ہیں اور جب ہم یہوواہ کو خوش کرتے ہیں تو اِس سے ہمیں بہت خوشی ملتی ہے۔ (‏واعظ 12:‏13‏)‏ اِس کے علاوہ خدا کے کلام میں لکھی باتوں کے مطابق زندگی گزارنے سے ہماری گھریلو زندگی بہتر ہو جاتی ہے اور ہماری اپنے ہم‌ایمانوں کے ساتھ گہری دوستی ہو جاتی ہے۔ یقیناً آپ کے ساتھ بھی ایسا ہوا ہوگا۔ کلام پر عمل کرنے سے ہم بہت سی ایسی مشکلوں سے بھی بچ جاتے ہیں جن کا سامنا اُن لوگوں کو کرنا پڑتا ہے جو یہوواہ کے اصولوں پر نہیں چلتے۔ واقعی ہم بھی بادشاہ داؤد کی بات سے اِتفاق کرتے ہیں جنہوں نے ایک گیت میں یہوواہ کے حکموں، معیاروں اور فیصلوں کا ذکر کرنے کے بعد کہا:‏ ”‏اِنہیں ماننے سے بڑا اجر ملتا ہے۔“‏—‏زبور 19:‏7-‏11‏۔‏

4.‏ ہمارے لیے خدا کے کلام پر عمل کرنا مشکل کیوں ہو سکتا ہے؟‏

4 بے‌شک خدا کے کلام کو پڑھنا اور اِس میں لکھی باتوں پر عمل کرنا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا۔ ہماری زندگی میں مصروفیات بڑھتی جا رہی ہیں۔ اِس لیے ہمیں بائبل کو پڑھنے اور اِس کا مطالعہ کرنے کے لیے وقت نکالنا چاہیے تاکہ ہم یہ سمجھ سکیں کہ یہوواہ ہم سے کیا چاہتا ہے۔ آئیے کچھ ایسے مشوروں پر غور کرتے ہیں جن کی مدد سے ہم ہر روز خدا کے کلام کو پڑھ سکتے ہیں۔ پھر ہم اِس بات پر بھی غور کریں گے کہ کیا چیز ہماری مدد کر سکتی ہے تاکہ ہم بائبل میں لکھی باتوں پر سوچ بچار کریں اور ایسے طریقے تلاش کرنے کی کوشش کریں جن کے ذریعے ہم اِن باتوں پر عمل کر سکتے ہیں۔‏

خدا کے کلام کو پڑھنے کے لیے وقت نکالیں

5.‏ کون سی ذمے‌داریاں ہمارا بہت سا وقت لے لیتی ہیں؟‏

5 یہوواہ کے زیادہ‌تر بندوں کی زندگی بہت مصروف ہے۔ ہمارا وقت بہت سی ایسی ذمے‌داریوں کو نبھانے میں لگ جاتا ہے جو بائبل کے مطابق بہت اہم ہیں۔ مثال کے طور پر ہم میں سے زیادہ‌تر کو اپنی اور اپنے گھرانے کی ضرورتیں پوری کرنے کے لیے نوکری کرنی پڑتی ہے۔ (‏1-‏تیم 5:‏8‏)‏ بہت سے مسیحیوں کو اپنے ایسے رشتے‌داروں کی دیکھ‌بھال کرنی پڑتی ہے جو بیمار اور بوڑھے ہیں۔ اِس کے علاوہ ہم سبھی کو اپنی صحت کا خیال رکھنے کے لیے بھی وقت چاہیے ہوتا ہے۔ اِن ذمے‌داریوں کے علاوہ ہمیں کلیسیا میں بھی اہم ذمے‌داریاں نبھانی ہوتی ہیں۔ ایک اہم ذمے‌داری جوش سے مُنادی میں حصہ لینا ہے۔ تو اِن سب ذمے‌داریوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہم ہر روز بائبل کو پڑھنے، اِس پر سوچ بچار کرنے اور اِس میں لکھی باتوں پر عمل کرنے کے لیے وقت کب نکال سکتے ہیں؟‏

