مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 38

گیت نمبر 25 خدا کی خاص ملکیت

کیا آپ آگاہیوں پر دھیان دے رہے ہیں؟‏

کیا آپ آگاہیوں پر دھیان دے رہے ہیں؟‏

‏”‏ایک کو ساتھ لیا جائے گا اور دوسرے کو چھوڑ دیا جائے گا۔“‏ —‏متی 24:‏40‏۔‏

غور کریں کہ ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏

ہم یسوع مسیح کی دی ہوئی اُن تین مثالوں سے کیا سیکھ سکتے ہیں جن کا تعلق عدالت کے دن سے ہے۔ یہ عدالت اِس بُری دُنیا کے خاتمے سے ٹھیک پہلے ہوگی۔‏

1.‏ بہت جلد یسوع مسیح کیا کریں گے؟‏

 ہم ایک ایسے دَور میں رہ رہے ہیں جس میں بڑی بڑی تبدیلیاں ہونے والی ہیں۔ بہت جلد یسوع مسیح زمین پر رہنے والے ہر شخص کی عدالت کریں گے۔ یسوع مسیح نے بتایا تھا کہ جب وہ دُنیا کی عدالت کرنے آئیں گے تو اِس سے پہلے کیا کچھ ہوگا۔ اُنہوں نے اپنے شاگردوں کو اپنی موجودگی اور ”‏دُنیا کے آخری زمانے کی نشانی“‏ دی۔ (‏متی 24:‏3‏)‏ اِس ”‏نشانی“‏ کا ذکر متی 24 اور 25 ابواب میں، مرقس 13 باب میں اور لُوقا 21 باب میں ہوا ہے۔‏

2.‏ اِس مضمون میں ہم کس بات پر غور کریں گے اور ایسا کرنے سے ہمیں کیسے فائدہ ہوگا؟‏

2 یسوع مسیح نے ہمیں آنے والے وقت سے آگاہ کرنے کے لیے تین مثالیں دیں۔ اُنہوں نے اِس حوالے سے بھیڑوں اور بکریوں کی، سمجھ‌دار اور بے‌وقوف کنواریوں کی اور سرمایہ‌کاری کرنے والے غلاموں کی مثالیں دیں۔ اِن تینوں مثالوں سے ہی ہم اِس بات کو سمجھ پائیں گے کہ یسوع مسیح ایک شخص کے کاموں کی بِنا پر اُس کی عدالت کریں گے۔ تو جب ہم اِس مضمون میں اِن مثالوں پر بات کرتے ہیں تو غور کریں کہ اِن میں کون سے سبق پائے جاتے ہیں اور آپ اِن پر کیسے عمل کر سکتے ہیں۔ آئیے سب سے پہلے بھیڑوں اور بکریوں کی مثال پر بات کرتے ہیں۔‏

بھیڑوں اور بکریوں کی مثال

3.‏ یسوع مسیح لوگوں کی عدالت کب کریں گے؟‏

3 بھیڑوں اور بکریوں کی مثال میں یسوع مسیح نے واضح کِیا کہ وہ لوگوں کی عدالت اِس بِنا پر کریں گے کہ اُنہوں نے خوش‌خبری سننے پر کیا کِیا اور اُن کے مسح‌شُدہ بھائیوں کے ساتھ کیسا سلوک کِیا۔ (‏متی 25:‏31-‏46‏)‏”‏بڑی مصیبت“‏ کے دوران اور ہرمجِدّون کے شروع ہونے سے ٹھیک پہلے یسوع مسیح یہ طے کر چُکے ہوں گے کہ کن لوگوں کا شمار بھیڑوں میں ہوتا ہے اور کن کا بکریوں میں۔ (‏متی 24:‏21‏)‏ جس طرح ایک چرواہا بھیڑوں کو بکریوں سے الگ کرتا ہے اُسی طرح یسوع مسیح اُن لوگوں کو الگ کریں گے جنہوں نے اُن کے مسح‌شُدہ بھائیوں کی حمایت کی ہوگی اور جنہوں نے ایسا نہیں کِیا ہوگا۔‏