6.‏ آپ بائبل پڑھنے کو اہمیت کیسے دے سکتے ہیں؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

6 خدا کے بندوں کے لیے بائبل پڑھنا ”‏زیادہ اہم“‏ باتوں میں سے ایک ہے۔ اِس لیے ہمیں اِسے اپنی زندگی میں بہت اہمیت دینی چاہیے۔ (‏فِل 1:‏10‏)‏ زبور کی کتاب کے پہلے زبور میں ایک ایسے آدمی کا ذکر کِیا گیا ہے جو خوش رہتا ہے۔ اُس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ ”‏اُسے یہوواہ کے قوانین سے خوشی ملتی ہے اور وہ دن رات اُس کے قوانین کو دھیمی آواز میں پڑھتا ہے۔“‏ (‏زبور 1:‏1، 2‏)‏ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ ہمیں بائبل کو پڑھنے کے لیے ایک وقت طے کر لینا چاہیے۔ لیکن ایسا کرنے کا بہترین وقت کون سا ہو سکتا ہے؟ ہم خود دیکھ سکتے ہیں کہ ہمارے لیے دن کے دوران کون سا وقت ٹھیک رہے گا۔ بس اہم بات یہ ہے کہ ہم کوئی ایسا وقت چُنیں جس میں ہمارے لیے ہر دن ایسا کرنا آسان ہو۔ ذرا وِکٹر نام کے بھائی کی بات پر غور کریں جنہوں نے کہا:‏ ”‏مجھے صبح کے وقت بائبل پڑھنا اچھا لگتا ہے۔ ایسا نہیں کہ مجھے صبح سویرے اُٹھنا پسند ہے لیکن جب مَیں اِس وقت بائبل پڑھتا ہوں تو میرا دھیان نہیں بھٹکتا۔ مجھے لگتا ہے کہ صبح سویرے میرا دماغ چوکس ہوتا ہے اور مَیں بائبل میں لکھی باتوں پر اچھی طرح سے دھیان دے پاتا ہوں۔“‏ شاید آپ بھی ایسا ہی سوچیں۔ خود سے پوچھیں:‏”‏میرے لیے بائبل پڑھنے کا کون سا وقت بہترین ہوگا؟“‏

آپ کے لیے ہر روز بائبل پڑھنے کا بہترین وقت کون سا ہو سکتا ہے؟ (‏پیراگراف نمبر 6 کو دیکھیں۔)‏


جو کچھ آپ نے پڑھا ہے، اُس پر سوچ بچار کریں

7-‏8.‏ شاید کس بات کی وجہ سے ہم اُن باتوں سے پورا فائدہ نہ اُٹھا پائیں جو ہم بائبل میں پڑھتے ہیں؟ مثال دیں۔‏

7 اگر آپ نے بائبل پڑھنے کا شیڈول بنایا ہے تو اِس کے بعد آپ کو ایک اَور بات بھی یاد رکھنے کی ضرورت ہے۔ کیا آپ کے ساتھ کبھی ایسا ہوا کہ آپ نے کوئی بات پڑھی جسے آپ بعد میں فوراً ہی بھول گئے؟ یقیناً ہم سبھی کے ساتھ ایسا ہوا ہوگا۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ بائبل پڑھتے وقت بھی ایسا ہی ہو سکتا ہے۔ شاید ہم نے یہ منصوبہ بنایا ہو کہ ہم ہر دن بائبل کے کچھ ابواب پڑھیں گے۔ یہ بہت اچھی بات ہے۔ ہمیں ایک منصوبہ بنانا چاہیے اور اِس پر عمل کرنے کی پوری کوشش کرنی چاہیے۔ (‏1-‏کُر 9:‏26‏)‏ مگر بائبل پڑھنا بس ایک شروعات ہے، ایک اچھی شروعات۔ ہمیں خدا کے کلام سے پورا فائدہ حاصل کرنے کے لیے کچھ اَور بھی کرنے کی ضرورت ہے۔‏

8 اِس سلسلے میں ذرا اِس مثال پر غور کریں۔ پودوں کے بڑھنے اور زندہ رہنے کے لیے بارش بہت ضروری ہوتی ہے۔ لیکن اگر تھوڑے سے وقت میں بہت تیز بارش ہوگی تو پانی مٹی میں جذب نہیں ہوگا۔ پودوں کو بارش سے تبھی فائدہ ہوگا جب یہ آہستہ آہستہ ہوگی اور پانی مٹی میں جذب ہوتا رہے گا۔ اِسی طرح اگر ہم بائبل کو آہستہ آہستہ پڑھیں گے تو اِس میں لکھی باتیں ہمارے دل میں اُتر پائیں گی اور ہم یہ یاد رکھ پائیں گے کہ ہم نے اِن باتوں پر عمل کیسے کرنا ہے۔—‏یعقو 1:‏24‏۔‏

جس طرح مٹی کو بارش کا پانی جذب کرنے میں وقت لگتا ہے اُسی طرح بائبل میں لکھی باتوں پر سوچ بچار کرنے میں وقت لگتا ہے۔ (‏پیراگراف نمبر 8 کو دیکھیں۔)‏


9.‏ اگر ہمیں جلدی جلدی بائبل پڑھنے کی عادت ہو گئی ہے تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟‏

9 کیا کبھی آپ کو لگا کہ آپ بہت تیزی سے بائبل پڑھتے ہیں؟ اگر ہاں تو آپ کو کیا کرنا چاہیے؟ اِسے آہستہ آہستہ پڑھنے کی کوشش کریں تاکہ آپ اُن باتوں پر سوچ بچار کر سکیں جو آپ پڑھ رہے ہیں یا پڑھ چُکے ہیں۔ اگر آپ کو ایسا کرنا مشکل لگتا ہے تو آپ بائبل سے صرف کچھ آیتیں پڑھ سکتے ہیں اور زیادہ وقت اِن پر سوچ بچار کرنے میں لگا سکتے ہیں۔ بھائی وِکٹر جن کا ذکر پہلے بھی ہوا ہے، اُنہوں نے کہا:‏”‏مَیں بائبل کا تھوڑا سا حصہ پڑھتا ہوں جیسے کہ ایک باب۔ چونکہ مَیں صبح سویرے بائبل پڑھتا ہوں اِس لیے مَیں پورا دن اُن باتوں پر سوچ بچار کر پاتا ہوں جو مَیں نے پڑھی ہوتی ہیں۔“‏ چاہے آپ بائبل کے زیادہ ابواب پڑھیں یا کم، اہم بات یہ ہے کہ آپ اِسے آہستہ آہستہ پڑھیں تاکہ آپ اِس میں لکھی ہوئی باتوں پر اچھی طرح سے سوچ بچار کر سکیں۔—‏زبور 119:‏97‏؛ بکس ”‏ سوچ بچار کے لیے سوال‏“‏ کو دیکھیں۔‏

10.‏ ایک مثال کے ذریعے بتائیں کہ آپ اُن باتوں پر کیسے عمل کر سکتے ہیں جنہیں آپ بائبل میں پڑھتے ہیں۔ (‏1-‏تھسلُنیکیوں 5:‏17، 18‏)‏