4.‏ یسعیاہ 11:‏3، 4 کے مطابق ہم اِس بات کا پکا یقین کیوں رکھ سکتے ہیں کہ یسوع لوگوں کی اِنصاف سے عدالت کریں گے؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

4 بائبل میں لکھی پیش‌گوئی کے مطابق یسوع مسیح خدا کے چُنے ہوئے منصف کے طور پر اِنصاف سے لوگوں کی عدالت کریں گے۔ ‏(‏یسعیاہ 11:‏3، 4 کو پڑھیں۔)‏ یسوع مسیح بڑے دھیان سے لوگوں کے کاموں، باتوں اور رویے کو پرکھ رہے ہیں اور دیکھ رہے ہیں کہ لوگ اُن کے مسح‌شُدہ بھائیوں کے ساتھ کیسے پیش آ رہے ہیں۔ (‏متی 12:‏36، 37؛‏ 25:‏40‏)‏ جب یسوع مسیح لوگوں کی عدالت کریں گے تو اُنہیں پتہ ہوگا کہ کس نے اُن کے مسح‌شُدہ بھائیوں کی حمایت کی تھی اور اُن کے کام میں اُن کا ساتھ دیا تھا۔‏ a مسیح کے بھائیوں کی حمایت کرنے کا ایک بہترین طریقہ یہ ہے کہ ایک شخص خوش‌خبری سنانے کے کام میں اُن کا ساتھ دے۔ جن لوگوں نے اِس کام میں مسح‌شُدہ مسیحیوں کی مدد کی ہوگی، یسوع مسیح اُنہیں ”‏نیک“‏ قرار دیں گے اور اُنہیں زمین پر ”‏ہمیشہ کی زندگی“‏ پانے کا موقع دیں گے۔ (‏متی 25:‏46؛‏ مُکا 7:‏16، 17‏)‏ ذرا سوچیں کہ اِن لوگوں کو اُن کی وفاداری کا کتنا شان‌دار اجر ملے گا!‏ اگر یہ لوگ بڑی مصیبت کے دوران اور اِس کے بعد بھی یہوواہ کے وفادار رہیں گے تو اُن کے نام ”‏زندگی کی کتاب“‏ میں لکھے رہیں گے۔—‏مُکا 20:‏15‏۔‏

بہت جلد یسوع مسیح یہ فیصلہ کریں گے کہ کن لوگوں کا شمار بھیڑوں میں ہوتا ہے اور کن کا بکریوں میں۔ (‏پیراگراف نمبر 4 کو دیکھیں۔)‏


5.‏ ہم بھیڑوں اور بکریوں کی مثال سے کیا سیکھتے ہیں اور اِس مثال پر غور کرنے سے کن کو فائدہ ہو سکتا ہے؟‏