10 چاہے آپ جب بھی بائبل پڑھیں یا اِسے پڑھنے میں جتنا بھی وقت لگائیں، اِس بارے میں ضرور سوچیں کہ جو کچھ آپ نے پڑھا ہے، آپ اُس پر عمل کیسے کریں گے۔ بائبل پڑھتے وقت خود سے پوچھیں:‏”‏جو کچھ مَیں نے پڑھا ہے، مَیں اُس پر ابھی اور مستقبل میں کیسے عمل کر سکتا ہوں؟“‏ اِس بات کو سمجھنے کے لیے فرض کریں کہ آپ نے 1-‏تھسلُنیکیوں 5:‏17، 18 پڑھی ہیں۔ ‏(‏اِن آیتوں کو پڑھیں۔)‏ اِن آیتوں کو پڑھنے کے بعد آپ تھوڑی دیر کے لیے رُک کر اِس بارے میں سوچ سکتے ہیں کہ آپ کتنی بار اور کتنی شدت سے دُعا کرتے ہیں۔ اِس کے علاوہ آپ اُن باتوں کے بارے میں بھی سوچ سکتے ہیں جن کے لیے آپ یہوواہ کے شکرگزار ہیں۔ شاید آپ اِس بات کا عزم کر سکتے ہیں کہ آپ ہر بار دُعا کرتے وقت یہوواہ کی تین خاص برکتوں کے لیے اُس کا شکر ادا کریں گے۔ اگر آپ صرف کچھ منٹ کے لیے ہی اُن باتوں پر سوچ بچار کریں گے جو آپ بائبل میں پڑھتے ہیں تو آپ نہ صرف کلام کو سنیں گے بلکہ اِس پر عمل بھی کر پائیں گے۔ ذرا سوچیں کہ ہر دن جب آپ اُن باتوں پر عمل کرنے کی کوشش کریں گے جو آپ نے بائبل میں پڑھی ہیں تو آپ کو کتنا زیادہ فائدہ ہوگا!‏ آپ اَور زیادہ بہتر مسیحی بن جائیں گے۔ لیکن اگر بائبل پڑھتے وقت آپ کو لگتا ہے کہ آپ کو خود میں بہت زیادہ تبدیلیاں کرنے کی ضرورت ہے تو پھر آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏

ایسے منصوبے بنائیں جنہیں آپ پورا کر سکیں

11.‏ کبھی کبھار آپ کو پریشانی کیوں محسوس ہو سکتی ہے؟ ایک مثال دیں۔‏

11 جب آپ بائبل پڑھتے ہیں تو شاید آپ کو لگے کہ آپ کو بہت سی باتوں کے حوالے سے خود میں بہتری لانے کی ضرورت ہے اور شاید اِس وجہ سے آپ بے‌حوصلہ ہو جائیں۔ مثال کے طور پر فرض کریں کہ آج آپ بائبل میں ایسی آیتیں پڑھتے ہیں جن میں دوسروں کی طرف‌داری نہ کرنے پر بات کی گئی ہے۔ اِن آیتوں کو پڑھ کر آپ کو محسوس ہوتا ہے کہ آپ جس طرح سے دوسروں کے ساتھ پیش آتے ہیں، اُس حوالے سے آپ کو خود میں بہتری لانی چاہیے۔ اور آپ ایسا کرنے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔ (‏یعقو 2:‏1-‏8‏)‏ اِس کے لیے آپ کو شاباش!‏ پھر کل آپ بائبل میں ایسی آیتیں پڑھتے ہیں جن میں زبان کو قابو میں رکھنے کی اہمیت پر بات کی گئی ہے۔ (‏یعقو 3:‏1-‏12‏)‏ آپ کو احساس ہوتا ہے کہ کبھی کبھار آپ دوسروں سے دل دُکھانے والی باتیں کر جاتے ہیں۔ اِس لیے آپ فیصلہ کرتے ہیں کہ اب سے آپ دوسروں کے ساتھ ایسی باتیں کریں گے جن سے اُن کا حوصلہ بڑھے۔ پھر اگلے دن آپ بائبل میں پڑھتے ہیں کہ ہمیں دُنیا سے دوستی کرنے سے خبردار رہنا چاہیے۔ (‏یعقو 4:‏4-‏12‏)‏ آپ کو محسوس ہوتا ہے کہ آپ کو سوچ سمجھ کر تفریح کا اِنتخاب کرنا چاہیے۔ تو آپ نے پہلے، دوسرے اور تیسرے دن بائبل میں ایسی باتیں پڑھیں جن میں آپ کو خود میں بہتری لانی چاہیے۔ شاید چوتھے دن تک آپ یہ سوچ کر بے‌حوصلہ ہو جائیں کہ آپ کو تو خود کو بہت زیادہ بدلنے کی ضرورت ہے۔‏