5 ثابت کریں کہ آپ یہوواہ کے وفادار ہیں۔‏ یسوع مسیح نے بھیڑوں اور بکریوں کی مثال خاص طور پر اُن لوگوں کے لیے دی جو زمین پر ہمیشہ کی زندگی پانے کی اُمید رکھتے ہیں۔ یہ لوگ نہ صرف مُنادی میں یسوع مسیح کے بھائیوں کا ساتھ دینے سے ایمان ظاہر کرتے ہیں بلکہ وہ دل سے اُن ہدایتوں کو بھی مانتے ہیں جو اُنہیں وفادار اور سمجھ‌دار غلام کی طرف سے ملتی ہیں جسے یسوع نے مقرر کِیا ہے۔ (‏متی 24:‏45‏)‏ یہ سچ ہے کہ بھیڑوں اور بکریوں کی مثال خاص طور پر زمین پر ہمیشہ کی زندگی پانے والوں کے لیے ہے لیکن جو لوگ آسمان پر زندگی پانے کی اُمید رکھتے ہیں، اُنہیں بھی اِس مثال میں دی گئی آگاہی پر دھیان دینا چاہیے۔ کیوں؟ کیونکہ یسوع مسیح اُن کے بھی کاموں، باتوں اور رویے کو پرکھ رہے ہیں۔ اُنہیں بھی خود کو یہوواہ کا وفادار ثابت کرنا ہوگا۔ دراصل یسوع مسیح نے اِس حوالے سے دو اَور مثالیں دیں جن میں خاص طور پر مسح‌شُدہ مسیحیوں کے لیے آگاہیاں پائی جاتی ہیں۔ یہ مثالیں بھی ہمیں متی 25 باب میں ملتی ہیں۔ آئیے اب سمجھ‌دار اور بے‌وقوف کنواریوں کی مثال پر غور کرتے ہیں۔‏

سمجھ‌دار اور بے‌وقوف کنواریوں کی مثال

6.‏ پانچ کنواریوں نے یہ کیسے ثابت کِیا کہ وہ سمجھ‌دار ہیں؟ (‏متی 25:‏6-‏10‏)‏

6 یسوع مسیح نے دس کنواریوں کی مثال دی جس میں اُنہوں نے بتایا کہ وہ دُلہے سے ملنے گئیں۔ (‏متی 25:‏1-‏4‏)‏ اُن سب کی خواہش تھی کہ وہ دُلہے کے ساتھ اُس کی شادی کی تقریب میں جائیں۔ یسوع مسیح نے بتایا کہ اِن دس کنواریوں میں سے پانچ سمجھ‌دار تھیں اور پانچ بے‌وقوف تھیں۔ جو کنواریاں سمجھ‌دار تھیں، وہ چوکس اور تیار تھیں۔ وہ دُلہے کا تب تک اِنتظار کرنے کے لیے پوری طرح سے تیار تھیں جب تک وہ آ نہیں جاتا۔اِسی لیے وہ اپنے ساتھ چراغ لے گئی تھیں تاکہ وہ اندھیرے میں روشنی کر سکیں۔ وہ اپنے ساتھ تیل کی بوتلیں بھی لے گئی تھیں تاکہ اگر دُلہا رات کو دیر سے پہنچے تو وہ اپنے چراغ میں تیل ڈال سکیں۔ وہ اپنے چراغوں کو جلائے رکھنے کے لیے بالکل تیار تھیں۔ ‏(‏متی 25:‏6-‏10 کو پڑھیں۔)‏ پھر جب دُلہا آیا تو وہ سمجھ‌دار کنواریاں اُس کے ساتھ شادی کی تقریب میں چلی گئیں۔ جو مسح‌شُدہ مسیحی یہ ثابت کر چُکے ہوں گے کہ وہ چوکس اور تیار ہیں اور یسوع مسیح کے آنے تک اُن کے وفادار ہیں، اُنہیں یسوع مسیح اپنی آسمانی بادشاہت میں شامل ہونے کا اجر دیں گے۔‏ b (‏مُکا 7:‏1-‏3‏)‏ لیکن اُن پانچ بے‌وقوف کنواریوں کے ساتھ کیا ہوگا؟‏

7.‏ پانچ بے‌وقوف کنواریوں کے ساتھ کیا ہوا اور کیوں؟‏

7 دس کنواریوں میں سے پانچ کنواریاں بے‌وقوف ثابت ہوئیں کیونکہ وہ دُلہے کے آنے پر تیار نہیں تھیں۔ اُن کے چراغ بُجھنے لگے تھے اور اُن کے پاس اِضافی تیل بھی نہیں تھا۔ جب اُنہیں پتہ چلا کہ دُلہا آنے والا ہے تو اُنہیں اپنے چراغوں کو روشن کرنے کے لیے تیل خریدنے کے لیے جانا پڑا۔ پھر دُلہا آ گیا۔ لیکن وہ اُس وقت تک واپس نہیں لوٹی تھیں۔ تو ”‏جو کنواریاں تیار تھیں، وہ[‏دُلہے]‏کے ساتھ شادی کی تقریب میں چلی گئیں اور دروازہ بند کر دیا گیا۔“‏ (‏متی 25:‏10‏)‏ بعد میں جب وہ بے‌وقوف کنواریاں لوٹیں تو وہ اندر جانا چاہتی تھیں لیکن دُلہے نے اُن سے کہا:‏ ”‏مَیں آپ کو نہیں جانتا۔“‏ (‏متی 25:‏11، 12‏)‏ یہ کنواریاں اُس وقت تک دُلہے کا اِنتظار کرنے کے لیے تیار اور چوکس نہیں تھیں جب تک وہ آ نہیں جاتا۔ اِس سے مسح‌شُدہ مسیحی کیا سیکھتے ہیں؟‏

8-‏9.‏ مسح‌شُدہ مسیحی کنواریوں والی مثال سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

8 ثابت کریں کہ آپ تیار ہیں۔‏ سمجھ‌دار اور بے‌وقوف کنواریوں کی مثال دینے سے یسوع مسیح یہ پیش‌گوئی نہیں کر رہے تھے کہ دو طرح کے مسح‌شُدہ مسیحی ہوں گے جن میں سے ایک گروہ تب تک اِنتظار کرنے کو تیار ہوگا جب تک بڑی مصیبت میں یسوع آ نہیں جاتے۔ دراصل اِس مثال کے ذریعے یسوع مسیح یہ سمجھا رہے تھے کہ اُن مسح‌شُدہ مسیحیوں کے ساتھ کیا ہوگا جو آخر تک ثابت‌قدم رہنے کے لیے تیار نہیں ہوں گے۔ ایسی صورت میں اُنہیں اپنا اجر نہیں ملے گا۔ (‏یوح 14:‏3، 4‏)‏ یہ بہت ہی سنجیدہ معاملہ ہے۔ تو چاہے ہم آسمان پر ہمیشہ کی زندگی پانے کی اُمید رکھتے ہوں یا زمین پر، ہم سبھی کو دس کنواریوں والی مثال میں پائی جانے والی آگاہی پر دھیان دینا چاہیے۔ ہم میں سے ہر ایک کو چوکس اور تیار رہنا اور آخر تک ثابت‌قدم رہنا چاہیے۔—‏متی 24:‏13‏۔‏

9 یسوع مسیح نے کنواریوں کی مثال کے ذریعے چوکس اور تیار رہنے کی اہمیت واضح کرنے کے بعد ایک اَور مثال دی۔ یہ سرمایہ‌کاری کرنے والے غلاموں کی مثال تھی۔ اِس مثال کے ذریعے یسوع مسیح نے اِس بات کو نمایاں کِیا کہ ہمارے لیے خود کو وفادار اور محنتی ثابت کرنا کتنا ضروری ہے۔‏

ہم سبھی کو دس کنواریوں والی مثال پر دھیان دینا چاہیے۔ ہمیں چوکس اور تیار رہنا اور آخر تک ثابت‌قدم رہنا چاہیے۔ (‏پیراگراف نمبر 8-‏9 کو دیکھیں۔)‏