12.‏ اگر بائبل پڑھتے وقت آپ کو احساس ہوتا ہے کہ آپ کو خود میں بہتری لانے کی ضرورت ہے تو آپ کو بے‌حوصلہ کیوں نہیں ہونا چاہیے؟ (‏فٹ‌نوٹ کو بھی دیکھیں۔)‏

12 اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کو خود کو بہت زیادہ بدلنے کی ضرورت ہے تو بے‌حوصلہ نہ ہوں۔ اصل میں یہ اِس بات کا ثبوت ہے کہ آپ ایک خاکسار شخص ہیں اور صحیح کام کرنا چاہتے ہیں۔ اگر ہم خاکسار ہیں اور ایمان‌داری سے اپنا جائزہ لیتے ہیں تو ہم بائبل کو پڑھتے وقت اِس بات پر دھیان دینے کی کوشش کریں گے کہ ہمیں خود میں کہاں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔‏ a یہ بھی یاد رکھیں کہ ہمیں ”‏نئی شخصیت“‏ کو پہنتے رہنا چاہیے۔ یہ صرف ایک دفعہ کا کام نہیں ہے۔ (‏کُل 3:‏10‏)‏ کیا چیز خدا کے کلام پر عمل کرتے رہنے میں آپ کی مدد کرے گی؟‏

13.‏ بائبل میں لکھی باتوں پر عمل کرنے کا ایک اچھا طریقہ کیا ہے؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

13 آپ ایک ہی وقت میں ساری باتوں پر عمل کرنے کی بجائے ایک یا دو باتوں پر عمل کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ (‏اَمثا 11:‏2‏)‏ کیوں نہ یہ طریقہ اپنائیں:‏ ایسی باتوں کی لسٹ بنائیں جن میں آپ کو خود میں بہتری لانی ہے۔ پھر اُس لسٹ میں سے ایک یا دو ایسی باتیں چُنیں جن پر آپ پہلے عمل کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن آپ شروعات کہاں سے کر سکتے ہیں؟‏

بائبل میں لکھی باتوں پر ایک ہی وقت میں عمل کرنے کی بجائے ایسے منصوبے بنائیں جنہیں آپ پورا کر سکیں جیسے کہ یہ منصوبہ کہ آپ کن دو یا تین باتوں پر عمل کریں گے۔ (‏پیراگراف نمبر 13-‏14 کو دیکھیں۔)‏


14.‏ آپ شروع میں کون سا منصوبہ بنا سکتے ہیں؟‏

14 شروع میں آپ اپنے لیے ایک ایسا منصوبہ بنا سکتے ہیں جسے آپ آسانی سے پورا کر سکیں۔ یا آپ کسی ایسی بات کے بارے میں سوچ سکتے ہیں جس کے بارے میں آپ کو لگتا ہے کہ اِس میں آپ کو خاص طور پر خود کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ پھر جب آپ اپنے لیے ایک منصوبہ بنا لیتے ہیں تو ہماری کتابوں اور رسالوں سے اُس حوالے سے تحقیق کریں۔ شاید آپ یہوواہ کے گواہوں کی آن‌لائن لائبریری یا کتاب ‏”‏یہوواہ کے گواہوں کے لئے مطالعے کے حوالے“‏ سے تحقیق کر سکتے ہیں۔ دُعا میں یہوواہ کو اپنے منصوبے کے بارے میں بتائیں اور اُس سے مدد مانگیں کہ وہ اُس منصوبے کو پورا کرنے کے لیے آپ میں ”‏خواہش اور طاقت پیدا“‏ کرے۔ (‏فلِ 2:‏13‏)‏ پھر جو کچھ آپ نے سیکھا ہے، اُس پر عمل کرنے کی پوری کوشش کریں۔ جب آپ اپنے پہلے منصوبے کو پورا کر لیں گے تو آپ میں اپنے دوسرے منصوبوں کو پورا کرنے کی بھی خواہش پیدا ہوگی۔ دراصل جب آپ خود میں ایک خوبی پیدا کریں گے تو آپ کے لیے دوسری خوبیوں کو پیدا کرنا بھی آسان ہو جائے گا۔‏

خدا کے کلام کو خود پر اثر کرنے دیں

15.‏ یہوواہ کے بندے اُن بہت سے لوگوں سے کیسے فرق ہیں جو بائبل پڑھتے ہیں؟ (‏1-‏تھسلُنیکیوں 2:‏13‏)‏

15 بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ اُنہوں نے کئی بار بائبل پڑھی ہے۔ لیکن کیا وہ اُن باتوں پر یقین بھی کرتے ہیں جو اُنہوں نے بائبل میں پڑھی ہیں؟ کیا وہ خدا کے کلام میں لکھی باتوں پر عمل کرتے ہیں اور اِسے اپنی زندگی پر اثر کرنے دیتے ہیں؟ افسوس کی بات ہے کہ زیادہ‌تر لوگ ایسا نہیں کرتے۔ لیکن اِن لوگوں میں اور یہوواہ کے بندوں میں زمین آسمان کا فرق ہے!‏ پہلی صدی عیسوی کے مسیحیوں کی طرح ہم نے بھی بائبل کو ”‏خدا کا کلام سمجھ کر قبول کِیا۔ اور یہ واقعی خدا کا کلام ہے۔“‏ اِس کے علاوہ ہم پوری کوشش کرتے ہیں کہ یہ ہماری زندگی پر اثر کرے۔‏‏—‏1-‏تھسلُنیکیوں 2:‏13 کو پڑھیں۔‏

16.‏ کیا چیز خدا کے کلام پر عمل کرنے میں ہماری مدد کر سکتی ہے؟‏

16 سچ ہے کہ خدا کے کلام کو پڑھنا اور اِس پر عمل کرنا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا۔ شاید ہمیں ایسا کرنے کے لیے وقت نکالنا مشکل لگتا ہے۔ یا شاید ہمیں جلدی جلدی بائبل پڑھنے کی عادت ہو گئی ہے جس کی وجہ سے اِس میں لکھی باتیں ہمارے دل میں نہیں اُتر پاتیں۔ یا شاید بائبل پڑھتے وقت ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ ہمیں خود میں بہت زیادہ بہتری لانے کی ضرورت ہے اور اِس وجہ سے ہم بے‌حوصلہ ہو گئے ہیں۔ چاہے بائبل پڑھنے کے حوالے سے آپ کو کسی بھی مشکل کا سامنا ہو، آپ اِس بات کا پکا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ کی مدد سے آپ اُس مشکل سے نمٹ سکتے ہیں۔ دُعا ہے کہ ہم یہوواہ کی طرف سے ملنے والی مدد کو قبول کریں اور صرف کلام کو سننے والے ہی نہیں بلکہ اِس پر عمل کرنے والے بھی بنیں۔ بے‌شک جتنا زیادہ ہم خدا کے کلام کو پڑھیں گے اور اِس پر عمل کریں گے اُتنا ہی زیادہ ہم خوش رہیں گے۔—‏یعقو 1:‏25‏۔‏

گیت نمبر 94 پاک کلام کے لیے شکرگزار

a ویب‌سائٹ jw.org پر ویڈیو ‏”‏آپ کے ہم‌عمر کیا کہتے ہیں؟—‏بائبل پڑھنا‏“‏ کو دیکھیں۔‏