سرمایہ‌کاری کرنے والے غلاموں کی مثال

10.‏ دو غلاموں نے کیسے ثابت کِیا کہ وہ وفادار تھے؟ (‏متی 25:‏19-‏23‏)‏

10 یسوع مسیح نے سرمایہ‌کاری کرنے والے غلاموں کی مثال میں تین غلاموں کا ذکر کِیا جن میں سے دو اپنے مالک کے وفادار تھے جبکہ ایک نہیں تھا۔ (‏متی 25:‏14-‏18‏)‏ دو غلاموں نے اپنے مالک کے لیے وفاداری کیسے ثابت کی؟ اُنہوں نے بڑی محنت سے کام کِیا اور اپنے مالک کے مال میں اِضافہ کِیا۔ اُن کے مالک نے پردیس جانے سے پہلے اُنہیں چاندی دی جو کہ بہت زیادہ پیسہ تھا۔ دو غلاموں نے محنت سے کام کِیا اور پیسے کو سمجھ‌داری سے اِستعمال کِیا۔ اِس کا کیا نتیجہ نکلا؟ جب اُن کا مالک واپس آیا تو وہ اُس کے مال کو دُگنا کر چُکے تھے۔ اُن کے مالک نے اُنہیں شاباش دی اور اُن سے کہا کہ وہ اُس کی ”‏خوشی میں شریک“‏ ہوں۔ ‏(‏متی 25:‏19-‏23 کو پڑھیں۔)‏ لیکن تیسرے غلام نے کیا کِیا؟ اُس نے اپنے مالک کی طرف سے ملنے والی چاندی کو کیسے اِستعمال کِیا؟‏

11.‏ ”‏سُست غلام“‏ کے ساتھ کیا ہوا اور کیوں؟‏

11 تیسرے غلام کو ایک من چاندی ملی تھی۔ لیکن وہ ”‏سُست غلام“‏ ثابت ہوا۔ اُس کا مالک اُس سے یہ توقع کرتا تھا کہ وہ اِس چاندی کو سمجھ‌داری سے اِستعمال کرے۔ لیکن اُس نے اِس سے منافع کمانے کی بجائے اِسے زمین میں دبا دیا۔ پھر جب اُس کا مالک واپس آیا تو اُس غلام نے اُسے ایک من چاندی واپس لوٹا دی۔ اُس غلام کا رویہ بالکل اچھا نہیں تھا۔ اُس نے اپنے مالک سے اِس بات پر معافی نہیں مانگی کہ وہ اُس کے مال کو دُگنا کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اِس کی بجائے وہ اپنے مالک پر یہ اِلزام لگانے لگا کہ وہ ”‏سخت آدمی“‏ ہے۔ اِس غلام کا مالک اُس سے بالکل خوش نہیں تھا۔ اِس لیے اُسے اپنے مالک کی طرف سے کوئی اجر نہیں ملا۔ اُس سے وہ چاندی واپس لے لی گئی جو اُسے دی گئی تھی اور اُسے مالک کے گھر سے نکال دیا گیا۔—‏متی 25:‏24،‏ 26-‏30‏۔‏

12.‏ دو وفادار غلام آج کن کی طرف اِشارہ کرتے ہیں؟‏

12 دو وفادار غلام، وفادار مسح‌شُدہ مسیحیوں کی طرف اِشارہ کرتے ہیں۔ اِن مسح‌شُدہ مسیحیوں کے مالک یسوع اُنہیں اپنی ”‏خوشی میں شریک“‏ ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔ اِن مسیحیوں کو آسمان پر اجر ملے گا یعنی اُنہیں ”‏سب سے پہلے زندہ“‏ کِیا جائے گا۔ (‏متی 25:‏21،‏ 23؛‏ مُکا 20:‏5‏)‏ لیکن سُست غلام نے جو کچھ کِیا، وہ مسح‌شُدہ مسیحیوں کے لیے ایک آگاہی ہے۔ وہ کیسے؟‏

13-‏14.‏ مسح‌شُدہ مسیحی سرمایہ‌کاری کرنے والے غلاموں کی مثال سے کیا سیکھتے ہیں؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

13 ثابت کریں کہ آپ محنتی ہیں۔‏ دس کنواریوں والی مثال کی طرح سرمایہ‌کاری کرنے والے غلاموں کی مثال میں بھی یسوع مسیح یہ پیش‌گوئی نہیں کر رہے تھے کہ مسح‌شُدہ مسیحی سُست ہو جائیں گے۔ اِس کی بجائے یسوع مسیح یہ واضح کر رہے تھے کہ اگر مسح‌شُدہ مسیحی اپنے جوش کو ٹھنڈا پڑنے دیں گے تو کیا ہوگا۔ اِس طرح وہ ”‏بلا‌ئے اور چُنے ہوئے لوگوں کے طور پر وفادار رہنے“‏ میں ناکام ہو جائیں گے اور اُنہیں آسمان کی بادشاہت میں داخل ہونے کی اِجازت نہیں ملے گی۔—‏2-‏پطر 1:‏10‏۔‏

14 دس کنواریوں اور سرمایہ‌کاری کرنے والے غلاموں کی مثال میں اِس بات کو واضح کِیا گیا ہے کہ تمام مسح‌شُدہ مسیحیوں کو چوکس اور تیار رہنے اور لگن اور محنت سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ لیکن کیا یسوع مسیح نے کچھ اَور بھی کہا تھا جو مسح‌شُدہ مسیحیوں کے لیے ایک آگاہی ہو سکتی ہے؟ جی ہاں۔ یہ آگاہی متی 24:‏40، 41 میں ملتی ہے۔‏

یسوع مسیح چاہتے ہیں کہ مسح‌شُدہ مسیحی دل لگا کر اور محنت سے کام کریں۔ (‏پیراگراف نمبر 13-‏14 کو دیکھیں۔)‏ d


کس کو ”‏ساتھ لیا جائے گا“‏؟‏

15-‏16.‏ متی 24:‏40، 41 میں اِس بات کی اہمیت کو کیسے واضح کِیا گیا ہے کہ مسح‌شُدہ مسیحیوں کو چوکس رہنا چاہیے؟‏

15 یسوع مسیح نے وہ تین مثالیں دینے سے پہلے مسح‌شُدہ مسیحیوں کی عدالت کے بارے میں بات کی جس میں یہ ظاہر ہو جائے گا کہ کن پر آخری مُہر لگائی جانی چاہیے۔ یسوع مسیح نے بتایا تھا کہ دو آدمی کھیت میں ہوں گے اور دو عورتیں چکی پیس رہی ہوں گی۔ دیکھنے میں وہ دونوں آدمی اور وہ دونوں عورتیں ایک جیسا کام کرتے ہوئے لگیں گے۔ لیکن دونوں صورتحال میں یسوع مسیح نے کہا کہ ”‏ایک کو ساتھ لیا جائے گا اور دوسرے کو چھوڑ دیا جائے گا۔“‏ ‏(‏متی 24:‏40، 41 کو پڑھیں۔)‏ پھر اُنہوں نے اپنے پیروکاروں کو نصیحت کی:‏ ”‏چوکس رہیں کیونکہ آپ نہیں جانتے کہ آپ کا مالک کس دن آئے گا۔“‏ (‏متی 24:‏42‏)‏ یسوع مسیح نے اِس سے ملتی جلتی بات دس کنواریوں والی مثال دینے کے بعد بھی کہی تھی۔ (‏متی 25:‏13‏)‏ کیا اِن دونوں مثالوں کا آپس میں تعلق ہے؟ ایسا لگتا ہے۔ یسوع مسیح اپنی آسمانی بادشاہت میں صرف اُنہی مسح‌شُدہ مسیحیوں کو ’‏ساتھ لے جائیں گے‘‏ جو واقعی یہوواہ کی پاک روح سے مسح ہوں گے اور یہوواہ کے وفادار ہوں گے۔—‏یوح 14:‏3‏۔‏

16 ثابت کریں کہ آپ چوکس ہیں۔‏ اگر کوئی مسح‌شُدہ مسیحی چوکس نہیں رہے گا تو اُسے ”‏چُنے ہوئے لوگوں“‏ کے طور پر جمع نہیں کِیا جائے گا۔ (‏متی 24:‏31‏)‏ چاہے یہوواہ کا کوئی بندہ زمین پر ہمیشہ کی زندگی پانے کی اُمید رکھتا ہو یا آسمان پر، اُن سبھی کو یسوع مسیح کی اِس آگاہی پر دھیان دینا چاہیے کہ وہ چوکس رہیں اور یہوواہ کے وفادار رہیں۔‏

17.‏ اگر یہوواہ ہمارے زمانے میں کسی کو اپنی پاک روح سے مسح کرتا ہے تو ہمیں اُس کے اِس فیصلے پر اِعتراض کیوں نہیں کرنا چاہیے؟‏

17 ہم یہوواہ کو اچھی طرح سے جانتے ہیں۔ ہمیں پتہ ہے کہ وہ جو بھی فیصلہ کرتا ہے، وہ ہمیشہ صحیح ہوتا ہے اور اِنصاف پر ٹکا ہوتا ہے۔ اِس لیے اگر یہوواہ ہمارے زمانے میں کسی کو اپنی پاک روح سے مسح کرتا ہے تو ہم اُس کے اِس فیصلے پر اِعتراض نہیں کرتے۔‏ c ہم یسوع مسیح کی وہ بات یاد رکھتے ہیں جو اُنہوں نے انگوروں کے باغ والی مثال میں گیارہویں گھنٹے والے مزدوروں کے بارے میں کہی تھی۔ (‏متی 20:‏1-‏16‏)‏ باغ کے مالک نے گیارہویں گھنٹے والے مزدوروں کو بھی اُتنی ہی مزدوری دی جتنی اُس نے اُن مزدوروں کو دی تھی جنہوں نے سارا دن تپتی دھوپ میں کام کِیا تھا۔ تو اِس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ مسح‌شُدہ مسیحیوں کو کب چُنا جاتا ہے۔ چاہے اُنہیں جب بھی چُنا جائے، اُنہیں اُن کا اجر تبھی ملے گا اگر وہ آخر تک یہوواہ کے وفادار رہیں گے۔‏

آگاہیوں پر دھیان دیتے رہیں

18-‏19.‏ ہم نے یسوع مسیح کی بتائی ہوئی مثالوں سے کون سے سبق سیکھے ہیں اور کن آگاہیوں پر غور کِیا ہے؟‏

18 تو ہم نے کیا سیکھا ہے؟ جو لوگ زمین پر ہمیشہ کی زندگی پانے کی اُمید رکھتے ہیں، اُن کے لیے بھیڑوں اور بکریوں کی مثال میں یہ سبق پایا جاتا ہے کہ وہ یہوواہ کے وفادار رہیں، نہ صرف اب بلکہ آنے والی بڑی مصیبت کے دوران بھی۔ اُس وقت یسوع مسیح یہوواہ کے وفادار بندوں کے بارے میں یہ فیصلہ کریں گے کہ وہ ”‏ہمیشہ کی زندگی“‏ پانے کے لائق ہیں۔—‏متی 25:‏46‏۔‏

19 ہم نے دو ایسی مثالوں پر بھی غور کِیا ہے جن میں مسح‌شُدہ مسیحیوں کے لیے آگاہیاں پائی جاتی ہیں۔ دس کنواریوں والی مثال میں پانچ کنواریاں بے‌وقوف تھیں اور پانچ سمجھ‌دار۔ سمجھ‌دار کنواریاں تیار تھیں۔ وہ تب تک دُلہے کا اِنتظار کرنے کے لیے پوری طرح سے تیار تھیں جب تک وہ آ نہ جاتا۔ لیکن پانچ کنواریاں تیار نہیں تھیں۔ اِس لیے دُلہے نے اُنہیں شادی کی تقریب میں آنے سے منع کر دیا۔ ہمیں بھی اُس وقت تک اِنتظار کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے جب تک یسوع مسیح اِس بُری دُنیا کا خاتمہ نہیں کر دیتے۔ اِس کے علاوہ ہم نے سرمایہ‌کاری کرنے والے غلاموں کی مثال میں سیکھا کہ دو غلام وفادار تھے۔ اُنہوں نے دل لگا کر اور بڑی محنت سے اپنے مالک کے لیے کام کِیا اور اُس سے برکت پائی۔ لیکن سُست غلام کو مالک نے گھر سے نکال دیا۔ اِس سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟ ہمیں اِس دُنیا کے خاتمے تک یہوواہ کی خدمت کرنے میں مصروف رہنا چاہیے۔ آخر میں ہم نے اِس بات پر غور کِیا کہ مسح‌شُدہ مسیحیوں کو چوکس رہنا ہوگا تاکہ یسوع اُنہیں آسمان پر اجر دینے کے لیے ’‏ساتھ لے جائیں۔‘‏ یہ مسح‌شُدہ مسیحی اُس وقت کا شدت سے اِنتظار کر رہے ہیں جب یسوع اُنہیں آسمان پر ”‏جمع“‏کریں گے۔ ہرمجِدّون کی جنگ کے بعد وہ یسوع مسیح کی دُلہن بن جائیں گے۔—‏2-‏تھس 2:‏1؛‏ مُکا 19:‏7،‏ 9‏۔‏

20.‏ یہوواہ اُن لوگوں کے لیے کیا کرے گا جو اُس کی طرف سے ملنے والی آگاہیوں پر دھیان دیتے ہیں؟‏

20 حالانکہ وہ وقت بہت قریب آ رہا ہے جب یسوع مسیح لوگوں کی عدالت کریں گے لیکن ہمیں اِس بات سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر ہم اپنے آسمانی باپ کے وفادار رہیں گے تو وہ ہمیں ایسی قوت دے گا جو ”‏اِنسانی قوت سے بڑھ کر“‏ ہوگی تاکہ ہم ”‏بچ سکیں .‏ .‏ .‏ اور اِنسان کے بیٹے کے سامنے کھڑے ہو سکیں۔“‏ (‏2-‏کُر 4:‏7؛‏ لُو 21:‏36‏)‏ چاہے ہم آسمان پر ہمیشہ کی زندگی پانے کی اُمید رکھتے ہوں یا پھر زمین پر، اگر ہم یسوع مسیح کی مثالوں میں دی گئی آگاہیوں پر دھیان دیتے رہیں گے تو ہمارا شفیق باپ یہوواہ ہم سے خوش ہوگا۔ اُس کی عظیم رحمت کی وجہ سے ہمارے نام زندگی کی کتاب میں لکھے ہوں گے۔—‏دان 12:‏1؛‏ مُکا 3:‏5‏۔‏

گیت نمبر 26 آپ نے یہ سب کچھ میرے لیے کِیا

a مئی 2024ء کے ‏”‏مینارِنگہبانی“‏ میں مضمون ”‏مستقبل میں یہوواہ لوگوں کی عدالت کیسے کرے گا؟‏‏“‏ کو دیکھیں۔‏

b اِس بارے میں اَور جاننے کے لیے 15 مارچ 2015ء کے ‏”‏مینارِنگہبانی“‏ میں مضمون ”‏کیا آپ جاگتے رہیں گے؟‏‏“‏ کو دیکھیں۔‏

c جنوری 2020ء کے ‏”‏مینارِنگہبانی“‏ کے صفحہ نمبر 29-‏30 پر پیراگراف 11-‏14 کو دیکھیں۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

d تصویر کی وضاحت‏:‏ ایک مسح‌شُدہ بہن ایک ایسی جوان عورت کو بائبل کورس کرا رہی ہے جس سے اُس کی ملاقات مُنادی کرتے وقت ہوئی تھی۔‏